[JUSTIFY]بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
۱)مرزا غلام احمد قادیانی مردود کذاب لکھتا ہے :
ہو سکتا ہے کہ اس پر کوئی یہ فضول اور بیہودہ تاویل کرنے کی کوشش کرے کہ مرزا قادیانی نے تو یہ جھوٹا دعویٰ اپنے متعلق کیا تھا جبکہ احمد رضا خان صاحب نے یہ دعویٰ شیخ عبدالقادر جیلانی ؒ کے لئے کیا ہے۔ تو عرض ہے کہ جو بات مرزا کے لیئے کفر تھی وہ شیخ عبدالقادر جیلانی ؒ کے لیئے ماننا کس طرح عین تعظیم رسالت ہو گئی ؟ جس طرح مرزا کو نبی یا نبی ﷺ کی صفات کا عکس اور اس میں متجلی ماننا کفر ہے اسی طرح شیخ عبدالقادر جیلانی ؒ کو نبی ماننا یا نبی ﷺ کی جمیع صفات کاعکس اور ان میں متجلی ماننا بھی عین کفر ہے۔
تنبیہ: بریلویوں کے غوث الاسلام پیر مہر علی شاہ گولڑوی نے لکھا:
۲)بریلویوں کے محقق العصر مفتی محمد خان قادری نے لکھا:
i) نبی ﷺ کو آخری نبی ماننا اسلام کے بنیادی عقائد میں سے ایک ہے۔
ii) نبی ﷺ کے بعد کسی قسم کا کوئی ظلی یا بروزی نبی ہرگز نہیں آ سکتا اور جو اس کے خلاف ایسا عقیدہ رکھے یا کسی بڑی سے بڑی شخصیت کے مقام کو مرتبہ نبوت کا ظل یا بروز مانے یعنی ظلی یا بروزی نبی مانے، وہ دائرہ اسلام سے خارج ہو جائے گا۔
کسی کو بھی نبی ﷺ کے بعد نبی ماننا ہی کفر اور دائرہ اسلام سے خارج کرنے والا عقیدہ نہیں بلکہ جو کوئی کسی کو ظلی نبی مانے یا اس درجہ و مقام پر سمجھے وہ بھی ختم نبوت کا انکاری اور دائرہ اسلام سے خارج ہے۔ اس بات کا اقرارخود بریلوی محققین کو بھی ہے جیسا کہ مفتی محمد خان قادری صاحب کے حوالے سے گزر چکا ہے۔ مگر افسوس کہ اپنے ہی اعلیٰ حضرت اسی کفریہ اور دائرہ اسلام سے خارج کر دینے والے عقیدے کے حامل نکلے۔
’’بحر معرفت حضرت خواجہ غلام فرید فاروقی چشتی قدس سرہ (چاچڑاں شریف)‘‘ [تذکرہ اکابر اہلسنت:ص۳۲۱]
نیز عبدالحکیم شرف قادری بریلوی نے ’’اشاراتِ فریدی‘‘ (ترجمہ مقابیس المجالس) کو بھی خواجہ غلام فرید چشتی کے ملفوظات تسلیم کر رکھا ہے۔ دیکھئے تذکرہ اکابر اہلسنت(ص۲۲۳)
بریلویوں کے شیخ الحدیث و التفسیر فیض احمد اویسی نے بھی ’’اشاراتِ فریدی‘‘ (ترجمہ مقابیس المجالس) کوخواجہ غلام فرید چشتی کے ملفوطات تسلیم کر رکھا ہے۔ دیکھئے التذکار السعید(ص۶۴۔۶۵) بحوالہ تذکرہ اکابر اہلسنت(حاشیہ ص۲۲۳)
بریلویوں کے پیر سید نصیر الدین نصیرگولڑوی (سابقہ سجادہ نشین، آستانۂ عالیہ غوثیہ مہریہ، گولڑہ شریف ) لکھتے ہیں:
’’وابستگانِ سلسلہ ٔ چشتیہ کے نزدیک بالعموم اور بصیر پوری و سیالوی صاحب کے نزدیک بالخصوص مستند و حجت کتاب مقابیس المجالس‘‘ [لطمۃ الغیب:ص ۲۱۰]
’’حضرت محبوب الٰہی کے ملفوظاتِ کریمہ فوائد الفواد شریف کہ حضور کے مرید رشید حضرت میر حسن علا سنجری قدس سرہ کے جمع کئے ہوئے ہیں ان میں بھی حضور کا صاف ارشاد مذکور ہے۔۔۔۔‘‘ [فتاویٰ رضویہ:ج۲۱ص۵۶۴]
ایک اور جگہ احمد رضا خان بریلوی نے فوائد الفواد سے اپنے حضور حضرت محبوب الٰہی خواجہ نظام الدین اولیاء کا ایک ارشاد نقل کرنے کے بعد کہا:
’’حضور ممدوح کے یہ ارشادات ِ عالیہ ہمارے لیے سند کافی۔۔۔۔‘‘ [فتاویٰ رضویہ:ج۲۴ص۸۰]
(iiبریلویوں کے امام الاصفیاء پیر جماعت علی شاہ لاثانی کے خلیفہ مجاز حکیم محمد شریف نے لکھا:
جماعت علی شاہ کے خلیفہ مجازحکیم محمد شریف نے اپنی اس کتاب کے متعلق لکھا:
’’حضرت قبلہ حکیم خادم علی صاحب مد ظلہ العالی جلوہ آرائے مطب برلب سڑک بنام گرامی خادم علی روڈ بمقام سیالکوٹ نے مجموعہ افکار فقیر کا ملاحظہ اور رموزانہ بلیغ فرماتے ہوئے تہ دل سے صحت کی تاکید کی اور با اشتیاق خود اشاعت کی تاکید فرمائی۔‘‘ [منازل الابرار:ص۳]
گویا یہ کتاب ’’منازل الابرار‘‘ سیالکوٹ کے مشہور بریلوی بزرگ حکیم خادم علی کی بھی تصدیق و تائید شدہ ہے اور یہ حکیم خادم علی بریلویوں کے امیر ملت پیر جماعت علی شاہ محدث علی پوری کے خلیفہ اور بریلوی اکابرین میں سے ہیں۔ دیکھئے تذکرہ اکابر اہلسنت (ص۱۳۵)
’’مسلکِ توحید اور اعتقادی مسائل پر بہترین کتاب۔‘‘ [تذکرہ اکابر اہلسنت:ص۳۲۳]
iii) خواجہ معین الدین چشتی نے مرید ہونے کے لئے آنے والے شخص کو کہا:
بریلویوں کے ترجمان مسلک اعلیٰ حضرت حسن علی رضوی نے خواجہ غلام فرید کی کتاب ’’فوائد فریدیہ‘‘ سے پیش کیے گئے ’’چشتی رسول اللہ‘‘ کے کفریہ کلمہ کی وضاحت میں لکھا:
’’پھر خواجہ غلام فرید علیہ الرحمۃ پر کیا اعتراض ہے جبکہ یہ کلمہ اپنی تفصیل کے ساتھ ’’فوائد السالکین‘‘ملفوظات خواجہ قطب الدین بختیار کاکی مرتبہ خواجہ بابا فرید الدین گنج شکر میں موجود ہے۔‘‘ [برقِ آسمانی بر فتنہ شیطانی:ص۱۳۸]
iv)بریلویوں کے زبدۃ العارفین میرعبدالواحد بلگرامی نے خواجہ معین الدین چشتی کے حوالے سے لکھ رکھا ہے کہ بیعت کی غرض سے حاضر ہونے والے شخص کے کمال ،اعتقاد اور صدق کوآزمانے کے لیے کہا گیا:
بریلویوں کے امام احمد رضا خان بریلوی نے لکھا:
’’سید سادات بلگرام حضرت مرجع الفریقین ، مجمع الطریقین ،حبر شریعت،بحر طریقت،بقیۃ السلف،حجۃ الخلف سیدنا و مولانا میر عبدالواحد حسینی زیدی واسطی بلگرامی قدس اللہ تعالیٰ سرہ السامی نے کتاب مستطاب سبع سنابل شریف تصنیف فرمائی کہ بارگاہِ عالم پناہ حضور سید المرسلین ﷺ میں موقع قبولِ عظیم پر واقع ہوئی۔‘‘ [فتاویٰ رضویہ:ج۲۸ص۴۸۴۔۴۸۵]
نیز دیکھئے فتاویٰ رضویہ(ج۱۴ص۶۵۷)
عبدالحکیم شرف قادری بریلوی نے لکھا:
’’سبع سنابل عمدہ ترین کتابے است در عقائد و تصوف۔۔۔۔عظیم ترین امتیاز کہ سبع سنابل را حاصل شد این است کہ درگاہِ محبوب رب العالمین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم مقبول و منظور شد۔‘‘ [عظمتوں کے پاسبان:ص۱۶]
اس فارسی عبارت کا سلیس مطلب یہی ہے کہ (میر عبدالواحد بلگرامی کی کتاب) سبع سنابل عقائد و تصوف کی عمدہ ترین کتاب ہے اور اس کا عظیم ترین امتیاز یہ کہ سبع سنابل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ سے قبول و منظور شدہ ہے۔
کتاب احوالِ مقدسہ مئولفہ قا ضی ظہور احمد اختر۔ اس کتاب پر بریلویوں کے مشہور و معروف عالم دین محمد منشاء تابش قصوری کی تقریظ اور مئولف و کتاب کی تعریف و توصیف بھی موجود ہے۔
کتاب منبع انوار مرتبہ صاحبزادہ میاں جمیل احمد شرقپوری
عقیدہ ختم نبوت اسلام و ایمان کا انتہائی اہم و بنیادی عقیدہ ہے۔ مگر فرقہ بریلویہ کی انتہائی معتبر و مستندکتب میں اس کے صریح مخالف و معارض عقائد و نظریات کی ایک سنگین تعداد پائی جاتی ہے۔جس کے کافی ثبوت مع مکمل حوالہ جات پیش کر دیے گئے ہیں۔
’’لاالہ الاللہ شبلی رسول اللہ‘‘، ’’لا الہ الاللہ چشتی رسول اللہ‘‘ اور ’’لا الہ الاللہ انگریز رسول اللہ‘‘کے صریح کفریہ و گستاخانہ کلمات کی باطل تاویل میں کسی قسم کا غلبہ حال، شطح یا مستی کا مردود بہانہ بھی فضول اور ناقابلِ قبول ہے۔ کیونکہ ان تینوں کفریہ و گستاخانہ کلمات کے پڑھانے اور پڑھنے والوں کا ان خبیث کلمات کو جان بوجھ کر محض مرید کے صدق اور اعتقاد کو آزمانے یا محض اپنا غصہ دکھانے کے لئے بلا اکراہ پڑھنا پڑھانا مذکور ہے۔ نیز ان کو نقل کرنے والوں نے بھی بطور استدلال و تائید اور بطور حجت ان کفریہ و گستاخانہ کلمات کو پیش کر رکھا ہے۔
غلام نصیر الدین سیالوی بریلوی نے لکھا:
’’ان تمام عبارات میں تصریح ہے کہ گستاخانہ کلمات بولنے والا جو مراد بھی بیان کرے اس سے حکم کفر ٹل نہیں سکتا۔ جو آدمی کہہ رہا ہے کہ مَیں اللہ کا رسول ہوں اپنی مراد بھی بتلائے پھر بھی فقہاء اس کو کافر سمجھ رہے ہیں۔‘‘ [عبارات اکابر کا تحقیقی و تنقیدی جائزہ:ج۱ص۳۶۵]
لہٰذا ’’چشتی ، شبلی و انگریز رسول اللہ‘‘ کے صریح کفریہ و گستاخانہ کلمات کہنے والے اور ان کو صحیح سمجھنے والے چاہے جو مرضی بہانے بنائیں اور جو مرضی اپنی مراد بیان کریں ان کفریہ و گستاخانہ کلمات کہنے کی وجہ سے ان پر جو حکم کفر عائد ہوتا ہے ہرگز ٹلنے والا نہیں۔
غلام نصیر الدین سیالوی بریلوی نے ایک اور جگہ لکھا:
’’نیز یہ بات بھی ذہن میں رکھنی چاہئے کہ جب ایک آدمی کفریہ کلمہ بولے اور کچھ لوگ اس کی تائید کریں اور اس کو کفر نہ سمجھیں تو وہ کفریہ کلمہ سب کی طرف منسوب ہو گااور یہی سمجھا جائے گا کہ سب کا یہی عقیدہ ہے۔‘‘ [عبارات اکابر کا تحقیقی و تنقیدی جائزہ:ج۲ص۵۰]
اس بریلوی اصول سے بھی معلوم ہوا کہ ’’چشتی ، شبلی و انگریز رسول اللہ‘‘ کے صریح کفریہ و گستاخانہ کلمات کہنے والے اور ان کو بطور تائید و حجت نقل کرنے والے اور ان صریح کفریہ کلمات کو کفر نہ سمجھنے والے سب کے سب اس جرم میں شریک ہیں اور یہ کفر و گستاخی ان سب کا عقیدہ سمجھی جائے گی۔
احمد رضا خان بریلوی نے لکھا:
’’نشہ کی بیہوشی میں اگر کسی سے کفر کی کوئی بات نکل جائے اسے بوجہ بیہوشی کافر نہ کہیں گے نہ سزائے کفر دیں گے، مگر نبی صلی اللہ تعالےٰ علیہ وسلم کی شانِ اقدس میں گستاخی وہ کفر ہے کہ نشہ کی بیہوشی سے بھی صادر ہوا تو اسے معافی نہ دیں گے۔‘‘ [فتاویٰ رضویہ:ج۱۴ص۳۰۱]
غلام نصیر الدین سیالوی بریلوی نے لکھا:
’’اس سلسلہ میں گزارش ہے کہ ایک ہے باقی کلمات کفر کا حکم اور ایک ہے سرکار(ﷺ)کی شان میں گستاخی کرنے کا حکم ۔ تو جو آدمی سرکار کی شان میں گستاخی کرے گاوہ چاہے نشہ میں ہو یا اس کی زبان قابو میں نہ ہو پھر بھی اس کو کافر سمجھا جائے گا۔‘‘ [عبارات اکابر کا تحقیقی و تنقیدی جائزہ:ج۲ص۳۸۶]
ان بریلوی اصولوں سے واضح ہوا کہ نبی ﷺ کی شان میں گستاخی اور توہین دوسرے کلمات کفر کی طرح نہیں بلکہ اس کا حکم باقی کفریات سے کہیں زیادہ درجہ سخت ہے۔ باقی کلمات کفر کا مرتکب اگر ہوش میں نہ ہوتو کافر قرار دیا جائے گا نہ کفر کی سزا پائے گا مگر جو شخص نبی ﷺ کی گستاخی و توہین کا مرتکب ہو چا ہے ہوش میں نہ ہو یا اس کی زبان قابو میں نہ ہو تب بھی معافی و خلاصی نہیں پا سکتا اور کفر کا مرتکب و کافرسمجھاجائے گا۔ اور جو جان بوجھ کر اس کفر و گستاخی کا مرتکب ہو اس کا حکم کس قدر سنگین ہو گا جاننا مشکل نہیں۔
ان اپنے تسلیم شدہ اصولوں کے باوجود بریلوی حضرات اگر’’چشتی ، شبلی و انگریز رسول اللہ‘‘ جیسے سنگین کفریہ و گستاخانہ کلمات کی من گھڑت باتوں کے سہارے تاویل کریں اور ان کے قائلین کا دفاع کریں تو یہ سوائے گمراہی و ضلالت کے کچھ نہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ایسے تمام کفر یہ و گستاخانہ کلمات اور ان کی تائید سے اپنی پناہ میں رکھے اور صرف سلف صالحین کے منہج کے مطابق کتاب و سنت کو اپنا عقیدہ و عمل بنانے کی توفیق سے نوازے، آمین یا رب العالمین۔
[/JUSTIFY]
عقیدہ ختم نبوت اور بریلویت
اس عبارت سے ظاہر ہے کہ مرزا قادیانی کذاب کا ایک جھوٹا دعویٰ یہ بھی تھا کہ نبی ﷺ کے تمام کمالات اس کذاب و دجال میں متجلی و منعکس ہیں (نعوذ باﷲ)۔ چونکہ تمام کمالات میں نبوت بھی شامل ہے، لہٰذا اسے کوئی ایسا انسان نہ سمجھا جائے جس نے الگ سے نبوت کا دعویٰ کر دیا ہو بلکہ اس کو بروزی نبی تصور کیا جائے۔’’یعنی جب کہ میں بروزی طور پر آنخضرت ﷺ ہوں اور بروزی رنگ میں تمام کمالات محمدی ؐمع نبوت محمدیہ ؐکے میرے آئینہ ظلیت میں منعکس ہیں تو پھر کونسا الگ انسان ہوا جس نے علیحدہ طور پر نبوت کا دعویٰ کیا۔‘‘ [ایک غلطی کا ازالہ:ص۸، روحانی خزائن:ج ۱۸ص ۲۱۲]
فرقہ بریلویہ کا شیخ عبد القادر جیلانی ؒ کے لیئے یہی عقیدہ
انتہائی حیرت انگیز بات یہ ہے کہ بریلویوں کے اعلیٰ حضرت احمد رضا خان صاحب ،مرزا قادیانی کے لئے تو نہیں مگر شیخ عبدالقادر جیلانی ؒ کے لیئے ایسا ہی عقیدہ رکھتے تھے۔ چنانچہ احمد رضا خان بریلوی نے لکھا :پتا چلا کہ جس طرح مرزا قادیانی کا اپنے متعلق کفریہ دعویٰ یہ تھا کہ نبی ﷺ اپنی تمام صفات کے ساتھ اس میں متجلی و منعکس ہیں اسی طرح احمد رضا خان بریلوی کا یہی جھوٹا و کفریہ دعویٰ شیخ عبدالقادر جیلانی ؒ سے متعلق تھا کہ نبی ﷺ اپنی تمام صفات کے ساتھ شیخ عبدالقادر جیلانی ؒ میں متجلی ہیں اور یہ تمام صفات ان تمام جمال، جلال ،کمال اور افضال کے ساتھ ہیںجو نبی ﷺ کو حاصل تھا۔’’حضور پر نور سیدنا غوث اعظم ،حضور اقدس و انور سید عالم ﷺ کے وارث کامل و نائب تام و آئینہ ذات ہیں کہ حضور پرنور ﷺ مع اپنی جمیع صفات جمال و جلال و کمال و افضال کے ان میں متجلی ہیں ۔۔۔۔۔ تعظیم غوثیت عین تعظیم سرکاررسالت ہے۔۔۔۔۔‘‘ [ السنیۃ الانیفہ فی فتاویٰ افریقہ : ص ۹۷]
ہو سکتا ہے کہ اس پر کوئی یہ فضول اور بیہودہ تاویل کرنے کی کوشش کرے کہ مرزا قادیانی نے تو یہ جھوٹا دعویٰ اپنے متعلق کیا تھا جبکہ احمد رضا خان صاحب نے یہ دعویٰ شیخ عبدالقادر جیلانی ؒ کے لئے کیا ہے۔ تو عرض ہے کہ جو بات مرزا کے لیئے کفر تھی وہ شیخ عبدالقادر جیلانی ؒ کے لیئے ماننا کس طرح عین تعظیم رسالت ہو گئی ؟ جس طرح مرزا کو نبی یا نبی ﷺ کی صفات کا عکس اور اس میں متجلی ماننا کفر ہے اسی طرح شیخ عبدالقادر جیلانی ؒ کو نبی ماننا یا نبی ﷺ کی جمیع صفات کاعکس اور ان میں متجلی ماننا بھی عین کفر ہے۔
تنبیہ: بریلویوں کے غوث الاسلام پیر مہر علی شاہ گولڑوی نے لکھا:
ملاحظہ فرمائیں کہ پیر مہر علی شاہ گولڑوی کے نزدیک تو ابوبکر صدیق ، عمر فاروق،عثمان ، علی اور حسن و حسین رضوان اللہ اجمعین جیسے جلیل القدر اور افضل الخلق بعد الانبیاء صحابہ کرام کا مجموعہ نبی ﷺ کے جمال با کمال کا ہی آئینہ بن سکا جبکہ بریلوی اعلیٰ حضرت کے نزدیک شیخ عبدالقادر جیلانی کی اکیلی ذات، نبی ﷺ کی تمام صفات صرف مع جمال ہی نہیں بلکہ جلال و کمال اور افضال کابھی تجلی خانہ و آئینہ قرار پائی، انا للہ و انا الیہ راجعون۔’’۔۔۔۔صدیق اکبرؓ۔۔۔۔عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ۔۔۔۔اور عثمان ؓ۔۔۔۔اور علی مرتضےٰؓ۔۔۔۔اور سیداشباب الجنۃحسنینؓ جن کا مجموعہ بعینہ جمال ِ با کمال آنخضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا آئینہ تھا۔۔۔۔‘‘ [سیفِ چشتیائی:ص۱۵]
۲)بریلویوں کے محقق العصر مفتی محمد خان قادری نے لکھا:
اس سے معلوم ہوا کہ’’اسلام کے بنیادی عقائد میں سے ایک عقیدہ یہ بھی ہے۔ کہ حضور ﷺ آخری نبی ہیں۔ ان کے بعد کسی قسم کا کوئی ظلی نبی نہیں آ سکتا۔ جو شخص اس کے خلاف عقیدہ رکھے۔اور یہ کہے اور مانے کہ آپ کے بعد نیا نبی آ سکتا ہے۔ وہ دائرہ اسلام سے خارج ہو جائے گا۔‘‘ [مجلہ انوار رضا، تاجدار بریلی نمبر۲۰۰۳ء:ص۶۹]
i) نبی ﷺ کو آخری نبی ماننا اسلام کے بنیادی عقائد میں سے ایک ہے۔
ii) نبی ﷺ کے بعد کسی قسم کا کوئی ظلی یا بروزی نبی ہرگز نہیں آ سکتا اور جو اس کے خلاف ایسا عقیدہ رکھے یا کسی بڑی سے بڑی شخصیت کے مقام کو مرتبہ نبوت کا ظل یا بروز مانے یعنی ظلی یا بروزی نبی مانے، وہ دائرہ اسلام سے خارج ہو جائے گا۔
فرقہ بریلویہ کاشیخ عبدالقادر جیلانی ؒ کو ظلی نبی ماننا
اب بریلویوں کے اعلیٰ حضرت احمد رضا خان بریلوی کا عقیدہ ملاحظہ فرمائیں، لکھتے ہیں:اس عبارت سے معلوم ہوا کہ احمد رضا خان صاحب بریلوی کے نزدیک شیخ عبدالقادر جیلانی ؒ کا مقام، مرتبہ نبوت کا ظل ہے۔ ایک ہے مرتبہ نبوت اور ایک ہے ظل مرتبہ نبوت،جو مرتبہ نبوت پر ہو وہ نبی کہلاتا ہے اور جو ظل مرتبہ نبوت پر ہو وہ ظلی نبی ٹھہرا۔ گویا بریلویوں کے اعلیٰ حضرت کے نزدیک شیخ جیلانیؒ ظلی نبی تھے۔ انا للہ و انا الیہ راجعون۔’’یہ قول کہ اگر نبوت ختم نہ ہوتی تو حضور غوثِ پاک رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی ہوتے اگرچہ اپنے مفہوم شرطی پر صحیح و جائز اطلاق ہے کہ بے شک مرتبہ علیہ رفعیہ حضور پر نور رضی اللہ تعالیٰ عنہ ظل مرتبہ نبوت ہے۔‘‘ [عرفان شریعت:ص۸۴]
کسی کو بھی نبی ﷺ کے بعد نبی ماننا ہی کفر اور دائرہ اسلام سے خارج کرنے والا عقیدہ نہیں بلکہ جو کوئی کسی کو ظلی نبی مانے یا اس درجہ و مقام پر سمجھے وہ بھی ختم نبوت کا انکاری اور دائرہ اسلام سے خارج ہے۔ اس بات کا اقرارخود بریلوی محققین کو بھی ہے جیسا کہ مفتی محمد خان قادری صاحب کے حوالے سے گزر چکا ہے۔ مگر افسوس کہ اپنے ہی اعلیٰ حضرت اسی کفریہ اور دائرہ اسلام سے خارج کر دینے والے عقیدے کے حامل نکلے۔
بریلویوں کے نئے نئے نبی
۳)بریلویوں کے ثقہ و مستند پیر و مرشد خواجہ غلام فرید چشتی نے کہا:’’حضرت قبلہ ٔعالم مہاروی بھی اتقاء میں یگانۂ روزگار تھے۔ جس طرح ایک نبی ٔمرسل صاحب مذہب ہوتا ہے۔ آپ بھی نبی مرسل کی طرح مبعوث کئے گئے تھے۔‘‘ [اشاراتِ فریدی ترجمہ مقابیس المجالس:ص ۸۷۲۔۸۷۱]
شیخ اور پیر کے نام کا کلمہ
۴)خواجہ غلام فرید چشتی نے کہا:اپنے تسلیم شدہ اکابرین کا تذکرہ کرتے ہوئے مشہور بریلوی عالم و محقق عبد الحکیم شرف قادری لکھتے ہیں:’’حضرت مولانا فرمایا کرتے تھے کہ ہمارے حضرت شیخ کے تمام مریدین برگزیدہ تھے اور محبت شیخ میں اس قدر محو تھے کہ کلمہ طیبہ میں ’’محمد رسول اللہ‘‘حضرت شیخ کے ڈر سے کہتے تھے ورنہ ان کا جی چاہتا تھاکہ شیخ کے نام کا کلمہ پڑھیں۔‘‘ [اشاراتِ فریدی ترجمہ مقابیس المجالس:ص ۶۷۱]
’’بحر معرفت حضرت خواجہ غلام فرید فاروقی چشتی قدس سرہ (چاچڑاں شریف)‘‘ [تذکرہ اکابر اہلسنت:ص۳۲۱]
نیز عبدالحکیم شرف قادری بریلوی نے ’’اشاراتِ فریدی‘‘ (ترجمہ مقابیس المجالس) کو بھی خواجہ غلام فرید چشتی کے ملفوظات تسلیم کر رکھا ہے۔ دیکھئے تذکرہ اکابر اہلسنت(ص۲۲۳)
بریلویوں کے شیخ الحدیث و التفسیر فیض احمد اویسی نے بھی ’’اشاراتِ فریدی‘‘ (ترجمہ مقابیس المجالس) کوخواجہ غلام فرید چشتی کے ملفوطات تسلیم کر رکھا ہے۔ دیکھئے التذکار السعید(ص۶۴۔۶۵) بحوالہ تذکرہ اکابر اہلسنت(حاشیہ ص۲۲۳)
بریلویوں کے پیر سید نصیر الدین نصیرگولڑوی (سابقہ سجادہ نشین، آستانۂ عالیہ غوثیہ مہریہ، گولڑہ شریف ) لکھتے ہیں:
’’وابستگانِ سلسلہ ٔ چشتیہ کے نزدیک بالعموم اور بصیر پوری و سیالوی صاحب کے نزدیک بالخصوص مستند و حجت کتاب مقابیس المجالس‘‘ [لطمۃ الغیب:ص ۲۱۰]
بریلویوں کے تسلیم و توثیق شدہ نئے کلمے
۵)کوئی یہ نہ سمجھے کہ نیاکلمہ پڑھوانے کی کسر رہ گئی ہے۔لہٰذا بریلویوں کی مصدقہ و تسلیم شدہ کتب سے ان کے ایجادو توثیق کردہ نئے کلمے پیش ِ خدمت ہیں۔1۔شبلی رسول اللہ (نعوذ باللہ)
(iبریلویوں کے سلطان المشائخ محبوب الٰہی خواجہ نظام الدین اولیا ء نے فرمایا:احمد رضا خان بریلوی نے لکھا:’’ایک شخص شیخ شبلی رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں آیا اور عرض کی کہ میں آپ کا مرید ہوتا ہوں ۔۔۔۔(حضرت شیخ ) شبلی رحمۃ اللہ علیہ نے پوچھا تو کلمہ طیبہ کس طرح پڑھتا ہے ۔مرید نے جواب دیا کہ میں اس طرح پڑھتا ہوں ۔ لا الٰہ الااللہ محمد رسول اللہ۔ شبلی بولے اس طرح پڑھ لا الٰہ الااللہ شبلی رسول اللہ مرید نے فوراً اسی طرح پڑھ دیا ۔ اس کے بعد شبلی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ شبلی آنخضرت ﷺ کے ادنیٰ چاکروں میں سے ایک ہے ۔ اللہ کے رسول تو وہی ہیں میں تو تیرے اعتقاد کا امتحان کر رہا تھا۔‘‘ [فوائد الفواد، پانچویں جلد آٹھویں مجلس:ص۳۹۹]
’’حضرت محبوب الٰہی کے ملفوظاتِ کریمہ فوائد الفواد شریف کہ حضور کے مرید رشید حضرت میر حسن علا سنجری قدس سرہ کے جمع کئے ہوئے ہیں ان میں بھی حضور کا صاف ارشاد مذکور ہے۔۔۔۔‘‘ [فتاویٰ رضویہ:ج۲۱ص۵۶۴]
ایک اور جگہ احمد رضا خان بریلوی نے فوائد الفواد سے اپنے حضور حضرت محبوب الٰہی خواجہ نظام الدین اولیاء کا ایک ارشاد نقل کرنے کے بعد کہا:
’’حضور ممدوح کے یہ ارشادات ِ عالیہ ہمارے لیے سند کافی۔۔۔۔‘‘ [فتاویٰ رضویہ:ج۲۴ص۸۰]
(iiبریلویوں کے امام الاصفیاء پیر جماعت علی شاہ لاثانی کے خلیفہ مجاز حکیم محمد شریف نے لکھا:
جماعت علی شاہ کے خلیفہ حکیم محمد شریف نے اس پورے واقعہ کو نقل کرنے کے بعد لکھا:’’شیخ شبلی رحمۃ اللہ علیہ کے پاس دو شخص بیعت کے لئے حاضر ہوئے۔ایک مولوی وضع کا تھااور ایک سادہ زمیندار تھا۔ آپ نے بیعت کرنے پر مولوی صاحب سے فرمایا۔ کہ پڑھ لاالہ الاللہ۔ شبلی رسول اللہ۔ اس پر مولوی صاحب نے لاحول پڑھااور آپ نے جھڑک دیا۔ پھر زمیندار کی باری آئی ۔ آپ نے اس کوبھی اسی طرح فرمایا۔ وہ خاموش رہا۔ آپ نے زور سے فرمایا کہ بولتے کیوں نہیں ۔تم بھی مولوی صاحب سے متفق ہو۔ زمیندار بولاکہ مَیں تو آپ کوخدا تعالیٰ کے مقام پرسمجھ کر آیا تھا۔ آپ ابھی تک مقام ِ نبی ؐ کا ہی ذکر فرماتے ہیں۔‘‘ [منازل الابرار:ص۱۰۶]
بریلوی پیر علی حسین شاہ نقش ِ لاثانی کی تصدیق و تائید کے ساتھ دربارِ پیر جماعت علی شاہ لاثانی (علی پور سیداں)سے شائع ہونے والی کتاب ’’انوارِ لاثانی کامل‘‘ (ص۵۸۵) میں حکیم محمد شریف کو پیر جماعت علی شاہ لاثانی کا خلیفہ تسلیم کیا گیا ہے۔’’الغرض یہ چیزیں طریقت کے رموز ہیں اور درست ہیں۔عوام نہیں سمجھ سکتے۔ خواص اور سالکانِ طریقت کو ان چیزوں کو سمجھ کر عمل پیرا ہونا لازمی اور ضروری ہے۔‘‘ [منازل الابرار:ص۱۰۶]
جماعت علی شاہ کے خلیفہ مجازحکیم محمد شریف نے اپنی اس کتاب کے متعلق لکھا:
’’حضرت قبلہ حکیم خادم علی صاحب مد ظلہ العالی جلوہ آرائے مطب برلب سڑک بنام گرامی خادم علی روڈ بمقام سیالکوٹ نے مجموعہ افکار فقیر کا ملاحظہ اور رموزانہ بلیغ فرماتے ہوئے تہ دل سے صحت کی تاکید کی اور با اشتیاق خود اشاعت کی تاکید فرمائی۔‘‘ [منازل الابرار:ص۳]
گویا یہ کتاب ’’منازل الابرار‘‘ سیالکوٹ کے مشہور بریلوی بزرگ حکیم خادم علی کی بھی تصدیق و تائید شدہ ہے اور یہ حکیم خادم علی بریلویوں کے امیر ملت پیر جماعت علی شاہ محدث علی پوری کے خلیفہ اور بریلوی اکابرین میں سے ہیں۔ دیکھئے تذکرہ اکابر اہلسنت (ص۱۳۵)
2۔چشتی رسول اللہ (نعوذ باللہ)
(iبریلویوں کے غوث الاسلام پیر مہر علی شاہ گولڑوی نے لکھا:ii) خواجہ غلام فرید چشتی لکھتے ہیں:’’سالک کا وجود بعینہ مظہر حقیقت محمدیہؐ ہو کر’’لا الہ الاللہ چشتی (سالک) رسول اللہ‘‘کے ترنم میں آتا ہے۔‘‘ [تحقیق الحق:ص۱۲۷]
خواجہ غلام فرید کی کتاب ’’فوائد فریدیہ‘‘ کے متعلق عبد الحکیم شرف قادری نے لکھا:’’ایک شخص خواجہ معین الدین چشتی کے پاس آیا اور عرض کیا کہ مجھے اپنا مرید بنائیں۔ فرمایا کہہ لا الہ الاللہ چشتی رسول اللہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں چشتی اللہ کا رسول ہے۔‘‘ [فوائدِ فریدیہ: ص ۸۳]
’’مسلکِ توحید اور اعتقادی مسائل پر بہترین کتاب۔‘‘ [تذکرہ اکابر اہلسنت:ص۳۲۳]
iii) خواجہ معین الدین چشتی نے مرید ہونے کے لئے آنے والے شخص کو کہا:
اس کے بعد موجود ہے کہ خواجہ معین الدین چشتی نے وضاحت کی کہ کلمہ اصلی وہی ہے جو پہلا تھا اور چشتی رسول اللہ کا کلمہ صرف مرید کا اعتقاد جانچنے کے لئے جان بوجھ کرپڑھایاگیا۔ نیز چشتی رسول اللہ کا کلمہ پڑھانے اور مرید کا اسے پڑھ لینے کے متعلق کہا:’’آپ نے فرمایاکہ تو کلمہ کس طرح پڑھتا ہے؟اس نے کہالا الہ الاللہ محمد رسول اللہ۔ آپ نے فرمایا یوں کہو! لا الہ الاللہ چشتی رسول اللہ۔اس نے اسی طرح کہا۔ خواجہ صاحب نے اسے بیعت کر لیااور خلعت و نعمت دی اور بیعت کے شرف سے مشرف کیا۔‘‘
[فوائد السالکین:ص۲۷]
بریلویوں کی معروف تنظیم ’’دعوتِ اسلامی‘‘ کے علماء و محققین پر مشتمل مجلس المدینۃ العلمیہ نے ’’فوائد السالکین‘‘ کو خواجہ معین الدین چشتی کے خلیفہ خواجہ قطب الدین بختیار کاکی کے ملفوظات تسلیم کر رکھا ہے۔دیکھئے ملفوظات اعلیٰ حضرت مع تخریج و تسہیل(ص۴۲)’’چونکہ تو مرید ہونے کیلئے آیا ہے اور تجھے مجھ پر یقین کامل تھا۔ اس لئے فوراً تو نے ایسا کہہ دیااس لئے سچا مرید ہو گیا۔ اور درحقیقت مرید کا صدق بھی ایسا ہی ہونا چاہئے کہ اپنے پیرکی خدمت میں صادق اور راسخ رہے۔‘‘ [فوائد السالکین:ص۲۷]
بریلویوں کے ترجمان مسلک اعلیٰ حضرت حسن علی رضوی نے خواجہ غلام فرید کی کتاب ’’فوائد فریدیہ‘‘ سے پیش کیے گئے ’’چشتی رسول اللہ‘‘ کے کفریہ کلمہ کی وضاحت میں لکھا:
’’پھر خواجہ غلام فرید علیہ الرحمۃ پر کیا اعتراض ہے جبکہ یہ کلمہ اپنی تفصیل کے ساتھ ’’فوائد السالکین‘‘ملفوظات خواجہ قطب الدین بختیار کاکی مرتبہ خواجہ بابا فرید الدین گنج شکر میں موجود ہے۔‘‘ [برقِ آسمانی بر فتنہ شیطانی:ص۱۳۸]
iv)بریلویوں کے زبدۃ العارفین میرعبدالواحد بلگرامی نے خواجہ معین الدین چشتی کے حوالے سے لکھ رکھا ہے کہ بیعت کی غرض سے حاضر ہونے والے شخص کے کمال ،اعتقاد اور صدق کوآزمانے کے لیے کہا گیا:
میر عبدالواحد بلگرامی نے چشتی رسول اللہ کا کلمہ پڑھانے اور مرید کا اسے پڑھ لینے کے متعلق کہا:’’اگر تم کہو کہ ’’لا الہ الاللہ چشتی رسول اللہ‘‘تو میں تمہیں مرید کر لوں ۔ وہ شخص چونکہ دھن کا پکا اور سچا تھااس نے فوراً اقرار کر لیا۔خواجہ نے بیعت کے لیے اسے اپناہاتھ دیااور اسے بیعت کر لیا۔‘‘ [سبع سنابل:ص۲۷۸۔۲۷۹]
گویا اگر پیر اپنے نام کا کلمہ بھی پڑھائے تو مرید کو چاہئے کہ پڑھ لے اور اپنے پیر پر اعتراض نہ کرے۔ انا للہ و انا الیہ راجعون۔’’لہٰذا پیر کے ساتھ صدق یہی ہے کہ ظاہر و باطن کی کسی حالت پر زرہ برابر اعتراض نہ کرے۔‘‘ [سبع سنابل:ص۲۷۹]
بریلویوں کے امام احمد رضا خان بریلوی نے لکھا:
’’سید سادات بلگرام حضرت مرجع الفریقین ، مجمع الطریقین ،حبر شریعت،بحر طریقت،بقیۃ السلف،حجۃ الخلف سیدنا و مولانا میر عبدالواحد حسینی زیدی واسطی بلگرامی قدس اللہ تعالیٰ سرہ السامی نے کتاب مستطاب سبع سنابل شریف تصنیف فرمائی کہ بارگاہِ عالم پناہ حضور سید المرسلین ﷺ میں موقع قبولِ عظیم پر واقع ہوئی۔‘‘ [فتاویٰ رضویہ:ج۲۸ص۴۸۴۔۴۸۵]
نیز دیکھئے فتاویٰ رضویہ(ج۱۴ص۶۵۷)
عبدالحکیم شرف قادری بریلوی نے لکھا:
’’سبع سنابل عمدہ ترین کتابے است در عقائد و تصوف۔۔۔۔عظیم ترین امتیاز کہ سبع سنابل را حاصل شد این است کہ درگاہِ محبوب رب العالمین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم مقبول و منظور شد۔‘‘ [عظمتوں کے پاسبان:ص۱۶]
اس فارسی عبارت کا سلیس مطلب یہی ہے کہ (میر عبدالواحد بلگرامی کی کتاب) سبع سنابل عقائد و تصوف کی عمدہ ترین کتاب ہے اور اس کا عظیم ترین امتیاز یہ کہ سبع سنابل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ سے قبول و منظور شدہ ہے۔
3۔انگریز رسول اللہ (نعوذ باللہ)
بریلویوں کے شیر ربانی شیر محمد شرقپوری نے غصہ میں آ کر ایک نوجوان کو کہا:کتاب انقلاب الحقیقت مئولفہ صاحبزادہ عمر بیربلوی خلیفہ مجاز شیر محمد شرقپوری’’کہو لا الہ الاللہ انگریز رسول اللہ ، لا الہ الاللہ لندن کعبۃ اللہ۔۔۔۔‘‘ [انقلاب الحقیقت :ص۳۱، احوالِ مقدسہ:ص۵۰، منبع انوار:ص۸۱]
کتاب احوالِ مقدسہ مئولفہ قا ضی ظہور احمد اختر۔ اس کتاب پر بریلویوں کے مشہور و معروف عالم دین محمد منشاء تابش قصوری کی تقریظ اور مئولف و کتاب کی تعریف و توصیف بھی موجود ہے۔
کتاب منبع انوار مرتبہ صاحبزادہ میاں جمیل احمد شرقپوری
عقیدہ ختم نبوت اسلام و ایمان کا انتہائی اہم و بنیادی عقیدہ ہے۔ مگر فرقہ بریلویہ کی انتہائی معتبر و مستندکتب میں اس کے صریح مخالف و معارض عقائد و نظریات کی ایک سنگین تعداد پائی جاتی ہے۔جس کے کافی ثبوت مع مکمل حوالہ جات پیش کر دیے گئے ہیں۔
’’لاالہ الاللہ شبلی رسول اللہ‘‘، ’’لا الہ الاللہ چشتی رسول اللہ‘‘ اور ’’لا الہ الاللہ انگریز رسول اللہ‘‘کے صریح کفریہ و گستاخانہ کلمات کی باطل تاویل میں کسی قسم کا غلبہ حال، شطح یا مستی کا مردود بہانہ بھی فضول اور ناقابلِ قبول ہے۔ کیونکہ ان تینوں کفریہ و گستاخانہ کلمات کے پڑھانے اور پڑھنے والوں کا ان خبیث کلمات کو جان بوجھ کر محض مرید کے صدق اور اعتقاد کو آزمانے یا محض اپنا غصہ دکھانے کے لئے بلا اکراہ پڑھنا پڑھانا مذکور ہے۔ نیز ان کو نقل کرنے والوں نے بھی بطور استدلال و تائید اور بطور حجت ان کفریہ و گستاخانہ کلمات کو پیش کر رکھا ہے۔
غلام نصیر الدین سیالوی بریلوی نے لکھا:
’’ان تمام عبارات میں تصریح ہے کہ گستاخانہ کلمات بولنے والا جو مراد بھی بیان کرے اس سے حکم کفر ٹل نہیں سکتا۔ جو آدمی کہہ رہا ہے کہ مَیں اللہ کا رسول ہوں اپنی مراد بھی بتلائے پھر بھی فقہاء اس کو کافر سمجھ رہے ہیں۔‘‘ [عبارات اکابر کا تحقیقی و تنقیدی جائزہ:ج۱ص۳۶۵]
لہٰذا ’’چشتی ، شبلی و انگریز رسول اللہ‘‘ کے صریح کفریہ و گستاخانہ کلمات کہنے والے اور ان کو صحیح سمجھنے والے چاہے جو مرضی بہانے بنائیں اور جو مرضی اپنی مراد بیان کریں ان کفریہ و گستاخانہ کلمات کہنے کی وجہ سے ان پر جو حکم کفر عائد ہوتا ہے ہرگز ٹلنے والا نہیں۔
غلام نصیر الدین سیالوی بریلوی نے ایک اور جگہ لکھا:
’’نیز یہ بات بھی ذہن میں رکھنی چاہئے کہ جب ایک آدمی کفریہ کلمہ بولے اور کچھ لوگ اس کی تائید کریں اور اس کو کفر نہ سمجھیں تو وہ کفریہ کلمہ سب کی طرف منسوب ہو گااور یہی سمجھا جائے گا کہ سب کا یہی عقیدہ ہے۔‘‘ [عبارات اکابر کا تحقیقی و تنقیدی جائزہ:ج۲ص۵۰]
اس بریلوی اصول سے بھی معلوم ہوا کہ ’’چشتی ، شبلی و انگریز رسول اللہ‘‘ کے صریح کفریہ و گستاخانہ کلمات کہنے والے اور ان کو بطور تائید و حجت نقل کرنے والے اور ان صریح کفریہ کلمات کو کفر نہ سمجھنے والے سب کے سب اس جرم میں شریک ہیں اور یہ کفر و گستاخی ان سب کا عقیدہ سمجھی جائے گی۔
احمد رضا خان بریلوی نے لکھا:
’’نشہ کی بیہوشی میں اگر کسی سے کفر کی کوئی بات نکل جائے اسے بوجہ بیہوشی کافر نہ کہیں گے نہ سزائے کفر دیں گے، مگر نبی صلی اللہ تعالےٰ علیہ وسلم کی شانِ اقدس میں گستاخی وہ کفر ہے کہ نشہ کی بیہوشی سے بھی صادر ہوا تو اسے معافی نہ دیں گے۔‘‘ [فتاویٰ رضویہ:ج۱۴ص۳۰۱]
غلام نصیر الدین سیالوی بریلوی نے لکھا:
’’اس سلسلہ میں گزارش ہے کہ ایک ہے باقی کلمات کفر کا حکم اور ایک ہے سرکار(ﷺ)کی شان میں گستاخی کرنے کا حکم ۔ تو جو آدمی سرکار کی شان میں گستاخی کرے گاوہ چاہے نشہ میں ہو یا اس کی زبان قابو میں نہ ہو پھر بھی اس کو کافر سمجھا جائے گا۔‘‘ [عبارات اکابر کا تحقیقی و تنقیدی جائزہ:ج۲ص۳۸۶]
ان بریلوی اصولوں سے واضح ہوا کہ نبی ﷺ کی شان میں گستاخی اور توہین دوسرے کلمات کفر کی طرح نہیں بلکہ اس کا حکم باقی کفریات سے کہیں زیادہ درجہ سخت ہے۔ باقی کلمات کفر کا مرتکب اگر ہوش میں نہ ہوتو کافر قرار دیا جائے گا نہ کفر کی سزا پائے گا مگر جو شخص نبی ﷺ کی گستاخی و توہین کا مرتکب ہو چا ہے ہوش میں نہ ہو یا اس کی زبان قابو میں نہ ہو تب بھی معافی و خلاصی نہیں پا سکتا اور کفر کا مرتکب و کافرسمجھاجائے گا۔ اور جو جان بوجھ کر اس کفر و گستاخی کا مرتکب ہو اس کا حکم کس قدر سنگین ہو گا جاننا مشکل نہیں۔
ان اپنے تسلیم شدہ اصولوں کے باوجود بریلوی حضرات اگر’’چشتی ، شبلی و انگریز رسول اللہ‘‘ جیسے سنگین کفریہ و گستاخانہ کلمات کی من گھڑت باتوں کے سہارے تاویل کریں اور ان کے قائلین کا دفاع کریں تو یہ سوائے گمراہی و ضلالت کے کچھ نہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ایسے تمام کفر یہ و گستاخانہ کلمات اور ان کی تائید سے اپنی پناہ میں رکھے اور صرف سلف صالحین کے منہج کے مطابق کتاب و سنت کو اپنا عقیدہ و عمل بنانے کی توفیق سے نوازے، آمین یا رب العالمین۔
[/JUSTIFY]