• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے متعلق ایک روایت کی تحقیق

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,580
پوائنٹ
384
سند کے متعلق تو وضاحت ہو گئی ۔
جزاک اللہ خیرا
لیکن متن کے متعلق کچھ وضاحت ممکن ہے ؟ مثلا یہ روایت شاذ تو نہیں یا اس روایت میں کوئی علت تو نہیں ؟
اس مسئلے پر بحث کرنے سے پہلے یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ جہاں تک سری نماز میں امام کے پیچھے قراءت کا مسئلہ ہے تو اس پر تمام صحابہ کا تفاق ہے کہ قراءت کرنی چاہیے۔
البتہ جہری نمازوں میں قراءت کا مسئلہ ایسا ہے کہ جس پر صحابہ میں بھی اختلاف پایا جاتا ہے، بعض اس کے قائل ہیں جبکہ بعض نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی عمومی روایات سے استدلال کرتے ہوئے اس کے قائل نہیں ہیں جن میں ابن عمر شامل ہیں۔ لہٰذا ہمیں اس قسم کے اختلاف کو مسلکی اختلاف کی شکل نہیں دینی چاہیے۔
اب چونکہ صحابہ میں بھی اس مسئلہ پر اختلاف ہے تو اب ہمیں چاہیے کہ صرف مرفوع احادیث کو مد نظر رکھتے ہوئے اس مسئلے پر فیصلہ کیا جائے۔ اور نبی اکرم ﷺ کے اقوال سے راجح یہی معلوم ہوتا ہے کہ امام کے پیچھے جہری نماز میں سورۃ فاتحہ پڑھنی چاہیے جبکہ اس کے علاوہ کچھ نہیں پڑھنا چاہیے۔ یعنی فاتحہ کا حکم عام ممانعت کے حکم سے مستثنی ہے۔
واللہ اعلم۔
 

عامر عدنان

مشہور رکن
شمولیت
جون 22، 2015
پیغامات
921
ری ایکشن اسکور
263
پوائنٹ
142
حدثنى يحيى عن مالك عن نافع أن عبد الله بن عمر كان إذا سئل هل يقرأ أحد خلف الإمام قال إذا صلى أحدكم خلف الإمام فحسبه قراءة الإمام وإذا صلى وحده فليقرأ. قال وكان عبد الله بن عمر لا يقرأ خلف الإمام.
الكتاب : موطأ مالك
مفھوم : عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ امام کے پیچھے قرات خلف الامام کے قائل نہ تھے اور خود بھی خلف الامام قرات نہ کرتے تھے ۔
اس روایت کی تحقیق درکار ہے ؟
جزاکم اللہ خیرا ۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

بھائی روایت مزکورہ پر شیخ زبیر علی زئی رح نے فاتحہ خلف الامام ص ۱۳۳ اور شیخ ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ نے توضیح الکلام فی وجوب القراءة خلف الامام ص ۹۸۹ میں تبصرہ کیا ہے وہاں رجوع کر لیں

جزاک اللہ خیراً
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

بھائی روایت مزکورہ پر شیخ زبیر علی زئی رح نے فاتحہ خلف الامام ص ۱۳۳ اور شیخ ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ نے توضیح الکلام فی وجوب القراءة خلف الامام ص ۹۸۹ میں تبصرہ کیا ہے وہاں رجوع کر لیں

جزاک اللہ خیراً
شیخ زبیر علی زئی صاحب نے اپنی ذاتی رائے پیش کی ہے اور کسی محدث کا حوالہ نہیں دیا ۔ توضیح الکلام میں مجھے اس روایت پر تبصرہ نھیں ملا ۔ شاید نظر چوک گئی ھو گی ۔ میں دوبارہ توضیح الکلام دیکھتا ہوں ۔
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
(عمل الیوم وللیلہ الحسن بن شعیب المعری المتوفی 290ھ بحوالہ القول البدیع ص 134)
محترم آپ کی ٹائپینگ غلطی نے مجھے بہت پریشان کیا ۔ خیر یہ الحسن بن شعیب المعری نہیں الحسن بن شبيب المعمري ہیں القول البدیع میں اسی طرح ہے۔
دوسری بات محترم میں نے پہلے آپ کی پیش کردہ روایت کو آپ کے عالم کے حوالہ سے ضعیف کہا تو آپ نے تسلیم کرلیا اور کہا کہ مقلد کو ضعیف اور صحیح سے کیا غرض
اگر آپ کو معلوم تھا کہ وہ حدیث ضعیف ہے تو آپ نے وہ ضعیف حدیث جان بوجھ کر پیش کیوں کی
پہلے آپ اس سند کا اتصال دیکھ لیں ایسا نہ ہو کہ آپ بعد میں کہیں ایک مقلد کا سند کے اتصال سے کیا غرض
 
Last edited by a moderator:

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
محترم آپ کی ٹائپینگ غلطی نے مجھے بہت پریشان کیا ۔ خیر یہ الحسن بن شعیب المعری نہیں الحسن بن شبيب المعمري ہیں القول البدیع میں اسی طرح ہے۔
دوسری بات محترم میں نے پہلے آپ کی پیش کردہ روایت کو آپ کے عالم کے حوالہ سے ضعیف کہا تو آپ نے تسلیم کرلیا اور کہا کہ مقلد کو ضعیف اور صحیح سے کیا غرض
اگر آپ کو معلوم تھا کہ وہ حدیث ضعیف ہے تو آپ نے وہ ضعیف حدیث جان بوجھ کر پیش کیوں کی
پہلے آپ اس سند کا اتصال دیکھ لیں ایسا نہ ہو کہ آپ بعد میں کہیں ایک مقلد کا سند کے اتصال سے کیا غرض
میں اس روایت کو صحیح سمجھتا تھا ۔دوسرے عالم کے قول کی وجہ لیکن زبر علی زئی کے قول کو زیادہ ترجی دیتا ہوں
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
اس مسئلے پر بحث کرنے سے پہلے یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ جہاں تک سری نماز میں امام کے پیچھے قراءت کا مسئلہ ہے تو اس پر تمام صحابہ کا تفاق ہے کہ قراءت کرنی چاہیے۔
البتہ جہری نمازوں میں قراءت کا مسئلہ ایسا ہے کہ جس پر صحابہ میں بھی اختلاف پایا جاتا ہے، بعض اس کے قائل ہیں جبکہ بعض نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی عمومی روایات سے استدلال کرتے ہوئے اس کے قائل نہیں ہیں جن میں ابن عمر شامل ہیں۔ لہٰذا ہمیں اس قسم کے اختلاف کو مسلکی اختلاف کی شکل نہیں دینی چاہیے۔
میں نے عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے حوالہ سے روایت پیش کی اور اس پر سند اور متن کے حوالہ سے پوچھا تھا ۔
بات اب عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے موقف کی طرف نکل گئی ہے ۔ خیر اس پر بھی مجھے کوئی اعتراض نہیں
اگر عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے ثابت ھوجاتا ہے کہ وہ سری و جہری نمازوں میں قرات خلف الامام کے قائل نہیں تھے تو اس سے فاتحہ خلف الامام کے مسئلے میں نہیں پیش کیا جائے گا اور نہ میرا مقصد اس مسئلہ کو یہاں ڈسکس کرنا ہے ۔ فاتحہ خلف الامام کو ثابت کرنے کے لیئے پہلے قرآن سے پھر حدیث سے ثابت کرنا ہو گا
آپ نے کہا کہ تمام صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین سری نماز میں خلف الامام کے قرات کے قائل تھے تو میں نے جو روایت پیش کی اس میں سری و جہری دونوں نمازوں میں خلف الامام کی ممانعت ھے ۔ کیا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے اپنا موقف تبدیل کر لیا تھا ؟؟؟
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
جی ہاں۔لیکن مقلد کو صحیع و ضعیف سے کیا عرض
محترم بھائی اللہ آپ کے دعوت پہ خلوص کو قبول کرے آپ دین کی دعوت اگر بہتر طریقے سے دے دیں اگرچہ آپ کا مخالف غلط ہی کیوں نہ ہو تو اسکا زیادہ بہتر فائدہ ہو گا کیونکہ خلوص کے ساتھ دعوت میں حکمت اور نرمی بھی مطلوب ہوتی ہے محترم بھائی یہاں تو ہمارے تلمیذ بھائی ہیں مگر موسی علیہ السلام کو فرعون کی طرف بھیجا گیا اور کہا گیا اذھب الی فرعون انہ طغی یعنی خالی وہ غلطی پہ ہی نہیں تھا یا خالی کافر ہی نہیں کہا بلکہ طاغوت کہا لیکن اللہ نے دعوت کا اصول بھی بتا دیا کہ وقولا لہ قولا لینا لعلہ یتذکر او یخشی
یعنی نرمی سے بات کرنی ہے تاکہ کوئی فائدہ بھی ہو
محترم بھائی میں مانتا ہوں کہ مجھ سے بھی کبھی کبھی سختی ہو جاتی ہے جو لاشعوری طور پہ ہوتی ہے جیسا کہ ٓپ سے ہوئی ہے مگر بار بار ہمیں اپنا محاسبہ کر کے اپنے ٓپ کو درست کرنا چاہئے اللہ مجھے اور آپ کو نبیوں کے نقش قدم پہ چلائے امین
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
محترم بھائی اللہ آپ کے دعوت پہ خلوص کو قبول کرے آپ دین کی دعوت اگر بہتر طریقے سے دے دیں اگرچہ آپ کا مخالف غلط ہی کیوں نہ ہو تو اسکا زیادہ بہتر فائدہ ہو گا کیونکہ خلوص کے ساتھ دعوت میں حکمت اور نرمی بھی مطلوب ہوتی ہے محترم بھائی یہاں تو ہمارے تلمیذ بھائی ہیں مگر موسی علیہ السلام کو فرعون کی طرف بھیجا گیا اور کہا گیا اذھب الی فرعون انہ طغی یعنی خالی وہ غلطی پہ ہی نہیں تھا یا خالی کافر ہی نہیں کہا بلکہ طاغوت کہا لیکن اللہ نے دعوت کا اصول بھی بتا دیا کہ وقولا لہ قولا لینا لعلہ یتذکر او یخشی
یعنی نرمی سے بات کرنی ہے تاکہ کوئی فائدہ بھی ہو
محترم بھائی میں مانتا ہوں کہ مجھ سے بھی کبھی کبھی سختی ہو جاتی ہے جو لاشعوری طور پہ ہوتی ہے جیسا کہ ٓپ سے ہوئی ہے مگر بار بار ہمیں اپنا محاسبہ کر کے اپنے ٓپ کو درست کرنا چاہئے اللہ مجھے اور آپ کو نبیوں کے نقش قدم پہ چلائے امین
بھائی یہ میں نے اپنے پاس کے نہیں لکھا۔ بلکہ شیخ زبیر علی زئی بھی یہی کہتے ہیں ۔ان کی اس بات کا درست مطلب بتادیں
untitled.JPG

لنک
 
Top