السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اللہ خود ائے اس زمین پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو لینے کے لیے
اب طارق جمیل سے کوئی پوچھے کہ آپ کا عقیدہ تو ہے کہ اللہ ہر جگہ ہے، تو آپ کے عقیدہ کے مطابق یہ لینے آنے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا!!
طارق جمیل صاحب، نے بھی وہی کام کیا جو عیسائی کرتے ہیں کہ عیسائی کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ (معاذ اللہ !) عیسی علیہ السلام کی صورت میں زمین پر آیا!! طارق جمیل نے سیدھا اللہ کو ہی زمین پر اتار دیا!!
یہ بات یا تو طارق جمیل کی خانہ ساز ہے ، یا پھر ان سے پہلے انہیں کی قماش کے کسی شخص نے گڑھی ہے!!
پھر کہتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جبریل کے ساتھ سوار نہیں ہوے بلکہ اللہ نے کہا ک میں خود ایا ہون چل میرے ساتھ۔
یہ بات بھی یا تو طارق جمیل کی خانہ ساز ہے ، یا پھر ان سے پہلے انہیں کی قماش کے کسی شخص نے گڑھی ہے!!
ایک بیت اللہ زمین پر ھے اور اک ساتویں اسمان پر ہیں جہاں فرشتے طواف کرتے ھہں
اس بات کا جواب محمد نعیم یونس نے دیے دیا ہے کہ:
آسمان پر بیت المعمور ہے جو فرشتوں کی عبادت کے لیے ہے۔
ابراہیم علیہ سلام بھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے طفیل ابراہیم بنے ہیں
طارق جمیل صاحب کی یہ بات بھی خانہ ساز ہی ہے، اور یہ تو بہر حال ان سے پہلے لوگوں کی گڑھی ہوئی ہے، اس کی تفصیل کے لئے، ان صوفیاء کا عقدہ ''حقیقت محمدی'' سمجھنے کی ضرورت ہے!!
خیر میں نے اس صدقہ طفیل کے متعلق درج ذیل تھریڈ میں فقہ حنفیہ سے کچھ عبارات اکھٹی کی گئیں ہیں ، اس کا مطالعہ کریں!
تھریڈلنک: فقیہ حنفیہ میں بحق نبی و اولیاء دعا کرنے کے متعلق حکم
نبی صلی اللہ علیہ وسلم عرش پر چل رہے تھے
جو بھی شخص یہ دعوی کرتا ہے کہ اللہ کے علاوہ کوئی اور عرش کے اوپر ہے، وہ سے اله قرار دیتا ہے: کیونکہ اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتا ہے:
قُل لَّوْ كَانَ مَعَهُ آلِهَةٌ كَمَا يَقُولُونَ إِذًا لَّابْتَغَوْا إِلَىٰ ذِي الْعَرْشِ سَبِيلًا (سورة الإسراء 42)
کہہ دیجئے! کہ اگر اللہ کے ساتھ اور معبود بھی ہوتے جیسے کہ یہ لوگ کہتے ہیں تو ضرور وه اب تک مالک عرش کی جانب راه ڈھونڈ نکالتے۔
عرش تک جانے کا راستہ تک کسی کو نہیں معلوم اور یہ عرش کے اوپر سیر سپاٹے کروا رہے ہیں، اللہ کی پناہ!