• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عبایا کا مقصد کیا!!!

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964

آپ نے شاید غور نہیں کیا میں ذکر کر چکی ہوں کہ دیندار خواتین کو کیسا پردہ کرنا چاہیے۔

ویسے ایک غیر متعلقہ سی بات ہے ۔ آپ کو کیسےلگا کہ میں نے آپ کی بات پر غور نہیں کیا۔
 

اخت ولید

سینئر رکن
شمولیت
اگست 26، 2013
پیغامات
1,792
ری ایکشن اسکور
1,296
پوائنٹ
326
ماریہ بہن میں آپ سے بھی متفق ہوں اور دعا بہن سے بھی۔۔
یہ بیچ کا کھلاڑی آخر جائے گا کہاں):
جنت کے پتے ناول منظرِ عام پر آیا۔۔دین دار،دنیا دار ہر طبقے میں پسند کیا گیا!!
ایک طبقہ وہ تھا کہ جس نے شروع نے پردہ کیا خواہ نظریاتی طور پر یا غیر نظریاتی طور پر۔۔۔انہوں نے بھی اس کی تحسین کی،بلکہ ایک جامعہ میں عالمیہ کی تقسیم اسناد کی تقریب میں کامیاب ہونے والی طالبات کو "جنت کے پتے" دیے گئے۔۔جو آٹھ سال سے پردے،حیا کا سبق لیتی تھیں۔۔انہیں اس کی ضرورت تھی؟وہ جو صحابیات رضوان اللہ علیہن اجمعین کے "سمعنا و اطعنا"کااحوال پڑھ چکی تھیں انہیں اس سے کیا غرض؟کیا ان کا شعور اس حیا کا مفہوم سمجھ نہ چکا تھا؟جو دین دار غیر نظریاتی پردہ دار تھیں،انہیں اس کی شاید پھر بھی ضرورت تھی!!
دوسرا طبقہ دنیا دار جو ناول سے متاثر ہو کر عبایا اوڑھنے لگیں۔۔
تیسرا طبقہ وہ جو محض متاثر ہی ہوا۔
شاید میری بات غیر متعلقہ محسوس ہو مگر یہاں عبایا کو ناول کی جگہ پڑھیں۔ دین دار ناول نہیں پڑھیں گی کہ ان کے پاس اپنی چودہ سال قبل کی داستانیں ہیں۔دین دار ایسا عبایا نہیں پہنیں گے،کیونکہ ان کے پاس اپنا سادہ عبایا ہے۔۔
دنیا دار ناول پڑھیں گی کہ ان کی ناولز میں دلچسپی ہے،اس سے وہ دنیاوی ناولز کی نسبت اچھا سیکھیں گی۔۔دنیا دار عبایا پہنیں گی کہ اس سے وہ کیپری اور سلیولیس سے بچ سکیں گی!!
تیسرا طبقہ وہ ہے ناول پڑھیں گی،عمل نہیں کریں گی۔۔عبایا پہنیں گی۔۔آؤٹ آف فیشن ہوا تو اتار دیں گی!!
الھدٰی اسلام آباد میں جینز،ٹی شرٹس میں خواتین جاتی ہیں اور پردے میں نکلتی ہیں۔۔کئی کزنز سےپردہ نہیں کرتیں ۔۔کیا وہ بے پرد خواتین سے بہتر نہ ہوئیں؟وہ جینز میں بہتر تھیں یا پردے میں؟انہیں بتا دیا جاتا ہے۔۔زور زبردستی نہیں کی جاتی کہ لازما کزنز سے پردہ کریں۔۔ہم میں ایمان کی کمی ہے۔۔ہم میں "سمعنا و اطعنا" والا جذبہ نہیں ہے!!
جو ڈوپٹےکو کچھ سمجھتی نہیں ہے اسے آپ گلوز کا کہیں گی؟؟اور وہ مان لے گی؟؟؟قدم با قدم!!اگر وہ اگلے قدم نہ بھی اٹھا سکی تو کم از کم پچھلے قدموں پلٹے گی نہیں ان شاء اللہ
اگر ہم سے میں میں سے کسی نے جینز سے براہ راست پردہ کیا تو اس کا ایمان کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔۔معاشرے میں ایمان کی کمی ہے۔۔
تاہم!!
جنہوں نے کھلم کھلا فیشن کرنا ہے انہیں تو '' عبایا '' '' شبایا '' پہننے کی ضرورت ہی نہیں ۔ یہ فیشندار عبایے نکالے ہی ( شاید ) اس لیے گئے ہیں تاکہ وہ خواتین بھی فیشن ( عبایوں کی شکل میں ) شروع کردیں جو عموما ان چیزوں سے پرہیز کرتی ہیں ۔
ایک عشرہ قبل کہاں یہ فیشن زدہ برقعے تھے؟؟مگرجب پہنے تو سب نے پہنے!!دین و دنیا دار ہر گھرانے میں!!
خصوصا شادی کے وقت دلہن کے لیے لیا جانے والا برقعہ۔۔میرے علم میں کئی سادہ عبایا اوڑھنے والی بہنیں تھیں۔۔شادی کے بعد سسرالیوں نے گوٹا کناری والا عبایا لا دیا۔۔اب پہنتی ہیں!!
اناللہ وإنا الیہ رجعون۔
میرےخیال میں ان اداروں کے بڑوں کو اطلاع کرنی چاہیے شاید کوئی فائدہ ہوسکے۔
متفق!!
اب یہ اطلاع مرد حضرات ہی بخوبی دے سکتے ہیں۔۔خواتین اس سلسلے میں قاصر ہیں!!المسعود کا مجھے کنفرم ہے۔۔دارالسلام کے اشتہار میں ایسا پڑھنے کو ملا تھا۔۔اس سے زیادہ کاعلم نہیں!!مشکٰوۃ بہن آپ کا بھی کچھ تجربہ ہے اس بارے؟؟
موضوع اہم ہے۔۔شراکت کے ساتھ تحمل سے ایک دوسرے کا نقطہ سمجھ کر حاصل بحث نکلنا چاہیے!!
میں پردے پر ایک الگ دھاگہ کھولنا چاہ رہی تھی۔۔فراغت ملتے ہی آغاز کرتے ہیں۔ان شاء اللہ وہاں تفصیلا بات ہو گی!!
 

مشکٰوۃ

سینئر رکن
شمولیت
ستمبر 23، 2013
پیغامات
1,466
ری ایکشن اسکور
939
پوائنٹ
237
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
تجربہ ایک سا ایک ہے اس معاملے میں ۔۔بہر کیف یہ جو عبایا بنانے والے اداروں کا ذکر کیا اس سلسلے میں عرصہ سات آٹھ سال سے جس مشکل کا سامنا کرنا پڑا ہے وہ اللہ تعالٰی ہی بہتر جانتے ہیں۔۔
ان کے پاس "پردے" کا تقاضہ پورا کنے والے سکارف نہیں تھے اور ہمیں اس سکارف کی تلاش ۔۔۔
اول اول تو جب پردہ شروع کیا تو الہدی کی سٹوڈنٹ آپی کی دوست نے بہترین سکارف لا کر دیا جو آج کے فل سائز سکارف سے لمبا تھا ۔پھر جب وہ تقریبا تین چار سال بعدخراب ہو گیا (غلطی اپنی تھی جل گیا یا پھٹ گیا) مزید کا کہا گیا تو جواب ملا اب ایسے سکارف نہیں ملتے۔۔۔ہر جگہ سے پتہ کروانے کے بعد اسی سکارف کو دائیں بائیں سے لپیٹ کر اوڑھ لیتے جب اس کی بھی گنجائش نہ رہی تو والدِمحترم کے جاننے والوں نے اپنی دکان سے ڈوری دھاگوں سے مزین گاؤن اور چنی لادی۔۔عرفِ عام میں وہ چھوٹا سا دوپٹہ جسے ننھی بچیوں کو اوڑھا دیا جا تا ہے۔نقاب کے نام پر سنگل ایک فٹ کاکپڑا ۔جو ذراسی ہوا سے سر تک اٹھ آئے ۔۔احتجاج پر ۔۔ملتے ہی ایسے ہیں تو کیا کریں۔۔؟انتہا کی مشکل سے اسے سنبھلا دیتے۔کہیں سر سے نہ اتر آئے نقاب ڈھیلا ہو گیا اور سارے راستے امی کی شامت آئی رہتی اب یہاں سے صحیح کریں اب وہاں سے خراب ہو گیا۔۔
اس نقاب اور گاؤن سے چند مہینوں میں کہہ کر جان چھڑوائی اور پھرایک بار اسلام آباد سے لاہورسے تک ڈھنڈورا پیٹا گیا۔۔لیکن ہر جگہ ایک ہی چیز ذرا سی نقش و نگاری کی تبدیلی کے ساتھ پائی گئی۔۔۔کئی دفعہ ابو سے کہاآپ کہتے کیوں نہیں ہیں کہ پردہ کرنے کے لئے برقع چاہیئے ۔فنکشن ڈریس نہیں۔۔۔اور جواب"ایسا ہی ملتا ہے تو کیا کریں"؟۔۔
تین چار سال قبل المسعود سے ہی ایک مناسب گاؤن مل گیالیکن سکارف ندارد ۔۔۔وہی چنیاں پٹیاں یا دیدہ زیب ڈیزائننگ والےریشمی اسکارف جو لمحہ بھر میں سر سے اتر آئیں۔۔ اور دوہرا ہونے کے باوجودباریک نقاب جس سے چہرہ دکھائے دے۔۔۔کئی بار سکارف لائے گئے لیکن بے فائدہ۔۔
الہدی مین برانچ میں بھی باریک سفید ،رنگ دار اسکارف ہی دکھائی دیئے۔
گزشتہ ماہ آپی نے گاؤن خریدنا تھا تو ان کے ساتھ جانے کا کہا کہ خود ہی دیکھ کر لے آؤں گی۔۔مطلوبہ دکان میں داخل ہوتے ہی محسوس ہوا جیسے فینسی گارمنٹس کی دکان ہے۔۔ترتیب سے لگے فراکس ،لہنگے،اور کوٹ نما برقع دیکھ کر ہی اوسان خطا ہو گئے۔۔یہ فر والا کوٹ ہے جو بمشکل گھٹنوں سے اوپر تک آتا ہے لیکن ہے گاؤن، وہ طول وعرض پر مبنی کھلے بازوؤں والا گاؤن ہے جو کسی بڑے فنکشن میں لباس کے طور پر پہننا بھی مناسب معلوم نہیں ہوتا ۔
یہ کیا ہےعلی بھائی ؟؟؟غصہ انہی پر اترنا تھا کہ ان کے جاننے والے کی دکان ہے۔
گاؤن ہیں نا اب جلدی سے کوئی پسند کر لو۔۔
اس میں سے ؟میں نے پردہ کرنا ہے فیشن نہیں۔سادہ گاؤن کا پوچھیں۔آپی کے گھورنے پرعلی بھائی نے جب کاؤنٹر سے پوچھا تو پہلے انہیں گاؤنز کی طرف اشارہ ہوا اور پھر "سادہ گاؤن" پر زور دینے سے پہلے تو غصے والی حیرت کا اظہار کیا گیا پھر بے زاری سے آگے جانے کا کہا گیا۔۔ایک طویل قطار ختم ہونے کے بعد ایک طرف "ردی مال" کے سے انداز چند گاؤن ٹنگے نظر آئے ۔جب ان کی جانچ پڑتال کی گئی تو وہ بھی ایسے باریک کپڑے کے جن سے روشنی تو الگ اندھیرے میں بھی ہاتھ صاف نظر آرہا تھا۔۔
جب علی بھائی نے کہا کہ موٹے سٹف کے گاؤنز کا کہا تو غصے سے کہا گیا"آپ آرڈر پر بنوا لیں"۔جب سب پسند یہی کرتے ہیں تو ہم کیا کریں۔۔۔؟
سکارف کا پوچھا گیا کہ فل سائز۔۔۔ تو وہی پٹیاں،باریک ریشمی سکارف دکھائے گئے ۔۔جب سادہ فل سائز سکارف کا کہا گیاتو کہہ دیا ۔۔ نہیں ہے۔۔آرڈر پر بنوا لیں۔
سیلز مین کا رویہ بتا رہا تھا کہ اسے ان باتوں کی عادت نہیں۔
صرف پردے کا مقصد سامنے رکھ کر عبایا اور سکارف نقاب تیار ہوں تو لوگ وہی نہ خریدیں گے ،جب انہیں ان کی مرضی کی چیز بنا کہے مل جائے گی تو چار قدم آگے بڑھ کر فرمائش کریں گے ۔۔صاف کہیں کہ وہ ہے ہی نہیں تو پھر یہی سٹف استعمال ہو گا نا؟؟ہماری بڑبڑاہٹ بے فائدہ ۔۔۔ بس مشورہ ہی دے سکتے ہیں ۔۔۔رہی گھر میں بنانے یا بنوانے کی بات تو جب کُپڑا ہی پانچ سو روپے گز ملے اور بنوانے والے اپنی مرضی کے بنا دیں تو بنے بنائے ہی لینے پڑیں گے۔۔
مشورہ یہی ہےکہ آج ہی دس بارہ مناسب گاؤن اسکارف خرید کر رکھ لیں ورنہ "اوور کوٹ اور ویلوٹ کے گاؤنز" عام ہو چکے۔۔نسِل نو کو "عجوبے" کے طور پر ہی دکھانے کے کام آجائیں گے۔
 
  • پسند
Reactions: Dua

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
پردہ ‘حجاب اور عورت کی آرائش و زیبائش (پردے میں رہ کر) کے حوالے سے ایک اور نقطہ نگاہ بھی سامنے آتا ہے ۔۔۔جن کا کہنا ہے
بناوسنگھار عورت کا فطری حق نہیں بلکہ یہ خاوند کا حق ہے لہذا کنواری لڑکیوں کو اس سے لازما گریز کرنا چاہیے۔۔۔۔۔۔۔اس حوالے سے وہ حضرت عمر کا طرزِعمل بطورِ دلیل پیش کرتے ہیں جب آپ نے ایک ایسی خاتون جو اپنے خاوند کی اجازت سے بناو سنگھار کر کے اپنے والدین کے گھر گئی تھی کے بارے میں فرمایا
اگر مجھے وہ عورت اور اسے اس کی اجازت دینے والا مل جائے تو میں ان کے ٹکڑے کر دوں (یہ واقعہ فقہِ عمر میں موجود ہے)
عبایا کو دھونا ‘اس کو استری کرنا پروے کے منافی ہے ۔۔۔۔۔اس کی دلیل بھی حضرت عمر کے طرز عمل سے لیتے ہیں کہ آپ میلا کچیلا برقعہ اوڑھنے کا حکم دیتے تھے
اس حوالے سے ان شاء اللہ مفصّل لکھوں گی
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
پاکستان میں تو چادروں کا سٹف ہی بہت اچھی نوعیت کا ہے۔بلکہ کچھ خواتین دوپٹہ کے لیے سوتی کپڑا پاکستان کا ہی لیتی ہیں۔اس سے دوپٹہ سرکتا بھی نہیں ہے۔
بس چیزیں مشکل ہوتی نہیں بنا دی جاتی ہیں۔
ماریہ بہن جلد از جلد یہ معلومات ہم تک بھی پہنچائیں۔یہ تو اہم ہے۔
 

محمد شاہد

سینئر رکن
شمولیت
اگست 18، 2011
پیغامات
2,510
ری ایکشن اسکور
6,023
پوائنٹ
447
پردہ کا مطلب ہوتا ہے اپنے آپ کو چھپانا
یعنی عورت کسی بڑی چادر، برقعہ یا عبايه سے اپنے آپ کو اس طرح چھپائے کہ نہ تو اعضاء کی بناوٹ ظاہر ہو اور نہ حسن و جمال۔ اسکی زیب و زینت اور بناؤ سنگھار غیر محرم کی نظروں سے چھپا رہے۔ پردے میں ہر وہ چیز آجاتی ہے جو مرد کے لیے عورت کی طرف رغبت و میلان کا باعث ہو، خواہ پیدائشی ہو یا مصنوعی۔ آج کل برقعے یا عبایہ کا استعمال کافی بڑھ گیا ہے لیکن ایمان داری سے بتائیں کہ کیا آج کل استعمال ہونے والے برقعے یا عبائے پردہ کی بنیادی ضرورت کو پورا کر رہے ہیں؟
نت نئے ڈیزانوں والے (تنگ اور چست) برقعے بجائے پردے کے، غیروں کو اپنی طرف راغب کرنے کا باعث بن رہے ہیں۔ سیاہ برقعے پر خوبصورت ڈیزائن کے نقش و نگار اور کشیدہ کاری، رنگ برنگے اسکارف لیے ہوئے عورت دور سے ہی نگاہوں کا مرکز بن جاتی ہے۔ اس پر برقعہ کا اس قدر چست ہونا کہ جسم کے اعضاء ظاہر ہوں، اور بھی فتنے کا باعث بن رہا ہے (والله المستعان)
الله كيلئے دین کو مذاق مت بنائیں، حکم کی اصليت کو سمجھیں اور دین کو اپنی خواہشات کے تابع نہ کریں۔ اللہ کو اپنی مخلوق بہت پیار ی ہے اور پردے کا حکم اللہ نے عورت کی بہتری کے لیے ہی دیا ہے۔ جو عورت بھی پردے کو اللہ کا حکم سمجھ کر کرے گی اور اپنی خواہش کو پسِ پشت ڈال دے گی وہ ان شاءاللہ بہت سی پریشانیوں سے بچی رہے گی۔ اللہ ہم سب کو عقل سلیم عطا فرمائے
لنک
 

ام حماد

رکن
شمولیت
ستمبر 09، 2014
پیغامات
96
ری ایکشن اسکور
66
پوائنٹ
42
مجھے یاد ہے ایک دفعہ اپنی دوست کے ساتھ پردے پر گفتگو کرتے ہوئے میں نے اظہارِ افسوس کیا
کیسا وقت آ گیا ہے کہ عبایا پہننا فیشن بن گیا ہے
اس نے جوابا کہا
شکر کرو کوئی تو فیشن جسم ڈھانپنے والا ہے ورنہ تو ہر فیشن عورت کو ننگا کرنے کے لیے متعارف کرایا جاتا ہے۔ فیشن کے طور پر عبایا لیتے لیتے ہو سکتا ہے کہ اللہ انھیں ہدایت دے دیں اور وہ شعوری طور پر اس کو اپنا لیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اگر دیندار اور سمجھدار خواتین اس فیشن میں ملوّث نہ ہوں تو مجھے اس کی یہ اپروچ پسند آئی تھی۔ایک لڑکی اگر فیشن کی وجہ سے سلیو لیس کپڑے پہنتی ہے جبکہ دوسری فیشن کے طور پر سہی خوبصورت عبایا پہن لیتی ہے دونوں کا دینی معاملہ ایک سا ہے تو اہلِ فورم خواتین کیا خیال ہے آپ کا کون سی لڑکی بہتر ہے۔۔۔۔۔۔؟؟؟؟؟؟؟
رائے درکار ہے
میں کراچی کی باسی ہوں اور ایسے ایسے عبایا دیکھنے کو ملتے ہیں جو جسم کو ڈھانپتے نہیں بلکہ اور زیادہ نمایاں کرتے ہیں لہذا یہ فیشن جسم ڈھانپنے والا نہیں کہلایا جا سکتا بلکہ مزید فحاشی کی طرف مائل کرتا ہے اور انسانی فطرت ہے جو چیز ڈھکی چھپی ہوتی ہے اس کا تجسس اس کی طرف اور زیادہ لے جاتا ہے لہذا حجاب کو حجاب ہی ہونا چاہیے سادہ اور کھلا جو شریعت کی شروط پورا کرتا ہو
 
Top