پاکستان میں ہومو جنسی کےمہمات – اور امريکہ پر بے بنياد الزامات
پاکستان میں ہومو جنسی کےمہمات – اور امريکہ پر بے بنياد الزامات
ميں معزز اراکین کی طرف سے دنیا بھر مختلف جاری معاملات پر تبصرے اور رائے کی دل سے قدر کرتا ہوں۔ ميں آپ کو گارنٹی دیتا ہوں کہ میں آپ لوگوں کے ہر سوال اور موجودہ جھوٹی خبروں کا جواب دونگا جوبیکار ميں پاکستان میں امریکی حقیقی وابستگی اور ظاہر اقدامات کو نظرانداز کرتے ہيں۔ تاہم، میں ان تمام الزامات اور جھوٹی خبر کا انفرادی طور پر جواب دونگا۔
میں پاکستان ميں مبینہ طور پر ہم جنس پرستی کی حوصلہ افزائی کرنے کے متعلق محترم ابوبکر کے نقطہ نظر کے ساتھ بالکل متفق نہیں ہوں۔ابوبکر کا نقطہ نظرجس میں انہوں نے جھوٹے طور پر پاکستانی معاشرے کے خلاف امریکی حکومت کی مبینہ طور پر چھپے ہوئے پروگرامز کے حوالے سے دعوے کیے ہيں، مکمل طور پر بے بنیاد اور غیر معقول ہیں ۔
امریکی حکومت انسانی ارتقاء کے ليے تمام بنی نوع انسانوں کے لئے پرامن طريقے سے رہنے کو یقینی بنانے پر پختہ یقین رکھتی ہے ۔ اور یہ تمام بڑے مذاہب کی طرف سے سکھایا ہوا ایک تصور ہے۔ اسی صورت ميں ہم ايک ايسی دنيا کی جانب بڑھ سکتے ہيں جہاں تمام انسانوں کو وہ احترام، تکريم اور برابری ميسر آۓ گی جس کے وہ مستحق ہيں ۔ امريکی عوام اس نظريہ پر يقين رکھتی ہے کہ ہر انسان کو اس کے طرز فکر اور طريقہ زندگی سے قطع نظر عزت سے زندہ رہنے کا حق حاصل ہے۔
یہ ذکر کرنا اہم ہے کہ امریکی حکومت دنيا بھر ميں اپنے سفارت خانوں ميں سفارتی حدود کے اندر رہتے ہوۓ مختلف قسم کے تقریبات اور پروگامز منعقد کرتی ہے تاکہ ہماری قدروں، رواج، اور معاشرے کو اجاگر کر کے بہتر شعور کو فروغ ديں ۔ البتہ يہ ايک مسلمہ حقيقت ہے کہ واشنگٹن ميں پاکستانی سفارت خانے سميت دیگر کئ ممالک کے سفارت خانے اور قونصل خانے تواتر کے ساتھ ايسی تقريبات کا انعقاد کرتے رہتے ہيں جن کا مقصد اپنی مخصوص ثقافتی اور سياسی ترجيحات اور سوچ کو اجاگر کرنا ہوتا ہے۔ ممالک کے مابين سفارتی تعلقات سے متعلق عالمی قوانين اس بات کی اجازت ديتے ہیں کہ سفارت خانے ان تقريبات کا انعقاد کر سکیں۔
آپ کی معلومات کے لئے، ہفتہ 18 اگست کو، واشنگٹن، ڈی سی میں پاکستانی سفارت خانے ميںرمضان المبارک کے مقدس مہینے کے اختتام کا جشن منانے کيلۓ چاند رات اور عيد گالا منعقد کی گئی تھی۔ کيا ہم اس کو يہ کہنگے کہ پاکستان امریکی معاشرے پر اپنی ثقافت کو ٹھونسنے کی کوشش کررہا ہے؟
میں ایک مذہبی بحث میں ملوث نہیں ہونا چاہتا جو زیر بحث مسئلہ کے دائرے سے بالکل باہر ہے ۔ تاہم، میں اجاگر کرنا چاہتا ہوں کہ امریکی حکومت کے جاری سفارتی اقدامات کا مقصد ہمارے اس عزم کو مضبوط بنانے کا ہے جو بنیادی انسانی اقدار اور زندگی کے اصولوں کو قائم رکھتی ہے اور دنیا بھر کے تمام معاشروں اور شعبہ ہائے سے تعلق رکھنے والے تمام طبقات کی بنيادی انسانی حقوق کی بالادستی يقينی بناتی ہيں ۔ ہم دنیا میں پرامن معاشروں کے لئے امید کر تے ہيں جو مذہب اور جنس کے قطع نظر تمام انسانوں کيلۓ رواداری اور انسانی حقوق کے احترام کی ضرورت کی بھر پور طریقے سے حمایت کرتے ہيں ۔
اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے اور پاکستان میں مختلف قونصل خانوں کی طرف سے لوگوں تک رسائی ان جاری سفارتی کوششوں کا ايک حصہ ہیں، جو ہمارے انسانیت، رواداری، مساوات کی بنیادی اقدار کوظاہر کرنے کے لئے اور بہتر افہام و تفہیم کو فروغ دینے کےليۓ ترتيب دیۓ گۓ ہیں – اور يہ تمام کام میزبان ملک کی طرف سے مناسب فریم ورک، اتفاق اور قبول سفارتی حدود کے اندر عمل ميں لائے جاتے ہيں ۔ کسی بھی حالت کے تحت، ان کوششوں کا مقصد پاکستانی معاشرے میں تبدیلی، مذہبی عقائد کی ھدف بندی، تنازعہ کو فروغ دينے،اور کسی بھی مقامی رسم و رواج اور روایات کو چیلنج کرنے کيلۓ نہيں ہيں ۔
امريکی معاشرہ جہاں تمام مذاہب، نسل، اور جنس سے تعلق رکھنے والے افراد مساوات،احترام اور زیادہ سے زیادہ رواداری کے ساتھ رہ رہے ہیں، یہ اس کے تنوع کا ایک واضح ثبوت ہے ۔ میں يہ واضح کرنا چاہوں گا کہ یہ الزامات بالکل غلط ہیں اور پاکستانی معاشرے پر سماجی معیار کے تعین کيلۓ امریکہ کوئی بھی ناپاک ارادے نہیں رکھتا ۔ امریکی حکومت نہ اس کی خواہش اور نہ ہی صلاحیت رکھتی ہے کہ دنیا میں کسی بھی معاشرے کے ثقافتی معیار کا تعين کرسکيں۔
تاشفين – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
U.S. Department of State
USUrduDigitalOutreach - Government Organization - Washington, DC | Facebook
https://twitter.com/#!/USDOSDOT_Urdu
پاکستان میں ہومو جنسی کےمہمات – اور امريکہ پر بے بنياد الزامات
ميں معزز اراکین کی طرف سے دنیا بھر مختلف جاری معاملات پر تبصرے اور رائے کی دل سے قدر کرتا ہوں۔ ميں آپ کو گارنٹی دیتا ہوں کہ میں آپ لوگوں کے ہر سوال اور موجودہ جھوٹی خبروں کا جواب دونگا جوبیکار ميں پاکستان میں امریکی حقیقی وابستگی اور ظاہر اقدامات کو نظرانداز کرتے ہيں۔ تاہم، میں ان تمام الزامات اور جھوٹی خبر کا انفرادی طور پر جواب دونگا۔
میں پاکستان ميں مبینہ طور پر ہم جنس پرستی کی حوصلہ افزائی کرنے کے متعلق محترم ابوبکر کے نقطہ نظر کے ساتھ بالکل متفق نہیں ہوں۔ابوبکر کا نقطہ نظرجس میں انہوں نے جھوٹے طور پر پاکستانی معاشرے کے خلاف امریکی حکومت کی مبینہ طور پر چھپے ہوئے پروگرامز کے حوالے سے دعوے کیے ہيں، مکمل طور پر بے بنیاد اور غیر معقول ہیں ۔
امریکی حکومت انسانی ارتقاء کے ليے تمام بنی نوع انسانوں کے لئے پرامن طريقے سے رہنے کو یقینی بنانے پر پختہ یقین رکھتی ہے ۔ اور یہ تمام بڑے مذاہب کی طرف سے سکھایا ہوا ایک تصور ہے۔ اسی صورت ميں ہم ايک ايسی دنيا کی جانب بڑھ سکتے ہيں جہاں تمام انسانوں کو وہ احترام، تکريم اور برابری ميسر آۓ گی جس کے وہ مستحق ہيں ۔ امريکی عوام اس نظريہ پر يقين رکھتی ہے کہ ہر انسان کو اس کے طرز فکر اور طريقہ زندگی سے قطع نظر عزت سے زندہ رہنے کا حق حاصل ہے۔
یہ ذکر کرنا اہم ہے کہ امریکی حکومت دنيا بھر ميں اپنے سفارت خانوں ميں سفارتی حدود کے اندر رہتے ہوۓ مختلف قسم کے تقریبات اور پروگامز منعقد کرتی ہے تاکہ ہماری قدروں، رواج، اور معاشرے کو اجاگر کر کے بہتر شعور کو فروغ ديں ۔ البتہ يہ ايک مسلمہ حقيقت ہے کہ واشنگٹن ميں پاکستانی سفارت خانے سميت دیگر کئ ممالک کے سفارت خانے اور قونصل خانے تواتر کے ساتھ ايسی تقريبات کا انعقاد کرتے رہتے ہيں جن کا مقصد اپنی مخصوص ثقافتی اور سياسی ترجيحات اور سوچ کو اجاگر کرنا ہوتا ہے۔ ممالک کے مابين سفارتی تعلقات سے متعلق عالمی قوانين اس بات کی اجازت ديتے ہیں کہ سفارت خانے ان تقريبات کا انعقاد کر سکیں۔
آپ کی معلومات کے لئے، ہفتہ 18 اگست کو، واشنگٹن، ڈی سی میں پاکستانی سفارت خانے ميںرمضان المبارک کے مقدس مہینے کے اختتام کا جشن منانے کيلۓ چاند رات اور عيد گالا منعقد کی گئی تھی۔ کيا ہم اس کو يہ کہنگے کہ پاکستان امریکی معاشرے پر اپنی ثقافت کو ٹھونسنے کی کوشش کررہا ہے؟
میں ایک مذہبی بحث میں ملوث نہیں ہونا چاہتا جو زیر بحث مسئلہ کے دائرے سے بالکل باہر ہے ۔ تاہم، میں اجاگر کرنا چاہتا ہوں کہ امریکی حکومت کے جاری سفارتی اقدامات کا مقصد ہمارے اس عزم کو مضبوط بنانے کا ہے جو بنیادی انسانی اقدار اور زندگی کے اصولوں کو قائم رکھتی ہے اور دنیا بھر کے تمام معاشروں اور شعبہ ہائے سے تعلق رکھنے والے تمام طبقات کی بنيادی انسانی حقوق کی بالادستی يقينی بناتی ہيں ۔ ہم دنیا میں پرامن معاشروں کے لئے امید کر تے ہيں جو مذہب اور جنس کے قطع نظر تمام انسانوں کيلۓ رواداری اور انسانی حقوق کے احترام کی ضرورت کی بھر پور طریقے سے حمایت کرتے ہيں ۔
اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے اور پاکستان میں مختلف قونصل خانوں کی طرف سے لوگوں تک رسائی ان جاری سفارتی کوششوں کا ايک حصہ ہیں، جو ہمارے انسانیت، رواداری، مساوات کی بنیادی اقدار کوظاہر کرنے کے لئے اور بہتر افہام و تفہیم کو فروغ دینے کےليۓ ترتيب دیۓ گۓ ہیں – اور يہ تمام کام میزبان ملک کی طرف سے مناسب فریم ورک، اتفاق اور قبول سفارتی حدود کے اندر عمل ميں لائے جاتے ہيں ۔ کسی بھی حالت کے تحت، ان کوششوں کا مقصد پاکستانی معاشرے میں تبدیلی، مذہبی عقائد کی ھدف بندی، تنازعہ کو فروغ دينے،اور کسی بھی مقامی رسم و رواج اور روایات کو چیلنج کرنے کيلۓ نہيں ہيں ۔
امريکی معاشرہ جہاں تمام مذاہب، نسل، اور جنس سے تعلق رکھنے والے افراد مساوات،احترام اور زیادہ سے زیادہ رواداری کے ساتھ رہ رہے ہیں، یہ اس کے تنوع کا ایک واضح ثبوت ہے ۔ میں يہ واضح کرنا چاہوں گا کہ یہ الزامات بالکل غلط ہیں اور پاکستانی معاشرے پر سماجی معیار کے تعین کيلۓ امریکہ کوئی بھی ناپاک ارادے نہیں رکھتا ۔ امریکی حکومت نہ اس کی خواہش اور نہ ہی صلاحیت رکھتی ہے کہ دنیا میں کسی بھی معاشرے کے ثقافتی معیار کا تعين کرسکيں۔
تاشفين – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
U.S. Department of State
USUrduDigitalOutreach - Government Organization - Washington, DC | Facebook
https://twitter.com/#!/USDOSDOT_Urdu