• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

طالبان اور ان کا پرتشدد سیاسی ایجنڈا – کامرہ بيس پر حملہ

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
تاشفین صاحب کو ابو بکر صاحب کے اس سوال کا جواب دیے بغیر اپنی بحث آگے نہیں بڑھانی چاہیے کہ
ہم جنس پرستوں کی تقریب منعقد ہوئی ہے یا نہیں ؟
یہ تقریب سو فیصد منعقد ہوئی ہے اور اس کا انکار تاشفین صاحب کر ہی نہیں سکتے۔ ایک دوسرے فورم پر ان کے ڈیپارٹمنٹ کے فواد صاحب اس کا اقرار کر چکے ہیں۔ اور اس کو"
يہ محض امريکی حکومت کی عوامی سطح پر جاری سفارتی کوششوں کا حصہ تھی جس کا مقصد معاشرے کے ہر فرقے اور طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے انسانوں پر اثر انداز ہونے والی بنيادی انسانی قدروں اور اصولوں کی پاسداری کے ضمن میں ہمارے مصمم ارادوں کا اعادہ کرنا تھا۔"

کے الفاظ سے بالکل جائز و درست کا سرٹیفکیٹ بھی عنایت کر چکے ہیں۔



 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
یہ تقریب سو فیصد منعقد ہوئی ہے اور اس کا انکار تاشفین صاحب کر ہی نہیں سکتے۔ ایک دوسرے فورم پر ان کے ڈیپارٹمنٹ کے فواد صاحب اس کا اقرار کر چکے ہیں۔ اور اس کو
يہ محض امريکی حکومت کی عوامی سطح پر جاری سفارتی کوششوں کا حصہ تھی جس کا مقصد معاشرے کے ہر فرقے اور طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے انسانوں پر اثر انداز ہونے والی بنيادی انسانی قدروں اور اصولوں کی پاسداری کے ضمن میں ہمارے مصمم ارادوں کا اعادہ کرنا تھا۔
کے الفاظ سے بالکل جائز و درست کا سرٹیفکیٹ بھی عنایت کر چکے ہیں۔
ایسے لوگ جو اسلامی معاشروں میں بے حیائی کو فروغ دیتے ہیں اور اس فروغ کو دل سے پسند بھی کرتے ہیں تو دنیا و آخرت میں دردناک عذاب الہی کے مستحق بن جاتے ہیں اور ان کے نفاق میں کوئی کلام نہیں ہے۔ ارشاد باری تعالی ہے:
إِنَّ الَّذِينَ يُحِبُّونَ أَن تَشِيعَ الْفَاحِشَةُ فِي الَّذِينَ آمَنُوا لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَ‌ةِ ۚ وَاللَّـهُ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ ﴿١٩﴾
اور جو لوگ اس بات کو پسند کرتے ہیں کہ مسلمان معاشروں میں بےحیائی پھیلے ان کو دنیا اور آخرت میں دکھ دینے والا عذاب ہوگا۔ اور اللہ تعالی جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔
ایمان اور نفاق میں فرق یہ ہو گا کہ ایک مسلمان سے اس کا امکان تو ہے کہ وہ بے حیائی کے فروغ کا ذریعہ بن رہا ہوں لیکن جب تک وہ اپنے اس عمل پر دل سے راضی نہیں ہے اور اسے اپنے اس فعل پر کڑھن اور احساس ندامت ہے تو یہ گناہ گاروں کی فہرست میں شامل ہے لیکن جب وہ برائی اور بے حیائی کے ارتکاب اور فروغ پر نہ صرف اپنے دل سے مطمئن ہو بلکہ اسے ایک مشن یا فریضہ کے طور سر انجام دے رہا ہو تو کھلم کھلا نفاق ہے کہ جو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں بھی پایا جاتا ہے اور ایسے ہی اہل نفاق کے بارے قرآن کی یہ آیات نازل ہوئی تھیں جو مدنی معاشرے میں بے حیائی کو عام کرنا چاہتے ہیں۔ لہذا جب بھی یہ سبب پایا جائے گا تو ان آیات کا اطلاق اس سبب پر ہو گا۔

باقی رہی ایسے لوگوں کی تہذیب کلام یا گفتگو کی شائستگی یا چرب زبانی یا بات چیت کی نرمی یا زبان کی لوچ کہ جو بظاہر کلمہ گو ہوں لیکن دل ان کے مسلمانوں سے زیادہ اہل کفر کے قریب ہوں تو ان کے بارے ارشاد باری تعالی ہے:
إِذَا رَ‌أَيْتَهُمْ تُعْجِبُكَ أَجْسَامُهُمْ ۖ وَإِن يَقُولُوا تَسْمَعْ لِقَوْلِهِمْ ۖ كَأَنَّهُمْ خُشُبٌ مُّسَنَّدَةٌ ۖ يَحْسَبُونَ كُلَّ صَيْحَةٍ عَلَيْهِمْ ۚ هُمُ الْعَدُوُّ فَاحْذَرْ‌هُمْ ۚ قَاتَلَهُمُ اللَّـهُ ۖ أَنَّىٰ يُؤْفَكُونَ ﴿٤﴾
اور جب تم ان (کے تناسب اعضا) کو دیکھتے ہو تو ان کے جسم تمہیں (کیا ہی) اچھے معلوم ہوتے ہیں۔ اور جب وہ گفتگو کرتے ہیں تو تم ان کی تقریر کو توجہ سے سنتے ہو (مگر فہم وادراک سے خالی) گویا لکڑیاں ہیں جو دیواروں سے لگائی گئی ہیں۔ (بزدل ایسے کہ) ہر زور کی آواز کو سمجھیں (کہ) ان پر بلا آئی۔ یہ (تمہارے) دشمن ہیں ان سے بےخوف نہ رہنا۔ خدا ان کو ہلاک کرے۔ یہ کہاں بہکے پھرتے ہیں۔
وَمِنَ النَّاسِ مَن يُعْجِبُكَ قَوْلُهُ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَيُشْهِدُ اللَّـهَ عَلَىٰ مَا فِي قَلْبِهِ وَهُوَ أَلَدُّ الْخِصَامِ ﴿٢٠٤﴾ وَإِذَا تَوَلَّىٰ سَعَىٰ فِي الْأَرْ‌ضِ لِيُفْسِدَ فِيهَا وَيُهْلِكَ الْحَرْ‌ثَ وَالنَّسْلَ ۗ وَاللَّـهُ لَا يُحِبُّ الْفَسَادَ ﴿٢٠٥﴾ وَإِذَا قِيلَ لَهُ اتَّقِ اللَّـهَ أَخَذَتْهُ الْعِزَّةُ بِالْإِثْمِ ۚ فَحَسْبُهُ جَهَنَّمُ ۚ وَلَبِئْسَ الْمِهَادُ ﴿٢٠٦﴾
اور کوئی شخص تو ایسا ہے جس کی گفتگو دنیا کی زندگی میں تم کو دلکش معلوم ہوتی ہے اور وہ اپنی مانی الضمیر پر خدا کو گواہ بناتا ہے حالانکہ وہ سخت جھگڑالو ہے۔اور جب پیٹھ پھیر کر چلا جاتا ہے تو زمین میں دوڑتا پھرتا ہے تاکہ اس میں فتنہ انگیزی کرے اور کھیتی کو (برباد) اور (انسانوں اور حیوانوں کی) نسل کو نابود کردے اور خدا فتنہ انگیزی کو پسند نہیں کرتا۔اور جب اس سے کہا جاتا ہے کہ خدا سے خوف کر تو غرور اس کو گناہ میں پھنسا دیتا ہے۔ سو ایسے کو جہنم سزاوار ہے۔ اور وہ بہت برا ٹھکانہ ہے۔
 

tashfin28

رکن
شمولیت
جون 05، 2012
پیغامات
151
ری ایکشن اسکور
20
پوائنٹ
52
پاکستان میں امریکی کردار - اور بے بنیاد الزامات

محترم ابو حسن علوی،

السلام عليکم،

يہ ايک مسلمہ حقيقت ہے کہ دنيا بھر ميں مختلف سفارتخانے اور قونصل خانے مسلسل تواتر کے ساتھ کميونٹی تک رسائی، بات چيت اور تقريبات کے انعقاد کے ذريعے اپنی قدروں، رواج، اور معاشرے کو اجاگر کر تے ہيں۔ اس کے ساتھ واشنگٹن ميں پاکستانی سفارت خانے سميت دیگر کئ ممالک کے سفارت خانے اور قونصل خانے تواتر کے ساتھ ايسی تقريبات کا انعقاد کرتے رہتے ہيں جن کا مقصد اپنی مخصوص ثقافتی اور سياسی ترجيحات اور سوچ کو اجاگر کرنا ہوتا ہے۔ ممالک کے مابين سفارتی تعلقات سے متعلق عالمی قوانين ان ممالک کو اس بات کی اجازت ديتے ہیںتاکہ سفارت خانے ان تقريبات کا انعقاد کر سکیں۔ کيا اس‎ قسم کے تقريبات سے ہم يہ فرض کرليں کہ يہ ممالک اپنی ثقافت کو امریکی معاشرے ژین نافذ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں؟

ایک بار پھر، ميں واضح طور پر پاکستان میں ہم جنس پرستی کی حوصلہ افزائی کرنے کيلۓ مبینہ امریکی کردار کے متعلق آپ کی بے بنیاد نقطہ نظراور سوچ کی سختی سے تردید کرتا ہوں۔ امریکی حکومت کا پاکستانی معاشرے کے خلاف کسی بھی طور پر کوئی مبینہ خفیہ ايجنڈہ نہیں ہے جس کا آپ جھوٹا دعوی کررہے ہيں۔

اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے اور پاکستان میں مختلف قونصل خانوں کی طرف سے لوگوں تک رسائی ان جاری سفارتی کوششوں کا ايک حصہ ہیں، جو ہمارے انسانیت، رواداری، مساوات کی بنیادی اقدار کوظاہر کرنے کے لئے اور بہتر افہام و تفہیم کو فروغ دینے کےليۓ ترتيب دیۓ گۓ ہیں – اور يہ تمام کام میزبان ملک کی طرف سے مناسب فریم ورک، اتفاق اور قبول سفارتی حدود کے اندر عمل ميں لائے جاتے ہيں ۔ کسی بھی حالت کے تحت، ان کوششوں کا مقصد پاکستانی معاشرے میں تبدیلی، مذہبی عقائد کی ھدف بندی، تنازعہ کو فروغ دينے،اور کسی بھی مقامی رسم و رواج اور روایات کو چیلنج کرنے کيلۓ نہيں ہيں ۔

آخر ميں، ميں يہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ امریکی حکومت نا اس بات کی خواہش اور نا صلاحیت رکھتی ہے کہ دنیا میں کسی بھی معاشرے کے ثقافتی معیار کا تعين کرسکيں۔

تاشفين – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov
U.S. Department of State
USUrduDigitalOutreach - Government Organization - Washington, DC | Facebook
https://twitter.com/#!/USDOSDOT_Urdu
 

ابوبکر

مبتدی
شمولیت
جولائی 02، 2012
پیغامات
181
ری ایکشن اسکور
432
پوائنٹ
0
یار کیا ہی بیہودہ بہانے ہیں
لکھنے سے پہلے کچھ سوچ لیا کرو یا لکھنے کے بعد ہی سوچ لیا کرو

پہلے کہ رہے ہو کہ سفارتخانے اپنی قدریں،رواج اور معاشرے کو مختلف تقریبات کے ذریعے اجاگر کرتے ہیں یعنی دوسرے لفظوں میں ہم جنس پرستی جو تمہارے معاشرے میں عام بات ہے اسکو اجاگر کر رہے ہو
يہ ايک مسلمہ حقيقت ہے کہ دنيا بھر ميں مختلف سفارتخانے اور قونصل خانے مسلسل تواتر کے ساتھ کميونٹی تک رسائی، بات چيت اور تقريبات کے انعقاد کے ذريعے اپنی قدروں، رواج، اور معاشرے کو اجاگر کر تے ہيں۔

اور چند ہی جملوں کے بعد لکھ رہے ہو کہ ہم جنس پرستی کی ہم حوصلہ افزائی نہیں کر رہے
ایک بار پھر، ميں واضح طور پر پاکستان میں ہم جنس پرستی کی حوصلہ افزائی کرنے کيلۓ مبینہ امریکی کردار کے متعلق آپ کی بے بنیاد نقطہ نظراور سوچ کی سختی سے تردید کرتا ہوں۔


تمہارے افسر تمہیں پوچھتے نہیں کہ کیسی بے تکی باتیں پوسٹ کرتے رہتے ہو ؟
 

tashfin28

رکن
شمولیت
جون 05، 2012
پیغامات
151
ری ایکشن اسکور
20
پوائنٹ
52
پاکستان ميں امريکی کردار


محترم ابوبکر،
السلام عليکم،

مجھے بالکل پتہ ہے کہ جو کچھ ميں فورم پرپوسٹ کر رہا ہوں۔ میرا مقصد بہت واضح ہے کہ پاکستان میں امریکی پالیسیوں کے بارے میں آپ کے غلط تاثر کودرست کرسکوں جو مختلف سازش فروشوں کی طرف سے پھیلائے ہوے جھوٹی خبروں پر مبنی ہے۔

آپ بیکار میں کيوں ایک ہی ايشو کے پيچھے پڑے رہنے کی کوشش کر رہے ہیں جو میں اپنے سابقہ پوسٹنگز میں واضح کرچکا ہوں۔
آپ کی معلومات کيلۓ!! ایک بار پھر، ميں واضح طور پر دوہرانا چاہتا ہوں کہ پاکستان میں ہم جنس پرستی کی حوصلہ افزائی کرنے کيلۓ مبینہ امریکی کردار کے متعلق آپ کے تمام الزامات بے بنیاد ہيں۔ امریکی حکومت کا پاکستانی معاشرے کے خلاف کسی بھی طور پر کوئی مبینہ خفیہ ايجنڈہ نہیںجس کا آپ جھوٹا دعوی کررہے ہيں۔ امریکی حکومت نا اس بات کی خواہش اور نا صلاحیت رکھتی ہے کہ دنیا میں کسی بھی معاشرے کے ثقافتی معیار کا تعين کرسکيں۔

مستقبل میں،ان اہم معاملات پر میں آپ کيطرف سے ايک پر مقصد تجزیہ اورتنقید کرنے کیلۓ پراميد رہونگا۔ ميں آپ کويقين دلاتا ہوں کہ فورم پر مختلف اہم معاملات پر ایک پر مقصد بحث ومباحثہ سے دیگر معزز اراکین کو فائدہ پہنچے گا اور انہيں درست معلومات اور زمینی حقائق کی روشنی میں ایک بہتر فیصلہ لینے میں بھی بہت مدد ملے گی۔

تاشفين – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov
U.S. Department of State
USUrduDigitalOutreach - Government Organization - Washington, DC | Facebook
https://twitter.com/#!/USDOSDOT_Urdu
 

ابوبکر

مبتدی
شمولیت
جولائی 02، 2012
پیغامات
181
ری ایکشن اسکور
432
پوائنٹ
0

محترم ابوبکر،
السلام عليکم،

مجھے بالکل پتہ ہے کہ جو کچھ ميں فورم پرپوسٹ کر رہا ہوں۔ میرا مقصد بہت واضح ہے کہ پاکستان میں امریکی پالیسیوں کے بارے میں آپ کے غلط تاثر کودرست کرسکوں جو مختلف سازش فروشوں کی طرف سے پھیلائے ہوے جھوٹی خبروں پر مبنی ہے۔

آپ بیکار میں کيوں ایک ہی ايشو کے پيچھے پڑے رہنے کی کوشش کر رہے ہیں جو میں اپنے سابقہ پوسٹنگز میں واضح کرچکا ہوں۔
آپ کی معلومات کيلۓ!! ایک بار پھر، ميں واضح طور پر دوہرانا چاہتا ہوں کہ پاکستان میں ہم جنس پرستی کی حوصلہ افزائی کرنے کيلۓ مبینہ امریکی کردار کے متعلق آپ کے تمام الزامات بے بنیاد ہيں۔ امریکی حکومت کا پاکستانی معاشرے کے خلاف کسی بھی طور پر کوئی مبینہ خفیہ ايجنڈہ نہیںجس کا آپ جھوٹا دعوی کررہے ہيں۔ امریکی حکومت نا اس بات کی خواہش اور نا صلاحیت رکھتی ہے کہ دنیا میں کسی بھی معاشرے کے ثقافتی معیار کا تعين کرسکيں۔

مستقبل میں،ان اہم معاملات پر میں آپ کيطرف سے ايک پر مقصد تجزیہ اورتنقید کرنے کیلۓ پراميد رہونگا۔ ميں آپ کويقين دلاتا ہوں کہ فورم پر مختلف اہم معاملات پر ایک پر مقصد بحث ومباحثہ سے دیگر معزز اراکین کو فائدہ پہنچے گا اور انہيں درست معلومات اور زمینی حقائق کی روشنی میں ایک بہتر فیصلہ لینے میں بھی بہت مدد ملے گی۔

تاشفين – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov
U.S. Department of State
USUrduDigitalOutreach - Government Organization - Washington, DC | Facebook
https://twitter.com/#!/USDOSDOT_Urdu
پھر وہی سوال گندم جواب چنا ؟
لمبی چوڑی اور بے کار کی باتوں کو چھوڑ کر ایک بات کہو -
یا تو یہ موقف اختیار کرو کہ یہ ہم جنس پرستوں کی یہ تقریب ہوئی ہی نہیں
یا
یا یہ کہو کہ یہ تقریب منعقد ہوئی
دوسری صورت میں تم صاف غیر اسلامی افعال کو پروموٹ کرنے کے مجرم ہو جن کی شریعت میں سزا
فاعل اور مفعول کو قتل کرنا ہے
 

tashfin28

رکن
شمولیت
جون 05، 2012
پیغامات
151
ری ایکشن اسکور
20
پوائنٹ
52
طالبان اور ان کا حقيقی سياہ چہرہ

محترم ہارن عبداللہ صاحب،

الشلام عليکم،

پاکستان کے معصوم لوگوں کے خلاف جاری مظالم میں پاکستانی طالبان کے ملوث ہونے کے بارے میں آپ کا نقطہ نظر زمینی حقائق سے بلکل مبرا اور دور ہے ۔

ان نام نہاد طالبان کے ترجمانوں نے معصوم شہریوں جس ميں خواتین اور بچے بھی شامل ہيں کے خلاف ان حملوں کی ذمہ داری ہمیشہ قبول کيں ہيں ۔ حقيقت ميں ، طالبان عوامی حمایت کھو چکے ہیں اور وہ عوام کی طرف سے ملک کی سلامتی اور استحکام کے لئے ایک سنگین خطرے کے طور پر تصور کیے جاتے ہيں ۔ يہ دہشتگرد اپنے کھوئے ہوئے عوامی ہمدردی کو حاصل کرنے کيلے، ان سنگین جرائم کے لئے غیر ملکی ممالک کو ذمہ دار ٹھہرانے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں ۔ ميں بتاتا چلوں کہ پاکستان کے معصوم شہریوں کے خلاف ان تمام غیر انسانی حملوں کوھميشہ میڈیا میں ان کے ترجمانوں سے منسوب کيا گيا، کيونکہ انہوں نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کيں ہيں ۔

ميں آپ کو ياد دلاتا ہوں، کہ زیادہ تر، احسان اللہ احسان، اعظم طارق، قاری حسین، عبدالرحمن، عمر خالد اور محمد سلیمان نے پاکستان کے معصوم لوگوں کے خلاف ان خوفناک حملوں کے لئے ذمہ داری قبول کی ہے ۔
ميں ان دہشتگردی کے کچھ حملوں کے طرف آپ کی توجہ کرانا چاہتا ہوں ، جہاں پاکستانی نام نہاد طالبان نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہيں ۔

یہ ذکر کرنا اہم ہے کہ ان تمام حملوں کو ذرائع ابلاغ کی طرف سے رپورٹ کیا گیا اور حملوں کی ذمہ داری کو پاکستانی طالبان نے کے مختلف ترجمانوں کے دعووں سے منسوب کیا گیا ۔

اگر آپ مندرجہ ذیل حملوں پر نظرڈالے، توان ميں صرف معصوم پاکستانی شہریوں اور نہتے سکيورٹی فورسز کے ارکان کوہی نشانہ بنایا گیا :
• تحریک طالبان پاکستان نے 23 اگست، 2008 ء کو وادی سوات ميں بم دھماکے کيے جس ميں 6 بچوں سمیت 47 معصوم لوگ ہلاک ہوئے ۔ ٹی ٹی پی نے ذمہ داری کا دعوی کیا ۔

• عبدالرحمن طالبان کے ترجمان نے دعوی کیا کہ تحریک طالبان پاکستان نے ایک 6 نومبر 2008 ء خودکش بم دھماکے ميں قبائلی عمائدین کو نشانہ بنایا جس ميں 16 لوگ جان بحق اور 31 زخمی ہوئے

• اعظم طارق نے ایک خودکش حملے میں 5 اکتوبر، 2009 ء کو اسلام آباد میں اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام کے دفتر میں دو خواتین سمیت پانچ حکام کو ہلاک کرنے کی لئے ذمہ داری کا دعوی کیا

• لاہور میں دو اقلیتی مساجد پر مئی 2010 کے دوران حملے پر طالبان کی طرف سے دعوی کیا گیا ۔

• جولائی 2010 میں تحریک طالبان پاکستان مہمند ایجنسی میں ایک خودکش بمباری کے لئے ذمہ داری قبول کی، ایک سینئر سرکاری حکام کے دفتر کے باہر دو بم دھماکے ہوئے ہے جس ميں امداد لينے کيلۓ جمع معصوم لوگوں کو نشانہ بنايا ۔ 56 افراد ہلاک اور کم از کم 100 لوگ زخمی ہو ئے.

• دسمبر 2010 میں تحریک طالبان پاکستان کے طرف سے مہمند ایجنسی میں انتظامی عمارتوں پر ڈبل خود کش حملوں کے لئے ذمہ داری قبول کر لی. دھماکے میں 50 معصوم لوگ ہلاک، تحریک طالبان کے ترجمان عمر خالد نے اے ایف پی کے ساتھ ایک ٹیلی فون کال میں ذمہ داری قبول کی ۔

• دسمبر 2010 میں جنوبی وزیرستان میں تحریک طالبان نے 23 قبائلیوں کو اغوا کیا اور بعد میں ان قیديوں کوہلاک کيا گيا ۔

• 9 مارچ، 2011 کو پشاور میں ایک خودکش بمبار نے ایک جنازہ کے جلوس پر حملے میں 23 افراد ہلاک کيۓ، ترجمان احسان اللہ احسان نے ذمہ داری قبول کی ۔

• اپریل، 2011 دو خودکش بمباروں نے ڈیرہ غازی خان، پاکستان میں ایک صوفی کے مزار پر حملہ کیا ، دھماکوں کے وقت ہزاروں عقیدت مند مزار پر سالانہ ارس تقریبات کے لیے جمع ہوئے تھے. حملے میں 50 سے زائد افراد مارے گئے، اور 120 زخمی ہوئے. پاکستانی طالبان کے ترجمان احسان اللہ احسان نے ذمہ داری قبول کی ۔

• ستمبر 13، 2011، رائفلوں اور راکٹوں سے پانچ عسکریت پسندوں نے ایک سکول بس پر حملہ کيا، ڈرائیور اور چار لڑکے قتل، جو 15 سے 10 سال کی عمر کے تھے، اور سات سالہ دو لڑکیاں بھی زخمی ہوئے، تحریک طالبان نے اس دہشتگردی کے حملے کيلۓ ذمہ داری قبول کی ۔
• جون کے مہینے میں، تحریک طالبان پاکستان نے ڈسٹرکٹ دیر / صوبے خیبر پختونخواہ میں 17 پاکستانی فوجیوں کو گرفتار کرنےکے بعد سر قلم لاشوں کی ویڈیو جاری کی تھی۔
• دو ستمبر کو تحریک طالبان پاکستان نے باجوڑ ايجنسی میں لڑائی ميں پکڑے جانے والے فوجيوں کے سر قلم لاشوں کی ویڈیو جاری کی ہے۔
برائے مہربانی ان دو مختصر ویڈیو کلپ کا ملاحظہ کریں جو پاکستان کے معصوم لوگوں کے خلاف غيرانسانی مظالم کرنے والے ان بے رحم دہشتگرد عناصر کے حقیقی سیاہ چہرے کوآپ کے سامنے ظاہر کرديگا ۔

Taliban Released Video Tape of Killing 17 Pakistani Army Soldiers - YouTube
Taliban Releases Video Of 9 Beheaded Pakistani Soldiers Captured In Bajour - YouTube

تاشفين – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
U.S. Department of State
USUrduDigitalOutreach - Washington, DC - Community | Facebook
https://twitter.com/#!/USDOSDOT_Urdu
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
تاشفین صاحب جو آپ سے سوال کیا گیا ہے، اس کا جواب دیں۔
ہم جنس پرستوں کی تقریب منعقد ہوئی یا نہیں؟ اگر ہوئی تو ایک اسلامی معاشرے میں اس کے انعقاد کا کیا جواز ہے؟
اس سوال کا جواب دیے بغیر یہاں آپ کی پوسٹوں پر پوسٹیں کیے جانے کا کوئی فائدہ نہیں ہے اور اپنے قارئین کے شکوک صاف کرنے کی بجائے مزید بڑھانے کا سبب بن رہے ہیں۔
 

tashfin28

رکن
شمولیت
جون 05، 2012
پیغامات
151
ری ایکشن اسکور
20
پوائنٹ
52
پاکستان میں امریکی کردار - اور بے بنیاد الزامات

محترم ابو حسن علوی،

السلام عليکم،

آپ اس تقريب کے بارے ميں ميرے گزشتہ پوسٹنگز کيوں نہيں پڑھتے جس ميں آپ کے سوال کا واضح طور پر جواب موجود ہے؟آپ کی معلومات کیلۓ! دنیا بھر میں امریکی سفارت خانے اور قونصل خانے معمول کے مطابق اپنے ملازمین کيلۓ مختلف تقريبات کا انعقاد کرتے رہتے ہيں۔ آپ يہ کيوں بھول جاتے ہيں کہ ممالک کے مابين سفارتی تعلقات سے متعلق عالمی قوانين امريکی سفارت خانے اور قونصل خانے کواس بات کی اجازت ديتے ہیںتاکہ سفاان تقريبات کا انعقاد کر سکیں؟ آپ سچ مچ اس سے واقف نہيں کہ مثال کے طور پر پاکستانی سفارتخانہ معمول کيمطابق مقامی لوگوں کيلۓ سماجی تقريبات منعقد کرتے ہیں۔

تاہم اس تقريب کا مقصد کسی صورت ميں پاکستان کے ثقافتی اور اخلاقی اقدار کو نشانہ بنانے کا نہيں تھا جس کا آپ غلط پرچار کررہے ہيں۔
ميں ایک بار پھر واضح طور پر پاکستان میں ہم جنس پرستی کی حوصلہ افزائی کرنے کيلۓ مبینہ امریکی کردار کے متعلق آپ کی بے بنیاد نقطہ نظراور سوچ کی سختی سے تردید کرتا ہوں-

امریکی حکومت نا اس بات کی خواہش اور نا صلاحیت رکھتی ہے کہ دنیا میں کسی بھی معاشرے کے ثقافتی معیار کا تعين کرسکيں۔

ميں اس بات کو سمجھنے سے قاصر ہوں کہ ايشو پرآپ ميرے گزشتہ پوسٹنگز کو کيوں نہيں پڑھتے جو سادہ اردو زبان ميں ہے؟ بار بار ايک ہی سوال پوچھنے کے بجائے، ميں اميد کرتا ہوں کہ آئيندہ آپ دنيا ميں جاری ايشوز کے اوپر مثبت تنقيد کرتے ہوئے حقیقی معنوں ميں سوال کريں تاکہ ايک مفید تبادلہ خیال کے مواقعے پيدا ہو جس سے باقی قابل قدرممبران کو بھی فائدہ پہنچے۔

تاشفين – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov
U.S. Department of State
USUrduDigitalOutreach - Washington, DC - Community | Facebook
 
Top