اپ کی بات ١٠٠% صحیح ہے .....مجھے اس بات کا اندازہ تب ہوا سید نصرت اللہ راشدی بھای کو کال کر کے کہا ..مجھے شیخ بدیع الدین راشدی رحمہ اللہ کی بک رکوع کے بعد سینے پر ہاتھ بندھنا چایہیے ۔۔۔۔نصرت اللہ راشدی بھای نے مجھے بھیج دی ۔۔۔میرا کوتہی کی وجہ سے بک گم ہو گی۔۔۔میں نے پھر کال کی ۔۔۔۔بھای مجھ سے گم ہو گی ہے ۔۔۔نصرت اللہ راشدی بھای نے دوبارہ بھیج دی -- کتاب پڑھ کر رکوع کے بعد سینے پر ہاتھ بندھنے کا قاءل ہو گیا ۔۔۔۔ اور جب تک میں پاکستان میں رہا ۔۔۔ نصرت اللہ راشدی بھای سے اسچھی بات چیت رہی ۔۔۔۔۔۔اﷲ ان کو جزا دے اور شیخ بدیع الدین راشدی رحمہ پر اللہ کڑوڑو رحمتیں نازل کریں آمین
بھائی یہ کتاب نیٹ پر دستیاب ہے ؟
یہ ذکر کرنا یہاں فائدہ خالی نہیں کہ شیخ البانی اور شیخ بدیع الدین الراشدی رحمہما اللہ کی آپس میں اس موضوع پر بالمشافہۃ گفتگو ہوئی تھی لیکن کوئی نتیجہ نہیں نکل سکا اور حالات کچھ ایسے بنے کہ شخین میں سے ہر ایک اپنی بات دوسرے تک صحیح طرح پہنچا نہیں سکا ۔
اس حوار کا ذکر شیخ بدیع الدین رحمہ اللہ نے خود کیا تھا جب شیخ ارشاد الحق اثری صاحب نے ان سے پوچھا کہ شیخ البانی سے آپ کی اس سلسلے میں گفتگو ہوئی ہے کہ نہیں ؟
کما سمعت ذلک من الشیخ الأثري حفظه الله عند ما كنا جالسين معه في ساحة المسجد النبوي أمام باب الرحمة -
چنانچہ دارالسلام کی طرف سے شیخ البانی رحمہ اللہ کی حیات و خدمات پر شائع ہونے والی کتاب کے آخر میں ان کی کتب کی فہرست میں ایک مخطوط کا ذکر اس عنوان سے ہے :
الرد على البديع في مسئلة القبض بعد الركوع
ويسے تو الله بہتر جانتا ہے لیکن محسوس یوں ہوتا ہے کہ یہ کتاب اسی حوار کا نتیجہ ہے ۔
اللہ کرے مطبوع ہوجائے ۔ پتہ نہیں کیا کیا گوہر اپنے اندر سمیٹے ہوگی ۔
یہاں سے کسی بھائی کویہ غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے کہ شیخین مذکوریں کی آپس میں کوئی خلش تھی ۔ شیخ البانی رحمہ اللہ ان کی اتنی قدر کیا کرتے تھے کہ اپنے کئی طلباء کو پاکستان شیخ بدیع کے پاس علم حاصل کرنے کے لیے بھیجا کرتے تھے ۔
رحمہما اللہ جمیعا ومتعنا اللہ بالعلماء بمصنفاتہم والمولفات الأحیاء منہم والأموات ۔