محترم -
مجھے لگتا ہے کہ آپ جناب بھی جابر دامانوی صاحب کے فلسفے عقیدہ عذاب قبر (زمینی) سے متاثر ہیں - جن کہ اپنے فلسفے میں قرآن و احادیث کی نسبت تضاد پایا جاتا ہے -
آپ نے اپنے موقف کو ثابت کرنے کے لئے یہ آیت پیش کی تھی کہ :
اور زنده اور مردے برابر نہیں ہوسکتے، اللہ تعالیٰ جس کو چاہتا ہے سنا دیتا ہے، اور آپ ان لوگوں کو نہیں سنا سکتے جو قبروں میں ہیں" سورۃ الفاطر 22
یعنی آپ کے مطابق "مطلب کہ ان کے جو بھی معاملات مرنے کے بعد ہونگے، ان معاملات اور دنیا کی زندگی کے بیچ ایک پردہ حائل ہے، دنیا کے لوگ ان کو کچھ نہیں سنا سکتے، ہاں اللہ اور ان مردوں کے بیچ پردہ نہیں، وہ جو چاہے سنوا دے،آسان سی بات ہے۔"
جب کہ میں نے اس پر یہی دلیل دی تھی کہ اللہ نے اس آیت میں اپنی قدرت بیان کی ہے - عمومی اصول بیان نہیں کیا -یعنی الله چاہے تو روح کے بغیر مردہ کو سنوا دے.لیکن عمومی طور پر ایسا نہیں ہوتا - بالفرض اگر اس آیت سے ہم یہ اصول عمومی تسلیم کر بھی لیں کہ الله مردہ اجسام کو اکثر و بیشتر سنواتا ہے - تو اس میں عود روح (جسم میں روح کی واپسی ) کا ذکر تو پھر بھی کہیں نہیں ہے- تو پھر ان روایات کا کیا بنے گا جس میں ہے کہ مردہ میں اس کی روح لوٹائی جاتی ہے اسے اٹھایا پٹھایا جاتا ہے اورسوال و جواب وغیرہ ہوتے ہیں - جب الله اس بات پرقادر ہے کہ بغیر روح کے جسم کو سننے اور عذاب و ثواب سہنے کی اہلیت عطا کر رہا ہے تو پھر روح کی واپسی کا کیا مقصد رہ جاتا ہے ؟؟؟- جب کہ دامانوی صاحب خود اپنی کتاب "عذاب قبرکی حقیقت" میں لکھتے ہیں کے موت کا مطلب ہے کہ جسم سے روح نکلنا - اور ایک جگہ لکھتے ہیں کہ "عذاب جہنم کا تعلق روح کے ساتھ ہے اور عذاب قبر کے تعلق میت کے ساتھ ہے" - اب بتائیں (روایات کے مطابق) کہ جب روح واپس قبر میں مردہ کے جسم میں آ گئی تو کیا عذاب جہنم تھوڑی دیر کے لئے ختم کردیا گیا -
جب کہ آپ فرما رہے ہیں کہ قرآن کی آیت سے یہ واضح ہے کہ الله مردہ اجسام کو سنوا بھی سکتا ہے اور عذاب و ثواب بھی دے سکتا ہے-تو پھر روح کی واپسی کا کیا مصرف رہ گیا - پھر تو سوره فاطر کے یہ الفاظ ہونے چاہیں تھے کہ " اللہ تعالیٰ جس کو چاہتا ہے روح لوٹانے کے بعد سنا دیتا ہے، اور آپ ان لوگوں کو نہیں سنا سکتے جو قبروں میں ہیں"- لیکن یہاں روح لوٹانے کے کہیں ذکر نہیں- بلکہ اس کے برعکس دوسری طرف سوره التکویر، سوره المومنون، سوره الفجر میں ہے کہ روح اب قیامت کے دن ہی جسم میں لوٹائی جائے گی-
الَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ يُسَبِّحُ لَهُ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ
کیا تم نے نہیں دیکھا کہ جو کوئی بھی آسمانوں اور زمین میں ہے وہ (سب) اللہ ہی کی تسبیح کرتے ہیں-
محترم -قران کی اس آیت میں الله نے اپنی پیدا کردہ چیزوں کا اجمالی نقشہ پیش کیا ہے-
اب کیا ان تسبیح کرنے والوں میں کافر فاسق و فاجر بھی ہیں- کیا قبر کے مردے بھی شامل ہیں؟؟؟- کیوں ظاہری الفاظ سے تو یہی ظاہر ہوتا کہ جو کچھ بھی زمین و آسمان میں ہے سب الله کی تسبیح کررہے ہیں؟؟-
قرآن میں تو یہ بھی ہے کہ :
إِنَّا عَرَضْنَا الْأَمَانَةَ عَلَى السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَالْجِبَالِ فَأَبَيْنَ أَنْ يَحْمِلْنَهَا وَأَشْفَقْنَ مِنْهَا وَحَمَلَهَا الْإِنْسَانُ ۖ إِنَّهُ كَانَ ظَلُومًا جَهُولًا سوره ٧٢
ہم نے آسمانوں اور زمین اور پہاڑوں کے سامنے امانت پیش کی پھر انہوں نے اسکے اٹھانے سے انکار کر دیا اور اس سے ڈر گئے اور اسے انسان نے اٹھا لیا بے شک وہ بڑا ظالم بڑا نادان تھا-
اب یہ امانت کب انسانوں اور آسمانوں و زمین کے سامنے پیش کی گئی - اور کب انسان نے اس کو اٹھانے سے انکار کیا ؟؟ یہ الله ہی جانتا ہے-
بات یہ کہ آپ قرآن و احادیث کے صحیح مفہوم کے بجاے اپنے اکابرین کے فہم کو اہمیت دے رہے ہیں- ورنہ حقیقت یہ ہے کہ صحابہ کرام و صحابیات میں کوئی بھی زمینی قبر میں عذاب و ثواب اور سماع کا قائل نہیں تھا- البتہ کچھ استثنائی واقعیات نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم کے دور میں سماع موتہ یا عذاب قبر سے متعلق پیش آے جن کو عموم پر محمول نہیں کیا جا سکتا (واللہ اعلم)-
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ۔
آپ نے لکھا :
اب کیا ان تسبیح کرنے والوں میں کافر فاسق و فاجر بھی ہیں- کیا قبر کے مردے بھی شامل ہیں؟؟؟- کیوں ظاہری الفاظ سے تو یہی ظاہر ہوتا کہ جو کچھ بھی زمین و آسمان میں ہے سب الله کی تسبیح کررہے ہیں؟؟
-
آپکے اس استفہام انکاری سے دو باتیں اظہر من الشمس ہیں ،جن کا نوٹس اس تھریڈ میں کسی نے نہیں لیا،،
ایک تو یہ کہ آپ قرآن فہمی سے بالکل تہی دست ہیں ، اور مختلف تھریڈز آپ کا آیات کے تراجم پیش کرنامحض ’‘تلک امانیہم ’‘ ہے
دوسری بات یہ کہ آپ کو عربی کی الف ،با،بھی نہیں پتا ۔
اسی وجہ سے آپ ’’مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ‘‘کا معنی بھی نہ سمجھ سکے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دوسری چیز جو آپ نے زیب رقم فرمائی :
البتہ کچھ استثنائی واقعیات نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم کے دور میں سماع موتہ یا عذاب قبر سے متعلق پیش آے
ایسے واقعات اگر وقوع پذیر ہوئے ،تو انہیں کس نے ’‘ استثنائی ’‘کہا؟؟
اگر کسی نے انہیں دور خیر القرون میں ۔استثنائی ۔نہیں کہا تو یقیناً آپ بدعتی ہیں ۔
بیشک آپ اس تھریڈ میں موجود اپنے ہمنواوں سے پوچھ لیں ،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اورآخر میں ایک ننھا سا سوال کہ یہ ’’موتہ ‘‘کس چیز کانام ہے ،یہ لفظ آپ اکثر زیب رقم فرماتے ہیں