محترم ایک بات بڑی خلش پیدا کرتی ہے کہ حدیث ضعیف کسی راوی کے مجروح ہونے کے سبب بتائی جاتی ہے۔
حدیث کا متن اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی بات قول یا فعل پر مبنی ہو تو اس کو جھوٹی بات کہیں گے یا کچھ اور؟
بات ذرا وضاحت سے سمجھا دیں جو عام فہم ہو۔
کسی حدیث کو ضعیف صرف اس لئے کہا جاتا ہے کہ :
اس کی اسناد میں کوئی علت (خرابی ،کمزوری ) ہوتی ہے ، یہ علت کبھی راوی کا ضعیف ہونا ،کبھی سلسلہ اسناد میں کسی کڑی کا نہ ہونا (منقطع روایت ) یا ایسے ہی سلسلہ اسناد میں کوئی خرابی جو متن حدیث کی صحت مشکوک کردے ،
مثلاً ۔:
سنن ابی داود میں رفع یدین نہ کرنے کی ایک ضعیف روایت ہے ؛
امام ابوداودؒ فرماتے ہیں :
"حدثنا محمد بن الصباح البزاز، حدثنا شريك، عن يزيد بن ابي زياد، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى، عن البراء، "ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا افتتح الصلاة رفع يديه إلى قريب من اذنيه ثم لا يعود".
امام ابوداود فرماتے ہیں : ہم سے محمد بن صباح نے حدیث بیان کی ،وہ کہتے ہیں ہم سے شریک نے حدیث بیان کی ،وہ کہتے ہیں ہمیں یزید بن ابی زیاد نے حدیث سنائی ،یزید بن ابی زیاد ۔۔عبدالرحمن سے نقل کرتا ہے کہ :
سیدنا براء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع کرتے تو اپنے دونوں ہاتھ اپنے کانوں کے قریب تک اٹھاتے تھے پھر دوبارہ ایسا نہیں کرتے تھے۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
یہ حدیث ضعیف ہے کیونکہ اس کا راوی یزید بن ابی زیاد کوفی انتہائی ضعیف راوی ہے، جمہور محدثین اسے ضعیف کہتے ہیں ،کیونکہ وہ مدلس تھااور حافظہ کی خرابی کا شکار بھی تھا ،
حافظہ میں خرابی کے سبب اس نے متن حدیث میں گڑبڑ کردی ،جس کے سبب اس حدیث کو ضعیف کہا گیا ،دوسرے لفظوں میں اسے ضعیف کہنے کامطلب یہ ہے کہ "اس فعل کی رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف نسبت صحیح ثابت نہیں ،راوی کو غلطی لگی ،یا اس نے عمداً ایسا کیا ہے ،لہذا اسے پیغمبر کا فعل ماننا غلط ہے
مشہور محقق عالم شیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف ¤ يزيد بن أبي زياد ضعيف ، مدلس مختلط (انظر التقريب:7717،وطبقات المدلسين:3/112) وقال البوصيري : وضعفه الجمھور (زوائد ابن ماجه:2116) ا وانظر ح 1966 وحدث به بعد اختلاطه وعنعن في ھذا اللفظ وقال الحافظ ابن حجر : والجمھور على تضعيف حديثه (ھدي الساري ص 459)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ