عامر عدنان
مشہور رکن
- شمولیت
- جون 22، 2015
- پیغامات
- 921
- ری ایکشن اسکور
- 263
- پوائنٹ
- 142
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
اس تحریر کو رومن انگلش میں پڑھنے اور اسکین پیجیس کے لئے کلک کریں
https://ahlehadithhaq.wordpress.com/category/aqeedah-hayat-un-nabi-wa-sama-mauta/page/2/
۱- امام ابن جریر الطبری رح
اللہ تعالی قرآن مجید میں فرماتا ہے
إِنَّمَا يَسْتَجِيبُ الَّذِينَ يَسْمَعُونَ وَالْمَوْتَى يَبْعَثُهُمُ اللَّهُ ثُمَّ إِلَيْهِ يُرْجَعُونَ
کہ جواب تو وہی دیتے ہیں جو سنتے ہیں اور مردوں کو تو اللہ تعالی (قیامت کے روز) زندہ کرے گا،پھر وہ اسی کی طرف لوٹائے جائیں گےـ (سورہ نمل آیت ۳۶)
اس آیت کی تفسیر کرتے ہوئے امام ابن جریر الطبری رح (متوفی ۳۱۰ ھ) فرماتے ہیں
والموتى يبعثهم الله”، يقول: والكفارُ يبعثهم الله مع الموتى، فجعلهم تعالى ذكره في عداد الموتى الذين لا يسمعون صوتًا، ولا يعقلون دعاء، ولا يفقهون قولا
کہ "والموتى يبعثهم الله" یعنی "اور مردوں کو تو اللہ تعالی (روز قیامت) زندہ کرے گا" اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ کفار کو اللہ تعالی مردوں کے ساتھ ہی زندہ کرے گا،یوں اللہ تعالی نے انھیں (زندہ ہوتے ہوئے بھی) ان مردوں میں شامل کر دیا ہے جو نہ کسی آواز کو سن سکتے ہیں،نہ کسی پکار کو سمجھ پاتے ہیں اور نہ کسی بات کا انہیں شعور ہوتا ہے ـ (تفسیر الطبری ج ۱۱ ص ۳۴۱)
۲ - رشید احمد گنگوہی حنفی
اللہ تعالی قرآن مجید میں فرماتے ہیں
إِنَّكَ لا تُسْمِعُ الْمَوْتى وَلا تُسْمِعُ الصُّمَّ الدُّعاءَ إِذا وَلَّوْا مُدْبِرِينَ
کہ (اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم) یقیناً نہ آپ کسی مردے کو سنا سکتے ہیں،نہ بہروں کو اپنی پکار سنا سکتے ہیں جب وہ اعراض کرتے ہوئے چلے جاتے ہیں ـ (سورہ نمل آیت ۸۰)
اس آیت کی تفسیر کرتے ہوئے رشید احمد گنگوہی حنفی فرماتے ہیں
واستدل المنكرون ومنهم عائشة وابن عباس ومنهم الامام،بقوله تعالى: (إِنَّكَ لا تُسْمِعُ الْمَوْتى) فإنه لما شبه الكفار بالأموات في عدم سماع،علم أن الأموات لا يسمعون والا لم يصح التشبيه
کہ جو لوگ (مردے کے سننے) کے انکاری ہیں ان میں عائشہ رضی اللہ عنہا،ابن عباس رضی اللہ عنہ اور امام (ابو حنیفہ) رح شامل ہیں ـ ان کا استدلال اس فرمان باری تعالی سے ہے “إِنَّكَ لا تُسْمِعُ الْمَوْتى” کہ اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم یقیناً آپ مردوں کو نہیں سنا سکتےـ وہ کہتے ہیں کہ اللہ تعالی کفار کو نہ سن سکنے میں مردوں سے تشبیہ دی ہے۔ اس سے معلوم ہو جاتا ہے کہ مردے نہیں سنتے ورنہ تشبیہ ہی درست نہیں رہتی ـ (الکوکب الدری علی جامع الترمذی ج ۲ ص ۱۹۷)
۳ - مسعود بن عمر تفتازانی حنفی رح
اللہ تعالی قرآن مجید میں فرماتے ہیں
وَمَا يَسْتَوِي الْأَحْيَاءُ وَلَا الْأَمْوَاتُ ۚ إِنَّ اللَّهَ يُسْمِعُ مَن يَشَاءُ ۖ وَمَا أَنتَ بِمُسْمِعٍ مَّن فِي الْقُبُورِ
کہ اور زندہ اور مردے برابر نہیں ہو سکتے،اللہ تعالی جسکو چاہتا ہے سنا دیتا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان لوگوں کو نہیں سنا سکتے جو قبروں میں ہیں ـ (سورہ فاطر آیت ۲۲)
مسعود بن عمر تفتازانی ماتریدی حنفی (متوفی ۷۹۳ ھ) اس آیت کی تفسیر کرتے ہوئے فرماتے ہیں
وأما قوله تعالى: (وَمَا أَنتَ بِمُسْمِعٍ مَّن فِي الْقُبُورِ) فتمثل بحال الكفرة بحال الموتي ،ولا نزاع في أن الميت لا يسمع
کہ اپنے اس فرمان گرامی "وَمَا أَنتَ بِمُسْمِعٍ مَّن فِي الْقُبُورِ " کہ اپ صلی اللہ علیہ وسلم قبر والوں کو نہیں سنا سکتے میں اللہ تعالی نے کافروں کی حالت کو مردوں کی حالت سے تشبیہ دی ہے اور اس بات میں کوئی اختلاف نہیں کہ مردے نہیں سنتے ـ (شرح المقاصد ج ۵ ص ۱۱۶)
۴ - امام ابن ھمام حنفی رح
امام ابن ھمام حنفی رح (متوفی ۸۶۱ ھ) دو آیت نقل کرتے ہیں
وَمَا أَنتَ بِمُسْمِعٍ مَّن فِي الْقُبُورِ
کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان لوگوں کو نہیں سنا سکتے جو قبروں میں ہیں ـ (سورہ فاطر آیت ۲۲)
إِنَّكَ لا تُسْمِعُ الْمَوْتى
کہ اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم یقیناً آپ مردوں کو نہیں سنا سکتےـ (سورہ نمل آیت ۸۰)
ان دونوں آیات کو نقل کرنے کے بعد امام ابن ھمام حنفی رح فرماتے ہیں
فَإِنَّهُمَا يُفِيدَانِ تَحْقِيقَ عَدَمِ سَمَاعِهِمْ، فَإِنَّهُ تَعَالَى شَبَّهَ الْكُفَّارَ بِالْمَوْتَى لِإِفَادَةِ تَعَذُّرِ سَمَاعِهِمْ وَهُوَ فَرْعُ عَدَمِ سَمَاعِ الْمَوْتَى،
کہ ان دونوں آیات سے معلوم ہوتا ہے کہ مردے قطعاً نہیں سن سکتے،اللہ تعالی نے کفار کو مردوں سے تشبیہ دی ہے تاکہ یہ بتایا جا سکے کہ وہ سن نہیں سکتے، کفار کا حق کو نہ سن سکنا،عدم سماع موتی کی فرع ہے ـ (شرح فتح القدیر ج ۲ ص ۱۰۷)
علماء کی گواہی کہ مردے نہیں سنتے
اس تحریر کو رومن انگلش میں پڑھنے اور اسکین پیجیس کے لئے کلک کریں
https://ahlehadithhaq.wordpress.com/category/aqeedah-hayat-un-nabi-wa-sama-mauta/page/2/
۱- امام ابن جریر الطبری رح
اللہ تعالی قرآن مجید میں فرماتا ہے
إِنَّمَا يَسْتَجِيبُ الَّذِينَ يَسْمَعُونَ وَالْمَوْتَى يَبْعَثُهُمُ اللَّهُ ثُمَّ إِلَيْهِ يُرْجَعُونَ
کہ جواب تو وہی دیتے ہیں جو سنتے ہیں اور مردوں کو تو اللہ تعالی (قیامت کے روز) زندہ کرے گا،پھر وہ اسی کی طرف لوٹائے جائیں گےـ (سورہ نمل آیت ۳۶)
اس آیت کی تفسیر کرتے ہوئے امام ابن جریر الطبری رح (متوفی ۳۱۰ ھ) فرماتے ہیں
والموتى يبعثهم الله”، يقول: والكفارُ يبعثهم الله مع الموتى، فجعلهم تعالى ذكره في عداد الموتى الذين لا يسمعون صوتًا، ولا يعقلون دعاء، ولا يفقهون قولا
کہ "والموتى يبعثهم الله" یعنی "اور مردوں کو تو اللہ تعالی (روز قیامت) زندہ کرے گا" اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ کفار کو اللہ تعالی مردوں کے ساتھ ہی زندہ کرے گا،یوں اللہ تعالی نے انھیں (زندہ ہوتے ہوئے بھی) ان مردوں میں شامل کر دیا ہے جو نہ کسی آواز کو سن سکتے ہیں،نہ کسی پکار کو سمجھ پاتے ہیں اور نہ کسی بات کا انہیں شعور ہوتا ہے ـ (تفسیر الطبری ج ۱۱ ص ۳۴۱)
۲ - رشید احمد گنگوہی حنفی
اللہ تعالی قرآن مجید میں فرماتے ہیں
إِنَّكَ لا تُسْمِعُ الْمَوْتى وَلا تُسْمِعُ الصُّمَّ الدُّعاءَ إِذا وَلَّوْا مُدْبِرِينَ
کہ (اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم) یقیناً نہ آپ کسی مردے کو سنا سکتے ہیں،نہ بہروں کو اپنی پکار سنا سکتے ہیں جب وہ اعراض کرتے ہوئے چلے جاتے ہیں ـ (سورہ نمل آیت ۸۰)
اس آیت کی تفسیر کرتے ہوئے رشید احمد گنگوہی حنفی فرماتے ہیں
واستدل المنكرون ومنهم عائشة وابن عباس ومنهم الامام،بقوله تعالى: (إِنَّكَ لا تُسْمِعُ الْمَوْتى) فإنه لما شبه الكفار بالأموات في عدم سماع،علم أن الأموات لا يسمعون والا لم يصح التشبيه
کہ جو لوگ (مردے کے سننے) کے انکاری ہیں ان میں عائشہ رضی اللہ عنہا،ابن عباس رضی اللہ عنہ اور امام (ابو حنیفہ) رح شامل ہیں ـ ان کا استدلال اس فرمان باری تعالی سے ہے “إِنَّكَ لا تُسْمِعُ الْمَوْتى” کہ اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم یقیناً آپ مردوں کو نہیں سنا سکتےـ وہ کہتے ہیں کہ اللہ تعالی کفار کو نہ سن سکنے میں مردوں سے تشبیہ دی ہے۔ اس سے معلوم ہو جاتا ہے کہ مردے نہیں سنتے ورنہ تشبیہ ہی درست نہیں رہتی ـ (الکوکب الدری علی جامع الترمذی ج ۲ ص ۱۹۷)
۳ - مسعود بن عمر تفتازانی حنفی رح
اللہ تعالی قرآن مجید میں فرماتے ہیں
وَمَا يَسْتَوِي الْأَحْيَاءُ وَلَا الْأَمْوَاتُ ۚ إِنَّ اللَّهَ يُسْمِعُ مَن يَشَاءُ ۖ وَمَا أَنتَ بِمُسْمِعٍ مَّن فِي الْقُبُورِ
کہ اور زندہ اور مردے برابر نہیں ہو سکتے،اللہ تعالی جسکو چاہتا ہے سنا دیتا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان لوگوں کو نہیں سنا سکتے جو قبروں میں ہیں ـ (سورہ فاطر آیت ۲۲)
مسعود بن عمر تفتازانی ماتریدی حنفی (متوفی ۷۹۳ ھ) اس آیت کی تفسیر کرتے ہوئے فرماتے ہیں
وأما قوله تعالى: (وَمَا أَنتَ بِمُسْمِعٍ مَّن فِي الْقُبُورِ) فتمثل بحال الكفرة بحال الموتي ،ولا نزاع في أن الميت لا يسمع
کہ اپنے اس فرمان گرامی "وَمَا أَنتَ بِمُسْمِعٍ مَّن فِي الْقُبُورِ " کہ اپ صلی اللہ علیہ وسلم قبر والوں کو نہیں سنا سکتے میں اللہ تعالی نے کافروں کی حالت کو مردوں کی حالت سے تشبیہ دی ہے اور اس بات میں کوئی اختلاف نہیں کہ مردے نہیں سنتے ـ (شرح المقاصد ج ۵ ص ۱۱۶)
۴ - امام ابن ھمام حنفی رح
امام ابن ھمام حنفی رح (متوفی ۸۶۱ ھ) دو آیت نقل کرتے ہیں
وَمَا أَنتَ بِمُسْمِعٍ مَّن فِي الْقُبُورِ
کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان لوگوں کو نہیں سنا سکتے جو قبروں میں ہیں ـ (سورہ فاطر آیت ۲۲)
إِنَّكَ لا تُسْمِعُ الْمَوْتى
کہ اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم یقیناً آپ مردوں کو نہیں سنا سکتےـ (سورہ نمل آیت ۸۰)
ان دونوں آیات کو نقل کرنے کے بعد امام ابن ھمام حنفی رح فرماتے ہیں
فَإِنَّهُمَا يُفِيدَانِ تَحْقِيقَ عَدَمِ سَمَاعِهِمْ، فَإِنَّهُ تَعَالَى شَبَّهَ الْكُفَّارَ بِالْمَوْتَى لِإِفَادَةِ تَعَذُّرِ سَمَاعِهِمْ وَهُوَ فَرْعُ عَدَمِ سَمَاعِ الْمَوْتَى،
کہ ان دونوں آیات سے معلوم ہوتا ہے کہ مردے قطعاً نہیں سن سکتے،اللہ تعالی نے کفار کو مردوں سے تشبیہ دی ہے تاکہ یہ بتایا جا سکے کہ وہ سن نہیں سکتے، کفار کا حق کو نہ سن سکنا،عدم سماع موتی کی فرع ہے ـ (شرح فتح القدیر ج ۲ ص ۱۰۷)