• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

طاہر القادری نے مردے کو کلمہ پڑھایا.

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
اپ کی پیش کردہ دلیل پر بھی بات ہو سکتی ہے مگر اس کو فی الحال اگنور کرتے ہوئے عرض کروں گا کہ زیر بحث مسئلہ میں ہمارے پاس کم از کم چاہے وہ ضعیف ہی کیوں نہ ہو دلیل موجود ہے جبکہ اس کی مخالفت میں کوئی ضعیف سے ضعیف روایت بھی موجود نہیں۔
ہمارے پاس نبی کریمﷺ کی سنتِ ترکیہ موجود ہے کہ آپﷺ نے اپنی پوری نبوی زندگی میں کبھی کسی مردے کو قبر میں کلمہ کی تلقین نہ کی، نہ ہی کسی صحابی نے اور نہ ہی کسی تابعی نے۔

ویسے بھی احادیث مبارکہ میں صراحت موجود ہے کہ حدیث مبارکہ لقنوا موتاكم لا إله إلا الله میں موتاکم سے مراد قریب المرگ لوگ ہیں۔ حدیث مبارکہ میں ہے:
« لقنوا موتاكم لا إله إلا الله، فإن من كان آخر كلامه لا إله إلا الله عند الموت دخل الجنة يوما الدهر، وإن أصابه قبل ذلك ما أصابه » ۔۔۔ صحيح الجامع: 5150
اپنے مردوں (قریب المرگ لوگوں) کو لا الٰہ الا اللہ کی تلقین کرو، پس جس شخص کی بھی آخری کلام موت کے وقت لا الٰہ الا اللہ ہوئی وہ ایک دن جنت میں داخل ہوگا ۔۔۔ الحدیث

من لقن عند الموت شهادة أن لا إله إلا الله دخل الجنة ۔۔۔ المعجم الكبير للطبراني
جسے اس کی موت کے وقت کلمہ شہادت لا الٰہ الا اللہ کی تلقین کی گئی (اور اس نے اسے پڑھ لیا) وہ جنت میں داخل ہوگا۔

اس سے مزید صراحت کیا ہوگی کہ موتاکم سے مراد قریب الموت شخص ہے۔ لہٰذا اس کے بالمقابل کوئی موضوع یا ضعیف حدیث کسی طور قابل استدلال نہیں ہے۔

مجھے اس وقت علم نہیں کہ کس کس نے اس حدیث کا یہ مطلب سمجھا ہے ۔ ہاں متاخرین میں سے علامہ شامی نے اس کا یہی مطلب لیا ہے۔
چلیں آپ مزید تحقیق کرلیں، مجھے کوئی جلدی نہیں ہے۔
ویسے بھی جب نبی کریمﷺ سے ثابت ہے کہ انہوں نے اس سے مراد عند الموت لیا ہے۔ تو پھر باقی ضرورت بھی کیا رہ جاتی ہے؟

بہرحال حدیث کے الفاظ ہمارے سامنے ہیں اور ان کو حقیقی معنوں میں استعمال نہ کر سکنے کی کوئی وجہ بھی نہیں ۔اور ایسی بھی کوئی وجہ نظر نہیں آتی کہ ان الفاظ کو لازما مجازی معنوں میں ہی استعمال کیا جائے۔
نبی کریمﷺ نے بذاتِ خود موتاکم سے مراد قریب الموت شخص (مجازی معنیٰ) مراد لیا ہے، جیسے اوپر گزرا
اور پھر سلف صالحین (صحابہ کرام﷢، تابعین عظام اور ائمہ کرام﷭ وغیرہ) میں سے کسی نے بھی اسے حقیقی معنوں میں نہیں لیا۔
تو پھر ہم کیوں اسے حقیقی معنوں میں لینے میں کوشش کر رہے ہیں؟؟؟

پھر ابو داود کی یہ روایت کہ ’’حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے فرمایا : حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب میت کو دفن کر کے فارغ ہوجاتے تو وہاں کھڑے ہوکر فرماتے : اپنے بھائی کے لیے استغفار کرو اور اس کے لیے ثابت قدمی کی دعا مانگو، کیونکہ اب اِس سے سوالات ہوں گے۔‘‘
جب آپ میت کے لئے استغفار اور ثابت قدمی کی دعا مانگیں گے تو اس میں یقینا ایسے الفاظ آ جا ئیں گے جن اللہ رسول اور اسلام کا ذکر آئے گا تو اس سے میت کو سوالات کا جواب دینے میں آسانی ہو گی۔اس میں بھی تلقین کا اشارہ پایا جاتا ہے۔
جی بھائی! یہی تو ہمارا کہنا ہے کہ سنت پر عمل کیجئے اور مردے کو دفنانے کے بعد سنت کے مطابق اس کے کیلئے دُعا کیجئے!

نہ کہ دفنانے کے بعد اسے کلمہ پڑھنے کی تلقین کریں کیونکہ اس کا کوئی فائدہ نہیں۔
مردے کو قبر میں تلقین کا فائدہ تب ہو سکتا ہے، جب وہ ہماری بات سن سکتا ہو، حالانکہ کتاب وسنت کے مطابق قبر والے سن نہیں سکتے، نبی کریمﷺ بھی اللہ کی مرضی کے بغیر انہیں نہیں سنا سکتے۔
إن الله يسمع من يشاء وما أنت بمسمع من في القبور ۔۔۔ سورة فاطر

اس کے علاوہ بخاری یا مسلم کی روایت میں صحابی حضرت عمرو بن عاص کی وصیت بھی موجود ہے جس میں انھوں نے اپنے ساتھیوں کو بعد از دفن اتنی دیر رکنے کو کہا تھا جتنی دیر میں اونٹ ذبح کر کے اس کا گوشت تقسیم ہوتا ہے اور اس کی وجہ انھوں یہ بتائی تاکہ وہ مانوس ہو جائیں اور دیکھ لیں کہ وہ منکر نکیر کو کیا جواب دیتے ہیں۔
اب ظاہر ہے جو لوگ ڈیڑھ دو گھنٹے قبر کے پاس بھیٹیں گے وہ بالکل خاموش تو نہیں رہیں گے یقینا کسی نہ کسی ذکر اذکار میں مشغول رہیں گے اس سے میت کو سوالوں کے جوابات میں آسانی رہی گی۔
یہ آپ کا ذاتی اجتہاد ہے۔

سیدنا عمرو بن عاص کی اس وصیت سے بھی مردے کو قبر میں کلمہ کی تلقین ثابت نہیں ہوتی۔

میرے بھائی! پہلی پوسٹ میں موجود طاہر القادری صاحب کا عمل ملاحظہ کریں اور پھر یہ احادیث!!

کیا ان میں کوئی کَل مشترک ہے؟؟؟
 

حافظ اختر علی

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
768
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
317
ہدایت اللہ تعالیٰ کا اختیار ہے

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
دین اسلام انتہائی سادہ اور فطرت سلیمہ کے عین مطابق ہے۔اس لیے جیسے ہی کوئی کام فطرت سلیمہ کے مخالف واقع ہوتا ہے تو طبیعت پر بوجھل محسوس ہوتا ہے۔بہر حال اللہ تعالیٰ سے ہمیشہ یہی دعا کرنی چاہیے کہ وہ حق کو سمجھنے اور اس پر ثابت قدم رہنے کی توفیق عطا فرمائیں۔اور ایک گزارش یاد رکھیں کہ کسی کے غلط قدم پر اس کے لیے اصلاح کی دعا کرنی چاہیے نہ کہ مزید اس کو مطعون کیا کیونکہ دین اسلام خیر خواہی کا نام ہے۔اللہ تعالیٰ گمراہ مسلمانوں کو ہدایت عطا فرمائیں۔آمین
 
Top