• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

طارق جمیل کا غلو۔۔۔۔۔۔۔۔۔

abujarjees

مبتدی
شمولیت
جون 27، 2015
پیغامات
75
ری ایکشن اسکور
31
پوائنٹ
29
طارق جمیل ایک تبلیغی جماعت کے مشہور عالم ہیں جنکی کوئی بھی تقریر ایسی نہیں کہ جس میں انہوں نے غلو سے کام نہ لیا ہو۔۔اس موضوع کو بنانے کا مقصد کے جس بھائی کے پاس بھی طارق جمیل کی غلو کے حوالے سے کوئی ویڈیو یا کوئی کتاب ہو تو یہاں پوسٹ کرے اور میں اپنے اہلحدیث بھائیوں سے گزارش کرونگا کے وہ ان کا بہترین طور سے جواب دے کر اس طارق جمیل کے فتنے کو بے نقاب کرے
 
Last edited by a moderator:

abujarjees

مبتدی
شمولیت
جون 27، 2015
پیغامات
75
ری ایکشن اسکور
31
پوائنٹ
29

یہ ویڈیو میں نے سنی جس میں طارق جمیل کہتا ہے کہ
  1. اللہ خود ائے اس زمین پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو لینے کے لیے
  2. پھر کہتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جبریل کے ساتھ سوار نہیں ہوے بلکہ اللہ نے کہا ک میں خود ایا ہون چل میرے ساتھ۔
  3. ایک بیت اللہ زمین پر ھے اور اک ساتویں اسمان پر ہیں جہاں فرشتے طواف کرتے ھہں
  4. ابراہیم علیہ سلام بھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے طفیل ابراہیم بنے ہیں
  5. نبی صلی اللہ علیہ وسلم عرش پر چل رہے تھے۔/ARB]

کیا طارق جمیل کی یہ ساری باتیں سچ ہیں یہ غلو ہیں؟
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
ایک بیت اللہ زمین پر ھے اور اک ساتویں اسمان پر ہیں جہاں فرشتے طواف کرتے ھہں
السلام علیکم ورحمۃ اللہ!
آسمان پر بیت المعمور ہے جو فرشتوں کی عبادت کے لیے ہے۔


مولانا کی باقی باتیں افسانے ہی لگتی ہیں۔ واللہ اعلم۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اللہ خود ائے اس زمین پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو لینے کے لیے
اب طارق جمیل سے کوئی پوچھے کہ آپ کا عقیدہ تو ہے کہ اللہ ہر جگہ ہے، تو آپ کے عقیدہ کے مطابق یہ لینے آنے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا!!
طارق جمیل صاحب، نے بھی وہی کام کیا جو عیسائی کرتے ہیں کہ عیسائی کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ (معاذ اللہ !) عیسی علیہ السلام کی صورت میں زمین پر آیا!! طارق جمیل نے سیدھا اللہ کو ہی زمین پر اتار دیا!!
یہ بات یا تو طارق جمیل کی خانہ ساز ہے ، یا پھر ان سے پہلے انہیں کی قماش کے کسی شخص نے گڑھی ہے!!
پھر کہتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جبریل کے ساتھ سوار نہیں ہوے بلکہ اللہ نے کہا ک میں خود ایا ہون چل میرے ساتھ۔
یہ بات بھی یا تو طارق جمیل کی خانہ ساز ہے ، یا پھر ان سے پہلے انہیں کی قماش کے کسی شخص نے گڑھی ہے!!
ایک بیت اللہ زمین پر ھے اور اک ساتویں اسمان پر ہیں جہاں فرشتے طواف کرتے ھہں
اس بات کا جواب محمد نعیم یونس نے دیے دیا ہے کہ:
آسمان پر بیت المعمور ہے جو فرشتوں کی عبادت کے لیے ہے۔
ابراہیم علیہ سلام بھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے طفیل ابراہیم بنے ہیں
طارق جمیل صاحب کی یہ بات بھی خانہ ساز ہی ہے، اور یہ تو بہر حال ان سے پہلے لوگوں کی گڑھی ہوئی ہے، اس کی تفصیل کے لئے، ان صوفیاء کا عقدہ ''حقیقت محمدی'' سمجھنے کی ضرورت ہے!!
خیر میں نے اس صدقہ طفیل کے متعلق درج ذیل تھریڈ میں فقہ حنفیہ سے کچھ عبارات اکھٹی کی گئیں ہیں ، اس کا مطالعہ کریں!
تھریڈلنک: فقیہ حنفیہ میں بحق نبی و اولیاء دعا کرنے کے متعلق حکم

نبی صلی اللہ علیہ وسلم عرش پر چل رہے تھے
جو بھی شخص یہ دعوی کرتا ہے کہ اللہ کے علاوہ کوئی اور عرش کے اوپر ہے، وہ سے اله قرار دیتا ہے: کیونکہ اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتا ہے:
قُل لَّوْ كَانَ مَعَهُ آلِهَةٌ كَمَا يَقُولُونَ إِذًا لَّابْتَغَوْا إِلَىٰ ذِي الْعَرْ‌شِ سَبِيلًا (سورة الإسراء 42)
کہہ دیجئے! کہ اگر اللہ کے ساتھ اور معبود بھی ہوتے جیسے کہ یہ لوگ کہتے ہیں تو ضرور وه اب تک مالک عرش کی جانب راه ڈھونڈ نکالتے۔

عرش تک جانے کا راستہ تک کسی کو نہیں معلوم اور یہ عرش کے اوپر سیر سپاٹے کروا رہے ہیں، اللہ کی پناہ!
 
Last edited:

جوش

مشہور رکن
شمولیت
جون 17، 2014
پیغامات
621
ری ایکشن اسکور
320
پوائنٹ
127
طارق جمیل بیحد جھوٹا اور فریبی شخص ہے اور امت کیلئے بہت بڑافتنہ ہے اس کی زبان سے جھوٹ کے علاوہ کچھ نہیں نکلتا ۔ اس نے ایک مرتبہ اپنی تقریر میں کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نمازجنازہ پہلے اللہ نے پڑھائی ، پھر جبرئیل نے الخ ۔سوال یہ ہے نماز جنازہ ایک دعا ہے جو اللہ سے کی جاتی ہے تو یہاں اللہ نے کس سے دعا کی ؟بہر حال اس میں بیشمار احتما لات ہیں جو سب کے سب جھوٹ پر مبنی ہیں ۔ میں تمام مسلمانوں سے درخواست کرتا ہوں جو اللہ پر اور یوم آخرت پر اور اللہ سے ملاقات پر ایمان و یقین رکھتے ہیں وہ اس کی تقریر ہرگز نہ سنیں ورنہ سخت خطرے میں پڑجا ئیں گے ۔ اللہ اس کے شر سے مسلمانوں کو محفوظ رکھے
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
سماعت فرمائیں: زر ولی خان دیوبندی،( احسان العلوم کراچی) طارق جمیل کے متعلق کیا فرماتے ہیں!
اب جب بات زر ولی خان کی آئی ہے تو ان کے بھی بہت لطیفے ہیں ایک لطیفہ ان کا بھی سماعت فرمائیں:
سماعت فرمائیں: بقول زر ولی خان، جھینگہ کھانے والے حنفیوں کے ساتھ کیا ہوگا!
 
Last edited:

abujarjees

مبتدی
شمولیت
جون 27، 2015
پیغامات
75
ری ایکشن اسکور
31
پوائنٹ
29
آسمان پر بیت المعمور ہے جو فرشتوں کی عبادت کے لیے ہے۔
لیکن طارق جمیل صاحب کہتے ہیں کہ فرشتے طواف کرتے ہیں ۔۔۔فرشتے طواف کرتے ہیں یا سجدہ کرتے ہیں بیت المعمور میں؟
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
لیکن طارق جمیل صاحب کہتے ہیں کہ فرشتے طواف کرتے ہیں ۔۔۔فرشتے طواف کرتے ہیں یا سجدہ کرتے ہیں بیت المعمور میں؟
اس حدیث میں تو نماز کا ذکر ہے ہوسکتا ہے کہ طواف کا بھی کسی حدیث میں ذکر ہو، واللہ اعلم۔ بہرحال طواف، نماز، سجود وغیرہ یہ سب عبادت ہی ہے۔
حَدَّثَنَا هُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ،‏.‏ وَقَالَ لِي خَلِيفَةُ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، وَهِشَامٌ، قَالاَ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ صَعْصَعَةَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ بَيْنَا أَنَا عِنْدَ الْبَيْتِ بَيْنَ النَّائِمِ وَالْيَقْظَانِ ـ وَذَكَرَ بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ ـ فَأُتِيتُ بِطَسْتٍ مِنْ ذَهَبٍ مُلِئَ حِكْمَةً وَإِيمَانًا، فَشُقَّ مِنَ النَّحْرِ إِلَى مَرَاقِّ الْبَطْنِ، ثُمَّ غُسِلَ الْبَطْنُ بِمَاءِ زَمْزَمَ، ثُمَّ مُلِئَ حِكْمَةً وَإِيمَانًا، وَأُتِيتُ بِدَابَّةٍ أَبْيَضَ دُونَ الْبَغْلِ وَفَوْقَ الْحِمَارِ الْبُرَاقُ، فَانْطَلَقْتُ مَعَ جِبْرِيلَ حَتَّى أَتَيْنَا السَّمَاءَ الدُّنْيَا قِيلَ مَنْ هَذَا قَالَ جِبْرِيلُ‏.‏ قِيلَ مَنْ مَعَكَ قِيلَ مُحَمَّدٌ‏.‏ قِيلَ وَقَدْ أُرْسِلَ إِلَيْهِ قَالَ نَعَمْ‏.‏ قِيلَ مَرْحَبًا بِهِ، وَلَنِعْمَ الْمَجِيءُ جَاءَ‏.‏ فَأَتَيْتُ عَلَى آدَمَ، فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ، فَقَالَ مَرْحَبًا بِكَ مِنِ ابْنٍ وَنَبِيٍّ‏.‏ فَأَتَيْنَا السَّمَاءَ الثَّانِيَةَ، قِيلَ مَنْ هَذَا قَالَ جِبْرِيلُ‏.‏ قِيلَ مَنْ مَعَكَ قَالَ مُحَمَّدٌ صلى الله عليه وسلم‏.‏ قِيلَ أُرْسِلَ إِلَيْهِ قَالَ نَعَمْ‏.‏ قِيلَ مَرْحَبًا بِهِ، وَلَنِعْمَ الْمَجِيءُ جَاءَ‏.‏ فَأَتَيْتُ عَلَى عِيسَى وَيَحْيَى فَقَالاَ مَرْحَبًا بِكَ مِنْ أَخٍ وَنَبِيٍّ‏.‏ فَأَتَيْنَا السَّمَاءَ الثَّالِثَةَ، قِيلَ مَنْ هَذَا قِيلَ جِبْرِيلُ‏.‏ قِيلَ مَنْ مَعَكَ قِيلَ مُحَمَّدٌ‏.‏ قِيلَ وَقَدْ أُرْسِلَ إِلَيْهِ قَالَ نَعَمْ‏.‏ قِيلَ مَرْحَبًا بِهِ وَلَنِعْمَ الْمَجِيءُ جَاءَ‏.‏ فَأَتَيْتُ يُوسُفَ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ، قَالَ مَرْحَبًا بِكَ مِنْ أَخٍ وَنَبِيٍّ فَأَتَيْنَا السَّمَاءَ الرَّابِعَةَ، قِيلَ مَنْ هَذَا قِيلَ جِبْرِيلُ‏.‏ قِيلَ مَنْ مَعَكَ قِيلَ مُحَمَّدٌ صلى الله عليه وسلم‏.‏ قِيلَ وَقَدْ أُرْسِلَ إِلَيْهِ قِيلَ نَعَمْ‏.‏ قِيلَ مَرْحَبًا بِهِ، وَلَنِعْمَ الْمَجِيءُ جَاءَ‏.‏ فَأَتَيْتُ عَلَى إِدْرِيسَ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ، فَقَالَ مَرْحَبًا مِنْ أَخٍ وَنَبِيٍّ‏.‏ فَأَتَيْنَا السَّمَاءَ الْخَامِسَةَ، قِيلَ مَنْ هَذَا قَالَ جِبْرِيلُ‏.‏ قِيلَ وَمَنْ مَعَكَ قِيلَ مُحَمَّدٌ‏.‏ قِيلَ وَقَدْ أُرْسِلَ إِلَيْهِ قَالَ نَعَمْ‏.‏ قِيلَ مَرْحَبًا بِهِ، وَلَنِعْمَ الْمَجِيءُ جَاءَ‏.‏ فَأَتَيْنَا عَلَى هَارُونَ، فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَقَالَ مَرْحَبًا بِكَ مِنْ أَخٍ وَنَبِيٍّ‏.‏ فَأَتَيْنَا عَلَى السَّمَاءِ السَّادِسَةِ، قِيلَ مَنْ هَذَا قِيلَ جِبْرِيلُ‏.‏ قِيلَ مَنْ مَعَكَ قَالَ مُحَمَّدٌ صلى الله عليه وسلم‏.‏ قِيلَ وَقَدْ أُرْسِلَ إِلَيْهِ مَرْحَبًا بِهِ، وَلَنِعْمَ الْمَجِيءُ جَاءَ‏.‏ فَأَتَيْتُ عَلَى مُوسَى، فَسَلَّمْتُ ‏{‏عَلَيْهِ‏}‏ فَقَالَ مَرْحَبًا بِكَ مِنْ أَخٍ وَنَبِيٍّ‏.‏ فَلَمَّا جَاوَزْتُ بَكَى‏.‏ فَقِيلَ مَا أَبْكَاكَ قَالَ يَا رَبِّ، هَذَا الْغُلاَمُ الَّذِي بُعِثَ بَعْدِي يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِهِ أَفْضَلُ مِمَّا يَدْخُلُ مِنْ أُمَّتِي‏.‏ فَأَتَيْنَا السَّمَاءَ السَّابِعَةَ، قِيلَ مَنْ هَذَا قِيلَ جِبْرِيلُ‏.‏ قِيلَ مَنْ مَعَكَ قِيلَ مُحَمَّدٌ‏.‏ قِيلَ وَقَدْ أُرْسِلَ إِلَيْهِ مَرْحَبًا بِهِ، وَنِعْمَ الْمَجِيءُ جَاءَ‏.‏ فَأَتَيْتُ عَلَى إِبْرَاهِيمَ، فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَقَالَ مَرْحَبًا بِكَ مِنِ ابْنٍ وَنَبِيٍّ، فَرُفِعَ لِيَ الْبَيْتُ الْمَعْمُورُ، فَسَأَلْتُ جِبْرِيلَ فَقَالَ هَذَا الْبَيْتُ الْمَعْمُورُ يُصَلِّي فِيهِ كُلَّ يَوْمٍ سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَكٍ، إِذَا خَرَجُوا لَمْ يَعُودُوا إِلَيْهِ آخِرَ مَا عَلَيْهِمْ، وَرُفِعَتْ لِي سِدْرَةُ الْمُنْتَهَى فَإِذَا نَبِقُهَا كَأَنَّهُ قِلاَلُ هَجَرٍ، وَوَرَقُهَا كَأَنَّهُ آذَانُ الْفُيُولِ، فِي أَصْلِهَا أَرْبَعَةُ أَنْهَارٍ نَهْرَانِ بَاطِنَانِ وَنَهْرَانِ ظَاهِرَانِ، فَسَأَلْتُ جِبْرِيلَ فَقَالَ أَمَّا الْبَاطِنَانِ فَفِي الْجَنَّةِ، وَأَمَّا الظَّاهِرَانِ النِّيلُ وَالْفُرَاتُ، ثُمَّ فُرِضَتْ عَلَىَّ خَمْسُونَ صَلاَةً، فَأَقْبَلْتُ حَتَّى جِئْتُ مُوسَى، فَقَالَ مَا صَنَعْتَ قُلْتُ فُرِضَتْ عَلَىَّ خَمْسُونَ صَلاَةً‏.‏ قَالَ أَنَا أَعْلَمُ بِالنَّاسِ مِنْكَ، عَالَجْتُ بَنِي إِسْرَائِيلَ أَشَدَّ الْمُعَالَجَةِ، وَإِنَّ أُمَّتَكَ لاَ تُطِيقُ، فَارْجِعْ إِلَى رَبِّكَ فَسَلْهُ‏.‏ فَرَجَعْتُ فَسَأَلْتُهُ، فَجَعَلَهَا أَرْبَعِينَ، ثُمَّ مِثْلَهُ ثُمَّ ثَلاَثِينَ، ثُمَّ مِثْلَهُ فَجَعَلَ عِشْرِينَ، ثُمَّ مِثْلَهُ فَجَعَلَ عَشْرًا، فَأَتَيْتُ مُوسَى فَقَالَ مِثْلَهُ، فَجَعَلَهَا خَمْسًا، فَأَتَيْتُ مُوسَى فَقَالَ مَا صَنَعْتَ قُلْتُ جَعَلَهَا خَمْسًا، فَقَالَ مِثْلَهُ، قُلْتُ سَلَّمْتُ بِخَيْرٍ، فَنُودِيَ إِنِّي قَدْ أَمْضَيْتُ فَرِيضَتِي وَخَفَّفْتُ عَنْ عِبَادِي، وَأَجْزِي الْحَسَنَةَ عَشْرًا ‏"‏‏.‏ وَقَالَ هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ فِي الْبَيْتِ الْمَعْمُورِ ‏"‏‏
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ان سے مالک بن صعصہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبیﷺنے فرمایا: میں ایک دفعہ بیت اللہ کے قریب نیند اور بیداری کی درمیانی حالت میں تھا ، پھر آپﷺنے دو آمیوں کے درمیان لیٹے ہوئے ایک تیسرے آدمی کا ذکرفرمایا اس کے بعد میرے پاس سونے کا ایک طشت لایا گیا ، جو حکمت اور ایمان سے بھر پور تھا ۔ میرے سینے کو پیٹ کے آخری حصے تک چاک کیا گیا ۔ پھر میرا پیٹ زمزم کے پانی سےدھویا گیا اور اسے حکمت اور ایمان سے بھر دیا گیا ۔ اس کے بعد میرے پاس ایک سفید سواری لائی گئی جو خچر سے چھوٹی اور گدھے سے بڑی یعنی براق ، میں اس پر سوار ہوکر جبریل علیہ السلام کے ساتھ چلا ۔ جب ہم آسمان دنیا پر پہنچے تو پوچھا گیا کہ یہ کون صاحب ہیں ؟ انہوں نے کہا : جبریل ۔ پوچھا گیا کہ آپ کے ساتھ اور کون صاحب آئے ہیں ؟ انہوں نے بتایا کہ محمد ﷺ پوچھا گیا کہ کیا انہیں بلانے کےلیے آپ کو بھیجا گیا تھا ؟ انہوں نے کہا: ہاں ، اس پر جواب آیا کہ اچھی کشادہ جگہ آنے والے کیا ہی مبارک ہیں ، پھر میں آدم علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا۔ اور انہیں سلام کیا ۔ انہوں نے فرمایا: آؤ پیارے بیٹے اور اچھے نبی ! اس کے بعد ہم دوسرے آسمان پر پہنچے یہاں بھی وہی سوال ہوا ۔ کون صاحب ہیں کہا کہ جبریل ، سوال ہوا ، آپ کے ساتھ کوئی اور صاحب بھی آئے ہیں ؟ کہا کہ محمد ﷺ، سوال ہوا ، انہیں بلانے کےلیے آپ کو بھیجا گیا تھا ؟ کہا کہ ہاں۔ اب ادھر سے جواب آیا ، اچھی کشادہ جگہ آئے ہیں ، آنے والے کیا ہی مبارک ہیں ۔ اس کے بعد میں حضرت عیسی ٰ اور یحییٰ علیہما السلام سے ملا ، ان حضرت نے بھی خوش آمدید ، مرحبا کہا اپنے بھائی اور نبی کو ۔ پھر ہم تیسرے آسمان پر آئے یہاں بھی سوال ہوا کون صاحب ہیں ؟ جواب ملا جبریل ، سوال ہوا ، آپ کے ساتھ بھی کوئی ہے ؟ کہا کہ محمد ﷺسوال ہوا ، انہیں بلانے کےلیے آپ کو بھیجا گیا تھا ؟ انہوں نے بتایا کہ ہاں ، اب آواز آئی اچھی کشادہ جگہ آئے ، آنے والے کیا ہی صالح ہیں ، یہاں یوسف علیہ السلام سے میں ملا اور انہیں سلام کیا ، انہوں نے فرمایا: اچھی کشادہ جگہ آئے ہو میرے بھائی اور نبی، یہاں سے ہم چوتھے آسمان پر آئے ہیں اس پر بھی یہی سوال ہوا ، کون صاحب ، جواب دیا کہ جبریل ، سوال ہوا ، آپ کے ساتھ اور کون صاحب ہیں ؟ کہا کہ محمدﷺ ہیں ۔ پوچھا کیا انہیں لانے کےلیے آپ کو بھیجا گیا تھا ، جواب دیا کہ ہاں ، پھر آواز آئی ، اچھی کشادہ جگہ آئے ، کیا ہی اچھے آنے والے ہیں۔ یہاں میں ادریس علیہ السلام سے ملا اور سلام کیا ، انہوں نے فرمایا: مرحبا ، بھائی اور نبی۔ یہاں سے ہم پانچویں آسمان پر آئے ۔ یہاں بھی سوال ہوا کہ کون صاحب ؟ جواب دیا کہ جبریل پوچھا گیا اور آپ کے ساتھ اور کون صاحب آئے ہیں ؟ جواب دیا کہ محمد ﷺ، پوچھا گیا ، انہیں بلانے کےلیے بھیجا گیا تھا ؟ کہا کہ ہاں ، آواز آئی ، اچھی کشادہ جگہ آئے ہیں ۔آنے والے کیا ہی اچھے ہیں ۔ یہاں ہم ہارون علیہ السلام سے ملے اور میں نے انہیں سلام کیا ۔ انہوں نے فرمایا : مبارک ، میرے بھائی اور نبی، تم اچھی کشادہ جگہ آئے ، یہاں سے ہم چھٹے آسمان پر آئے ، یہاں بھی سوال ہوا ، کون صاحب ؟ جواب دیا کہ جبریل ، پوچھا گیا آپ کے ساتھ اور بھی کوئی ہیں ؟ کہا کہ ہاں محمد ﷺہیں ، پوچھا گیا ، کیا انہیں بلایا گیا تھا کہا ہاں ، کہا اچھی کشادہ جگہ آئے ہیں ، اچھے آنے والے ہیں ۔ یہاں میں موسیٰ علیہ السلام سے ملا اور انہیں سلام کیا ۔ انہوں نے فرمایا : میرے بھائی اور نبی اچھی کشادہ جگہ آئے ، جب میں وہاں سے آگے بڑھنے لگا تو وہ رونے لگے کسی نے پوچھا ، بزرگوار آپ کیوں رو رہے ہیں ؟ انہوں نے فرمایا: اے اللہ ! یہ نوجوان جسے میرے بعد نبوت دی گئی اس کی امت میں سے جنت میں داخل ہونے والے ، میری امت کے جنت میں داخل ہونے والے لوگوں سے زیادہ ہوں گے ۔ اس کے بعد ہم ساتویں آسمان پر آئے ،یہاں بھی سوال ہوا کہ کون صاحب ہیں ؟ جواب دیا کہ جبریل ، سوال ہوا کہ کوئی صاحب آپ کے ساتھ بھی ہیں ؟ جواب دیا کہ محمد ﷺپوچھا ، انہیں بلانے کےلیے آپ کو بھیجا گیا تھا ؟ مرحبا ، اچھے آنے والے ۔ یہاں میں حضرت ابراہیم علیہ السلام سے ملا اور انہیں سلام کیا ۔ انہوں نے فرمایا: میرے بیٹے اور نبی ، مبارک ، اچھی کشادہ جگہ آئے ہو ، اس کے بعد مجھے بیت المعمور دکھایا گیا ۔میں نے حضرت جبریل علیہ السلام سے اس کے بارے میں پوچھا ، تو انہوں نے بتلایا کہ یہ بیت المعمور ہے ۔ اس میں ستر ہزار فرشتے روزانہ نماز پڑھتے ہیں ۔ اور ایک مرتبہ پڑھ کر جو اس سے نکل جاتا ہے تو پھر کبھی داخل نہیں ہوتا۔ اور مجھے سدرۃ المنتہیٰ بھی دکھایا گیا ، اس کے پھل ایسے تھے جیسے مقام ہجر کے مٹکے ہوتے ہیں اور پتے ایسے تھے جیسے ہاتھی کے کان ، اس کی جڑ سے چار نہریں نکلتی تھیں ، دو نہریں تو باطنی تھیں اور دو ظاہری ، میں نے حضرت جبریل علیہ السلام سے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ جو دو باطنی نہریں ہیں وہ تو جنت میں ہیں اور دو ظاہری نہریں دنیا میں نیل اور فرات ہیں ، اس کے بعد مجھ پر پچاس وقت کی نمازیں فرض کی گئیں ۔ میں جب واپس ہوا اور حضرت موسیٰ علیہ السلام سے ملا تو انہوں نے پوچھا کیا کرکے آئے ہو؟ میں نے عرض کیا کہ پچاس نمازیں مجھ پر فرض کی گئی ہیں ۔ انہوں نے فرمایا کہ انسانوں کو میں تم سے زیادہ جانتا ہوں ، بنو اسرائیل کا مجھے بڑا تجربہ ہوچکا ہے ۔ تمہاری امت بھی اتنی نمازوں کی طاقت نہیں رکھتی ، اس لیے اپنے رب کی بارگاہ میں دوبارہ حاضری دو۔ اور کچھ تخفیف کی درخواست کرو۔ میں واپس ہوا تو اللہ تعالیٰ نے نمازیں چالیس وقت کی کردیں۔پھر بھی حضرت موسیٰ علیہ السلام اپنی بات پر مصر رہے اس مرتبہ تیس وقت کی رہ گئیں ۔ پھر انہوں نے وہی فرمایا تو اب بیس وقت کی اللہ تعالیٰ نے کردیں۔ پھر حضرت موسیٰ علیہ السلام نے وہی فرمایا اور اس مرتبہ بارگاہ الٰہی میں میری درخواست کی پیشی پر اللہ تعالیٰ نے انہں دس کردیا ۔ میں جب حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس آیا تو اب بھی انہوں نے کم کرانے کے لیے اپنا اصرار جاری رکھا۔اور اس مرتبہ اللہ تعالیٰ نے پانچ وقت کی کردیں۔اب میں حضرت موسیٰ علیہ السلام سے ملا ، تو انہوں نے دریافت فرمایا کہ کیا ہوا ؟ میں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے پانچ کردیں ہیں ۔ اس مرتبہ بھی انہوں نے کم کرانے کا اصرار کیا ۔ میں نے کہا کہ اب تو میں اللہ تعالیٰ کے سپرد کرچکا ۔ پھر آواز آئی ۔ میں نے اپنا فریضہ(پانچ نمازوں کا) جاری کردیا ۔ اپنے بندوں پر تخفیف کرچکا اور میں ایک نیکی کا بدلہ دس گنا دیتا ہوں ۔ اور راوی ہمام نے کہا ، ان سے قتادہ نے کہا ، ان سے حسن نے ، ان سے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی ﷺسے بیت المعمور کے بارے میں الگ روایت کی ہے۔
صحیح بخاری ، كتاب بدء الخلق، حدیث3208
 
شمولیت
جولائی 11، 2015
پیغامات
21
ری ایکشن اسکور
5
پوائنٹ
10
کہاوت ہے کہ اونٹ رے اونٹ تیری کون سی کل سیدھی
دیکھا جائے تو لگتا ہے کہ یہ ہر کسی کاہے مگر حقیقت میں کسی کا بھی نہیں
بریلوی دیوبندی شیعہ ن لیگ عمران ق لیگ سب کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے
لیکن ایک انتہائی غور طلب بات ہے کہ یہ ہر کسی کے ساتھ کھڑا ہونے کے باوجود کبھی کسی اہل حدیث کے ساتھ کھڑا ہوتے بھی دیکھا گیا ہے
میرے خیال میں یہ خود کمزور دلائل رکھتا ہے پس کمزور دلائل والوں کے ساتھ ہی کھڑا ہوتا ہے تاکہ اگر ننگے ہوں تو سب ایک ساتھ ہوں
 
Top