• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

علامات قيامت شيخ عريفى كى كتاب نهاية العالم سے ماخوذ

شمولیت
جنوری 27، 2025
پیغامات
7
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
3
حافظ صاحب اور پرفیوم !

میرے ایک دیہات کے جماعتی دوست تھے جو کہ صرف سادہ لوح حافظ قرآن تھے۔
انہیں قرآن سنانے کا بہت شوق تھا لہذا قرب و جوار میں ان کا قرآن سنا کر لوگوں سے خراج لینا مشہور تھا۔
ایک یہودی عالم انگریز کو سوجھی کہ حافظ صاحب کا علمی امتحان بھی لیا جائے۔

اس نے حافظ صاحب کو پورا قرآن سنانے کے بدلے خوشبو کے تحفے میں ایک لاکھ روپے کے پرفیوم دے دئیے-
حافظ صاحب کو یہ علم نہیں تھا کہ اسلام میں عطر حلال اور پرفیوم حرام ہیں۔ (پرفیوم میں الکوحل شراب کی آمیزش ہوتی ہے)
حافظ صاحب نے پرفیوم گھر والی کو لا کر دئیے تو اس نے "فضیخ شراب اور خنزیر کے گوشت" کے حکم کے تحت گندے نالے میں بہا دئیے۔

وہ دن ہے اور آج کا دن حافظ صاحب ہر روز انگریز یہودی عالم کو ایک لاکھ کا ادھار سناتے ہیں۔

شعبہ : امر بالمعروف و نہی عن المنکر ،
اقتسابات من الحیوة القائدین المسلمین،
مدرس ابو انس اربع اخوان المقدسی،
00923234117715
وٹس ایپ
 
شمولیت
جنوری 27، 2025
پیغامات
7
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
3
حافظ صاحب اور سانپ !

پرفیوم کے امتحان میں فیل ہونے کے بعد اسی یہودی عالم نے سادہ لوح حافظ صاحب کو پھر سے "تحریف الکلمہ" کے امتحان میں ڈال دیا۔

گوشت کی مہنگائی اور جہاد کے لئے جسمانی کمزوری کی وجہ سے حافظ صاحب کو "موذی جانور (حرام)" میں سے سانپ پیش کیا گیا۔

یہودی عالم نے سمجھایا کہ اگر سانپ کا سر کاٹ دیں اور دم کاٹ دیں تو جو پیٹ کا باقی حصہ بچے گا،وہ سانپ نہیں ! لہذا اسے کھایا جا سکتا ہے اور حلال ہے !

جب حافظ صاحب کافی مقدار میں موذی جانور سانپ کا گوشت کھا کر بیمار ہو گئے اور ڈاکٹروں نے تشخیص پر دماغ اور جسم میں کیڑے دریافت کر کے 15000 روپے ماہانہ کی دوائیاں لکھ کر دیں تو حافظ صاحب کو پھر "علمی یقین" حاصل ہو گیا۔

وہ دن ہے اور آج کا دن،حافظ صاحب ہر روز یہودی عالم کے گھر ایک زندہ سانپ بھیجتے ہیں جس کے سر،پیٹ اور دم پر تین جگہ سانپ حرام،سانپ حرام،سانپ حرام لکھا ہوتا ہے۔

یہودی عالم وہی سانپ اپنے اگلے "شکار حافظ صاحب" کو کھلا دیتا ہے۔

شعبہ امر بالمعروف و نہی عن المنکر،
اقتباسات من الحیوة القائدین المسلمین،
مدرس ابو انس اربع اخوان المقدسی،
00923234117715
وٹس ایپ
 
Last edited:
شمولیت
جنوری 27، 2025
پیغامات
7
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
3
46-47-48-49 زنا،ریشم،شراب اور آلات موسیقی کو حلال سمجھنا


ایسے واضح حرام کام جن کی حرمت سے کوئی بھی مسلمان بے خبر نہیں، زنا، شراب نوشی، بیہودہ آلات موسیقی اور مردوں کے لیے ریشم کا استعمال ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خبر دی ہے کہ میری امت کا ایک گروہ آخری زمانے میں ان حرام چیزوں کو حلال کر لے گا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے قرب قیامت کی علامات میں شمار کیا ہے۔

ان محرمات کو حلال کر لینے کی دو ممکنہ صورتیں ہیں:
1- ان چیزوں کے بارے میں یہ اعتقاد رکھنا کہ یہ حلال ہیں نہ کہ حرام۔
2۔ لوگوں میں ان حرام اشیا کا استعمال اس قدر زیادہ ہو جاناکہ کوئی بھی زبان یا دل سے ان کو برا نہ کہے۔ لوگ ان اشیا کو بےدھڑک استعمال کریں اور ان کی حرمت کا احساس تک نہ کریں۔


حَدَّثَنِي أَبُو عَامِرٍ أَوْ أَبُو مَالِكٍ الْأَشْعَرِيُّ،‏‏‏‏ وَاللَّهِ مَا كَذَبَنِي سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ يَقُولُ:‏‏‏‏ "لَيَكُونَنَّ مِنْ أُمَّتِي أَقْوَامٌ يَسْتَحِلُّونَ الْحِرَ،‏‏‏‏ وَالْحَرِيرَ،‏‏‏‏ وَالْخَمْرَ،‏‏‏‏ وَالْمَعَازِفَ وَلَيَنْزِلَنَّ أَقْوَامٌ إِلَى جَنْبِ عَلَمٍ يَرُوحُ بِسَارِحَةٍ لَهُمْ يَأْتِيهِمْ يَعْنِي الْفَقِيرَ لِحَاجَةٍ،‏‏‏‏ فَيَقُولُونَ ارْجِعْ إِلَيْنَا غَدًا،‏‏‏‏ فَيُبَيِّتُهُمُ اللَّهُ وَيَضَعُ الْعَلَمَ وَيَمْسَخُ آخَرِينَ قِرَدَةً،‏‏‏‏ وَخَنَازِيرَ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ".

ابوعامر رضی اللہ عنہ یا ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: اللہ کی قسم! انہوں نے جھوٹ نہیں بیان کیا کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری امت میں ایسے برے لوگ پیدا ہو جائیں گے جو زناکاری، ریشم کا پہننا، شراب پینا اور گانے بجانے کو حلال بنا لیں گے اور کچھ متکبر قسم کے لوگ پہاڑ کی چوٹی پر (اپنے بنگلوں میں رہائش کرنے کے لیے) چلے جائیں گے۔ چرواہے ان کے مویشی صبح و شام لائیں گے اور لے جائیں گے۔ ان کے پاس ایک فقیر آدمی اپنی ضرورت لے کر جائے گا تو وہ ٹالنے کے لیے اس سے کہیں گے کہ کل آنا لیکن اللہ تعالیٰ رات کو ان کو (ان کی سرکشی کی وجہ سے) ہلاک کر دے گا پہاڑ کو (ان پر) گرا دے گا اور ان میں سے بہت سوں کو قیامت تک کے لیے بندر اور سور کی صورتوں میں مسخ کر دے گا۔

صحیح بخاری:5590
نکاح متع اور سیکرٹ روم !
شیعہ کا متع بھی اسی سبیل سے ہے۔
آجکل تو جدید امام باڑے کی شکل میں شیعوں نے معصوم عوام اور نابالغ بچوں کو بلیک میل کرنے کے لئے اپنے گھروں میں منی کیم سیکرٹ روم بنائے ہوتے ہیں جہاں نیوروسپیکر نشہ کروا کے بچوں سے زنا کروا کے بعد میں بلیک میل کیا جاتا ہے کہ اس شینی سے اب نکاح بھی کرو۔
ایسے نکاح کی کوئ شرعی حیثیت نہیں بلکہ ایسے سیکرٹ رومز کے مزاروں کو بم سے اڑانا عبادت ہے۔

اور تو اور دیہاتوں میں باقاعدہ منی کیم نیوروسپیکر مکانات کرائے پر دئے جاتے ہیں تاکہ نو بیہاتے شادی شدہ جوڑوں کو نکاح متع کے زنا کا عادی بنایا جا سکے۔
نیوروکیم سم کے سب سے بڑے علمبردار یہی گمراہ گروہ ہے جو آنکھ کے زنا کے ساتھ اب دماغی زنا کے بھی ماہر بن گئے ہیں۔
 
شمولیت
جنوری 27، 2025
پیغامات
7
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
3
56 زبان سے مال کمانا اور گفتگو پر فخر کرنا:


اگر جائز طریقوں سے آدمی دنیا کا مال کمائے یا شرعی طریقوں سے دنیا حاصل کرے تو کوئی عیب والی بات نہیں۔ مال کمانے کا شرعی طریقہ یہ بھی ہے کہ آدمی بیان و کلام اور دلیل کے ذریعے سے روزی کمائے جس طرح سے وکلاء (جو حق گوئی سے کام لیتے ہیں) اور اساتذہ وغیرہ، کیونکہ ان حضرات کی روزی کا زیادہ انحصار گفتگو پر ہی ہوتا ہے۔ ا
س سلسلے میں جو چیز مذموم ہے وہ یہ ہے کہ انسان چرب زبانی کے ذریعے دنیا کمائے، یا کسی غیر مستحق شخص کی ناجائز تعریف اور خوشامد کرے۔ یا پھر خریدوفروخت میں جھوٹی قسم اٹھا کر، یا غلط بیانی کرکے مال اکٹھا کرے۔ زبان کے ناجائز استعمال کے جتنے بھی طریقے ہیں سب ممنوع وناجائز ہیں۔


حَدَّثَنَا يَعْلَى، وَيَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ يَحْيَى قَالَ حَدَّثَنِي رَجُلٌ - كُنْتُ أُسَمِّيهِ فَنَسِيتُ اسْمَهُ - عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: كَانَتْ لِي حَاجَةٌ إِلَى أَبِي سَعْدٍ، قَالَ : وحَدَّثَنَا أَبُو حَيَّانَ، عَنْ مُجَمِّعٍ، قَالَ: كَانَ لِعُمَرَ بْنِ سَعْدٍ إِلَى أَبِيهِ حَاجَةٌ، فَقَدَّمَ بَيْنَ يَدَيْ حَاجَتِهِ كَلامًا مِمَّا يُحَدِّثُ النَّاسُ يُوصِلُونَ لَمْ يَكُنْ يَسْمَعُهُ، فَلَمَّا فَرَغَ قَالَ: يَا بُنَيَّ قَدْ فَرَغْتَ مِنْ كَلامِكَ؟ قَالَ: نَعَمْ. قَالَ: مَا كُنْتَ مِنْ حَاجَتِكَ أَبْعَدَ، وَلا كُنْتُ فِيكَ أَزْهَدَ مِنِّي مُنْذُ سَمِعْتُ كَلامَكَ هَذَا، سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " سَيَكُونُ قَوْمٌ يَأْكُلُونَبِأَلْسِنَتِهِمْ كَمَا تَأْكُلُ الْبَقَرَ مِنَ الأَرْضِ

عمر بن سعد کو اپنے والد سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے کوئی کام تھا۔ وہ والد کی خدمت میں حاضر ہوئے لیکن اپنا مقصد بیان کرنے سے پہلے انہوں نے فصاحت و بلاغت سےلبریز کچھ ایسے خوشنما گفتگو کی جس طرح لوگ مطلب براری کے لیے کیا کرتے ہیں۔ سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے اس سے قبل ایسی شاندار گفتگو نہ سنی تھی۔ بیٹا جب اپنی بات مکمل کر چکا تو سیدنا سعد رضی اللہ عنہ گویا ہوئے: جی بیٹا! تم نے اپنی بات مکمل کر لی؟ اس نے کہا: جی ہاں کر چکا۔ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جب سے میں نے تمہاری یہ گفتگو سنی ہے تم اپنے مقصد سے زیادہ دور ہو گئے ہو اور میں تم سے اس قدر متنفر پہلے کبھی نہ تھا جتنا آج ہو ہوں۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے:
قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی جب تک ایک ایسی قوم ظاہر نہ ہوجائے جو اپنی زبانوں سے اس طرح کھائے گی جس طرح گائے زمین سے کھاتی ہے۔


مسند احمد:1517

حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّهِ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مُوسَى الْخَازِنُ رَحِمَهُ اللَّهُ بِبُخَارَى، ثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يُوسُفَ الْهِسِنْجَانِيُّ، ثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، ثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ قَيْسٍ الْكِنْدِيُّ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ أَبِي الْفَوَارِسِ وَأَنَا غُلَامٌ شَابٌّ، فَرَأَيْتُ النَّاسَ مُجْتَمِعِينَ عَلَى رَجُلٍ، قُلْتُ: مَنْ هَذَا؟ قَالُوا: عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، فَسَمِعْتُهُ يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: «مِنَ اقْتِرَابِ السَّاعَةِ أَنْ تُرْفَعَ الْأَشْرَارُ وَتُوضَعَ الْأَخْيَارُ، وَيُفْتَحَ الْقَوْلُ وَيُخْزَنَ الْعَمَلُ، وَيُقْرَأَ بِالْقَوْمِ الْمُثَنَّاةُ لَيْسَ فِيهِمْ أَحَدٌ يُنْكِرُهَا» قِيلَ: وَمَا الْمُثَنَّاةُ؟ قَالَ: «مَا اكْتُتِبَتْ سِوَى كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ

سیدنا عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قرب قیامت برے لوگ بلند کر دیے جائیں گے، اچھے لوگ پست کر دیے جائیں گے۔ گفتگو کی کثرت ہو جائے گی جبکہ عمل روک دیا جائے گا، یعنی عمل نہیں ہوگا اور لوگوں کو مثنّاۃ پڑھائی جائے گی اور کوئی اسے برا نہیں سمجھے گا۔ پوچھا گیا یہ "مثناۃ" کیا چیز ہے؟ فرمایا: جو کچھ اللہ کی کتاب کے سوا لکھا جائے۔

مستدرک حاکم:8660
آدمی کے کفر کی طرف مرغوب ہونے کے لئے یہ کافی ہے کہ وہ لایعنی باتوں میں اپنی زندگی کے لمحات ضائع کرے۔
آجکل سکولوں اور کفر شرک کے مدارس میں بھی جو علوم اللہ و رسول کی نافرمانی کو فروغ دینے کے لئے پڑھے اور پڑھائے جاتے ہیں، یہود و ہنود کی تہذیب مسلم عورتوں اور بچوں میں فروغ دینے والی افلام،کارٹون اور ویڈیو گیمز وغیرہ بھی اسی "مثناۃ" کے حکم میں آتے ہیں۔
 
Top