- شمولیت
- جنوری 08، 2011
- پیغامات
- 6,595
- ری ایکشن اسکور
- 21,397
- پوائنٹ
- 891
دوسری حدیث
یہ حدیث پہلی حدیث کی مصدق ہے اور دوسری حدیث بھی ۔پس اس حدیث سے صاف ثابت ہوتا ہے کہ ایک مجلس کی تین طلاقیں ایک ہی شمار ہوتی تھیں۔۔۔۔ اس کے خلاف یہ کہنا کہ ایک مجلس کی تین طلاقیں ہوتی ہیں بالکل غلط اور باطل ہے جس پر کوئی شرعی دلیل نہیں۔ کیوں کہ ابو الصہباء کے سوال کے جواب میں ابن عباس رضی اللہ عنہما نے یہ نہیں فرمایا کہ عہد نبوی و صدیقی میں کبھی تین طلاقیں تین ہوتی تھیں بلکہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کا جواب دلیل ہے کہ ان تمام بابرکت زمانوں میں تین طلاقیں ایک ہی شمار ہوتی تھیں۔’’عن طاؤس ان ابالصھبا قال لابن عباس اتعلم انما کانت الثلاث تجعل واحدۃ علی عہد النبی صلی اللہ علیہ وسلم وابی بکر وثلاثا من امارۃ عمر فقال ابن عباس نعم ‘‘
(رواہ مسلم ج۱،ص۴۷۸، طبع رشیدیہ و ابو داؤد مع العون ج۲،طبع انصاری دھلی ص۳۳۸ والنسائی ج۲،ص۹۰ طبع پاکستان، وعبدالرزاق ج۶، ص۳۹۲ ،طبع بیروت والدارقطنی ج۴،ص۴۶،۴۷،۵۰،۵۱طبع پاکستان، والطحاوی، ج۲، ص۳۱، دیوبند، والبیھقی،ج۷،ص۳۳۶،طبع حیدر آباد)
’’ابو الصہباء نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا کہ کیا آپ کو معلوم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں اور ابو بکر کے زمانے میں اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت کے تین سال تک تین طلاقیں ایک ہی شمار ہوتی تھیں۔ تو سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا ہاں۔‘‘