lovelyalltime
سینئر رکن
- شمولیت
- مارچ 28، 2012
- پیغامات
- 3,735
- ری ایکشن اسکور
- 2,899
- پوائنٹ
- 436
پہلے تو ان صاحب سے ان سب دعووں کی دلیل مانگیں، بغیر حوالہ کے اڑتی باتیں کوئی قبول نہیں کرتا۔
اور فرمایا:
بھائی اس سائیٹ کا ایڈمن اللہ جانے کون ہے، مگر جو بھی ہے، کم از کم آنکھوں سے نہ سہی دل سے ضرور اندھا ہے۔ ویسے اس کمنٹ کے بعد آنکھوں پر بھی شک ہو رہا ہے مجھے۔
دوبارہ ملاحظہ کریں:
ابو محمد بن بشار نے عبد اللہ بن احمد سے روایت کیا ہے کہ وہ اپنے والد [احمد بن حنبل] سے روایت کرتے ہیں کہ:
[عبد اللہ] اپنے والد کو احادیث سناتے، تو [احمد بن حنبل] اسے کے بارے میں کہتے: "اس روایت کو فلاں ، فلاں نے بیان کیا ہے"، وہ راویوں کے نام بھی لیتے، اور اگر کوئی ضعیف حدیث آجاتی تو [احمد بن حنبل ] کہتے: "اسے مٹا دو"
چنانچہ جب مجاہد کا اثر سامنے آیا تو [احمد بن حنبل نے]اسے ضعیف قرار دیا۔
تو [عبد اللہ] نے کہا: ابا جان! اسے مٹا دوں؟
تو [احمد بن حنبل]نے کہا: "نہیں یہ حدیث فضائل میں ہے، اسے ایسے ہی رہنے دو، اور اسے مت مٹاؤ"انتہی
ابطال التاویلات "(ص،489)"
ان بھائی کو بتائیں کہ یہ المنجد کا قول نہیں، اور کتاب (ابطال التاویلات) کا حوالہ ایسے ہی بڑا کر کہ پیسٹ کریں وہاں۔
باقی ان کہ یہ اڑتی بات کہ :
"امام احمد نے مجاہد کے کون سے اثر کو ضعیف قرار دیا تھا کیا ان کے نزدیک مجاہد کے تمام اقوال ضعیف تھے اس کی کیا دلیل ہے اور اگر سارے نہیں تھے تو یہ کیسے ثابت ہو گیا کہ وہ اس عرش والی بات کو رد کر رہے ہیں۔"
تو بھائی انکو بولو جس کتاب کا حوالہ دیا ہے وہ پڑھ لیں، اگر صرف "میں نہ مانوں" کی رٹ لگانی ہے تو اسکا کوئی حل نہیں۔ آپکی خدمت میں وہ صفحات حاظر ہیں، وہاں پیسٹ کر دیجیئے گا:
اور جن علماء نے اس قول کو اپنایا ہے، انہوں نے اسکی مندرجہ ذیل تاویلات کی ہیں:
"یقعدہ" معناہ یرفعہ ارفع المقاعد عندہ، وھو معہ بالنصرۃ و المعونۃ و المقاعد المقربۃ من اللہ تعالی کما قال : ” لا تحزن ان اللہ معنا “ التوبہ 40۔
بیٹھنا بمعنا بلند کرنا، اور عرش پر بیٹھنا بمعنا بہت ذیادہ بلند کرنا، مقرب ترین بنا لینا، جیسا فرمایا "غم نہ کرو اللہ تمہارے ساتھ ہے" معنا کہ اللہ اور تم ایک ساتھ عرش پر نہیں، بلکہ اللہ تمھاری نصرت فرمائے گا، غم نہ کرو۔
جب اہل سنت عرش پر اللہ کے مستوی ہونے کی کیفیت ہی بیان نہیں کرتے، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عرش پر ہونے کی کیفیت صاحب مضمون خود ہی کیسے بیان کر کہ علماء کے متھے لگا رہے ہیں، اور اگر کسی نے ایسا مطلب لیا بھی ہے، تو ان میں امام احمد بن حنبل نہیں۔ واللہ اعلم۔
@اسحاق سلفی بھائی ان صفحات میں سے اہم عربی عبارات کا ترجمہ کر دیں جو اس موضوع سے مناسبت رکھتی ہوں تو کیا ہی بات ہے، جزاک اللہ۔
آپ کی پوسٹ کا یہ جواب دیا گیا ہے
لنک
http://www.islamic-belief.net/عرش-عظیم-اور-محدثین-کا-غلو/#comment-3797
اگر کتاب إبطال التأويلات لأخبار الصفات از القاضي أبو يعلى ، محمد بن الحسين بن محمد بن خلف ابن الفراء (المتوفى :458هـ) دلیل ہے تو پھر کتاب الاعتقاد کیوں نہیں جبکہ یہ دونوں ایک ہی شخص کی کتابیں ہیں
ابن أبي يعلى کتاب الاعتقاد میں لکھتے ہیں
وقال ابن عمير: سمعت أبا عبد الله أحمد بن حنبل وسئل عن حديث مجاهد: ” يُقعد محمداً على العرش “. فقال: قد تلقته العلماء بالقبول، نسلم هذا الخبر كما جاء
ابن عمیر کہتے ہیں انہوں نے احمد بن حنبل کو سنا ان سے مجاہد کی حدیث پر سوال ہوا کہ محمد کو عرش پر بٹھایا جائے گا پس انہوں نے کہا علماء نے اس کو قبولیت دی ہے ہم اس خبر کو جیسی آئی ہے مانتے ہیں
کتاب الاعتقاد از ابن أبي يعلى میں ابن حارث کہتے ہیں
وقال ابن الحارث: ” نعم يقعد محمدا على العرش” وقال عبد الله بن أحمد: “وأنا منكر على كل من رد هذا الحديث”.
ابن حارث کہتے ہیں ہاں عرش پر محمّد کو الله بٹھائے گا اور عبدللہ بن احمد کہتے ہیں میں ہر اس شخص کا انکار کرتا ہوں جو اس حدیث کو رد کرے
اگر ہم سب غلط کہہ رہے ہیں اور اس عقیدے کو محدثین کے سڑ منڈھ رہے ہیں تو کو چاہیے کتاب السنہ از ابو بکر الخلال دیکھیں جو اس سے پہلے کی ہے
جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ حنابلہ کے دو گروہ ہیں تو وہ آج بھی ہیں ایک میں المنجد ہیں جو اس عقیدے کو رد کر رہے ہیں اور دوسرے میں سابق مفتی سعودی ہیں لہذا تاریخی حقائق کو کبوتر کی طرح آنکھ بند کر کے نہ جھٹلائیں
کہا جا رہا ہے کہ اس میں ترمذی جھمی ہے جو عرش پر نبی صلی الله علیہ وسلم کو بٹھائے جانے کا رد کر رہا ہے تو ابن تیمیہ کون ہے وہ بھی اس عقیدے کو رد کر رہا ہے
کیا سفاہت ہے خود غور کریں
پہلے کہتے ہیں یہ عقیدہ اہل سنت کے مطابق غلط ہے
پھر دوسرے سانس میں کہتے ہیں جو اس کو رد کرے جھمی ہے
ہم نے جو لکھا ہے کتابوں کی بیناد پر لکھا ہے جو خود ان کے نزدیک قابل قبول ہیں
افسوس اہل علم کا جب ایسا جال ہو تو الله ہی حافظ ہے