• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے متعلق ایک روایت کی تحقیق

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
حدثنى يحيى عن مالك عن نافع أن عبد الله بن عمر كان إذا سئل هل يقرأ أحد خلف الإمام قال إذا صلى أحدكم خلف الإمام فحسبه قراءة الإمام وإذا صلى وحده فليقرأ. قال وكان عبد الله بن عمر لا يقرأ خلف الإمام.
الكتاب : موطأ مالك
مفھوم : عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ امام کے پیچھے قرات خلف الامام کے قائل نہ تھے اور خود بھی خلف الامام قرات نہ کرتے تھے ۔
اس روایت کی تحقیق درکار ہے ؟
جزاکم اللہ خیرا ۔
 

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,580
پوائنٹ
384
آپ کے موضوع کو یہاں منتقل کیا کیونکہ سوالات سیکشن میں جواب نہیں دیا جا سکتا۔
یہ ایک سنہری سند ہے جسے ہم انگریزی میں Golden Chain کہتے ہیں۔ اس سند کو ائمہ نے اصح الاسانید میں شمار کیا ہے۔
بالکل صحیح ہے۔
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
آپ کے موضوع کو یہاں منتقل کیا کیونکہ سوالات سیکشن میں جواب نہیں دیا جا سکتا۔
یہ ایک سنہری سند ہے جسے ہم انگریزی میں Golden Chain کہتے ہیں۔ اس سند کو ائمہ نے اصح الاسانید میں شمار کیا ہے۔
بالکل صحیح ہے۔
سند کے متعلق تو وضاحت ہو گئی ۔
جزاک اللہ خیرا
لیکن متن کے متعلق کچھ وضاحت ممکن ہے ؟ مثلا یہ روایت شاذ تو نہیں یا اس روایت میں کوئی علت تو نہیں ؟
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
سند کے متعلق تو وضاحت ہو گئی ۔
جزاک اللہ خیرا
لیکن متن کے متعلق کچھ وضاحت ممکن ہے ؟ مثلا یہ روایت شاذ تو نہیں یا اس روایت میں کوئی علت تو نہیں ؟
عن عقبہ بن نافع قال،صلیت مع ابن عمر الظھر و عصر فاذا ھو یھبس فی القراۃ فقلت یا ابا عبدالرحمن انک
لتفل فی صلا تک شیئا مانفعلہ قال ماھو ؟ قلت تھمس فی القراۃ و نشھد و صلاۃ علی البنیﷺ فان نسبت
بن ذلک شیئا فاسجدسجدتین بعد سلام ۔

امام عقبہ بن نافع فرماتے ہیں ۔کہ میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ ظھر وعصر کی نماز پڑھی تو وہ آہستہ
آہستہ قرأت کر رہے تھے ، میں نے کہا اے عبدالرحمن آپ نماز میں وہ کام کرکرتے ہیں جو ہم نہیں کرتے انہوں نے فرمایا وہ کیا ہے؟ میں نے کہا آپ آہستہ آہستہ قرأت کرتے تھے ،اور ہم آئمہ کے
ساتھ نماز پڑھتے ہیں وہ قرأت نہیں کرتے تو سید نا ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا جب اب کے ساتھ نماز پڑھے توان کو خبر دار کر دو کہ نماز قرأت تشید اور درود کے بغیر نہیں ہوتی اگر تم ان میں سے کوئی چیز بھول جاؤ تو سلام کہ بعد دو سجدے کرؤ۔
(عمل الیوم وللیلہ الحسن بن شعیب المعری المتوفی 290ھ بحوالہ القول البدیع ص 134)
عن یحیی البکا سئل ابن عمر عن القراۃ خلف لامام فقال ما کانو ا یروباسا ان یقرأ یفاتحہ الکتاب فی نفسۃ
امام یحیی البکا فرماتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے سوال کیا گیا کہ امام کے پیچھے قرأت ہے تو انہوں نے فرمایا کہ لوگ اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے کہ آہستہ سورے فاتحہ پڑھیں(جزء القرأۃ مترجم ص 39)
حدیث اور اہل تقلید
 
Last edited:

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
عن عقبہ بن نافع قال،صلیت مع ابن عمر الظھر و عصر فاذا ھو یھبس فی القراۃ فقلت یا ابا عبدالرحمن انک
لتفل فی صلا تک شیئا مانفعلہ قال ماھو ؟ قلت تھمس فی القراۃ و نشھد و صلاۃ علی البنیﷺ فان نسبت
بن ذلک شیئا فاسجدسجدتین بعد سلام ۔

امام عقبہ بن نافع فرماتے ہیں ۔کہ میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ ظھر وعصر کی نماز پڑھی تو وہ آہستہ
آہستہ قرأت کر رہے تھے ، میں نے کہا اے عبدالرحمن آپ نماز میں وہ کام کرکرتے ہیں جو ہم نہیں کرتے انہوں نے فرمایا وہ کیا ہے؟ میں نے کہا آپ آہستہ آہستہ قرأت کرتے تھے ،اور ہم آئمہ کے
ساتھ نماز پڑھتے ہیں وہ قرأت نہیں کرتے تو سید نا ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا جب اب کے ساتھ نماز پڑھے توان کو خبر دار کر دو کہ نماز قرأت تشید اور درود کے بغیر نہیں ہوتی اگر تم ان میں سے کوئی چیز بھول جاؤ تو سلام کہ بعد دو سجدے کرؤ۔
(عمل الیوم وللیلہ الحسن بن شعیب المعری المتوفی 290ھ بحوالہ القول البدیع ص 134)
عن یحیی البکا سئل ابن عمر عن القراۃ خلف لامام فقال ما کانو ا یروباسا ان یقرأ یفاتحہ الکتاب فی نفسۃ
امام یحیی البکا فرماتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے سوال کیا گیا کہ امام کے پیچھے قرأت ہے تو انہوں نے فرمایا کہ لوگ اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے کہ آہستہ سورے فاتحہ پڑھیں(جزء القرأۃ مترجم ص 39)
حدیث اور اہل تقلید
محترم میں آپ کی پیش کردہ روایات کا مقصد نہیں سمجھا ۔
کیا آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کا موقف الفاتحہ خلف الامام سے متعلق تبدیل ہو گیا تھا تو کیا آپ یہ ثابت کر سکتے ہیں کہ آپ کی پیش کردہ روایات عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کا آخری موقف بتا رھی ہیں اور جو روایت میں نے پیش کی وہ ابتدائی ہے۔
ذرا وضاحت کردیں ان روایات کو پیش کرنے سے آپ کیا کہنا چاھتے ہیں
جب تک میں ان روایات کی اسنادی حیثیت کو دیکھتا ھوں ان شاء اللہ
ویسے @رضا میاں بھائی ان روایات کی سند کیسی ھے ؟؟؟
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
محترم میں آپ کی پیش کردہ روایات کا مقصد نہیں سمجھا ۔
کیا آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کا موقف الفاتحہ خلف الامام سے متعلق تبدیل ہو گیا تھا تو کیا آپ یہ ثابت کر سکتے ہیں کہ آپ کی پیش کردہ روایات عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کا آخری موقف بتا رھی ہیں اور جو روایت میں نے پیش کی وہ ابتدائی ہے۔
ذرا وضاحت کردیں ان روایات کو پیش کرنے سے آپ کیا کہنا چاھتے ہیں
جب تک میں ان روایات کی اسنادی حیثیت کو دیکھتا ھوں ان شاء اللہ
ویسے @رضا میاں بھائی ان روایات کی سند کیسی ھے ؟؟؟
عن ابی العالیہ البرأقال سالت ابن عمر فی کل صلوۃ قراۃ فقال انی لا ستحی من رب ھذا البیت ان صلی
لہ صلی لہ صلوۃ لا اقرأ فیھا بفا تحۃ الکتاب وما تیسر۔

امام ابی عالیہ براء فرماتے ہیں میں نے سیدنا عمر ؓ سے سوال کیا کہ کیا پر نماز میں قرأت ہے ۔تو نہوں بے مجھے کہا مجھے اس گھر (بیت اللہ) کے رب سے حیا آتی ہے کہ میں اس کی نماز پڑھوں اور اس میں سورہ فاتحہ اور ماتیسر نہ کرو
(کتاب القرأۃ س87 و بیھقی ص161ج2 وجزالقراۃ )
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
عن یحیی البکا سئل ابن عمر عن القراۃ خلف لامام فقال ما کانو ا یروباسا ان یقرأ یفاتحہ الکتاب فی نفسۃ
عن یحیی البکاء سئل ابن عمر عن القراۃ خلف ا لامام فقال ما کانو ا یرون باسا ان یقرأ یفاتحہ الکتاب فی نفسۃ
ٹاپنگ کی غلطی ہو ہے اس درست کیا ہے
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
عن عقبہ بن نافع قال،صلیت مع ابن عمر الظھر و عصر فاذا ھو یھبس فی القراۃ فقلت یا ابا عبدالرحمن انک
لتفل فی صلا تک شیئا مانفعلہ قال ماھو ؟ قلت تھمس فی القراۃ و نشھد و صلاۃ علی البنیﷺ فان نسبت
بن ذلک شیئا فاسجدسجدتین بعد سلام ۔
عن عقبہ بن نافع قال،صلیت مع ابن عمر الظھر و عصر فاذا ھو یھس فی القراۃ فقلت یا ابا عبدالرحمن انک
لتفل فی صلا تک شیئا مانفعلہ قال ماھو ؟ قلت تھمس فی القراۃ و نشھد و صلاۃ علی البنیﷺ فا نسیت
من ذلک شیئا فاسجدسجدتین بعد سلام
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
محترم میں آپ کی پیش کردہ روایات کا مقصد نہیں سمجھا ۔
آپ کی پیش کردہ روایات میں الفاتحہ خلف الامام کا ذکر کہاں ہے ؟
حَ
دَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ مَكْحُولٍ عَنْ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِيعِ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ كُنَّا خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ فَقَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَثَقُلَتْ عَلَيْهِ الْقِرَاءَةُ فَلَمَّا فَرَغَ قَالَ لَعَلَّكُمْ تَقْرَءُونَ خَلْفَ إِمَامِكُمْ قُلْنَا نَعَمْ هَذًّا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ لَا تَفْعَلُوا إِلَّا بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ فَإِنَّهُ لَا صَلَاةَ لِمَنْ لَمْ يَقْرَأْ بِهَا
(سنن أبي داؤد: كتاب الصلاة؛ اب من ترك القراءة في صلاته بفاتحة الكتاب)
سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نماز فجر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآت شروع فرمائی مگر وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر بھاری ہو گئی ۔ ( یعنی آپ اس میں رواں نہ رہ سکے ) جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم فارغ ہوئے تو کہا ” شاید کہ تم لوگ اپنے امام کے پیچھے پڑھتے ہو ؟ “ ہم نے کہا : ہاں ، اے اللہ کے رسول ! ہم جلدی جلدی پڑھتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” نہ پڑھا کرو مگر فاتحہ ، کیونکہ جو اسے ( فاتحہ کو ) نہ پڑھے اس کی نماز نہیں ۔ “
 
Last edited:

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
آپ کی پیش کردہ روایات میں الفاتحہ خلف الامام کا ذکر کہاں ہے ؟
حَ
دَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ مَكْحُولٍ عَنْ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِيعِ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ كُنَّا خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ فَقَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَثَقُلَتْ عَلَيْهِ الْقِرَاءَةُ فَلَمَّا فَرَغَ قَالَ لَعَلَّكُمْ تَقْرَءُونَ خَلْفَ إِمَامِكُمْ قُلْنَا نَعَمْ هَذًّا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ لَا تَفْعَلُوا إِلَّا بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ فَإِنَّهُ لَا صَلَاةَ لِمَنْ لَمْ يَقْرَأْ بِهَا
(سنن أبي داؤد: كتاب الصلاة؛ اب من ترك القراءة في صلاته بفاتحة الكتاب)
سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نماز فجر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآت شروع فرمائی مگر وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر بھاری ہو گئی ۔ ( یعنی آپ اس میں رواں نہ رہ سکے ) جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم فارغ ہوئے تو کہا ” شاید کہ تم لوگ اپنے امام کے پیچھے پڑھتے ہو ؟ “ ہم نے کہا : ہاں ، اے اللہ کے رسول ! ہم جلدی جلدی پڑھتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” نہ پڑھا کرو مگر فاتحہ ، کیونکہ جو اسے ( فاتحہ کو ) نہ پڑھے اس کی نماز نہیں ۔ “
میں نے عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے متعلق ایک روایت پیش کی تھی اور اس کے متعلق تحقیق پوچھی تھی
آپ نے پہلے عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کی دوسرے روایت پیش کیں ۔ خیر میں نے سوچا موضوع کچھ وسیع کرلیتے ہیں لیکن اب آپ نے موضوع کچھ اور وسیع کردیا اور الفاتحہ خلف الامام کو زیر بحث لے آئے جو اس موضوع سے بالکل مطابق نہیں ۔ اس لئیے میں صرف عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے حوالہ سے بات کروں گا اور اہل علم سے راہنمائی چاہوں گا ان شاء اللہ
 
Top