• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عذاب قبر کی حقیقت جابر عبدللہ دامانوی صاحب کے نزدیک

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
محترم حافظ صاحب !
آپ کے پاس آسان سا نسخہ ہے کہ
جس بات کا جواب نہ بن پائے
اُسے
غیر متفق
قرار دے دیا۔
خیر
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
ہم آہ بھی کرتے ہیں تو ہو جاتے ہیں بدنام
وہ قتل بھی کر دیں تو چرچا نہیں ہوتا
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
السلام علیکم

محترم حافظ طاہر اسلام عسکری گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں، آصف مغل کا تعلق فرقہ مسعودی نام نہاد جماعت المسلمین سے ہی ھے اور اس پر انہیں کہیں سزا بھی مل چکی ھے۔

والسلام
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,123
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
جب ایک فرقہ سے دوسرہ فرقہ بنتا ہے تو یقنن پھر اس دوسرے فرقہ میں بھی فروقے ہونے ہیں ۔ حنفیوں ، شافعی اور حنابلہ کے جس طرح بری حال ہوئے اور وہ لوگ فرقہ واریت کی آگ میں دھنس گئے خصوصن حنفی تو اب لگتا یہی ہے کہ اہل حدیث کا بھی مستقبل میں یہی حال ہونے والا ہے۔۔ اللہ معاف کرے ۔
میرے بھائی ”طبقہء اہلِ حدیث“ کی ہی یہ ”کرامات“ ہیں جو ”منکرینِ حدیث“اور ”جماعت المسلمین“ وجود میں آئے۔ایک شخص”طبقہء اہل ِ حدیث“ کو چھوڑنے کے بعد یا تو ”منکرین ِحدیث“ بنتا ہے یا پھر ” جماعت المسلمین“میں شامل ہوجا تا ہے۔اور ان کی ”کتابوں“میں ”بدعتی“ کا لفظ تو بہت ہی ”سستا “ہے۔ یہ انکا اب ”لاعلاج مرض“بنتا جارہا ہے کیونکہ”سمجھانے“ پر مزید ”بڑھ“ جاتا ہے۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
محترم -

مجھے لگتا ہے کہ آپ جناب بھی جابر دامانوی صاحب کے فلسفے عقیدہ عذاب قبر (زمینی) سے متاثر ہیں - جن کہ اپنے فلسفے میں قرآن و احادیث کی نسبت تضاد پایا جاتا ہے -

آپ نے اپنے موقف کو ثابت کرنے کے لئے یہ آیت پیش کی تھی کہ :
اور زنده اور مردے برابر نہیں ہوسکتے، اللہ تعالیٰ جس کو چاہتا ہے سنا دیتا ہے، اور آپ ان لوگوں کو نہیں سنا سکتے جو قبروں میں ہیں" سورۃ الفاطر 22
یعنی آپ کے مطابق "مطلب کہ ان کے جو بھی معاملات مرنے کے بعد ہونگے، ان معاملات اور دنیا کی زندگی کے بیچ ایک پردہ حائل ہے، دنیا کے لوگ ان کو کچھ نہیں سنا سکتے، ہاں اللہ اور ان مردوں کے بیچ پردہ نہیں، وہ جو چاہے سنوا دے،آسان سی بات ہے۔"

جب کہ میں نے اس پر یہی دلیل دی تھی کہ اللہ نے اس آیت میں اپنی قدرت بیان کی ہے - عمومی اصول بیان نہیں کیا -یعنی الله چاہے تو روح کے بغیر مردہ کو سنوا دے.لیکن عمومی طور پر ایسا نہیں ہوتا - بالفرض اگر اس آیت سے ہم یہ اصول عمومی تسلیم کر بھی لیں کہ الله مردہ اجسام کو اکثر و بیشتر سنواتا ہے - تو اس میں عود روح (جسم میں روح کی واپسی ) کا ذکر تو پھر بھی کہیں نہیں ہے- تو پھر ان روایات کا کیا بنے گا جس میں ہے کہ مردہ میں اس کی روح لوٹائی جاتی ہے اسے اٹھایا پٹھایا جاتا ہے اورسوال و جواب وغیرہ ہوتے ہیں - جب الله اس بات پرقادر ہے کہ بغیر روح کے جسم کو سننے اور عذاب و ثواب سہنے کی اہلیت عطا کر رہا ہے تو پھر روح کی واپسی کا کیا مقصد رہ جاتا ہے ؟؟؟- جب کہ دامانوی صاحب خود اپنی کتاب "عذاب قبرکی حقیقت" میں لکھتے ہیں کے موت کا مطلب ہے کہ جسم سے روح نکلنا - اور ایک جگہ لکھتے ہیں کہ "عذاب جہنم کا تعلق روح کے ساتھ ہے اور عذاب قبر کے تعلق میت کے ساتھ ہے" - اب بتائیں (روایات کے مطابق) کہ جب روح واپس قبر میں مردہ کے جسم میں آ گئی تو کیا عذاب جہنم تھوڑی دیر کے لئے ختم کردیا گیا -

جب کہ آپ فرما رہے ہیں کہ قرآن کی آیت سے یہ واضح ہے کہ الله مردہ اجسام کو سنوا بھی سکتا ہے اور عذاب و ثواب بھی دے سکتا ہے-تو پھر روح کی واپسی کا کیا مصرف رہ گیا - پھر تو سوره فاطر کے یہ الفاظ ہونے چاہیں تھے کہ " اللہ تعالیٰ جس کو چاہتا ہے روح لوٹانے کے بعد سنا دیتا ہے، اور آپ ان لوگوں کو نہیں سنا سکتے جو قبروں میں ہیں"- لیکن یہاں روح لوٹانے کے کہیں ذکر نہیں- بلکہ اس کے برعکس دوسری طرف سوره التکویر، سوره المومنون، سوره الفجر میں ہے کہ روح اب قیامت کے دن ہی جسم میں لوٹائی جائے گی-

الَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ يُسَبِّحُ لَهُ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ
کیا تم نے نہیں دیکھا کہ جو کوئی بھی آسمانوں اور زمین میں ہے وہ (سب) اللہ ہی کی تسبیح کرتے ہیں-

محترم -قران کی اس آیت میں الله نے اپنی پیدا کردہ چیزوں کا اجمالی نقشہ پیش کیا ہے-

اب کیا ان تسبیح کرنے والوں میں کافر فاسق و فاجر بھی ہیں- کیا قبر کے مردے بھی شامل ہیں؟؟؟- کیوں ظاہری الفاظ سے تو یہی ظاہر ہوتا کہ جو کچھ بھی زمین و آسمان میں ہے سب الله کی تسبیح کررہے ہیں؟؟-

قرآن میں تو یہ بھی ہے کہ :
إِنَّا عَرَضْنَا الْأَمَانَةَ عَلَى السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَالْجِبَالِ فَأَبَيْنَ أَنْ يَحْمِلْنَهَا وَأَشْفَقْنَ مِنْهَا وَحَمَلَهَا الْإِنْسَانُ ۖ إِنَّهُ كَانَ ظَلُومًا جَهُولًا سوره ٧٢
ہم نے آسمانوں اور زمین اور پہاڑوں کے سامنے امانت پیش کی پھر انہوں نے اسکے اٹھانے سے انکار کر دیا اور اس سے ڈر گئے اور اسے انسان نے اٹھا لیا بے شک وہ بڑا ظالم بڑا نادان تھا-

اب یہ امانت کب انسانوں اور آسمانوں و زمین کے سامنے پیش کی گئی - اور کب انسان نے اس کو اٹھانے سے انکار کیا ؟؟ یہ الله ہی جانتا ہے-

بات یہ کہ آپ قرآن و احادیث کے صحیح مفہوم کے بجاے اپنے اکابرین کے فہم کو اہمیت دے رہے ہیں- ورنہ حقیقت یہ ہے کہ صحابہ کرام و صحابیات میں کوئی بھی زمینی قبر میں عذاب و ثواب اور سماع کا قائل نہیں تھا- البتہ کچھ استثنائی واقعیات نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم کے دور میں سماع موتہ یا عذاب قبر سے متعلق پیش آے جن کو عموم پر محمول نہیں کیا جا سکتا (واللہ اعلم)-
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ۔
آپ نے لکھا :
اب کیا ان تسبیح کرنے والوں میں کافر فاسق و فاجر بھی ہیں- کیا قبر کے مردے بھی شامل ہیں؟؟؟- کیوں ظاہری الفاظ سے تو یہی ظاہر ہوتا کہ جو کچھ بھی زمین و آسمان میں ہے سب الله کی تسبیح کررہے ہیں؟؟
-

آپکے اس استفہام انکاری سے دو باتیں اظہر من الشمس ہیں ،جن کا نوٹس اس تھریڈ میں کسی نے نہیں لیا،،
ایک تو یہ کہ آپ قرآن فہمی سے بالکل تہی دست ہیں ، اور مختلف تھریڈز آپ کا آیات کے تراجم پیش کرنامحض ’‘تلک امانیہم ’‘ ہے
دوسری بات یہ کہ آپ کو عربی کی الف ،با،بھی نہیں پتا ۔
اسی وجہ سے آپ ’’مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ‘‘کا معنی بھی نہ سمجھ سکے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دوسری چیز جو آپ نے زیب رقم فرمائی :
البتہ کچھ استثنائی واقعیات نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم کے دور میں سماع موتہ یا عذاب قبر سے متعلق پیش آے
ایسے واقعات اگر وقوع پذیر ہوئے ،تو انہیں کس نے ’‘ استثنائی ’‘کہا؟؟
اگر کسی نے انہیں دور خیر القرون میں ۔استثنائی ۔نہیں کہا تو یقیناً آپ بدعتی ہیں ۔
بیشک آپ اس تھریڈ میں موجود اپنے ہمنواوں سے پوچھ لیں ،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اورآخر میں ایک ننھا سا سوال کہ یہ ’’موتہ ‘‘کس چیز کانام ہے ،یہ لفظ آپ اکثر زیب رقم فرماتے ہیں
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
السلام و علیکم -

محترم عثمان صاحب -

عقیدہ عدود روح کے معاملے میں باطل نظریات کی ترویج قرانی آیات کو بغیر سمجھ کر پڑھنے کی بنا پر ہوئی ہے - قرآن میں ہے کہ :
اللَّهُ يَتَوَفَّى الْأَنْفُسَ حِينَ مَوْتِهَا وَالَّتِي لَمْ تَمُتْ فِي مَنَامِهَا ۖ فَيُمْسِكُ الَّتِي قَضَىٰ عَلَيْهَا الْمَوْتَ وَيُرْسِلُ الْأُخْرَىٰ إِلَىٰ أَجَلٍ مُسَمًّى ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ سوره الزمر ٤٢
اللہ ہی جانوں کو ان کی موت کے وقت قبض کرتا ہے اور ان جانوں کو بھی جن کی موت ان کے سونے کے وقت نہیں آئی پھر ان جانوں کو روک لیتا ہے جن پر موت کا حکم فرما چکا ہے اور باقی جانوں کو ایک میعاد معین تک بھیج دیتا ہے بے شک اس میں ان لوگوں کے لیے نشانیاں ہیں جو غور کرتے ہیں-
آپ اگر قرآن مجید سمجھ کر پڑھتے ہیں تو ’‘ یتوفی ’‘ کا اصل معنی بتائیں ۔
اور اختصار بہرحال ملحوظ رہے ،
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791

کتاب کا نام ہونا چاہیے تھا "دو عذابوں کی حقیقت" لگتا ہے دامانوی صاحب خود ہی کتاب لکھ کر اسے خود ہی سمجھتےاور پڑھتے ہیں ......


یعنی ١ عذاب دیا جا رہا ہے روح کو "جہنّم میں " اور ٢ عذاب دیا جا رہا ہے جسم کو "قبر میں " .... روح کو جہنّم میں بھی عذاب دیا جا رہا ہے اور پھر اسکی روح کو قبر میں جسم کی طرف بھی لوٹایا جا رہا ہے .... قرآن تو کہتا ہے کے

حَتَّىٰ إِذَا جَاءَ أَحَدَهُمُ الْمَوْتُ قَالَ رَ‌بِّ ارْ‌جِعُونِ ﴿٩٩﴾ لَعَلِّي أَعْمَلُ صَالِحًا فِيمَا تَرَ‌كْتُ ۚ كَلَّا ۚ إِنَّهَا كَلِمَةٌ هُوَ قَائِلُهَا ۖ وَمِن وَرَ‌ائِهِم بَرْ‌زَخٌ إِلَىٰ يَوْمِ يُبْعَثُونَ
﴿١٠٠﴾

یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی کے پاس موت آکھڑی ہوتی ہے تو (تب) کہتا ہے کہ اے میرے پروردگار! مجھے اسی دنیا میں واپس بھیج دے جسے میں چھوڑ آیا ہوں۔ (99) تاکہ میں نیک عمل کر سکوں (ارشاد ہوگا) ہرگز نہیں! یہ محض ایک (فضول) بات ہے جو وہ کہہ رہا ہے اور ان کے (مرنے کے) بعد برزخ کا زمانہ ہے ان کے (دوبارہ) اٹھائے جانے تک۔ (100)

روح الله کے پاس پوھنچنے کے بعد واپسی کا مطالبہ کرتی ہے تو جواب ملتا ہے کے نہیں، اب ان سب مرنے والوں کے پیچھے ایک برزخ (آڑ) حایل ہے

روح الله کے پاس پوھنچنے کے بعد واپسی کا مطالبہ کرتی ہے تو جواب ملتا ہے کے نہیں، اب ان سب مرنے والوں کے پیچھے ایک برزخ (آڑ) حایل ہے

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کے مرنے کے بعد عذاب روح کو دیا جا رہا ہےیا جسم کو؟ ......... اوپرآپ نے لکھا کے "عذاب جہنّم کا تعلق روح کے ساتھ اور عذاب قبر کا تعلق میّت کے ساتھ ہوتا ہے .... اسکے بعد نیچے لکھا کے "موت کے بعد سے قیامت کے دن تک جو عذاب الله کے نافرمان بندوں کو دیا جائے گا اسی کا نام عذاب قبر ہے" ....... یہاں تو آپ نےسرے سے عذاب جہنّم کا ذکر ہی نہیں کیا؟ اوپر بیان کردہ سوره انعام کی آیت کو اٹھا کر عذاب قبر پر چسپاں کر دیا اور اسے نام دیا "عذاب قبر کا تذکرہ قرآن مجید میں" ..... یہ تو حالت سکرات کی آیت ہے اسے کیسے آپنے اٹھا کر عذاب قبر پر چسپاں کر دیا مرنے والے کو ابھی قبر بھی نہیں ملی تو بغیر قبر کے عذاب قبر کیسے شروع ہو گیا؟ اور آپنے خود ہے لکھا ہے کے "عذاب قبر کا تعلق میّت کے ساتھ ہوتا ہے" .......

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ۔
آپس میں ایک دوسرے سے گلے شکوے میں پڑ کر آپ سب دوستوں نے اصل موضوع کوپیچھے کردیا

اس لئے پھر واپس موضوع کی طرف آتے ہیں ،
اس پوسٹ میں لکھا ہے کہ
روح الله کے پاس پوھنچنے کے بعد واپسی کا مطالبہ کرتی ہے تو جواب ملتا ہے کے نہیں
ہمارا سوال یہ ہے کہ ۔۔یہ الفاظ کس آیت کا ترجمہ ہیں ؟؟
دوسری بات کہ
اے میرے پروردگار! مجھے اسی دنیا میں واپس بھیج
اس میں لفظ’’مجھے ‘‘ آیت کے کس لفظ کا ترجمہ ہے ؟؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس پوسٹ میں سورہ الانعام کی آیت پر بات کی گئی
((وَلَوْ تَرَى إِذِ الظَّالِمُونَ فِي غَمَرَاتِ الْمَوْتِ وَالْمَلَائِكَةُ بَاسِطُو أَيْدِيهِمْ أَخْرِجُوا أَنْفُسَكُمُ الْيَوْمَ تُجْزَوْنَ عَذَابَ الْهُونِ ))
کاش تم دیکھ سکو کہ جب ظالم موت کی سختیوں میں مبتلا ہوتے ہیں اور فرشتے اپنے ہاتھ بڑھاتے ہوئے کہتے ہیں: لاؤ نکالو اپنی جانیں آج تمہیں ذلت کے عذاب کا صلہ دیا جائے گا اس لیے کہ تم اللہ کے ذمہ ناحق باتیں کہتے تھے اور اس کی آیات سے تکبر کیا کرتے تھے۔
اس آیت سے تو ثابت ہوتا ہے کہ دوسرے زندہ لوگوں کی موجودگی میں فرشتے مرنے والے کو مارتے ہیں ،،لیکن فرشتوں کی مار کا اثر وہاں موجود زندہ لوگ دیکھ یا محسوس نہیں کرتے،،
،گویا آپ نے خود ثابت کردیا کہ خود اللہ ذوالجلال قرآن میں کہتا ہے عذاب قبر سے پہلے بھی سب کی موجودگی میں جسم وروح کو ہوتا توہے لیکن منکرین ومثبتین کو نظر نہیں آتا؛

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دیکھئے اس آیہ میں باتیں ہیں،
(۱) موت کے وقت کئی ایک فرشتوں کا موجود ہونا {وَالْمَلائِكَةُ بَاسِطُو أَيْدِيهِمْ}
(۲)فرشتوں کا میت کو مارنا اور اس سے کلام کرنا ۔[بَاسِطُو اأَيْدِيهِمْ۔۔ أَخْرِجُوا أَنْفُسَكُمُ ]
اب غورسے سنئے :
(۱) آج تک کسی نے مرنے والے کے پاس فرشتوں کو نہیں دیکھا ۔
تو کیا فرشتے ظالم کی جان برزخ میں نکالتے ہیں ؟؟
(۲) ہمارے سامنے روزانہ لاکھوں کفار مرتے ہیں ،، اور ان کی جان بڑے سکون سے نکلتی ہے کئی تو حالت نیند میں مردار ہوجاتے ہیں
ہماری نظر میں تو انہیں کانٹا چبھنے جتنی تکلیف بھی نہیں ہوتی ،،،جبکہ قرآن کا بیان ہے کہ فرشتے انہیں مارتے ہیں ،تو کیا یہ مار بھی کسی دوسری عالم کے برزخ میں دی جاتی ہے؟؟؟
جواب ضرور دیجئے گا ،لیکن صرف قرآن سے ۔۔۔۔۔کیونکہ بقول آپ کے حدیثیں تو قرآن کے خلاف بھی ہوتی ہیں
اور جو لوگ اس تھریڈ میں ناپاک عثمانی حمایت میں بلند فشار خون کا شکار نظر آتے ہیں ان سے خصوصی رہنمائی ضرور لیں
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
جب ایک فرقہ سے دوسرہ فرقہ بنتا ہے تو یقنن پھر اس دوسرے فرقہ میں بھی فروقے ہونے ہیں ۔ حنفیوں ، شافعی اور حنابلہ کے جس طرح بری حال ہوئے اور وہ لوگ فرقہ واریت کی آگ میں دھنس گئے خصوصن حنفی تو اب لگتا یہی ہے کہ اہل حدیث کا بھی مستقبل میں یہی حال ہونے والا ہے۔۔ اللہ معاف کرے ۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ۔۔
ویسے تکلف بر طرف آپ کا کس فرقہ شریف سے تعلق ہے ،
یہ صرف اس لئے پوچھا کہ آپ کے الفاظ کا ۔متعین مفہوم ۔معلوم ہو سکے
 
شمولیت
دسمبر 10، 2013
پیغامات
386
ری ایکشن اسکور
136
پوائنٹ
91
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ۔۔
ویسے تکلف بر طرف آپ کا کس فرقہ شریف سے تعلق ہے ،
یہ صرف اس لئے پوچھا کہ آپ کے الفاظ کا ۔متعین مفہوم ۔معلوم ہو سکے
اسحاق بھائی میرے الفاظ مبھم تو نہیں ہیں کہ آپ مطلب نہ سمجھ سکیں ، میرہ تعلق دیوبندی حنفی مکتبہ فکر سے ہے میں نماز ، روزہ اور دوسرے عبادات حنفیوں کے مطابق کرتا ہوں لیکن دیوبندیوں سے کچھ اختلاف بھی رکھتا ہوں جو مجھے حق ہے یہی حق دیوبندی مجھے دینے کو تیار نہیں
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
اسحاق بھائی میرے الفاظ مبھم تو نہیں ہیں کہ آپ مطلب نہ سمجھ سکیں ، میرہ تعلق دیوبندی حنفی مکتبہ فکر سے ہے میں نماز ، روزہ اور دوسرے عبادات حنفیوں کے مطابق کرتا ہوں لیکن دیوبندیوں سے کچھ اختلاف بھی رکھتا ہوں جو مجھے حق ہے یہی حق دیوبندی مجھے دینے کو تیار نہیں
کیوں بھائی
 
Top