حضور شاہد صاحب پیچھے والی پوسٹس ٩٣،٩٤،٩٨ کو پھلانگ آئے ہیں آپ۔ برائے مہربانی پہلے ان پر کچھ روشنی پھینک دیجئے یا آگے چلنا ہے تو بے شک چلیں لیکن یہ سمجھ لیں کہ آگے چلتے ہیں تو پچھلی تمام باتیں تو میں نے پیش کیں ہیں وہ آپ کے خلاف " ثابت" مانی جائیں گی ۔
محترم میں نہیں سمجھتا کہ میں نے پچھلی پوسٹس جن کا آپ نے حوالہ دیا ہے ان میں کوئی ایسی قابل ذکر بات نظر انداز کی ہو جس کا جواب دیا جانا واقعی ضروری تھا۔ اگر آپ کسی اعتراض کو معقول خیال کرتے ہیں تو نشاندہی فرمائیں اس کا جواب آپ کو مل جائے گا۔ لیکن آپ کا اعتراض یہی ہے کہ اہل حدیث صحابہ کے گستاخ ہیں آپ کے اسی اعتراض کے جواب میں ہم نے آپ کے اکابرین کی ایسی عبارات پیش کیں ہیں جو آپکے اکابرین کو صحابہ کا بدترین گستاخ ثابت کرتی ہیں جن کا آپ نے کوئی جواب نہیں دیا بلکہ اپنا ہی اعتراض رٹتے رہے تو کیا ہم سمجھ سکتے ہیں کہ دلی طور پر آپ نے اپنے فرقے کو صحابہ کا گستاخ تسلیم کر لیا ہے؟
اور یہ جو آپ نے نئی راہ کھولی ہے کہ کسی دیوبندی عالم نے لکھا ہے کہ " مگر فہم صحابی اور موقوف صحابی حجت نہیں" تو جناب اسمیں بھی آپ نے چالاکی سے کام لیا ہے مکمل بات پیش نہیں کی صرف وہی حصہ پیش کیا ہے جس کو دکھا کر فتنہ مچانا مقصود تھا ۔
اسے پڑھئیے آپ بھی اور باقی ممبران مقلد بھی اور غیر مقلد بھی
اور بتائیے کہیں لکھا ہوا ہے کہ صحابی نے غلطی کی ؟؟؟؟؟؟؟ یا یہ کہ
صحابی کی اجتہادی غلطی تھی ؟؟؟؟؟بلکہ اس صفحے پر تو یہ بتایا گیا ہے کہ حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا کہ وہ قراءت خلف الامام کرتے ہیں ؟ جبکہ اگر اسکے برعکس ہوتا کہ حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ پوچھتے کہ تم لوگ امام کے پیچھے کیوں قراءت نہیں کرتے ؟ تو پھر کتاب کے لکھاری صاحب سے پوچھا جاسکتا تھا کہ جناب آپ نے ایسا کیوں لکھا ؟ لیکن وضاحت اسی صفحے پر موجود ہے کہ
آپ تو کسی دیوبندی عالم نے لکھا ہے کہہ کر اپنے امام اہل بدعت سرفراز خان صفدر کی گستاخی کر رہے ہیں۔ کیا آپ کے نزدیک سرفراز خان صفدر ایسے ایرے غیرے تھے کہ آپ انہیں جانتے ہی نہیں۔ بہرحال آپ نہ جانتے ہوں لیکن دنیا جانتی ہے کہ جس شخص کے نزدیک صحابہ کا نہ فہم حجت تھا اور نہ قول، وہ شخص دیوبندیوں کا امام ہے۔
آپ بلاوجہ جہلاء کی طرح ادھوری عبارت کا چور مچاتے رہتے ہیں۔ بھائی یہی اصول ہے کہ جب بھی کسی کی بات کا حوالہ دیا جاتا ہے تو اسکی تحریر یا تقریر سے ایک مخصوص حصہ ہی نقل کیا جاتا ہے جو موضوع سے متعلق ہوتا ہے اور باقی تحریر اور تقریر نظر انداز کر دی جاتی ہے۔ اس میں خیانت وہ ہوتی ہے کہ آپ کسی کی تحریر کے کسی مخصوص حصہ سے کسی چیز کی نفی ثابت کررہے ہوں لیکن اسی چیز کا اثبات اس سے اگلی یا پچھلی عبارت میں موجود ہو۔ اسی طرح آپ کسی چیز کا اثبات کسی شخص کی کتاب کے کسی مخصوص جملے سے پیش کر رہے ہیں لیکن اسی چیز کا انکار یا تردید اسی کتاب کی کسی دوسری جگہ موجود ہو۔
اس وضاحت کو مدنظر رکھتے ہوئے آپ ہمارے حوالے پر نظر دوڑائیں تو آپ کو علم ہوگا کہ سرفراز خان صفدر کی جس کتاب سے ہم نے ایک مخصوص جملہ (
مگر فہم صحابی اور موقوف صحابی حجت نہیں۔(احسن الکلام ص١٥٦، جلد٢))نقل کیا ہے اس کی تردید اسی کتاب کے مذکورہ صفحہ کی آگے اور پیچھے کی کسی عبارت سے نہیں ہوتی۔ اور سہج صاحب کے اسی صفحہ کے پیش کئے گئے عکس سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ ہم نے جو دعویٰ کیا کہ دیوبندیوں کے ہاں فہم اور موقوف صحابی حجت نہیں ہے بالکل درست ہے کیونکہ اس دعویٰ کی تردید اس صفحہ پر قطعا موجود نہیں۔ اگر سہج صاحب اب بھی آپ بضد ہیں کہ ہم نے ادھوی عبارت پیش کی ہے تو برائے مہربانی اسی صفحہ سے ہمیں کوئی ایسی عبارت دکھا دیں جس میں لکھا ہو کہ دیوبندیوں کے ہاں فہم اور موقوف صحابی حجت ہوتا ہے۔ اگر ایسا ممکن نہ ہو تو ادھوری عبارتیں پیش کرنے کا شور بند کریں۔
سرفراز خان صفدر دیوبندی نے خود اس بات کا ذکر کرکے عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ امام کے پیچھے سورہ فاتحہ پڑھتے تھے اور یہی ان کا مسلک و مذہب تھا۔ یہ کہکر عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کا مسلک اور مذہب رد کر دیا کہ ہمارے ہاں صحابہ کا فہم اور روایت حجت نہیں ہوتی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ سرفراز صفدر دیوبندی کے نزدیک عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کا یہ عمل غلط تھا اگر صحیح ہوتا تو یہ لوگ اس پر عمل کرتے اور یہ نہ کہتے کہ صحابی کا فہم حجت نہیں ہوتا۔
دیوبندی عالم کی اس بات میں اور محمد جوناگڑھی رحمہ اللہ کے اس حوالے میں جسے پیش کرکے سہج صاحب اہل حدیثوں کو گستاخ ثابت کرنا چاہتے ہیں کوئی فرق نہیں بلکہ اگر دیکھا جائے دیوبندی عالم سرفراز صفدر کی یہ بے ہودہ گفتگو جو اس نے عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کے اس عمل کی بنا پر کی جو نبی علیہ السلام کی سنت سے ثابت ہے نہ صرف صحابی کی شدید گستاخی ہے بلکہ نبی علیہ السلام اس حدیث (اس شخص کی نماز نہیں ہوتی جو سورہ فاتحہ نہ پڑھے) کی کھلی تردید بھی ہے جو انہیں صحابہ کے ساتھ نبی علیہ السلام کا گستاخ بھی ثابت کرتی ہے۔
سہج صاحب کچھ انصاف فرمائیے جب ہم نے سرفراز صفدر کی عبارت پیش کی تو آپ نے کھانٹ چھانٹ کا الزام لگایا اور اتنی لمبی وضاحت پیش کردی اپنے عالم کے دفاع میں۔ اور دوسری جانب آپ خود محمد جوناگڑھی رحمہ اللہ کی صرف ہیڈنگ پیش فرما کر ہی انصاف کا تمغہ اپنے سینے پر سجانا چاہتے ہیں۔ ہم بھی تو آپ پر ادھوری عبارت پیش کرنے کا الزام عائد کرسکتے ہیں۔ آپ ہمارے عالم کی نامکمل عبارت پیش کرکے لوگوں کو دھوکہ میں ڈالنا چاہتے ہیں۔ اگر انکی پوری عبارت کو ملاحظہ کیا جائے تو پتا چلتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک پیشنگوئی فرمائی تھی لیکن عمر رضی اللہ عنہ نے اس سے کچھ اور سمجھا اور اسی لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مقابلہ میں عمر رضی اللہ عنہ کی فہم یا سمجھ پوری نہ ہوئی۔ آخر کوئی انصاف پسند ہمیں بتائے کہ اس میں گستاخی کہاں ہے؟
جوناگڑھی رحمہ اللہ صرف ایک خاص مسئلے میں عمر رضی اللہ عنہ کی رائے اور سمجھ کو غیرمعتبر قرار دے رہے ہیں کیونکہ اس مسئلہ میں انکی رائے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کے خلاف تھی۔ اور اس کا اقرار تو سہج صاحب بھی کرچکے ہیں کہ قرآن وحدیث کے مقابلہ پر صحابہ کی فہم معتبر نہیں ہوتی۔دیکھئے:
"فہم صحابی اور موقوف صحابی حجت نہیں خصوصاً قرآن صحیح احادیث اور جمہور صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کے آثار کے مقابلہ میں "
پھر آپ نے یہ بھی فرمایا:
جبکہ امین صفدر رحمہ اللہ تعالٰی علیہ نے کوئی زبان درازی نہیں کی،بلکہ قرآن اور سنت اور اجماع صحابہ کے مقابلہ میں ایک منفرد صحابی کے عمل کا انکار کیا ہے نارمل الفاظ کے ساتھ ۔
اگرچہ یہ بات خلاف واقعہ ہے کہ سرفراز صفدر نے قرآن و سنت کے خلاف منفرد صحابی کے عمل کا انکار کیا ہے لیکن یہ بات جوناگڑھی رحمہ اللہ کی زیر بحث عبارت پر بالکل صادق آتی ہے کہ انہوں نے حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف صحابہ کی سمجھ کو غیرمعتبر قراردیا ہے۔جو وضاحت سہج صاحب اپنے عالم کے لئے کررہے ہیں وہی وضاحت ہم بھی کئے جارہے ہیں لیکن چونکہ یہ سچی بات سہج صاحب کے خلاف ہے اس لئے موصوف حق کو قبول کرنے پر تیار نہیں۔
ایک ہی بات جب ہمارا عالم کہتا ہے تو وہ گستاخ ہوتا ہے لیکن دیوبندی کہتے ہیں تو با ادب ٹھہرتے ہیں۔ اللہ جانے یہ کونسا انصاف ہے؟ ہم سہج صاحب کو اور دیگر دیوبندیوں کو کھلا چیلنج دیتے ہیں کہ محمد جوناگڑھی کی مکمل عبارت پڑھیں اور بتائیں کیا آپ کے نزدیک اس مسئلہ میں عمر رضی اللہ کی سمجھ معتبر ہے جس مسئلہ میں جوناگڑھی نے عمررضی اللہ عنہ کی سمجھ کو غیرمعتبر قرار دیا ہے؟ اور جس خاص مسئلہ کو ذکر کرکے جوناگڑھی رحمہ اللہ نے صحابہ کی درایت کو غیرمعتبر قرار دیا ہے کیا اس مسئلہ میں دیوبندیوں کے نزدیک صحابہ کی درایت معتبر ہے؟
دیوبندیوں ہمت کرو اور جواب دو۔ ہم نے متنازعہ عبارت کے حل کے لئے ایک فیصلہ کن چیلنج دیا ہے اگر سہج نے اس کا جواب نہ دیا تو ثابت ہوجائے گا کہ دوسروں پر صحابہ کی گستاخی کے جھوٹے الزام عائد کرنے والے خود جھوٹے اور صحابہ کے بدترین گستاخ ہیں۔