• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صوفیاء اہلحدیث رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ کا طریق السلوک

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
حرب بن شداد صاحب! الحمد للہ ہمارے اکابرین اہلحدیث صوفی تھے اور انہوں نے تصوف پر ہر اعتراض کا جواب دیا ہے،آپ جو بھی مناسب فورم سمجھے اس پر آجائے تاکہ اچھے طریقے سے ہماری بات جاری رہ سکے۔
بھائی جان بات جب ہمارے، یا آپ کے اکابرین کے نہج پر پہنچ جائے تو پھر موقف کا دفاع صرف عقیدے کا ہوتا ہے مثال کے طور پر آپ نے کہا کے آپ کے اکابرین اہلحدیث صوفی تھے۔۔۔ تو جن اکابرین اہلحدیث کو میں نے اب تک پڑھا ہے وہ صوفیت کو اسلامی کی زمین پر شجر ممنوعہ قرار دیتے ہیں اس ہی لئے میں اوپر حوالے دیئے کیونہ یہ معروف صوفی تھے لیکن کوئی بھی اہلحدیث ان کی تائید نہیں کرے گا بلکہ جو اہلحدیث ہوگا وہ ہمیشہ ان کی مخالفت ہی کرے گا جیسے اہلبیت کی محبت میں شیعہ رافضی غلو کا شکار ہے اور اُن ہی کی شان میں جو چاہیں کھڑکھڑا جائیں اور اگر اُن شیعہ رافضیوں کو ہم خارج اسلام کہیں اُن کے عقائد کی بنیاد پر تو فورا حب اہلبیت کو بیچ میں لاکر اپنے دیرانہ نفاق کو چھپاتے ہیں۔۔۔ یہ حقیقت ہے مگر کڑوی اسی طرح ایک کتاب سراج منیرا کو آسمانی صحیفہ نہیں جو میں لکھی باتوں کو من وعن تسلیم کرلیا جائے۔۔۔ آخر صوفیت کے خلاف بھی تو خدمات موجود ہیں اہلحدیث اکابرین کی اُن پر نظر کرم کیوں عنایت نہیں کی جاتی۔۔۔ اگر آپ اس بات پر بضد ہیں کے اکابرین اہلحدیث صوفی تھے تو یہاں پر ایک بہت بڑی تعداد اہلحدیث ممبران کی ہے جو صوفیت کے خلاف ہیں۔۔۔ چلیں اب یہ پڑھیں۔۔۔
شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ١١١٤(ھ-١١٧٢ھ) کی تدریسی اور تحریری خدمات اور کارناموں کا بڑا عمل دخل رہا ہے گرچہ حالات وظروف نے ان پر تصوف کا رنگ باقی رکھا جیسا کے اُن کی اپنی کتاب تفہیمات الٰہیہ اور دیگر کتابوں میں یہ فرمانا کے مجھے اللہ تعالٰی نے اطلاع دی ہے کہ میں اپنے زمانے کا امام اور مجدد ہوں اور لوگوں کو میری اتباع کرنی چاہئے اس طرح کی باتیں کشف والہام کے حاملین ہی کیا کرتے ہیں جو تصوف کی منزلوں میں ایک منزل ہے چنانچہ فرماتے ہیں۔۔۔

ونشافی قلبی داعیۃ من جھۃ الملا الاعلی علی تفصیلھا ان مذھب ابی حنیفۃ والسافعی ھما مشھور ان فی الامۃ المر حومۃ وھما اکثر المذاھب تبعاوتصنیفا۔
ملا اعلٰی کی طرف سے میرے دل میں یہ بات ڈالی گئی کہ امام ابو حنیفہ اور امام شافعی دونوں آئمہ کے مذاہب امت میں مشہور ہیں اور کثرت اتباع اور کثرت تصنیف کے لحاظ سے بھی معروف ہیں (تفھیمات جلد ١ صفحہ٢١٢، منقول از تحریک آزادی فکر۔۔۔ صفحہ ١٣٠-١٣١)۔۔۔
اب حقیقت کو جاننے کے بعد ذرا مجھے یہ بتائیں کے جو اہلحدیث اکابرین کی تائید میں صوفیت کو شجر ممنوعہ کہتے ہیں اُن میں سے کسی نے اس طرح کا عقیدہ بیان کیا؟؟؟۔۔۔ اگر کیا ہے تو پیش کردیجئے اور اگر نہیں تو یہاں شیخ رفیق طاہر صاحب کا جملہ جو وہ اکثر استعمال کرتے ہیں پیش خدمت ہے۔۔۔ فتدبر!۔
 

aqeel

مشہور رکن
شمولیت
فروری 06، 2013
پیغامات
300
ری ایکشن اسکور
315
پوائنٹ
119
بھائی جان بات جب ہمارے، یا آپ کے اکابرین کے نہج پر پہنچ جائے تو پھر موقف کا دفاع صرف عقیدے کا ہوتا ہے مثال کے طور پر آپ نے کہا کے آپ کے اکابرین اہلحدیث صوفی تھے۔۔۔ تو جن اکابرین اہلحدیث کو میں نے اب تک پڑھا ہے وہ صوفیت کو اسلامی کی زمین پر شجر ممنوعہ قرار دیتے ہیں اس ہی لئے میں اوپر حوالے دیئے کیونہ یہ معروف صوفی تھے لیکن کوئی بھی اہلحدیث ان کی تائید نہیں کرے گا بلکہ جو اہلحدیث ہوگا وہ ہمیشہ ان کی مخالفت ہی کرے گا جیسے اہلبیت کی محبت میں شیعہ رافضی غلو کا شکار ہے اور اُن ہی کی شان میں جو چاہیں کھڑکھڑا جائیں اور اگر اُن شیعہ رافضیوں کو ہم خارج اسلام کہیں اُن کے عقائد کی بنیاد پر تو فورا حب اہلبیت کو بیچ میں لاکر اپنے دیرانہ نفاق کو چھپاتے ہیں۔۔۔ یہ حقیقت ہے مگر کڑوی اسی طرح ایک کتاب سراج منیرا کو آسمانی صحیفہ نہیں جو میں لکھی باتوں کو من وعن تسلیم کرلیا جائے۔۔۔ آخر صوفیت کے خلاف بھی تو خدمات موجود ہیں اہلحدیث اکابرین کی اُن پر نظر کرم کیوں عنایت نہیں کی جاتی۔۔۔ اگر آپ اس بات پر بضد ہیں کے اکابرین اہلحدیث صوفی تھے تو یہاں پر ایک بہت بڑی تعداد اہلحدیث ممبران کی ہے جو صوفیت کے خلاف ہیں۔۔۔ چلیں اب یہ پڑھیں۔۔۔
میرے بھائی صوفیاء کے حالات زندگی جن لوگوں نے قلمبند کیے ہیں وہ خود صوفی نہ تھے اور انہوں نے ادھر ادھر کی سنی سنائی باتیں لکھ دی ،اور جن بات کو صوفیاء اہمیت نہیں دیتے تھے مثلا کشف وکرامات کو لکھ دیا تو اس سب سے بڑا نقصان یہ ہوا کہ تصوف کہ متعلق لقگوںکہ ذہن میں ایک عجیب سا تاثر پیدا ہو گیا اور جو نئے لوگ اسکو سمجھنا یا سیکھنا چاہتے تھے انکے رستے میں رکاوٹ پیداہو گئی ورنہ نہ تصوف میں کوئی نہی شریعت ور نہ تصوف کوئی نیا دین ہے اور شریعت مکمل ہو چکہ ہے اوراس پر مکمل ہونے کی الیوم اکملت ۔۔۔۔۔۔کی مہر لگ چکی ہے اورشریعت اسلامی چودہ صدیوں سے مدون مرتب ہو کر چلی آ رہی ہے اب اس میں کمی پیشی نئی ہو سکتی ۔
جو اعتراضات آپ نے اٹھائے یہ کچھ بھی نہیں لوگوں نے اس سے آگے نہ جانےکون کون سی جہالت صوفیاء سے منسوب کرچکے ہے۔اصل بات یہ ہے کہ ہر بات کو شریعت پر پرکھا جائے گا اگر شریعت کے مطابق صیح ہو تو تسلیم ورنہ اسکو چھوڑ دیا جائے گا۔
بعض باتیں ایسی ہیں جو ذرا علمی نوعیت کی ہیں اور اختلاف رکھتی ہیں دونوں طرف علماء حضرات ہیں،تو ان باتوں پر اکثریت کی رائے کو دیکھے گے اور بات جس شعبے کی ان علماء کی رائے کو ترجیع دی جائے گی ۔

بھائی ایکاور بات میری نوٹ کر لیں کہ مسلک اہلحدیث کو پھیلانے میں اولیں کردار جن مدرسوں کا ہے وہ ہیں امرتسر میں مدرسہ غزنویہ اور دوسرا خاندان لکھو کا مدرسہ ۔ایک زمانہ تھا کہ ان مدرسے سے بغیر سند یافتہ عالم کو معتبر عالم نہیں سمجھا جاتا تھا۔مجھے تو شاکر صاحب نے اس موضوع لکھنے سے منع کر دیا ہے ،آپ ذاتی تحقیق کریں کہ غزنویؒ اور لکھویؒ کون تھے ؟اگر آپ کے پاس ٹائم یا حالات مناسب نہیں ،انشا ء للہ انقریب" اکابرین اہلحدیث کا احسان و سلوک" چھپ کر مارکیٹ میں آ جائے گی اور آپ خود حقائق دیکھ لینا
میں یہ بات دعوے ے کہتا ہوں کہ اکابرین اہلحدیث کی اکثریت صوفی تھی اور یہ تصوف سے انکار تو صرف پانچ چھ دہائیوں کی بات ہے ،آپ میرا مراسلہ اکابرین اہلحدیث اور بیعت و ارادت کو باغور پڑھیں۔
اکا برین ؒ نے تصوف کے دفاع میں کتابیں لکھیں ابھی کل کی تو بات ہے آپ یہ اقتباس غور سے پڑھیں
مولانا حنیف ندویؒ فرماتے ہیں:۔
’’ تضاد کی تیسری صورت جس سے مولانا ( سید داؤد غزنویؒ )از حد شاکی اور پریشان تھے۔جماعت اہلحدیث کے مزاج کی موجودہ کفیت ہے،مولانا کے نقطہ نظر سے اسلام چونکہ تعلق باللہ اور اسکے ان انعکات کا نام ہے،جو معاشرہ اور اور فرد کی زندگی میں لطائف اخلاق کی تخلیق کرتے ہیں۔اسلئے تحریک اہلحدیث کا اولین مقصد یہ ہونا چاہئے کہ جماعت میں محبت الہی کے جذبوں کو عا م کرے۔تعلق باللہ کی برکات جو پھیلائے،اور اطاعت زہد واتقاوخشیت اور ذکر وفکر کو روا ج دے،لیکن ہماری محرومی و تیرہ بخشی ملاحظہ ہو کہ عوام تو عوام خواص تک تصوف و
ا حسان کی لذتوں سے نا آشنا ہیں۔حلانکہ کچھ زیادہ عرصہ نہیں گزرا کہ خواص تو خواص ہمارے عوام تک زہد و ورع کا بہترین نمونہ سمجھے جاتے تھے۔آپ پوچھے گے مولانا مرحوم کے نزدیک ان تضادات سے چھٹکارا پانے کا طریق کیا تھا۔؟ بارہا یہ مسئلہ مولانا کے ہاں زیر بحث آیا ۔انکی اس سلسلہ میں جچی تلی رائے یہ تھی کہ ہمیں تعلیم وتربیت کے پورے نظام کو بدلنا چاہئے،کہ جو جماعت اہلحدیث کی تعمیر کے لئے زیادہ ساز گار ثابت ہو سکے۔اور اسکے فکر وعقیدہ کو ایسی استوار بنیادوں پہ قائم کر سکے، جن میں تضاد اور الجھاؤ کی خلل اندازیاں نہ پائی جائیں ۔جو ان میں زندگی کی نئی روح دوڑا سکے‘‘۔( حضرت مولانا داؤد غزنوی ص )
جو منکرین تصوف ، صوفیا کو مشرک بدعتی ،احمق ،جاہل پاگل اور نہ جانے کن کن بکواسات سے لکھتے رہتے ہیں ،اور اپنا مسلک بھی اہلحدیث بتاتے ہیں کیا بتا سکتے ہیں کہ:۔
آپ کیا سمجھتے ہیں کہ مولانا مسلک ا ہلحدیث کو بدعتی مشرک بنانے کے لئے اتنےپریشان رہے؟
اگر انتظامیہ اجازت دے تو میں ایک مراسلہ اس موضوع پر لکھوں گا کہ منکرین تصوف اصل اہلحدیث نہیں ہیں ،یہ کہیں اوریہ لوگ مسلک اہلحدیث آڑ لےکر اپنے مخصوص ایجنڈے کی تکمیل کر رہئے ہیں۔

اب حقیقت کو جاننے کے بعد ذرا مجھے یہ بتائیں کے جو اہلحدیث اکابرین کی تائید میں صوفیت کو شجر ممنوعہ کہتے ہیں اُن میں سے کسی نے اس طرح کا عقیدہ بیان کیا؟؟؟۔۔۔ اگر کیا ہے تو پیش کردیجئے اور اگر نہیں تو یہاں شیخ رفیق طاہر صاحب کا جملہ جو وہ اکثر استعمال کرتے ہیں پیش خدمت ہے۔۔۔ فتدبر!۔
محترم مشاھدات یعنی کشف و الہام کی کیا شرعی حثیت ہے؟اور دوسرا آپکا ابن عربی ؒ کے متعلق ۔تو اسکا جواب یہاں سے ملاحظہ فرما لیں

اہل تصوف کے دو نظریات و حدت الوجود اور وحدت الشہود کا کیا مطلب ہے ۔وضاحت فرمائیے ۔ | القلم علمی ادبی اردو فورم
ہاں یہ بات واضح کر دوں کہ ابن عربیؒ کا دفاع سب سے زیادہ اکابرین اہلحدیث نے کیا ہے ،الحمد للہ
رہا یہ مسلئہ کہ اکابرین نے کشف ومشاھدات کی بات کی یا نہیں تو آپ انتظامیہ کو کہے کہ میرے تھریڈ ڈیلیٹ نہ کریں تو انشاء اللہ صوفیاء اہلحدیثؒ کی کشف ومشاھدات بھی سامنے لے کر آؤں گا۔
محترم!یہاں بڑے بڑے دھوکے ہوئے ہیں ،جو لوگ " کرامات اہلحدیث "کو بین کروا سکتے ہیں اور آپ کیا سمجھتے ہیں کہ یہ منکرین تصوف آپ کو اکابرین کے تعلق تصوف کی ہوا لگنے دے گے!ہر گز نہیں ،انہوں نے کتابیں ہی بدل ڈالی ہیں۔منکرین تصوف زبیر علی زئی صاحب تو یہاں تک پہنچ چکے ہیں کہ مطلق کشف ومشاھدات کا نکار کرتے ہیں جو کہ نص قرآنی سے ثابت ہیں ۔
میرے دوست!مقابلہ باز ،حرص و حوص کے مارے ہوئےلوگوں کا احسان و سلوک میں کوئی حصہ نہیں۔
آپ بتائیں کہ علامہ احسان صاحب کی" تصوف "اور کیلانی صاحب "طریقت" مفت تقسیم ہو رہی ہیں اور سراجا منیرا کو دارالسلام کیوں پرنٹ نہیں کرتا ،بین لگا ہوا ہے کیوں؟
کیا کیلانی صاحب اور علامہ احسان صاحب پر وحی آتی تھی؟اگر انکی کتاہیں چھپ سکتی ہیں تو مولانا میرؒ کی کتابیں دارالسلام کیوں نہیں پرنٹ ہونے دیتا۔
یہ لوگ تو مولنا میرؒ کی پاؤں کی جو گرد تھی اسکے برابر بھی نہیں۔
ایک مولانا میر صاحبؒ کی تفسیر واضح القران کبھی فرصت ملیں تو پڑھنا ،علامہ احسان نے بھی اسکی تعریف و تو صیف میں گن گائے ہیں اور یوں ایک طرف تصوف کی مخالفت اور دوسری طرف تائید بھی کرتے رہئے سبحان اللہ ۔یہ میرے مولا کی شان ہے ۔
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
میرے بھائی صوفیاء کے حالات زندگی جن لوگوں نے قلمبند کیے ہیں وہ خود صوفی نہ تھے
سب سے پہلے تو میں آپ کی درستگی کردوں کہ یہ اعتراضات میں نے نہیں اٹھائیں ہیں بلکہ ان اعتراضات کا تعلق اہل علم حضرات سے ہے۔۔۔

بھائی ایک اور بات میری نوٹ کر لیں کہ مسلک اہلحدیث کو پھیلانے میں اولیں کردار جن مدرسوں کا ہے وہ ہیں امرتسر میں مدرسہ غزنویہ اور دوسرا خاندان لکھو کا مدرسہ ۔ایک زمانہ تھا کہ ان مدرسے سے بغیر سند یافتہ عالم کو معتبر عالم نہیں سمجھا جاتا تھا۔مجھے تو شاکر صاحب نے اس موضوع لکھنے سے منع کر دیا ہے ،آپ ذاتی تحقیق کریں کہ غزنوی اور لکھوی کون تھے ؟اگر آپ کے پاس ٹائم یا حالات مناسب نہیں ،انشا ء للہ انقریب" اکابرین اہلحدیث کا احسان و سلوک" چھپ کر مارکیٹ میں آ جائے گی اور آپ خود حقائق دیکھ لینا
یعنی آپ کے کہے کا مقصد یہ ہے کہ اہلحدیث کی ابتداء امرتسر سے ہوئی؟؟؟۔۔۔ پھر آپ نے زمانے کا ذکر چھیڑ دیا لیکن ساتھ ہی ایک بڑی دلچسپ بات بھی آپ نے پیش کی وہ یہ کے مدرسے سے بغیر سند یافتہ عالم کو معتبر نہیں سمجھا جاتا تھا۔۔۔ تو یہاں یہ سوال جنم لیتا ہے کہ امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ سند یافتہ تھے؟؟؟۔۔۔ جہاں تک بات شاکر بھائی کی تو محترم انہوں نے اس کا بہتر ہے جواب اُن سے ہی لیا جائے۔۔۔ اور جہاں تک بات ہے ذاتی تحقیق کی غزنوی اور لکھنوی رحمھم اللہ کے حوالے سے تو اس کا ستھرا جواب یہ ہے جو آئمہ کرام کا ہے کہ جو بات قرآن وحدیث سے مطابق رکھتی ہے وہی ہمارا مذہب ہے۔۔۔ باقی غلاظت۔۔۔
میں یہ بات دعوے ے کہتا ہوں کہ اکابرین اہلحدیث کی اکثریت صوفی تھی اور یہ تصوف سے انکار تو صرف پانچ چھ دہائیوں کی بات ہے ،آپ میرا مراسلہ اکابرین اہلحدیث اور بیعت و ارادت کو باغور پڑھیں۔
جو دعوٰی آپ کررہے ہیں وہ حقیقت کا روپ تب ہی دھارے گی میرے بھائی جب تک اس عقیدے پر سارے اشکالات دور نہ ہوجائیں۔۔۔ جہاں تک آپ اپنے مراسلے کی بات کررہے ہیں تو متنازعہ موقف کو پڑھنے کا کیا فائدہ اب دیکھیں نا سانحہ کربلا لے لیں، حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت معاویہ رضی اللہ کے درمیان اختلاف، عمار رضی اللہ عنہ کی شہادت پر باغی گروہ کی نشاندہی وغیرہ سب کیا ہیں؟؟؟۔۔۔ یہ ساری معلومات اہلسنت والجماعت کے ہی علماء نے تحریر کی ہیں لیکن ان شواہد سے صحیح اور غلط کا تعین وہ ہی کرے گا جو فہم رکھتا ہے۔۔۔ صحیح بخاری صحیح مسلم سے روایت نکال نکال کر رافضی شیعہ اہلسنت والجماعت کو اُن کے غلط منہج پر ہونے کے دعویٰ ہی تو کرتے ہیں۔۔۔ منکرین حدیث ہماری ہی احادیث کا ہی تو انکار کررہے ہیں اور خود کو اہل قرآن کہتے ہیں وہ بھی فخر سے۔۔۔ لہذا میرے بھائی یہ آپ سے برادرانہ مشورہ ہے کہ حالانکہ میں اوپر شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ علیہ کے تعلق سے ایک بات پیش کرچکا تھا وہ سمجھنے والوں کے لئے تھی کہ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کی خدمات سے ہمیں انکار نہیں لیکن جہاں اُن کا عقیدہ قران وسنت سے ٹکرایا فورا اعتراض سامنے آگیا کے یہ ہمارا مسلک نہیں۔۔۔ یاد رکھیں! سوچ کے دھارے کو جب تک آپ امرتسر اور غزنوی یا لکھنوی کے حصار سے باہر لے کر نہیں جائیں گے تو اس ہی طرح تذبذب کا شکار رہیں گے۔۔۔
آپ کیا سمجھتے ہیں کہ مولانا مسلک ا ہلحدیث کو بدعتی مشرک بنانے کے لئے اتنے پریشان رہے؟
اگر انتظامیہ اجازت دے تو میں ایک مراسلہ اس موضوع پر لکھوں گا کہ منکرین تصوف اصل اہلحدیث نہیں ہیں ،یہ کہیں اوریہ لوگ مسلک اہلحدیث آڑ لےکر اپنے مخصوص ایجنڈے کی تکمیل کر رہئے ہیں۔
دیکھئے بھائی مولانا کی پریشانی سے ہمیں کیا سروکار۔۔۔ وہ اس لئے کہ ہمارے پاس وہ معیار ہے جس سے ہم اس عقیدے کا تعین کرسکیں کے کون بدعتی ہے اور کون مشرک۔۔۔ تو مولانا صاحب کی یہ کیفیت کم سے کم میری سمجھ سے بالاتر ہے۔۔۔ دیکھیں آپ نے کہا آڑ لیکر تو پھر یہ طریقہ تو کسی پر بھی اور کہیں پر بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔۔۔ ہمارے سامنے شیعہ رافضیوں کی مثال موجود ہے۔۔۔

جب کوئی چیز متنازعہ ہو تو کوشش یہ کی جانی چاہئے کہ اس کو مسلط کرنے سے بچا جائے۔۔۔ لہذا میری آپ سے درخواست ہے کہ جب تک صوفیوں کا اہل حدیث ہوجانا متنازعہ بنا ہے اس وقت تک صوفی کے ساتھ اہلحدیث لکھنے سے اجتناب برتیں یہ اس لئے کہا کے یہ آپ کی رائے ہوسکتی ہے اور ہوسکتا ہے کہ دعوٰی بھی لیکن مجھے اختلاف ہے اور ختلاف سے مراد جب تک سچائی سامنے نہیں آجاتی الزام صرف الزام ہی رہتا ہے۔۔۔ اور الزام کی بنیاد پر سزا دنیا کی کوئی عدالت نہیں دیتی جب تک کہ اُسے ثابت نہ کردیا جائے۔۔۔ تو یہ چند موٹی موٹی باتیں ہیں جنھیں سمجھنے کی ضرورت ہے اور ماشاء اللہ آپ ویسے بھی کافی سمجھدار ہیں اور جو لوگ آپ کے ساتھ ہیں وہ بھی۔۔۔

واللہ اعلم۔
 

aqeel

مشہور رکن
شمولیت
فروری 06، 2013
پیغامات
300
ری ایکشن اسکور
315
پوائنٹ
119
سب سے پہلے تو میں آپ کی درستگی کردوں کہ یہ اعتراضات میں نے نہیں اٹھائیں ہیں بلکہ ان اعتراضات کا تعلق اہل علم حضرات سے ہے۔۔۔
بھائی اسطرح کے اعتراضات مجھے بھی ہیں میں تصوف کا ایک طالب علم ہونے کے ناطے زیادہ ان چیزوں کو محسوس کرتا رہتا ہوں ،بے سروپا باتیں اور پتہ نہیں کیا کیا لوگ صوفیاء کے نام سے منسوب کرتے رہتے ہیں ،میں اسطرح کی باتوں میں آپ کی حمایت کرتا ہوں

یعنی آپ کے کہے کا مقصد یہ ہے کہ اہلحدیث کی ابتداء امرتسر سے ہوئی؟؟؟۔۔۔ پھر آپ نے زمانے کا ذکر چھیڑ دیا لیکن ساتھ ہی ایک بڑی دلچسپ بات بھی آپ نے پیش کی وہ یہ کے مدرسے سے بغیر سند یافتہ عالم کو معتبر نہیں سمجھا جاتا تھا۔۔۔ تو یہاں یہ سوال جنم لیتا ہے کہ امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ سند یافتہ تھے؟؟؟۔۔۔ جہاں تک بات شاکر بھائی کی تو محترم انہوں نے اس کا بہتر ہے جواب اُن سے ہی لیا جائے۔۔۔ اور جہاں تک بات ہے ذاتی تحقیق کی غزنوی اور لکھنوی رحمھم اللہ کے حوالے سے تو اس کا ستھرا جواب یہ ہے جو آئمہ کرام کا ہے کہ جو بات قرآن وحدیث سے مطابق رکھتی ہے وہی ہمارا مذہب ہے۔۔۔ باقی غلاظت۔۔۔
محترم ایک بات ذہن میں رکھنا کہ اکثر پیشتر باتیں میں اپنے الفاظ میں لکھ دیتا ہوں مگر حقیقت میں وہ کسی معتبر مورخ یا عالم کی ہوتی ہیں،جیسا کہ میں نے مدرسہ غزنویہ اور لکھوی خاندان کا لکھا ہے
بھٹی صاحب کی کتب میں آپکو یہ انکے ثبوت مل جائیں گے۔بات سند میں نہیں کر رہا ۔مراد یہ تھی کہ یہ دونوں مدرسے صوفیاء کے تھے اور ان کی بڑی خدمات ہیں ،اکثر علماء اہلحدیث انکے شاگردتھے، آج بھی الحمد للہ بڑی شہرت رکھتے ہیں۔
دوسرا میرے کہنے کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ اہلحدیث امرتسر سے شروع ہوئے آپ بات کو سمجھنے کی کوشش کریں ۔دیکھیں اہلحدیث مسلک کا بالکل واضح امتیاز کہاں سے سامنے آیا اور اس مسئلہ میں سب سے بڑی خدمات کن کی ہیں ،تو میرے علم کے مطابق شیخ الکلؒ کی ہیں ۔تو اب دیکھنا ہے وہ تصوف پر کیا کہتے ہیں،پھر اس زمانے کے ساتھ کون سے اور علماء اہلحدیث نے خدمات سر انجام دی تو سر فہرست مدرسے غزنوی اور لکھوی ہیں ۔جو علم حدیث میاں صاحبؒ کے شاگرد ہیں اگر تصوف غلط ہو تا تو میاں صاحبؒ ان لوگوں کو اس رستے سے ہٹا دیتے ،لیکن میاں صاحبؒ تو انکی تعریف کر رہئے ہیں۔اور فرما رہے کہ میں نے نماز( درجہ احسان) پڑھنی (صوفی وسید) عبداللہ غزنوی ؒ سے سیکھی۔ا ور ان لوگوں کی تصوف کے دفاع میں کتابیں لکھی ہوئی ہیں،اب دیکھنا یہ ہے کہ مزید اس دور میں علماء کی تصوف کے بارے میں کیا رائے ہیں ،تو آپ بتائیں کہ اس دور کی کون سی کتابیں تصوف کے مطلق خلاف لکھی گئی ہیں ہیں،جیسا کہ آج لکھی جا رہی ہیں ؟ آپ اس زمانے کی کتاہیں لے آئے اور میں تصوف پر کتابیں پیش کروں گا مصنف جید اہلحدیث عالم دین ہونگے۔آپ اپنے معیار سے نہ پرکھے بلکہ پوری امت کے علماء کو سامنے رکھ کر چلیں۔
یاد رکھیں اس وقت کا مسلک اہلحدیث اور آج کے مسلک اہلحدیث میں بہت فرق ہے۔
جو دعوٰی آپ کررہے ہیں وہ حقیقت کا روپ تب ہی دھارے گی میرے بھائی جب تک اس عقیدے پر سارے اشکالات دور نہ ہوجائیں۔۔۔
بھائی آپ ایک بات کو سامنے لے آئے تا کہ اس پر مفصل بات ہوسکے ۔دور ہونے یا تسلیم کرنا اللہ کی توفیق اور آپکی طلب سے ہوگا۔مگر تصوف کے حقائق اسطرح کے ہیں ، جیسے کوئی کہے کے بجلی نہیں ہوتی ہے اور اگلا نہ مانے تو کرنٹ لگا کر بتایا جائے ۔بالکل ایسے ہی آپ عملی طور پر تصوف میں داخل ہوکر تمام حقائق جان سکتے ہیں۔اوراس وقت الحند للہ مسلک اہلحدیث میں صوفی موجود ہیں۔
جہاں تک آپ اپنے مراسلے کی بات کررہے ہیں تو متنازعہ موقف کو پڑھنے کا کیا فائدہ اب دیکھیں نا سانحہ کربلا لے لیں، حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت معاویہ رضی اللہ کے درمیان اختلاف، عمار رضی اللہ عنہ کی شہادت پر باغی گروہ کی نشاندہی وغیرہ سب کیا ہیں؟؟؟۔۔۔ یہ ساری معلومات اہلسنت والجماعت کے ہی علماء نے تحریر کی ہیں لیکن ان شواہد سے صحیح اور غلط کا تعین وہ ہی کرے گا جو فہم رکھتا ہے۔۔۔ صحیح بخاری صحیح مسلم سے روایت نکال نکال کر رافضی شیعہ اہلسنت والجماعت کو اُن کے غلط منہج پر ہونے کے دعویٰ ہی تو کرتے ہیں۔۔۔ منکرین حدیث ہماری ہی احادیث کا ہی تو انکار کررہے ہیں اور خود کو اہل قرآن کہتے ہیں وہ بھی فخر سے۔۔۔ لہذا میرے بھائی یہ آپ سے برادرانہ مشورہ ہے کہ حالانکہ میں اوپر شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ علیہ کے تعلق سے ایک بات پیش کرچکا تھا وہ سمجھنے والوں کے لئے تھی کہ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کی خدمات سے ہمیں انکار نہیں لیکن جہاں اُن کا عقیدہ قران وسنت سے ٹکرایا فورا اعتراض سامنے آگیا کے یہ ہمارا مسلک نہیں۔۔۔ یاد رکھیں! سوچ کے دھارے کو جب تک آپ امرتسر اور غزنوی یا لکھنوی کے حصار سے باہر لے کر نہیں جائیں گے تو اس ہی طرح تذبذب کا شکار رہیں گے۔۔۔
بھائی ہمیں کوئی اشکال نہیں ہے ،اور نہ ہمارے گرد خصار قائم ہو سکتا ہے ،جب کسی مسلک کی بات کی جاتی ہے تو اسکے اکابرین اور انکی کتب کو سامنے رکھ کر کی جاتی ہے۔
جہاں تک متنازعہ فیہ کی بات ہے تو آج کس امور میں اتحاد ہے۔کیا ہم تحقیق سے کام نہیں لیں گے ،آپ کے نزدیک منکرین کی بات اہمیت رکھتی مگر اکابرین کی نہیں۔
آپ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ؒ کی بات سمجھ ہی نہیں سکے ،آپ اپنے پیمانوں پر نہ ناپ تول کریں ،دو رستے ہیں اپکے پاس۔یا خود اس میدان (احسان وسلوک) میں قدم رکھیں یا باغرض تحقیق کسی صوفی عالم کے پاس بیٹھ کر اس بات کو سمجھے ۔رہی شیعہ والی بات اور تحقیق تو تصوف کا تعلق کفیات اور وجدان سے ہے،کتابوں سے کسی حد تک رہنمائی ہوتی ہے ،میں ان لوگوں سے ملا ہوں جو اہلحدیث ہیں اور صوفی ہیں اور یہ بات بھی جاننے کی کوشش کی منکرین تصوف کے پروپگنڈا کے باوجود یہ لوگ صوفی کیسے ہوئے ،میں ذاتی طور پر ان لوگوں کو بھی جانتا ہوں جو علامہ احسان الہی ظہیر صاحب کے قریب رہے ہیں اور الحمد للہ صوفی ہیں۔
میرے بھائی حقیقت اپنا آپ منوا لیتی ہے۔

دیکھئے بھائی مولانا کی پریشانی سے ہمیں کیا سروکار۔۔۔ وہ اس لئے کہ ہمارے پاس وہ معیار ہے جس سے ہم اس عقیدے کا تعین کرسکیں کے کون بدعتی ہے اور کون مشرک۔۔۔ تو مولانا صاحب کی یہ کیفیت کم سے کم میری سمجھ سے بالاتر ہے۔۔۔ دیکھیں آپ نے کہا آڑ لیکر تو پھر یہ طریقہ تو کسی پر بھی اور کہیں پر بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔۔۔ ہمارے سامنے شیعہ رافضیوں کی مثال موجود ہے۔۔۔
آپکو پریشانی نہیں ہونی چاہئے کہ آپ تصوف کو جانتے جو نہیں ،اگر آپ یا منکرین تصوف ، تصوف کی حقیقتیں جانتے ہوں تو مولانا کی طرح آپ بھی پریشان ہوتے جب جانتے ہی نہیں تو پریشانی کس بات کی۔
کیا آپ کہنا چاہتے ہیں کہ مولانا غزنویؒ جاہل تھے(الغیاذ باللہ)انکے پا س تو یہ معیار نہیں تھا،نہ ہی وہ قرآن و حدیث جانتے تھے ۔بس دنیا میں یہ منکرین تصوف ہی قرآن وحدیث جانتے ہیں آپ کو معلوم ہے ابن تیمیہ کیا فرماتے ہیں سنیے:۔
" ترجمعہ :۔ یعنی ایک جماعت نے مطلق صوفیاء اور تصوف کی برائی کی ہے ،اور انکے بارے میں کہا ہے کہ یہ بدعتیوں کا طبقہ ہے جو اہل سنت سے خارج ہے،اور ایک جماعت نے صوفیاء کے بارے میں غلو سے کام لیا ہے اور انبیاء علیہ اسلام کے بعد انکو سب سے افضل قرار دیا ہے اور یہ دونوں باتیں مذموم ہیں درست بات یہ ہے کہ صوفیاء اللہ کی اطاعت کے مسلئہ میں مجتہد ہیں،جیسے دوسرے اہل اطاعت اجتہاد کرنے والے ہوتے ہیں اسلیئے صوفیاء میں مقربین اور سابقین کا درجہ حاصل کرنے والے بھی ہیں،اور ان میں مقتصدین کا بھی طبقہ ہے جو اہل یمین میں سے ہیں اور اس طبقہ صوفیاء میں سے بعض ظالم اور اپنے رب کے نافرمان بھی ہیں۔( فتاوٰی ابن تیمیہ جلد11 صفحہ 18 بحوالہ کیا ابن تیمیہ علماء اہلسنت میں سے ہیں صحفہ 12)
محترم قرآن کی ایسی آیات بھی جن کی حقیقی سمجھ کفیات (برکات نبوت مراد دین کی لذت )سے آتی ہے ،محض زبانی تلاوت سے حقائق کو جانا نہیں جاسکتا۔

جب کوئی چیز متنازعہ ہو تو کوشش یہ کی جانی چاہئے کہ اس کو مسلط کرنے سے بچا جائے۔۔۔ لہذا میری آپ سے درخواست ہے کہ جب تک صوفیوں کا اہل حدیث ہوجانا متنازعہ بنا ہے اس وقت تک صوفی کے ساتھ اہلحدیث لکھنے سے اجتناب برتیں یہ اس لئے کہا کے یہ آپ کی رائے ہوسکتی ہے اور ہوسکتا ہے کہ دعوٰی بھی لیکن مجھے اختلاف ہے اور اختلاف سے مراد جب تک سچائی سامنے نہیں آجاتی الزام صرف الزام ہی رہتا ہے۔۔۔ اور الزام کی بنیاد پر سزا دنیا کی کوئی عدالت نہیں دیتی جب تک کہ اُسے ثابت نہ کردیا جائے۔۔۔ تو یہ چند موٹی موٹی باتیں ہیں جنھیں سمجھنے کی ضرورت ہے اور ماشاء اللہ آپ ویسے بھی کافی سمجھدار ہیں اور جو لوگ آپ کے ساتھ ہیں وہ بھی۔۔۔

واللہ اعلم۔
اگر بات متنازعہ ہے تو مسلک اہلحدیث بھی متنازعہ ہے اسکو بھی چھوڑ دے ،حقیقتا جو لوگ مطلق تصوف (دین کا ایک اہم شعبہ) کے منکر ہیں وہ نہ تو اہلحدیث اور نہ ہی اہلسنت ولجماعت سے انکا تعلق ہے۔
آج کا نام نہاد اہلحدث کا تصوف سے کوئی تعلق نہیں مگر الحمد للہ ہمارے اکابرین صوفی تھے ،اور آج بھی ان کی تصنیفات اور ان پر لکھی جانے ولی تحریر و تقریر روز روشن کی طرح گواہ ہیں
محترم میرے تمام مراسلات کا آپ اچھی طرح جائزہ لیں اور بتائیں کہ کیا ابھی بھی اکابرین کے صوفی ہونے اور تصوف کی حمایت پرکوئی شک باقی ہے جبکہ انکی اپنی تصنیفات اس پر گواہ ہیں۔
نہ جانے آپ اس حقیقت کو ماننے سے کیوں انکاری ہیں ۔کہ اکابرین اہلحدیث صوفی تھے صوفی ہیں اور تصوف اسلامی پر انہیں کوئی اشکال نہیں تھا اور اس پر عبد اللہ محدث روپڑی ؒ کا فتوی گواہ ہے۔اور وہ فتوی محدث سیکشن میں بھی موجود تھا مگر منکرین تصوف نے گھبرا کر ڈیلیٹ کر دیا کہ کہیں نو مولود سلفیوں کے ہاتھ نہ لگ جائے ،اور ہماری اصلیت کہیں ظاہر نہ ہوجائے۔
میرے مرسلات یہ ہیں
صوفیاء اہلحدیث رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ کا طریق السلوک | القلم علمی ادبی اردو فورم
2.علماء اہلحدیث اور تصوف | القلم علمی ادبی اردو فورم
3.یہ روپڑی صاحب کا فتوی ہے
شریعت و طریقت پر ایک اہلحدیث عالم کا نقطہ نظر | القلم علمی ادبی اردو فورم
4.صوفیاء اہلحدیث رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ کا طریق السلوک | القلم علمی ادبی اردو فورم
کیا ابھی بھی اکابرین کے صوفی ہونے میں شک باقی ہے؟
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
السلام علیکم!۔
میں تصوف کا ایک طالب علم ہونے کے ناطے زیادہ ان چیزوں کو محسوس کرتا رہتا ہوں ،بے سروپا باتیں اور پتہ نہیں کیا کیا لوگ صوفیاء کے نام سے منسوب کرتے رہتے ہیں ، میں اسطرح کی باتوں میں آپ کی حمایت کرتا ہوں
سب سے پہلی بات تو میں گوش گذار کردوں کے مجھے آپ اپنی حمایت سے دور ہی رکھئے، کیونکہ ہم ایک ایسی گفتگو میں شریک ہیں جو ایک موضوع پر دو مختلف آراء رکھتے ہیں۔

محترم ایک بات ذہن میں رکھنا کہ اکثر پیشتر باتیں میں اپنے الفاظ میں لکھ دیتا ہوں مگر حقیقت میں وہ کسی معتبر مورخ یا عالم کی ہوتی ہیں،جیسا کہ میں نے مدرسہ غزنویہ اور لکھوی خاندان کا لکھا ہے بھٹی صاحب کی کتب میں آپکو یہ انکے ثبوت مل جائیں گے۔بات سند میں نہیں کر رہا ۔مراد یہ تھی کہ یہ دونوں مدرسے صوفیاء کے تھے اور ان کی بڑی خدمات ہیں ،اکثر علماء اہلحدیث انکے شاگردتھے، آج بھی الحمد للہ بڑی شہرت رکھتے ہیں۔
یہ جو باتیں آپ پیش کررہے ہیں، اس میں تسلیم کا مادہ کس حد تک ہے وہ آپ کی ہی بات سے سمجھا جاسکتا ہے جو آپ نے اوپر کی کے میں خود ایک طالبعلم ہیں، تو اُصول یہ ہوتاہے طالبعلم علمی مباحث سے خود کو دور رکھے جہاں تک تعلق ہے مدارس کا کے وہ صوفیاء کے تھے اور اکثر علماء اہلحدیث انکے شاگرد تھے اب مجھے آپ ذرا وہ تعداد بیان کیجئے جو ان شاگردوں کی تھی جو اس مدرسے سے باسند فارغ ہو کر عالم بننے اور کتنے اہلحدیث علماء ایسے ہیں جو ان مدرسوں سے فارغ ہونے کے بعد صوفیت پر پرچار کررہے ہیں؟؟؟۔۔۔ شاید اس تعداد کو باآسانی انگلیوں پر گن لیا جائے۔۔۔

دوسرا میرے کہنے کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ اہلحدیث امرتسر سے شروع ہوئے آپ بات کو سمجھنے کی کوشش کریں۔
تو پھر سارا معاملہ ہی ختم ہوگیا۔۔۔ یعنی صوفیت، رافضیت کی طرح تخلیق کیا گیا۔
دیکھیں اہلحدیث مسلک کا بالکل واضح امتیاز کہاں سے سامنے آیا اور اس مسئلہ میں سب سے بڑی خدمات کن کی ہیں ،تو میرے علم کے مطابق شیخ الکل کی ہیں ۔تو اب دیکھنا ہے وہ تصوف پر کیا کہتے ہیں،
اس کا ستھرا جواب یہ ہے کہ ہمارے عزیز دوست قابل احترام مفتی عابد الرحمٰن صاحب کا تعلق بھی اہل دیوبند سے مگر بہت سے مسائل میں اُن کا اپنے ہی فورم پر اختلاف موجود ہے، جہاں تک بات ہے آپ کے علم اور مشاہدے کی تو سوال یہ ہے کہ کیا آپ کا علم اور مشاہدہ امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ سے بڑھ کر ہے؟؟؟۔۔۔ آپ رحمہ اللہ علیہ خود اپنے شاگردوں سے یہ بات کہتے تھے کے میرے ہر قول کو نہ لکھا کر کیونکہ آج میری رائے کچھ ہے تو کل کچھ ہوگی لہذا متاخرین کبھی بھی کسی مسئلے میں یہ دعوٰی دائر نہیں کرسکتے کے وہ حق پر ہیں اور خاص کر وہ جو اپنی نصبت بلواسطہ یا بلا واسطہ مشلک اہلحدیث سے جوڑیں کیونکہ اہلحدیث کا ہر مسئلے پر معیار قرآن وسنت کی کسوٹی ہے تو وہ نومولودہ طریقہ صوفیت پر اعتماد یا اس کے حق پر ہونے کے معیار کو اسی کسوٹی پر پرکھیں گے، یعنی قرآن وسنت۔۔۔

پھر اس زمانے کے ساتھ کون سے اور علماء اہلحدیث نے خدمات سر انجام دی تو سر فہرست مدرسے غزنوی اور لکھوی ہیں۔
لیکن ان کی خدمات کا معیار حق کے کی نظر میں ہو۔۔۔ لیکن یہاں بہت سنجیدہ سوال یہ ہے جو لوگ خود کو اہلحدیث کہتے ہیں پھر اُنہیں آپ سے اعتراض کن وجوہات پر ہے کبھی اس طرف آپ نے اپنی سوچ کے زاویئے کو رکھنے کی کوشش کی؟؟؟۔۔۔

جو علم حدیث میاں صاحب کے شاگرد ہیں اگر تصوف غلط ہو تا تو میاں صاحب ان لوگوں کو اس رستے سے ہٹا دیتے اگر میاں صاحب کے نے اپنے شاگروں کو لیکن میاں صاحب تو انکی تعریف کر رہئے ہیں۔اور فرما رہے کہ میں نے نماز( درجہ احسان) پڑھنی (صوفی وسید) عبداللہ غزنوی سے سیکھی۔
میاں صاحب کا اپنے شاگردوں کو تصوف کی راہ پر گامزن رہنے سے نہ روکنا کیا نومولد تصوف کو حق سمجھا جائے گا؟؟؟۔۔۔ اگر ایسا ہوتا تو وہ اہلحدیث افراد جو اس کا رد پیش کرتے ہیں وہ آپ کے اس الزام کو من وعن تسلیم کرلیتے حالانکہ صورتحال قطعی طور پر ایسی دکھائی نہیں دیتی۔۔۔ جیسی آپ پیش کررہے ہیں۔۔۔ تو کیا نماز کا یہ عبداللہ غزنوی سے سیکھنا معیار حق ہوگیا؟؟؟۔۔۔ بھائی میرے! اس طرح کی باتیں کرنے سے آپ صوفیت کو تو نہیں بلکہ اپنی سوچ وفکر کی وجہ سے ان مدارس کو مشکوک بنا رہے ہیں جن کے اثرات یہاں دیکھئے جاسکتے ہیں۔۔۔

اور ان لوگوں کی تصوف کے دفاع میں کتابیں لکھی ہوئی ہیں،اب دیکھنا یہ ہے کہ مزید اس دور میں علماء کی تصوف کے بارے میں کیا رائے ہیں،
کتابیں، تو قادیانیوں اور رافضیوں نے بڑی لکھی ہیں اپنے عقیدے کے دفاع پر لیکن کیا آپ اِن دونوں فرقوں کو سمجھتے ہیں کے وہ حق پر ہیں؟؟؟۔۔۔ اس سوال کا جواب آپ ضرور دیجئے گا تاکہ ہم بھی جان سکیں کے واقعی آپ صوفی اہلحدیث ہیں اور ان کے عقائد پر اپنے مدرسے کے علماء کا فتوٰی بھی پیش کردیجئے گا تاکہ گمان جو شیطان ہمارے دل میں پیدا کررہا ہے اس سے ہمیں نجات حاصل ہو۔۔۔ اور آپ کے معیار حق کا بھی تعین کیا جاسکے۔

تو آپ بتائیں کہ اس دور کی کون سی کتابیں تصوف کے مطلق خلاف لکھی گئی ہیں ہیں، جیسا کہ آج لکھی جا رہی ہیں ؟ آپ اس زمانے کی کتاہیں لے آئے اور میں تصوف پر کتابیں پیش کروں گا مصنف جید اہلحدیث عالم دین ہونگے۔آپ اپنے معیار سے نہ پرکھے بلکہ پوری امت کے علماء کو سامنے رکھ کر چلیں۔
اختلاف کا سبب ادوار نہیں ہوا کرتے، اختلاف سبب بنتا ہے جب ایک غلط بات کو درست بنا کر پیش کیا جاسکے۔۔۔ اس کی مثال یہ ہے موطا امام مالک میں بھی بہت سے روایات ضعیف ہیں لیکن اس ادوار کے لوگوں کے علم میں یہ باتیں شاید نہ ہوں مگر آج جب کہ علم اور حقائق ہمارے سامنے ہیں ہم بھی اس پر نقد لگادیتے ہیں اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کے ہم امام مالک رحمہ اللہ کی خدمات کو رد کرتے ہیں ہم کسی کی بھی نیک نیتی پر شک نہیں کرتے بلکہ متاخرین جو دعوٰی کرتے ہیں عالم ہونے کا اور وہ غلط کو صحیح کہیں اختلاف وہاں ہوتا جیسا ہورہا ہے۔۔۔

بھائی آپ ایک بات کو سامنے لے آئے تا کہ اس پر مفصل بات ہوسکے۔ دور ہونے یا تسلیم کرنا اللہ کی توفیق اور آپکی طلب سے ہوگا۔
بات تو سامنے ہے کہ صوفیت ایک طریقہ ہے اور اہلحدیث ایک الگ مسلک، جہاں تک بات ہے کہ اللہ کی توفیق کی تو اس اعتراض کو بھی ہمیں اللہ کی مشیعت سمجھنا چاہئے، اور رہی آپ کی دوسری بات آپکی طلب تو یہ معیار آپ کا ہے ہمارا نہیں ہمارا معیار ہے۔۔۔

فَاِنْ اٰمَنُوْا بِمِثْلِ مَآ اٰمَنْتُمْ بِهٖ فَقَدِ اھْتَدَوْا ۚ وَاِنْ تَوَلَّوْا فَاِنَّمَا ھُمْ فِيْ شِقَاقٍ ۚ فَسَيَكْفِيْكَهُمُ اللّٰهُ ۚ وَھُوَ السَّمِيْعُ الْعَلِيْمُ
اگر وہ تم جیسا ایمان لائیں تو ہدایت پائیں، اور اگر منہ موڑیں تو وہ صریح اختلاف میں ہیں، اللہ تعالیٰ ان سے عنقریب آپ کی کفایت کرے گا اور وہ خوب سننے اور جاننے والا ہے

کیا اس آیت کا اطلاق اس کے پڑھنے والے یا ایمان لانے والے پر نہیں ہوگا؟؟؟۔۔۔ اگر نہیں ہوگا تو پھر ہم میں اور یہود ونصارٰی میں کیا فرق ہے؟؟؟۔۔۔ اور اگر ایمان رکھتے ہیں تو پھر سوچیں ہمیں کیا کرنا چاہئے؟؟؟۔۔۔ کیا یہ طریقہ اسلاف کا ہے جسے اہلحدیث سے منسوب کرکے صوفیت جو کہ شجر ممنوعہ ہے شریعت سازی کے بعد حق پر ہونے کی سند جاری کی جارہی ہے وہ بھی اہلحدیث کی نسبت سے حالانکہ اعتراض والے خود اہلحدیث ہیں۔۔۔

مگر تصوف کے حقائق اسطرح کے ہیں ، جیسے کوئی کہے کے بجلی نہیں ہوتی ہے اور اگلا نہ مانے تو کرنٹ لگا کر بتایا جائے ۔بالکل ایسے ہی آپ عملی طور پر تصوف میں داخل ہوکر تمام حقائق جان سکتے ہیں۔اوراس وقت الحند للہ مسلک اہلحدیث میں صوفی موجود ہیں
مجھے ایک بات بتائیں۔۔۔ حقائق کو منوانے کا یہ کون سا طریقہ ہے جو آپ نے ایجاد کیا ہے۔۔۔ حق کو ماننے یا منوانے کا یہ طریقہ آپ نے کس شریعت سے اخذ کیا ہے؟؟؟۔۔۔ ہوسکتا ہے یہ اہل طریقیت کا طریقہ ہو۔۔۔

بھائی ہمیں کوئی اشکال نہیں ہے،اور نہ ہمارے گرد خصار قائم ہو سکتا ہے ،
اشکال آپ کو کبھی نہیں ہونگے۔۔۔ اس لئے یہ تاثر دینا بےجا ہے، اہل نظر چاول کا ایک دانہ دیکھ کر پوری دیغ کا ذائقہ کیسا ہوگا سمجھ جاتے ہیں۔۔۔

جب کسی مسلک کی بات کی جاتی ہے تو اسکے اکابرین اور انکی کتب کو سامنے رکھ کر کی جاتی ہے۔
دیکھیں یہ مت کہیں کےمسلک پر بات کی جاتی ہے بلکہ یہ کہئے کے اعتراض کے رد کو پیش کیا جاتا ہے، مسلک پر نہیں بلکہ عقیدے پر۔۔۔ آپ کا طالبعلم ہونا آپ کی باتوں سے ثابت ہورہا ہے لہذا برادرانہ مشورہ یہ ہی ہے صوفیت کے حق میں جتنی تحقیق آپ نے کی اس کے غلط ہونے پر بھی اعتراضات کا مطالعہ کیجئے، باقی ہدایت اللہ پر چھوڑ دیں کیونکہ حدیث ہے کہ اللہ جس سے محبت کرتا ہے اُس کا سینا علم کے لئے کھول دیتا ہے اور علم سے مراد جاننا ہے۔۔۔ یعنی حق کو پہنچاننا ہے۔۔۔

جہاں تک متنازعہ فیہ کی بات ہے تو آج کس امور میں اتحاد ہے۔ کیا ہم تحقیق سے کام نہیں لیں گے، آپ کے نزدیک منکرین کی بات اہمیت رکھتی مگر اکابرین کی نہیں۔
یقین کیجئے مجھے آپ سے پوری ہمدردی ہے لیکن اپنی بات پیش کرنا چاہوں گا کے دین آج بھی ویسا ہی ہے جیسا وہ تھا آپ کچھ بھی کہیں آپ کا یہ دعوٰی اپنے حق ہونے پر دلیل مانگتا ہے جو اہلحدیث کا منہج ہے اور بقول آپ کے، کے خود آپ تصوف کے طالبعلم ہیں اور دعوٰی کرتے ہیں کے اہلحدیث صوفی تھے تو پھر آپ نااُمید کیوں ہیں؟؟؟۔۔۔ یاد رکھیں کے دلیل دینا اور بات ہے اور وضاحت پیش کرنا الگ بات، لہٰذا دونوں میں زمین وآسمان کا فرق ہوتا ہے۔۔۔ اور بقول آپ کے مسلک اہلحدیث نوایجاد نہیں ہے۔۔۔

ملاحظہ کیجئے!۔
دوسرا میرے کہنے کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ اہلحدیث امرتسر سے شروع ہوئی۔
آپ کی اپنے اس بیان کی روشنی میں، نوزائدہ تو پھر صوفیت ٹھہری۔۔۔

آپ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ؒ کی بات سمجھ ہی نہیں سکے ،آپ اپنے پیمانوں پر نہ ناپ تول کریں ،دو رستے ہیں اپکے پاس۔یا خود اس میدان (احسان وسلوک) میں قدم رکھیں یا باغرض تحقیق کسی صوفی عالم کے پاس بیٹھ کر اس بات کو سمجھے ۔
دیکھیں یہاں پر میں اپنے تحفظات پیش کردوں۔۔۔ مجھے ذرا آپ یہ بتایئے کہ جو بات میں سمجھ نہیں سکا شاہ صاحب رحمہ اللہ علیہ جو فرمارہے ہیں۔۔۔ تو آپ کس بنیاد پر یہ دعوٰی پیش کررہے ہیں کہ آپ وہ بات سمجھ گئے جو شاہ صاحب رحمہ اللہ کا بیان کرنا مقصد تھا؟؟؟۔۔۔ میرے نزدیک یہ ہی وہ بنیادی اسباب ہوتے ہیں جن سے اعتراضات جنم لیتے ہیں۔۔۔

رہی شیعہ والی بات اور تحقیق تو تصوف کا تعلق کفیات اور وجدان سے ہے، کتابوں سے کسی حد تک رہنمائی ہوتی ہے، میں ان لوگوں سے ملا ہوں جو اہلحدیث ہیں اور صوفی ہیں اور یہ بات بھی جاننے کی کوشش کی منکرین تصوف کے پروپگنڈا کے باوجود یہ لوگ صوفی کیسے ہوئے، میں ذاتی طور پر ان لوگوں کو بھی جانتا ہوں جو علامہ احسان الہی ظہیر صاحب کے قریب رہے ہیں اور الحمد للہ صوفی ہیں۔
ویسے بڑی حیرت کی بات ہے کہ اس پورے عقیدے میں، کہانی میں تک ہی محدود ہے۔۔۔ کوشش کیجئے اس سے تھوڑا باہر نکلیں۔۔۔ کیونکہ یہ میں بہت برُی ہوتی ہے۔۔۔ لیکن یہاں سوال یہ ہے کہ کیا آپ نے کبھی اُن لوگوں سے ملنے کی کوشش کی جو بقول آپ کے منکرین تصوف ہیں، یا پھر آپ کی میں نے یہ گوارہ ہی نہیں کیا کے آپکو یہ زحمت اٹھانی پڑے۔۔۔ اور جو بات آپ علامہ احسان الہٰی ظہیر صاحب کے حوالے سے کررہے ہیں تو تصوف کے حق میں اُنہوں نے کتنی کتابیں لکھیں؟؟؟۔۔۔

آپکو پریشانی نہیں ہونی چاہئے کہ آپ تصوف کو جانتے جو نہیں ،اگر آپ یا منکرین تصوف ، تصوف کی حقیقتیں جانتے ہوں تو مولانا کی طرح آپ بھی پریشان ہوتے جب جانتے ہی نہیں تو پریشانی کس بات کی
ہماری پریشانی فطری ہے۔۔۔ کیونکہ۔۔۔ کیونکہ تصوف بس یہاں ہی بس نہیں ہوجاتا بلکہ ان میں چھ مشہور اور بنیادی سلسلے ہیں۔۔۔ ملاحظہ کیجئے۔
١۔ سلسلہ قادریہ
٢۔ سلسلہ نقشبندیہ
٣۔ سلسلہ سہروردیہ۔
٤۔ سلسلہ رفاعیہ۔
٥۔ سلسلہ تیجانیہ۔
٦۔سلسلہ چشتیہ۔

اور سارسے سلسلے عقائد میں ایک دوسرے سے قدرے مختلف ہیں۔۔۔ اور فن تصوف کے یہ سارے سلسلے چھٹی صدی ہجری اور اُس کے بعد تزکیہ واحسان اور زہد استغنا کے نام پرباضابطہ قائم ہوئے اور جس نے کشف وکرامات، مراقبہ والہام، وحدہ الوجود، وحدۃ الشہود اور فنافی اللہ وغیرہ معصوفانہ اصلاحوں کے ذریعے خلق خدا کے باطنی اصلاح کا بیڑا اٹھانے کا دعوٰی کیا۔۔۔

جب دوسری صدی ہجری کے اخیر میں اُمت کے کچھ افراد نے یونانی، ایرانی۔ ہندی جوگی پن اور یہود ونصارٰٰ ی کی راہبانہ زندگی سے متاثر ہوکر اس راہ پر قدم رکھنا شرع کیا تھا تو امام شافعی رحمہ اللہ اور امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کی دور رس نگاہوں نے اس خطرناک پہلووں کا بھانپ لیا تھا اور اس سے اُمت کو دور رہنے کی تلقین اور اس راہ پر گامزن ہونے کو حماقت وسفاہت سے تعبیر فرمایا تھا۔۔۔

چنانچہ امام شافعی رحمہ اللہ علیہ فرماتے ہیں!۔
لو ان رجلا تصوف اول النھار لایاتی الظھر حتی یصیر احمق
اگر کسی نے شروع دن میں صوفیانہ زندگی اختیار کرلی تو وہ دو پہر تک احمق ہوجائیگا۔۔۔

مالزم احدا الصوفین اربعین یوما فعاد عقلہ۔
جس کسی نے متواتر چالیس دن تک کسی صوفی کی صحبت اختیار کی تو اس کی عقل دوبارہ لوٹ کر نہیں آئے گی۔۔۔

اور امام السنہ احمد بن حنبل رحمہ اللہ علیہ فرماتے ہیں!۔
حذروا من الحارث اشد التحذیر، الحارث اصل البلبلۃ یعنی فی حوادث کلام جھم، ذاک جالسہ فلان وفلان واخرجھم الی رای جھم مازال ماویٰ اصحاب الکلام، حارث بمنزلۃ الاسد المرابط انظر ای یوم یثبت علی الناس۔۔۔

اب جو مثال آپ نے پیش کی امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ۔۔۔ اس پر میں نے دو آئمہ کرام کے اقوال آپ کی خدمت میں پیش کردیئے لہٰذا اب فیصلہ پڑھنے والوں پر۔۔۔

اصل بغض یہ تھا۔۔۔
اگر بات متنازعہ ہے تو مسلک اہلحدیث بھی متنازعہ ہے اسکو بھی چھوڑ دے ،حقیقتا جو لوگ مطلق تصوف (دین کا ایک اہم شعبہ) کے منکر ہیں وہ نہ تو اہلحدیث اور نہ ہی اہلسنت ولجماعت سے انکا تعلق ہے۔
سوال یہ ہے کہ اس کو متازعہ بنایا کس نے ہے؟؟؟۔۔۔ بقول آپ جو میں نے آپ کی ہی بات اوپر پیش کی ہے اس کے تناظر میں آپ کا یہ بیان سامنے رکھا جائے تو حقیقیت کو سمجھا محال نہ ہوگا۔۔۔ اس کو بند آنکھوں سے بھی دیکھا جاسکتا ہے۔۔۔ فتدبر!۔

واللہ اعلم۔۔۔
 

aqeel

مشہور رکن
شمولیت
فروری 06، 2013
پیغامات
300
ری ایکشن اسکور
315
پوائنٹ
119
السلام علیکم!۔

سب سے پہلی بات تو میں گوش گذار کردوں کے مجھے آپ اپنی حمایت سے دور ہی رکھئے، کیونکہ ہم ایک ایسی گفتگو میں شریک ہیں جو ایک موضوع پر دو مختلف آراء رکھتے ہیں۔
محترم !فورم کی سپیڈ بہتر ہونے کے بجائے مزید سلو ہو چکی ہے میں نے جب بات کی تھی۔شاکر صاحب فرما رہئے تھے خود ساختہ مسئلہ ہے۔اوراب تو دیگر ارکین بھی یہ بات کہہ رہئے ہیں ،بہتر یہی ہے کہ اس فورم کے علاوہ آپ کسی دوسرے فورم پر آ جائے،کیونکہ یہاں اب ٹائم بہت ضائع ہوتا ہے۔
محترم !مجھے آپ کی اس تحریر سے یہی معلوم آپ بحث برائے بحث کرنا چاہتے ہیں جو کہ ایک اچھا عمل نہیں ہے ،اگر آپ بات درست ہوگئی تو میں اسکی ضرور حمایت کروں گا ۔کیونکہ باوجود اختلاف کے بہت سارے معاملات میں اتفاق بھی ہو سکتا ہے۔

یہ جو باتیں آپ پیش کررہے ہیں، اس میں تسلیم کا مادہ کس حد تک ہے وہ آپ کی ہی بات سے سمجھا جاسکتا ہے جو آپ نے اوپر کی کے میں خود ایک طالبعلم ہیں، تو اُصول یہ ہوتاہے طالبعلم علمی مباحث سے خود کو دور رکھے جہاں تک تعلق ہے مدارس کا کے وہ صوفیاء کے تھے اور اکثر علماء اہلحدیث انکے شاگرد تھے اب مجھے آپ ذرا وہ تعداد بیان کیجئے جو ان شاگردوں کی تھی جو اس مدرسے سے باسند فارغ ہو کر عالم بننے اور کتنے اہلحدیث علماء ایسے ہیں جو ان مدرسوں سے فارغ ہونے کے بعد صوفیت پر پرچار کررہے ہیں؟؟؟۔۔۔ شاید اس تعداد کو باآسانی انگلیوں پر گن لیا جائے۔۔۔
محترم آپ بالکل فضول اعتراض نہ اٹھائے تو بہتر ہے تاکہ بات مقصد کی ہو سکے۔انسان ساری زندگی سیکھنے اور سکھانے کے عمل سے گزرتا رہتا ہے۔
صوفیت کا پرچار؟ آپ کے لئے مشورہ یہی ہے میرے دوست کہ آپ پہلے تصوف کی الف ب جان لے،اور پھر کم از کم علماء اہلحدیث کی تاریخ کو جان لے تو پھر فرمانا دو چار ہونگے۔آپ کے سامنے تو میں نے ایک جہان کھول کر رکھ دیا ہے مگر نہ جانے پھر بھی آپ کا یہ اصرار کیوں ہے کہ "درست ہے میرا فرمایا ہوا"
کل کی تو بات ہے جمعرات والے دن سید ابوبکرؒ کے ہاں محفل ذکر ہوتی تھی،اس محفل ابھی بھی زندہ ہیں ذرا ان سے مل ہی لینا،میں اگر اپنا مشاہدہ لکھو ں تو آپ فرمائیں گے کہ آپ میں کا ذکر بہت کرتے ہیں،معروف آدمی ہیں ڈاکٹر راشد رانداوھا ان ہی سے بھائی مل لو ۔یا صرف بس اعتراض لکھنے ہیں۔اور اگر آپ کے دل میں اللہ اللہ کرنے کی طلب ہوئی تو بتانا میں اپکو بتاؤں گا کہ فلاں شخص صوفی ہے اور اہلحدیث ہے۔اور لوگوں کو اللہ اللہ سکھاتا ہے۔
اورا گلی بات میں یہ بھی بتا دوں کہ سب سے زیادہ تصوف سلوک اہلحدیث احباب قبول کر رہئے ہیں۔الحمد للہ۔اسی لئے تو منکرین گھبرا کر الٹی سیدھی لکھ لکھ کر کتابیں چھاپ رہے ہیں۔


تو پھر سارا معاملہ ہی ختم ہوگیا۔۔۔ یعنی صوفیت، رافضیت کی طرح تخلیق کیا گیا۔۔
جی اسے لئے میں نے اکابرین اہلحدیث کا احسان و سلوک لکھا ہے،ابھی آپ کی مرضی انکو رافضی کہو یا انس نضر صاحب کی طرح مشرک و بدعتی ۔یہ آپکی مرضی ہے۔میں تو کہتا ہو اشتہار بنا کر لگاؤ۔تا کہ ساری دنیا کو پتہ چل جائے کہ اکا برین اہلحدیث مشرک اور بدعتی ہیں۔(نعوذ باللہ)بہت افسوس ہے آپ پر۔
اس کا ستھرا جواب یہ ہے کہ ہمارے عزیز دوست قابل احترام مفتی عابد الرحمٰن صاحب کا تعلق بھی اہل دیوبند سے مگر بہت سے مسائل میں اُن کا اپنے ہی فورم پر اختلاف موجود ہے، جہاں تک بات ہے آپ کے علم اور مشاہدے کی تو سوال یہ ہے کہ کیا آپ کا علم اور مشاہدہ امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ سے بڑھ کر ہے؟؟؟۔۔۔ آپ رحمہ اللہ علیہ خود اپنے شاگردوں سے یہ بات کہتے تھے کے میرے ہر قول کو نہ لکھا کر کیونکہ آج میری رائے کچھ ہے تو کل کچھ ہوگی لہذا متاخرین کبھی بھی کسی مسئلے میں یہ دعوٰی دائر نہیں کرسکتے کے وہ حق پر ہیں اور خاص کر وہ جو اپنی نصبت بلواسطہ یا بلا واسطہ مشلک اہلحدیث سے جوڑیں کیونکہ اہلحدیث کا ہر مسئلے پر معیار قرآن وسنت کی کسوٹی ہے تو وہ نومولودہ طریقہ صوفیت پر اعتماد یا اس کے حق پر ہونے کے معیار کو اسی کسوٹی پر پرکھیں گے، یعنی قرآن وسنت۔۔۔
میرے بھائی قرآن وحدیث کو سمجھنے کا معیار حافظ زبیر علی ذئی صاحب ہیں یا کیلانی و علامہ احسان،۔
میں نے جن علماء کا ذکر کیا ہے یہ لوگ انکے پاؤں کی خاک بھی نہیں۔آپ کو کیا معلوم حضرت صوفی سید نذیر حسین دہلویؒ وہ آدمی تھے جنہوں نے 70برس بخاری شریف پڑھائی ہے۔سینکڑوں با ختم بخاری ہوئی ۔آپ ان منکرین تصوف کو ان ہستیوں کیساتھ ملاتے ہیں ،
وہ شاہین کہ جو پلا ہو گرگسوں میں کیا جانے راہ رسم و شہبازی
بھائی ان کو کیا معلوم تصوف کیا ہے ۔جاؤ ذرا سیدنذیر حسین دہلوی ؒ سے پو چھو ۔جن کی تہجد بھی قضا نہیں،سید عبد اللہ غزنویؒ کو دیکھو ، دوران نماز بارش شروع ہوگئ ،مقتدی بھاگ گئے،سلام پھیرا کہا واللہ مجھے نہیں معلوم کہ بارش ہو رہی ہے ،کہو اپنی انتظامیہ سے مجھے نہ روکے ۔میرے مراسلے نہ ڈہلیت کریں ،ان بزرگوں کے حا لات زندگی اپ کے سامنے رکھوں گا ،پڑھ کر آنکھوں میں انسو نہ آئے تو کہنا کسی جھوٹے کی تحریر ہے ۔


لیکن ان کی خدمات کا معیار حق کے کی نظر میں ہو۔۔۔ لیکن یہاں بہت سنجیدہ سوال یہ ہے جو لوگ خود کو اہلحدیث کہتے ہیں پھر اُنہیں آپ سے اعتراض کن وجوہات پر ہے کبھی اس طرف آپ نے اپنی سوچ کے زاویئے کو رکھنے کی کوشش کی؟؟؟۔۔۔ ۔
میرے دوست! آپ جا کر اہلحدیث کے پرانے لوگوں سے ملے اور پھر میں والی بات ہو جائے گئ،میں ملا ہوں پرانے لوگوں سے کہتے ہیں یہ منکرین تصوف جدید اہلحدیث ہیں۔اصل میں آپ کیساتھ یہ بہت برا دھوکھا ہو رہا ہے ،لوگ اپنے مخصوص نظریات اور ۔۔۔۔حاصل کرنے کے لئے اہلحدیث کا لیبل لگاتے ہیں ۔


میاں صاحب کا اپنے شاگردوں کو تصوف کی راہ پر گامزن رہنے سے نہ روکنا کیا نومولد تصوف کو حق سمجھا جائے گا؟؟؟۔۔۔ اگر ایسا ہوتا تو وہ اہلحدیث افراد جو اس کا رد پیش کرتے ہیں وہ آپ کے اس الزام کو من وعن تسلیم کرلیتے حالانکہ صورتحال قطعی طور پر ایسی دکھائی نہیں دیتی۔۔۔ جیسی آپ پیش کررہے ہیں۔۔۔ تو کیا نماز کا یہ عبداللہ غزنوی سے سیکھنا معیار حق ہوگیا؟؟؟۔۔۔ بھائی میرے! اس طرح کی باتیں کرنے سے آپ صوفیت کو تو نہیں بلکہ اپنی سوچ وفکر کی وجہ سے ان مدارس کو مشکوک بنا رہے ہیں جن کے اثرات یہاں دیکھئے جاسکتے ہیں۔۔۔۔
کیا رد پیش کر رہے،جن کو اپ اہلحدیث سمجھ رہے وہ تو اکابرین کی تصوف پر لکھی ہوئی کتابہیں بھی چھپنے نہیں دیتے،تصوف نومولود نہین یہ منکرین تصوف نومولد ہیں ۔آپ کیاسمجھتے ہیں کہ میں نے جن اکابرین اہلحدیث کا صوفی ہونا ثابت کیا ہے وہ بالکل جاہل تھے۔ایک من گھڑت دین کی حمایت کرتے رہیے ہیں۔
یا پھر کسی ایک منکر تصوف سے فتوی لے کر دے جو کہہ دے کہ کہ اکابرین اہلحدیث جو بھی تصوف کے حمایتی تھے وہ سارے جاہل مشرک اور بدعتی ہیں ،قیامت تک ٹائم آپکو دیتا ہوں۔


کتابیں، تو قادیانیوں اور رافضیوں نے بڑی لکھی ہیں اپنے عقیدے کے دفاع پر لیکن کیا آپ اِن دونوں فرقوں کو سمجھتے ہیں کے وہ حق پر ہیں؟؟؟۔۔۔ اس سوال کا جواب آپ ضرور دیجئے گا تاکہ ہم بھی جان سکیں کے واقعی آپ صوفی اہلحدیث ہیں اور ان کے عقائد پر اپنے مدرسے کے علماء کا فتوٰی بھی پیش کردیجئے گا تاکہ گمان جو شیطان ہمارے دل میں پیدا کررہا ہے اس سے ہمیں نجات حاصل ہو۔۔۔ اور آپ کے معیار حق کا بھی تعین کیا جاسکے۔
محترم! آپ اس بات کواس طرح کیوں نہیں سمجھتے کہ قادیانی اور شیعہ قرآن اللہ کا پرھتے ہیں اور تعبیر اپنی مرضی کی لیتے ہیں ،اور اس سے ملتی جلتی بیماری ان منکرین تصوف کو بھی ہے ۔یہ کہتے ہیں کہ دین کو ہم ہی سمجھے باقی بشمول اکابرین صوفیاء اہلحدیث سب مشرک بدعتی۔( نعوذ باللہ)
ذرا الحیات ۔۔۔ میں دیکھنا جب بات سید نذیر حسین ؒ سے پوچھی جاتی تھی وہ جواب کیسے دیتے تھے۔میں نے پورا مراسلہ لکھا ہوا کہ اکابرین اہلحدیث کا مسلک اہلحدیث کیا تھا؟ان منکرین تصوف میں اور اکابرین اہلحدیث میں زمین وآسمان کا فرق ہے۔
رہا میری ذات کا مسئلہ اور فتوی ۔تو اگر آپ صوفیاء اہلحدیث سے ملنا چاہتے تو میں حاضر ہوں ۔رہا فتوی تو میرا مضمون اکابرین اہلحدیث اور احسان وسلوک کا مطالعہ فرمائیں۔
ماختلاف کا سبب ادوار نہیں ہوا کرتے، اختلاف سبب بنتا ہے جب ایک غلط بات کو درست بنا کر پیش کیا جاسکے۔۔۔ اس کی مثال یہ ہے موطا امام مالک میں بھی بہت سے روایات ضعیف ہیں لیکن اس ادوار کے لوگوں کے علم میں یہ باتیں شاید نہ ہوں مگر آج جب کہ علم اور حقائق ہمارے سامنے ہیں ہم بھی اس پر نقد لگادیتے ہیں اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کے ہم امام مالک رحمہ اللہ کی خدمات کو رد کرتے ہیں ہم کسی کی بھی نیک نیتی پر شک نہیں کرتے بلکہ متاخرین جو دعوٰی کرتے ہیں عالم ہونے کا اور وہ غلط کو صحیح کہیں اختلاف وہاں ہوتا جیسا ہورہا ہے۔۔۔


بات تو سامنے ہے کہ صوفیت ایک طریقہ ہے اور اہلحدیث ایک الگ مسلک، جہاں تک بات ہے کہ اللہ کی توفیق کی تو اس اعتراض کو بھی ہمیں اللہ کی مشیعت سمجھنا چاہئے، اور رہی آپ کی دوسری بات آپکی طلب تو یہ معیار آپ کا ہے ہمارا نہیں ہمارا معیار ہے۔۔۔

فَاِنْ اٰمَنُوْا بِمِثْلِ مَآ اٰمَنْتُمْ بِهٖ فَقَدِ اھْتَدَوْا ۚ وَاِنْ تَوَلَّوْا فَاِنَّمَا ھُمْ فِيْ شِقَاقٍ ۚ فَسَيَكْفِيْكَهُمُ اللّٰهُ ۚ وَھُوَ السَّمِيْعُ الْعَلِيْمُ
اگر وہ تم جیسا ایمان لائیں تو ہدایت پائیں، اور اگر منہ موڑیں تو وہ صریح اختلاف میں ہیں، اللہ تعالیٰ ان سے عنقریب آپ کی کفایت کرے گا اور وہ خوب سننے اور جاننے والا ہے

کیا اس آیت کا اطلاق اس کے پڑھنے والے یا ایمان لانے والے پر نہیں ہوگا؟؟؟۔۔۔ اگر نہیں ہوگا تو پھر ہم میں اور یہود ونصارٰی میں کیا فرق ہے؟؟؟۔۔۔ اور اگر ایمان رکھتے ہیں تو پھر سوچیں ہمیں کیا کرنا چاہئے؟؟؟۔۔۔ کیا یہ طریقہ اسلاف کا ہے جسے اہلحدیث سے منسوب کرکے صوفیت جو کہ شجر ممنوعہ ہے شریعت سازی کے بعد حق پر ہونے کی سند جاری کی جارہی ہے وہ بھی اہلحدیث کی نسبت سے حالانکہ اعتراض والے خود اہلحدیث ہیں۔۔۔


مجھے ایک بات بتائیں۔۔۔ حقائق کو منوانے کا یہ کون سا طریقہ ہے جو آپ نے ایجاد کیا ہے۔۔۔ حق کو ماننے یا منوانے کا یہ طریقہ آپ نے کس شریعت سے اخذ کیا ہے؟؟؟۔۔۔ ہوسکتا ہے یہ اہل طریقیت کا طریقہ ہو۔۔۔


اشکال آپ کو کبھی نہیں ہونگے۔۔۔ اس لئے یہ تاثر دینا بےجا ہے، اہل نظر چاول کا ایک دانہ دیکھ کر پوری دیغ کا ذائقہ کیسا ہوگا سمجھ جاتے ہیں۔۔۔


دیکھیں یہ مت کہیں کےمسلک پر بات کی جاتی ہے بلکہ یہ کہئے کے اعتراض کے رد کو پیش کیا جاتا ہے، مسلک پر نہیں بلکہ عقیدے پر۔۔۔ آپ کا طالبعلم ہونا آپ کی باتوں سے ثابت ہورہا ہے لہذا برادرانہ مشورہ یہ ہی ہے صوفیت کے حق میں جتنی تحقیق آپ نے کی اس کے غلط ہونے پر بھی اعتراضات کا مطالعہ کیجئے، باقی ہدایت اللہ پر چھوڑ دیں کیونکہ حدیث ہے کہ اللہ جس سے محبت کرتا ہے اُس کا سینا علم کے لئے کھول دیتا ہے اور علم سے مراد جاننا ہے۔۔۔ یعنی حق کو پہنچاننا ہے۔۔۔


یقین کیجئے مجھے آپ سے پوری ہمدردی ہے لیکن اپنی بات پیش کرنا چاہوں گا کے دین آج بھی ویسا ہی ہے جیسا وہ تھا آپ کچھ بھی کہیں آپ کا یہ دعوٰی اپنے حق ہونے پر دلیل مانگتا ہے جو اہلحدیث کا منہج ہے اور بقول آپ کے، کے خود آپ تصوف کے طالبعلم ہیں اور دعوٰی کرتے ہیں کے اہلحدیث صوفی تھے تو پھر آپ نااُمید کیوں ہیں؟؟؟۔۔۔ یاد رکھیں کے دلیل دینا اور بات ہے اور وضاحت پیش کرنا الگ بات، لہٰذا دونوں میں زمین وآسمان کا فرق ہوتا ہے۔۔۔ اور بقول آپ کے مسلک اہلحدیث نوایجاد نہیں ہے۔۔۔

ملاحظہ کیجئے!۔

آپ کی اپنے اس بیان کی روشنی میں، نوزائدہ تو پھر صوفیت ٹھہری۔۔۔


دیکھیں یہاں پر میں اپنے تحفظات پیش کردوں۔۔۔ مجھے ذرا آپ یہ بتایئے کہ جو بات میں سمجھ نہیں سکا شاہ صاحب رحمہ اللہ علیہ جو فرمارہے ہیں۔۔۔ تو آپ کس بنیاد پر یہ دعوٰی پیش کررہے ہیں کہ آپ وہ بات سمجھ گئے جو شاہ صاحب رحمہ اللہ کا بیان کرنا مقصد تھا؟؟؟۔۔۔ میرے نزدیک یہ ہی وہ بنیادی اسباب ہوتے ہیں جن سے اعتراضات جنم لیتے ہیں۔۔۔


ویسے بڑی حیرت کی بات ہے کہ اس پورے عقیدے میں، کہانی میں تک ہی محدود ہے۔۔۔ کوشش کیجئے اس سے تھوڑا باہر نکلیں۔۔۔ کیونکہ یہ میں بہت برُی ہوتی ہے۔۔۔ لیکن یہاں سوال یہ ہے کہ کیا آپ نے کبھی اُن لوگوں سے ملنے کی کوشش کی جو بقول آپ کے منکرین تصوف ہیں، یا پھر آپ کی میں نے یہ گوارہ ہی نہیں کیا کے آپکو یہ زحمت اٹھانی پڑے۔۔۔ اور جو بات آپ علامہ احسان الہٰی ظہیر صاحب کے حوالے سے کررہے ہیں تو تصوف کے حق میں اُنہوں نے کتنی کتابیں لکھیں؟؟؟۔۔۔


ہماری پریشانی فطری ہے۔۔۔ کیونکہ۔۔۔ کیونکہ تصوف بس یہاں ہی بس نہیں ہوجاتا بلکہ ان میں چھ مشہور اور بنیادی سلسلے ہیں۔۔۔ ملاحظہ کیجئے۔
١۔ سلسلہ قادریہ
٢۔ سلسلہ نقشبندیہ
٣۔ سلسلہ سہروردیہ۔
٤۔ سلسلہ رفاعیہ۔
٥۔ سلسلہ تیجانیہ۔
٦۔سلسلہ چشتیہ۔

اور سارسے سلسلے عقائد میں ایک دوسرے سے قدرے مختلف ہیں۔۔۔ اور فن تصوف کے یہ سارے سلسلے چھٹی صدی ہجری اور اُس کے بعد تزکیہ واحسان اور زہد استغنا کے نام پرباضابطہ قائم ہوئے اور جس نے کشف وکرامات، مراقبہ والہام، وحدہ الوجود، وحدۃ الشہود اور فنافی اللہ وغیرہ معصوفانہ اصلاحوں کے ذریعے خلق خدا کے باطنی اصلاح کا بیڑا اٹھانے کا دعوٰی کیا۔۔۔

جب دوسری صدی ہجری کے اخیر میں اُمت کے کچھ افراد نے یونانی، ایرانی۔ ہندی جوگی پن اور یہود ونصارٰٰ ی کی راہبانہ زندگی سے متاثر ہوکر اس راہ پر قدم رکھنا شرع کیا تھا تو امام شافعی رحمہ اللہ اور امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کی دور رس نگاہوں نے اس خطرناک پہلووں کا بھانپ لیا تھا اور اس سے اُمت کو دور رہنے کی تلقین اور اس راہ پر گامزن ہونے کو حماقت وسفاہت سے تعبیر فرمایا تھا۔۔۔

چنانچہ امام شافعی رحمہ اللہ علیہ فرماتے ہیں!۔
لو ان رجلا تصوف اول النھار لایاتی الظھر حتی یصیر احمق
اگر کسی نے شروع دن میں صوفیانہ زندگی اختیار کرلی تو وہ دو پہر تک احمق ہوجائیگا۔۔۔

مالزم احدا الصوفین اربعین یوما فعاد عقلہ۔
جس کسی نے متواتر چالیس دن تک کسی صوفی کی صحبت اختیار کی تو اس کی عقل دوبارہ لوٹ کر نہیں آئے گی۔۔۔

اور امام السنہ احمد بن حنبل رحمہ اللہ علیہ فرماتے ہیں!۔
حذروا من الحارث اشد التحذیر، الحارث اصل البلبلۃ یعنی فی حوادث کلام جھم، ذاک جالسہ فلان وفلان واخرجھم الی رای جھم مازال ماویٰ اصحاب الکلام، حارث بمنزلۃ الاسد المرابط انظر ای یوم یثبت علی الناس۔۔۔

اب جو مثال آپ نے پیش کی امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ۔۔۔ اس پر میں نے دو آئمہ کرام کے اقوال آپ کی خدمت میں پیش کردیئے لہٰذا اب فیصلہ پڑھنے والوں پر۔۔۔

اصل بغض یہ تھا۔۔۔

سوال یہ ہے کہ اس کو متازعہ بنایا کس نے ہے؟؟؟۔۔۔ بقول آپ جو میں نے آپ کی ہی بات اوپر پیش کی ہے اس کے تناظر میں آپ کا یہ بیان سامنے رکھا جائے تو حقیقیت کو سمجھا محال نہ ہوگا۔۔۔ اس کو بند آنکھوں سے بھی دیکھا جاسکتا ہے۔۔۔ فتدبر!۔

واللہ اعلم۔۔۔
ابھی رات کے 1215 بجے ہیں باقی جواب پھر ا نشا ء اللہ۔ہاں آپ نے جو امام الہند شاہ ولی اللہ ؒ جو اقتباس لیا تھا اس پر جو اعتراض ہے وہ پیش کریں ،اور اگر کوئی اس پر سوال ہے تو وہ بھی پیش کر دینا بھائی۔
اگر اعتراض کرنا تو تین باتیں جو اپکے اقتباس سے ثابت ہوتی ہیں ضرور پیش کی جئے گا۔
کہ شاہ ولی اللہؒ کے اقتباس سے ۔شرک وبدعت اور تصوف کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں یہ تین اگر بطور اعتراض پیش کریں تو ثابت کرنی ہیں۔
اور اگر سوال ہے تو جا پوچھنا چاہئے پوچھ سکتے ہیں
میری کسی بات سے دل آزاری تو معاف کرنا۔
 

عمران اسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
333
ری ایکشن اسکور
1,609
پوائنٹ
204
عقیل بھائی شاکر صاحب نے، جن کو آپ بھی عارف تسلیم کرتے ہیں، آپ سے کہا تھا کہ جس تھریڈ میں بات چل رہی ہو وہاں مکمل ہو جانے کے بعد کوئی نیا تھریڈ شروع کیا کریں۔ شریعت و طریقت والے تھریڈ میں میں نے آپ سے بدعت سے متعلق سوال کیا تھا جو ابھی تک آپ کے جواب کا منتظر ہے۔ اگر آپ نے وہاں بات نہیں کرنی تو میں وہی سوال یہاں بھی دہرا دیتا ہوں کہ براہِ کرم آپ بدعت کی تعریف کر دیجئے۔
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
انتظامیہ کو اس سلسلے میں قانون سازی کرنی چاہئے۔۔۔
کہ اگر ایک ہی موضوع مختلف جگہوں پر شروع کیا جائے تو تمام موضوعات جو ایک ہی موضوع سے تعلق رکھتے ہوں۔۔۔
اُنہیں پہلے سے شروع کئے ہوئے موضوع میں منتقل کردینا چاہئے۔۔۔
تاکہ ادھر اُدھر سر پٹخنے سے بہتر ہے ایک ہی لڑی میں سارے معاملات پر بحث کی جائے۔۔۔
ادھر اُدھر بھگانے کا مقصد یہ ہی سمجھا جاتا ہے کہ دعوٰی دائر کرنے والے اس سے فرار کی راہ تلاش کرنا چاہ رہے ہیں۔۔۔
 

aqeel

مشہور رکن
شمولیت
فروری 06، 2013
پیغامات
300
ری ایکشن اسکور
315
پوائنٹ
119
انتظامیہ کو اس سلسلے میں قانون سازی کرنی چاہئے۔۔۔
کہ اگر ایک ہی موضوع مختلف جگہوں پر شروع کیا جائے تو تمام موضوعات جو ایک ہی موضوع سے تعلق رکھتے ہوں۔۔۔
اُنہیں پہلے سے شروع کئے ہوئے موضوع میں منتقل کردینا چاہئے۔۔۔
تاکہ ادھر اُدھر سر پٹخنے سے بہتر ہے ایک ہی لڑی میں سارے معاملات پر بحث کی جائے۔۔۔
ادھر اُدھر بھگانے کا مقصد یہ ہی سمجھا جاتا ہے کہ دعوٰی دائر کرنے والے اس سے فرار کی راہ تلاش کرنا چاہ رہے ہیں۔۔۔
جی اسی لئے تو پابند کیا گیا کہ صوفیاء اہلحدیث کے عنوان پر کچھ نہ لکھوں۔بھائی میں اپنے اکابرین اہلحدیث کا تعلق تصوف پر مراسلے مزید کہاں بھیجوں،آپ ہی بتا دے ،مثلا سید نذیر حسین دہلویٌ اور تصوف" لکھنا چاہتا ہوں ،اب شاکر صاحب کی طرف سے تو پابندی ہے۔ رستہ۔۔۔۔۔۔۔؟
ہم آپ کو دعوت دیتے ہیں کہ آپ اہلحدیث علماء کے تصوف اور ان کے صوفیانہ نظریات وغیرہ کے موضوع پر ایک یا زیادہ سے زیادہ دو تھریڈز میں مکالمہ جاری رکھیں۔ جہاں آپ کی آخری مرتبہ عمران اسلم صاحب سے گفتگو جاری تھی۔
جب تک یہ گفتگو کسی اختتام تک نہ پہنچ جائے، آپ نئے دھاگے اسی موضوع پر نہیں بنا سکتے۔ کوئی غیر اختلافی، اصلاحی موضوع شروع کرنا چاہیں تو کچھ حرج نہیں
حقیقت میں اہلحدیث ( وہ جماعت جو سید نذیر حسین دہلویٌ کی جماعت ہے) کو اس پر کوئی اعتراض نہیں۔
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
جی اسی لئے تو پابند کیا گیا کہ صوفیاء اہلحدیث کے عنوان پر کچھ نہ لکھوں۔بھائی میں اپنے اکابرین اہلحدیث کا تعلق تصوف پر مراسلے مزید کہاں بھیجوں،آپ ہی بتا دے ،مثلا سید نذیر حسین دہلویٌ اور تصوف" لکھنا چاہتا ہوں ،اب شاکر صاحب کی طرف سے تو پابندی ہے۔ رستہ۔۔۔۔۔۔۔؟
عقیل بھائی!۔ شاکر بھائی کا اور میرا معاملہ الگ ہے۔۔۔ میں اس سلسلے میں دخل اندازی نہیں کرسکتا۔۔۔ ہاں آپ لنک پیش کردیجئے جس کو پڑھنا ہوگا وہ پرھ لے گا اور جس کو اس پر رد پیش کرنا ہوگا وہ کردے گا۔۔۔ میں نے اپنی تحریر میں بہت کچھ پوچھا تھا مگر آپ نے بھی اپنی باتیں کیں اس لئے میں خاموش ہوکر رہ گیا۔۔۔ فلحال اس موضوع کو اصل میں زم ہونے دیں پھر وہاں ان شاء اللہ پھر بات ہوگی۔۔۔ کیونکہ ہمارے ایک بہت پیارے دوست نے کہا ہے کہ آپ اس معاملے میں نہ پڑیں صوفی ہوجائیں گے تو چلیں دیکھتے ہیں۔۔۔ نتیجہ کیا نکلتا ہے۔۔۔
 
Top