• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صف کے پیچھے اکیلے نماز پڑھنا

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
السلام عليكم ورحمت الله و بركاته
لمید کرتا ہو بھائی بخیر ہوگے۔
آپنے پہلا اور تیسرا نکتہ جو لکہا ہے، یہ کونسے احادیث سے ثابت ہو رہے ہے؟

آپنے جن آثار اور دلائل کا ذکر کیا ہے ھمے بہی اسکی راہنمائی کرے؟
مسند الشافعي - ترتيب السندي (1 / 107):
317- (أخبرنا) : إبراهيم بن محمد حدثني: عبد المجيد بن سُهَيْل بن عبد الرحمن ابن عَوْف، عن صالح ابن إبراهيم قال:​
- رأيتُ أنَس بن مالك صلي الجمعة [ص:108] في بُيُوتِ حُمَيْد بن عبد الرحمن بن عوف (أحد العشرة المبشرين بالجنة توفي سنة 95 هـ بالمدينة المنورة وقيل سنة 105 ورجحه الحافظ بن حجر في التقريب) فصلى بصلاة الإمام في المسجد وبين بيوت حُميد والمسجد والطريق (ويؤخذ من هذا الحديث أن الصلاة خارج المسجد في بيت آخريفصله عن المسجد الطريق جائزة إذا تمكن المأموم من متابعة الإمام وركوعه وسجوده وقيامه وقعوده وكذلك الحديث الآتي الذي يسوغ الصلاة على ظهر المسجد فإنه مشروط بمعرفة حركات الإمام ليمكنه متابعته) .
مسند الشافعي - ترتيب السندي (1 / 108):
318- (أخبرنا) : ابن أبي يحي، عن صالح مولى التوأمة قال:​
-رَأيتُ أبا هريرة رضي اللَّه عنه يُصَلِّي فَوقَ ظَهْرِ المسجِد وَحدَهُ بصَلاَةِ الإمَامِ.
مسند الشافعي - ترتيب سنجر (1 / 301):
290 - حَدَّثَنَا الشَّافِعِيُّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي يَحْيَى، عَنْ صَالِحٍ مَوْلَى التَّوْءَمَةِ قَالَ: رَأَيْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يُصَلِّي فَوْقَ ظَهْرِ الْمَسْجِدِ وَحْدَهُ بِصَلاةِ الإِمَامِ.
291 - أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الْمَجِيدِ بْنُ سُهَيْلِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَوْفٍ، عَنْ صَالِحِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: رَأَيْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ صَلَّى الْجُمُعَةَ فِي بُيُوتِ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ فَصَلَّى بِصَلاةِ الإِمَامِ فِي الْمَسْجِدِ وَبَيْنَ بُيُوتِ حُمَيْدٍ وَالْمَسْجِدِ الطَّرِيقُ.
أَخْرَجَ الأَوَّلَ مِنْ كِتَابِ الأَمَالِي، وَالثَّانِيَ مِنْ كِتَابِ الإِمَامَةِ.
مصنف عبد الرزاق الصنعاني (2 / 58):
2481 - عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ: قُلْتُ لِعَطَاءٍ: أَيُكْرَهُ أَنْ يَقُومَ الرَّجُلُ وَحْدَهُ وَرَاءَ الصَّفِّ؟ قَالَ: «نَعَمْ، وَالرَّجُلَانِ وَالثَّلَاثَةُ، إِلَّا فِي الصَّفِّ فَإِنَّ فِيهَا فُرَجًا» ، قُلْتُ لِعَطَاءٍ: أَرَأَيْتَ إِنْ وَجَدْتُ الصَّفَّ مَدْحُوسًا لَا أَرَى فُرْجَةً أَقُومُ وَرَاءَهُمْ؟ قَالَ: " {لَا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا} [البقرة: 286] ، وَأَحَبُّ إِلَيَّ وَاللَّهِ أَنْ أَدْخُلَ فِيهِ "
مصنف عبد الرزاق الصنعاني (2 / 58):
وَذَكَرَ ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ أَبِي أُمَيَّةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ: يُقَالُ: «إِذَا دُحِسَ الصَّفُّ فَلَمْ يَكُنْ فِيهِ مَدْخَلٌ، فَلْيَسْتَخْرِجْ رَجُلًا مِنَ ذَلِكَ الصَّفِّ فَلْيَقُمْ مَعَهُ، فَإِنْ لَمْ يَفْعَلْ فَصَلَاتُهُ تِلْكَ صَلَاةُ وَاحِدٍ لَيْسَ بِصَلَاةِ جَمَاعَةٍ»
مصنف عبد الرزاق الصنعاني (2 / 59):
2483 - عَنْ عُثْمَانَ بْنِ مَطَرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ أَبِي مَعْشَرٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ فِي الرَّجُلِ يَجِدُ الصَّفَّ مُسْتَوِيًا قَالَ: «يُؤَخِّرُ رَجُلًا، فَإِنْ لَمْ يَفْعَلْ لَمْ تَجُزْ صَلَاتُهُ»
مصنف عبد الرزاق الصنعاني (2 / 59):
2484 - عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَثِيرٍ، عَنْ شُعْبَةَ بْنِ الْحَجَّاجِ قَالَ: سَأَلْتُ الْحَكَمَ بْنَ عُتَيْبَةَ، وَحَمَّادًا عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ الْحَكَمُ: «يُعِيدُ» ، وَحَمَّادٌ: «لَا يُعِيدُ»
 
شمولیت
اکتوبر 16، 2016
پیغامات
51
ری ایکشن اسکور
11
پوائنٹ
46
مسند الشافعي - ترتيب السندي (1 / 107):
317- (أخبرنا) : إبراهيم بن محمد حدثني: عبد المجيد بن سُهَيْل بن عبد الرحمن ابن عَوْف، عن صالح ابن إبراهيم قال:​
- رأيتُ أنَس بن مالك صلي الجمعة [ص:108] في بُيُوتِ حُمَيْد بن عبد الرحمن بن عوف (أحد العشرة المبشرين بالجنة توفي سنة 95 هـ بالمدينة المنورة وقيل سنة 105 ورجحه الحافظ بن حجر في التقريب) فصلى بصلاة الإمام في المسجد وبين بيوت حُميد والمسجد والطريق (ويؤخذ من هذا الحديث أن الصلاة خارج المسجد في بيت آخريفصله عن المسجد الطريق جائزة إذا تمكن المأموم من متابعة الإمام وركوعه وسجوده وقيامه وقعوده وكذلك الحديث الآتي الذي يسوغ الصلاة على ظهر المسجد فإنه مشروط بمعرفة حركات الإمام ليمكنه متابعته) .
مسند الشافعي - ترتيب السندي (1 / 108):
318- (أخبرنا) : ابن أبي يحي، عن صالح مولى التوأمة قال:​
-رَأيتُ أبا هريرة رضي اللَّه عنه يُصَلِّي فَوقَ ظَهْرِ المسجِد وَحدَهُ بصَلاَةِ الإمَامِ.
مسند الشافعي - ترتيب سنجر (1 / 301):
290 - حَدَّثَنَا الشَّافِعِيُّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي يَحْيَى، عَنْ صَالِحٍ مَوْلَى التَّوْءَمَةِ قَالَ: رَأَيْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يُصَلِّي فَوْقَ ظَهْرِ الْمَسْجِدِ وَحْدَهُ بِصَلاةِ الإِمَامِ.
291 - أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الْمَجِيدِ بْنُ سُهَيْلِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَوْفٍ، عَنْ صَالِحِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: رَأَيْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ صَلَّى الْجُمُعَةَ فِي بُيُوتِ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ فَصَلَّى بِصَلاةِ الإِمَامِ فِي الْمَسْجِدِ وَبَيْنَ بُيُوتِ حُمَيْدٍ وَالْمَسْجِدِ الطَّرِيقُ.
أَخْرَجَ الأَوَّلَ مِنْ كِتَابِ الأَمَالِي، وَالثَّانِيَ مِنْ كِتَابِ الإِمَامَةِ.
مصنف عبد الرزاق الصنعاني (2 / 58):
2481 - عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ: قُلْتُ لِعَطَاءٍ: أَيُكْرَهُ أَنْ يَقُومَ الرَّجُلُ وَحْدَهُ وَرَاءَ الصَّفِّ؟ قَالَ: «نَعَمْ، وَالرَّجُلَانِ وَالثَّلَاثَةُ، إِلَّا فِي الصَّفِّ فَإِنَّ فِيهَا فُرَجًا» ، قُلْتُ لِعَطَاءٍ: أَرَأَيْتَ إِنْ وَجَدْتُ الصَّفَّ مَدْحُوسًا لَا أَرَى فُرْجَةً أَقُومُ وَرَاءَهُمْ؟ قَالَ: " {لَا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفْسًا إِلَّا وُ
سْعَهَا} [البقرة: 286] ، وَأَحَبُّ إِلَيَّ وَاللَّهِ أَنْ أَدْخُلَ فِيهِ "

مصنف عبد الرزاق الصنعاني (2 / 58):
وَذَكَرَ ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ أَبِي أُمَيَّةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ: يُقَالُ: «إِذَا دُحِسَ الصَّفُّ فَلَمْ يَكُنْ فِيهِ مَدْخَلٌ، فَلْيَسْتَخْرِجْ رَجُلًا مِنَ ذَلِكَ الصَّفِّ فَلْيَقُمْ مَعَهُ، فَإِنْ لَمْ يَفْعَلْ فَصَلَاتُهُ تِلْكَ صَلَاةُ وَاحِدٍ لَيْسَ بِصَلَاةِ جَمَاعَةٍ»
مصنف عبد الرزاق الصنعاني (2 / 59):
2483 - عَنْ عُثْمَانَ بْنِ مَطَرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ أَبِي مَعْشَرٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ فِي الرَّجُلِ يَجِدُ الصَّفَّ مُسْتَوِيًا قَالَ: «يُؤَخِّرُ رَجُلًا، فَإِنْ لَمْ يَفْعَلْ لَمْ تَجُزْ صَلَاتُهُ»
مصنف عبد الرزاق الصنعاني (2 / 59):
2484 - عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَثِيرٍ، عَنْ شُعْبَةَ بْنِ الْحَجَّاجِ قَالَ: سَأَلْتُ الْحَكَمَ بْنَ عُتَيْبَةَ، وَحَمَّادًا عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ الْحَكَمُ: «يُعِيدُ» ، وَحَمَّادٌ: «لَا يُعِيدُ»
السلام علیکم و رحمت اللہ وبرکاتہ

امید کرتا ہو بجیر ہوگے!
جی محترم آپنے مسند امام شافعی سے جتنی بھی روایات نقل کی ہے ان مے سے ایک بھی پیش کردہ اسانید سے ثابت نہی۔
اسلیے کہ ساری روایات مے امام شافعی کے استاذ ابن ابی یحیی یا ابراھیم بن محمد ہے جو متروک الحدیث ہے، محدثین نے انہے ترک کر دیا تھا۔ اور بعض روایات مے صالح بن نبھان ہے جن پر محدثین نے جرح کی ہے اور آخر امر مے اختلاط کا شکار ہوگئے تھے لہذا انکی روایات مے تمییز اور متابعت کی بھی ضرورت ہے۔
اسلیے مسند شافعی کے پیش کردہ اثار ایک بھی ثابت نہی۔
اور اگر یہ اثار صحیح بھی ہوتے تو مرفوع حدیث کہ خلاف ہونے پر خبر کو ہی ترجیح دی جاتی۔

رہی بات امام عطا کے قول کی تو مینے بسند صحیح امام عطا کا قول پیش کیا ہے کے صف بھری ہو تو اگلی صف سے نمازی کو اپنے ساتھ خڈے کرلے۔

آپکے پیش کردہ ابراہیم نخعی کے قول سے بھی یہی بات ثابت ہوتی ہے کہ اگلی صف سے ایک شخص اپنے ساتھ خڈا کرلے۔ اسمے ہمے کوئی اختلاف نہی اور صلف کہ اثار سے یہی راجح لگتا ہے۔

آخری قول امام شعبہ بن الحجاج اور حماد بن ابی سلیمان کا ہے، امام شعبہ سے بھی بسند صحیح ثابت ہے کہ نمازی کو اگلی صف سے اپنے ساتھ خڈا کرلے۔

امام حماد کا قول کے نماز نہ لوٹائے صحیح حدیث کے خلاف ہونے کے ساتھ ساتھ کہد انھی کے قول کے بھی خلاف ہے کیوکہ امام حماد سے یہ قول بہی ملتا ہے کہ ایسا شخص اپنی نماز دہرائے جیسا کہ آپ سکین مے پا سکتے ہے۔

تو آحادیث سے سرف یہی بات ثابت ہوتی ہے کہ صف کہ پیچھے اکیلا نماز پڈھنے والا اپنی نماز دہرائے اور علما نے بلا تخصیص ایسی نماز کو باطل قرار دیا ہے۔ رہی بات عذر کی یا اگلی صف مے جگہ ہو تو نماز باطل ہے یہ بس آراء لگتے ہے حدیث مے ایسا کچھ نہے اور حکم عام ہے بلا تخصیص۔

تو اپکا پیش کردہ پہلا نکتہ کہ نماز نہ ہونے کی بات اس وقت ہوگی جب پہلی صف میں گنجائش کے باوجود اکیلا پیچھے کھڑا ہو۔
جبکہ آحادیث مے ایسی کوئی تخصیص نہی ہے اور سلف بالخصوص خیر القرون کہ موقف کہ بھی خلاف معلوم ہوتی ہے۔

اور نمبر تین یہ کہ اگلی صف پوری ہونے پر پچھلی صف میں اکیلے کی نماز صحیح ہے۔
حدیث مے بنا کسی تخصیص سے نماز دھرانے کا حکم موجود ہے اور حکم عام ہے جب تک تخصیص نہ ہو اور علما حدیث نے بھی بنا تخصیص نماز کو باطل کہا ہے۔ (سکین ملاحظہ فرمائے)
لھذا اپکے یہ دو نکتہ دلائل کہ محتاج ہے۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
خلاصہ یہ ہوا کہ جب آدمی مسجد میں آئے اور اگلی صف مکمل پائے پھربھی جگہ بناکراس صف میں شامل ہونے کی کوشش کرے ، اگر یہ ممکن نہ ہواور امام کے ساتھ دائیں جانب بآسانی کھڑے ہونے کا امکان ہوتو امام کے ساتھ کھڑا ہوجائے وگرنہ صف کے پیچھے اکیلے کھڑا ہوجائے ۔ اس حال میں مقتدی معذور ہے ۔ صف کے پیچھے اکیلی عورت کی نماز درست ہے ۔اس سے یہ استدلال صحیح نہیں ہے کہ مرد بھی صف کے پیچھے اکیلے نماز پڑھے الا یہ کہ اگلی صف میں شامل ہونے کی گنجائش نہ ہو لیکن (اگر دو سے زیادہ آدمی کی جماعت ہوتو)اگلی صف سے آدمی پیچھے کھیچنا صحیح نہیں ہے۔
”صف میں جگہ بنانے کی کوشش“ سیسہ پلائی صف میں کیسے ہو؟
کیا یہ شیطانی فعل نہیں ہوگا؟
”امام کے ساتھ“ کھڑا ہونے کے لئے نمازیوں کے آگے سے گزرے؟
اس کے بعد ایک اور آجائے تو وہ اس کو پیچھے لانے کے لئے اسے بلانے جائے اورپھر واپس آئیں!!!!!
یہاں تک تو کہا جاسکتا ہے کہ آپ نے کوئی حل نکالنے کی کوشش کی ہے۔
اس کو ”معذوری“ کا فائدہ دے کر اس کی نماز کو صحیح قرار دینا صحیح حدیث کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو صف کے پیچھے اکیلے نماز پڑھنے والے کو نماز لوٹانے کو کہا اور آپ اس کو معذوری کا فائدہ دے کر اس کی نماز کو صحیح باور کرا رہے ہیں۔
تفہیم طلب یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو معذور کیوں نہیں سمجھا یا بعد میں کچھ احکامات آگئے جس سبب ایسا ہے۔ وضاحت فرمادیں؟ شکریہ
آپ نے اگلی صف سے کھینچنے سے متعلق کہا تھا کہ صف میں خلا ہوجائے گا جس کی ممانعت ہے اس لئے یہ صحیح نہیں۔
میں آپ سے پوچھتا ہوں کہ اگر صف میں موجود کسی کا وضوء ٹوٹ جائے تو وہ کیا کرے ؟
اس پر جواب آیا
وہ جاکروضو کرے گا۔ اس سے خلا پہ استدلال کرنا درست نہیں ہوگا۔ ضرورت پڑجائے تو نماز بھی توڑی جاسکتی ہے مثلا گاؤں میں آگ لگ جائے ۔
صاف ظاہر ہے وہ وضوء تو کرے گا ہی مگر جہاں سے وہ نکلا ہے وہاں تو خلا آگیا۔
خلاصہ کلام
اکیلا آدمی نہ تو اگلی صف میں گھسنے کی کوشش کرے اور نہ ہی آگے جار امام کے ساتھ کھڑے ہونے کی کہ ان دونوں باتوں کا رسول اللہ صلے اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کو حکم نہیں دیا۔ وہ اگلی صف سے کسی کو کھینچ لے۔ اگلی صف والے فوراً کھسک کر خلا کو پورا کر لیں۔
 

فرحان

رکن
شمولیت
جولائی 13، 2017
پیغامات
48
ری ایکشن اسکور
4
پوائنٹ
57
اگر آپ پورے صفحات کو ملاحظہ کریگے تو مجھے نہی لگتا کے اس کے بعد بھی کچھ اعتراضات کی حاجت رہ جاتی ہے۔
اور اپکے کیے ہوے سوال کا ذکر بھی اخری دو صفہ پر ہے۔

جزاک اللہ خیرا شیخ!




@مقبول احمد سلفی


شیخ محترم آپ کے اس مسلہ کے حل پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان یاد آگیا ( یسر ولا تعسر ) اچھا حل ہے لیکن اس حل کو اول معمول نا بنایا جائے مجبوری کی حالت انتہائ مجبوری کی حالت میں یہ عمل درست ہوگا اور اس حل کی ایک دلیل یہ بھی بن سکتی ہے کے اگر نماز مکمل ہوجانے کے بعد سلام کے بعد اکیلے بندے کی ہوسکتی ہے کوئ نمازی نا ہونے کی وجہ سے تو اس بندے کی بھی اکیلے نماز ان شاءاللہ کفایت کر جائے گی رہی بات آگے سے بندا نکال کر پیچھے ساتھ کھڑا کرنا تو جس طرح آج کل صف بندی ہوتی ہے تنگ کر کے یعنی سجدہ کی کیفیت بغلوں کی سفیدی نظر آنا وہ کیفیت نہیں بن پاتی ساتھ والے نمازی کی نماز خلل پڑتا تو ایسی صف بندی جو تنگ ہوئ ہو جس میں سے اگر ایک نمازی نکال بھی لیا جائے تو صف ٹوٹے گی نہیں بلکہ دائیں والے بائیں جانب مل جائیں گے بائیں والے دائیں جانب مل کر صف مکمل کر لیں گے لیکن اگر صف بلکل مکمل ہے اور نکالنے سے صف خراب ہوگی تو پھر دیکھا جائے کے یہ اس صف میں با آسانی شامل ہوسکتا جس سے صف بھی مکمل ہوجائے نمازی بھائ بھی پریشان نا ہوں تب یہ اکیلا آنے والا اگلی صف میں مل جائے گا ان شاءاللہ ورنہ وہ نماز پیچھے اکیلے ہی شروع کردے تب تک ساتھ کوئ نمازی مل ہی جائے گا تو جب نمازی مل جائے گا ساتھ تو نماز درست ہوگی اگر نا ملا پھر آپ کا یہ حل کے نمازی معذور ہے یہ کفایت کرجائے گا ان شاءاللہ اس کی اکیلے کی نماز بھی ہو جائے گی کیوں کے لا یکلف اللہ نسفا الا وسعھا ۔۔ غلطی کی رہنمائ فرما دیجیئے گا

جزاک اللہ خیرا کثیرا واحسن الجزاء فی الدنیا ولآخر
 
شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
معذرت کے ساتھ عرض ہے کہ موصوف @مقبول احمد سلفی
صاحب نے نادانستگی میں بعد میں آنے والے اکیلے مقتدی سے ہر وہ جرم کرانے کی سعی کی جس پر شدید وعیدیں وارد ہوئی ہیں۔
امام کے ساتھ کھڑے ہونے کے لئے اس کا نمازیوں کے سامنے سے گزرنا لازم۔
یاد رہے کہ باجماعت نماز میں سترہ امام کے آگے ہوسکتا ہے اور کہیں نہیں۔
صحیح طریقہ یہی ہے کہ اگلی صف سے ایک آدمی کو پیچھے کھینچے اور اگلی صف والے خلا کو فوراً پر کریں امام کی جانب کھسک کھسک کر۔
 
Top