- شمولیت
- نومبر 01، 2013
- پیغامات
- 2,035
- ری ایکشن اسکور
- 1,227
- پوائنٹ
- 425
دنیا سے جی چرا کر عقبی سے دل لگا کرعظیم ایک شخص تھا
ہمیں وہ چھوڑ کر چل دیا
اپنوں سے دور جا کر خون جگر جلا کر
ہم دے چلے جہاں میں توحید کی گواہی
ہم آخرت کے راہی
طارق کی پیروی میں پس قدمیاں بھلا کر
کودے تھے ساحلوں پر ہم کشتیاں جلا کر
بے نور گھاٹیوں کی ہم سے چَھٹی سیاہی
ہم آخرت کے راہی
رب سے کیا تھا وعدہ جنت کا تھا ارادہ
مرنے کی جستجو تھی جینے سے بھی زیادہ
تثلیث کی صفوں میں ہم سے مچی تباہی
ہم آخرت کے راہی
حاصل جمہوریت کا انسان کی ترقی
ارواح کا تنزل ابدان کی ترقی
ہم چاہ تو سکتے تھے لیکن نہ ہم نے چاہی
ہم آخرت کے راہی
اک شہر بے اماں میں مسکن رہا ہمارا
بے خانماں سہی پر ہم ناں تھے بے سہارا
ہوتے نہیں ہیں تنہا اللہ کے سپاہی
ہم آخرت کے راہی
پہلے بھی اٹھے طوفان ان یورپی ندیوں سے
جنگِ صلیب جاری ہے آج بھی صدیوں سے
افغان سے بھی لیکن چُھوٹی نہ کج کلاہی
ہم آخرت کے راہی
عشرت سے کیسے گزرے جب دین پہ آنچ آئے
یہ سر ہوں دوش پر کیوں یہ جان کیوں نہ جائے
حق جانچتا ہے کس نے کیسے وفا نباہی
ہم آخرت کے راہی
ہم رحمتِ جہاں کے پیرو ہوں نرم خو ہوں
نفرت کے دشت وبن میں الفت کی جستجو ہوں
ہم امتِ نبی پر ہوں رحمتِ الہی
ہم آخرت کے راہی
جس جا کہے شریعت ہم سربکف وہاں ہوں
حق روک دے جو لیکن رک جائیں ہم جہاں ہوں
ہم کو نہ گوارا اسلام کی تباہی
ہم آخرت کے راہی
(انجینیئراحسن عزیز رحمہ اللہ کی نظم)
Last edited: