• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
جارحیت بہترین دفاع ہے
یہ حکمت عملی بھی خوب ہے جب کسی کا جواب نہ دینا ہو تو اصل موضوع سے ہٹ کر دائیں بائیں کی باتیں شروع کر دو تاکہ اصل موضوع کی طرف سے توجہ ہٹ جائے
اصل موضوع یہ تھا کہ
طارق علی بروہی کے ویبسائٹ سے علم حاصل کر سکتے کیا؟ ۔۔۔۔۔۔۔

اس موضوع کی مناسبت سے زیادہ سے زیادہ یہ ممکن تھا کہ جس شخص کی ویب سائٹ سے استفادہ کا سوال ہے اس کے عقائد اور نظریات پر بات کی جا تی یا اس کے علمی مصادر و ماخذ پر بات کی جاتی جیسا کہ خضرحیات بھائی حفظہ اللہ کر رہے ہیں یا ایک آدھا سوال میں نے بھی کرنے کی جرات کر لی
لیکن پہلے جماعت الدعوۃ کے تعارف جیسے غیر متعلقہ موضوع پر اصرار کیا گیا
پھر حزبیت وغیرہ جیسے موضوعات پر الجھانے کی کوشش کی (کیونکہ اس کے علاوہ فقہ بخشیہ کے پاس کوئی اور موضوع ہی نہیں کہ ہر جگہ اسی سے آغاز کیا جاتا ہے )
پھر خوارج جیسے غیر متعلقہ موضوع پر بات کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے
کیا ان تینوں موضوعات کا اس عنوان سے کوئی تعلق ہے ؟
یہ تو گویا وہی بات ہو گئی کہ ماروں گھٹنا پھوٹے آنکھ یا گردے میں درد جگر
ایک سادہ سا سوال کیا تھا برصغیر و پاک و ہند کے کن علماء سے علم دین حاصل کیا جا سکتا ہے ؟
اب اگر اس کا جواب ’’نہیں ‘‘ میں ہے تو اس کا مطلب ہوا کہ محترم ڈاکٹر مرتضی بخش صاحب مجدد ملت و مجتھد مطلق ہیں اور جو کچھ وہ فرمائیں گے وہی حق اور دین ہے اس کے علاوہ کوئی کچھ بھی کہتا رہے وہ سب باطل ہے
اور اگر اس کا جواب ’’ کسی فہرست ‘‘ کی صورت میں ہے کہ جی ہاں ان علماء سے علم دین حاصل کیا جا سکتا ہے تو ٹھیک ہے جی بات سمجھ میں آتی ہے کہ معصوم عن الخطا کوئی بھی نہیں
زیادہ سے زیادہ اجتھادی خطا گردانی جا سکتی ہے لیکن منھج سے خارج کر دینا یہ غیر معقول و شرعی رویہ و اسلوب ہے
پھر بھی حزبیت پر اگر بات کرنا مراد ہے تو
ایسا کریں کہ جن دو یا تین سعودی علماء کے تزکیہ کی بنیاد پر یہ پوری عمارت تعمیر کی جا رہی ہے ان سے یہ سوال پوچھ لیا جائے کہ کیا ان کے نزدیک برصغیر پاک و ہند میں کوئی عالم دین منھجی ہے یا نہیں ؟
یہ بھی کیا جا سکتا ہے کہ باقاعدہ جن مشائخ پر ڈاکٹر صاحب نے سنگ باری کی ہے ان کے نام لے کر ان مذکورہ بالا تین سعودی علماء (جن کے تزکیہ پر ڈاکٹر مرتضی بخش صاحب مجتھد مطلق بن چکے ہیں ) سے فتوی دریافت کیا جائے جس میں یہ لکھا ہو کہ مذکورہ بالا پاکستانی و بھارتی مشائخ کے حزبیت کے حوالے سے غیر اسلامی نظریات ہیں لہذا ان کے بارے میں آپ کا فتوی درکار ہے ؟
وہ جو فتوی دیں وہ یہاں نشر کر دیا جائے
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
خوارج کے متعلق شیخ صالح الفوزان حفظہ اللہ کے فتاویٰ یہاں دیکھے جا سکتے ہیں۔
اس بات کی وضاحت بھی کر دیجیے کہ خوارج سے متعلق فتاوی یہاں نقل کرنے کی ضرورت کیوں محسوس ہوئی
یا جن کو آپ خوارج قرار دے رہے ہیں ان کا نام بھی لیجیے
حق بات کرتے ہوئے ڈرتے کیوں ہیں کھل کر بات کریں ؟
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
نیچے شیخ صالح الفوزان حفظہ اللہ کے فتاویٰ نقل کر رہا ہوں اگر کسی بھائی کو ان فتاویٰ کا ترجمہ چاہئے تو ان شاءاللہ میں ترجمہ کرنے کی کوشش کروں گا، اگر کوئی بھائی شیخ صالح الفوزان حفظہ اللہ کی باتوں کو نہیں مانتا یا ان کے ان فتاویٰ کو نہیں مانتا تو میں ان شاءاللہ دوسرے کبار سلفی علماء کے فتاویٰ پیش کرنے کی کوشش کروں گا۔
ان فتاویٰ کو پیش کرنے کا میرا مقصد خارجی سونچ سے اپنے اہل حدیث بھائیوں کو بچانا ہے، کسی مخصوص شخص پر خارجی ہونے کا فتویٰ لگانا میرا مقصد ہرگز نہیں ہے، اور اس سے میری نیت شہرت کا حصول بالکل نہیں ہے۔ اللہ شہرت کے لئے دینی کام کرنے والے کو جہنم میں ڈالے گا۔ العیاذ باللہ ( ہم جہنم سے اللہ کی پناہ چاہتے ہیں اور اس سے جنت الفردوس کا سوال کرتے ہیں).
میں آپ کو یہ نہیں کہوں گا کہ کج بحثی نہ کریں ، جہاں تک آپ جائیں گے ، آپ کے ساتھ جاؤں گا ، تاکہ سب کے سامنے واضح ہوسکے کہ جو چیزیں آپ کی پہچان ہیں ، ان کے حوالے سے آپ لوگوں کا خود اپنا ذہن کتنا واضح اور کلیئر ہے ۔؟! پوچھا کچھ جاتا ہے ،آگے سے بتاتے کچھ ہیں ۔
آپ نے خارجی سوچ سے بچانے کی کوشش کی ہے ، بہتر ہے ، مزید فتاوی نقل کریں ، ترجمہ بھی پیش کردیں ، تاکہ واقعتا کوئی خوارج کی سوچ سے متاثر نہ ہو ، اور اس کی غلطی ان کے لیے واضح ہوجائے ۔
لیکن انہیں فتاوی کی روشنی میں آپ لوگوں سے گزارش کروں گا ، کہ جماعتوں اور تنظیموں کے لیے بھی کوئی ’ نرم گوشہ ‘ دل میں پیدا کرلیں ، یا پھر ساری جگہ ’ وطن پرستی ‘ سے پُر ہو چکی ہے ؟!
جماعتوں ، تحریکوں کی بات ہو ، تو جواب ہے : یہ امت میں تفرقہ ہے ، اگر علما اس میں ملوث ہیں ، تو غلطی سب سے ہوسکتی ہے ۔
ملکوں اور سرحدوں کی بات ہوتی ہے ، سب تفرقہ بھی درست ، اور اس کے حق میں وہی علما کے فتاوی اور اقوال ۔ بلکہ الٹا مخالفین پر ’ خارجیت کا فتوی ‘ بھی ہے ۔
کیا خوب انداز سوچ ہے ۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
جارحیت بہترین دفاع ہے
یہ حکمت عملی بھی خوب ہے جب کسی کا جواب نہ دینا ہو تو اصل موضوع سے ہٹ کر دائیں بائیں کی باتیں شروع کر دو تاکہ اصل موضوع کی طرف سے توجہ ہٹ جائے
اصل موضوع یہ تھا کہ
طارق علی بروہی کے ویبسائٹ سے علم حاصل کر سکتے کیا؟ ۔۔۔۔۔۔۔

اس موضوع کی مناسبت سے زیادہ سے زیادہ یہ ممکن تھا کہ جس شخص کی ویب سائٹ سے استفادہ کا سوال ہے اس کے عقائد اور نظریات پر بات کی جا تی یا اس کے علمی مصادر و ماخذ پر بات کی جاتی جیسا کہ خضرحیات بھائی حفظہ اللہ کر رہے ہیں یا ایک آدھا سوال میں نے بھی کرنے کی جرات کر لی
لیکن پہلے جماعت الدعوۃ کے تعارف جیسے غیر متعلقہ موضوع پر اصرار کیا گیا
پھر حزبیت وغیرہ جیسے موضوعات پر الجھانے کی کوشش کی (کیونکہ اس کے علاوہ فقہ بخشیہ کے پاس کوئی اور موضوع ہی نہیں کہ ہر جگہ اسی سے آغاز کیا جاتا ہے )
پھر خوارج جیسے غیر متعلقہ موضوع پر بات کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے
کیا ان تینوں موضوعات کا اس عنوان سے کوئی تعلق ہے ؟
یہ تو گویا وہی بات ہو گئی کہ ماروں گھٹنا پھوٹے آنکھ یا گردے میں درد جگر
ایک سادہ سا سوال کیا تھا برصغیر و پاک و ہند کے کن علماء سے علم دین حاصل کیا جا سکتا ہے ؟
اب اگر اس کا جواب ’’نہیں ‘‘ میں ہے تو اس کا مطلب ہوا کہ محترم ڈاکٹر مرتضی بخش صاحب مجدد ملت و مجتھد مطلق ہیں اور جو کچھ وہ فرمائیں گے وہی حق اور دین ہے اس کے علاوہ کوئی کچھ بھی کہتا رہے وہ سب باطل ہے
اور اگر اس کا جواب ’’ کسی فہرست ‘‘ کی صورت میں ہے کہ جی ہاں ان علماء سے علم دین حاصل کیا جا سکتا ہے تو ٹھیک ہے جی بات سمجھ میں آتی ہے کہ معصوم عن الخطا کوئی بھی نہیں
زیادہ سے زیادہ اجتھادی خطا گردانی جا سکتی ہے لیکن منھج سے خارج کر دینا یہ غیر معقول و شرعی رویہ و اسلوب ہے
پھر بھی حزبیت پر اگر بات کرنا مراد ہے تو
ایسا کریں کہ جن دو یا تین سعودی علماء کے تزکیہ کی بنیاد پر یہ پوری عمارت تعمیر کی جا رہی ہے ان سے یہ سوال پوچھ لیا جائے کہ کیا ان کے نزدیک برصغیر پاک و ہند میں کوئی عالم دین منھجی ہے یا نہیں ؟
یہ بھی کیا جا سکتا ہے کہ باقاعدہ جن مشائخ پر ڈاکٹر صاحب نے سنگ باری کی ہے ان کے نام لے کر ان مذکورہ بالا تین سعودی علماء (جن کے تزکیہ پر ڈاکٹر مرتضی بخش صاحب مجتھد مطلق بن چکے ہیں ) سے فتوی دریافت کیا جائے جس میں یہ لکھا ہو کہ مذکورہ بالا پاکستانی و بھارتی مشائخ کے حزبیت کے حوالے سے غیر اسلامی نظریات ہیں لہذا ان کے بارے میں آپ کا فتوی درکار ہے ؟
وہ جو فتوی دیں وہ یہاں نشر کر دیا جائے
شیخ فیض صاحب ! امید ہے یہ تھریڈ ایک تاریخی تھریڈ ہوگا ، اور یہ بحث و مباحثہ اس سوچ کے لوگوں کے لیے ’ درد سر ‘ بن کر رہ جائے گا ۔ إن شاءاللہ ۔
آئندہ لائحہ عمل :
سعودی علما کے فتاوی پیش کیے جائیں گے۔
فتاوی کے غلط استعمال اور تطبیق سے مسلمانوں میں تفریق و تمزیق کی مثالیں
اور پھر خود شیخ ربیع وغیرہ اہل علم کی نصحیتیں اور ڈانٹ ڈپٹ جو خود انہوں نے تنگ آکر اس قماش کے لوگوں کو کی ہے ، اس کے نمونے نقل ہوں گے ۔
ان بھائیوں کو بہت نظر انداز کیا ہے ، لیکن لگتا نہیں ہے کہ یہ اس طرح ’ سمجھنے ‘ والے ہیں ۔
 
شمولیت
جولائی 22، 2011
پیغامات
92
ری ایکشن اسکور
125
پوائنٹ
73
السلام اعلیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
جارحیت بہترین دفاع ہے
یہ حکمت عملی بھی خوب ہے جب کسی کا جواب نہ دینا ہو تو اصل موضوع سے ہٹ کر دائیں بائیں کی باتیں شروع کر دو تاکہ اصل موضوع کی طرف سے توجہ ہٹ جائے
اصل موضوع یہ تھا کہ
طارق علی بروہی کے ویبسائٹ سے علم حاصل کر سکتے کیا؟ ۔۔۔۔۔۔۔

اس موضوع کی مناسبت سے زیادہ سے زیادہ یہ ممکن تھا کہ جس شخص کی ویب سائٹ سے استفادہ کا سوال ہے اس کے عقائد اور نظریات پر بات کی جا تی یا اس کے علمی مصادر و ماخذ پر بات کی جاتی جیسا کہ خضرحیات بھائی حفظہ اللہ کر رہے ہیں یا ایک آدھا سوال میں نے بھی کرنے کی جرات کر لی
لیکن پہلے جماعت الدعوۃ کے تعارف جیسے غیر متعلقہ موضوع پر اصرار کیا گیا
پھر حزبیت وغیرہ جیسے موضوعات پر الجھانے کی کوشش کی (کیونکہ اس کے علاوہ فقہ بخشیہ کے پاس کوئی اور موضوع ہی نہیں کہ ہر جگہ اسی سے آغاز کیا جاتا ہے )
پھر خوارج جیسے غیر متعلقہ موضوع پر بات کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے
کیا ان تینوں موضوعات کا اس عنوان سے کوئی تعلق ہے ؟
یہ تو گویا وہی بات ہو گئی کہ ماروں گھٹنا پھوٹے آنکھ یا گردے میں درد جگر
ایک سادہ سا سوال کیا تھا برصغیر و پاک و ہند کے کن علماء سے علم دین حاصل کیا جا سکتا ہے ؟
اب اگر اس کا جواب ’’نہیں ‘‘ میں ہے تو اس کا مطلب ہوا کہ محترم ڈاکٹر مرتضی بخش صاحب مجدد ملت و مجتھد مطلق ہیں اور جو کچھ وہ فرمائیں گے وہی حق اور دین ہے اس کے علاوہ کوئی کچھ بھی کہتا رہے وہ سب باطل ہے
اور اگر اس کا جواب ’’ کسی فہرست ‘‘ کی صورت میں ہے کہ جی ہاں ان علماء سے علم دین حاصل کیا جا سکتا ہے تو ٹھیک ہے جی بات سمجھ میں آتی ہے کہ معصوم عن الخطا کوئی بھی نہیں
زیادہ سے زیادہ اجتھادی خطا گردانی جا سکتی ہے لیکن منھج سے خارج کر دینا یہ غیر معقول و شرعی رویہ و اسلوب ہے
پھر بھی حزبیت پر اگر بات کرنا مراد ہے تو
ایسا کریں کہ جن دو یا تین سعودی علماء کے تزکیہ کی بنیاد پر یہ پوری عمارت تعمیر کی جا رہی ہے ان سے یہ سوال پوچھ لیا جائے کہ کیا ان کے نزدیک برصغیر پاک و ہند میں کوئی عالم دین منھجی ہے یا نہیں ؟
یہ بھی کیا جا سکتا ہے کہ باقاعدہ جن مشائخ پر ڈاکٹر صاحب نے سنگ باری کی ہے ان کے نام لے کر ان مذکورہ بالا تین سعودی علماء (جن کے تزکیہ پر ڈاکٹر مرتضی بخش صاحب مجتھد مطلق بن چکے ہیں ) سے فتوی دریافت کیا جائے جس میں یہ لکھا ہو کہ مذکورہ بالا پاکستانی و بھارتی مشائخ کے حزبیت کے حوالے سے غیر اسلامی نظریات ہیں لہذا ان کے بارے میں آپ کا فتوی درکار ہے ؟
وہ جو فتوی دیں وہ یہاں نشر کر دیا جائے
میرے محترم بھائی، ابھی تک آپ لکھ رہے ہیں؟ کچھ اللہ کا خوف بھی ہوتا ہے لگتا ہے وہ آپ میں نہیں۔
آپ لوگ اتنے بی بس لاچار اور مسکین لگ رہے ہیں کہ جو بھی الزام تراشیاں آپ لوگوں نے طارق علی بروہی اور ڈاکٹر مرتضیٰ بن بخش پر لگائے ان الزامات کا ایک بھی ثبوت پیش نہیں کر پائے سوائے اپنے حزب پرستی اور اخوانی منھج کہ بغض کہ، عبدالمنان بھائی نے ڈاکٹر مرتضیٰ بن بخش کہ آڈیوز لنکس بھی دیے اور میں یقین کہ ساتھ کہہ سکتا ہوں وہ بھی آپ لوگوں نے نہیں سنے ہونگے۔
کیوں کہ جو جو الزامات آپ لوگوں نے دو سلفی بھائیوں پر لگائے ہیں ان کا نا سر ہے نا پیر اور جہاں تک رہی بات عبداللہ ناصر رحمانی اور مبشر احمد ربانی کا وہ موقف بھی آپ لوگ سن لیں ڈاکٹرمرتضیٰ بن بحش کا کہ وہ کہہ کیا رہے ہیں ایسے ہی اپنا بغض نا نکالیں کسی بھائی کہ اوپر۔
آپ لوگوں کا تعصب یہاں تک بھی اعیاں ہے کہ پہلے آپ صرف اور صرف طارق علی بروہی تک محدود تھے پھر ڈاکٹر مرتضیٰ بن بخش تک آئے پھر آپ شیخ ربیع اور عبید الجابری تک پھر عرب علماء تک پھر آپ عرب بادشاہوں تک، اور خضرحیات بھائی آپ گھبرائیں نہیں یہ تھریڈ ان شاء اللہ ہر اس مسلمان سچے منھج کی تلاش والے کہ لیے فائدہ مند ثابت ہوگا جن کا دماغ حزب پرستی فرقے واریت اور شخصیت پرستی سے پاک ہوگا اور آپ کے جماعت پرستی کے لیے استدلال بھی پڑھ لیگا جو آپ نے اپنے ذاتی رائے سے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے سیرت سے کچھ واقعیات دلیل کو طور پر پیش کیے پڑھنے والے پڑھ لینگے اور آپ کے منھج اور استدلال کو بھی سمجھ جائینگے اور ان شاء اللہ تحقیق بھی کریں گے کہ کہ واقعی آپ دین کہ سمجھنے کہ لیے سلف کے فہم بھی استعمال کرتے ہیں یا اپنے پریشان منھجی طریقے سے استدلال لیتے ہیں۔
اور یہ بھی پڑھنے والے پڑھیں گے ہم نے بارہا فیض البرار بھائی سے ان کے الزامات کے دلائل مانگے اور وہ کس طرح دم دبا کہ بھاگے اور برصغیر کے علماء والے سوال پر ان کے سئی ایسے اٹکی کہ نکلنے کا نام تک نہیں لی۔
یہ اس لیے بھی کہ فیض الابرار بھائی کہ پاس کوئی بھی دلیل نہیں ان کے الزامات کہ۔
جہاں تک بات ہے توحید الخالص ڈاٹ کام ویب سائٹ کی تو ان شاء اللہ پڑھنے والے جب اس تھریڈ پر آئیں گے وہ آپ کے الزامات کو دیکھیں گے اور خود بھی جا کر تحقیق کر کہ ویب کو وزٹ کریں گے تو اللہ سبحانہ و تعالیٰ ان پر سچ واضع کردیگا کہ جس ویب میں سلفی کبار علماء کے مقالات اور کتب کے ترجمہ کے سوا اور کچھ نہیں تو وہ جان جائینگے حزب پرستوں کے الزامات کی حقیقت اور اخوانی افکارات اور منھج رکھنے والے لوگوں کی تہمت کی حقیقت بھی ان شاء اللہ۔
اور دوسری طرف ڈاکٹر مرتضیٰ بن بخش کے تعلق سے بھی آپ کے الزامات کے لیے بھی ہر پڑھنے والا جب اس تھریڈ کو دیکھے گا وہ پھر خود جا کر تحقیق کر کہ اصحاب الحدیث ڈاٹ کام ویب پر آڈیوز سنےگا ان کو بھی پتا لگ جائیگا آپ کے الزامات اور تہمتوں کا ان شاء اللہ۔

خضر حیات بھائی گہبرائیں نہیں عرب علماء کے فتاوے آپ کے سامنے پیش نہیں کرتے کیوں کے آپ کو الرجی ہے ان سے چلیں یہ لیں شیخ عبداللہ ناصر رحمانی کا حکم ہی سن لیں نئےنئے جماعت اور ان کے امیروں کے بارے میں بدعتی ہونے اور نالائق ہونے کا حکم اور ساتھ میں یہ تک کہ آج کے اہل الحدیث جماعت والے منھج چھوڑ کہ گمراہی پر گامزن ہو رہے ہیں سن لیں عبداللہ ناصر رحمانی کی ہی زبانی:
امید یہی ہے کہ شیخ عبداللہ ناصر رحمانی کہ اس نصیت بری تقریر کو سننے گے ہمیشہ کہ طرح نظر انداز نہیں کریں گے جسے آپ لوگوں نے ڈاکٹر مرتضیٰ بن بخش کے آڈیوز نہیں سنے۔
جزاک اللہ خیر۔
 
Last edited:

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
میرے محترم بھائی، ابھی تک آپ لکھ رہے ہیں؟ کچھ اللہ کا خوف بھی ہوتا ہے لگتا ہے وہ آپ میں نہیں۔
یہ تو اللہ بہتر جانتا ہے کہ کون اس سے کتنا ڈرتا ہے
آپ لوگ اتنے بی بس لاچار اور مسکین لگ رہے ہیں کہ جو بھی الزام تراشیاں آپ لوگوں نے طارق علی بروہی اور ڈاکٹر مرتضیٰ بن بخش پر لگائے ان الزامات کا ایک بھی ثبوت پیش نہیں کر پائے سوائے اپنے حزب پرستی اور اخوانی منھج کہ بغض کہ، عبدالمنان بھائی نے ڈاکٹر مرتضیٰ بن بخش کہ آڈیوز لنکس بھی دیے اور میں یقین کہ ساتھ کہہ سکتا ہوں وہ بھی آپ لوگوں نے نہیں سنے ہونگے۔
بے بس اور لاچار بھی خوب کہی میرے پاس یو ٹیوب موجود ہے اور اس پر سب کچھ موجود ہے لیکن آپ کا بحث مباحثہ کے آداب سے واقف نہیں نہیں جو اصل موضوع سے ہٹ کر صرف فتوی بازی پر اتر آئے ہیں مرتضی بخش کی ویڈیوز تو جتنی سنی ہیں وہ ہی کافی ہیں اس شخص کی حقیقت کھولنے کے لیے لیکن سردست صرف طارق علی بروہی پر بات کریں
آپ لوگوں کا تعصب یہاں تک بھی اعیاں ہے کہ پہلے آپ صرف اور صرف طارق علی بروہی تک محدود تھے پھر ڈاکٹر مرتضیٰ بن بخش تک آئے پھر آپ شیخ ربیع اور عبید الجابری تک پھر عرب علماء تک پھر آپ عرب بادشاہوں تک،
تعصب نہیں بلکہ جہاں کوئی منکر نظر آئے گا وہی انکار کا عمل بھی ہو گا خواہ کوئی بھی ہو ، عرب کے علماء جن تین علماء کے تزکیہ کی بنیاد پر فقہ بخشیہ کا آغاز کیا جا رہا ہے وہ دین میں حجت نہیں ہیں بلکہ دین میں حجت دلیل ہے اور اسی دلیل کے لیے پوچھا جا رہا ہے کہ ایک شخص جو پاکستان میں رہتا ہے وہ دین کن لوگوں سے حاصل کرے ؟ بس صرف اتنا بتا دیں
فیض البرار بھائی
کم از کم نام تو درست لکھ لیں باتیں اتنی بڑی بڑی کر رہے ہیں فتوی اتنے بڑے بڑے اور ایک چھوٹا سا نام درست نہیں لکھا جا رہا
ور وہ کس طرح دم دبا کہ بھاگے اور برصغیر کے علماء والے سوال پر ان کے سئی ایسے اٹکی کہ نکلنے کا نام تک نہیں لی۔
آپ کے اخلاق عالیہ پر یہ تحریر گواہ ہے اس کا کوئی جواب نہیں تو عرض ہے کہ سٹی اٹکتی نہیں ہے سوئی اٹکتی ہے کم از کم اپنے ممدوح سے اردو تو سیکھ لیں
جب میں ایک ہی بات بار بار پوچھ رہا ہوں میری سوئی اسی پر اٹکی ہوئی ہے تو اس کا جواب دے دیں تو بات آگے بڑھے
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
ان بھائیوں کو بہت نظر انداز کیا ہے ، لیکن لگتا نہیں ہے کہ یہ اس طرح ’ سمجھنے ‘ والے ہیں ۔
بات تو ایسے کر رہے ہیں کہ اب طارق علی بروہی اور ڈاکٹر مرتضیٰ بخش کی تمام علمی اور منہجی غلطیاں ثبوتوں کے ساتھ واضح کر کے رکھ دیں گے، یا انڈیا آ کر مجھے ماریں گے۔۔۔ ڈرا ہے خضر حیات صاحب آپ مجھے

میرے محترم بھائی، ابھی تک آپ لکھ رہے ہیں؟ کچھ اللہ کا خوف بھی ہوتا ہے لگتا ہے وہ آپ میں نہیں
جو دعویٰ کر رہے ہیں کم سے کم اس کا ایک ثبوت تو پیش کر دیتے، طارق علی بروہی کی سائٹ پر کیا غلطیاں ہیں منہج کی وہ واضح کرتے تو اس پر ہم بات بھی کر سکتے، میں نے پہلے ہی کہا ہے کہ طارق علی بروہی کی سائٹ کو پڑھا جا سکتا ہے، اگر یہ لوگ کہتے ہیں کہ نہیں پڑھا جا سکتا تو وجہ تو بتانی چاہیے۔
لگتا ہے انہوں نے نہ ڈاکٹر مرتضیٰ بخش کے آڈیو سنے ہیں اور نہ مبشر احمد ربانی کی "مدلل تقریر" سنی ہے۔ انہیں سچ میں سلفی کبار علماء کے فتاویٰ سے الرجی ہے اور کسی عالم کا فتوی ڈال دیا جائے تو کھجلی ہوتی ہے، پھر بھی یہ لوگ یہ کہنے سے نہیں تھکتے کہ ہمیں علماء سے محبت ہے، شیخ ربیع بن ہادی مدخلی کی محبت میرے دل سے کوئی نہیں نکال سکتا ۔۔۔۔۔۔۔

مجھے ان لوگوں کی طرح بے کار کی بحثیں کرنے کی عادت نہیں ہے شاید یہ لوگ ایسی ہی بے کار کی بحثیں کرتے ہوئے اپنے آپ کو سلفی اہل حدیث سمجھتے ہیں۔
میں نے پہلے ہی ان لوگوں کے جواب دے دیئے ہیں طارق علی بروہی کی سائٹ کے متعلق بھی اور بر صغیر کے منہجی سلفی علماء کے متعلق بھی، پھر یہ اسی بات کی رٹ لگائے بیٹھے ہیں کہ ہمارے سوال کا جواب دو، ہمارے سوال کا جواب دو۔

اگر سعودی عرب کے علماء آپ کو صرف نام کے لئے اور لوگوں کو کہنے کے لئے پسند ہیں ان کے فتاویٰ سے الرجی ہے تو کم سے کم اپنے پاکستانی عالم کی ہی بات سن لو، اُس عالم کی بات جو آپ کے نزدیک معصوم عن الخطا ہے، عثمان بھائی نے جو ویڈیو بھیجا ہے اس پر 22 مینٹ پر شیخ عبداللہ ناصر رحمانی نے پاکستان کے اہل حدیثوں کی تعریفیں کی ہیں، جو پاکستان میں اہل حدیث الگ الگ جماعتیں بنا رہے ہیں اس پر بھی اچھی طرح دلائل کی روشنی میں روشنی ڈالی ہے۔ دو تین بار سنو شیخ کی بات اور مانو بھی۔
جس طرح آپ نے ڈاکٹر مرتضیٰ بخش کے آڈیوز نہیں سنے اس طرح شیخ عبداللہ ناصر رحمانی کی تقریر کو نظر انداز نہ کریں، اگر آپ ان کی بھی تقریر نہیں سنیں گے تو یہی کہنا پڑے گا کہ آپ کو شیخ سے بھی الرجی ہے۔

ابن داود بھائی آپ نے جو مبشر احمد ربانی کی تقریر بھیجی تھی اس کی بعض باتوں کا جواب میں نے اوپر دیا ہے اور بعض باتوں کا جواب دینا باقی ہے، ان شاءاللہ اس کا بھی جواب دوں گا۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
سٹی اٹکتی نہیں ہے سوئی اٹکتی ہے کم از کم اپنے ممدوح سے اردو تو سیکھ لیں
فیض بھائی عثمان بھائی نے سٹی کہا لکھا ہے؟؟ اللہ کے لئے بتائیں، کیا آپ ان پر جھوٹ بات بول رہے ہیں؟ انہوں نے سئی لکھا ہے اور آپ سٹی لکھ رہے ہیں۔ اُردو آپ بھی سیکھنا ہے کیا ابھی جو دیکھ کر صحیح سے نقل بھی نہیں کر پا رہے؟ یا اردو کی اور املے کی غلطیاں نکالنے کی جلدی میں غلطی سے لکھ دیا آپ نے۔

مجھے معلوم ہے کہ آپ نے غلطی سے جلدی میں سئی کا سٹی لکھا ہے، اگر اردو گرامر یا املے میں غلطیاں ہو بھی جائیں تو معاف کر دے اپنے مسلمان بھائیوں کو، اگر اسلامی باتوں کی اصل میں کچھ غلطی ہے تو وہ ضرور بتائیں، ان شاءاللہ میں آپ کی اصلاح قبول کر لوں گا۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
یہ تو اللہ بہتر جانتا ہے کہ کون اس سے کتنا ڈرتا ہے

بے بس اور لاچار بھی خوب کہی میرے پاس یو ٹیوب موجود ہے اور اس پر سب کچھ موجود ہے لیکن آپ کا بحث مباحثہ کے آداب سے واقف نہیں نہیں جو اصل موضوع سے ہٹ کر صرف فتوی بازی پر اتر آئے ہیں مرتضی بخش کی ویڈیوز تو جتنی سنی ہیں وہ ہی کافی ہیں اس شخص کی حقیقت کھولنے کے لیے لیکن سردست صرف طارق علی بروہی پر بات کریں

تعصب نہیں بلکہ جہاں کوئی منکر نظر آئے گا وہی انکار کا عمل بھی ہو گا خواہ کوئی بھی ہو ، عرب کے علماء جن تین علماء کے تزکیہ کی بنیاد پر فقہ بخشیہ کا آغاز کیا جا رہا ہے وہ دین میں حجت نہیں ہیں بلکہ دین میں حجت دلیل ہے اور اسی دلیل کے لیے پوچھا جا رہا ہے کہ ایک شخص جو پاکستان میں رہتا ہے وہ دین کن لوگوں سے حاصل کرے ؟ بس صرف اتنا بتا دیں

کم از کم نام تو درست لکھ لیں باتیں اتنی بڑی بڑی کر رہے ہیں فتوی اتنے بڑے بڑے اور ایک چھوٹا سا نام درست نہیں لکھا جا رہا

آپ کے اخلاق عالیہ پر یہ تحریر گواہ ہے اس کا کوئی جواب نہیں تو عرض ہے کہ سٹی اٹکتی نہیں ہے سوئی اٹکتی ہے کم از کم اپنے ممدوح سے اردو تو سیکھ لیں
جب میں ایک ہی بات بار بار پوچھ رہا ہوں میری سوئی اسی پر اٹکی ہوئی ہے تو اس کا جواب دے دیں تو بات آگے بڑھے
اس سے ہم کیا سمجھیں؟ کہ آپ جن علماء کا دفاع کر رہے ہیں ان سے آپ نے یہی سیکھا ہے کہ مخالف کی اردو گرامر اور املے کی غلطیاں نکال کر اس کو ذلیل و رسواء کرو؟؟؟
اگر آپ کا نام غلط لکھ بھی دیا تو کچھ نہیں ہوگا، آپ فیض الابرار سے فیض الاشرار نہیں ہو جائیں گے، اس لئے املے اور اُردو کی غلطیوں سے درگزر کریں۔
اس سے پہلے بھی آپ نے اپنا نام غلط لکھنے پر کہا تھا، لگتا ہے کہ آپ سب سے پہلے مضمون میں یہی دیکھتے ہیں کہ اس نے میرا نام صحیح لکھا ہے یا نہیں۔
آپ کا نام کوئی آیت یا حدیث نہیں ہے جس میں غلطی پر آپ اتنا غصہ ہو رہے ہیں۔
تو یہ اردو کی یا املے کی اِملیاں نکالنا چھوڑ کر کچھ دینی فائدے کی بات کریں۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
’إذا حصل خطأ من العالم فلا يقضي خطؤه على ما عنده من العلم ، والواجب في معرفة الخطأ الرجوع إلى من يشار إليهم من أهل العلم في العلم والدين وصحة الاعتقاد ، وأن لا يسلم المرء نفسه لكل من هب ودب ، فيقوده إلى المهالك من حيث لا يشعر .‘
"فتاوى اللجنة الدائمة" - المجموعة الثانية - (ج 2 / ص 316)
الفتوى رقم ( 16873 )

کسی عالم کی غلطی کے باعث اس کا علم رائیگاں نہیں ہوجاتا ، کیا غلط کیا صحیح ؟ اس حوالے سے مشہور اہل علم سے ہی رجوع کیا جائے گا ، ہر ایرے غیرے کو اس حوالے سے قابل اعتماد سمجھ لینا ہلاکت و بربادی کا باعث ہے ۔
 
Top