شاہد نذیر
سینئر رکن
- شمولیت
- فروری 17، 2011
- پیغامات
- 2,011
- ری ایکشن اسکور
- 6,264
- پوائنٹ
- 437
آپ کا خود اپنے بارے میں کیا خیال ہے؟ آپ محمد جوناگڑھی کی مکمل عبارت پیش کرنے کے بجائے صرف ہیڈنگ پیش کرکے ادھوری بات کیوں پیش کررہے ہیں؟آپ سمجھدار آدمی لگتے ہیں پھر آپ نے ایسی بات کیوں کی؟ یعنی ادھوری بات ۔
آپ سے بھی درخواست ہے کہ محمدجوناگڑھی رحمہ اللہ کی ادھوری عبارت پیش کرکے اس پر رائےقائم نہ کیجئے۔بھائی صاحب ادھوری عبارات پر رائے قائم نہ کیجئے ۔
آپ اکیلے ہی جاہل ہیں بلکہ ہر مقلد جاہل ہوتا ہے اور اپنی جہالت کے سبب ہی تقلید اختیار کرتا ہے۔مجھے معلوم ہے یہاں اکیلا میں ہی جاہل نہیں اور بھی آتے ہیں غیر مقلد بھی اور مقلد بھی مقلد وسوسہ لیکر جاتے ہوں گے اور غیر مقلد واہ واہ کرتے ۔
جی نہیں! مقلد وسوسہ لے کر نہیں جاتا کیونکہ اہل حدیث ہر مسئلہ کو قرآن و حدیث کے ٹھوس دلائل سے واضح کردیتے ہیں بلکہ مقلد لاعلم لوگوں کے دلوں میں وسوسہ ڈالنے کی کوشش ضرور کرتا ہے تاکہ لوگوں کو اللہ کے راستے سے بھٹکا کر ابوحنیفہ کے راستے پر ڈال دیں جو کہ سراسر ضلالت اور گمراہی کا راستہ ہے۔
اگر آپ صرف جاہل ہی ہوتے تو اتنی بری بات نہیں تھی لیکن آپ جاہل ہونے کے ساتھ ساتھ دھوکے باز بھی ہو۔ جو نصیحت آپ محترم طالب نور کو کررہے ہو پہلے خود اس پر عمل کرو کہ آپ کا اپنا عمل اپنی نصیحت کے خلاف ہے۔لیکن آپ تو سمجھ دار آدمی ہو بھائی صاحب وسوسہ ڈالنے کی بجائے اور جھوٹی واہ واہ حاصل کرنے کی بجائے سچی بات کیجئے تاکہ پوری بات سب لوگوں کی سمجھ میں سہی سے آسکے یہاں تک کہ مجھ جاہل کی سمجھ میں بھی ۔
’’صحابی کی درایت (بعض اوقات) معتبر نہیں ہوتی‘‘ ’’سیدنا فاروق کی سمجھ کا معتبر نہ ہونا‘‘ یہ عبارات آپ نے پیش کی ہیں آپ بھی بتا دیجئے کہ یہ عبارات محمد جونا گڑھی رحمہ اللہ نے کس مسئلہ میں کہی ہیں؟ پوری بحث کو نظر انداز کرکے ان عبارات کو الگ سے لینا دغا بازی ہے میرے بھائی۔’’یہ ایک صحابی کا قول حنفیہ پر حجت نہیں ہو سکتا۔‘‘ یہ عبارت آپ نے پیش کی ۔ مگر یہ بھی بتادیجئے کہ یہ عبارت کس مسئلہ میں کہی ؟ اس عبارت کو الگ سے لینا ناانصافی ہے بھائی صاحب ۔
اگر شمع محمدی کے صفحہ کو بھی پورا پڑھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ ایک جگہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشنگوئی کا تذکرہ ہورہا ہے اور اس نبوی پیشنگوئی کے خلاف سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی سمجھ کا اور دوسری جگہ قرآن کی اس آیت کا تذکرہ ہے جو سحری سے متعلق نازل ہوئی اور صحابہ نے اس کا صحیح مطلب سمجھنے میں خطاء کھائی۔ اب میں بھی آپ سے یہ سمجھنا چاہتا ہوں کہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشنگوئی کے مقابلے میں عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی سمجھ آپ کے ہاں معتبر ہے؟ اور صحابہ نے سحری کی آیت سے جو سمجھا وہ درست تھا یا وہ بات درست تھی جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو سمجھائی؟ ہم نے بھی انتہائی سادہ الفاظ میں آپ کو بتا دیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سمجھ کے مقابلے میں کسی صحابی کی سمجھ معتبر نہیں۔کیونکہ اس صفحہ کو پورا پڑھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ یہاں نجاست ،غسل وغیرہ سے متعلق بات چل رہی ہے اور اس عبارت جسے آپ نے پیش کیا اس سے پہلے لکھا ہوا ہے "قال ابن عباس المنی بمنزلۃ المخاط" اور پپھر مزکورہ عبارت ’یہ ایک صحابی کا قول حنفیہ پر حجت نہیں ہو سکتا۔‘‘ اب آپ سے یہ سمجھنا چاہتا ہوں کہ "المنی بمنزلۃ المخاط "یہ قول آپ کے نزدیک حجت ہے ؟ اگر ہے تو تفصیل عرض کردیجئے آسان اور عام فہم انداز میں۔ اور اگر نہیں تو اسکی وجہ بھی بتادیجئے ۔ اور میرے نزدیک تو حجت نہیں ہے عام فہم انداز میں بتادیا ہے میں نے ۔
ہمیں بھی امید ہے کہ آپ ہماری بات سمجھ گئے ہوں گے۔شکریہامید ہے بات کو سمجھ گئے ہوں گے
شکریہ