السلام علیکم!۔
میں تصوف کا ایک طالب علم ہونے کے ناطے زیادہ ان چیزوں کو محسوس کرتا رہتا ہوں ،بے سروپا باتیں اور پتہ نہیں کیا کیا لوگ صوفیاء کے نام سے منسوب کرتے رہتے ہیں ، میں اسطرح کی باتوں میں آپ کی حمایت کرتا ہوں
سب سے پہلی بات تو میں گوش گذار کردوں کے مجھے آپ اپنی حمایت سے دور ہی رکھئے، کیونکہ ہم ایک ایسی گفتگو میں شریک ہیں جو ایک موضوع پر دو مختلف آراء رکھتے ہیں۔
محترم ایک بات ذہن میں رکھنا کہ اکثر پیشتر باتیں میں اپنے الفاظ میں لکھ دیتا ہوں مگر حقیقت میں وہ کسی معتبر مورخ یا عالم کی ہوتی ہیں،جیسا کہ میں نے مدرسہ غزنویہ اور لکھوی خاندان کا لکھا ہے بھٹی صاحب کی کتب میں آپکو یہ انکے ثبوت مل جائیں گے۔بات سند میں نہیں کر رہا ۔مراد یہ تھی کہ یہ دونوں مدرسے صوفیاء کے تھے اور ان کی بڑی خدمات ہیں ،اکثر علماء اہلحدیث انکے شاگردتھے، آج بھی الحمد للہ بڑی شہرت رکھتے ہیں۔
یہ جو باتیں آپ پیش کررہے ہیں، اس میں تسلیم کا مادہ کس حد تک ہے وہ آپ کی ہی بات سے سمجھا جاسکتا ہے جو آپ نے اوپر کی کے میں خود ایک طالبعلم ہیں، تو اُصول یہ ہوتاہے طالبعلم علمی مباحث سے خود کو دور رکھے جہاں تک تعلق ہے مدارس کا کے وہ صوفیاء کے تھے اور اکثر علماء اہلحدیث انکے شاگرد تھے اب مجھے آپ ذرا وہ تعداد بیان کیجئے جو ان شاگردوں کی تھی جو اس مدرسے سے باسند فارغ ہو کر عالم بننے اور کتنے اہلحدیث علماء ایسے ہیں جو ان مدرسوں سے فارغ ہونے کے بعد صوفیت پر پرچار کررہے ہیں؟؟؟۔۔۔ شاید اس تعداد کو باآسانی انگلیوں پر گن لیا جائے۔۔۔
دوسرا میرے کہنے کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ اہلحدیث امرتسر سے شروع ہوئے آپ بات کو سمجھنے کی کوشش کریں۔
تو پھر سارا معاملہ ہی ختم ہوگیا۔۔۔ یعنی صوفیت، رافضیت کی طرح تخلیق کیا گیا۔
دیکھیں اہلحدیث مسلک کا بالکل واضح امتیاز کہاں سے سامنے آیا اور اس مسئلہ میں سب سے بڑی خدمات کن کی ہیں ،تو میرے علم کے مطابق شیخ الکل کی ہیں ۔تو اب دیکھنا ہے وہ تصوف پر کیا کہتے ہیں،
اس کا ستھرا جواب یہ ہے کہ ہمارے عزیز دوست قابل احترام مفتی عابد الرحمٰن صاحب کا تعلق بھی اہل دیوبند سے مگر بہت سے مسائل میں اُن کا اپنے ہی فورم پر اختلاف موجود ہے، جہاں تک بات ہے آپ کے علم اور مشاہدے کی تو سوال یہ ہے کہ کیا آپ کا علم اور مشاہدہ امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ سے بڑھ کر ہے؟؟؟۔۔۔ آپ رحمہ اللہ علیہ خود اپنے شاگردوں سے یہ بات کہتے تھے کے میرے ہر قول کو نہ لکھا کر کیونکہ آج میری رائے کچھ ہے تو کل کچھ ہوگی لہذا متاخرین کبھی بھی کسی مسئلے میں یہ دعوٰی دائر نہیں کرسکتے کے وہ حق پر ہیں اور خاص کر وہ جو اپنی نصبت بلواسطہ یا بلا واسطہ مشلک اہلحدیث سے جوڑیں کیونکہ اہلحدیث کا ہر مسئلے پر معیار قرآن وسنت کی کسوٹی ہے تو وہ نومولودہ طریقہ صوفیت پر اعتماد یا اس کے حق پر ہونے کے معیار کو اسی کسوٹی پر پرکھیں گے، یعنی قرآن وسنت۔۔۔
پھر اس زمانے کے ساتھ کون سے اور علماء اہلحدیث نے خدمات سر انجام دی تو سر فہرست مدرسے غزنوی اور لکھوی ہیں۔
لیکن ان کی خدمات کا معیار حق کے کی نظر میں ہو۔۔۔ لیکن یہاں بہت سنجیدہ سوال یہ ہے جو لوگ خود کو اہلحدیث کہتے ہیں پھر اُنہیں آپ سے اعتراض کن وجوہات پر ہے کبھی اس طرف آپ نے اپنی سوچ کے زاویئے کو رکھنے کی کوشش کی؟؟؟۔۔۔
جو علم حدیث میاں صاحب کے شاگرد ہیں اگر تصوف غلط ہو تا تو میاں صاحب ان لوگوں کو اس رستے سے ہٹا دیتے اگر میاں صاحب کے نے اپنے شاگروں کو لیکن میاں صاحب تو انکی تعریف کر رہئے ہیں۔اور فرما رہے کہ میں نے نماز( درجہ احسان) پڑھنی (صوفی وسید) عبداللہ غزنوی سے سیکھی۔
میاں صاحب کا اپنے شاگردوں کو تصوف کی راہ پر گامزن رہنے سے نہ روکنا کیا نومولد تصوف کو حق سمجھا جائے گا؟؟؟۔۔۔ اگر ایسا ہوتا تو وہ اہلحدیث افراد جو اس کا رد پیش کرتے ہیں وہ آپ کے اس الزام کو من وعن تسلیم کرلیتے حالانکہ صورتحال قطعی طور پر ایسی دکھائی نہیں دیتی۔۔۔ جیسی آپ پیش کررہے ہیں۔۔۔ تو کیا نماز کا یہ عبداللہ غزنوی سے سیکھنا معیار حق ہوگیا؟؟؟۔۔۔ بھائی میرے! اس طرح کی باتیں کرنے سے آپ صوفیت کو تو نہیں بلکہ اپنی سوچ وفکر کی وجہ سے ان مدارس کو مشکوک بنا رہے ہیں جن کے اثرات یہاں دیکھئے جاسکتے ہیں۔۔۔
اور ان لوگوں کی تصوف کے دفاع میں کتابیں لکھی ہوئی ہیں،اب دیکھنا یہ ہے کہ مزید اس دور میں علماء کی تصوف کے بارے میں کیا رائے ہیں،
کتابیں، تو قادیانیوں اور رافضیوں نے بڑی لکھی ہیں اپنے عقیدے کے دفاع پر لیکن کیا آپ اِن دونوں فرقوں کو سمجھتے ہیں کے وہ حق پر ہیں؟؟؟۔۔۔ اس سوال کا جواب آپ ضرور دیجئے گا تاکہ ہم بھی جان سکیں کے واقعی آپ صوفی اہلحدیث ہیں اور ان کے عقائد پر اپنے مدرسے کے علماء کا فتوٰی بھی پیش کردیجئے گا تاکہ گمان جو شیطان ہمارے دل میں پیدا کررہا ہے اس سے ہمیں نجات حاصل ہو۔۔۔ اور آپ کے معیار حق کا بھی تعین کیا جاسکے۔
تو آپ بتائیں کہ اس دور کی کون سی کتابیں تصوف کے مطلق خلاف لکھی گئی ہیں ہیں، جیسا کہ آج لکھی جا رہی ہیں ؟ آپ اس زمانے کی کتاہیں لے آئے اور میں تصوف پر کتابیں پیش کروں گا مصنف جید اہلحدیث عالم دین ہونگے۔آپ اپنے معیار سے نہ پرکھے بلکہ پوری امت کے علماء کو سامنے رکھ کر چلیں۔
اختلاف کا سبب ادوار نہیں ہوا کرتے، اختلاف سبب بنتا ہے جب ایک غلط بات کو درست بنا کر پیش کیا جاسکے۔۔۔ اس کی مثال یہ ہے موطا امام مالک میں بھی بہت سے روایات ضعیف ہیں لیکن اس ادوار کے لوگوں کے علم میں یہ باتیں شاید نہ ہوں مگر آج جب کہ علم اور حقائق ہمارے سامنے ہیں ہم بھی اس پر نقد لگادیتے ہیں اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کے ہم امام مالک رحمہ اللہ کی خدمات کو رد کرتے ہیں ہم کسی کی بھی نیک نیتی پر شک نہیں کرتے بلکہ متاخرین جو دعوٰی کرتے ہیں عالم ہونے کا اور وہ غلط کو صحیح کہیں اختلاف وہاں ہوتا جیسا ہورہا ہے۔۔۔
بھائی آپ ایک بات کو سامنے لے آئے تا کہ اس پر مفصل بات ہوسکے۔ دور ہونے یا تسلیم کرنا اللہ کی توفیق اور آپکی طلب سے ہوگا۔
بات تو سامنے ہے کہ صوفیت ایک طریقہ ہے اور اہلحدیث ایک الگ مسلک، جہاں تک بات ہے کہ اللہ کی توفیق کی تو اس اعتراض کو بھی ہمیں اللہ کی مشیعت سمجھنا چاہئے، اور رہی آپ کی دوسری بات آپکی طلب تو یہ معیار آپ کا ہے ہمارا نہیں ہمارا معیار ہے۔۔۔
فَاِنْ اٰمَنُوْا بِمِثْلِ مَآ اٰمَنْتُمْ بِهٖ فَقَدِ اھْتَدَوْا ۚ وَاِنْ تَوَلَّوْا فَاِنَّمَا ھُمْ فِيْ شِقَاقٍ ۚ فَسَيَكْفِيْكَهُمُ اللّٰهُ ۚ وَھُوَ السَّمِيْعُ الْعَلِيْمُ
اگر وہ تم جیسا ایمان لائیں تو ہدایت پائیں، اور اگر منہ موڑیں تو وہ صریح اختلاف میں ہیں، اللہ تعالیٰ ان سے عنقریب آپ کی کفایت کرے گا اور وہ خوب سننے اور جاننے والا ہے
کیا اس آیت کا اطلاق اس کے پڑھنے والے یا ایمان لانے والے پر نہیں ہوگا؟؟؟۔۔۔ اگر نہیں ہوگا تو پھر ہم میں اور یہود ونصارٰی میں کیا فرق ہے؟؟؟۔۔۔ اور اگر ایمان رکھتے ہیں تو پھر سوچیں ہمیں کیا کرنا چاہئے؟؟؟۔۔۔ کیا یہ طریقہ اسلاف کا ہے جسے اہلحدیث سے منسوب کرکے صوفیت جو کہ شجر ممنوعہ ہے شریعت سازی کے بعد حق پر ہونے کی سند جاری کی جارہی ہے وہ بھی اہلحدیث کی نسبت سے حالانکہ اعتراض والے خود اہلحدیث ہیں۔۔۔
مگر تصوف کے حقائق اسطرح کے ہیں ، جیسے کوئی کہے کے بجلی نہیں ہوتی ہے اور اگلا نہ مانے تو کرنٹ لگا کر بتایا جائے ۔بالکل ایسے ہی آپ عملی طور پر تصوف میں داخل ہوکر تمام حقائق جان سکتے ہیں۔اوراس وقت الحند للہ مسلک اہلحدیث میں صوفی موجود ہیں
مجھے ایک بات بتائیں۔۔۔ حقائق کو منوانے کا یہ کون سا طریقہ ہے جو آپ نے ایجاد کیا ہے۔۔۔ حق کو ماننے یا منوانے کا یہ طریقہ آپ نے کس شریعت سے اخذ کیا ہے؟؟؟۔۔۔ ہوسکتا ہے یہ اہل طریقیت کا طریقہ ہو۔۔۔
بھائی ہمیں کوئی اشکال نہیں ہے،اور نہ ہمارے گرد خصار قائم ہو سکتا ہے ،
اشکال آپ کو کبھی نہیں ہونگے۔۔۔ اس لئے یہ تاثر دینا بےجا ہے، اہل نظر چاول کا ایک دانہ دیکھ کر پوری دیغ کا ذائقہ کیسا ہوگا سمجھ جاتے ہیں۔۔۔
جب کسی مسلک کی بات کی جاتی ہے تو اسکے اکابرین اور انکی کتب کو سامنے رکھ کر کی جاتی ہے۔
دیکھیں یہ مت کہیں کےمسلک پر بات کی جاتی ہے بلکہ یہ کہئے کے اعتراض کے رد کو پیش کیا جاتا ہے، مسلک پر نہیں بلکہ عقیدے پر۔۔۔ آپ کا طالبعلم ہونا آپ کی باتوں سے ثابت ہورہا ہے لہذا برادرانہ مشورہ یہ ہی ہے صوفیت کے حق میں جتنی تحقیق آپ نے کی اس کے غلط ہونے پر بھی اعتراضات کا مطالعہ کیجئے، باقی ہدایت اللہ پر چھوڑ دیں کیونکہ حدیث ہے کہ اللہ جس سے محبت کرتا ہے اُس کا سینا علم کے لئے کھول دیتا ہے اور علم سے مراد جاننا ہے۔۔۔ یعنی حق کو پہنچاننا ہے۔۔۔
جہاں تک متنازعہ فیہ کی بات ہے تو آج کس امور میں اتحاد ہے۔ کیا ہم تحقیق سے کام نہیں لیں گے، آپ کے نزدیک منکرین کی بات اہمیت رکھتی مگر اکابرین کی نہیں۔
یقین کیجئے مجھے آپ سے پوری ہمدردی ہے لیکن اپنی بات پیش کرنا چاہوں گا کے دین آج بھی ویسا ہی ہے جیسا وہ تھا آپ کچھ بھی کہیں آپ کا یہ دعوٰی اپنے حق ہونے پر دلیل مانگتا ہے جو اہلحدیث کا منہج ہے اور بقول آپ کے، کے خود آپ تصوف کے طالبعلم ہیں اور دعوٰی کرتے ہیں کے اہلحدیث صوفی تھے تو پھر آپ نااُمید کیوں ہیں؟؟؟۔۔۔ یاد رکھیں کے دلیل دینا اور بات ہے اور وضاحت پیش کرنا الگ بات، لہٰذا دونوں میں زمین وآسمان کا فرق ہوتا ہے۔۔۔ اور بقول آپ کے مسلک اہلحدیث نوایجاد نہیں ہے۔۔۔
ملاحظہ کیجئے!۔
دوسرا میرے کہنے کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ اہلحدیث امرتسر سے شروع ہوئی۔
آپ کی اپنے اس بیان کی روشنی میں، نوزائدہ تو پھر صوفیت ٹھہری۔۔۔
آپ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ؒ کی بات سمجھ ہی نہیں سکے ،آپ اپنے پیمانوں پر نہ ناپ تول کریں ،دو رستے ہیں اپکے پاس۔یا خود اس میدان (احسان وسلوک) میں قدم رکھیں یا باغرض تحقیق کسی صوفی عالم کے پاس بیٹھ کر اس بات کو سمجھے ۔
دیکھیں یہاں پر میں اپنے تحفظات پیش کردوں۔۔۔ مجھے ذرا آپ یہ بتایئے کہ جو بات میں سمجھ نہیں سکا شاہ صاحب رحمہ اللہ علیہ جو فرمارہے ہیں۔۔۔ تو آپ کس بنیاد پر یہ دعوٰی پیش کررہے ہیں کہ آپ وہ بات سمجھ گئے جو شاہ صاحب رحمہ اللہ کا بیان کرنا مقصد تھا؟؟؟۔۔۔ میرے نزدیک یہ ہی وہ بنیادی اسباب ہوتے ہیں جن سے اعتراضات جنم لیتے ہیں۔۔۔
رہی شیعہ والی بات اور تحقیق تو تصوف کا تعلق کفیات اور وجدان سے ہے، کتابوں سے کسی حد تک رہنمائی ہوتی ہے، میں ان لوگوں سے ملا ہوں جو اہلحدیث ہیں اور صوفی ہیں اور یہ بات بھی جاننے کی کوشش کی منکرین تصوف کے پروپگنڈا کے باوجود یہ لوگ صوفی کیسے ہوئے، میں ذاتی طور پر ان لوگوں کو بھی جانتا ہوں جو علامہ احسان الہی ظہیر صاحب کے قریب رہے ہیں اور الحمد للہ صوفی ہیں۔
ویسے بڑی حیرت کی بات ہے کہ اس پورے عقیدے میں، کہانی میں تک ہی محدود ہے۔۔۔ کوشش کیجئے اس سے تھوڑا باہر نکلیں۔۔۔ کیونکہ یہ میں بہت برُی ہوتی ہے۔۔۔ لیکن یہاں سوال یہ ہے کہ کیا آپ نے کبھی اُن لوگوں سے ملنے کی کوشش کی جو بقول آپ کے منکرین تصوف ہیں، یا پھر آپ کی میں نے یہ گوارہ ہی نہیں کیا کے آپکو یہ زحمت اٹھانی پڑے۔۔۔ اور جو بات آپ علامہ احسان الہٰی ظہیر صاحب کے حوالے سے کررہے ہیں تو تصوف کے حق میں اُنہوں نے کتنی کتابیں لکھیں؟؟؟۔۔۔
آپکو پریشانی نہیں ہونی چاہئے کہ آپ تصوف کو جانتے جو نہیں ،اگر آپ یا منکرین تصوف ، تصوف کی حقیقتیں جانتے ہوں تو مولانا کی طرح آپ بھی پریشان ہوتے جب جانتے ہی نہیں تو پریشانی کس بات کی
ہماری پریشانی فطری ہے۔۔۔ کیونکہ۔۔۔ کیونکہ تصوف بس یہاں ہی بس نہیں ہوجاتا بلکہ ان میں چھ مشہور اور بنیادی سلسلے ہیں۔۔۔ ملاحظہ کیجئے۔
١۔ سلسلہ قادریہ
٢۔ سلسلہ نقشبندیہ
٣۔ سلسلہ سہروردیہ۔
٤۔ سلسلہ رفاعیہ۔
٥۔ سلسلہ تیجانیہ۔
٦۔سلسلہ چشتیہ۔
اور سارسے سلسلے عقائد میں ایک دوسرے سے قدرے مختلف ہیں۔۔۔ اور فن تصوف کے یہ سارے سلسلے چھٹی صدی ہجری اور اُس کے بعد تزکیہ واحسان اور زہد استغنا کے نام پرباضابطہ قائم ہوئے اور جس نے کشف وکرامات، مراقبہ والہام، وحدہ الوجود، وحدۃ الشہود اور فنافی اللہ وغیرہ معصوفانہ اصلاحوں کے ذریعے خلق خدا کے باطنی اصلاح کا بیڑا اٹھانے کا دعوٰی کیا۔۔۔
جب دوسری صدی ہجری کے اخیر میں اُمت کے کچھ افراد نے یونانی، ایرانی۔ ہندی جوگی پن اور یہود ونصارٰٰ ی کی راہبانہ زندگی سے متاثر ہوکر اس راہ پر قدم رکھنا شرع کیا تھا تو امام شافعی رحمہ اللہ اور امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کی دور رس نگاہوں نے اس خطرناک پہلووں کا بھانپ لیا تھا اور اس سے اُمت کو دور رہنے کی تلقین اور اس راہ پر گامزن ہونے کو حماقت وسفاہت سے تعبیر فرمایا تھا۔۔۔
چنانچہ امام شافعی رحمہ اللہ علیہ فرماتے ہیں!۔
لو ان رجلا تصوف اول النھار لایاتی الظھر حتی یصیر احمق
اگر کسی نے شروع دن میں صوفیانہ زندگی اختیار کرلی تو وہ دو پہر تک احمق ہوجائیگا۔۔۔
مالزم احدا الصوفین اربعین یوما فعاد عقلہ۔
جس کسی نے متواتر چالیس دن تک کسی صوفی کی صحبت اختیار کی تو اس کی عقل دوبارہ لوٹ کر نہیں آئے گی۔۔۔
اور امام السنہ احمد بن حنبل رحمہ اللہ علیہ فرماتے ہیں!۔
حذروا من الحارث اشد التحذیر، الحارث اصل البلبلۃ یعنی فی حوادث کلام جھم، ذاک جالسہ فلان وفلان واخرجھم الی رای جھم مازال ماویٰ اصحاب الکلام، حارث بمنزلۃ الاسد المرابط انظر ای یوم یثبت علی الناس۔۔۔
اب جو مثال آپ نے پیش کی امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ۔۔۔ اس پر میں نے دو آئمہ کرام کے اقوال آپ کی خدمت میں پیش کردیئے لہٰذا اب فیصلہ پڑھنے والوں پر۔۔۔
اصل بغض یہ تھا۔۔۔
اگر بات متنازعہ ہے تو مسلک اہلحدیث بھی متنازعہ ہے اسکو بھی چھوڑ دے ،حقیقتا جو لوگ مطلق تصوف (دین کا ایک اہم شعبہ) کے منکر ہیں وہ نہ تو اہلحدیث اور نہ ہی اہلسنت ولجماعت سے انکا تعلق ہے۔
سوال یہ ہے کہ اس کو متازعہ بنایا کس نے ہے؟؟؟۔۔۔ بقول آپ جو میں نے آپ کی ہی بات اوپر پیش کی ہے اس کے تناظر میں آپ کا یہ بیان سامنے رکھا جائے تو حقیقیت کو سمجھا محال نہ ہوگا۔۔۔ اس کو بند آنکھوں سے بھی دیکھا جاسکتا ہے۔۔۔ فتدبر!۔
واللہ اعلم۔۔۔