علامہ احسان الٰہی ظہیر کی شہادت (ان شاء اللہ) میں رافضیوں کا ممکنہ کردار
ایک دن ایرانی شیعہ علماء میں سے ایک بڑا شیعہ عالم جو کہ ایک شیعہ' آیت' تھا شیخ احسان سے ملنے ان کے گھر پر گیا ۔ آیت اللہ نے شیخ احسان کی کتاب 'البابیہ والبہائیہ' پر خمینی کی خوشی کا اظہار کیا اور شیخ احسان کو ایران کے دورے کی دعوت دی۔
شیخ احسان نے اس آدمی سے جو کہ خمینی کا بھیجا ہوا تھا سے کہا کہ " تم اپنی کتابوں سے صحابہ کی کردارکشی ختم کیوں نہیں کر دیتے؟" شیخ کے پاس ایک خرید شدہ کتا ب تھی وہ آدمی خاموش تھا پھر گویا ہوا "صحابہ کی کیا کردارکشی ہے جو اس کتاب میں پائی جاتی ہے؟"
کتاب کا نام تھا وصول الخیار الا اصول الخبار مصنفہ حسین الاملی۔ شیخ احسان نے کتاب کا صفحہ نمبر 168 کھولا جہاں یہ درج ہے "ہم ان پر لعنت کر کے اور (محبان صحابہ) سے نفرت کر کے تقرب حاصل کرتے ہیں "
اس کے بعد اس شیعہ نے خمینی کا ایک خط شیخ احسان کے حوالے کیا اور اس سے پہلے کہ وہ خط پڑھتے سوال کیا "آپ کا خمینی کے بارے میں کیا خیال ہے؟"
شیخ احسان نے فرمایا: "میں اللہ سے دعا کرتا ہوں کہ اس کی زندگی طویل ہو"
شیعہ نے شیخ احسان کی بات کاٹتے ہوئے ان کو اپنی بات مکمل کرنے سے پہلے روکتے ہوئے کہا: "آپ ہمارے ساتھ بے تکلف ہیں لہٰذا اپنی ایمان دارانہ رائے دیجئے"
شیخ احسان نے فرمایا:
"مجھے میری بات مکمل کرنے دو
میں اللہ سے دعا کرتا ہوں کہ اس کی زندگی طویل ہو اور اس کو اپنی جنگ جاری رکھنے دے حتیٰ کہ اللہ اس سے حساب لے لے اور مسلمان اس کے شر سے محفوظ ہو جائیں"۔
شیعہ نے کہا " یہ تو دشمنی ہے"۔ پھر یہ ملاقات ختم ہو گئی۔ (1)
ان (شیخ احسان الٰہی ظہیر)کو اکثر دھمکیاں دی جاتی تھیں اور ان کے خون کو ایک بار خمینی کی طرف سے مباح ٹہرایا گیا جس نے کہا " جو کوئی مجھے احسان الٰہی ظہیر کا سر لا کر دے گا اس کو 200،000 ڈالر انعام دیا جائےگا" (2)
شیخ عبدالعزیز القاری نے فرمایا
بظاہر ایسا لگتا ہے کہ جس طرح وہ رافضیوں کے ساتھ سخت معاملہ رکھتے تھے کہ پیش آئندہ مشکلات کے باوجودوہ ان کے قتل پر اثراندار ہوئے (3)
شیخ ابوبکر الجزائری نے فرمایا:
مجھ سے معلم، داعی اور مصلح احسان الٰہی ظہیر کے متعلق سوال کیا گیا تو میں اپنے علم کی بنا پر کہتا ہوں کہ وہ ایک نیک طالب علم تھے جنہوں نے اسلامی یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کی اور شریعہ کالج میں میرے تفسیر کے دروس میں شرکت کی اور وہ تعلیم کے دوران میرے ساتھ تھے۔
مجھے یہ بتایا گیا ہے کہ وہ اللہ کی خاطر غیرت کھانے والے تھے لہٰذا انہوں نے ایک کتاب لکھی جس میں انہوںنے شیعہ کو شرمسار کیا اور ان کی گندگی اور نفاق کو آشکارکیا۔ لہٰذا انہوں نے اہل السنہ والجماعت کے خلاف ایک منصوبہ بنایا اور جب شیخ احسان کا مقالہ شائع ہوا انہوں نے شیخ احسان کے قتل کی سازش کی اور شیخ احسان کی وفات شہید کے طور پر ہوئی۔ اللہ ہمیں ہدایت یافتہ شہداء کے ساتھ اکٹھا کرے (4)
------------------------------------------------------------------------
(1) شیخ عبداللہ المواصلی سے انٹرویو، 1419 ہجری کویت میں
(2) شیخ عابد الٰہی ظہیر سے انٹرویو: 15/4/1419
(3) شیخ ڈاکٹرعبدالعزیز القاری سے انٹرویو 9/12/1419 ہجری مدینہ میں ظہر کے بعد
(4)شیخ جزائری کے طرف سے صاحب مقالہ کو دیا گیا سٹیمپ شدہ خط جب وہ مدینہ میں شیخ سے ملے تاریخ: 18/5/1419
ماخوذ از انگریزی ترجمہ: The life of sheikh Ihsan Elahi Zaheer
عربی مقالے کا پورا نام: شیخ احسان الہی ظہیر: منہجہ و جہدہ فی التقریر العقیدہ و رد علی الفراق المخلفہ
محقق: ڈاکٹر علی بن موسیٰ الظہرانی