• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صدقہ فطر دینے کا وقت --

شمولیت
مئی 28، 2016
پیغامات
202
ری ایکشن اسکور
58
پوائنٹ
70
السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ! !!!!
کیا صدقہ فطر عید والے دن عید کی نماز سے پہلے ہی دینا چاہیے یا اس سے دو تین دن پہلے بھی دے سکتے ہیں یا دس دن پہلے بھی دیا جا سکتا ہیں؟
شیخ محترم اس کی وضاحت فرمائے.

جزاکم اللہ خیرا کثیرا
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
صدقۃ الفطر کی ادائیگی کا بہترین وقت تو یہی ہے کہ رمضان کے بعد عید کی نماز سے پہلے پہلے ادا کیا جائے ۔ لیکن مستحقین تک پہنچانے اور ان کی مصلحت کا خیال رکھتے ہوئے اگر دو تین دن پہلے بھی ادا کردیا جائے ، تو سلف سے اس کی مثالیں ملتی ہیں ۔
البتہ ابتداء رمضان سے ہی فطرانہ جمع کرنا شروع کردینا یا رمضان کی پندرہ بیس تاریخ سے یہ مہم شروع کرنا ، سلف کے ہاں اس کی کوئی مثال نہیں ملتی ۔ و اللہ اعلم۔
صدقۃ الفطر کے احکام و مسائل
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
زکوٰۃ فطر کی اضافت فطر کی طرف ہے کیونکہ فطر ہی اس کا سبب ہے، اس لئے جب فطر رمضان ہی اس کفارے کا سبب ہے تو یہ اسی کے ساتھ مقید رہے گا، لہٰذا اس سے پہلے ادا نہیں کیا جا سکتا، اس کا افضل وقت عید کے دن نماز عید سے پہلے کا وقت ہے لیکن اسے عید سے ایک یا دو دن پہلے بھی ادا کیا جا سکتا ہے کیونکہ اس میں لینے اور دینے والے دونوں کے لیے سہولت ہے۔

صدقۂ فطر عید سے ایک دو دن پہلے بھی ادا کیا جاسکتا ہے، جیسا کہ امام ایوب سختیانیؒ بیان کرتے ہیں
قال: وكان ابن عمر إذا أعطى أعطى التمر إلا عاما واحدا أعوز من التمر فأعطى شعيرا.
قال: قلت: متى كان ابن عمر يعطي الصاع؟ قال: إذا قعد العامل.
قلت: متى كان العامل يقعد؟ قال: قبل الفطر بيوم أو يومين

ترجمہ :
، میں نے نافع سے پوچھا کہ سید نا ابنِ عمرؓکب صاع ادا کرتے تھے تو نافع ؒنے کہا، جب عامل(صدقہ وصول کرنے والا) بیٹھ جاتا ، میں نے کہا، وہ کب بیٹھتا تھا؟
سیدنا نافع ؒ نے فرما یا، عید الفطر سے ایک دو دن پہلے بیٹھتا تھا۔ “(صحیح ابن خزیمۃ: ۲۳۹۷، وسندۂ صحیح
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کا یہ عمل صحیح بخاری میں بھی منقول ہے :
فَكَانَ ابْنُ عُمَرَ «يُعْطِي عَنِ الصَّغِيرِ، وَالكَبِيرِ، حَتَّى إِنْ كَانَ لِيُعْطِي عَنْ بَنِيَّ»، وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا «يُعْطِيهَا الَّذِينَ يَقْبَلُونَهَا، وَكَانُوا يُعْطُونَ قَبْلَ الفِطْرِ بِيَوْمٍ أَوْ يَوْمَيْنِ» (صحیح بخاری ،کتاب الزکوٰۃ )
ترجمہ :
جناب نافع کہتے ہیں : سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما چھوٹے بڑے سب کی طرف سے یہاں تک کہ میرے بیٹوں کی طرف سے بھی صدقہ فطر نکالتے تھے۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما صدقہ فطر ہر فقیر کو جو اسے قبول کرتا، دے دیا کرتے تھے۔ اور لوگ صدقہ فطر ایک یا دو دن پہلے ہی دے دیا کرتے تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
«فَرَضَ رَسُوْلُ اﷲِ ﷺ زَکٰوةَ الْفِطْرِ طُهْرَةً لِّلصِّيَامِ مِنَ اللَّغْوِ وَالرَّفَثِ وَطُعْمَةً لِّلْمَسَاکِيْنِ مَنْ اَدَّاهَا قَبْلَ الصَّلاَةِ فَهِیَ زَکٰوةٌ مَّقْبُوْلَةٌ وَمَنْ اَدَّاهَا بَعْدَ الصَّلٰوةِ فَهِیَ صَدَقَةٌ مِّنَ الصَّدَقَاتِ»صحيح ابوداؤد كتاب الزكاة-باب زكوة الفطر

نبی کریم ﷺ نے تو روزہ دار کو بیہودگی اور فحش کلامی سے پاک کرنے اور غرباء ومساکین کو خوراک مہیا کرنے کے لیے صدقہ فطر فرض کیا ہے جو شخص عید کی نماز سے قبل یہ صدقہ ادا کرے تو اس کا صدقہ مقبول ہے اور جو شخص نماز کے بعد صدقہ ادا کرے تو یہ نفلی صدقات کی طرح ایک صدقہ ہے‘‘
وباللہ التوفیق
 
Last edited:
شمولیت
مئی 28، 2016
پیغامات
202
ری ایکشن اسکور
58
پوائنٹ
70
جزاکم اللہ خیرا شیخ
اللہ آپ کے علم اور عمل میں اضافہ فرمائے شیخ اگر کوئ شخص یہ عمل کر گزرے یانی فطر دس دن پہلے ہی دے دے تو کیا وہ صدقہ فطر میں شمار ہوگا یا نفلی صدقہ میں لگیں گا؟
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
جزاکم اللہ خیرا شیخ
اللہ آپ کے علم اور عمل میں اضافہ فرمائے شیخ اگر کوئ شخص یہ عمل کر گزرے یانی فطر دس دن پہلے ہی دے دے تو کیا وہ صدقہ فطر میں شمار ہوگا یا نفلی صدقہ میں لگیں گا؟
اس کی دو صورتیں ہیں ، ایک جائز اور دوسری غلط
جائز صورت یہ ہے کہ دس دن پہلے اپنا فطرانہ کسی کے حوالے کردے تاکہ وہ رمضان کے آخر میں مستحقین کو دے دے تو یہ طریقہ جائز ہے
دوسرا طریقہ یعنی دس روز پہلے خود ہی فقراء و مستحق افراد کو ادا کردے تو یہ غلط ہے ، اس صورت فطرانہ ادا نہیں ہوگا ،
آپ یہ فتوی دیکھئے :
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
صدقۃ الفطر کی ادائیگی کس عشرہ میں ہو؟
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ۔
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
سوال :صدقۃ الفطر رمضان کے پہلے عشرہ میں ادا کیا جاسکتا ہے؟ احادیث اور تعامل صحابہ کرام ؓ سے جواب مطلوب ہے؟
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صدقۃ الفطر کی فرضیت کا سبب فطر رمضان ہے۔اس بنا پر صدقہ ،فطر کے ساتھ مقید ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ اسے فطر رمضا ن سے پہلے نہیں ادا کرنا چاہیے تاہم اس کی ادائیگی کے دووقت ہیں:
(۱)وقت جواز ،یہ عید سے ایک یا دودن پہلے ہے یعنی اسے عید سےایک یا دودن پہلے ادا کیا جاسکتاہے، جیسا کہ حضرت عبداللہ بن عمرؓ کے متعلق حدیث میں ہے کہ وہ صدقہ فطر عید سے ایک یا دو دن پہلے سرکاری طورپر صدقہ وصول کرنے والوں کے حوالے کردیتے تھے۔(صحیح بخاری،الزکوٰۃ:۱۵۱۱)
(۲)وقت فضیلت : یہ عید کے دن نماز عید سے پہلے کا وقت ہے ،چنانچہ حدیث میں ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا :‘‘جس نے صدقہ فطر نما زسے پہلے ادا کردیاتو یہ صدقہ قبول ہوگا اور جس نے اسے نماز عید کے بعد ادا کیا تو یہ صدقات میں سے ایک عام صدقہ ہے یعنی صدقہ فطر نہیں ہے۔’’ (سنن ابی داؤد،الزکوٰۃ:۱۶۰۹)
اگر کوئی نماز عید کے بعد تک اسے مؤخر کرتا ہے تو ایسا کرنا جائز نہیں ہے اس سے صدقہ فطر ادا نہیں ہوگا۔ان تصریحات کے پیش نظر ہمارا رحجان یہ ہے کہ صدقہ فطر رمضان کے پہلے عشرہ میں ادا کرنا صحیح نہیں ہے ۔اہل علم کے ہاں راجح قول یہی ہے کہ صدقہ فطر کو اس قدر قبل ازوقت ادا کرنا درست نہیں ہے۔ (واللہ اعلم )
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

ج2ص212

محدث فتویٰ
 
شمولیت
مئی 28، 2016
پیغامات
202
ری ایکشن اسکور
58
پوائنٹ
70
جزاکم اللہ خیرا کثیرا شیخ
بہت ہی عمدہ
 
Top