• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

علمائے دیوبند کی صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اجمعین کے بارے میں زبان درازیاں

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
آپ سمجھدار آدمی لگتے ہیں پھر آپ نے ایسی بات کیوں کی؟ یعنی ادھوری بات ۔
آپ کا خود اپنے بارے میں کیا خیال ہے؟ آپ محمد جوناگڑھی کی مکمل عبارت پیش کرنے کے بجائے صرف ہیڈنگ پیش کرکے ادھوری بات کیوں پیش کررہے ہیں؟

بھائی صاحب ادھوری عبارات پر رائے قائم نہ کیجئے ۔
آپ سے بھی درخواست ہے کہ محمدجوناگڑھی رحمہ اللہ کی ادھوری عبارت پیش کرکے اس پر رائےقائم نہ کیجئے۔

مجھے معلوم ہے یہاں اکیلا میں ہی جاہل نہیں اور بھی آتے ہیں غیر مقلد بھی اور مقلد بھی مقلد وسوسہ لیکر جاتے ہوں گے اور غیر مقلد واہ واہ کرتے ۔
آپ اکیلے ہی جاہل ہیں بلکہ ہر مقلد جاہل ہوتا ہے اور اپنی جہالت کے سبب ہی تقلید اختیار کرتا ہے۔
جی نہیں! مقلد وسوسہ لے کر نہیں جاتا کیونکہ اہل حدیث ہر مسئلہ کو قرآن و حدیث کے ٹھوس دلائل سے واضح کردیتے ہیں بلکہ مقلد لاعلم لوگوں کے دلوں میں وسوسہ ڈالنے کی کوشش ضرور کرتا ہے تاکہ لوگوں کو اللہ کے راستے سے بھٹکا کر ابوحنیفہ کے راستے پر ڈال دیں جو کہ سراسر ضلالت اور گمراہی کا راستہ ہے۔

لیکن آپ تو سمجھ دار آدمی ہو بھائی صاحب وسوسہ ڈالنے کی بجائے اور جھوٹی واہ واہ حاصل کرنے کی بجائے سچی بات کیجئے تاکہ پوری بات سب لوگوں کی سمجھ میں سہی سے آسکے یہاں تک کہ مجھ جاہل کی سمجھ میں بھی ۔
اگر آپ صرف جاہل ہی ہوتے تو اتنی بری بات نہیں تھی لیکن آپ جاہل ہونے کے ساتھ ساتھ دھوکے باز بھی ہو۔ جو نصیحت آپ محترم طالب نور کو کررہے ہو پہلے خود اس پر عمل کرو کہ آپ کا اپنا عمل اپنی نصیحت کے خلاف ہے۔

’’یہ ایک صحابی کا قول حنفیہ پر حجت نہیں ہو سکتا۔‘‘ یہ عبارت آپ نے پیش کی ۔ مگر یہ بھی بتادیجئے کہ یہ عبارت کس مسئلہ میں کہی ؟ اس عبارت کو الگ سے لینا ناانصافی ہے بھائی صاحب ۔
’’صحابی کی درایت (بعض اوقات) معتبر نہیں ہوتی‘‘ ’’سیدنا فاروق کی سمجھ کا معتبر نہ ہونا‘‘ یہ عبارات آپ نے پیش کی ہیں آپ بھی بتا دیجئے کہ یہ عبارات محمد جونا گڑھی رحمہ اللہ نے کس مسئلہ میں کہی ہیں؟ پوری بحث کو نظر انداز کرکے ان عبارات کو الگ سے لینا دغا بازی ہے میرے بھائی۔

کیونکہ اس صفحہ کو پورا پڑھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ یہاں نجاست ،غسل وغیرہ سے متعلق بات چل رہی ہے اور اس عبارت جسے آپ نے پیش کیا اس سے پہلے لکھا ہوا ہے "قال ابن عباس المنی بمنزلۃ المخاط" اور پپھر مزکورہ عبارت ’یہ ایک صحابی کا قول حنفیہ پر حجت نہیں ہو سکتا۔‘‘ اب آپ سے یہ سمجھنا چاہتا ہوں کہ "المنی بمنزلۃ المخاط "یہ قول آپ کے نزدیک حجت ہے ؟ اگر ہے تو تفصیل عرض کردیجئے آسان اور عام فہم انداز میں۔ اور اگر نہیں تو اسکی وجہ بھی بتادیجئے ۔ اور میرے نزدیک تو حجت نہیں ہے عام فہم انداز میں بتادیا ہے میں نے ۔
اگر شمع محمدی کے صفحہ کو بھی پورا پڑھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ ایک جگہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشنگوئی کا تذکرہ ہورہا ہے اور اس نبوی پیشنگوئی کے خلاف سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی سمجھ کا اور دوسری جگہ قرآن کی اس آیت کا تذکرہ ہے جو سحری سے متعلق نازل ہوئی اور صحابہ نے اس کا صحیح مطلب سمجھنے میں خطاء کھائی۔ اب میں بھی آپ سے یہ سمجھنا چاہتا ہوں کہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشنگوئی کے مقابلے میں عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی سمجھ آپ کے ہاں معتبر ہے؟ اور صحابہ نے سحری کی آیت سے جو سمجھا وہ درست تھا یا وہ بات درست تھی جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو سمجھائی؟ ہم نے بھی انتہائی سادہ الفاظ میں آپ کو بتا دیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سمجھ کے مقابلے میں کسی صحابی کی سمجھ معتبر نہیں۔

امید ہے بات کو سمجھ گئے ہوں گے

شکریہ
ہمیں بھی امید ہے کہ آپ ہماری بات سمجھ گئے ہوں گے۔شکریہ
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
سہج صاحب صادق کوہاٹی کے شاگرد لگتے ہیں۔

درج ذیل لنک میں صادق کوہاٹی صاحب بھی اہل الحدیث پر بالکل یہی الزام لگا کر انہیں خوامخواہ شیعوں کے ساتھ ملانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

Salfi Shiya bhaee bhaee part 1_2 by Shaikh Sadiq Kohati [Ghiar Mukalid Munazir].mp4 - YouTube

درج بالا لنک میں ٢:٥٠ منٹ پر توجہ کریں!

حالانکہ یہ مسئلہ اہل الحدیث ودیوبندی چھوڑئیے، پوری امت کے درمیان مجمع علیہ ہے کہ قرآن وحدیث کے بالمقابل صحابہ کرام﷢ کی رائے حجّت نہیں ہوگی۔

اور اس میں صحابہ کرام﷢ کی کوئی تنقیص نہیں۔

بلکہ اگر قرآن وحدیث کے بالمقابل صحابہ کرام﷢ کی بات مانی جائے تو اولاً تو یہ قرآن کریم اور نبی کریمﷺ کی توہین ہے، دوم یہ بات صحابہ کرام﷢ کی اپنی تعلیمات کے بھی خلاف ہونے کی بناء پر ان کی بھی تنقیص ہے۔

سيدنا ابن عباس﷜ فرماتے ہیں:

يوشك أن تنزل عليكم حجارة من السماء أقول: قال رسول الله، وتقولون: قال أبو بكر وعمر

کہ ’’قریب ہے کہ تم پر آسمان سے پتھر برسنا شروع ہوجائیں، میں کہتا ہوں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا اور تم (جواب میں) کہتے ہو کہ ابو بکر وعمر نے کہا۔‘‘
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
جناب شاہد صاحب عمر رضی اللہ عنہ وہ صحابی ہیں جن کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہدایت یافتہ قرار دیا تھا اور اسی ہدایت یافتہ صحابی کے بارے میں زبان دراز کرکے انکے فہم اور درایت کا انکار کیا گیا ۔
بلکہ یہ کہنا کہ "فہم عمر پورا ہوکر نہیں رہا " یا " حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی سمجھ کا معتبر نہ ہونا" زبان درازی ہے
وہ صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم جس کا ہدایت یافتہ ہونا زبان نبوی سے ثابت ہے اگر ہم ان کی کسی ایسی فہم کا انکار کرتے ہیں جو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی فہم سے براہ راست ٹکرا رہی ہو تو دیوبندی ہمیں گستاخ صحابہ قرار دیتے ہیں لیکن یہ لوگ خود اگر اسی ہدایت یافتہ صحابی (سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ) کو شیطان قرار دے دیں تو پھر بھی صحابہ کے چاہنے والے اور بزرگان دین کے باادب رہتے ہیں۔ کیا یہ اندھیر نگری نہیں؟!

دیوبندیوں اور بریلویوں کے امام اعظم ابوحنیفہ نے سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کو صرف اس وجہ سے شیطان قرار دے دیا کہ عمر فاروق کا فتویٰ ان کی رائے کے خلاف تھا۔ ملاحظہ فرمائیں؛
بخاری و مسلم کے ثقہ راوی عبد الوارث بن سعيد بن ذكوان کہتے ہیں کہ : میں مکہ میں تھااور وہاں ابوحنیفہ بھی تھے ، تو میں بھی ان کے پاس آیا اس وقت وہاں اورلوگ بھی تھے ، اسی بیچ ایک شخص نے ابوحنیفہ سے ایک مسئلہ پوچھا جس کا ابوحنیفہ نے جواب دیا ، جواب سن کراس شخص نے کہا کہ پھر عمربن الخطاب سے مروی روایت کے بارے میں آپ کیا کہتے ہیں تو ابوحنیفہ نے کہا کہ یہ تو شیطان کی بات ہے۔[تاريخ بغداد:13/ 388 ، السنة لعبد الله بن أحمد 1/ 226 واسنادہ صحیح]۔
اس روایت کے راویوں کی تحقیق اور مکمل روایت کفایت اللہ بھائی کی اس پوسٹ میں دیکھئے۔

اندازہ کیجئے جس بدعتی فرقے کا امام ہی صحابہ کا اتنا بڑا گستاخ ہو اس کے مقلدین سے صحابہ کی عزت و ناموس کی توقع کیسے رکھی جاسکتی ہے؟ ہم سہج صاحب کو دعوت فکر دیتے ہیں کہ آپ محمد جوناگڑھی رحمہ اللہ کی عبارات کا انصاف کی نظر سے مطالعہ کریں اور بتائیں کہ کیا سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی خلاف رسول صلی اللہ علیہ وسلم سمجھ کو غیر معتبر قرار دینا گستاخی اور صحابی رسول پر زبان درازی ہے یا ابوحنیفہ کا سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کو شیطان کہنا شدید ترین، بدترین گستاخی اور بدزبانی ہے؟ صاحب انصاف کے لئے فیصلہ مشکل نہیں کہ حنفی مذہب کا بانی و امام اور اس کے مقلدین صحابہ کرام سے دلی بغض رکھنے والے اور کھلے عام ان کی شان میں گستاخیاں کرنے والے ہیں۔

ابوحنیفہ کے اس کلام نے ان کی امامت کو حد درجہ مشکوک کردیا ہے اب ان کے مقلدین اللہ کو کیا جواب دینگے جب ان سے سوال ہوا کہ صحابہ پر بدزبانی کرنے والے گستاخ شخص کے علاوہ تمہیں کوئی ایسا شخص نہیں ملا جو صحابہ سے محبت رکھتا ہو اورجس کو تم امام بناتے؟؟؟
 

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
وہ صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم جس کا ہدایت یافتہ ہونا زبان نبوی سے ثابت ہے اگر ہم ان کی کسی ایسی فہم کا انکار کرتے ہیں جو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی فہم سے براہ راست ٹکرا رہی ہو تو دیوبندی ہمیں گستاخ صحابہ قرار دیتے ہیں لیکن یہ لوگ خود اگر اسی ہدایت یافتہ صحابی (سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ) کو شیطان قرار دے دیں تو پھر بھی صحابہ کے چاہنے والے اور بزرگان دین کے باادب رہتے ہیں۔ کیا یہ اندھیر نگری نہیں؟!

دیوبندیوں اور بریلویوں کے امام اعظم ابوحنیفہ نے سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کو صرف اس وجہ سے شیطان قرار دے دیا کہ عمر فاروق کا فتویٰ ان کی رائے کے خلاف تھا۔ ملاحظہ فرمائیں؛

اس روایت کے راویوں کی تحقیق اور مکمل روایت کفایت اللہ بھائی کی اس پوسٹ میں دیکھئے۔
بخاری و مسلم کے ثقہ راوی عبد الوارث بن سعيد بن ذكوان کہتے ہیں کہ : میں مکہ میں تھااور وہاں ابوحنیفہ بھی تھے ، تو میں بھی ان کے پاس آیا اس وقت وہاں اورلوگ بھی تھے ، اسی بیچ ایک شخص نے ابوحنیفہ سے ایک مسئلہ پوچھا جس کا ابوحنیفہ نے جواب دیا ، جواب سن کراس شخص نے کہا کہ پھر عمربن الخطاب سے مروی روایت کے بارے میں آپ کیا کہتے ہیں تو ابوحنیفہ نے کہا کہ یہ تو شیطان کی بات ہے۔[تاريخ بغداد:13/ 388 ، السنة لعبد الله بن أحمد 1/ 226 واسنادہ صحیح]۔
اندازہ کیجئے جس بدعتی فرقے کا امام ہی صحابہ کا اتنا بڑا گستاخ ہو اس کے مقلدین سے صحابہ کی عزت و ناموس کی توقع کیسے رکھی جاسکتی ہے؟ ہم سہج صاحب کو دعوت فکر دیتے ہیں کہ آپ محمد جوناگڑھی رحمہ اللہ کی عبارات کا انصاف کی نظر سے مطالعہ کریں اور بتائیں کہ کیا سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی خلاف رسول صلی اللہ علیہ وسلم سمجھ کو غیر معتبر قرار دینا گستاخی اور صحابی رسول پر زبان درازی ہے یا ابوحنیفہ کا سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کو شیطان کہنا شدید ترین، بدترین گستاخی اور بدزبانی ہے؟ صاحب انصاف کے لئے فیصلہ مشکل نہیں کہ حنفی مذہب کا بانی و امام اور اس کے مقلدین صحابہ کرام سے دلی بغض رکھنے والے اور کھلے عام ان کی شان میں گستاخیاں کرنے والے ہیں۔

ابوحنیفہ کے اس کلام نے ان کی امامت کو حد درجہ مشکوک کردیا ہے اب ان کے مقلدین اللہ کو کیا جواب دینگے جب ان سے سوال ہوا کہ صحابہ پر بدزبانی کرنے والے گستاخ شخص کے علاوہ تمہیں کوئی ایسا شخص نہیں ملا جو صحابہ سے محبت رکھتا ہو اورجس کو تم امام بناتے؟؟؟

السلام علیکم
ماشاء اللہ بہت خوب ! ایک ہی جھٹکے میں بڑے بڑے اکابرین فرقہ اہل حدیث سمیت بے شمار اکابرین امت کو کافر قرار دے دیا ہے آپ نے ؟ میری نظر میں تو حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ جو کہ مراد نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہیں اور داماد علی رضی اللہ عنہ ہیں ،کو معاذ اللہ شیطان کہنے والا خود کافر ہے ۔ تو آپ کے مراسلہ کو پڑھ کر تو یہی سمجھ آتا ہے کہ تمام اہل سنت والجماعت احناف کافر ہیں اور یہی بات آپ نے امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ تعالٰی علیہ کے لئے بھی ثابت کرنا چاہا ہے ۔

اب آپ کی خدمت میں آپ کے شیخ الکل صاحب کا ارشاد گرامی پیش کردیتا ہوں اور پوچھتا ہوں کہ کیا ایک بہت بڑے گستاخ صحابہ شخص کی تعریفیں کرکے وہ خود اسی کفر کے مرتکب نہیں ہوئے ؟

، دوسری طرف کچھ لوگوں نے ان کے فضائل میں حدیثیں گھڑ لیں ہیں، یہ دونوں رائیں مردود اور انصاف پسند اہل علم کے نزدیک قابل رد ہیں ، امام موصوف کے بارے میں عادلانہ رائے یہ ہے کہ وہ اہل سنت وجماعت کے اماموں میں سے ایک بہت بڑے امام ، کتا ب وسنت کے پابند اور دین اسلام کے ایک بہت بڑے خادم اور اس کی طرف سے دفاع کرنے والے عالم ہیں ، نہ غلطیوں سے مبرا ہیں اور نہ ہی فسق وفجور اور کفر وبدعت کے داعی ہیں ۔
دیکھئے معیا ر حق کا مقدمہ از شیخ الکل میاں نذیر حسین محدث دہلوی

دیکھئیے شاہد نزیر صاحب آپ کے شیخ الکل صاحب کی "عادلانہ" رائے ! وہ امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ کو اہل سنت کے بڑے امام مانتے ہیں اور کتاب و سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا پابند اور دین اسلام کا بہت بڑا خادم اور اسلام کا دفاع کرنے والا بھی مانتے ہیں ۔ کیسے ممکن ہے کے فرقہ اہل حدیث کے شیخ الکل میاں نزیر حسین دہلوی صاحب اک گستاخ رسول اور کافر شخص کی تعریفیں کریں ؟ یہ آپ مجھے بتائیے گا ۔

مزید دیکھئیے اور ان صاحب پر بھی فتوٰی لگائیے۔
ابن کثیر رحمہ اللہ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں:
هُوَ الْإِمَامُ أَبُو حَنِيفَةَ وَاسْمُهُ النُّعْمَانُ بْنُ ثَابِتٍ التَّيْمِيُّ مَوْلَاهُمُ الْكُوفِيُّ، فَقِيهُ الْعِرَاقِ، وَأَحَدُ أَئِمَّةِ الْإِسْلَامِ، وَالسَّادَةِ الْأَعْلَامِ، وَأَحَدُ أَرْكَانِ الْعُلَمَاءِ، وأحد الأئمة الأربعة
(البدایہ والنہایۃ10-107)

ابن حجر رحمۃ اللہ فرماتے ہیں
ومناقب الإمام أبي حنيفة كثيرة جدا فرضي الله تعلى عنه واسكنه الفردوس آمين
(تہذیب التہذیب10:452)

ابن تیمیہ رحمۃ اللہ کا فرمان عالی شان دیکھئیے
أبو حنيفة رضي الله عنه، فإن الاعتقاد الثابت عنه في التوحيد والقدر ونحو ذلك موافق لاعتقاد هؤلاء، واعتقادُ هؤلاء هو ما كان عليه الصحابة والتابعون لهم بإحسان، وهو ما نطق به الكتاب والسنة.
(جامع المسائل لابن تیمیہ 3:195)
ترجمہ کرواکر سمجھ لیجئیے گا جناب شاہد نزیر صاحب کہ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ نے امام اعظم رحمۃ اللہ کے " عقیدے" کے بارے میں کیا فرمایا ہے۔

ابن قیم رحمۃ اللہ فرماتے ہیں
اماطریقۃ الصحابۃ والتابعین وائمۃ الحدیث کالشافعی والامام احمد ومالک وابی حنیفۃ وابی یوسف والبخاری واسحاق
(المصدارالسابق 1:359)

اور حافظ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ نے تو حد ہی کردی ہے جناب شاہد نزیر ۔ دیکھئیے کیا فرماتے ہیں گستاخ بندے کے بارے میں !
أبو حنيفة الإمام الأعظم فقيه العراق النعمان بن ثابت
(تذکرۃ الحفاظ1:226)

اور آپ کے اکابرین فرقہ اہل حدیث میں سے جناب محمد صادق سیالکوٹی صاحب لکھتے ہیں:

امام صاحب کا طریق عمل
جز تاریخ بغداد للخطیب میں ہے
اذا وردت علیہ مسلۃ فیھا حدیث اتبعہ اوکان عن الصحابۃ والتابعین
"جب امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ کے پاس کوئی مسئلہ آتا ، اور اس کے بارے میں صحیح حدیث ہوتی تو آپ حدیث کی پیروی کرتے۔۔ورنہ صحابہ رضوان اللہ علیہم اور تابعین رحمہ اللہ کی ۔"
سبیل الرسول:صفحہ ١٩٣

مزید لکھتے ہیں جناب محمد صادق سیالکوٹی صاحب:

"حضرت امام صاحب رحمہ اللہ کا آب زر سے لکھنے کے لائق یہ فرمان یاد رکھنا چاھئیے (اذا صح الحدیث فھو مزھبی):(عقدالجید)"صحیح حدیث ہی میرا مزہب ہے" معلوم ہوا کہ امام صاحب رحمۃ اللہ اہلحدیث ہیں کیونکہ فرماتے ہیں کہ میرا مزہب حدیث ہے۔"
(سبیل الرسول :صفحہ ١٣٢)

لیجئیے جناب آپ کے فرقہ اہل حدیث کے بہت بڑے حضرت صاحب نے امام اعظم ابوحنیفہ رحمۃ اللہ کو یعنی بقول آپ کے صحابی کو شیطان کہنے والے بندے کو اہل حدیث بنادیا اور امام اعظم رحمۃ اللہ کے اہل حدیث ہونے کی گواہی دے دی !
اب یہ آپ کے اوپر ہے کہ آپ اپنے الفاظ واپس لیں جو آپ نے امام صاحب کی شان میں لکھے ہیں اور آئندہ توبہ بھی کریں ایسے عمل سے ۔ ورنہ اپنے ضدی ہونے کا ثبوت فراہم کریں اک اور۔ کہ آپ اپنے الفاظ کو اپنے فرقے کے بڑے بڑے اکابرین سے بھی بڑا مانتے ہیں اور اس سے بھی بڑھ کر اکابرین امت رحمۃ اللہ کی گواہیاں امام صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے حق میں ، انہیں بھی قبول نہیں کرتے ۔

اللہ تعالٰی آپ کو اور مجھے حق بتانے اور سمجھنے والا بنائے۔

والسلام
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
السلام علیکم
ماشاء اللہ بہت خوب ! ایک ہی جھٹکے میں بڑے بڑے اکابرین فرقہ اہل حدیث سمیت بے شمار اکابرین امت کو کافر قرار دے دیا ہے آپ نے ؟ میری نظر میں تو حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ جو کہ مراد نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہیں اور داماد علی رضی اللہ عنہ ہیں ،کو معاذ اللہ شیطان کہنے والا خود کافر ہے ۔ تو آپ کے مراسلہ کو پڑھ کر تو یہی سمجھ آتا ہے کہ تمام اہل بدعت احناف کافر ہیں اور یہی بات آپ نے امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ تعالٰی علیہ کے لئے بھی ثابت کرنا چاہا ہے ۔

اب آپ کی خدمت میں آپ کے شیخ الکل صاحب کا ارشاد گرامی پیش کردیتا ہوں اور پوچھتا ہوں کہ کیا ایک بہت بڑے گستاخ صحابہ شخص کی تعریفیں کرکے وہ خود اسی کفر کے مرتکب نہیں ہوئے ؟
پیش کی گئی روایت جس سے ابوحنیفہ کا گستاخ صحابہ اور گستاخ رسول ہونا ثابت ہوتا ہے صحیح الاسناد ہے مطلب اس روایت کے سارے راوی ثقہ ہیں، ثقہ راویوں کی گواہی قبول کرنا اور ماننا قرآن کریم پر عمل ہے۔اللہ رب العالمین کا ارشاد ہے: مِمَّن تَرْ‌ضَوْنَ مِنَ الشُّهَدَاءِ (البقرۃ: 282 ) وہ گواہ جن کی گواہی تمہارے درمیان مقبول ہو۔

اس صحیح روایت کو سہج صاحب نے درست تسلیم کیا ہے کیونکہ انہوں نے مذکورہ روایت پر کوئی جرح نہیں کی اور صحابہ کے گستاخ کے بارے میں سہج صاحب نے اپنا عقیدہ ان الفاظ میں بیان کیا ہے۔
میری نظر میں تو حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ جو کہ مراد نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہیں اور داماد علی رضی اللہ عنہ ہیں ،کو معاذ اللہ شیطان کہنے والا خود کافر ہے ۔
معلوم ہوا کہ سہج صاحب نے صحابی رسول عمر رضی اللہ عنہ کی گستاخی پر اپنے امام، ابوحنیفہ کو کافر تسلیم کرلیا ہے!

یہاں پریہ بات زیر بحث تھی کہ صحابہ کا گستاخ کون ہے۔ سہج صاحب نے اپنے مذہب کے امام کو صحابہ کا گستاخ مان لیا تو ثابت ہوگیا کہ حنفی دیوبندی ہی صحابہ کے اصل گستاخ ہیں۔ حنفی مذہب کے امام کے علاوہ بھی انکے مقلدین نے صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اجمعین کی شان میں جو گستاخیاں کی ہیں وہ بھی کتابوں میں مندرج ہیں۔بس اسی کے ساتھ یہ بحث پایہ تکمیل کو پہنچ گئی ہے۔الحمداللہ

جہاں تک علمائے اہل حدیث کا ابوحنیفہ کی تعریف کرنے کا معاملہ ہے اس سے آپ کو بھلا کیا غرض؟ کیونکہ آپ کے نزدیک تو ابوحنیفہ صاحب کافر ہیں۔ ایک کافر کی کون مذمت کرتا ہے اور کون تعریف کرتا ہے یہ بے کار کی باتیں ہیں۔
 

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
پیش کی گئی روایت جس سے ابوحنیفہ کا گستاخ صحابہ اور گستاخ رسول ہونا ثابت ہوتا ہے صحیح الاسناد ہے مطلب اس روایت کے سارے راوی ثقہ ہیں، ثقہ راویوں کی گواہی قبول کرنا اور ماننا قرآن کریم پر عمل ہے۔اللہ رب العالمین کا ارشاد ہے: مِمَّن تَرْ‌ضَوْنَ مِنَ الشُّهَدَاءِ (البقرۃ: 282 ) وہ گواہ جن کی گواہی تمہارے درمیان مقبول ہو۔
۔
مسٹر شاہد نذیر آپ تو تمام حدود کو پھلانگ چکے ، اب مجھے شرم آرہی ہے آپ کی ضدی باتوں کا جواب دیتے ۔ لیکن کوشش تو کرنی ہی ہے کہ شاید اتر جائے تیرے دل میں کوئی بات ۔ مزید یہ کہ آپ کی کذابت بیانی کو پڑھ کر شاید کوئی مسلمان پھسل جائے اور وہی جاگرے جہاں آپ موجود ہیں تو اس بیچارے کی دنیا بھی گئی اور آخرت بھی برباد ہوجائے گی۔ اسلئے یہ نہ سمجھئے گا کہ صرف آپ کو جواب دیا جاتا ہے اور آپ مانو گے تو مفید ہوگا ، ایسا نہیں ہے مسٹر شاہد نذیر ہر فورم پر لکھنے والے کم اور پڑھنے والے زیادہ ہوا کرتے ہیں جو شیطان کی فیورٹ باتوں کو بھی پڑھتے ہیں اور اس کے جواب میں کہی گئی سہی بات کو بھی پڑھتے ہیں ،اگر شیطانی فیورٹ بات کا جواب موجود نہ ہو تو پڑھن ے والا سادہ لوح بندہ ایک وسوسہ لے کر واپس جاتا ہے جو کہ اسکے برباد ہونے کا سبب بن جاتا ہے ، اسی لئے میں ضروری سمجھتا ہوں کہ آپ کی اب کی گئی بے سر و پا باتوں کا بھی جواب جتنا ہوسکے دیا جائے تاکہ دوسرے گندگی کے ڈھیر میں پڑنے سے بچ سکیں ، اور یہ بھی معلوم ہوسکے کہ آپ فرقہ اہل حدیث کے چشم و چراغ مسٹر شاہد نزیر کافروں کی تعریفیں کرنے والوں اور انہی کافروں سے “دین“ کی تعلیم حاصل کرنے والوں کو اپنے اکابرین میں شمار کرتے ہیں اور ڈھکوسلہ یہ دیتے ہیں کہ آپ قرآن اور حدیث پر عامل ہیں صرف۔ جبکہ یہ صریح جھوٹ ہے ۔ موجودہ تھریڈ کے مراسلہ میں آپ نے قرآن کی آیت پیش فرمائی اور ثابت کرنے کی کوشش کی کہ آپ “سچے گواہوں “ کی گواہی کو مانتے ہوئے امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ تعالٰی علیہ کو (معاذ اللہ) کافر سمجھتے ہو ، اسلئے کہ انہوں نے “سچے گواہوں کے بقول صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ کی “ بات“ کو شیطان کی بات کہا ۔ اور اسی بندے ،جس نے روایت کی رو سے صحابی رضی اللہ عنہ کی “بات“ کو شیطان کی بات کہا ، کی تعریفوں اور اپنی دعاوں کا حقدار بنانے والے اکابرین فرقہ اہل حدیث مومن ؟؟ اکابرین اہل حدیث ؟

مسٹر شاہد نذیر اگر گستاخ صحابہ اور گستاخ رسول کافر ہے اور یقیناً ہے ، تو پھر فرقہ اہل حدیث کے ان اکابرین کو کون کافر کہے گا کہ وہ ایک گستاخ رسول اور گستاخ صحابہ کے بارے میں اچھے خیالات اور اس گستاخ کو دعا دیتے ہیں ؟
اپنے ان اکابرین اہل حدیث کے ایمان یا کفر کے بارے میں بھی بتائیے تاکہ معلوم ہوسکے کہ آپ مسٹر شاہد نزیر کتنے بڑے موحد ہیں۔


شیخ الکل میاں نذیر حسین محدث دہلوی
ان کے فرمان کے مطابق امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ ،“ کتا ب وسنت کے پابند اور دین اسلام کے ایک بہت بڑے خادم اور اس کی طرف سے دفاع کرنے والے عالم ہیں “

اور محمد صادق سیالکوٹی صاحب جنہوں نے سبیل الرسول میں نقل کیا “ امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے بارے میں کہ، "جب امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ کے پاس کوئی مسئلہ آتا ، اور اس کے بارے میں صحیح حدیث ہوتی تو آپ حدیث کی پیروی کرتے۔۔ورنہ صحابہ رضوان اللہ علیہم اور تابعین رحمہ اللہ کی ۔"
اور فرماتے ہیں،
“معلوم ہوا کہ امام صاحب رحمۃ اللہ اہلحدیث ہیں کیونکہ فرماتے ہیں کہ میرا مزہب حدیث ہے“

1
مسٹر شاہد نذیر یہ دونوں اکابرین فرقہ اہل حدیث ہیں اور ثقہ ہیں یا نہیں یہ آپ بتائیں گے،
2
دوسرے ان کی گواہی جھوٹی ہے تو ان پر جھوٹ بولتے بولتے مرجانے کی وجہ سے یعنی “کذب بیانی“ کی وجہ سے مردود ہونے کا فتوٰی لگتا ہے کہ نہیں ؟ یہ بھی آپ بتائیں گے،
3
تیسرا یہ کہ آپ ہی بتائیں کہ ایسے جھوٹے افراد کو آپ نے اپنے اکابرین فرقہ اہل حدیث میں شمار کررکھا ہے کہ جو (معاذللہ) امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے بارے میں جانتے تھے کہ یہ وہ شخص ہے جس نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی “ بات“ کو شیطان کی بات کہا اور پھر بھی جھوٹ اور کذب بکا کہ ابوحنیفہ اہل حدیث تھے ؟اور “کتا ب وسنت کے پابند اور دین اسلام کے ایک بہت بڑے خادم “ کہتے دنیا سے چلے گئے اور وہ ایک کافر شخص کو دین کا خادم کہنے پر بنے فرقہ اہل حدیث کے “اکابر“ ۔ کیا فرقہ اہل حدیث میں جھوٹے اور کذاب افراد ہی “ثقہ“ ہوتے ہیں ؟؟ اگر یہ افراد ثقہ ہیں تو بھی آپ نے ہی بتانا ہے اور اگر کذاب ہیں تو انہیں بھی کافر قرار دیں کیونکہ کافر کو دین کا خادم کہنا اور اسے اہل حدیث کہنا بھی کفر ہی ہے ، جیسے سابقہ فرقہ اہل حدیث کا چشم و چراغ مسٹر غلام احمد قادیانی ملعون جس کا نکاح بھی آپ کے اکابرین میں سے ہی نزیر حسین صاحب نے پڑھوایا تھا ، کو کوئی بھی اچھا مسلمان نہ سہی صرف مسلمان ہی کہہ دے تو اس کا ایمان بھی خطرے میں پڑ جائے ، جبکہ یہاں تو بقول مسٹر شاہد نزیر کے ایک گستاخ رسول و صحابہ شخص کو “دین کا خادم“ اور صحیح حدیث پر مزہب قائم کرنے والا “اہل حدیث “ قرار دیا گیا ہے ۔ اب یہ آپ فرامائیں گے مسٹر شاہد نزیر کہ صادق سیالکوٹی اور نزیر حسین دہلوی دونوں کافر تھے یا نہیں ؟ دیکھتے ہیں کہ آپ کتنے بڑے موحد ہو ۔

مزید یہ کہ میں نے اکابرین امت کے بھی چند اقوال پیش کئے یا یوں کہیں کہ “ گواہیاں “ پیش کیں امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے بارے میں ، دیکھئے

ابن کثیر رحمہ اللہ تعالٰی علیہ
ابن حجر رحمۃ اللہ
ابن تیمیہ رحمۃ اللہ
ابن قیم رحمۃ اللہ
حافظ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ

ان مندرجہ بالا افراد کو آپ کیا کہنا پسند فرمائیں گے مسٹر شاہد نزیر ؟؟؟ “ثقہ یا کافر ؟؟؟
آپ سے درخواست ہیں انتہائی ادب کے ساتھ مسٹر شاہد نزیر اپنے مفید فتوے سے آگاہ کیجئے تاکہ ایسے لوگوں کے بارے میں فرقہ اہل حدیث کی رائے جانی جاسکے کہ جو امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ کو
دین کا خادم
صحیح حدیث پر مزہب رکھنے والا
اہل حدیث
رضي اللہ تعالٰی عنہ
الامام الاعظم

کہتے ہیں تاکہ آپ فرقہ اہل حدیث کا چھٹکارا ممکن ہوجائے ایسے لوگوں سے ، جیسے وحید الزمان حیدرآبادی کے معاملہ میں آپ کا طریقہ ہے ۔

امید ہے اگر آپ جواب دیں تو سب سے پہلے یہی بتائیں کہ امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی تعریف کرنے والوں کا فرقہ اہل حدیث میں کیا حکم ہے ؟ ثقہ یا کافر ؟
اب دیکھتے ہیں آگے آپ نے کیا فرمایا ہے ۔

اس صحیح روایت کو سہج صاحب نے درست تسلیم کیا ہے کیونکہ انہوں نے مذکورہ روایت پر کوئی جرح نہیں کی اور صحابہ کے گستاخ کے بارے میں سہج صاحب نے اپنا عقیدہ ان الفاظ میں بیان کیا ہے۔
اگر میں یہ کہوں کہ میری پیش کردہ عبارات کو بھی آپ نے درست تسلیم کرلیا ہے کہ ان پر آپ نے کوئی جرح یا تبسرہ نہیں کیا یعنی اکابرین اہل حدیث و اکابرین امت کی گواہیاں ۔ تو کیا خیال ہے آپ اقرار کرسکتے ہو ؟
دوسرا یہ کہ آپ کا فرقہ اہل حدیث صرف دواصول رکھتا ہے بخیال خویش، جبکہ مزکورہ عبارت “روایت“ ہے ایک ایسی روایت جس میں جس“ بات “ کو شیطان کی بات کہا گیا ہے وہ بھی ثابت نہیں اور جناب کا طرہ یہی رہا ہے کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کو بھی امتیوں کی پیروی کرتے ہوئے ضعیف ، اور مردود تک قرار دیتے ہیں ۔ جبکہ نہ ہی قرآن سے ثابت کرسکتے ہو اور ناں ہی حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ، صرف امتیوں کی ذاتی رائے پر ہے آپ کا ایمان۔

مسٹر شاہد نزیر جس روایت پر آپ مطلع ہوئے ہو کیا اس پر امت کے اکابرین نہیں ہوئے ؟ اگر ہوئے تو پھر آپ ثابت کیجئے کہ انہوں نے اس بارے میں کیا رائے دی ؟
اور آپ کے فرقے کے جلیل القدر اصحاب نے جو گواہی دی امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے بارے میں کہ وہ “دین کے خادم“ اور “صحیح حدیث “ پر مزہب رکھتے تھے ، ان کے بارے میں بھی بتائیے کہ وہ ایسی “مستند“ روایت جس سے امام صاحب پر کفر ثابت ہوتا ہو کو جانتے تھے ، اور اگر جانتے تھے تو پھر انہوں نے اس بارے میں کیا رائے دی ؟ اور اگر جاہل تھے تو پھر ایسے جاہلوں کو اپنے فرقے کے اکابرین میں شمار کرتے ہوئے ڈوب کر مرجانا چاھئیے اونٹ کے پیشاب میں ۔کیونکہ تمہارے اکابرین کو یہی معلوم نہیں کہ کافر کو دین کا خادم کہنا اور اہل حدیث کہنا کیا معنی رکھتا ہے؟

تیسرا یہ کہ اگر جرح نہ کرنا آپ کے نزدیک تسلیم کرلینا ہے تو پھر کیا خیال ہے میری بے شمار پیش کردہ عبارات جنہیں آپ نے ناقابل جواب قرار دے کر چھوڑ رکھا ہے انہیں بھی تسلیم شدہ مانئے ۔

میری نظر میں تو حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ جو کہ مراد نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہیں اور داماد علی رضی اللہ عنہ ہیں ،کو معاذ اللہ شیطان کہنے والا خود کافر ہے ۔
معلوم ہوا کہ سہج صاحب نے صحابی رسول عمر رضی اللہ عنہ کی گستاخی پر اپنے امام، ابوحنیفہ کو کافر تسلیم کرلیا ہے!
یہ اک اور کذب بیانی اور ڈھکوسلہ بازی ہے مسٹر شاہد نزیر کی ، شرم کیجئے ۔
پہلے مزکورہ روایت کے بارے میں اکابرین امت کا طرز عمل پیش کیجئے مسٹر شاہد نزیر ، اور اپنے فرقے کے جلیل القدر علماء کا طرز عمل پیش کیجئے کہ وہ اس روایت کو جانتے بھی تھے یا جاہل ہی تھے ؟ اتنے جاہل کہ اہل صاحب امام صاحب کو “دین کا خادم“ کہیں اور دوسرے انہیں “صحیح حدیث پر عامل اہل حدیث“ کہتے ہیں ۔مسٹر شاہد نزیر شرم سے ڈوبو گے تو نہیں آپ لیکن ٹھنڈا کر کے اونٹ کا پیشاب ضرور پینا کیونکہ شاید “حدیث“ پر عمل کرکے اونٹ کا پیشاب پینے کیوجہ سے آپ کی عقل کے چند طبق روشن ہوجائیں ۔ (اونٹ کا پیشاب پینا صحیح حدیث سے ثابت کے اور مسٹر شاہد نزیر فرقہ اہل حدیث سے ہیں جن کا صحیح حدیث پر عامل ہونے کا دعوٰی ہے اسی لئے جو بھی عمل صحیح حدیث سے ثابت ہے اس پر مسٹر شاہد کو تو کم از کم ضرور عمل کرنا چاہیئے)

مسٹر شاہد نزیر میرے نزدیک تو سب سے پہلے آپ کے تمام اکابرین فرقہ اہل حدیث کافر قرار پائیں گے اگر یہ روایت بلکل درست اور قابل عمل ہوئی جسے آپ پیش کرکے سمجھتے ہیں اسکی وجہ سے تم امت مسلمہ کی اکثریت کو کافر کہہ کر اور اونٹ کے پیشاب کو پی کر ڈکار مار لو گے ۔ صرف چند ہی بچیں گے شاید کہ جنہوں نے امام صاحب کے حق میں زندگی بھر ایک لفظ بھی نہیں کہا ، بلکہ وہ ساری عمر ہی بغض اور عداوت کے گندے جوھڑ میں آپ کی طرح ڈبکیاں لگاتے رہے ۔ آپ سے گزارش ہے کہ پہلے مزکورہ روایت میں جس بات کو شیطان کی بات کہا گیا اس کو پیش کریں کہ یہ بات تھی جسے شیطان کی بات کہا گیا ، پھر اسی بات پر اپنے فرقے کا موقف پیش کریں ، اور سب سے بڑھ کر اپنے اصولوں یعنی قرآن اور حدیث سے بتائیں کہ وہ بات جو پیش کی گئی اور جسے شیطان کی بات کہا گیا وہ قرآن کے یا حدیث کے مطابق ہے اور پھر قرآن یا حدیث سے ہی ثابت کریں کہ اس بات کو جو شیطان کی بات کہے وہ کافر ہے ، اور جو ایسے کافر کو “دین کا خادم“ کہے اور صحیح حدیث پر عامل اہل حدیث “کہے وہ پکا اہل حدیث موحد ہے ۔امید ہے ان باتوں کا بھی جواب عنایت فرمائیں گے ۔

یہاں پریہ بات زیر بحث تھی کہ صحابہ کا گستاخ کون ہے۔ سہج صاحب نے اپنے مذہب کے امام کو صحابہ کا گستاخ مان لیا تو ثابت ہوگیا کہ حنفی دیوبندی ہی صحابہ کے اصل گستاخ ہیں۔ حنفی مذہب کے امام کے علاوہ بھی انکے مقلدین نے صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اجمعین کی شان میں جو گستاخیاں کی ہیں وہ بھی کتابوں میں مندرج ہیں۔بس اسی کے ساتھ یہ بحث پایہ تکمیل کو پہنچ گئی ہے۔الحمداللہ

جہاں تک علمائے اہل حدیث کا ابوحنیفہ کی تعریف کرنے کا معاملہ ہے اس سے آپ کو بھلا کیا غرض؟ کیونکہ آپ کے نزدیک تو ابوحنیفہ صاحب کافر ہیں۔ ایک کافر کی کون مذمت کرتا ہے اور کون تعریف کرتا ہے یہ بے کار کی باتیں ہیں۔
یہ ڈھکوسلہ بازی فلحال روک کر رکھئیے مسٹر شاہد نزیر پہلے اپنے اکابرین فرقہ اہل حدیث کو مومن ثابت کیجئے، اور جو سوالات کئے ہیں ان کے جوابات دیجئے تاکہ معلوم ہو کہ تمہارے بڑے بڑے علامے تمہارے سامنے کیا مقام رکھتے ہیں ۔ رہی یہ بات کہ میں نے معاذللہ امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ کو کافر تسلیم کرلیا ہے ، یہ بھی آپ کی کذب بیانی اور ڈھکوسلہ بازی کی ایک قسم ہے جوکہ تمام بدعتیوں کا خاصہ ہے کہ دوسروں کے الفاظ کا وہ مطلب بیان کرتے ہیں جو اصل نہیں ہوتا ۔ اسلئے خاطر جمع رکھئے مسٹر شاہد نزیر تمہاری یہ اوقات نہیں کہ تم امام اعظم رحمہ اللہ کے خلاف کچھ بھی بدگوئی کر کے اسے ثابت کرسکو ، یہ الگ بات ہے کہ کسی جگہ تمہیں کوئی بھی جواب نہ دے ، اسکا مطلب یہ نہیں کہ تم اپنے خبث باطن کو ثابت کرچکے ۔ اسلئے میرے اٹھائے گئے سوالوں کے جواب ہی دے دو اور بتادو کہ امام صاحب کو تم کافر ثابت کررہے ہو اور تمہارے ہی اکابرین انہیں دین کا خادم اور اہل حدیث کہہ رہے ہیں ، اب یہ فیصلہ تم ہی کرو کہ امام اعظم رحمہ اللہ کو کافر کہنے کی پاداش میں تم کافر ہوئے یا امام اعظم کو دین کا خادم اور اہل حدیث کہنے کی پاداش میں اکابرین فرقہ اہل حدیث کافر ہوئے ؟ اور ہاں ان اکابرین امت کے بارے میں بھی بتادینا کہ جنہوں نے امام صاحب رحمہ اللہ تعالٰی علیہ کو رضی اللہ عنہ تک لکھا ، ایسا لکھنے والے کافر ہوئے یا تم جیسے بدباطن ؟

شکریہ
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
مسٹر سہج فضول کی ہانکنا تو آپ کا پسندیدہ مشغلہ ہے۔ ہمارے پاس اتنا فضول وقت کہاں کہ آپ کی ان خرافات پر اپنا قیمتی وقت ضائع کریں۔ بہتر یہی ہے کہ صرف موضوع سے متعلق بات کی جائے اور اگر موضوع پر رہ کر بات کی جائے تو ثابت کردیا گیا ہے کہ دیوبندی فرقہ اور اسکا نام نہاد امام صحابہ کا بدترین گستاخ تھا۔

اگر آپ موضوع سے ہٹ کر کوئی بحث کرنا چاہتے ہیں تو نیا تھریڈ بنا لیں۔ شکریہ
 

qureshi

رکن
شمولیت
جنوری 08، 2012
پیغامات
235
ری ایکشن اسکور
392
پوائنٹ
88
[شاہد نذیر;46496][COLOمسٹر سہج فضول کی ہانکنا تو آپ کا پسندیدہ مشغلہ ہے۔ ہمارے پاس اتنا فضول وقت کہاں کہ آپ کی ان خرافات پر اپنا قیمتی وقت ضائع کریں۔ بہتر یہی ہے کہ صرف موضوع سے متعلق بات کی جائے اور اگر موضوع پر رہ کر بات کی جائے تو ثابت کردیا گیا ہے کہ دیوبندی فرقہ اور اسکا نام نہاد امام صحابہ کا بدترین گستاخ تھا۔
شاہد نذیر اللہ کا واسطہ آپکو کسی کو تو امت میں اپنے سوا مسلمان رہنے دو،ایک بندہ کہتا ہے کہ میں گستاخ نہیں ہوں اور آپ اسکو اللہ رسول اور صحابہ کا گستاخ زبردستی بنانا چاہتے ہو شرم کا مقام ہے سنو مولنا ابوبکر غزنوی رحمہ اللہ کیا کہتے ہیں آپ جیسے اہلحدیثوں کے متعلق۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حا
حضرات! جب میں یہ خیال کرتا ہوں کہ یہ وہ جماعت ہے، جس کی سرزمین گو آج بنجر ہوچکی ہے، مگر یہ وہی سرزمین ہے، جس سے کبھی مولانا حافظ محمد لکھوی رحمہ اللہ، مولانا ثناء اللہ امرتسری رحمہ اللہ، مولانا ابراہیم میر سیالکوٹی رحمہ اللہ، حضرت عبداللہ غزنوی رحمہ اللہ اور حضرت الامام مولانا عبدالجبار غزنوی رحمہ اللہ ایسے لعل اور یاقوت وگوہر پیدا ہوئے تو یہ سوچ کر کہ شاید اس راکھ میں کوئی چنگاری باقی ہو، یہ شعر پڑھتا ہوا تمہاری طرف کشاں کشاں چلا آتا ہوں:

اَریٰ تَحْتَ الرَّمَادِ وَمِیْضَ جَمْرٍ

وَیُوْشِکُ أَنْ یَّکُوْنَ لَہَا ضِرَامٗ
‘‘خاکستر کے نیچے کچھ چنگاریاں دیکھ رہا ہوں، شاید ان سے شعلے بھڑک اٹھیں۔’’
اور جب یہ آگ جلتی تھی، تو اسے تاپنے کےلیے حرارت ِ ایمانی حاصل کرنے کےلیے لوگ پورب اور پچھم سے آتے تھے۔ جب آپ لوگوں کی اڑنگا پٹخی، دھینگا مشتی اور سرپھٹول دیکھتا ہوں تو جی جلتا ہے۔ ہر طرف خاک اڑائی جارہی ہے۔ اتنی خاک کہ سب کے سروں پر خاک پڑی ہوئی ہے۔ سب کے چہرے خاک سے یوں لتھڑے ہوئے ہیں کہ میرے لیے شکلیں پہچاننی بھی مشکل ہوگئی ہیں۔ جب یہ صورت حال دیکھتا ہوں تو آپ لوگوں سے بھاگ جاتا ہوں اور سالہا سال آپ سے روپوش رہتا ہوں اور یہ شعر ان دنوں پڑھا کرتا ہوں:
وَنَارٌ لَوْ نَفَخْتَ بِہَا أَضَاءَتْ
وَلٰکِنْ أَنْتَ تَنْفَخُ فِی الرِّمَادٖ

یہ راکھ جس میں تم پھونکیں مار رہے ہو،اگر اس میں کوئی چنگاری ہوتی تو وہ یقیناً بھڑک اٹھتی ، مگر تم راکھ میں پھونکیں مار رہے ہو، راکھ میں پھونکیں مارنے سے اس کے سوا کیا حاصل ہوگا کہ تمہارے سر پر بھی راکھ پڑے گی۔
دوستو! میں تو دہقان ہو۔میرا کام دلوں کی زمین میں ہل چلانا ہے۔ تم نے کہا کہ تم ہماری زمین پہ ہل چلانے کے قابل نہیں ہو۔ میں تو خاندانی اور موروثی طور پر دہقان تھا۔ مجھے تو ہل چلانا ہی تھا۔ مجھے تو آبیاری کرنی ہی تھی۔یہ بات میری گھٹی میں تھی۔ میرے خمیر میں گندھی ہوئی تھی۔ میں نے اور زمینیں ڈھونڈیں۔ دلوں اور روحوں کی زمینیں اور ان زمینوں پہ ہل چلاتا ہوں۔ دوستو! میں تو للاری ہوں، میرا کام دلوں کو خدا کے رنگ میں رنگ دینا ہے:
صِبْغَةَ اللّهِ وَمَنْ أَحْسَنُ مِنَ اللّهِ صِبْغَةً وَنَحْنُ لَهُ عَابِدونَ [البقرة : 138]
‘‘خدا کا رنگ اور اس سے بہتر کس کا رنگ ہوسکتا ہے؟ اور ہم تو بس اس کی غلامی کرتے ہیں۔’’


پھر سنو وہ ادب پر کتنا زور دیتے ہیں
توحید اور ادب یکجا کرو:
دوسری بات یہ عرض کرتا ہوں کہ موحد ہونے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ آدمی بےمہار ہوجائے، رسیاں تڑوا بیٹھے، بے ادب اور گستاخ ہوجائے، اہل اللہ کی شان میں گستاخیاں کرے، محسنوں کا گریبان پھاڑے اور سمجھے کہ میں توحید کے تقاضے پورے کررہا ہوں۔
دوستو! میرا کام مرض کی تشخیص اور اس کا علاج ہے، گو مریض چیخے، چلّائے، ناک بھوں چڑھائے۔ مشفق ڈاکٹر وہ ہے جو حلق میں دوا انڈیل دے، آج تم کسمساؤ گے، مضطرب ہو ہو کے زانو بدلو گے، مگر کچھ عرصے کے بعد تم مجھے دعا دو گے اور کہو گے کہ بات ٹھیک کہہ گیا تھا۔ جب مریض شفایاب ہوجاتا ہے تو کڑوی دوا کھلانے والے کو بھی دعا دیتا ہے۔
دوستو! کچھ حدیثیں ایک مسجد میں بیان ہوتی ہیں، کچھ دوسری مسجد میں بیان ہوتی ہیں اور کچھ ایسی ہیں جو کہیں بیان نہیں ہوتیں، اس لیے کہ ان کا بیان کرنا فرقہ وارانہ مصلحت کے منافی سمجھتے ہیں۔ دوستو! احادیث میں تو یہ بھی لکھا ہے کہ:
إذا کلم أطرق جلساؤوا کأنما علی رؤوسہم الطیر
جب حضور ﷺ گفتگو فرماتے تو آپ کے پاس بیٹھنے والے گردنوں کو جھکا لیتے تھے اور حرکت نہ کرتے تھے۔ یوں محسوس ہوتا تھا کہ ان کے سروں پر پرندے بیٹھے ہوئے ہیں۔ یعنی حرکات ِفاضلہ نہ کرتے تھے، فالتو حرکت سے بھی اجتناب کرتے، فالتو حرکت کو بھی خلاف ِ ادب جانتے تھے۔
دوستو! یہ بھی صحیح بخاری میں لکھا ہے کہ عروہ بن مسعود صلح حدیبیہ کے موقع پر جب حضور ِاقدس کی خدمت میں حاضر ہوا تو ساتھیوں سے کہا: عجب منظر ہے ہے وہاں :
إنہ لا یتوضأ إلا ابتدروا وضوء
وہ جب وضو کرتے ہیں تو ان کے وضو کا پانی زمین پر نہیں گرتا ہے، لوگ تبرکاً اور تیمناً اسے جسم پر مَلتے ہیں۔
ولا یبصق بصاقاً إلا تلقوہ بأکفہم
اور ان کا لعاب دہن بھی گرتا ہے تو صحابہ کے ہاتھوں پر گرتا ہے۔
ولا تسقط منہ شعرۃ إلا ابتدروہا
ان کا کوئی بال بھی گرتا ہے تو صحابہ رضی اللہ عنہم اس پر لپکتے ہیں۔(بخاری: 2731)
قرآن مجید پڑھ کر دیکھیں کہ وہ شخصیتیں جو خدا کی ربوبیت کی مظہر ہیں اور انسان کی تربیت کرتی ہیں، ان کا ادب ملحوظ رکھنے کی کس شدت سے تلقین کی گئی ہے۔
اپ دیکھیں کہ والدین جسمانی تربیت کرتے ہیں، ان کے متعلق فرمایا:
فَلاَ تَقُل لَّهُمَا أُفٍّ وَلاَ تَنْهَرْهُمَا وَقُل لَّهُمَا قَوْلاً كَرِيماً [الإسراء : 23]
دیکھو انہیں کبھی یہ بھی نہ کہو کہ تُف ہے تم پر۔ یہ میری ربوبیت کے مظہر ہیں، ان کے ذریعے سے میں تمہاری تربیت کررہا ہوں، ان کو کبھی نہ جھڑکنا ، ان سے جب بھی بات کرو تو بات کو جانچ لیا کرو۔

روحانی تربیت حضورﷺ کی ذات گرامی سے ذریعے کی گئی۔ ان کے بارے میں حکم ہوا:
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَرْفَعُوا أَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِيِّ وَلَا تَجْهَرُوا لَهُ بِالْقَوْلِ كَجَهْرِ بَعْضِكُمْ لِبَعْضٍ أَن تَحْبَطَ أَعْمَالُكُمْ وَأَنتُمْ لَا تَشْعُرُونَ [الحجرات : 2]
‘‘اے ایمان والو! اپنی آوازوں کو پیغمبرﷺ کی آواز سے اونچا مت ہونے دو اور ان کے ساتھ یوں بےتکلفی سے بلند آواز سے بات مت کیا کرو جیسا کہ تم آپس میں کرلیا کرتے ہو، ورنہ میں تمہارا پُورا اعمال نامہ غارت کردوں گا یعنی میں تمہاری عبادتوں اور ریاضتوں کو لے کے کیا کروں ، اگر میرے حبیبﷺ سے بات کرنے کا تمہیں سلیقہ نہیں۔’’
دوستو!
ادب پہلا قرینہ ہے محبت کے قرینوں میں

شاہ اسماعیل شہید رحمہ اللہ کے حالات ‘‘ارواح ثلاثہ’’ میں دیکھ رہا تھا۔ وہ اپنے شیخ سید احمد شہید رحمہ اللہ کی معیت میں حج کرنے کے بعد جب واپس آئے تو لکھنؤ میں اطلاع ملی کہ حضرت شاہ عبدالعزیز رحمہ اللہ انتقال فرما گئے ہیں۔ شاہ عبدالعزیز رحمہ اللہ سید احمد رحمہ اللہ کے شیخ تھے۔ سید احمد شہید رحمہ اللہ حضرت شاہ صاحب رحمہ اللہ کے عاشق تھے۔ یہ خبر سن کر سید احمد شہید رحمہ اللہ سخت بےقرار ہوئے اور شاہ اسماعیل شہید رحمہ اللہ سے کہا: فوراً دہلی جاؤ اور معلوم کرکے آؤ کہ کیا سچ مچ میرے شیخ رحمہ اللہ دنیا سے رخصت ہوگئے ہیں اور شاہ اسماعیل شہید رحمہ اللہ کو اپنا ذاتی گھوڑا دیا۔ حضرت شاہ صاحب رحمہ اللہ تمام راستہ گھوڑے کی باگیں تھامے ہوئے پیدل چلتے رہے، لیکن گھوڑے کی اس زین پر بیٹھنے کی ہمت نہ ہوئی جس پر ان کے شیخ رحمہ اللہ بیٹھتے تھے۔ آپ نے دیکھا کہ حضرت شاہ صاحب رحمہ اللہ کس قدر باادب آدمی تھے کہ اس زین پر بیٹھنا بھی سوئے ادب سمجھا، جس پر ان کے شیخ رحمہ اللہ بیٹھتے تھے۔
‘‘ارواح ثلاثہ’’ ہی میں لکھا ہے کہ سید احمد شہید رحمہ اللہ کی موجودگی میں شاہ اسماعیل شہید رحمہ اللہ تقریر نہ کرتے تھے، خاموش بیٹھے رہتے کہ میرے شیخ رحمہ اللہ بیٹھے ہیں، ان کی موجودگی میں کیا کہوں؟ بعض لوگوں نے حضرت شاہ صاحب رحمہ اللہ کی کتاب ‘‘تقویۃ الایمان’’ ہی پڑھی ہے، کبھی صراط مستقیم بھی دیکھو، کبھی عبقات بھی پڑھو، وہ تو بہت لطیف آدمی تھے، وہ تجلیات سے آگاہ، وہ انوار سے آگاہ، وہ سلوک کے مقامات سے آگاہ، اللہ کی محبت اور معرفت کے تمام رموز سے واقف، ان کی شخصیت میں توحید وادب یکجا ہوگئے تھے۔ توحید و ادب کا یکجا ہونا تکمیل کی علامت ہے۔ حضرت مجدد الف ثانی رحمہ اللہ کے مکتوبات دیکھ رہا تھا، خواجہ باقی باللہ رحمہ اللہ کے صاحبزادوں کو خط لکھتے ہیں:
‘‘ایں فقیر از سر تا پا غرق احسان ہائے والد شما است’’
‘‘یہ فقیر سر سے پاؤں تک آپ کے والد کے احسانات میں ڈوبا ہوا ہے۔’’
ایک خط میں خواجہ باقی باللہ رحمہ اللہ کے صاحبزادوں کو لکھتے ہیں:
‘‘اگر مدت العمر سر خود را پائمال اقدام خدمہ عتبہ علیہ شما کردہ باشم ہیچ نہ کردہ باشم۔’’
فرماتے ہیں: ‘‘آپ کے مجھ پر اتنے احسانات ہیں کہ اگر آپ کے آستانے کے خادموں کی عمر بھر خدمت کرتا رہوں تو پھر بھی آپ کا حق ادا تو نہ ہوسکے گا۔’’
دوستو! بھاگ تو ایسے لوگوں کو ہی لگتے ہیں، اور جو اپنے محسنوں کے قاتل ہوں، جو اپنے محسنوں کو ذبح کریں، وہ سرسبز کیوں کر ہوسکتے ہیں؟ یہودی بھی یہی کیا کرتے تھے جو لوگ ان کے محسن تھے، ان کے مربی تھے، جنہوں نے زندگیاں ان کی تربیت کےلیے وقف کر رکھی تھیں، ان ہی کو اپنا دشمن جانتے تھے، ان کے گریبان پھاڑتے تھے اور ان ہی کے قتل کے درپے تھے:
وَيَقْتُلُونَ النَّبِيِّينَ بِغَيْرِ الْحَقِّ [البقرة : 61]
‘‘ناحق پیغمبروں کو قتل کیا کرتے تھے۔’’
اس جرم کی پاداش میں ان پر خدا کی لعنتیں برسیں اور وہ مغضوب ہوئے۔

وَضُرِبَتْ عَلَيْهِمُ الذِّلَّةُ وَالْمَسْكَنَةُ وَبَآؤُوْاْ بِغَضَبٍ مِّنَ اللَّهِ [البقرة : 61]
د
وستو! یہ فقرہ غور سے سنیں، موحد ہوتے ہوئے مؤدب ہونا اور مؤدب ہوتے ہوئے موحد ہونا بہت بڑی سعادت ہے۔ کچھ لوگوں کو توحید کی شُد بُد ہوتی ہے تو ادب کی لطافتوں اور باریکیوں سے محروم ہوتے ہیں اور کچھ لوگوں کو ادب کی شُد بُد ہوتی ہے، تو توحید کے معارف سے محروم ہوتے ہیں۔ مؤدب ہوتے ہوئے موحد ہونا اور موحد ہوتے ہوئے مؤدب ہونا، یہ بہت بڑی سعادت ہے۔ دوستو! اور میں خدا سے اس سعادت کی بھیک مانگتا ہوں
۔
اور آپ دیوبندیوں کو کہتے ہو کہ اکابر کا تحفظ کرتے ہو ارے آپ کے اکابر تو اس بات پر تو رہے کہ کوئی انکا تحفظ کرنے والا ہو ہر پتوں کھہرا ان زبان درازی کر رہا ہے سنو سید ابوبکر غزنوی رحمہ اللہ کیا کہتے ہیں
بزرگوں کی تصنیفات:

دوستو! ہمارے بزرگوں کی تصانیف کو دیمک چاٹ رہا ہے، ہم میں کوئی نہیں جو ان بزرگوں کے حالات ِ زندگی کو ضبط ِ تحریر میں لائے، عظیم شخصیتیں تمہارے ہاں گزری ہیں۔ لوگوں نے اپنے بزرگوں کے خادموں کے حالات ِ زندگی بھی لکھ ڈالے، تم کو کیا ہوا کہ جن لوگوں نے ساٹھ ساٹھ برس تک تمہاری بےلوث خدمت کی، ان پر قلم اٹھانے کےلیے تمہارے پاس وقت نہیں ہے۔ تمہیں الیکشن جیتنے اور ہارنے کا ایسا لپکا پڑ گیا ہے کہ اور کسی بات کا تمہیں ہوش باقی نہیں رہا۔ تم
ہاری درسگاہیں بنجر ہوگئیں، بانجھ ہوگئیں، ان درس گاہوں سے اب کوئی مولانا ثناء اللہ امرتسری رحمہ اللہ پیدا نہیں ہوتے، کوئی مولانا ابراہیم سیالکوٹی رحمہ اللہ پیدا نہیں ہوتے، کوئی داؤد غزنوی رحمہ اللہ پیدا نہیں ہوئے، نہ اہل قلم پیدا ہوتے ہیں، نہ مبلغ پیدا ہوتے ہیں، نہ مقرر پیدا ہوتے ہیں، نہ محقق پیدا ہوتے ہیں اور یہ باتیں تھیں غور کی۔ دوستو! تم دن رات اُکھاڑ پچھاڑ میں لگے رہتے ہو، یہ کیا زندگی ہے جو تم نے اختیار کررکھی ہے؟ آہ! کس قدر درد ہے میرے سینے میں جس کا میں اظہار کررہا ہوں اور اس تلخ نوائی کےلیے آپ سے معذرت چاہتا ہوں، مرکزیت نہ ہو تو خلفشار ہے، انتشار ہے۔

آپ کے بزرگوں کی ایک کتاب کرامات اہلحدیث سامنے آئی اسکو آپ لوگوں نے مردود کہاں اور آکر اسکا لنک ہی ڈیلیٹ کر دیا۔۔افسوس تم پر
امام اسے بناؤ جسے روح کی گہرائیوں سے پیار کرو، چند برس پہلے بھی میں یہاں آیا تھا اور اپنی باتیں کہہ گیا تھا، مگر تمہارے سینوں میں دل نہیں ، پتھر ہیں جن سے میری آواز ٹکرا کے لوٹ آئی ہے، تم نے اعراض ہی نہیں کیا، تم نے:

جَعَلُوا أَصَابِعَهُمْ فِي آذَانِهِمْ وَاسْتَغْشَوْا ثِيَابَهُمْ وَأَصَرُّوا وَاسْتَكْبَرُوا اسْتِكْبَاراً [نوح : 7]
‘‘تو انہوں نے اپنے کانوں میں انگلیاں ٹھونس لیں اور کپڑے اوڑھ لیے اور اڑ گئے اور اکڑ بیٹھے۔’’
کی تمام سنتیں پوری کردیں۔

اور آخر میں ایک شعر آپکی نظر کر دیتا ہوں
غیرت بڑی چیز ہے جہاں تگ و دو میں ،پنہاتی ہے درویش کو تاج سردارا
مگر آپ نے معاملہ الٹکر دیا ہے ۔۔۔۔غیر جسکو کہتے تھے وہ گئی تیمور کے گھر سے
اگر ابو حنیفہ رحماللہ گستاخ ہیں تو گستاخوں کی عزت کرنے والے علماء اہلحدیث اور امت کے تمام اکابرین رحمہ اللہ گستاخ ہونگے ،اور امت پھر آ کا ٹولہ ہی مسلمان بچتا ہے۔
 

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
مسٹر سہج فضول کی ہانکنا تو آپ کا پسندیدہ مشغلہ ہے۔ ہمارے پاس اتنا فضول وقت کہاں کہ آپ کی ان خرافات پر اپنا قیمتی وقت ضائع کریں۔ بہتر یہی ہے کہ صرف موضوع سے متعلق بات کی جائے اور اگر موضوع پر رہ کر بات کی جائے تو ثابت کردیا گیا ہے کہ دیوبندی فرقہ اور اسکا نام نہاد امام صحابہ کا بدترین گستاخ تھا۔

اگر آپ موضوع سے ہٹ کر کوئی بحث کرنا چاہتے ہیں تو نیا تھریڈ بنا لیں۔ شکریہ
مسٹر شاہد نذیر اب آپ کا کوئی بھی ڈھکوسلہ نہیں چلنے والا آپ ایک ایسے راستے پر چل نکلے ہو جس پر چلتے ہوئے امت کی تکفیر کرو گے اور کرنے کی ناکام کوشش بھی کر رہے ہو اور اس تکفیری راستے کا انجام وہی ہو گا جو وحید الزمان کا رافضی کی صورت میں اور عبدالحق بنارسی کا بھی رافضی کی صورت میں اور ثناء امرتسری کا قادیانی حمایت کی وجہ سے کفر کی صورت میں نکلا ، آپ بھی تیاری کیجئے مسٹر شاہد نذیر اگر توبہ نہ کی تو پھر آپ کو بھی آپ ہی کے فرقے کے افراد اپنے آپ کو مسلمان ثابت کرنے کے لئے آپ سے بے زاری کا اظہار کریں گے اور پھر کافر قرار دے کر چھوڑ دیں گے گندے پانی ڈبکیاں کھانے کو ۔

مزید یہ کہ آپ کو "موضوع " کیوں یاد آرہا ہے ؟ اور موضوع تھا کیا ؟ اور کفر کا غلیظ کھیل کس نے شروع کیا امام صاحب رحمہ اللہ کے خلاف ؟
نہیں مسٹر شاہد نذیر نہیں ، ایسے تمہاری جان نہیں چھوٹے گی ۔ یا تو اپنے سارے فرقہ اہل حدیث کے ٹولے کو بھی کافر قرار دو گستاخ رسول کو دعائیں دینے کی پاداش میں یا پھر اپنے غلیظ الزامات واپس لو ، اور معافی مانگو کہ تم نے اپنے گندے نفس کی تسکین کی خاطر امام صاحب کو کافر قرار دیا اور ایسی روایت کو بنیاد بنایا جس کی سچائی کو تم اپنے کسی اصول سے بھی ثابت نہیں کرسکتے ، یہاں تک کہ اپنے بڑے بڑے اکابرین سے بھی تم نہیں دکھاتے یا دکھاسکتے کہ دیکھو اس روایت کو فلاں نے لیا ہے اور اس بنیاد پر امام صاحب رحمہ اللہ کو کافر اور گستاخ قرار دیا ہو ۔ اب یہ کام آپ کریں مسٹر کافر ساز شاہد نزیر ، فرقہ اہل حدیث کے نام پر بد نما دھبہ، تم کس کھیت کی گندی جڑی پوٹی ہو یہ تم خود جانتے ہو تمہارے سے تو تمہارے فرقے کے مولوی بھی محفوظ نہیں رہے اب ۔ اس لئے بہتری اسی میں ہے کہ اپنے اس گندے قول کو واپس لے لو کہ نہاد امام صحابہ کا بدترین گستاخ تھا۔ اگر ضد نہیں چھوڑنی اور مصر ہو اپنے گندے قول پر تو پھر ثابت کرو کہ تمہارے سارے اکابرین بھی کافر اور گستاخ رسول نہیں ہیں ، اگر نہیں کرتے تو پھر خود بہ خود ہی تمہارے تمام فرقہ اہل حدیث کے اکابرین کفر کے گڑھے میں جائیں گے تمہاری وجہ سے ۔ اسلئے بہتری اسی میں ہے کہ اپنا الزام جو کہ تم کبھی بھی ثابت نہیں کرسکتے واپس لو اور معافی مانگو اسی تھریڈ میں کہ تم گندے نفس کی گندی تقلید کرتے کرتے اندھے ھوگئے تھے کہ تم نے امام اعظم رحمہ اللہ پر بھونکنے کی جسارت کی ۔ اور اسی بھونک نے تمہارے سارے فرقے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے کیونکہ انہوں نے ناتو اہل سنت کو کافر کہا اور ناہی امام اعظم رحمہ اللہ کے خلاف کفر کا فتوٰی دیا ۔ بلکہ عبداللہ روپڑی فتاوٰی اہلحدیث میں لکھتے ہیں "دیوبندی اہلسنت ہیں" ، اب لگاؤ کفر کا فتوٰی عبداللہ روپڑی پر بھی مسٹر شاید نزیر ، تمہیں کافر کافر کھیلنے کا بہت شوق ہے ناں ؟ بلکہ تمہارے کھیل نے روپڑی صاحب کو کافر بنا دیا ہے ، اور اب یہ تمہارا کام ہے کہ انہیں فرقہ اہل حدیث کا "مسلمان" مولوی ثابت کرو ۔اور شیخ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ نے امام اعظم رحمۃ اللہ کے " عقیدے" کو کتاب و سنت پر کہا ، اب کافر قرار دو انہیں بھی ، لیکن تم کیا اور تمہاری اوقات کیا کہ تم امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے خلاف کوئی بکواس کرسکو ، اسلئے تمہارے مقدر میں ذلت ہی لکھی ہے۔

آخر میں یہ بھی دیکھ لو مسٹر شاہد نزیر

امام ابوداؤد رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:

"ان ابا حنیفۃ کان اماما"۔
(تذکرہ“160:5)
ترجمہ:بے شک ابوحنیفہ رحمہ اللہ امام تھے۔


مسٹر شاہد نذیر جسے تم گستاخ ،کافر کہتے ہو اسے اکابرین امت بھی امام کہتے ہیں تعریفیں کرتے ہیں اور تم جیسے گندے نفس کے پجاری امام صاحب رحمہ اللہ پر صرف بھونکنا جانتے ہیں ، اب کہوں ابوداؤد رحمۃ اللہ کو بھی کافر اور گستاخ ، کیونکہ انہوں نے بھی تمہاری پیش کردہ روایت کو خاطر میں نہیں لایا۔

اب بھی وقت ہے توبہ کرلو اور اپنے گندے نفس کی پرستش چھوڑ دو ورنہ یاد رکھو میں تم سے کہہ رہا ہوں تم بھی مکھن کے بال کی طرح نکال دئیے جاؤ گے اور تمہارے مقدر میں بھی صرف رافضیت یا قادیانیت ہی رہے ۔

شکریہ
نوٹ:- انتظامیہ سے درخواست ہے کہ میرے ان الفاظ کو جن پر انتظامی کو اعتراض ہو انہیں مسٹر شاہد نذیر کے جوابی طور پر توبہ و معافی یا پھر اپنے الزام کو ثابت کرنے تک باقی رکھا جائے غیر جانب دار رہتے ہوئے۔
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
محترم سہج بھائی جان شاہد نذیر بھائی نے یہ روایت پیش کی
بخاری و مسلم کے ثقہ راوی عبد الوارث بن سعيد بن ذكوان کہتے ہیں کہ : میں مکہ میں تھااور وہاں ابوحنیفہ بھی تھے ، تو میں بھی ان کے پاس آیا اس وقت وہاں اورلوگ بھی تھے ، اسی بیچ ایک شخص نے ابوحنیفہ سے ایک مسئلہ پوچھا جس کا ابوحنیفہ نے جواب دیا ، جواب سن کراس شخص نے کہا کہ پھر عمربن الخطاب سے مروی روایت کے بارے میں آپ کیا کہتے ہیں تو ابوحنیفہ نے کہا کہ یہ تو شیطان کی بات ہے۔[تاريخ بغداد:13/ 388 ، السنة لعبد الله بن أحمد 1/ 226 واسنادہ صحیح]۔
روایت اور اس کے راویوں کی تحقیق ذیل میں دیکھیں۔
خطیب بغدادی رحمہ اللہ (المتوفى:643) نے کہا:
أخبرنا ابن رزق، أَخْبَرَنَا أَحْمَد بْن جعفر بْن سلم، حَدَّثَنَا أحمد بن علي الأبار، حدّثنا محمّد بن يحيى النّيسابوريّ- بنيسابور- حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرِ عَبْدُ اللَّه بْنُ عَمْرِو بن أبي الحجّاج ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ قَالَ: كُنْتُ بِمَكَّةَ- وَبِهَا أَبُو حَنِيفَةَ- فَأَتَيْتُهُ وَعِنْدَهُ نَفَرٌ، فَسَأَلَهُ رَجُلٌ عَنْ مَسْأَلَةٍ، فَأَجَابَ فِيهَا، فَقَالَ لَهُ الرَّجُلُ: فَمَا رِوَايَةٌ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ؟ قَالَ: ذَاكَ قَوْلُ شَيْطَانٍ. قَالَ: فَسَبَّحْتُ، فَقَالَ لِي رَجُلٌ: أَتَعْجَبُ؟ فَقَدْ جَاءَهُ رَجُلٌ قَبْلَ هَذَا فَسَأَلَهُ عَنْ مَسْأَلَةٍ فَأَجَابَهُ. قال: فَمَا رِوَايَةٌ رُوِيَتْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ» ؟ فَقَالَ: هَذَا سَجْعٌ. فَقُلْتُ فِي نَفْسِي: هَذَا مَجْلِسٌ لا أَعُودُ فِيهِ أَبَدًا. [تاريخ بغداد:13/ 388 ، السنة لعبد الله بن أحمد 1/ 226 واسنادہ صحیح]۔
اب اس روایت میں یہ الفاظ
’’ قَالَ: ذَاكَ قَوْلُ شَيْطَانٍ‘‘
کہا کہ یہ تو شیطان کی بات ہے
اور پھر قابل توجہ بات کہ شاہد بھائی نے یہ روایت پیش کرکے امام ابوحنیفہ علیہ الرحمہ کےلیے یہ نہیں کہا کہ وہ (نعوذباللہ) کافر ہیں۔کافر تو آپ نے ان الفاظ میں خود کہا ہے کہ
میری نظر میں تو حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ جو کہ مراد نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہیں اور داماد علی رضی اللہ عنہ ہیں ،کو معاذ اللہ شیطان کہنے والا خود کافر ہے ۔
بسند صحیح جب یہ بات ثابت ہے کہ امام ابوحنیفہ علیہ الرحمۃ نے یہ بات کہی ہے اور پھر آپ نے بھی اقرار کرلیا کہ ایسا شخص کافر ہے۔جو حضرت عمر فاروق﷜ کو شیطان کہے۔
اب آپ سے مطلوب ہے کہ
1۔پیش کردہ روایت کو غیر معتبر ثابت کریں کہ یہ روایت بسند صحیح ثابت ہی نہیں ہے اس لیے ایسی بات کی نسبت امام صاحب کی طرف کرنا ہی فضول ہے۔
2۔اگر آپ یہ جسارت نہ کرتےہوئے روایت کو جب درست تسلیم کرلیں تو پھر آپ کے ہی الفاظ کی زد میں کون آرہا ہے یہ آپ بخوبی جان لیں گے۔
نوٹ:
بات کو پوائنٹ پر رکھیں اور خود ایک لفظ نکال کر اس کے پیچھے مت بھاگیں۔شکریہ
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top