• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

علامات قيامت شيخ عريفى كى كتاب نهاية العالم سے ماخوذ

شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
حَدَّثَنَا حُذَيْفَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثَيْنِ، رَأَيْتُ أَحَدَهُمَا وَأَنَا أَنْتَظِرُ الآخَرَ: حَدَّثَنَا: «أَنَّ الأَمَانَةَ نَزَلَتْ فِي جَذْرِ قُلُوبِ الرِّجَالِ، ثُمَّ عَلِمُوا مِنَ القُرْآنِ، ثُمَّ عَلِمُوا مِنَ السُّنَّةِ» وَحَدَّثَنَا عَنْ رَفْعِهَا قَالَ: " يَنَامُ الرَّجُلُ النَّوْمَةَ، فَتُقْبَضُ الأَمَانَةُ مِنْ قَلْبِهِ، فَيَظَلُّ أَثَرُهَا مِثْلَ أَثَرِ الوَكْتِ، ثُمَّ يَنَامُ النَّوْمَةَ فَتُقْبَضُ فَيَبْقَى أَثَرُهَا مِثْلَ المَجْلِ، كَجَمْرٍ دَحْرَجْتَهُ عَلَى رِجْلِكَ فَنَفِطَ، فَتَرَاهُ مُنْتَبِرًا وَلَيْسَ فِيهِ شَيْءٌ، فَيُصْبِحُ النَّاسُ يَتَبَايَعُونَ، فَلاَ يَكَادُ أَحَدٌ يُؤَدِّي الأَمَانَةَ، فَيُقَالُ: إِنَّ فِي بَنِي فُلاَنٍ رَجُلًا أَمِينًا، وَيُقَالُ لِلرَّجُلِ: مَا أَعْقَلَهُ وَمَا أَظْرَفَهُ وَمَا أَجْلَدَهُ، وَمَا فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ حَبَّةِ خَرْدَلٍ مِنْ إِيمَانٍ " وَلَقَدْ أَتَى عَلَيَّ زَمَانٌ وَمَا أُبَالِي أَيَّكُمْ بَايَعْتُ، لَئِنْ كَانَ مُسْلِمًا رَدَّهُ عَلَيَّ الإِسْلاَمُ، وَإِنْ كَانَ نَصْرَانِيًّا رَدَّهُ عَلَيَّ سَاعِيهِ، فَأَمَّا اليَوْمَ: فَمَا كُنْتُ أُبَايِعُ إِلَّا فُلاَنًا وَفُلاَنًا
حذیفہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو حدیثیں ارشاد فرمائیں۔ ایک کا ظہور تو میں دیکھ چکا ہوں اور دوسری کا منتظر ہوں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا کہ امانت لوگوں کے دلوں کی گہرائیوں میں اترتی ہے۔ پھر قرآن شریف سے، پھر حدیث شریف سے اس کی مضبوطی ہوتی جاتی ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے اس کے اٹھ جانے کے متعلق ارشاد فرمایا کہ آدمی ایک نیند سوئے گا اور (اسی میں) امانت اس کے دل سے ختم ہو گی اور اس بےایمانی کا ہلکا نشان پڑ جائے گا۔ پھر ایک اور نیند لے گا اب اس کا نشان چھالے کی طرح ہو جائے گا جیسے تو پاؤں پر ایک چنگاری لڑھکائے تو ظاہر میں ایک چھالا پھول آتا ہے اس کو پھولا دیکھتا ہے، پر اندر کچھ نہیں ہوتا۔ پھر حال یہ ہو جائے گا کہ صبح اٹھ کر لوگ خرید و فروخت کریں گے اور کوئی شخص امانت دار نہیں ہو گا، کہا جائے گا کہ بنی فلاں میں ایک امانت دار شخص ہے۔ کسی شخص کے متعلق کہا جائے گا کہ کتنا عقلمند ہے، کتنا بلند حوصلہ ہے اور کتنا بہادر ہے۔ حالانکہ اس کے دل میں رائی برابر بھی ایمان (امانت) نہیں ہو گا۔“ (حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں) میں نے ایک ایسا وقت بھی گزارا ہے کہ میں اس کی پروا نہیں کرتا تھا کہ کس سے خرید و فروخت کرتا ہوں۔ اگر وہ مسلمان ہوتا تو اس کو اسلام (بےایمانی سے) روکتا تھا۔ اگر وہ نصرانی ہوتا تو اس کا مددگار اسے روکتا تھا لیکن اب میں فلاں اور فلاں کے سوا کسی سے خرید و فروخت ہی نہیں کرتا۔

Narrated Hudhaifa: Allah's Messenger narrated to us two narrations, one of which I have seen (happening) and I am waiting for the other. He narrated that honesty was preserved in the roots of the hearts of men (in the beginning) and then they learnt it (honesty) from the Qur'an, and then they learnt it from the (Prophet's) Sunna (tradition). He also told us about its disappearance, saying, "A man will go to sleep whereupon honesty will be taken away from his heart, and only its trace will remain, resembling the traces of fire. He then will sleep whereupon the remainder of the honesty will also be taken away (from his heart) and its trace will resemble a blister which is raised over the surface of skin, when an ember touches one's foot; and in fact, this blister does not contain anything. So there will come a day when people will deal in business with each other but there will hardly be any trustworthy persons among them. Then it will be said that in such-and-such a tribe there is such-and-such person who is honest, and a man will be admired for his intelligence, good manners and strength, though indeed he will not have belief equal to a mustard seed in his heart." The narrator added: There came upon me a time when I did not mind dealing with anyone of you, for if he was a Muslim, his religion would prevent him from cheating; and if he was a Christian, his Muslim ruler would prevent him from cheating; but today I cannot deal except with so-and-so and so-and-so

بخارى:6497
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
15 اپنے سے پہلی امتوں کے طریقوں کی پیروی:

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَأْخُذَ أُمَّتِي بِأَخْذِ القُرُونِ قَبْلَهَا، شِبْرًا بِشِبْرٍ وَذِرَاعًا بِذِرَاعٍ ، فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَفَارِسَ وَالرُّومِ؟ فَقَالَ: «وَمَنِ النَّاسُ إِلَّا أُولَئِكَ
ابوہریره رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی جب تک میری امت اس طرح پچھلی امتوں کے مطابق نہیں ہو جائے گی جیسے بالشت بالشت کے اور ہاتھ ہاتھ کے برابر ہوتا ہے۔“ پوچھا گیا: یا رسول اللہ! اگلی امتوں سے کون مراد ہیں، فارسی اور نصرانی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”پھر اور کون۔“
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "The Hour will not be established till my followers copy the deeds of the previous nations and follow them very closely, span by span, and cubit by cubit (i.e., inch by inch)." It was said, "O Allah's Messenger! Do you mean by those (nations) the Persians and the Byzantines?" The Prophet said, "Who can it be other than they
صحيح بخارى: 7319
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الخُدْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «لَتَتْبَعُنَّ سَنَنَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ، شِبْرًا شِبْرًا وَذِرَاعًا بِذِرَاعٍ، حَتَّى لَوْ دَخَلُوا جُحْرَ ضَبٍّ تَبِعْتُمُوهُمْ»، قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، اليَهُودُ وَالنَّصَارَى؟ قَالَ: «فَمَنْ؟
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”تم اپنے سے پہلی امتوں کی ایک ایک بالشت اور ایک ایک گز میں اتباع کرو گے، یہاں تک کہ اگر وہ کسی گوه کے سوراخ میں داخل ہوئے ہوں گے تو تم اس میں بھی ان کی اتباع کرو گے۔“ ہم نے پوچھا: یا رسول اللہ! کیا یہود و نصاریٰ مراد ہیں؟ فرمایا پھر اور کون۔

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: The Prophet said, "You will follow the ways of those nations who were before you, span by span and cubit by cubit (i.e., inch by inch) so much so that even if they entered a hole of a mastigure, you would follow them." We said, "O Allah's Messenger! (Do you mean) the Jews and the Christians?" He said, "Whom else

بخارى:7320
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
16 مالكہ كا لونڈى كو جنم دينا:

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَوْمًا بَارِزًا لِلنَّاسِ، إِذْ أَتَاهُ رَجُلٌ يَمْشِي، فقال يَا رَسُولَ اللَّهِ مَتَى السَّاعَةُ؟ قَالَ: " مَا المَسْئُولُ عَنْهَا بِأَعْلَمَ مِنَ السَّائِلِ، وَلَكِنْ سَأُحَدِّثُكَ عَنْ أَشْرَاطِهَا: إِذَا وَلَدَتِ المَرْأَةُ رَبَّتَهَا، فَذَاكَ مِنْ أَشْرَاطِهَا
ابوہریره رضی اللہ عنہ نےبيان كيا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن لوگوں کے ساتھ تشریف رکھتے تھے کہ ایک نیا آدمی خدمت میں حاضر ہوا اور پوچھا
قیامت کب قائم ہو گی ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس سے پوچھا جا رہا ہے خود وه سائل سے زیاده اس کے واقع ہونے کے متعلق نہیں جانتا ۔ البتہ میں تمہیں اس کی چند نشانیاں بتاتا ہوں ۔ جب عورت ایسی اولاد جنے جو اس کے آقا بن جائیں تو یہ قیامت کی نشانی ہے
Narrated Abu Huraira: One day while Allah's Messenger was sitting with the people, a man came to him walking and said, "O Allah's Messenger .When will the Hour be established?" The Prophet replied, "The one who is asked about it does not know more than the questioner does, but I will describe to you its portents. When the lady slave gives birth to her mistress/master, that will be of its portents

صحيح بخارى:4777 كا كچھ حصہ
وضاحت: يعنى اولاد نافرمان ہو جائے گی اور ماؤں كےساتھ نوكرانيوں جيسا سلوك کرے گی
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
17 لباس پہننےکےباوجود ننگی عورتوں كا ظہور:


عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «صِنْفَانِ مِنْ أَهْلِ النَّارِ لَمْ ارهما. وَنِسَاءٌ كَاسِيَاتٌ عَارِيَاتٌ مُمِيلَاتٌ مَائِلَاتٌ، رُءُوسُهُنَّ كَأَسْنِمَةِ الْبُخْتِ الْمَائِلَةِ، لَا يَدْخُلْنَ الْجَنَّةَ، وَلَا يَجِدْنَ رِيحَهَا، وَإِنَّ رِيحَهَا لَيُوجَدُ مِنْ مَسِيرَةِ كَذَا وَكَذَا

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ دوزخیوں کی دو قسمیں ایسی ہیں جن کو میں نے نہیں دیکھا۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دوسری وہ عورتیں جو (لباس) پہنتی ہیں مگر ننگی ہیں (یعنی ستر کے لائق اعضاء کھلے ہیں جیسا کہ ساڑھی پہن کر عورتوں کے سر، پیٹ وغیرہ کھلے رہتے ہیں یا کپڑے ایسے تنگ اور باریک پہنتی ہیں جن میں سے بدن نظر آتا ہے تو گویا ننگی ہیں)، وہ سیدھی راہ سے بہکانے والی اور خود بہکنے والی ہیں اور ان کے سر بختی (اونٹ کی ایک قسم ہے) اونٹ کی کوہان کی طرح ایک طرف جھکے ہوئے ہوئے ہوں گے؟ وہ جنت میں نہ جائیں گی، بلکہ ان کو اس کی خوشبو بھی نہ ملے گی حالانکہ جنت کی خوشبو اتنی اتنی دور جاتی ہے

Abu Huraira reported Allah's (ﷺ) having said this:
Two are the types of the denizens of Hell whom I did not see. Second the women who would be dressed but appear to be naked, who would be inclined (to evil) and make their husbands incline towards it. Their heads would be like the humps of the bukht camel inclined to one side. They will not enter Paradise and they would not smell its odour whereas its odour would be smelt from such and such distance

صحیح بخاری: 2128
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
علماء كرام نے درج ذيل فرمان نبوى:
" خود مائل ہونے والياں، اور دوسروں كو اپنى طرف مائل كرنے والياں "
ميں چار توجيہات بيان كى ہيں:
پہلى:
مائلات: وه عفت و عصمت اور استقامت سے ہٹى اور مائل ہونگى، يعنى ان كے ہاں ايسى معاصى و برائياں ہونگى جس طرح ايك فاحشہ عورت كى ہوتى ہيں، يا پھر وه فرائض نماز وغيره كى ادائيگى ميں كوتاہى كرتى ہونگى.
اور مميلات: يعنى دوسروں كى شر و برائى اور فساد كى طرف مائل كرنے والياں ہونگى، لہذا ان كےافعال اور اقوال كى بنا پر دوسرے لوگ فساد و فتنہ اور معاصى و برائى كى طرف مائل ہونگے، اور اپنے عدم ايمان يا ايمان كى كمزورى و قلت كى بنا پر فحش كام كرينگے.
دوسرى:
مائلات: يعنى اپنى چال ميں مائل ہونگى اور لہك لہك كر چليں گى، اور مميلات اپنے كندھوں كو مائل كرينگى.
تيسرى:
وه مردوں كى جانب مائل ہونگى، اور انكے بناؤ سنگھار اور زينت وغيرہ ظاہر كرنے كى بنا پر مرد ان كى جانب مائل ہونگے.
چوتھى:
مائلات: يعنى وه ٹيڑھى كنگھى كرينگى، جو كہ فاحشہ عورتوں كى كنگھى ہوتى ہے.
مميلات: ان كے علاوہ دوسرے اس طرح كى كنگھى كر كے بال بنائينگے.
كنگھى سے مراد يہ ہے كہ سر كے درميان كى بجائے سر كى ايك طرف مانگ نكال كر ايك طرف زياده اور دوسرى طرف كم بال كيے جائيں، جو كہ دور جاہليت ميں فاحشہ عورتوں كا شعار اور علامت تھى.
بعض اہل علم كہتے ہيں كہ: نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے فرمان:
" مائلات مميلات " سے مراد يہى ہے، ليكن شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ كہتے ہيں:
" صحيح يہ ہے كہ مائلات سے مراد وه عورتيں ہيں جو اپنے اوپر واجب شرم و حياء اور دين سے مائل ہوں اور ہٹى ہوئى ہوں، اور مميلات يعنى دوسروں كو اس سے مائل كرنے والياں "
شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ كہتے ہيں:
" المائلۃ عمومى ميلان كے معنى ميں ہے، لباس يا شكل و صورت، يا كلام وغيرہهميں صراط مستقيم سے ہٹى ہوئى ہوں.
اور مميلات: وه عورتيں جو دوسروں كو مائل كريں، اور يہ اس طرح ہے كہ عورتوں كا ايسى اشياء استعمال كرنا جس ميں فتنہ و فساد ہو حتى كہ اللہ كے بندوں ميں كچھ لوگ ان كى جانب مائل ہو جائيں "
سب بال اكٹھے كر كے ايك سائڈ پر ركھنے كے متعلق شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ كہتے ہيں:
" بالوں كى مانگ نكالنے ميں سنت يہ ہے كہ پيشانى كے وسط سے سر كے اگلے حصہ سے شروع كر كے مانگ نكالى جائے، كيونكہ بالوں كى جہت آگے، پيچھے، اور دائيں بائيں ہوتى ہے، اس ليے مشروع مانگ كا طريقہ يہى ہے كہ سر كے درميان سے نكالى جائے، ليكن سر كے ايك طرف سائڈ ميں مانگ نكالنا مشروع نہيں، بلكہ اس ميں غير مسلموں سے مشابہت ہوگى
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
18انواع و اقسام کے فتنوں کا کثرت سے ظہور:

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «بَادِرُوا بِالْأَعْمَالِ فِتَنًا كَقِطَعِ اللَّيْلِ الْمُظْلِمِ، يُصْبِحُ الرَّجُلُ مُؤْمِنًا وَيُمْسِي كَافِرًا، أَوْ يُمْسِي مُؤْمِنًا وَيُصْبِحُ كَافِرًا، يَبِيعُ دِينَهُ بِعَرَضٍ مِنَ الدُّنْيَا
سيدنا ابوہریره رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ان فتنوں کے ظاہر ہونے سے پہلے جلد جلد نیک اعمال کرلو جو اندھیری رات کی طرح چھا جائیں گے
صبح آدمی ایمان والا ہوگا اور شام کو کافر یا شام کو ایمان والا ہوگا اور صبح کافر اور دنیوی نفع کی خاطر اپنا دین بیچ ڈالے گا۔

It is narrated on the authority of Abu Huraira that the Messenger of Allah said Be prompt in doing good deeds (before you are overtaken) by turbulence which would be like a part of the dark night. During (that stormy period) a man would be a Muslim in the morning and an unbeliever in the evening or he would be a believer in the evening and an unbeliever in the morning, and would sell his faith for worldly goods.
صحيح مسلم:118
 
Last edited:
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
19سٹیلایٹ چینلز کی بھرمار

حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ، قَالَ: " لَيُوشِكَنَّأَنْ يُصَبَّ عَلَيْكُمُ الشَّرُّ مِنَ السَّمَاءِ حَتَّى يَبْلُغَ الْفَيَافِيَ , قَالَ: قِيلَ: وَمَا الْفَيَافِي يَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ؟ قَالَ: الْأَرْضُ الْقَفْرُ
سیدنا حذیفہ بن الیمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں مجھے خدشہ ہے کہ تم پر آسمان سے شر نازل ہوگا جو فیافی تک پہنچ جائے گا۔ کہا گیا: ابو عبد اللہ یہ فیافی کیا ہیں؟ فرمایا: بے آباد بنجر زمینٰیں
عربوں کی لغت میں لفظ'السماء' ہر اس چیز کے لئے بولا جاتا ہے جو انسان کے اوپرہوتی ہے۔

لغت کی مشہور کتاب (لسان العرب) میں ہےکہ " سماء ہر وہ چیز کے ہے جو بلند ہو اور آپ پر سایہ فگن ہو۔
لسان العرب، مادہ: سما۔
ٹی وی سیٹ ہر اس فتنے اور مخرب اخلاق لہو ولعب کا استقبال کرتا ہے جو مصنوعی سیارے اس تک پہنچاتے ہیں حتی کہ آج جنگلوں اور صحراؤں میں خیمے بھی اس سے محفوظ نہیں رہ سکے
مصنف ابن ابی شیبہ:37399
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
21 بڑی بڑی عمارتیں بنانے والے چرواہے:

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَوْمًا بَارِزًا لِلنَّاسِ، إِذْ أَتَاهُ رَجُلٌ يَمْشِي، فقال قَالَ: يَا رَسُولَ اللهَ، مَتَى السَّاعَةُ؟ قَالَ: " مَا الْمَسْئُولُ عَنْهَا بِأَعْلَمَ مِنَ السَّائِلِ، وَلَكِنْ سَأُحَدِّثُكَ عَنْ أَشْرَاطِهَا: إِذَا وَلَدَتِ الْأَمَةُ رَبَّهَا، فَذَاكَ مِنْ أَشْرَاطِهَا، وَإِذَا كَانَتِ الْعُرَاةُ الْحُفَاةُ رُءُوسَ النَّاسِ، فَذَاكَ مِنْ أَشْرَاطِهَا، وَإِذَا تَطَاوَلَ رِعَاءُ الْبَهْمِ فِي الْبُنْيَانِ، فَذَاكَ مِنْ أَشْرَاطِهَا فِي خَمْسٍ لَا يَعْلَمُهُنَّ إِلَّا اللهُ، ثُمَّ تَلَا صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: {إِنَّ اللهِ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْأَرْحَامِ وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ مَاذَا تَكْسِبُ غَدًا وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ بِأَيِّ أَرْضٍ تَمُوتُ إِنَّ اللهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ} [لقمان: 34] " قَالَ: ثُمَّ أَدْبَرَ الرَّجُلُ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «رُدُّوا عَلَيَّ الرَّجُلَ»، فَأَخَذُوا لِيَرُدُّوهُ، فَلَمْ يَرَوْا شَيْئًا، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «هَذَا جِبْرِيلُ جَاءَ لِيُعَلِّمَ النَّاسَ دِينَهُمْ
سیدنا ابوہریره رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن لوگوں میں بیٹھے تھے کہ اتنے میں ایک شخص آیا اور بولا رسول اللہ! قیامت کب ہو گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس سے پوچھتے ہو قیامت کو وہ پوچھنے والے سے زیادہ نہیں جانتا، لیکن اس کی نشانیاں میں تجھ سے بیان کرتا ہوں کہ جب لونڈی اپنے مالک کو جنے تو یہ قیامت کی نشانی ہے اور جب ننگے بدن ننگے پاؤں پھرنے والے لوگ سردار بنیں تو یہ قیامت کی نشانی ہے اور جب بکریاں یا بھیڑیں چرانے والے بڑی بڑی عمارتیں بنائیں تو یہ بھی قیامت کی نشانی ہے۔ قیامت ان پانچ چیزوں میں سے ہے جن کو کوئی نہیں جانتا سوا اللہ تعالیٰ کے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی کہ ”اللہ ہی جانتا ہے قیامت کو اور وہی اتارتا ہے پانی کو اور جانتا ہے جو کچھ ماں کے رحم میں ہے (یعنی مولود نیک ہے یا بد، رزق کتنا ہے، عمر کتنی ہے وغیرہ) اور کوئی نہیں جانتا کہ وہ کل کیا کرے گا اور کوئی نہیں جانتا کہ وہ کس ملک میں مرے گا۔ اللہ ہی جاننے والا اور خبردار ہے“۔ (سورۃ: لقمان: 34) پھر وہ شخص پیٹھ موڑ کر چلا گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کو پھر واپس لے آؤ۔ لوگ اس کو لینے چلے لیکن وہاں کچھ نہ پایا (یعنی اس شخص کا نشان بھی نہ ملا) تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ جبرائیل علیہ السلام تھے، تم کو دین کی باتیں سکھلانے آئے تھے۔
One day the Messenger of Allah appeared before the public that a man came to him and said: Prophet of Allah, (tell me) when would there be the hour (of Doom)? He (the Holy Prophet) replied: The one who is asked about it is no better informed than the inquirer. I, however, narrate some of its signs (and these are): when the slave-girl will give birth to he master, when the naked, barefooted would become the chiefs of the people - these are some of the signs of (Doom). (Moreover) when the shepherds of the black (camels) would exult themselves in buildings, this is one of the signs of (Doom). (Doom) is one of the five (happenings wrapped in the unseen) which no one knows but Allah. Then he (the Messenger of Allah) recited (the verse):" Verily Allah! with Him alone is the knowledge of the hour and He it is Who sends (down the rain) and knows that which is in the wombs and no person knows whatsoever he shall earn tomorrow, and a person knows not in whatsoever land he shall die. Verily Allah is Knowing, Aware. He (the narrator, Abu Huraira) said: Then the person turned back and went away. The Messenger of Allah (ﷺ) said: Bring that man back to me. They (the Companions of the Prophet present there) went to bring him back, but they saw nothing there. Upon this the Messenger of Allah remarked: he was Gabriel, who came
to teach the people their religion

صحيح مسلم:9
 
Last edited:
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
22 صرف واقف كو سلام كرنا:



نا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، وَأَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ حَكِيمٍ الْأَوْدِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ بِشْرٍ قَالَ يُوسُفُ: ابْنُ الْمُسَيِّبِ الْبَجَلِيُّ، وَقَالَا: قَالَ: ثنا الْحَكَمُ بْنُ عَبْدِ الْمَلَكِ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: لَقِيَ عَبْدُ اللَّهِ رَجُلٌ، فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا ابْنَ مَسْعُودٍ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: صَدَقَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ عَلَيْهِ السَّلَامُ، وَهُوَ يَقُولُ: «إِنَّ مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ أَنْ يَمُرَّ الرَّجُلُ فِي الْمَسْجِدِ لَا يُصَلِّي فِيهِ رَكْعَتَيْنِ، وَأَنْ لَا يُسَلِّمَ الرَّجُلُ إِلَّا عَلَى مَنْ يَعْرِفُ،

ابو الجعد بيان كرتے هيں! عبد الله ابن مسعود رضى الله عنه سے ايك شخص كى ملاقات ہوئى تو اس نے کہا ابن مسعود تم پر سلام هو_ عبدالله نے کہا الله اور اس كے رسول الله صلی الله عليه وسلم نے سچ فرمایا_ ميں نے الله كے رسول الله صلی الله عليه وسلم كو يہ فرماتے سنا:
قيامت کى علامات میں سے يہ بهى ہے کہ آ دمى مسجد میں داخل هوگا مگراس میں دو ركعات ادا نہیں كرے گا_اور يہ بهى كہ ايك شخص صرف اسى كو سلام كريگا جس سے اس كى واقفيت هوگى_

صحيح ابن خزيمة:1326

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ حَتَّى تُؤْمِنُوا، وَلَا تُؤْمِنُوا حَتَّى تَحَابُّوا، أَوَلَا أَدُلُّكُمْ عَلَى شَيْءٍ إِذَا فَعَلْتُمُوهُ تَحَابَبْتُمْ؟ أَفْشُوا السَّلَامَ بَيْنَكُمْ
سیدنا ابوہریره رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم جنت میں نہ جاؤ گے جب تک کہ ایمان نہ لاؤ گے اور ایماندار نہ بنو گے اور جب تک ایک دوسرے سے محبت نہ رکھو گے۔ اور میں تم کو وه چیز نہ بتلا دوں کہ جب تم اس کو کرو گے تو آپس میں محبت ہو جائے؟ (پس اس کیلئے تم) سلام کو آپس میں رائج کرو۔
Abu Huraira reported: The Messenger of Allah (may peace and blessing be upon him) observed: You shall not enter Paradise so long as you do not affirm belief (in all those things which are the articles of faith) and you will not believe as long as you do not love one another. Should I not direct you to a thing which, if you do, will foster love amongst you: (i. e.) give currency to (the practice of paying salutation to one another by saying) as-salamu alaikum
صحيح مسلم: 54
 
Top