- شمولیت
- ستمبر 26، 2011
- پیغامات
- 2,767
- ری ایکشن اسکور
- 5,410
- پوائنٹ
- 562
ایدھی صاحب کی حقیقت
ایک خوبصورت تحریر ( پہلے پوری تحریر پڑھ لیجئے گا پھر فیصلہ کیجئے گا )
""""ایدھی"""
عبد الستار ایدھی صاحب کے انتقال کی خبر ملی (سچی خبر)
تو بھائی جان کہنے لگے سمجھ نہیں آئی "انا للہ وانا الیہ رجعون" پڑھنا تھا کہ "الحمد للہ"۔ ایک لمحے کو تو انسان کا پارہ چڑھ جاۓ یہ سن کر!! لیکن چونکہ ہم ٹھہرے سدا کے "ملا"۔ ہر چیز کو اسلامی میزان میں پرکھے بغیر سکون نہیں آتا۔
ایدھی صاحب کے متعلق دو متفرق پہلوؤں سے دیکھا جاسکتا ہے۔ مذہبی پہلو اور انسانی خدمت کا پہلو جو بظاہر انتہائی شاندار ہے۔ مذہبی پہلو اتنا "خوفناک" اور "بھیانک" ہے کہ آج کل کی عجلت پسند عوام کافر سے کم پر راضی نہ ہو۔ اور واقعی مذہبی پہلو دیکھتے ہوۓ ایدھی صاحب کا اسلام بڑا "ڈانوا ڈول" سا لگتا ہے ۔واللہ اعلم!!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭٭٭٭مذہبی پہلو٭٭٭٭٭
نومبر 2012 میں عبدالستار ایدھی نے ایک میگزین کو انٹر ویو دیتے ہوۓ کہا: "میرے نزدیک اسلام کے ارکان 6 ہیں، بلکہ حقوق العباد سب سے ذیادہ اہم ہے۔"۔ یہاں اصول کی بات ہے کہ حقوق اللہ ادا کئے بغیر حقوق العباد کا کوئی اخروی فائدہ نہیں۔ جیسے اللہ کا سب سے بڑا حق توحید ہے، لیکن جب عبداللہ بن جدعان (مکہ کا بہت بڑا سخی ) کے متعلق عائشہ رضی اللہ عنھا نے پوچھا کہ کیا اس کے انسانی خدمت کے کام اس کو کوئی فائدہ نہیں دیں گے؟؟ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کیسے عائشہ؟ جبکہ اس نے کبھی یہ تک نہیں کہا :اللھم اغفرلی! یا اللہ مجھے معاف فرما۔"
مشہور صحافی اوریا مقبول جان راوی ہیں۔ کہتے ہیں کہ کراچی میں ایک مجلس میں میں اور ایدھی صاحب اکٹھے تھے، نماز کا وقت ہوا تو میں نے کہا ایدھی صاحب نماز پڑھ لیتے ہیں۔ کہنے لگے: "آپ کا دل رکھنے کیلئے کھڑا ہوجاتا ہوں لیکن میں اسے کوئی چیز نہیں سمجھتا"۔
ایدھی صاحب کو حج کا خیال بھی آیا تھا۔ رمی جمرات کے وقت کہنے لگے: "(یہ عبث کام ہے نعوذ باللہ) پاکستان میں کم شیطان ہیں وہاں جاکر انہیں کنکریاں مار لوں گا.
ایدھی صاحب نے اپنے ایک بیان میں کہا میں 6 مہینے بعد نہایا ہوں، لوگ باہر سے صاف ہوجاتے ہیں اندر سے میلے رہتے ہیں، پانی ضائع کرتے ہیں۔
ایدھی صاحب خود کہتے ہیں: مجھے میرے بیٹے کا لندن سے فون آیا ۔ شادی کا ارادہ رکھتا تھا، میں نے کہا یہ مولویوں کے چکر میں نہ پڑجانا بس لڑکی لے جاؤ اور رکھو اسے۔ (قارئین یہ چھوٹی بات نہیں۔۔۔ النکاح من سنتی، من رغب عن سنتی فلیس منی!!! ۔ اور نکاح کے بغیر۔۔۔؟؟؟)۔ ایدھی صاحب کی زندگی کا بہت سا عرصہ بھاگی لڑکیوں، ولی اور مولوی کی "پابندیوں"، اور ولد الزنا کے "قانونی" ہونے۔۔۔۔ جیسے معاملات سے عبارت ہے۔۔ (تفصیل آگے، ان شاء اللہ۔)
محل نظر بات تو یہ ہے کہ ایدھی صاحب سواۓ حق مہر کے کسی پابندی کے قائل نہیں۔۔۔ وہ بھی صرف "انسانی ہمدردی" کی وجہ سے، میرا خیال ہے کہ یہ دین اسلام کو ایک "گالی" ہے کہ اسے انسانی ہمدردی جیسے اساسی و اصولی کام کا علمبردار نہ سمجھا جاۓ!!!
یاد رھے عبدالستار ایدھی وہی شخص ہیں جنہوں نے "گل افشانی" کی تھی کہ عید الاضحی پر قربانی سے گلیوں میں بہت گند پڑتا ہے ، یہ پیسے غریبوں کو دے دئے جائیں۔
ایدھی صاحب سے ایک انٹرویو میں استفسار کیا گیا کہ یہ مولوی حضرات کہتے ہیں آپ بے دین ہیں اللہ ایسے آدمیوں کو جنت نہیں عطا کرتے (جیسے "چھٹے ہوۓ" صحافیوں کا مکروہ انداز ہوتا ہے ۔۔۔!)۔ ایدھی صاحب کہنے لگے میں ایسی جنت میں جاؤں گا ہی نہیں جہاں ایسے (مولوی) لوگ جائیں گے!!!
۔۔۔۔۔ یا خدا خیر! ایدھی صاحب آپ تو اپنے قول و عمل (من عصانی فقد ابیٰ) سے جنت میں جانے سے انکاری ہیں کیوں؟؟ جب انسانی خدمت کے پیچھے جنت کے حصول کا جذبہ ہی نہیں تو۔۔۔۔ اللہ ہی بہتر معاملہ کرنے والا ہے۔۔۔
ایدھی صاحب کا جھاد کے متعلق یہ نظریہ ہے کہ انسانوں کی مدد کرنا ہی جھاد ہے حتیٰ کہ امریکہ، اسرائیل اور برطانیہ میں انہوں نے اس "جھاد" کیلئے ایمبولینسیں بھیجیں (بڑے غریب ممالک ہیں بے چارے)۔۔۔۔ جس کے بعد ان کا نام گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں درج کر لیا گیا۔۔ دنیا میں سب سے بڑی ایمبولینس سروس کے طور پر! ہمیشہ سے "اسلحے والے جھاد" کے 180 ڈگری مخالف رہے ہیں۔
یہ تو ایدھی صاحب کی دینی سر نوشت ہے، بات تو سچ ہی ہے رسوائی کا خوف نہیں۔ لا یخافون لومۃ لائم۔۔۔ اب قبل اس سے کہ کوئی کہے یہ ملا کہیں کا ہیومن رائٹس کی بات نہیں کرتا مذہب کے پیچھے پڑگیا ہے میں اپنا قبلہ درست کئے دیتا ہوں۔ ۔ ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭٭٭٭فلاحی پہلو٭٭٭٭٭
یہ ان دنوں کی بات ہے جب میں سن شعور کو نہیں پہنچا تھا، جس عمر کی دھندلی یادیں ذہن میں ہوتی ہیں۔۔۔ آس پاس میں کچھ اس قسم کے الفاظ سننے کو ملتے تھے کہ ایدھی ایجنٹ ہے، ہندو ہے، قادیانی ہے، شیعہ ہے وغیرہ وغیرہ۔ خیر یہ تو اب بھی نہیں پتہ کہ ایدھی صاحب "کیا بلا" ہیں۔ اس وقت تو کچھ سروکار نہیں تھا۔۔ اب جاکر کچھ شد بد ہوئی تو معاملہ واقعی غلط محسوس ہوا (عین ممکن ہے کہ غلط نہ بھی ہو، اللہ سوء ظن سے بچاۓ)۔
اس باب میں اگر بنظر طائر دیکھا جاۓ تو خدمت خلق کا بڑا تابناک باب نظر آتا ہے۔ لیکن جہاں تک میری "مولویانہ" سمجھ شریف میں بات آئی ہے کہ یہ سب ایک بہت بڑا مفسدہ ہے۔ اور ایک عالم نے یوں ہی بے ساختہ نہیں کہ دیا کہ "ایک تخریب کار اپنے انجام کو پہنچا"۔
قارئین بات کچھ یوں ہے کہ ایدھی صاحب کی "خدمات" اور مدح میں آپ انٹرنیٹ پر بہت کچھ دیکھ سکتے ہیں۔ میں صرف چند چیزوں کی نشاندھی کرتا ہوں۔
ایدھی فاؤنڈیشن کی ابتدا کراچی میں زچگی کے مرکز سے ہوئی۔
ایدھی صاحب نے خود 38 برس میں ایک نرس بلقیس سے شادی کی۔
پاکستان زلزلوں، سیلابوں اور آفات قدرت کا شکار ہے، جبکہ اس کے برعکس جنسی و فحاشی بحران کا مسئلہ پاکستان میں کہیں کم بلکہ یورپ کے مقابلے میں نہ ہونے کے برابر ہے۔
اب خدمت خلق کا ایدھی ترجمہ "خاصا اوکھا" ہے جو اگرچہ دیگر وجھات میں سرگرم ہے لیکن مرکزی طور پر 1) بھاگ کر شادی کر لینے والی لڑکیوں کو پناہ دینا۔ 2) جو خواتین بچوں کی پرورش نہیں کرنا چاہتی ان کے بچے سنبھال کر ان کو آزاد کرنا۔ 3) حرام کاری کے نتیجے میں پیدا ہونے والے بچوں کی پرورش۔
اب یہ کچھ عجیب سی بات ہے کہ درج بالا مقاصد کے تحت صرف پاکستان میں "ہزاروں" ایمبولینسیں، مراکز اور ڈسپینسریاں۔۔۔ یعنی پاکستان نہیں ناپاکستان ہوگیا یہ۔۔ معاذاللہ
پھر بات کچھ تب سمجھ آتی ہے جب بلقیس ایدھی نے کہا کہ ہم تو پوری دنیا میں "غریبوں" کی مدد کرنا چاہتے ہیں اس لسٹ میں فلسطین، شام تو نظر نہ آۓ البتہ نیویارک، تل ابیب، لندن کا نام باقاعدہ بلقیس بیگم کے منہ سے نکلا۔۔۔ تب گمان ہوا کہ درحقیقت یہ "جنسی غریبوں" کی مدد کا کام کرنا چاہتے ہیں۔۔
ماضی قریب (2006،2007) میں بہت دیر تک یہ مسئلہ زیر بحث لایا جاتا رہا ہے کہ ایدھی فاؤنڈیشن کے تحت بچے عیسائی مشنریوں کو فروخت کئے جاتے ہیں!! اس کے ثبوت وغیرہ تو مجھے نہ مل سکے ویسے بھی کفار اعظم اور ان کا دجالی میڈیا کہاں دال میں کالا دکھنے دیتے ہیں؟ بس خیال خام یہی ہے کہ زنا کی پیداوار اولاد، اور بھاگی ہوئی لڑکیاں کہیں اور ہی جاتی ہیں کیوں کہ اب تک کوئی ایسا کیس نظر نہ آیا کہ کسی لڑکی کو اس کے گھر واپس پہنچادیا گیا ہو (گیتا کے علاوہ)!! تلخ حقیقت!!
یہ بھی جان لینا مددگار ہے کہ 2010 میں عبد الستار ایدھی صاحب کو "احمدیہ مسلم ایوارڈ" دیا گیا (یوٹیوب پر ویڈیو موجود ہے)۔ اب "احمدیہ" اور "مسلم"۔۔۔ تم ہی کہو جاناں۔ ۔ ۔ یہ ماجرا کیا ہے؟؟
مزید کہ مودی سرکار کی 10 ملین ڈالر امداد کی پیشکش وہ بھی صرف ایک گونگی بہری ہندو لڑکی کو ہندوستان بھیجنے پر۔۔۔ یا للعجب!! میں بھی کہوں اوباما اور نیتن یاہو نوبل پرائز کیوں لے بیٹھے، مودی بھی تو خدمت خلق کا ایک استعارہ ہے نا جناب!! 10 لاکھ امداد وہ بھی "پاکستانی" تنظیم کو۔۔۔ ؟ ایدھی اپنے ملک کے ملاؤں سے ناخوش ہیں جو ان سے جلتے ہیں۔ ۔ ۔ الخ"۔۔۔۔۔۔۔۔ سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم!!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نتائج اور خلاصہ اخذ کرنا آپ پر!
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب وعلمہ اتم واکمل!
عبدالعزیز ناصر۔
ایک خوبصورت تحریر ( پہلے پوری تحریر پڑھ لیجئے گا پھر فیصلہ کیجئے گا )
""""ایدھی"""
عبد الستار ایدھی صاحب کے انتقال کی خبر ملی (سچی خبر)
تو بھائی جان کہنے لگے سمجھ نہیں آئی "انا للہ وانا الیہ رجعون" پڑھنا تھا کہ "الحمد للہ"۔ ایک لمحے کو تو انسان کا پارہ چڑھ جاۓ یہ سن کر!! لیکن چونکہ ہم ٹھہرے سدا کے "ملا"۔ ہر چیز کو اسلامی میزان میں پرکھے بغیر سکون نہیں آتا۔
ایدھی صاحب کے متعلق دو متفرق پہلوؤں سے دیکھا جاسکتا ہے۔ مذہبی پہلو اور انسانی خدمت کا پہلو جو بظاہر انتہائی شاندار ہے۔ مذہبی پہلو اتنا "خوفناک" اور "بھیانک" ہے کہ آج کل کی عجلت پسند عوام کافر سے کم پر راضی نہ ہو۔ اور واقعی مذہبی پہلو دیکھتے ہوۓ ایدھی صاحب کا اسلام بڑا "ڈانوا ڈول" سا لگتا ہے ۔واللہ اعلم!!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭٭٭٭مذہبی پہلو٭٭٭٭٭
نومبر 2012 میں عبدالستار ایدھی نے ایک میگزین کو انٹر ویو دیتے ہوۓ کہا: "میرے نزدیک اسلام کے ارکان 6 ہیں، بلکہ حقوق العباد سب سے ذیادہ اہم ہے۔"۔ یہاں اصول کی بات ہے کہ حقوق اللہ ادا کئے بغیر حقوق العباد کا کوئی اخروی فائدہ نہیں۔ جیسے اللہ کا سب سے بڑا حق توحید ہے، لیکن جب عبداللہ بن جدعان (مکہ کا بہت بڑا سخی ) کے متعلق عائشہ رضی اللہ عنھا نے پوچھا کہ کیا اس کے انسانی خدمت کے کام اس کو کوئی فائدہ نہیں دیں گے؟؟ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کیسے عائشہ؟ جبکہ اس نے کبھی یہ تک نہیں کہا :اللھم اغفرلی! یا اللہ مجھے معاف فرما۔"
مشہور صحافی اوریا مقبول جان راوی ہیں۔ کہتے ہیں کہ کراچی میں ایک مجلس میں میں اور ایدھی صاحب اکٹھے تھے، نماز کا وقت ہوا تو میں نے کہا ایدھی صاحب نماز پڑھ لیتے ہیں۔ کہنے لگے: "آپ کا دل رکھنے کیلئے کھڑا ہوجاتا ہوں لیکن میں اسے کوئی چیز نہیں سمجھتا"۔
ایدھی صاحب کو حج کا خیال بھی آیا تھا۔ رمی جمرات کے وقت کہنے لگے: "(یہ عبث کام ہے نعوذ باللہ) پاکستان میں کم شیطان ہیں وہاں جاکر انہیں کنکریاں مار لوں گا.
ایدھی صاحب نے اپنے ایک بیان میں کہا میں 6 مہینے بعد نہایا ہوں، لوگ باہر سے صاف ہوجاتے ہیں اندر سے میلے رہتے ہیں، پانی ضائع کرتے ہیں۔
ایدھی صاحب خود کہتے ہیں: مجھے میرے بیٹے کا لندن سے فون آیا ۔ شادی کا ارادہ رکھتا تھا، میں نے کہا یہ مولویوں کے چکر میں نہ پڑجانا بس لڑکی لے جاؤ اور رکھو اسے۔ (قارئین یہ چھوٹی بات نہیں۔۔۔ النکاح من سنتی، من رغب عن سنتی فلیس منی!!! ۔ اور نکاح کے بغیر۔۔۔؟؟؟)۔ ایدھی صاحب کی زندگی کا بہت سا عرصہ بھاگی لڑکیوں، ولی اور مولوی کی "پابندیوں"، اور ولد الزنا کے "قانونی" ہونے۔۔۔۔ جیسے معاملات سے عبارت ہے۔۔ (تفصیل آگے، ان شاء اللہ۔)
محل نظر بات تو یہ ہے کہ ایدھی صاحب سواۓ حق مہر کے کسی پابندی کے قائل نہیں۔۔۔ وہ بھی صرف "انسانی ہمدردی" کی وجہ سے، میرا خیال ہے کہ یہ دین اسلام کو ایک "گالی" ہے کہ اسے انسانی ہمدردی جیسے اساسی و اصولی کام کا علمبردار نہ سمجھا جاۓ!!!
یاد رھے عبدالستار ایدھی وہی شخص ہیں جنہوں نے "گل افشانی" کی تھی کہ عید الاضحی پر قربانی سے گلیوں میں بہت گند پڑتا ہے ، یہ پیسے غریبوں کو دے دئے جائیں۔
ایدھی صاحب سے ایک انٹرویو میں استفسار کیا گیا کہ یہ مولوی حضرات کہتے ہیں آپ بے دین ہیں اللہ ایسے آدمیوں کو جنت نہیں عطا کرتے (جیسے "چھٹے ہوۓ" صحافیوں کا مکروہ انداز ہوتا ہے ۔۔۔!)۔ ایدھی صاحب کہنے لگے میں ایسی جنت میں جاؤں گا ہی نہیں جہاں ایسے (مولوی) لوگ جائیں گے!!!
۔۔۔۔۔ یا خدا خیر! ایدھی صاحب آپ تو اپنے قول و عمل (من عصانی فقد ابیٰ) سے جنت میں جانے سے انکاری ہیں کیوں؟؟ جب انسانی خدمت کے پیچھے جنت کے حصول کا جذبہ ہی نہیں تو۔۔۔۔ اللہ ہی بہتر معاملہ کرنے والا ہے۔۔۔
ایدھی صاحب کا جھاد کے متعلق یہ نظریہ ہے کہ انسانوں کی مدد کرنا ہی جھاد ہے حتیٰ کہ امریکہ، اسرائیل اور برطانیہ میں انہوں نے اس "جھاد" کیلئے ایمبولینسیں بھیجیں (بڑے غریب ممالک ہیں بے چارے)۔۔۔۔ جس کے بعد ان کا نام گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں درج کر لیا گیا۔۔ دنیا میں سب سے بڑی ایمبولینس سروس کے طور پر! ہمیشہ سے "اسلحے والے جھاد" کے 180 ڈگری مخالف رہے ہیں۔
یہ تو ایدھی صاحب کی دینی سر نوشت ہے، بات تو سچ ہی ہے رسوائی کا خوف نہیں۔ لا یخافون لومۃ لائم۔۔۔ اب قبل اس سے کہ کوئی کہے یہ ملا کہیں کا ہیومن رائٹس کی بات نہیں کرتا مذہب کے پیچھے پڑگیا ہے میں اپنا قبلہ درست کئے دیتا ہوں۔ ۔ ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭٭٭٭فلاحی پہلو٭٭٭٭٭
یہ ان دنوں کی بات ہے جب میں سن شعور کو نہیں پہنچا تھا، جس عمر کی دھندلی یادیں ذہن میں ہوتی ہیں۔۔۔ آس پاس میں کچھ اس قسم کے الفاظ سننے کو ملتے تھے کہ ایدھی ایجنٹ ہے، ہندو ہے، قادیانی ہے، شیعہ ہے وغیرہ وغیرہ۔ خیر یہ تو اب بھی نہیں پتہ کہ ایدھی صاحب "کیا بلا" ہیں۔ اس وقت تو کچھ سروکار نہیں تھا۔۔ اب جاکر کچھ شد بد ہوئی تو معاملہ واقعی غلط محسوس ہوا (عین ممکن ہے کہ غلط نہ بھی ہو، اللہ سوء ظن سے بچاۓ)۔
اس باب میں اگر بنظر طائر دیکھا جاۓ تو خدمت خلق کا بڑا تابناک باب نظر آتا ہے۔ لیکن جہاں تک میری "مولویانہ" سمجھ شریف میں بات آئی ہے کہ یہ سب ایک بہت بڑا مفسدہ ہے۔ اور ایک عالم نے یوں ہی بے ساختہ نہیں کہ دیا کہ "ایک تخریب کار اپنے انجام کو پہنچا"۔
قارئین بات کچھ یوں ہے کہ ایدھی صاحب کی "خدمات" اور مدح میں آپ انٹرنیٹ پر بہت کچھ دیکھ سکتے ہیں۔ میں صرف چند چیزوں کی نشاندھی کرتا ہوں۔
ایدھی فاؤنڈیشن کی ابتدا کراچی میں زچگی کے مرکز سے ہوئی۔
ایدھی صاحب نے خود 38 برس میں ایک نرس بلقیس سے شادی کی۔
پاکستان زلزلوں، سیلابوں اور آفات قدرت کا شکار ہے، جبکہ اس کے برعکس جنسی و فحاشی بحران کا مسئلہ پاکستان میں کہیں کم بلکہ یورپ کے مقابلے میں نہ ہونے کے برابر ہے۔
اب خدمت خلق کا ایدھی ترجمہ "خاصا اوکھا" ہے جو اگرچہ دیگر وجھات میں سرگرم ہے لیکن مرکزی طور پر 1) بھاگ کر شادی کر لینے والی لڑکیوں کو پناہ دینا۔ 2) جو خواتین بچوں کی پرورش نہیں کرنا چاہتی ان کے بچے سنبھال کر ان کو آزاد کرنا۔ 3) حرام کاری کے نتیجے میں پیدا ہونے والے بچوں کی پرورش۔
اب یہ کچھ عجیب سی بات ہے کہ درج بالا مقاصد کے تحت صرف پاکستان میں "ہزاروں" ایمبولینسیں، مراکز اور ڈسپینسریاں۔۔۔ یعنی پاکستان نہیں ناپاکستان ہوگیا یہ۔۔ معاذاللہ
پھر بات کچھ تب سمجھ آتی ہے جب بلقیس ایدھی نے کہا کہ ہم تو پوری دنیا میں "غریبوں" کی مدد کرنا چاہتے ہیں اس لسٹ میں فلسطین، شام تو نظر نہ آۓ البتہ نیویارک، تل ابیب، لندن کا نام باقاعدہ بلقیس بیگم کے منہ سے نکلا۔۔۔ تب گمان ہوا کہ درحقیقت یہ "جنسی غریبوں" کی مدد کا کام کرنا چاہتے ہیں۔۔
ماضی قریب (2006،2007) میں بہت دیر تک یہ مسئلہ زیر بحث لایا جاتا رہا ہے کہ ایدھی فاؤنڈیشن کے تحت بچے عیسائی مشنریوں کو فروخت کئے جاتے ہیں!! اس کے ثبوت وغیرہ تو مجھے نہ مل سکے ویسے بھی کفار اعظم اور ان کا دجالی میڈیا کہاں دال میں کالا دکھنے دیتے ہیں؟ بس خیال خام یہی ہے کہ زنا کی پیداوار اولاد، اور بھاگی ہوئی لڑکیاں کہیں اور ہی جاتی ہیں کیوں کہ اب تک کوئی ایسا کیس نظر نہ آیا کہ کسی لڑکی کو اس کے گھر واپس پہنچادیا گیا ہو (گیتا کے علاوہ)!! تلخ حقیقت!!
یہ بھی جان لینا مددگار ہے کہ 2010 میں عبد الستار ایدھی صاحب کو "احمدیہ مسلم ایوارڈ" دیا گیا (یوٹیوب پر ویڈیو موجود ہے)۔ اب "احمدیہ" اور "مسلم"۔۔۔ تم ہی کہو جاناں۔ ۔ ۔ یہ ماجرا کیا ہے؟؟
مزید کہ مودی سرکار کی 10 ملین ڈالر امداد کی پیشکش وہ بھی صرف ایک گونگی بہری ہندو لڑکی کو ہندوستان بھیجنے پر۔۔۔ یا للعجب!! میں بھی کہوں اوباما اور نیتن یاہو نوبل پرائز کیوں لے بیٹھے، مودی بھی تو خدمت خلق کا ایک استعارہ ہے نا جناب!! 10 لاکھ امداد وہ بھی "پاکستانی" تنظیم کو۔۔۔ ؟ ایدھی اپنے ملک کے ملاؤں سے ناخوش ہیں جو ان سے جلتے ہیں۔ ۔ ۔ الخ"۔۔۔۔۔۔۔۔ سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم!!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نتائج اور خلاصہ اخذ کرنا آپ پر!
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب وعلمہ اتم واکمل!
عبدالعزیز ناصر۔