• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

علامات قيامت شيخ عريفى كى كتاب نهاية العالم سے ماخوذ

شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
52
پوائنٹ
86
حَدَّثَنِي حَجَّاجٌ، قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللهِ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لَا تَزَالُ طَائِفَةٌمِنْ أُمَّتِي يُقَاتِلُونَ عَلَى الْحَقِّ ظَاهِرِينَ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، قَالَ: فَيَنْزِلُ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ فَيَقُولُ أَمِيرُهُمْ: تَعَالَ صَلِّ بِنَا، فَيَقُولُ: لَا إِنَّ بَعْضَكُمْ عَلَى بَعْضٍ أُمَرَاءُ تَكْرِمَةَ اللهِ هَذِهِ الْأُمَّةَ
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
قیامت کے قائم ہونے تک میری امت میں ایک گروہ حق کے لیے لڑائی کرتا رہے گا اور دشمن پر غالب رہے گا۔ پھر عیسیٰ بن مریم علیہ السلام نازل ہوں گے تو مسلمانوں کا امیر (مہدی) کہے گا: تشریف لائیے اور نماز میں ہماری امامت فرمائیے: عیسی علیہ السلام فرمائیں گے: نہیں! تمہارے بعض بعض کے لیے امراء ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اس امت کو یہ عزت بخشی ہے۔

مسند احمد:15127



إسناده صحيح على شرط مسلم.



وأخرجه مسلم (١٥٦) و (١٩٢٣) ، وابن الجارود (١٠٣١) ، وأبو عوانة ١/١٠٦، وابن حبان (٦٨١٩) ، وابن منده في "الإيمان" (٤١٨)

فائدہ: عیسی علیہ السلام کے امام مہدی کے پیچھے نماز پڑھنے کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ مہدی عیسیٰ علیہ السلام سے افضل ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اپنی آخری بیماری میں سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھی تھی۔ (جامع الترمذی:362) اور سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کی امامت میں بھی ایک دفعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز ادا فرمائی تھی۔ (صحیح مسلم:274)
عیسیٰ علیہ السلام اس لیے مہدی کے پیچھے نماز ادا کریں گے تاکہ وہ تمام لوگوں پر واضح کردیں کہ وہ سیدنا محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے متبع بن کر تشریف لائے ہیں اور انہی کی شریعت کے مطابق فیصلے کریں گے۔ بعد میں مہدی عیسیٰ علیہ السلام کی اقتداء کریں گے اور ان کے لشکر کے ایک سپاہی کی حیثیت سے خدمات انجام دیں گے۔
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
52
پوائنٹ
86
جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں اپنے والد کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہواتو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا:
إِنَّ هَذَا الْأَمْرَ لَا يَنْقَضِي حَتَّی يَمْضِيَ فِيهِمْ اثْنَا عَشَرَ خَلِيفَةً قَالَ ثُمَّ تَکَلَّمَ بِکَلَامٍ خَفِيَ عَلَيَّ قَالَ فَقُلْتُ لِأَبِي مَا قَالَ قَالَ کُلُّهُمْ مِنْ قُرَيْشٍ
یہ امر اس وقت تک ختم نہ ہوگا یہاں تک کہ ان میں بارہ خلفاء گزر جائیں پھر آپ نے آہستہ آواز سے گفتگو کی جو مجھ پرپوشیدہ رہی تو میں نے اپنے باپ سے پوچھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا تو انہوں نے کہا کہ آپ نے فرمایا وہ سب(خلفاء) قریش سے ہوں گے۔
صحیح مسلم، کتاب الایمان:1821


علامہ ابن کثیر رحمہ اللہ اس حدیث کی شرح میں فرماتے ہیں:
یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ اس امت میں بارہ عادل خلفاء ضرور ہوں گے، مگر خیال رہے کہ اس سے مراد شیعہ کے بارہ امام ہرگز نہیں کیونکہ ان اماموں میں سے اکثر کو حکومت میں آنے کا موقع ہی نہیں مل سکا۔ یہ تمام خلفا قریش میں سے ہوں گے اور عادل ہوں گے۔

تفسیر ابن کثیر، النور:24:55


ام المومنین سیدہ حفصہ بیان کرتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لَيَؤُمَّنَّ هَذَا الْبَيْتَ جَيْشٌ يَغْزُونَهُ حَتَّی إِذَا کَانُوا بِبَيْدَائَ مِنْ الْأَرْضِ يُخْسَفُ بِأَوْسَطِهِمْ وَيُنَادِي أَوَّلُهُمْ آخِرَهُمْ ثُمَّ يُخْسَفُ بِهِمْ فَلَا يَبْقَی إِلَّاالشَّرِيدُ الَّذِي يُخْبِرُ عَنْهُمْ فَقَالَ رَجُلٌ أَشْهَدُ عَلَيْکَ أَنَّکَ لَمْ تَکْذِبْ عَلَی حَفْصَةَ وَأَشْهَدُ عَلَی حَفْصَةَ أَنَّهَا لَمْ تَکْذِبْ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِوَسَلَّمَ
اس گھر (بیت اللہ) والوں سے لڑنے کے ارادہ سے ایک لشکر چڑھائی کرے گا یہاں تک کہ جب وہ زمین کے ہموار میدان میںہوں گے تو ان کے درمیانی لشکر کو دھنسا دیا جائے گا اور ان کے آگے والے پیچھے والوں کو پکاریں گے پھر انہیں بھی دھنسادیا جائے گا اور سوائے ایک آدمی کے جو بھاگ کر ان کے بارے میں اطلاع دے گا کوئی بھی باقی نہ رہے گا۔
صحیح مسلم، الفتن واشراط الساعۃ، 2883


الشَّرِيدُ یعنی اس لشکر میں سے صرف ایک شخص باقی رہ جائے گا جو زمین میں دھنسنے سے بچے گا اور لوگوں کو اس لشکر کے بارے میں خبر دے گا۔
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
52
پوائنٹ
86

سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک خلیفہ کی موت کے وقت اختلاف ہو گا تو اہل مدینہ میں سے ایک شخص مکہ کی طرف بھاگتے ہوئے نکلے گا، اہل مکہ میں سے کچھ لوگ اس کے پاس آئیں گےاور اس کو امامت کے لیے پیش کریں گے، اسے یہ پسند نہ ہو گا، پھر حجر اسود اور مقام ابراہیم کے درمیان لوگ اس سے بیعتکریں گے، اور شام کی جانب سے ایک لشکر اس کی طرف بھیجا جائے گا تو مکہ اور مدینہ کے درمیان مقام بیداء میں وہ سبکے سب دھنسا دئیے جائیں گے، جب لوگ اس صورت حال کو دیکھیں گے تو شام کے ابدال اور اہل عراق کی جماعتیں اس کےپاس آئیں گی، حجر اسود اور مقام ابراہیم کے درمیان اس سے بیعت کریں گی، اس کے بعد ایک شخص قریش میں سے اٹھے گاجس کا ننہال بنی کلب میں ہو گا جو ایک لشکر ان کی طرف بھیجے گا، وہ اس پر غالب آئیں گے، یہی کلب کا لشکر ہو گا، اورنامراد رہے گا وہ شخص جو کلب کے مال غنیمت میں حاضر نہ رہے، وہ مال غنیمت تقسیم کرے گا اور لوگوں میں ان کے نبیکی سنت کو جاری کرے گا، اور اسلام اپنی گردن زمین میں ڈال دے گا، وہ سات سال تک حکمرانی کرے گا، پھر وفات پا جائےگا، اور مسلمان اس کی نماز جنازہ پڑھیں گے ۔ ابوداؤد کہتے ہیں: بعض نے ہشام سے نو سال کی روایت کی ہے اور بعض نے سات کی۔
سنن ابو داؤد:4286

بسند لا باس بہ، وتدعمہ الکثیر من الاحادیث الصحیحہ الاخریٰ
 
شمولیت
ستمبر 08، 2015
پیغامات
45
ری ایکشن اسکور
17
پوائنٹ
53
123-بیت اللہ کے حج کا متروک ہوجانا:


آخری زمانے میں جہاں بہت سے فتنے رونما ہوں گے اور دین کا راستہ روکنے کی کوششیں کی جائیں گی، وہاں کعبہ پر ایک ایسا زمانہ بھی آئے گا کہ حج اور عمرہ معطل ہوجائے گا۔
میں نے سنا ہے بریلویوں کے احمد رضا خان نے اپنے بریلویوں کو حج کرنے سے روکا ہے جب تک وہاں وہابیوں کی حکومت ہے یہ کہاں تک سچ ہے؟

ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى لَا يُحَجَّ الْبَيْتُ

قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی جب تک بیت اللہ کا حج موقوف نہ ہو جائے۔

صحیح بخاری،كتاب الحج،حدیث: 1593

یہ علامت بہت تاخیر سے واقع ہوگی، اس لیے کہ نصوص سے معلوم ہوتا ہے کہ خروجِ یاجوج ماجوج کے بعد بھی حج جاری رہے گا۔

ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:


"لَيُحَجَّنَّ الْبَيْتُ وَلَيُعْتَمَرَنَّ بَعْدَ خُرُوجِ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ"

"بیت اللہ کا حج اور عمرہ یاجوج اور ماجوج کے خروج کے بعد بھی ہوتا رہے گا۔"

صحیح بخاری،كتاب الحج،حدیث: 1593

قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی جب تک بیت اللہ کا حج موقوف نہ ہوجائے" کا ایک مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ایک مدت تک جنگوں اور فسادات کی وجہ سے بیت اللہ کا حج موقوف رہے گا اور پھر جاری ہوجائے گا، یا اس کے یہ معنی بھی ہوسکتے ہیں کہ کچھ قومیں لوگوں کو بیت اللہ کا حج کرنے سے زبردستی روک دیں گی۔ واللہ اعلم۔
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
52
پوائنٹ
86
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
بھائی یہ آخری زمانے کی نشانیوں میں سے ہے اور یہاں حج کا مطلق موقوف ہوجانا مراد ہے نہ کہ کسی خاص فرقے مسلک کا حج نہ کرنا۔ غالبا علامہ احسان الہی ظہیر رحمہ اللہ نے اپنی کتاب 'بریلویت' میں ایسا کوئی فتوی نقل کیا ہے مگر اس پر عمل نہیں کیا جاتا۔ میرے علم میں نہیں ہے کہ بریلوی مکتب فکر کے کسی عالم یا عامی کا اس بنیاد پر حج کو ترک کیا ہو۔
 
Last edited:
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
52
پوائنٹ
86
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
بھائی یہ آخری زمانے کی نشانیوں میں سے ہے اور یہاں حج کا مطلق موقوف ہوجانا مراد ہے نہ کہ کسی خاص فرقے مسلک کا حج نہ کرنا۔ غالبا علامہ احسان الہی ظہیر رحمہ اللہ نے اپنی کتاب 'بریلویت' میں ایسا کوئی فتوی نقل کیا ہے مگر اس پر عمل نہیں کیا جاتا۔ میرے علم میں نہیں ہے کہ بریلوی مکتب فکر کے کسی عالم یا عامی کا اس بنیاد پر حج کو ترک کیا ہو۔
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
52
پوائنٹ
86
وعليكم السلام ورحمۃ اللہ

محترم بھائی
یہ سلسلہ جاری نہیں رکھ سکا. ان شاء اللہ جونہی کچھ فرصت ملتی ہے تو اسے مکمل کرنے کی کوشش کرتا ہوں. یاد دہانے کا شکریہ
جزاك الله خيرا
 
شمولیت
جنوری 27، 2025
پیغامات
7
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
3
حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِيسَى، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ حَاتِمِ بْنِ حُرَيْثٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ الأَشْعَرِيِّ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ الأَشْعَرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: " لَيَشْرَبَنَّ نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي الْخَمْرَ، يُسَمُّونَهَا بِغَيْرِ اسْمِهَا، يُعْزَفُ عَلَى رُئُوسِهِمْ بِالْمَعَازِفِ وَالْمُغَنِّيَاتِ، يَخْسِفُ اللَّهُ بِهِمُ الأَرْضَ، وَيَجْعَلُ مِنْهُمُ الْقِرَدَةَ وَالْخَنَازِيرَ
ابو ما لک اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' میری امت میں سے کچھ لوگ شراب پئیں گے، اور اس کا نام کچھ اور رکھیں گے، ان کے سروں پر با جے بجائے جائیں گے، اور گانے والی عورتیں گائیں گی، تو اللہ تعالی انہیں زمین میں دھنسادے گا، اور ان میں سے بعض کو بندر اور سور بنادے گا''

It was narrated from Abu Malik Ash’ari that the Messenger of Allah (ﷺ) said:
“People among my nation will drink wine, calling it by another name, and musical instruments will be played for them and singing girls (will sing for them). Allah will cause the earth to swallow them up, and will turn them into monkeys and pigs

.”
سنن ابن ماجه:4020
حسن
: اللہ سبحانہ و تعالى نے سورة لقمان ميں فرمايا ہے:

وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ لِيُضِلَّ عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَيَتَّخِذَها هُزُواً أُولئِكَ لَهُمْ عَذابٌ مُهِينٌ

﴿ اور لوگوں ميں كچھ ايسے بھى ہيں جو لغو باتيں خريدتے ہيں، تا كہ بغير كسى علم كے اللہ كى راه سے لوگوں كو روكيں، اور اسے مذاق بنائيں، انہيں لوگوں كے ليے ذلت ناك عذاب ہے ﴾لقمان ( 6 )

حبر الامۃ ابن عباس رضى اللہ عنه اس كى تفسير ميں كہتے ہيں، يہ گانا بجانا ہے.

اور مجاہد رحمہ اللہ كہتے ہيں: لہو اور ڈھول اور ناچ گانا ہے.
تفسير طبرى ( 3 / 451 ).

اور ابن قيم رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
" لھو الحديث " يعنى لغو بات خريدنے كى تفسير ميں صحابہ كرام اور تابعين عظام كى تفسير ہى كافى ہے، انہوں نے اس كى تفسير يہى كى ہے كہ: يہ گانا بجانا، ہے، ابن عباس، اور ابن مسعود رضى اللہ تعالى عنہم سے يہ صحيح ثابت ہے.

ابو الصھباء كہتے ہيں: ميں نے ابن مسعود رضى اللہ تعالى عنہما كو اللہ تعالى كے فرمان:

﴿ و من الناس من يشترى لھو الحديث﴾ كے متعلق سوال كيا كہ اس سے مراد كيا ہے تو ان كا جواب تھا:

اس اللہ تعالى كى قسم جس كے علاوه كوئى اور معبود برحق نہيں اس سے مراد گانا بجانا ہے ـ انہوں نے يہ بات تين بار دھرائى ـ.

اور ابن عمر رضى اللہ تعالى عنہما سے صحيح ثابت ہے كہ اس سے مراد گانا بجانا ہى ہے.

اور لھو الحديث كى تفسير گانے يا اس طرح كى اور باتيں جو مكہ ميں نضر بن حارث اہل مكہ كو سنايا كرتا تھا تا كہ وه قرآن مجيد كى طرف دھيان نہ ديں، يہ دونوں ہى لھو الحديث ميں شامل ہوتى ہيں.

اسى ليے ابن عباس رضى اللہ تعالى عنہما نے كہا تھا: لھو الحديث سے مراد باطل اور گانا بجانا ہے.
حافظ صاحب اور پرفیوم !

میرے ایک دیہات کے جماعتی دوست تھے جو کہ صرف سادہ لوح حافظ قرآن تھے۔
انہیں قرآن سنانے کا بہت شوق تھا لہذا قرب و جوار میں ان کا قرآن سنا کر لوگوں سے خراج لینا مشہور تھا۔
ایک یہودی عالم انگریز کو سوجھی کہ حافظ صاحب کا علمی امتحان بھی لیا جائے۔

اس نے حافظ صاحب کو پورا قرآن سنانے کے بدلے خوشبو کے تحفے میں ایک لاکھ روپے کے پرفیوم دے دئیے-
حافظ صاحب کو یہ علم نہیں تھا کہ اسلام میں عطر حلال اور پرفیوم حرام ہیں۔ (پرفیوم میں الکوحل شراب کی آمیزش ہوتی ہے)
حافظ صاحب نے پرفیوم گھر والی کو لا کر دئیے تو اس نے "فضیخ شراب اور خنزیر کے گوشت" کے حکم کے تحت گندے نالے میں بہا دئیے۔

وہ دن ہے اور آج کا دن حافظ صاحب ہر روز انگریز یہودی عالم کو ایک لاکھ کا ادھار سناتے ہیں۔

شعبہ : امر بالمعروف و نہی عن المنکر ،
اقتسابات من الحیوة القائدین المسلمین،
مدرس ابو انس اربع اخوان المقدسی،
00923234117715
وٹس ایپ
 
Top