حقیقی وارث تو اللہ تعالیٰ ہی ہے مگر کیا مجازی معنی میں کوئی اللہ کا بندہ وارث ہوسکتا ہے آئے قرآن مجید کی تلاوت کرتے ہیں
وَوَرِثَ سُلَيْمَانُ دَاوُودَ وَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ عُلِّمْنَا مَنطِقَ الطَّيْرِ وَأُوتِينَا مِن كُلِّ شَيْءٍ إِنَّ هَٰذَا لَهُوَ الْفَضْلُ الْمُبِينُ
النمل: 16
اور سلیمان (علیہ السلام ) داؤد (علیہ السلام ) کے وارث ہوئے اور کہا اے لوگو ہمیں پرندوں کی بولی سکھائی گئی اور ہر چیز میں سے ہم کو عطا ہوا بیشک یہی ظاہر فضل ہے
اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ فرما رہا ہے کہ حضرت سلیمان علیہ السلام حضرت داؤد علیہ السلام کے وارث ہوئے
يَرِثُنِي وَيَرِثُ مِنْ آلِ يَعْقُوبَ وَاجْعَلْهُ رَبِّ رَضِيًّا
مریم: 6
(حضرت زکریا علیہ السلام نے دعا کی ) وہ میرا وارث ہو اور اولاد یعقوب کا وارث ہو اور اے میرے رب اسے پسندیدہ کر
اس قرآنی آیات میں حضرت زکریا علیہ السلام کی ایک دعا کا ذکر ہے جس میں انھوں نے اللہ سے اپنے لئے وارث کی دعا کی اس کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا کہ کیا تم نہیں جانتے کہ وارث تو میں ہی ہوں تم ایسی بات کیوں کرتے ہو بلکہ فرمایا کہ
اے زکریا ہم تجھے خوشی سناتے ہیں ایک لڑکے کی جن کا نام یحیٰی ہے اس کے پہلے ہم نے اس نام کا کوئی نہ کیا
مریم: 7
یعنی اللہ تعالیٰ نے حضرت زکریا علیہ السلام کی وارث کے لئے دعا کو قبول کیا اور اس وارث کا نام بھی خود ہی تجویز کیا
اس سے ثابت ہوا کہ اللہ کا بندہ بھی وارث ہوسکتا ہے
اللہ اعلم ورسولہ اعلم