• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عبد الملك بن عبد الرحمن لذمارى الصنعانی

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,998
ری ایکشن اسکور
9,798
پوائنٹ
722
ایک روایت میں آیا ہے کہ عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ یزید بن معاویہ کو گالیاں دیتے تھے ۔
حدثنا سليمان بن أحمد، ثنا علي بن المبارك الصنعاني، ثنا يزيد بن المبارك، ثنا عبد الملك بن عبد الرحمن الذماري، ثنا القاسم بن معن، عن هشام بن عروة، عن أبيه، قال: " لما مات معاوية تثاقل عبد الله بن الزبير عن طاعة يزيد بن معاوية، وأشهر شتمه، فبلغ ذلك يزيد فأقسم لا يؤتى به إلا مغلولا، وإلا أرسل إليه، فقيل لابن الزبير: ألا نصنع لك غلا من فضة تلبس عليه الثوب وتبر قسمه، فالصلح أجمل بك؟ قال: لا أبر الله قسمه، ثم قال: "ولا ألين لغير الله أسأله ... حتى يلين لضرس الماضغ الحجر۔۔۔الخ [حلية الأولياء لأبي نعيم: 1/ 331]

یہ روایت کئی علتوں کی بناپر ضعیف ہے جن میں سے ایک علت یہ ہے کہ اس کی سند میں عبدالملک بن عبدالرحمن الذماری ضعیف راوی ہے۔
اس پر ایک شخص نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ کہ عبدالملک بن عبدالرحمن نام کا دو راوی ہے ۔ایک الذماری ہے اورایک الشامی ہے ۔
پھر معترض نے ابن حجررحمہ اللہ کے حوالے سے کہا ہے کہ ابن حجررحمہ اللہ نے ان دونوں کو الگ الگ راوی قراردیا ہے ۔
عرض ہے کہ ابن حجر رحمہ اللہ کے برخلاف امام ذہبی رحمہ اللہ نے ان دونوں کو ایک ہی راوی قراردیاہے چنانچہ امام ذہبی رحمہ اللہ عبدالملک الشامی کا ترجمہ پیش کرنے کے بعد لکھتے ہیں:
والظاهر أنه عبد الملك بن عبد الرحمن الصنعاني الذمارى الا بناوي[ميزان الاعتدال للذهبي ت البجاوي: 2/ 657]

امام ابن عدی ،امام حبان اورامام عقیلی نے بھی ان دونوں کا الگ الگ ترجمہ ذکر نہیں کیا بلکہ ایک ہی ترجمہ ذکر کیا ہے دیکھیں:[الكامل في ضعفاء الرجال لابن عدي ت عادل وعلي: 6/ 531، الثقات لابن حبان، ط دار الفكر: 8/ 386، الضعفاء للعقيلي، ت د مازن: 3/ 490]
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ان محدثین کی نظر میں بھی یہ دونوں ایک ہی راوی ہیں۔

علامہ البانی رحمہ اللہ بھی امام ذہبی رحمہ اللہ کی تائید کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
واستظهر الذهبي أنهما واحد، وهو الذي ينشرح له صدري لأن هذا الحديث مداره على عبد الملك بن عبد الرحمن، فوقع في طريق تمام أنه الذماري، وفي طريق العقيلي أنه الشامي، وفي الطريقين معا أن كنيته أبو العباس. وهذا ينافي تخصيص المضعف بهذه الكنية كما فعل الحافظ، فالظاهر أنه رجل واحد، وإنما اضطر الحافظ إلى جعلهما رجلين لاختلاف قول عمرو بن علي فيه. والخطب في مثله سهل، فقد يختلف اجتهاد الحافظ في الراوي حسب ما يبدو له ويرد إليه مما يحمله على التوثيق أو التضعيف[سلسلة الأحاديث الضعيفة 6/ 421 ]

معلوم ہوا کہ یہ دو راوی نہیں بلکہ ایک ہی ہے اور یہ ضعیف ہے جیساکہ محدثین نے کہا ہے رہی عمروبن علی کی توثیق تو خود ان سے اس کی تضعیف بھی مروی ہے اور رہی ابن حبان کی توثیق تو وہ متساہل ہیں۔
اوربالفرض مان لیں یہ دونوں الگ الگ راوی ہیں تو بھی اس سند میں جو الذماری ہے وہ بھی ضعیف ہے کیونکہ خاص اس نام سے محدثین نے اس کی تضعیف کی ہے ، چنانچہ:

امام أحمد بن حنبل رحمه الله (المتوفى241) نے کہا:
أتيناه قبل أن يدخل صنعاء فإذا عنده عن سفيان , وإذا فيها خطأ كثير[المؤتلف والمختلف للدارقطني 2/ 559 واسنادہ صحیح]

امام أبو زرعة الرازي رحمه الله (المتوفى264) نے کہا:
منكر الحديث[الجرح والتعديل لابن أبي حاتم، ت المعلمي: 5/ 355 واسنادہ صحیح]

امام أبو حاتم الرازي رحمه الله (المتوفى277) نے کہا:
ليس بقوي[الجرح والتعديل لابن أبي حاتم، ت المعلمي: 5/ 355]

امام دارقطني رحمه الله (المتوفى385)نے کہا:
ليس بقوي [سنن الدارقطني: 3/ 234]

امام ذهبي رحمه الله (المتوفى748)نے کہا:
عبد الملك ضعيف[المستدرك للحاكم مع تعليق الذهبي: 2/ 281]

ان پانچ محدثین کی اس واضح جرح کے برخلاف امام فلاس کی توثیق کی کوئی حیثیت نہیں ہے اورامام ابن حبان توثیق میں متساہل ہیں۔

واضح رہے کہ حافظ ابن حجررحمہ اللہ نے عبدالملک الشامی اور عبدالملک الذماری میں فرق کرنے کے بعد ان سے متعلق ناقدین کے اقوال نقل کرنے میں وہم کے شکار ہوگئے ہیں چنانچہ امام ابوزرعہ کی جرح منکرا لحدیث اورامام ابوحاتم کی جرح لیس بقوی کو الشامی سے متعلق بتادیا جب کہ الجرح والتعدیل میں یہ دونوں جرح الذماری ہی کے ترجمہ میں ہے ۔
معترض نے یہ بھی لکھا ہے کہ امام ابوحاتم نے الذماری کو شیخ کہا ہے جبکہ ایسا کچھ نہیں ہے بلکہ معاملہ اس کے برعکس ہے کیونکہ امام ابوحاتم نے اسے لیس بقوی کہہ کر اس پر جرح کی ہے کمامضی ۔ اور جسے امام ابوحاتم نے شیخ کہا ہے اسے دوسرا راوی عبدالملک بن ھشام الذماری کہا ہے اوراس کا ترجمہ دوسری جگہ ذکرکیا ہے ۔
حنفیوں کے پسندیدہ محقق عوامہ صاحب نے بھی ابن حجرحمہ اللہ کے اس وہم پر گرفت کرتے ہوئے لکھا کہ :
وقع فی کلامه فی التھذیب خلط بین نقل اقوال السابقین فیتعین الرجوع الی مصادره ،
یعنی تھذیب میں ابن حجر نے ائمہ کے اقوال نقل کرنے میں خلط ملط کردیا ہے اس لئے اصل مصادر کی طرف رجوع کرنا ضروری ہے (الکاشف ، حاشیہ رقم 3460)
خلاصہ یہ کہ اس سند میں موجود عبدالملک الذماری ہرحال میں ضعیف ہے۔
 

abdullah786

رکن
شمولیت
نومبر 24، 2015
پیغامات
428
ری ایکشن اسکور
25
پوائنٹ
46
عوامہ صاحب کی پوری عبارت یہ ہے انہوں نے بھی شامی اور الزماری میں فرق رکھا ہے مگر اقوال کے بارے میں یہ کہا ہے کہ ان کو ملا دیا ہے
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,718
ری ایکشن اسکور
426
پوائنٹ
197
ان حنفی موصوف کی محدث فورم پر بھی آئی ڈی ہے انکو چاہیے فیس بک پر اپنے آپکو تسلیاں نہ دیں فورم پر آکر اعتراض پیش کریں
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,998
ری ایکشن اسکور
9,798
پوائنٹ
722
فیس بک اور فورم میں جو فرق ہے اسی باقی رکھیں ۔
فیس بک کی کچھ چیزیں فیس بک ہی پرجگہ پاسکتی ہے کوئی بھی سنجید فورم اس کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ البتہ اصل اور متعلق اعتراض کو مہذب الفاظ میں ڈھال کر یہاں پیش کیا جاسکتاہے۔
دوسرے یہ کہ یہاں صرف ایک راوی پر بات کی گئی ہے اس لئے یہاں صرف اسی راوی سے متعلق ہی کوئی بات پیش کی جاسکتی ہے
 

abdullah786

رکن
شمولیت
نومبر 24، 2015
پیغامات
428
ری ایکشن اسکور
25
پوائنٹ
46
alzmarwi 1.png





امام بخاری نے بھی اس فرق کیا اور ایک ابو العباس شامی کو منکر الحدیث کہا ہے
اسی طرح امام حاتم نے بھی فرق کیا ہے خلاصہ خزرجی میں بھی ابو العباس کو ضعیف کہا ہے تو جمہور اس کی تفریق کی طرف گئے ہیں اس سے کیا یہ ثابت نہیں ہوتا کہ امام ذہبی کو اس میں غلطی لگی ہے اور وہ اس کی پہچان میں غلطی کھا گئے ہیں تب ہی انہوں نے آخر میں اس کی روایت سے سکوت لیا تھا جیسا مستدرک کی تخریج میں انھوں نے اس پر سکوت کیا ہے ٦٣٣٨ اس سی پہلے دونوں روایات میں سے ایک میں روایت کو صحیح کہا اور اس کے بعد والی میں ضعیف اور آخر میں سکوت کر لیا اس پر کچھ روشنی ڈالیں گے
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,998
ری ایکشن اسکور
9,798
پوائنٹ
722
اختلاف مسلم ہے بعض تفریق کے قائل ہیں اور بعض تفریق کے قائل نہیں ہے۔ امام احمد بھی تفریق کے قائل نہیں ہیں ۔ یہ صرف امام ذہبی کا مسئلہ نہیں ہے۔
اوربفرض تفریق دونوں ضعیف ہیں ۔
 

abdullah786

رکن
شمولیت
نومبر 24، 2015
پیغامات
428
ری ایکشن اسکور
25
پوائنٹ
46
اختلاف مسلم ہے بعض تفریق کے قائل ہیں اور بعض تفریق کے قائل نہیں ہے۔ امام احمد بھی تفریق کے قائل نہیں ہیں ۔ یہ صرف امام ذہبی کا مسئلہ نہیں ہے۔
اوربفرض تفریق دونوں ضعیف ہیں ۔
مگر شیخ صاحب جمہور نے اس کی تفرق ہی مانی ہے اور الذماری کے صدوق کے قائل ہیں اگر اسی طرح ایک دو اقوال لے لئے جائیں جیسا آپ(امام ذہبی اور امام احمد) کے مان رہے ہیں تو پھر جیسا آپ نے اپنی کتاب "یزید بن معاویہ پر الزامات کا تحقیقی جائزہ" میں ص 268 پر اپ نے کامل بن العلاء کے حوالے سے لکھا ہے کہ اس کو صرف ابن سعد نے اور امام ابن حبان نے جرح کی ہے مگر جمہور نے اس کی توثیق کی ہے اسی طرح صرف امام ذہبی اور امام احمد نے اس کو ایک مانا ہے جبکہ
(1) امام بخاری
(2) امام مسلم
(3) امام ابن حاتم
(4) ابن حبان
(5) حافظ ابن حجر
(6) حافظ العراقی
(7) امام خزرجی
وغیرہ نے اس کو علیحدہ ہی مانا ہے اور جمہور کا قول اپ کے نذدیک بھی حجت ہے
دوئم امام ذہبی کے حوالے سے میں نے نقل کیا تھا کہ آخر میں انہوں نے اس سے سکوت کر لیا تھا اس لئے خاص اس روایت جس کی بات ہو رہی ہے یعنی ابن زبیر رضی اللہ عنہ والی مستدرک حاکم میں امام ذہبی نے اس روایت پر کوئی حکم نہیں لگایا ہے
اور انہوں نے ہی اپنی کتاب المقتنی فی سرد الکنی میں ان دونوں کا ترجمہ الگ الگ پیش کیا ہے توان کا قول تو ویسے تضاد اور سکوت کی وجہ سے غیر مسموع ہو گیا ہے صرف ایک امام احمد کی انفرادیت پر اس راوی کی تقسیم نہ کرنا کیا اپ کا اپنا اصول( جمہور کی توثیق کو دیکھاجاتا ہے) خلاف نہیں ہے اگر واقعی اس میں دو قسم کے اقوال ہیں اور دونوں طرف کے اقوال محدثین کی ایک جماعت نے پیش کیے ہیں تو پھر آپ کی بات بالکل صحیح ہے کہ یہ اختلاف ہے اور اس میں اپ کا موقف تفرق کا نہین ہے۔ مگر وہ اقوال بھی سامنے آنے چاہیے تاکہ اطمینان ہو کہ واقعی اس راوی کے بارے میں محدثین کی جماعت کو دو رائے ہیں۔
 

abdullah786

رکن
شمولیت
نومبر 24، 2015
پیغامات
428
ری ایکشن اسکور
25
پوائنٹ
46

شیخ صاحب امام احمد بن حنبل کی حوالے سی میں نے پڑھا وہ تو اس کو ضعیف نہیں مانتے بلکہ الذماری تو امام کی اساتذہ میں سے ہے اس سے امام احمد نے روایت لی ہے مسند احمد ١٠٤٤٨ اور اس کی تخرج میں شیخ شعیب نے بھی اس کو صدوق ہی کہا ہے
 
Top