• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عقيده ۔۔ اللہ تعالیٰ عرش پر ہے

شمولیت
اگست 28، 2018
پیغامات
200
ری ایکشن اسکور
8
پوائنٹ
90
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
شیخ محترم ذرا اس کی وضاحت کر دیں ۔ شیخ رفیق طاہر حفظہ اللہ کی ویبسائٹ میں پڑھا میں نے

اور یہ بات بھی اچھی طرح سمجھ لیں کہ تعدد مکان تعدد مکین کو مخلوق میں تو مستلزم ہے لیکن خالق میں نہیں!
شیخ محترم کی یہ بات بڑی عجیب ہے، مخلوق میں بھی تعدد مکان سے تعدد مکین لازم نہیں آتا، ہم دیکھتے ہیں مخلوق ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہوتی رہتی ہے لیکن مکیں ایک ہی رہتا ہے جبکہ مکان بدلتا رہتا ہے ہاں یہ بات صحیح ہے کہ جب جب مخلوق ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہوتی ہے اس کی پہلی جگہ اس کے وجود سے خالی ہوتی جاتی ہے لیکن خالق کے متعلق مکان کا خالی ہونا لازم نہیں آتا کیوں کہ مخلوق کے متعلق ہماری بات ہمارے مشاہدے کی بنیاد پر اور جب ہم نے خالق دیکھا نہیں تو ہم اس سے متعلق ایسی بات کیسے کہہ سکتے ہیں؟ در اصل یہ سب باتیں اس وقت پیدا ہوتی ہیں جب ہم خالق کو اپنے اعتبار سے دیکھتے ہیں اور اپنے اوپر قیاس کرتے ہیں جبکہ خالق کا معاملہ تو "لا تدركه الأبصار" کا معاملہ ہے کہ اس کی حقیقت تک ہماری رسائی ممکن نہیں ہے احادیث کے مطابق اس کی کرسی کے مقابلے آسمانوں کی بس اتنی حقیقت ہے جیسے چٹیل میدان میں کوئی معمولی چھلا پڑا ہو تو جب کرسی کا حال یہ ہے تو عرش کا کیا کہنا جو کرسی سے بھی بڑا ہے!
 
شمولیت
مارچ 20، 2018
پیغامات
172
ری ایکشن اسکور
3
پوائنٹ
64
*عبارات صفات ذات کے وہ معانی مراد نہیں،جو ان سے بہ ظاہر سمجھے جاتے ہیں ۔* *’’ أنہ یؤمن بأنھا حق علی ما یلیق باللہ تعالی ، وأن ظاہرھا المتعارف في حقنا غیر مراد۔‘‘ * *ان صفات پر اس طرح ایمان رکھا جائے کہ یہ اللہ تعالیٰ کے شایان ِشان حق ہیں اور ان کا وہ ظاہری معنی، جو ہمارے حق میں متعارف ہے وہ مراد نہیں۔ * (امام نووی۔ المنھاج شرح مسلم: ۱/۲۵۸)
 
Top