• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

طالبان اور ان کا پرتشدد سیاسی ایجنڈا – کامرہ بيس پر حملہ

tashfin28

رکن
شمولیت
جون 05، 2012
پیغامات
151
ری ایکشن اسکور
20
پوائنٹ
52
پاکستان میں ہومو جنسی کےمہمات – اور امريکہ پر بے بنياد الزامات

پاکستان میں ہومو جنسی کےمہمات – اور امريکہ پر بے بنياد الزامات


ميں معزز اراکین کی طرف سے دنیا بھر مختلف جاری معاملات پر تبصرے اور رائے کی دل سے قدر کرتا ہوں۔ ميں آپ کو گارنٹی دیتا ہوں کہ میں آپ لوگوں کے ہر سوال اور موجودہ جھوٹی خبروں کا جواب دونگا جوبیکار ميں پاکستان میں امریکی حقیقی وابستگی اور ظاہر اقدامات کو نظرانداز کرتے ہيں۔ تاہم، میں ان تمام الزامات اور جھوٹی خبر کا انفرادی طور پر جواب دونگا۔

میں پاکستان ميں مبینہ طور پر ہم جنس پرستی کی حوصلہ افزائی کرنے کے متعلق محترم ابوبکر کے نقطہ نظر کے ساتھ بالکل متفق نہیں ہوں۔ابوبکر کا نقطہ نظرجس میں انہوں نے جھوٹے طور پر پاکستانی معاشرے کے خلاف امریکی حکومت کی مبینہ طور پر چھپے ہوئے پروگرامز کے حوالے سے دعوے کیے ہيں، مکمل طور پر بے بنیاد اور غیر معقول ہیں ۔

امریکی حکومت انسانی ارتقاء کے ليے تمام بنی نوع انسانوں کے لئے پرامن طريقے سے رہنے کو یقینی بنانے پر پختہ یقین رکھتی ہے ۔ اور یہ تمام بڑے مذاہب کی طرف سے سکھایا ہوا ایک تصور ہے۔ اسی صورت ميں ہم ايک ايسی دنيا کی جانب بڑھ سکتے ہيں جہاں تمام انسانوں کو وہ احترام، تکريم اور برابری ميسر آۓ گی جس کے وہ مستحق ہيں ۔ امريکی عوام اس نظريہ پر يقين رکھتی ہے کہ ہر انسان کو اس کے طرز فکر اور طريقہ زندگی سے قطع نظر عزت سے زندہ رہنے کا حق حاصل ہے۔

یہ ذکر کرنا اہم ہے کہ امریکی حکومت دنيا بھر ميں اپنے سفارت خانوں ميں سفارتی حدود کے اندر رہتے ہوۓ مختلف قسم کے تقریبات اور پروگامز منعقد کرتی ہے تاکہ ہماری قدروں، رواج، اور معاشرے کو اجاگر کر کے بہتر شعور کو فروغ ديں ۔ البتہ يہ ايک مسلمہ حقيقت ہے کہ واشنگٹن ميں پاکستانی سفارت خانے سميت دیگر کئ ممالک کے سفارت خانے اور قونصل خانے تواتر کے ساتھ ايسی تقريبات کا انعقاد کرتے رہتے ہيں جن کا مقصد اپنی مخصوص ثقافتی اور سياسی ترجيحات اور سوچ کو اجاگر کرنا ہوتا ہے۔ ممالک کے مابين سفارتی تعلقات سے متعلق عالمی قوانين اس بات کی اجازت ديتے ہیں کہ سفارت خانے ان تقريبات کا انعقاد کر سکیں۔

آپ کی معلومات کے لئے، ہفتہ 18 اگست کو، واشنگٹن، ڈی سی میں پاکستانی سفارت خانے ميںرمضان المبارک کے مقدس مہینے کے اختتام کا جشن منانے کيلۓ چاند رات اور عيد گالا منعقد کی گئی تھی۔ کيا ہم اس کو يہ کہنگے کہ پاکستان امریکی معاشرے پر اپنی ثقافت کو ٹھونسنے کی کوشش کررہا ہے؟

میں ایک مذہبی بحث میں ملوث نہیں ہونا چاہتا جو زیر بحث مسئلہ کے دائرے سے بالکل باہر ہے ۔ تاہم، میں اجاگر کرنا چاہتا ہوں کہ امریکی حکومت کے جاری سفارتی اقدامات کا مقصد ہمارے اس عزم کو مضبوط بنانے کا ہے جو بنیادی انسانی اقدار اور زندگی کے اصولوں کو قائم رکھتی ہے اور دنیا بھر کے تمام معاشروں اور شعبہ ہائے سے تعلق رکھنے والے تمام طبقات کی بنيادی انسانی حقوق کی بالادستی يقينی بناتی ہيں ۔ ہم دنیا میں پرامن معاشروں کے لئے امید کر تے ہيں جو مذہب اور جنس کے قطع نظر تمام انسانوں کيلۓ رواداری اور انسانی حقوق کے احترام کی ضرورت کی بھر پور طریقے سے حمایت کرتے ہيں ۔

اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے اور پاکستان میں مختلف قونصل خانوں کی طرف سے لوگوں تک رسائی ان جاری سفارتی کوششوں کا ايک حصہ ہیں، جو ہمارے انسانیت، رواداری، مساوات کی بنیادی اقدار کوظاہر کرنے کے لئے اور بہتر افہام و تفہیم کو فروغ دینے کےليۓ ترتيب دیۓ گۓ ہیں – اور يہ تمام کام میزبان ملک کی طرف سے مناسب فریم ورک، اتفاق اور قبول سفارتی حدود کے اندر عمل ميں لائے جاتے ہيں ۔ کسی بھی حالت کے تحت، ان کوششوں کا مقصد پاکستانی معاشرے میں تبدیلی، مذہبی عقائد کی ھدف بندی، تنازعہ کو فروغ دينے،اور کسی بھی مقامی رسم و رواج اور روایات کو چیلنج کرنے کيلۓ نہيں ہيں ۔

امريکی معاشرہ جہاں تمام مذاہب، نسل، اور جنس سے تعلق رکھنے والے افراد مساوات،احترام اور زیادہ سے زیادہ رواداری کے ساتھ رہ رہے ہیں، یہ اس کے تنوع کا ایک واضح ثبوت ہے ۔ میں يہ واضح کرنا چاہوں گا کہ یہ الزامات بالکل غلط ہیں اور پاکستانی معاشرے پر سماجی معیار کے تعین کيلۓ امریکہ کوئی بھی ناپاک ارادے نہیں رکھتا ۔ امریکی حکومت نہ اس کی خواہش اور نہ ہی صلاحیت رکھتی ہے کہ دنیا میں کسی بھی معاشرے کے ثقافتی معیار کا تعين کرسکيں۔

تاشفين – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov
U.S. Department of State
USUrduDigitalOutreach - Government Organization - Washington, DC | Facebook
https://twitter.com/#!/USDOSDOT_Urdu
 

ابوبکر

مبتدی
شمولیت
جولائی 02، 2012
پیغامات
181
ری ایکشن اسکور
432
پوائنٹ
0
پاکستان میں ہومو جنسی کےمہمات – اور امريکہ پر بے بنياد الزامات


ميں معزز اراکین کی طرف سے دنیا بھر مختلف جاری معاملات پر تبصرے اور رائے کی دل سے قدر کرتا ہوں۔ ميں آپ کو گارنٹی دیتا ہوں کہ میں آپ لوگوں کے ہر سوال اور موجودہ جھوٹی خبروں کا جواب دونگا جوبیکار ميں پاکستان میں امریکی حقیقی وابستگی اور ظاہر اقدامات کو نظرانداز کرتے ہيں۔ تاہم، میں ان تمام الزامات اور جھوٹی خبر کا انفرادی طور پر جواب دونگا۔

میں پاکستان ميں مبینہ طور پر ہم جنس پرستی کی حوصلہ افزائی کرنے کے متعلق محترم ابوبکر کے نقطہ نظر کے ساتھ بالکل متفق نہیں ہوں۔ابوبکر کا نقطہ نظرجس میں انہوں نے جھوٹے طور پر پاکستانی معاشرے کے خلاف امریکی حکومت کی مبینہ طور پر چھپے ہوئے پروگرامز کے حوالے سے دعوے کیے ہيں، مکمل طور پر بے بنیاد اور غیر معقول ہیں ۔

امریکی حکومت انسانی ارتقاء کے ليے تمام بنی نوع انسانوں کے لئے پرامن طريقے سے رہنے کو یقینی بنانے پر پختہ یقین رکھتی ہے ۔ اور یہ تمام بڑے مذاہب کی طرف سے سکھایا ہوا ایک تصور ہے۔ اسی صورت ميں ہم ايک ايسی دنيا کی جانب بڑھ سکتے ہيں جہاں تمام انسانوں کو وہ احترام، تکريم اور برابری ميسر آۓ گی جس کے وہ مستحق ہيں ۔ امريکی عوام اس نظريہ پر يقين رکھتی ہے کہ ہر انسان کو اس کے طرز فکر اور طريقہ زندگی سے قطع نظر عزت سے زندہ رہنے کا حق حاصل ہے۔

یہ ذکر کرنا اہم ہے کہ امریکی حکومت دنيا بھر ميں اپنے سفارت خانوں ميں سفارتی حدود کے اندر رہتے ہوۓ مختلف قسم کے تقریبات اور پروگامز منعقد کرتی ہے تاکہ ہماری قدروں، رواج، اور معاشرے کو اجاگر کر کے بہتر شعور کو فروغ ديں ۔ البتہ يہ ايک مسلمہ حقيقت ہے کہ واشنگٹن ميں پاکستانی سفارت خانے سميت دیگر کئ ممالک کے سفارت خانے اور قونصل خانے تواتر کے ساتھ ايسی تقريبات کا انعقاد کرتے رہتے ہيں جن کا مقصد اپنی مخصوص ثقافتی اور سياسی ترجيحات اور سوچ کو اجاگر کرنا ہوتا ہے۔ ممالک کے مابين سفارتی تعلقات سے متعلق عالمی قوانين اس بات کی اجازت ديتے ہیں کہ سفارت خانے ان تقريبات کا انعقاد کر سکیں۔

آپ کی معلومات کے لئے، ہفتہ 18 اگست کو، واشنگٹن، ڈی سی میں پاکستانی سفارت خانے ميںرمضان المبارک کے مقدس مہینے کے اختتام کا جشن منانے کيلۓ چاند رات اور عيد گالا منعقد کی گئی تھی۔ کيا ہم اس کو يہ کہنگے کہ پاکستان امریکی معاشرے پر اپنی ثقافت کو ٹھونسنے کی کوشش کررہا ہے؟

میں ایک مذہبی بحث میں ملوث نہیں ہونا چاہتا جو زیر بحث مسئلہ کے دائرے سے بالکل باہر ہے ۔ تاہم، میں اجاگر کرنا چاہتا ہوں کہ امریکی حکومت کے جاری سفارتی اقدامات کا مقصد ہمارے اس عزم کو مضبوط بنانے کا ہے جو بنیادی انسانی اقدار اور زندگی کے اصولوں کو قائم رکھتی ہے اور دنیا بھر کے تمام معاشروں اور شعبہ ہائے سے تعلق رکھنے والے تمام طبقات کی بنيادی انسانی حقوق کی بالادستی يقينی بناتی ہيں ۔ ہم دنیا میں پرامن معاشروں کے لئے امید کر تے ہيں جو مذہب اور جنس کے قطع نظر تمام انسانوں کيلۓ رواداری اور انسانی حقوق کے احترام کی ضرورت کی بھر پور طریقے سے حمایت کرتے ہيں ۔

اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے اور پاکستان میں مختلف قونصل خانوں کی طرف سے لوگوں تک رسائی ان جاری سفارتی کوششوں کا ايک حصہ ہیں، جو ہمارے انسانیت، رواداری، مساوات کی بنیادی اقدار کوظاہر کرنے کے لئے اور بہتر افہام و تفہیم کو فروغ دینے کےليۓ ترتيب دیۓ گۓ ہیں – اور يہ تمام کام میزبان ملک کی طرف سے مناسب فریم ورک، اتفاق اور قبول سفارتی حدود کے اندر عمل ميں لائے جاتے ہيں ۔ کسی بھی حالت کے تحت، ان کوششوں کا مقصد پاکستانی معاشرے میں تبدیلی، مذہبی عقائد کی ھدف بندی، تنازعہ کو فروغ دينے،اور کسی بھی مقامی رسم و رواج اور روایات کو چیلنج کرنے کيلۓ نہيں ہيں ۔

امريکی معاشرہ جہاں تمام مذاہب، نسل، اور جنس سے تعلق رکھنے والے افراد مساوات،احترام اور زیادہ سے زیادہ رواداری کے ساتھ رہ رہے ہیں، یہ اس کے تنوع کا ایک واضح ثبوت ہے ۔ میں يہ واضح کرنا چاہوں گا کہ یہ الزامات بالکل غلط ہیں اور پاکستانی معاشرے پر سماجی معیار کے تعین کيلۓ امریکہ کوئی بھی ناپاک ارادے نہیں رکھتا ۔ امریکی حکومت نہ اس کی خواہش اور نہ ہی صلاحیت رکھتی ہے کہ دنیا میں کسی بھی معاشرے کے ثقافتی معیار کا تعين کرسکيں۔

تاشفين – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov
U.S. Department of State
USUrduDigitalOutreach - Government Organization - Washington, DC | Facebook
https://twitter.com/#!/USDOSDOT_Urdu
لمبی چوڑی اور بے کار کی باتوں کو چھوڑ کر ایک بات کہو -
یا تو یہ موقف اختیار کرو کہ یہ ہم جنس پرستوں کی یہ تقریب ہوئی ہی نہیں
یا
یا یہ کہو کہ یہ تقریب منعقد ہوئی
دوسری صورت میں تم صاف غیر اسلامی افعال کو پروموٹ کرنے کے مجرم ہو جن کی شریعت میں سزا
فاعل اور مفعول کو قتل کرنا ہے
 
شمولیت
اگست 08، 2012
پیغامات
115
ری ایکشن اسکور
519
پوائنٹ
57
سفارت کاری کی ضرورت انھیں ہوتی ہے ، جو عالمی بدمعاش نہ ہوں ۔

جو عالمی بدمعاش ہوں ، انھیں سفارت کاری کی ضرورت نہیں ہوتی ۔

"ریمنڈ ڈیوس" بدمعاش ، جو کاروائ ، پاکستان میں ، کرگیا ہے ، یہی انکی سفارت کاری ہے ۔
 
شمولیت
اگست 08، 2012
پیغامات
115
ری ایکشن اسکور
519
پوائنٹ
57
ابو بکر بھائ !

جنکا قانون ہومو جنسی ہو ، جنکے صدر زنا کار ہو ، جنکی قوم شرابی ہو ، جنکی افواج اپنی ہی فوجی عورتوں کے جنسی زیادتی کرتے ہوں ، اور جو قوم خنزیر کھاتی ہو ،
اس سے آپ کیا اچھی توقع کرسکتے ہیں؟؟
 
شمولیت
اگست 08، 2012
پیغامات
115
ری ایکشن اسکور
519
پوائنٹ
57
جو قوم ١٨ سال کے بعد اپنے ، والدین کو چھوڑ کر بھاگ جاے ، ان سے آپ کیا اچھی توقع رکھ سکتے ہیں؟؟

جو قوم اپنی ماں ،باپ کی نہیں ہے ، وہ پاکستان کے ساتھ کیسے ، وفادار ہو سکتی ہے ؟؟

آپ معلومات کے لیے عرض ہے ، کہ امریکی قوم ، ناجائز اولاد پیدا کرنے میں، تیز ترین شرح رکھتی ہے ۔
 
شمولیت
اگست 08، 2012
پیغامات
115
ری ایکشن اسکور
519
پوائنٹ
57
کچھ بھروسہ نہیں کہ امریکی ایجنٹ ، تاشفین ،جو فعل لوط(sydome) کی صفائیاں دے رہا ہے ، خود بھی اسی میں ملوث ہو ؟؟؟

یہ قیاس انکی قوم کی مجموعی حالت کو ، دیکھ کر کیا گیا ہے ۔
 

ابوبکر

مبتدی
شمولیت
جولائی 02، 2012
پیغامات
181
ری ایکشن اسکور
432
پوائنٹ
0
ابو بکر بھائ !

جنکا قانون ہومو جنسی ہو ، جنکے صدر زنا کار ہو ، جنکی قوم شرابی ہو ، جنکی افواج اپنی ہی فوجی عورتوں کے جنسی زیادتی کرتے ہوں ، اور جو قوم خنزیر کھاتی ہو ،
اس سے آپ کیا اچھی توقع کرسکتے ہیں؟؟
بالکل صحیح کہا آپ نے بھائی لیکن انکے کرتوتوں کو چوراہے میں فاش کرنا چاہیے
 

tashfin28

رکن
شمولیت
جون 05، 2012
پیغامات
151
ری ایکشن اسکور
20
پوائنٹ
52
پاکستان ميں امریکی کردار


محترم ممبران،
السلام عليکم،

کچھ مبصرين بعض دلائل کو اس انداز ميں پيش کرنے کی کوشش کيں ہے جس سے ان سازشی بے بنیاد نظریات کو اور تقويت ملتی ہےاور پاکستان کی اقتصادی ترقی اور استحکام کی طرف جاری امريکی حکومت کی پرخلوص ظاہری کوششوں کے بارے ميں بيکار ميں شک کی فضا پيدا کي جارہی ہے۔ ميں يہ حقيقت اجاگر کرنا چاہتا ہوں کہ امریکی حکومت پاکستان کے ساتھ ايک طویل المدتی سٹریٹجک تعلقات کو بہت اہمیت کی نگاہ سے ديکھتی ہے۔ کئی مواقع پر امریکی سینئر قیادت نے خطے میں بارہا پاکستانی اہمیت کا اظہار کيا ہے۔ ہم پاکستان کو خطے میں ایک اہم اتحادی سمجھتے ہیں.

ايک مبصرمحترم ہارون عبداللہ نے ریمنڈ ڈیوس کے بدقسمتی واقعے کا ذکر کیا ہے۔ ميں دوہرانا چاہتا ہوں کہ ہم نے ہمیشہ کہا ہے کہ یہ ایک افسوسناک واقعہ تھا اور قيمتی جانوں کا نقصان واقعی بدقسمت بات ہے۔ ليکن آپ کیوں اتنی سہولت اور آسانی سے سچائی اور زمینی حقائق کو نظر انداز کر رہے ہیں؟ ميں آپ کو یاد دلانا چاہتا ہوں کہ اس معاملے کو پاکستانی قوانین، علاقائی رسم ورواج، اور پاکستان کی خود مختاری کے احترام کو مد نظر رکھتے ہوئے حل کیا گیا تھا۔

اس کے علاوہ، کچھ اراکین نے پاکستان کی جانب امریکی خلوص اور عزم کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا ہے۔ آپ کی معلومات کے لئے، صدر اوباما نے اپنے حالیہ بیان ميں واضح طور پر پاکستان کی طرف ہماری نیت اور سچے عزم پر روشنی ڈالی ہے۔ جيسا کہ انہوں نے کہا،"گزشتہ کئی سالوں سے پاکستانی حکومت کے ساتھ اپنے بات چيت اور ابلاغ ميں ہم نے ہميشہ اس حقيقت کو اشکارہ کرنے کی بھر پور کوشش کی ہيں کہ ہم صرف ایک مستحکم، خوشحال، اور پرامن پاکستان چاہتے ہیں، اور یہ کہ ہم پاکستانی حکومت کے ساتھ ہی مل کر اس انتہا پسندی کا خاتمہ کرنے کے لئے کام کریں گے جسے ہم ملک کے اندر ایک کینسر سمجھتے ہیں جو ممکنہ طور پر پورے ملک کو اپنی لپيٹ ميں لے سکتا ہے"۔ سکریٹری کلنٹن نے پاکستان کے ساتھ ہماری پارٹنرشپ اور تعلقات کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا، " حال ہی میں موجودہ اتار چڑھاو کے باوجود امریکہ پاکستان کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کے ليے سنجيدہ ہے"۔ انہوں نے مزید کہا کہ "پاکستان اور امریکہ کے مشترکہ مفادات ہيں اور دونوں ممالک ایک ہی دشمن سے دوچار ہیں"

آخر میں، ہم نے پاکستان کی طرف اپنی ایک طویل المدتی اسٹریٹجک پارٹنرشپ جو مساوات اور باہمی احترام کی بنیاد پر قائم ہو کے ليۓ اپنےبھرپورعزم کا قول و فعل سے کئی بارمظاہرہ کیا ہيں۔ یہ تمام الزامات بالکل مضحکہ خیز اور زمينی حقائق سے بہت دور ہیں۔


تاشفين – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov
U.S. Department of State
USUrduDigitalOutreach - Government Organization - Washington, DC | Facebook
https://twitter.com/#!/USDOSDOT_Urdu
 

ابوبکر

مبتدی
شمولیت
جولائی 02، 2012
پیغامات
181
ری ایکشن اسکور
432
پوائنٹ
0
پاکستان ميں امریکی کردار


محترم ممبران،
السلام عليکم،

کچھ مبصرين بعض دلائل کو اس انداز ميں پيش کرنے کی کوشش کيں ہے جس سے ان سازشی بے بنیاد نظریات کو اور تقويت ملتی ہےاور پاکستان کی اقتصادی ترقی اور استحکام کی طرف جاری امريکی حکومت کی پرخلوص ظاہری کوششوں کے بارے ميں بيکار ميں شک کی فضا پيدا کي جارہی ہے۔ ميں يہ حقيقت اجاگر کرنا چاہتا ہوں کہ امریکی حکومت پاکستان کے ساتھ ايک طویل المدتی سٹریٹجک تعلقات کو بہت اہمیت کی نگاہ سے ديکھتی ہے۔ کئی مواقع پر امریکی سینئر قیادت نے خطے میں بارہا پاکستانی اہمیت کا اظہار کيا ہے۔ ہم پاکستان کو خطے میں ایک اہم اتحادی سمجھتے ہیں.

ايک مبصرمحترم ہارون عبداللہ نے ریمنڈ ڈیوس کے بدقسمتی واقعے کا ذکر کیا ہے۔ ميں دوہرانا چاہتا ہوں کہ ہم نے ہمیشہ کہا ہے کہ یہ ایک افسوسناک واقعہ تھا اور قيمتی جانوں کا نقصان واقعی بدقسمت بات ہے۔ ليکن آپ کیوں اتنی سہولت اور آسانی سے سچائی اور زمینی حقائق کو نظر انداز کر رہے ہیں؟ ميں آپ کو یاد دلانا چاہتا ہوں کہ اس معاملے کو پاکستانی قوانین، علاقائی رسم ورواج، اور پاکستان کی خود مختاری کے احترام کو مد نظر رکھتے ہوئے حل کیا گیا تھا۔

اس کے علاوہ، کچھ اراکین نے پاکستان کی جانب امریکی خلوص اور عزم کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا ہے۔ آپ کی معلومات کے لئے، صدر اوباما نے اپنے حالیہ بیان ميں واضح طور پر پاکستان کی طرف ہماری نیت اور سچے عزم پر روشنی ڈالی ہے۔ جيسا کہ انہوں نے کہا،"گزشتہ کئی سالوں سے پاکستانی حکومت کے ساتھ اپنے بات چيت اور ابلاغ ميں ہم نے ہميشہ اس حقيقت کو اشکارہ کرنے کی بھر پور کوشش کی ہيں کہ ہم صرف ایک مستحکم، خوشحال، اور پرامن پاکستان چاہتے ہیں، اور یہ کہ ہم پاکستانی حکومت کے ساتھ ہی مل کر اس انتہا پسندی کا خاتمہ کرنے کے لئے کام کریں گے جسے ہم ملک کے اندر ایک کینسر سمجھتے ہیں جو ممکنہ طور پر پورے ملک کو اپنی لپيٹ ميں لے سکتا ہے"۔ سکریٹری کلنٹن نے پاکستان کے ساتھ ہماری پارٹنرشپ اور تعلقات کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا، " حال ہی میں موجودہ اتار چڑھاو کے باوجود امریکہ پاکستان کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کے ليے سنجيدہ ہے"۔ انہوں نے مزید کہا کہ "پاکستان اور امریکہ کے مشترکہ مفادات ہيں اور دونوں ممالک ایک ہی دشمن سے دوچار ہیں"

آخر میں، ہم نے پاکستان کی طرف اپنی ایک طویل المدتی اسٹریٹجک پارٹنرشپ جو مساوات اور باہمی احترام کی بنیاد پر قائم ہو کے ليۓ اپنےبھرپورعزم کا قول و فعل سے کئی بارمظاہرہ کیا ہيں۔ یہ تمام الزامات بالکل مضحکہ خیز اور زمينی حقائق سے بہت دور ہیں۔


تاشفين – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov
U.S. Department of State
USUrduDigitalOutreach - Government Organization - Washington, DC | Facebook
https://twitter.com/#!/USDOSDOT_Urdu
پھر وہی بیکار کی باتیں اور سوال گندم جواب چنا
سوال نمبر ایک : : ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم سے سوال - امریکا اسلام اور مسلمانوں کا دشمن ہے یا نہیں ؟
اس کا جواب اس تھریڈ میں آ کر دو
http://www.kitabosunnat.com/forum/اسلام-اور-مغرب-535/ڈيجيٹل-آؤٹ-ريچ-ٹيم-سے-سوال-امریکا-اسلام-اور-مسلمانوں-کا-دشمن-7101/
سوال نمبر دو : امریکی سفارتکار ہم جنس پرستوں کے سرپرست بن گئے - ڈیجیٹل آوٹ ریچ ٹیم کے لیے سوال
http://www.kitabosunnat.com/forum/اسلام-اور-مغرب-535/امریکی-سفارتکار-ہم-جنس-پرستوں-کے-سرپرست-بن-گئے-ڈیجیٹل-آوٹ-ریچ-7547/
لمبی چوڑی اور بے کار کی باتوں کو چھوڑ کر ایک بات کہو -
یا تو یہ موقف اختیار کرو کہ یہ ہم جنس پرستوں کی یہ تقریب ہوئی ہی نہیں
یا
یا یہ کہو کہ یہ تقریب منعقد ہوئی
دوسری صورت میں تم صاف غیر اسلامی افعال کو پروموٹ کرنے کے مجرم ہو جن کی شریعت میں سزا
فاعل اور مفعول کو قتل کرنا ہے
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
تاشفین صاحب کو ابو بکر صاحب کے اس سوال کا جواب دیے بغیر اپنی بحث آگے نہیں بڑھانی چاہیے کہ
ہم جنس پرستوں کی تقریب منعقد ہوئی ہے یا نہیں ؟
جب وہ اس سوال کا جواب دے دیں گے تو پھر بحث اس نکتے پر مرکوز ہونی چاہیے کہ کسی مسلمان ملک یا معاشرے میں ایسی تقریب کے انعقاد کا شریعت اسلامیہ میں کیا جواز ہے؟
ادھر ادھر کی باتیں کرنا اور اصل سوال کو گول کر جانا مکالمہ نہیں ہے، چاہے آپ اپنی بات چیت میں کسی قدر مہذب ہی کیوں نہ ہوں؟ لوگ اسلوب گفتگو کے مہذب ہونے کے ساتھ ساتھ ٹو دی پوائنٹ گفتگو کو بھی مکالمہ کا لازمی عنصر سمجھتے ہیں۔
 
Top