sahj
مشہور رکن
- شمولیت
- مئی 13، 2011
- پیغامات
- 458
- ری ایکشن اسکور
- 657
- پوائنٹ
- 110
مسٹر گڈ مسلم آپ اتنے بھولے ہیں کہ ایک کافر گر انسان کی باتوں کی تشریح کرنے چلے آئے ہیں؟ مسٹر گڈ مسلم پہلے یہ دیکھ لیں کہ مسٹر شاہد نزیر نے امام اعظم رحمہ اللہ کے بارے میں کیا الفاظ کہے تھےاور پھر قابل توجہ بات کہ شاہد بھائی نے یہ روایت پیش کرکے امام ابوحنیفہ علیہ الرحمہ کےلیے یہ نہیں کہا کہ وہ (نعوذباللہ) کافر ہیں۔کافر تو آپ نے ان الفاظ میں خود کہا ہے کہ
امام اعظم ابوحنیفہ نے سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کو صرف اس وجہ سے شیطان قرار دے دیا کہ عمر فاروق کا فتویٰ ان کی رائے کے خلاف تھا
اندازہ کیجئے جس بدعتی فرقے کا امام ہی صحابہ کا اتنا بڑا گستاخ ہو اس کے مقلدین سے صحابہ کی عزت و ناموس کی توقع کیسے رکھی جاسکتی ہے؟
صحابی رسول پر زبان درازی ہے یا ابوحنیفہ کا سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کو شیطان کہنا شدید ترین، بدترین گستاخی اور بدزبانی ہے؟
ابوحنیفہ کے اس کلام نے ان کی امامت کو حد درجہ مشکوک کردیا ہے اب ان کے مقلدین اللہ کو کیا جواب دینگے جب ان سے سوال ہوا کہ صحابہ پر بدزبانی کرنے والے گستاخ شخص کے علاوہ تمہیں کوئی ایسا شخص نہیں ملا جو صحابہ سے محبت رکھتا ہو اورجس کو تم امام بناتے؟؟؟
پیش کی گئی روایت جس سے ابوحنیفہ کا گستاخ صحابہ اور گستاخ رسول ہونا ثابت ہوتا ہے
معلوم ہوا کہ سہج صاحب نے صحابی رسول عمر رضی اللہ عنہ کی گستاخی پر اپنے امام، ابوحنیفہ کو کافر تسلیم کرلیا ہے!
ان سب الفاظ کے علاوہ اگر مسٹر کافر گر شاہد نزیر نے کہیں یہ کہا ہے کہ "وہ یعنی شاہد نزیر یہ نہیں کہتا کہ امام صاحب رحمہ اللہ کافر نہیں ہیں " ۔ بلکہ مسٹر کافر گر نے میرے نکالے گئے مطلب کی توثیق کی ہے جو میں نے مزکورہ روایت اور شاہد نزیر کے الفاظ کے جواب میں بیان کیا ۔کیونکہ آپ کے نزدیک تو ابوحنیفہ صاحب کافر ہیں۔ ایک کافر کی کون مذمت کرتا ہے اور کون تعریف کرتا ہے یہ بے کار کی باتیں ہیں۔
اور میں ابھی تک قائم ہوں اپنی اس بات پر کہ صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ایسی گستاخی کرنے والا کافر ہے اور ایسے کافر کی ہمایت کرنے والا ، اسے دین کا خادم ، قرآن اور سنت پر عامل، رضی اللہ عنہ ، اور "امام " کہنے والا بھی ویسا ہی کافر ہے ، جیسے آج کوئی قادیانی کو معاذ اللہ رضی اللہ عنہ کہے ۔میری نظر میں تو حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ جو کہ مراد نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہیں اور داماد علی رضی اللہ عنہ ہیں ،کو معاذ اللہ شیطان کہنے والا خود کافر ہے
اب ثابت کرنی ہے روایت آپ لوگوں کو مسٹر گڈ مسلم فرام فرقہ اہل حدیث ، کہ اس روایت کو تمہارے تمام اکابرین نے صحیح مانا اور یہی نہیں اکابرین امت رحمہ اللہ نے بھی اس روایت کا نوٹس لیتے ہوئے امام اعظم رحمہ اللہ پر شاہد نزیر کی طرح "گستاخ" قرار دیا ۔
میں یہاں تک کہتا ہوں کہ اگر تم غیر مقلد لوگ اس روایت کو پیش کرتے ہو تو اپنے اصولوں کی خلاف ورضی کرتے ہو اور مشرک قرار پاتے ہو ، اگر اس روایت کو صحیح کہتے ہو تو تمام فرقہ اہل حدیث "گستاخ " قرار پاتا ہے کیونکہ جس نے صحابی رضی اللہ عنہ کو شیطان کہا اسی کی تعریفیں کرتے رہے ، اگر جھوٹی تعریفیں کیں تو منافق ہوکر مرے اور اگر سچی تعریفیں کیں تو بھی کافر تو ہوہی گئے کہ ایک گستاخ رسول و صحابہ بندے کو "دین کا خادم" اور "قرآن و سنت" پر عامل قرار دیا ۔ جبکہ میرے جیسا جاہل انسان بھی یہ کہتا ہے کہ جو انسان خلیفہ راشد کو شیطان کہے وہ کافر ہے اور جو اسے کافر نہ سمجھے وہ بھی اپنے ایمان کا دشمن ہے ۔ تو پھر تمہارے موحدین فرقہ اہل حدیث کیوں امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی "گستاخی" کو چھپائے رہے ؟ یا رافضیوں کی طرح تقیہ فرمایا ہوا تھا ؟
اور مسٹر گڈ مسلم اگر آپ نے زحمت کرہی لی ہے پوسٹ کرنے کی تو ان سوالوں کے جواب بھی دے دیتے
مسٹر شاہد نذیر اگر گستاخ صحابہ اور گستاخ رسول کافر ہے اور یقیناً ہے ، تو پھر فرقہ اہل حدیث کے ان اکابرین کو کون کافر کہے گا کہ وہ ایک گستاخ رسول اور گستاخ صحابہ کے بارے میں اچھے خیالات اور اس گستاخ کو دعا دیتے ہیں ؟
1شیخ الکل میاں نذیر حسین محدث دہلوی
ان کے فرمان کے مطابق امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ ،“ کتا ب وسنت کے پابند اور دین اسلام کے ایک بہت بڑے خادم اور اس کی طرف سے دفاع کرنے والے عالم ہیں “
اور محمد صادق سیالکوٹی صاحب جنہوں نے سبیل الرسول میں نقل کیا “ امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے بارے میں کہ، "جب امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ کے پاس کوئی مسئلہ آتا ، اور اس کے بارے میں صحیح حدیث ہوتی تو آپ حدیث کی پیروی کرتے۔۔ورنہ صحابہ رضوان اللہ علیہم اور تابعین رحمہ اللہ کی ۔"
اور فرماتے ہیں،
“معلوم ہوا کہ امام صاحب رحمۃ اللہ اہلحدیث ہیں کیونکہ فرماتے ہیں کہ میرا مزہب حدیث ہے“
مسٹر شاہد نذیر یہ دونوں اکابرین فرقہ اہل حدیث ہیں اور ثقہ ہیں یا نہیں یہ آپ بتائیں گے،
2
دوسرے ان کی گواہی جھوٹی ہے تو ان پر جھوٹ بولتے بولتے مرجانے کی وجہ سے یعنی “کذب بیانی“ کی وجہ سے مردود ہونے کا فتوٰی لگتا ہے کہ نہیں ؟ یہ بھی آپ بتائیں گے،
3
تیسرا یہ کہ آپ ہی بتائیں کہ ایسے جھوٹے افراد کو آپ نے اپنے اکابرین فرقہ اہل حدیث میں شمار کررکھا ہے کہ جو (معاذللہ) امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے بارے میں جانتے تھے کہ یہ وہ شخص ہے جس نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی “ بات“ کو شیطان کی بات کہا اور پھر بھی جھوٹ اور کذب بکا کہ ابوحنیفہ اہل حدیث تھے ؟اور “کتا ب وسنت کے پابند اور دین اسلام کے ایک بہت بڑے خادم “ کہتے دنیا سے چلے گئے اور وہ ایک کافر شخص کو دین کا خادم کہنے پر بنے فرقہ اہل حدیث کے “اکابر“ ۔ کیا فرقہ اہل حدیث میں جھوٹے اور کذاب افراد ہی “ثقہ“ ہوتے ہیں ؟؟ اگر یہ افراد ثقہ ہیں تو بھی آپ نے ہی بتانا ہے اور اگر کذاب ہیں تو انہیں بھی کافر قرار دیں کیونکہ کافر کو دین کا خادم کہنا اور اسے اہل حدیث کہنا بھی کفر ہی ہے ، جیسے سابقہ فرقہ اہل حدیث کا چشم و چراغ مسٹر غلام احمد قادیانی ملعون جس کا نکاح بھی آپ کے اکابرین میں سے ہی نزیر حسین صاحب نے پڑھوایا تھا ، کو کوئی بھی اچھا مسلمان نہ سہی صرف مسلمان ہی کہہ دے تو اس کا ایمان بھی خطرے میں پڑ جائے ، جبکہ یہاں تو بقول مسٹر شاہد نزیر کے ایک گستاخ رسول و صحابہ شخص کو “دین کا خادم“ اور صحیح حدیث پر مزہب قائم کرنے والا “اہل حدیث “ قرار دیا گیا ہے ۔ اب یہ آپ فرامائیں گے مسٹر شاہد نزیر کہ صادق سیالکوٹی اور نزیر حسین دہلوی دونوں کافر تھے یا نہیں ؟ دیکھتے ہیں کہ آپ کتنے بڑے موحد ہو ۔
ابن کثیر رحمہ اللہ تعالٰی علیہ
ابن حجر رحمۃ اللہ
ابن تیمیہ رحمۃ اللہ
ابن قیم رحمۃ اللہ
حافظ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ
ان مندرجہ بالا افراد کو آپ کیا کہنا پسند فرمائیں گے مسٹر شاہد نزیر ؟؟؟ “ثقہ یا کافر ؟؟؟
امید ہے اگر آپ جواب دیں تو سب سے پہلے یہی بتائیں کہ امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی تعریف کرنے والوں کا فرقہ اہل حدیث میں کیا حکم ہے ؟ ثقہ یا کافر ؟
مسٹر شاہد نزیر جس روایت پر آپ مطلع ہوئے ہو کیا اس پر امت کے اکابرین نہیں ہوئے ؟ اگر ہوئے تو پھر آپ ثابت کیجئے کہ انہوں نے اس بارے میں کیا رائے دی ؟
مسٹر گڈ مسلم اگر تو آپ نے میرے اٹھائے گئے سوالات پر غور کیا ہوتا تو پھر یہ سوال مجھ سے کبھی نہیں کرتےاور آپ کے فرقے کے جلیل القدر اصحاب نے جو گواہی دی امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے بارے میں کہ وہ “دین کے خادم“ اور “صحیح حدیث “ پر مزہب رکھتے تھے ، ان کے بارے میں بھی بتائیے کہ وہ ایسی “مستند“ روایت جس سے امام صاحب پر کفر ثابت ہوتا ہو کو جانتے تھے ، اور اگر جانتے تھے تو پھر انہوں نے اس بارے میں کیا رائے دی ؟ اور اگر جاہل تھے تو پھر ایسے جاہلوں کو اپنے فرقے کے اکابرین میں شمار کرتے ہوئے ڈوب کر مرجانا چاھئیے اونٹ کے پیشاب میں ۔کیونکہ تمہارے اکابرین کو یہی معلوم نہیں کہ کافر کو دین کا خادم کہنا اور اہل حدیث کہنا کیا معنی رکھتا ہے؟
کیونکہ اگر آپ مزکورہ روایت کو سہی ثابت کردیں اور یہ بتادیں کی وہ کون سی " بات " تھی جسے "شیطان کی بات" کہا گیا اور تمہارے فرقے کے علامہ حضرات نے اس روایت کے بارے میں کیا طرز عمل اختیار کیا اور امت مسلمہ کے اکابرین نے اس روایت کو کس خانے میں فٹ کیا ، (تو آپ کو یہ سوال جو مجھ سے کئے ہیں نہ ہی کرنے کی ضرورت پڑے اور ناں ہی مجھے "پوائنٹ سے ہٹ کر لفظ " پکڑنے کی ۔ ) مگر برخلاف اسکے اکابرین امت کی رائے امام اعظم رحمۃ اللہ علیہ کے بارے میں پیش کردی جسے صحیح ثابت کرنے کے لئے راویوں کی ضرورت ہے ناہی تحقیقیں کرنے کی ، دیکھئے1۔پیش کردہ روایت کو غیر معتبر ثابت کریں کہ یہ روایت بسند صحیح ثابت ہی نہیں ہے اس لیے ایسی بات کی نسبت امام صاحب کی طرف کرنا ہی فضول ہے۔
2۔اگر آپ یہ جسارت نہ کرتےہوئے روایت کو جب درست تسلیم کرلیں تو پھر آپ کے ہی الفاظ کی زد میں کون آرہا ہے یہ آپ بخوبی جان لیں گے۔
ابن کثیر رحمہ اللہ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں:
هُوَ الْإِمَامُ أَبُو حَنِيفَةَ وَاسْمُهُ النُّعْمَانُ بْنُ ثَابِتٍ التَّيْمِيُّ مَوْلَاهُمُ الْكُوفِيُّ، فَقِيهُ الْعِرَاقِ، وَأَحَدُ أَئِمَّةِ الْإِسْلَامِ، وَالسَّادَةِ الْأَعْلَامِ، وَأَحَدُ أَرْكَانِ الْعُلَمَاءِ، وأحد الأئمة الأربعة
(البدایہ والنہایۃ10-107)
اور تمہارے ہی فرقے کے جید مولوی بھی کہتے ہیںابن حجر رحمۃ اللہ فرماتے ہیں
ومناقب الإمام أبي حنيفة كثيرة جدا فرضي الله تعلى عنه واسكنه الفردوس آمين
(تہذیب التہذیب10:452)
ابن تیمیہ رحمۃ اللہ کا فرمان عالی شان دیکھئیے
أبو حنيفة رضي الله عنه، فإن الاعتقاد الثابت عنه في التوحيد والقدر ونحو ذلك موافق لاعتقاد هؤلاء، واعتقادُ هؤلاء هو ما كان عليه الصحابة والتابعون لهم بإحسان، وهو ما نطق به الكتاب والسنة.
(جامع المسائل لابن تیمیہ 3:195)
ترجمہ کرواکر سمجھ لیجئیے گا جناب شاہد نزیر صاحب کہ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ نے امام اعظم رحمۃ اللہ کے " عقیدے" کے بارے میں کیا فرمایا ہے۔
ابن قیم رحمۃ اللہ فرماتے ہیں
اماطریقۃ الصحابۃ والتابعین وائمۃ الحدیث کالشافعی والامام احمد ومالک وابی حنیفۃ وابی یوسف والبخاری واسحاق
(المصدارالسابق 1:359)
اور حافظ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ نے تو حد ہی کردی ہے جناب شاہد نزیر ۔ دیکھئیے کیا فرماتے ہیں گستاخ بندے کے بارے میں !
أبو حنيفة الإمام الأعظم فقيه العراق النعمان بن ثابت
(تذکرۃ الحفاظ1:226)
امام موصوف کے بارے میں عادلانہ رائے یہ ہے کہ وہ اہل سنت وجماعت کے اماموں میں سے ایک بہت بڑے امام ، کتا ب وسنت کے پابند اور دین اسلام کے ایک بہت بڑے خادم اور اس کی طرف سے دفاع کرنے والے عالم ہیں ، نہ غلطیوں سے مبرا ہیں اور نہ ہی فسق وفجور اور کفر وبدعت کے داعی ہیں
اب یہ تم غیر مقلدوں یعنی فرقہ اہل حدیثوں کو کام ہے مسٹر گڈ مسلم کہ ثابت کرو کہ مزکورہ روایت درست ہے تاکہ تم اپنے نفس غلیظہ سے نکلی ہوئی بکواس کو سچ ثابت کرسکو ۔ لیکن یہ یاد رکھو اگر سچ مانتے یا ثابت کرتے ہو تو پھر اپنے سارے کے سارے اکابرین فرقہ اہل حدیث کو بھی گستاخ مانو اور اعلانیہ یہاں لکھو کہ گستاخ کی تعریف کرنے والا اور گستاخ کو قرآن و سنت پر عامل کہنے والا بھی گستاخ ثابت ہوا اور اب تم لوگوں کا ان سارے پرانے اور موجودہ اکابرین فرقہ اہل حدیث سے کوئی تعلق نہیں، بلکل ویسے جیسے وحید الزمان اور ثنائی کے بارے میں بولتے ہو۔"حضرت امام صاحب رحمہ اللہ کا آب زر سے لکھنے کے لائق یہ فرمان یاد رکھنا چاھئیے (اذا صح الحدیث فھو مزھبی)عقدالجید)"صحیح حدیث ہی میرا مزہب ہے" معلوم ہوا کہ امام صاحب رحمۃ اللہ اہلحدیث ہیں کیونکہ فرماتے ہیں کہ میرا مزہب حدیث ہے۔
دوسرے یہ کہ اگر ثابت کرتے ہو روایت کو سہی ، تو پھر اپنے فرقے سے آگے بڑھو اور تمام اکابرین امت کی بھی چھٹی کرو کہ وہ کہتے ہیں
"ان ابا حنیفۃ کان اماما"۔
اور اگر سچی روایت ثابت نہیں کرسکتے اور یہ بھی نہیں بتاسکتے کہ کس "بات" کو شیطان کی بات کہا ؟ تو پھر مان لو کہ تم لوگوں نے ایسی روایت کو اپنا ایمان بنانے کی کوشش کی جو تمہارے اصولوں کے مطابق ، نا تو قرآن ہے اور ناں ہی حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، تو ایسا کرنے کی کوشش میں بھی تم لوگ مشرک قرار پائے ۔کہ اللہ اور رسول کے ماسوا کسی اور در پر دستک دی ۔أبو حنيفة رضي الله عنه، فإن الاعتقاد الثابت عنه في التوحيد والقدر ونحو ذلك موافق لاعتقاد هؤلاء، واعتقادُ هؤلاء هو ما كان عليه الصحابة والتابعون لهم بإحسان، وهو ما نطق به الكتاب والسنة.
اب اقرار اور انکار تم غیر مقلدوں کے ہاتھ میں ہے
روایت سے انکار کرو کیونکہ وہ نہ قرآن ہے اور ناں ہی حدیث ۔ تو جھوٹے بنتے ہو ۔
روایت کو ثابت کرتے ہو اور اس پر امت کا عمل بھی دکھاتے ہو تو پھر اکابرین امت اور اکابرین فرقہ اہل حدیث کو بھی گستاخ بناؤ گے ۔
یعنی چٹ بھی تمہاری اور پٹ بھی تمہاری
ہینک لگے نہ پھٹکری،رنگ بھی چوکھا
شکریہنوٹ:- اب جو بھی غیر مقلد اپنا فلسفہ بیان کرنے آئے اس سے درخواست کرتا ہوں کہ صرف مزکورہ روایت کو ہی ثابت کرے اپنے اصولوں کے مطابق ، مزکورہ روایت کے راویوں کی بات کرو گے تو میں نے ان سے زیادہ "ثقہ" گواہیاں پیش کردی ہیں امام اعظم رحمہ اللہ علیہ کے حق میں ، جنکا انکار تم بھی نہیں کرسکو گے ۔ ان شاء اللہ ، اور اپنے اصول یاد رکھنا کہ وہ ہیں اتیع اللہ و اتیع الرسول بس۔ )