محمد علی جواد
سینئر رکن
- شمولیت
- جولائی 18، 2012
- پیغامات
- 1,986
- ری ایکشن اسکور
- 1,553
- پوائنٹ
- 304
جزاک الله -جزاک اللہ جواد بھائی۔ بس ایک بات اور کہنا چاہونگا اس ضمن میں، کہ محمد الرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام انبیاء پر مجموعی فضیلت بھی حاصل ہے، جو قرآن و حدیث سے ثابت ہے:
اللہ فرماتا ہے:
"اور جب خدا نے پیغمبروں سے عہد لیا کہ جب میں تم کو کتاب اور دانائی عطا کروں پھر تمہارے پاس کوئی پیغمبر آئے جو تمہاری کتاب کی تصدیق کرے تو تمھیں ضرور اس پر ایمان لانا ہوگا اور ضرور اس کی مدد کرنی ہوگی اور (عہد لینے کے بعد) پوچھا کہ بھلا تم نے اقرار کیا اور اس اقرار پر میرا ذمہ لیا (یعنی مجھے ضامن ٹہرایا) انہوں نے کہا (ہاں) ہم نے اقرار کیا (خدا نے) فرمایا کہ تم (اس عہد وپیمان کے) گواہ رہو اور میں بھی تمہارے ساتھ گواہ ہوں (آل عمران -81)"
اس آیت میں اللہ نے تمام انبیا سے ایک نبی پر ایمان لانے اور اس کی نصرت کا عہد لیا ہے، اور اہم بات یہ ہے کہ یہ عہد انبیائے سابقین سے تو لیا گیا تھا لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ عہد نہیں لیا گیا۔ کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہی خصوصیت قرآن میں بیان ہوئی ہے کہ وہ " پچھلی کتابوں کی تصدیق کرتے ہیں"، اور اس کلام کے مخاطب بھی
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔
دوسرا یہ کہ مشہور واقعہ معراج میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام انبیاء کی امامت کروائی، جو کہ ایک امام ہونے کی حیثیت سے آپ کی فضیلت ثابت کرتا ہے۔
تیسرا یہ کہ آپ سے اللہ تعالی نے مقام محمود کا وعدہ کیا جو کسی اور نبی سے نہیں کیا گیا۔
چوتھا کہ آپ کی تعلیمات اور عطا کی گئی کتاب کی خود حفاظت کی اللہ نے، اور آپ کو سب نبیوں میں آخری بنا کر بھیجا۔
امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی صحیح میں اس کے متعلق ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے ایک لمبی حدیث روایت کی ہے جس میں یہ مذکور ہے کہ :
رسولوں میں سب سے پہلے میں اپنی امت کے ساتھ پل صراط عبور کروں گا ۔کتاب الاذان حدیث نمبر 764
اس لیئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو انبیاء پر مجموعی فضیلت حاصل ہے، مگر اس فضیلت کو دعوت کا مقصد نہیں بنانا چاھیئے، نہ ہی اس وجہ سے دوسرے انبیاء کی عزت اور فضیلت آپکی فضیلت کی وجہ سے کم ہوتی ہے۔
باقی جہاں پر بھی قرآن میں انبیاء میں فرق کرنے سے منع کیا گیا ہے، وہاں فرق صرف ایمان کے لحاظ سے ہے، یعنی کسی پر ایمان لانا، اور کسی پر نہیں، یہ فرق اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے اور اللہ کو نا پسند ہے۔
اس بارے میں شیخ صالح المنجد کی سائٹ پر ایک کتاب کا حوالہ موجود ہے: کتاب خصائص المصطفی صلی اللہ علیہ وسلم بین الغلو والجفاء ، تالیف محمد بن صادق
جزاک اللہ۔
جو فضیلتیں آپ نے بیان کی ہیں - یہ قرآن و صحیح احادیث نبوی سے ثابت ہیں - اور یہی ہمارا منشاء ہے کہ جو کچھ قرآن و صحیح احادیث نبوی سے ثابت ہے اس پر ایمان لانا واجب ہے - البتہ یہ نبی کریم صل الله علیہ وآ له وسلم کا عرش عظیم پر الله کے برابر بیٹھنا - آپ صل الله علیہ وآ له وسلم کی ذات میں غلو ہے- جو کسی صحیح روایت سے ثابت نہیں - جیسا کہ تھریڈ کا اصل موضوع بھی یہی ہے -