شاہد نذیر
سینئر رکن
- شمولیت
- فروری 17، 2011
- پیغامات
- 2,010
- ری ایکشن اسکور
- 6,264
- پوائنٹ
- 437
وحیدالزماں حیدرآبادی کی متنازعہ شخصیت پرمیرا یہ مضمون اور طالب نور حفظہ اللہ کا علمی و تحقیقی مضمون اسقدر جامع اور تمام شکوک شبہات کا احاطہ کئے ہوئے ہے کہ کوئی بھی انصاف پسند دیانت دار شخص جب تعصب سے بالا تر ہوکر ان دو مضامین کا مطالعہ کرے گا تو دلائل کی مضبوطی اور کثرت کی وجہ سے وہ ہمارے دعوے کو ماننے پر مجبور ہوگا۔ہم نے اپنے مضمون میں کوئی شبہ نہیں چھوڑا جس کا ازالہ نہ کیا ہو اور نہ ہی کوئی ایسا ممکنہ اعتراض جس کا تسلی بخش جواب نہ دیا ہو۔ والحمداللہ
یہی وجہ ہے کہ جتنے بھی دیوبندی معترضین بشمول سہج صاحب وغیرہ کوئی ایسی بات پیش نہیں کرسکے جو کہ نئی ہویا جس کی بنیاد دلیل پر ہو بلکہ وہی پرانے گھسٹے پٹے اعتراضات باربار دہراتے رہے جن کا مضامین میں پہلے ہی تفصیلی جواب موجود ہے۔سہج اینڈ پارٹی کے دو بنیادی انتہائی کمزور اور بھونڈے اعتراضات ہیں جن کی بنیاد پر یہ لوگ فضول کی بحث برائے بحث میں مگن ہیں۔
پہلا اعتراض یہ ہے کہ اہل حدیث علماء نے وحیدالزماں کی تعریفات کی ہیں۔تفصیلی جواب کے لئے مضمون کا مطالعہ فرمائیں مختصراً عرض ہے کہ اگر کچھ اہل حدیث علماء نے وحیدالزماں کی خدمات کی وجہ سے اس کی تعریف کی ہے تو صرف اس تعریف کی بنیاد پر وحیدالزماں اہل حدیث کیسے ثابت ہوتا ہے؟ اگر ہم سہج جیسے لوگوں کا یہ کلیہ مان لیں تو اس کلیہ سے وحیدالزماں دیوبندی و حنفی بھی ثابت ہو جاتا ہے کیونکہ دیوبندی علماء نے بھی وحیدالزماں کی کھل کر بے تحاشا تعریف کی ہے۔ دیوبندی پارٹی جب خود تعریف کرنے کی وجہ سے وحیدالزماں کو دیوبندی نہیں مانتی تو صرف تعریف کی بنیاد پر ہم وحیدالزماں کو اہل حدیث کیسے مان لیں جبکہ اس کے عقائد و مسائل سب پر حنفی مذہب کا گہرا رنگ چڑھا ہوا تھا۔ دوسروں کے لئے ایک اصول بنانااور اس پر بضد ہوجانا اور اسی اصول کی زد خود پر پڑے تو اس اصول کو نہ ماننا اورخلط مبحث کرنا ہی موجودہ دیوبندی علماء اور عوام کا وطیرہ ہے۔اور سہج اینڈ پارٹی بھی اسی عادت کو سینے سے لگائے اپنا اور دوسروں کا وقت برباد کرنے میں مصروف ہے۔
دوسرا اعتراض یہ ہے کہ اہل حدیثوں نے وحیدالزماں کو اپنے اکابرین میں شمار کیا ہے۔ ہم کہتے ہیں کہ یہ اعتراض کم اور جھوٹ زیادہ ہے۔میرے علم میں تو کم از کم ایک بھی ایسا حوالہ نہیں جس میں کسی اہل حدیث عالم نے صاف صاف وحیدالزماں کو اپنا اکابر لکھا یا تسلیم کیا ہو۔ سہج صاحب پہلے بھی یہ دعویٰ کر چکے ہیں لیکن دلیل دینے سے قاصر رہے۔ ویسے انہیں ضرورت ہی کیا ہے دلیل دینے کی ان کا تو کام ہی صرف بغیر دلیل کے اعتراض کرنا اور میں نہ مانوں کی پالیسی پر عمل پیرا رہتے ہوئے ہی میدان فتح کرنے کی ناکام کوشش کرنا ہے۔سہج صاحب اگر آپ کے پاس اپنے دعویٰ پر کوئی مضبوط دلیل ہو تو پیش فرمائیں ورنہ وحیدالزماں کا معاملہ تو آپ لوگوں کے ہاتھوں سے نکل ہی چکا ہے اور بے مقصد اعتراض کرکے لکیر پیٹنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔
وحیدالزماں سے متعلق مفاد پرست لوگوں کا منافقانہ رویہ بھی ان کی شکست کی دلیل ہے۔دیوبندی علماء کا جب شیعہ حضرات سے سامنا ہوتا ہے تو صحیح حقیقت کا اعتراف کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ وحیدالزماں آخری عمر میں شیعہ ہوگیا تھا اور کچھ زمانے جو وہ سنی رہا تو اس وقت بھی اصل میں وہ شیعہ ہی تھا لیکن تقیہ کرتا تھا لہذا اب اس کی کوئی بات کوئی حوالہ حجت نہیں رہا۔اس طرح دیوبندی علماء شیعوں سے جان چھڑا لیتے ہیں۔ لیکن دیانت کا فقدان کہیے یا اپنے خود ساختہ نظریات کا تحفظ کہ یہی دیوبندی علماء جب کسی اہل حدیث کے روبرو ہوں تو وہ وحیدالزماں جسے شیعہ کہہ کر شیعوں سے جان چھڑائی تھی اب پکا اہل حدیث بلکہ اہل حدیث کا اکابر ہوتا ہے۔ استغفراللہ۔جب اس قدر دن دھاڑے دھاندلی اور جھوٹ کا بازار گرم ہو تو ایسے لوگوں سے کوئی کیا بحث کرے؟
سہج صاحب اہل حدیثوں کی تو نہیں مانتے لیکن کیا ان کے نزدیک ان کے اپنے اکابرین بھی اتنے ہی بے اعتبار ہیں جتنے اہل حدیث؟؟؟ پرائمری اسکول ماسٹر امین اوکاڑوی جو دیوبندیوں کا مناظر اسلام اور وکیل احناف وغیرہ ہے نے بھی تسلیم کیا ہے کہ اہل حدیثوں نے وحیدالزماں اور اس کی جملہ تصنیفات سے براء ت کا اظہار کر دیا ہے۔ ہماری نہیں تو اپنے اکابر کی گواہی ہی تسلیم کر لو۔
سہج صاحب اینڈ پارٹی چاہے کتنا ہی شور کیوں نہ مچائیں اور میں نہ مانوں کی چاہے جتنی رٹ کیوں نہ لگائیں ہم نے دلائل سامنے رکھ دئے ہیں اور یہ دلائل کسی بھی ایسے شخص کے لئے جو حق کو جاننااور اپنا نا چاہتا ہو، کے لئے کافی وافی ہیں۔ طالب حق پر سہج اینڈ پارٹی کا واویلا کوئی اثر نہیں کرے گا۔ ان شاء اللہ
یہی وجہ ہے کہ جتنے بھی دیوبندی معترضین بشمول سہج صاحب وغیرہ کوئی ایسی بات پیش نہیں کرسکے جو کہ نئی ہویا جس کی بنیاد دلیل پر ہو بلکہ وہی پرانے گھسٹے پٹے اعتراضات باربار دہراتے رہے جن کا مضامین میں پہلے ہی تفصیلی جواب موجود ہے۔سہج اینڈ پارٹی کے دو بنیادی انتہائی کمزور اور بھونڈے اعتراضات ہیں جن کی بنیاد پر یہ لوگ فضول کی بحث برائے بحث میں مگن ہیں۔
پہلا اعتراض یہ ہے کہ اہل حدیث علماء نے وحیدالزماں کی تعریفات کی ہیں۔تفصیلی جواب کے لئے مضمون کا مطالعہ فرمائیں مختصراً عرض ہے کہ اگر کچھ اہل حدیث علماء نے وحیدالزماں کی خدمات کی وجہ سے اس کی تعریف کی ہے تو صرف اس تعریف کی بنیاد پر وحیدالزماں اہل حدیث کیسے ثابت ہوتا ہے؟ اگر ہم سہج جیسے لوگوں کا یہ کلیہ مان لیں تو اس کلیہ سے وحیدالزماں دیوبندی و حنفی بھی ثابت ہو جاتا ہے کیونکہ دیوبندی علماء نے بھی وحیدالزماں کی کھل کر بے تحاشا تعریف کی ہے۔ دیوبندی پارٹی جب خود تعریف کرنے کی وجہ سے وحیدالزماں کو دیوبندی نہیں مانتی تو صرف تعریف کی بنیاد پر ہم وحیدالزماں کو اہل حدیث کیسے مان لیں جبکہ اس کے عقائد و مسائل سب پر حنفی مذہب کا گہرا رنگ چڑھا ہوا تھا۔ دوسروں کے لئے ایک اصول بنانااور اس پر بضد ہوجانا اور اسی اصول کی زد خود پر پڑے تو اس اصول کو نہ ماننا اورخلط مبحث کرنا ہی موجودہ دیوبندی علماء اور عوام کا وطیرہ ہے۔اور سہج اینڈ پارٹی بھی اسی عادت کو سینے سے لگائے اپنا اور دوسروں کا وقت برباد کرنے میں مصروف ہے۔
دوسرا اعتراض یہ ہے کہ اہل حدیثوں نے وحیدالزماں کو اپنے اکابرین میں شمار کیا ہے۔ ہم کہتے ہیں کہ یہ اعتراض کم اور جھوٹ زیادہ ہے۔میرے علم میں تو کم از کم ایک بھی ایسا حوالہ نہیں جس میں کسی اہل حدیث عالم نے صاف صاف وحیدالزماں کو اپنا اکابر لکھا یا تسلیم کیا ہو۔ سہج صاحب پہلے بھی یہ دعویٰ کر چکے ہیں لیکن دلیل دینے سے قاصر رہے۔ ویسے انہیں ضرورت ہی کیا ہے دلیل دینے کی ان کا تو کام ہی صرف بغیر دلیل کے اعتراض کرنا اور میں نہ مانوں کی پالیسی پر عمل پیرا رہتے ہوئے ہی میدان فتح کرنے کی ناکام کوشش کرنا ہے۔سہج صاحب اگر آپ کے پاس اپنے دعویٰ پر کوئی مضبوط دلیل ہو تو پیش فرمائیں ورنہ وحیدالزماں کا معاملہ تو آپ لوگوں کے ہاتھوں سے نکل ہی چکا ہے اور بے مقصد اعتراض کرکے لکیر پیٹنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔
وحیدالزماں سے متعلق مفاد پرست لوگوں کا منافقانہ رویہ بھی ان کی شکست کی دلیل ہے۔دیوبندی علماء کا جب شیعہ حضرات سے سامنا ہوتا ہے تو صحیح حقیقت کا اعتراف کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ وحیدالزماں آخری عمر میں شیعہ ہوگیا تھا اور کچھ زمانے جو وہ سنی رہا تو اس وقت بھی اصل میں وہ شیعہ ہی تھا لیکن تقیہ کرتا تھا لہذا اب اس کی کوئی بات کوئی حوالہ حجت نہیں رہا۔اس طرح دیوبندی علماء شیعوں سے جان چھڑا لیتے ہیں۔ لیکن دیانت کا فقدان کہیے یا اپنے خود ساختہ نظریات کا تحفظ کہ یہی دیوبندی علماء جب کسی اہل حدیث کے روبرو ہوں تو وہ وحیدالزماں جسے شیعہ کہہ کر شیعوں سے جان چھڑائی تھی اب پکا اہل حدیث بلکہ اہل حدیث کا اکابر ہوتا ہے۔ استغفراللہ۔جب اس قدر دن دھاڑے دھاندلی اور جھوٹ کا بازار گرم ہو تو ایسے لوگوں سے کوئی کیا بحث کرے؟
سہج صاحب اہل حدیثوں کی تو نہیں مانتے لیکن کیا ان کے نزدیک ان کے اپنے اکابرین بھی اتنے ہی بے اعتبار ہیں جتنے اہل حدیث؟؟؟ پرائمری اسکول ماسٹر امین اوکاڑوی جو دیوبندیوں کا مناظر اسلام اور وکیل احناف وغیرہ ہے نے بھی تسلیم کیا ہے کہ اہل حدیثوں نے وحیدالزماں اور اس کی جملہ تصنیفات سے براء ت کا اظہار کر دیا ہے۔ ہماری نہیں تو اپنے اکابر کی گواہی ہی تسلیم کر لو۔
سہج صاحب اینڈ پارٹی چاہے کتنا ہی شور کیوں نہ مچائیں اور میں نہ مانوں کی چاہے جتنی رٹ کیوں نہ لگائیں ہم نے دلائل سامنے رکھ دئے ہیں اور یہ دلائل کسی بھی ایسے شخص کے لئے جو حق کو جاننااور اپنا نا چاہتا ہو، کے لئے کافی وافی ہیں۔ طالب حق پر سہج اینڈ پارٹی کا واویلا کوئی اثر نہیں کرے گا۔ ان شاء اللہ