ڈاکٹر یوسف القرضاوی کے بارے یہ معلومات مکمل نہیں ہیں۔
علاوہ ازیں یہ عرض کرنا مقصود ہے کہ ہر کسی کے بارے دو انتہائیں مناسب نہیں ہوتی ہیں۔ عموما لوگ یا تو کسی کے دیوانے ہو جاتے ہیں یا پھر اس کے شدید منکر، حالانکہ جس کے وہ دیوانے ہوتے ہیں، ان میں بھی خطائیں ہوتی ہیں اور اس کی ہر الٹی کو بھی سیدھا دکھانے میں ایڑی چوٹی کا زور لگا دیں گے اور جس کے وہ شدید مخالف ہوتے ہیں، اس میں بھی خیر کے پہلو ہوتے ہیں لیکن اس کے خیر کو بھی شر بنا دین گے۔ لوگ کسی کے بارے رائے قائم کرنے میں عموما عقل کی بجائے جذبات سے کام لیتے ہیں۔ اور ہمارے مذہبی طبقے کی سب بڑی کمی یہی ہے کہ یہاں عقل سے زیادہ جذبات کا استعمال ہے۔ اللہ تعالی ہمیں لوگوں کی محبت اور ان سے بغض کے حوالہ سے اعتدال کا منہج عطا فرمائے۔
راقم نے ان کے بارے ایک مضمون مرتب کیا تھا جو بعض رسائل میں شائع ہو چکا ہے اور فورم پر یہاں موجود ہے:
http://http://www.kitabosunnat.com/forum/گوشہ-مصنفین-199/تحریک-تجدد-اور-متجددین-1846/index4.html