زکوٰۃ فطر کی اضافت فطر کی طرف ہے کیونکہ فطر ہی اس کا سبب ہے، اس لئے جب فطر رمضان ہی اس کفارے کا سبب ہے تو یہ اسی کے ساتھ مقید رہے گا، لہٰذا اس سے پہلے ادا نہیں کیا جا سکتا، اس کا افضل وقت عید کے دن نماز عید سے پہلے کا وقت ہے لیکن اسے عید سے ایک یا دو دن پہلے بھی ادا کیا جا سکتا ہے کیونکہ اس میں لینے اور دینے والے دونوں کے لیے سہولت ہے۔
صدقۂ فطر عید سے ایک دو دن پہلے بھی ادا کیا جاسکتا ہے، جیسا کہ امام ایوب سختیانیؒ بیان کرتے ہیں
قال: وكان ابن عمر إذا أعطى أعطى التمر إلا عاما واحدا أعوز من التمر فأعطى شعيرا.
قال: قلت: متى كان ابن عمر يعطي الصاع؟ قال: إذا قعد العامل.
قلت: متى كان العامل يقعد؟ قال: قبل الفطر بيوم أو يومين
ترجمہ :
، میں نے نافع سے پوچھا کہ سید نا ابنِ عمرؓکب صاع ادا کرتے تھے تو نافع ؒنے کہا، جب عامل(صدقہ وصول کرنے والا) بیٹھ جاتا ، میں نے کہا، وہ کب بیٹھتا تھا؟
سیدنا نافع ؒ نے فرما یا، عید الفطر سے ایک دو دن پہلے بیٹھتا تھا۔ “(صحیح ابن خزیمۃ: ۲۳۹۷، وسندۂ صحیح
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کا یہ عمل صحیح بخاری میں بھی منقول ہے :
فَكَانَ ابْنُ عُمَرَ «يُعْطِي عَنِ الصَّغِيرِ، وَالكَبِيرِ، حَتَّى إِنْ كَانَ لِيُعْطِي عَنْ بَنِيَّ»، وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا «يُعْطِيهَا الَّذِينَ يَقْبَلُونَهَا، وَكَانُوا يُعْطُونَ قَبْلَ الفِطْرِ بِيَوْمٍ أَوْ يَوْمَيْنِ» (صحیح بخاری ،کتاب الزکوٰۃ )
ترجمہ :
جناب نافع کہتے ہیں : سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما چھوٹے بڑے سب کی طرف سے یہاں تک کہ میرے بیٹوں کی طرف سے بھی صدقہ فطر نکالتے تھے۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما صدقہ فطر ہر فقیر کو جو اسے قبول کرتا، دے دیا کرتے تھے۔ اور لوگ صدقہ فطر ایک یا دو دن پہلے ہی دے دیا کرتے تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
«فَرَضَ رَسُوْلُ اﷲِ ﷺ زَکٰوةَ الْفِطْرِ طُهْرَةً لِّلصِّيَامِ مِنَ اللَّغْوِ وَالرَّفَثِ وَطُعْمَةً لِّلْمَسَاکِيْنِ مَنْ اَدَّاهَا قَبْلَ الصَّلاَةِ فَهِیَ زَکٰوةٌ مَّقْبُوْلَةٌ وَمَنْ اَدَّاهَا بَعْدَ الصَّلٰوةِ فَهِیَ صَدَقَةٌ مِّنَ الصَّدَقَاتِ»صحيح ابوداؤد كتاب الزكاة-باب زكوة الفطر
نبی کریم ﷺ نے تو روزہ دار کو بیہودگی اور فحش کلامی سے پاک کرنے اور غرباء ومساکین کو خوراک مہیا کرنے کے لیے صدقہ فطر فرض کیا ہے جو شخص عید کی نماز سے قبل یہ صدقہ ادا کرے تو اس کا صدقہ مقبول ہے اور جو شخص نماز کے بعد صدقہ ادا کرے تو یہ نفلی صدقات کی طرح ایک صدقہ ہے‘‘
وباللہ التوفیق