• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

علمائے دیوبند کی صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اجمعین کے بارے میں زبان درازیاں

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
محترم سہج صاحب آپ کی پوسٹ کا تفصیلی جواب میں ان شاء اللہ ضرور دونگا لیکن پہلے آپ صحابہ کے بارے میں حنفیوں و دیوبندیوں کا عقیدہ لکھ دیں کہ

1۔ کیا صحابہ کی فہم آپ کے ہاں ہر حال میں معتبر ہے؟
2۔ کیا صحابہ کی فہم آپ کے ہاں کبھی معتبر ہے اور کبھی نہیں؟ اگر ہاں تو کب معتبر ہے اور کب معتبر نہیں؟
3- اگر ایک صحابی کی فہم جمہور صحابہ کی فہم و عمل کے خلاف ہو تو کیا آپ اکیلے صحابی کی فہم قبول کرتے ہیں اور جمہور صحابہ کی فہم ٹھکرا دیتے ہیں؟ یا جمہور صحابہ کی فہم قبول کرکے اکیلے صحابی کی فہم رد کردیتے ہیں؟
4- اگر صحابی کی فہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی حکم کے خلاف ہو تو آپ صحابی کی فہم قبول کرتے ہیں یا فہم صحابی رد کرکے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کو تسلیم کرتے ہیں؟

یہی سوالات موقوف صحابی، درایت صحابی، روایت صحابی اور عمل صحابی کے بارے میں بھی ہیں۔

ان سوالات کے بارے میں آپ کا جو بھی عقیدہ ہے آپ اپنے اکابرین کے اقوال بطور حوالہ پیش فرمائیں تاکہ ہم بھی آپ کی بات سمجھ کر مثبت بحث کرسکیں اور دیگر بھائی بھی کسی نتیجے پر پہنچ سکیں۔ شکریہ
 

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
السلام علیکم جناب شاھد نذیر صاحب
اس تھریڈ کا موضوع بنایا گیا ہے "علمائے دیوبند کی صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اجمعین کے بارے میں زبان درازیاں" اور میں نے دکھادیا ہے جناب ، کہ زبان دراز اہل سنت والجماعت حنفی نہین بلکہ غیر مقلدین ہیں ۔ فہم صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کا زکر اسلئے کیا تھا کہ جماعت غیر مقلدین صحابی کے فہم کا رد انتہائی بے ہودہ انداز میں کرتے ہیں،جوکہ میں کئی بار دکھاچکا عبارات اور سکین پیجز کی صورت میں ۔ جنہیں پڑھنے والا گواہ بن جاتا ہے غیر مقلدین کی زبان درازی کا ۔

آپ کو آپ کے سوالات کے جواب میں اک عبارت دکھادیتا ہوں جس میں سے ان شاء اللہ آپ کو اپنے ہر سوال کا جواب مل جائے گا ۔


اِنِّیْ آخُذُ بکتاب اللّٰہ اذا وجدتہ، فما لم اجدہ فیہ اخذت بسنة رسول اللّٰہ والآثار الصحاح عنہ التی فشت فی ایدی الثقات عن الثقات، فاذا لم اجد فی کتاب اللّٰہ ولا سنة رسول اللّٰہ اخذت بقول اصحابہ من شئتُ وادَعُ قولَ من شت، ثم لا آخرُج عن قولہم الی قولِ غیرہم.

واذا انتہی الامرُ الی ابراہیم، والشعبی، والحسن، وعطاء، وابن سیرین، وسعید بن المسیب - وعدَّدَ رجالا - فقوم قد اجتہدو فلی ان اجتہدَ کما اجتہدوا


(الانتقاء للامام الحافظ ابن عبدالبر مع تعلیق الشیخ عبدالفتاح ابوغدہ رحمة الله عليه،)

ترجمہ: میں (شرعی احکام میں) اللہ کی کتاب پر عمل کرتا ہوں جب وہ احکام مجھے کتاب الٰہی میں مل جائیں، اور جو احکام مجھے قرآن میں نہیں ملتے تو پھر سنت رسول اللّٰہ اور ان صحیح آثار پر عمل کرتا ہوں جو ثقہ راویوں سے منقول ہوکر ثقہ راویوں میں پھیل چکے ہیں، اوراگر کتاب الٰہی اورحدیث نبوی (دونوں) میں نہیں پاتا تو آپ صلى الله عليه وسلم کے صحابہ کے اقوال میں سے جسے چاہتا ہوں لے لیتا ہوں اور جسے چاہتاہوں چھوڑ دیتا ہوں(البتہ حضرات صحابہ کے قول سے باہر نہیں جاتا کہ) سارے صحابہ کے قول کو چھوڑ کر دوسرے کے قول کو اختیار کرلوں۰

اور جب نوبت ابراہیم نخعی، عامر،شعبی، محمد بن سیرین، حسن بصری، عطاء اور سعید بن مسیب (رحمہم اللہ) وغیرہ متعدد حضرات تابعین کے نام شمار کئے) تک پہنچتی ہے تو ان حضرات نے اجتہاد کیا لہٰذا مجھے بھی حق ہے کہ ان حضرات کی طرح اجتہاد کروں۔ یعنی ان حضرات کے اقوال پر عمل کرنے کی پابندی نہیں کرتا بلکہ ان ائمہ مجتہدین کی طرح خدائے ذوالمنن کی بخشی ہوئی اجتہادی صلاحیتوں کو کام میں لاتا ہوں اور اپنے فکر واجتہاد سے پیش آمدہ مسائل کو حل کرتا ہوں


امید ہے آپ میری بات سمجھ جائے گے ۔

شکریہ

والسلام
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
میں نے آپ سے چند سوالات پوچھے تھے تاکہ دیوبندیوں کا صحابہ کے بارے میں عقیدہ ہمیں معلوم ہوجائے لیکن آپ نے اس کا جواب نہیں دیا کیونکہ لوگوں کو پتا چل جاتا کہ سہج صاحب جس چیز کا الزام بار بار اہل حدیث کو دے رہے ہیں یہ خود بھی وہی عقیدہ رکھتے ہیں۔

سہج صاحب کا سارا زور اس بات پر سرف ہورہا ہے کہ محمد جوناگڑھی رحمہ اللہ نے ایک خاص مسئلہ میں عمر رضی اللہ عنہ کے فہم کو غیر معتبر کہہ دیا۔ اگر یہی صحابہ کی گستاخی ہے جیسا کہ بار بار سہج صاحب رٹ لگا رہے ہیں تو دیوبندیوں کا ایک حوالہ پیش خدمت ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ لوگ صحابہ کے بہت بڑے گستاخ ہیں۔

سرفراز خان صفدر دیوبندی لکھتا ہے: مگر فہم صحابی اور موقوف صحابی حجت نہیں۔(احسن الکلام ص١٥٦، جلد٢)

محمد جوناگڑھی نے تو صرف ایک خاص مسئلہ میں عمر رضی اللہ عنہ کے فہم کا انکار کیا تھا لیکن آپ کے امام ’’اہلسنت‘‘ (اصل میں امام اہل بدعت) سرفراز خان صفدر نے تو تمام صحابہ کے فہم اور اور موقوفات کو ناقابل حجت قرار دے کر ثابت کردیا کہ سہج صاحب کا اہل حدیث پر صحابہ کی گستاخی کا الزام جھوٹا ہے اور اگر یہ الزام سچا ہے تو پھراس ایک حوالے سے پوری دیوبندیت صحابہ کی شدید ترین گستاخ ثابت ہوتی ہے۔
 

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
حضور شاہد صاحب پیچھے والی پوسٹس ٩٣،٩٤،٩٨ کو پھلانگ آئے ہیں آپ۔ برائے مہربانی پہلے ان پر کچھ روشنی پھینک دیجئے یا آگے چلنا ہے تو بے شک چلیں لیکن یہ سمجھ لیں کہ آگے چلتے ہیں تو پچھلی تمام باتیں تو میں نے پیش کیں ہیں وہ آپ کے خلاف " ثابت" مانی جائیں گی ۔ اور یہ جو آپ نے نئی راہ کھولی ہے کہ کسی دیوبندی عالم نے لکھا ہے کہ " مگر فہم صحابی اور موقوف صحابی حجت نہیں" تو جناب اسمیں بھی آپ نے چالاکی سے کام لیا ہے مکمل بات پیش نہیں کی صرف وہی حصہ پیش کیا ہے جس کو دکھا کر فتنہ مچانا مقصود تھا ۔




اسے پڑھئیے آپ بھی اور باقی ممبران مقلد بھی اور غیر مقلد بھی اور بتائیے کہیں لکھا ہوا ہے کہ صحابی نے غلطی کی ؟؟؟؟؟؟؟ یا یہ کہ صحابی کی اجتہادی غلطی تھی ؟؟؟؟؟بلکہ اس صفحے پر تو یہ بتایا گیا ہے کہ حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا کہ وہ قراءت خلف الامام کرتے ہیں ؟ جبکہ اگر اسکے برعکس ہوتا کہ حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ پوچھتے کہ تم لوگ امام کے پیچھے کیوں قراءت نہیں کرتے ؟ تو پھر کتاب کے لکھاری صاحب سے پوچھا جاسکتا تھا کہ جناب آپ نے ایسا کیوں لکھا ؟ لیکن وضاحت اسی صفحے پر موجود ہے کہ
"یہ بھی مت بھولئیے کہ حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ نے محمود بن ربیع رضی اللہ عنہ کو یہ نہیں فرمایا کہ برخوردار تمہاری تمام سابقہ نمازیں بے کار کالعدم اور باطل ہیں کیونکہ تم نے قراءت نہیں کی "
کچھ تو خیال کیجئے جناب شاہد صاحب کہا وہ زبان درازیاں جنہیں میں نے پیش کیا اور کہاں آپ کی "چالاک" عبارات جو آگے پیچے سے کانٹ چھانٹ کر پیش کی جارہی ہیں ۔ مزید اس مسئلہ جس کے بارے میں مزکورہ الفاظ کہے گئے اس کی تفصیل میں نہیں جاتا کیونکہ یہاں خلف الامام والا موضوع نہیں ہے۔ ادھر تو صرف "زبان درازیاں " دکھائیے ویسی جیسی غیر مقلدین نے کی ہیں ۔ اسلئیے آپ سے گزارش ہے کہ پچھلی پوسٹس پر کچھ ارشاد ہوجائے ۔

محمد جوناگڑھی نے تو صرف ایک خاص مسئلہ میں عمر رضی اللہ عنہ کے فہم کا انکار کیا تھا لیکن آپ کے امام ’’اہلسنت‘‘ (اصل میں امام اہل بدعت) سرفراز خان صفدر نے تو تمام صحابہ کے فہم اور اور موقوفات کو ناقابل حجت قرار دے کر ثابت کردیا کہ سہج صاحب کا اہل حدیث پر صحابہ کی گستاخی کا الزام جھوٹا ہے اور اگر یہ الزام سچا ہے تو پھراس ایک حوالے سے پوری دیوبندیت صحابہ کی شدید ترین گستاخ ثابت ہوتی ہے۔
بہت خوب جناب شاہد صاحب آخر آپ نے یہ تو اقرار کیا کہ جوناگڑھی صاحب نے ایک "خاص" مسئلہ میں عمر رضی اللہ عنہ کے فہم کا انکار کیا تھا ۔ جناب شاہد صاحب عمر رضی اللہ عنہ وہ صحابی ہیں جن کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہدایت یافتہ قرار دیا تھا اور اسی ہدایت یافتہ صحابی کے بارے میں زبان دراز کرکے انکے فہم اور درایت کا انکار کیا گیا ۔ (پچھلی پوسٹوں میں تفصیل سے دیکھئیے ) جبکہ امین صفدر رحمہ اللہ تعالٰی علیہ نے کوئی زبان درازی نہیں کی،بلکہ قرآن اور سنت اور اجماع صحابہ کے مقابلہ میں ایک منفرد صحابی کے عمل کا انکار کیا ہے نارمل الفاظ کے ساتھ ۔ جوکہ " زبان درازی" میں شمار کرنا آپ کی کٹ ہجتی شمار کی جائے گی ۔ اور اگر آپ کے فرمان کو مان لیا جائے تو جناب کوئی بھی مسلمان، مسلمان نہیں رہ سکتا کیونکہ کئی صحابہ کے عمل بغیر زبان درازی کئیے رد کئیے جا چکے ہیں ،کہیں ضعیف حدیث کے نام پر ، کہیں منفرد ہونے کی وجہ سے ، کہیں خبر واحد کی وجہ سے وغیرہ ۔ تو ایسی تمام وجوہات بھی زبان درازی میں شمار کیجئے ۔ ایک صحابی کے عمل کو چھوڑنا اس دلیل پر کہ دوسرے کئی صحابہ کا عمل صحیح آثار سے کچھ اور ثابت ہوتا ہے وہ "زبان درازی " نہیں ۔ بلکہ یہ کہنا کہ "فہم عمر پورا ہوکر نہیں رہا " یا " حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی سمجھ کا معتبر نہ ہونا" زبان درازی ہے ناکہ صرف یہ کہنا کہ "فہم صحابی اور موقوف صحابی حجت نہیں خصوصاً قرآن صحیح احادیث اور جمہور صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کے آثار کے مقابلہ میں "

شکریہ
 

عبداللہ حیدر

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
316
ری ایکشن اسکور
1,018
پوائنٹ
120
السلام علیکم، مقام حیرت ہے کہ ناموس صحابہ کا نام لینے کی وجہ سے اس "گستاخ صحابہ" گروہ کی گردنیں کل بھی کٹیں آج بھی کٹ رہی ہیں لیکن میں نہ مانوں کیونکہ ان پر میرا ٹریڈ مارک نہیں چھپا ہوا۔
 

طالب نور

رکن مجلس شوریٰ
شمولیت
اپریل 04، 2011
پیغامات
361
ری ایکشن اسکور
2,311
پوائنٹ
220
ایک صحابی کے عمل کو چھوڑنا اس دلیل پر کہ دوسرے کئی صحابہ کا عمل صحیح آثار سے کچھ اور ثابت ہوتا ہے وہ "زبان درازی " نہیں ۔ بلکہ یہ کہنا کہ "فہم عمر پورا ہوکر نہیں رہا " یا " حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی سمجھ کا معتبر نہ ہونا" زبان درازی ہے ناکہ صرف یہ کہنا کہ "فہم صحابی اور موقوف صحابی حجت نہیں خصوصاً قرآن صحیح احادیث اور جمہور صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کے آثار کے مقابلہ میں "
فہم صحابی = صحابی کی سمجھ
معتبر نہ ہونا = حجت نہ ہونا
ایک کہتا ہے فہم صحابی حجت نہیں دوسرا کہتا ہے کہ صحابی کی سمجھ معتبر نہیں۔ مطلب دونوں باتوں کا ایک ہی ہے مگر sahj صاحب کے نزدیک ایک گستاخ ہے اور ایک با ادب کیونکہ ایک اپنا بڑا ہے اور دوسرا مخالف ہے۔ سبحان اللہ۔
رہی یہ بات کہ ایک حوالے میں اس بات کا ذکر ہے کہ فہم صحابی حجت نہیں "خصوصا قرآن صحیح احادیث اور جمہور صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کے آثار کے مقابلہ میں " تو عرض ہے کہ یہ خصوصا کا لفظ یہ بات ثابت کرتا ہے کہ فہم صحابی عموما قرآن صحیح حدیث اور جمہور صحابہ رضوان اللہ اجمعین کے آثار کے مقابلہ کے بغیر بھی حجت نہیں ورنہ بتایا جائے کہ خصوصا کا یہاں کیا معنی ہے؟
نیز اس مقابلے کے ذکر کے بغیر بھی خود دیوبندی اکابرین نے صحابہ کرام کے اقوال کا انکار کیا ہے۔ چنانچہ دیوبندی شیخ الہند محمود حسن دیوبندی نے کہا: ’’یہ ایک صحابی کا قول حنفیہ پر حجت نہیں ہو سکتا۔‘‘ (تقاریر شیخ الہند:ص43)
گویا صاف اقرار کیا کہ حنفیہ کے نزدیک بھی قول صحابی حجت نہیں معتبر نہیں۔

جہاں تک سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے فضائل کی بات ہے تو میں سہج صاحب کے ساتھ مکمل متفق ہوں۔ جھگڑنے کی بات نہیں سہج صاحب کے ساتھ طے کر لیتے ہیں کہ با سند صحیح ایک بات وہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی پیش کریں اور ایک میں پیش کروں گا۔ پھر پتا چل جائے گا کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی پیروی و اطاعت کون کرتا ہے؟ مگر اس سلسلے مین یہ سہج صاحب ہی بتا دیں کہ کیا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی ہر بات وہ ماننے کے لئے تیار ہیں یا اس پر ان کے کچھ اصول ہیں۔ جو وہ طے کر لیں اس پر بات شروع کر لیتے ہیں۔ کیا خیال ہے؟
 

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
السلام علیکم طالب نور صاحب
آپ سمجھدار آدمی لگتے ہیں پھر آپ نے ایسی بات کیوں کی؟ یعنی ادھوری بات ۔ بھائی صاحب ادھوری عبارات پر رائے قائم نہ کیجئے ۔ مجھے معلوم ہے یہاں اکیلا میں ہی جاہل نہیں اور بھی آتے ہیں غیر مقلد بھی اور مقلد بھی مقلد وسوسہ لیکر جاتے ہوں گے اور غیر مقلد واہ واہ کرتے ۔ لیکن آپ تو سمجھ دار آدمی ہو بھائی صاحب وسوسہ ڈالنے کی بجائے اور جھوٹی واہ واہ حاصل کرنے کی بجائے سچی بات کیجئے تاکہ پوری بات سب لوگوں کی سمجھ میں سہی سے آسکے یہاں تک کہ مجھ جاہل کی سمجھ میں بھی ۔

’یہ ایک صحابی کا قول حنفیہ پر حجت نہیں ہو سکتا۔‘‘ یہ عبارت آپ نے پیش کی ۔ مگر یہ بھی بتادیجئے کہ یہ عبارت کس مسئلہ میں کہی ؟ اس عبارت کو الگ سے لینا ناانصافی ہے بھائی صاحب ۔ کیونکہ اس صفحہ کو پورا پڑھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ یہاں نجاست ،غسل وغیرہ سے متعلق بات چل رہی ہے اور اس عبارت جسے آپ نے پیش کیا اس سے پہلے لکھا ہوا ہے "قال ابن عباس المنی بمنزلۃ المخاط" اور پپھر مزکورہ عبارت ’یہ ایک صحابی کا قول حنفیہ پر حجت نہیں ہو سکتا۔‘‘ اب آپ سے یہ سمجھنا چاہتا ہوں کہ "المنی بمنزلۃ المخاط "یہ قول آپ کے نزدیک حجت ہے ؟ اگر ہے تو تفصیل عرض کردیجئے آسان اور عام فہم انداز میں۔ اور اگر نہیں تو اسکی وجہ بھی بتادیجئے ۔ اور میرے نزدیک تو حجت نہیں ہے عام فہم انداز میں بتادیا ہے میں نے ۔
حدیث

عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ قَالَ سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَنْ الْمَنِيِّ يُصِيبُ الثَّوْبَ فَقَالَتْ کُنْتُ أَغْسِلُهُ مِنْ ثَوْبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَخْرُجُ إِلَی الصَّلَاةِ وَأَثَرُ الْغَسْلِ فِي ثَوْبِهِ بُقَعُ الْمَائِ
سلیمان بن یسار رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے اس منی کے بارے میں پوچھا جو کپڑے پر لگ جائے، تو انہوں نے کہا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کپڑے سے دھو ڈالتی تھی اور آپ نماز کے لئے باہر تشریف لے جاتے تھے، حالانکہ آپ کے لباس میں دھونے کا اثر یعنی پانی کے دھبے ہوتے تھے۔
صحیح البخاری

امید ہے بات کو سمجھ گئے ہوں گے

شکریہ
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
السلام علیکم، مقام حیرت ہے کہ ناموس صحابہ کا نام لینے کی وجہ سے اس "گستاخ صحابہ" گروہ کی گردنیں کل بھی کٹیں آج بھی کٹ رہی ہیں لیکن میں نہ مانوں کیونکہ ان پر میرا ٹریڈ مارک نہیں چھپا ہوا۔
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ!
واقعی مقام حیرت ہے صحابہ کے گستاخ اکابرین کی حمایت کرنا انہیں حق پر جاننا صحابہ کی گستاخیوں پر مشتمل کتابوں کو معتبر جاننا۔ نہ ہی کتابوں کی تردید کرنا نہ اکابرین کے خلاف کوئی لفظ زبان سے نکالنا۔ پھر بھی صحابہ کی ناموس پر گردنیں کٹا دینا بے وقوفی نہیں تو کیا ہے؟ اگر واقعی یہ لوگ صحابہ کی ناموس کو سمجھتے تو غیروں کے ساتھ اپنوں کی زبانیں بھی کھینچ لیتے جو صحابہ کی گستاخیاں کرتی ہیں۔ لیکن ناموس صحابہ پر مخالفین کی جان لے لینا اور اپنی جان دے دینا لیکن اپنوں کو کچھ نہ کہنا ظاہر کرتا ہے کہ ان کے نزدیک اصل ناموس ان کے اکابرین کی ہے۔
 
شمولیت
اکتوبر 19، 2011
پیغامات
75
ری ایکشن اسکور
410
پوائنٹ
44
السلام علیکم۔ ہمارے حنفی دوست اس بات پر ناراض ہوتے ہیں کہ امام ابو حنیفہ علیہ الرحمہ کو غیر محدث کہا جائے مگر صحابی کوغیرفقیھ کہنا ان کے ہاں معمول کی بات ہے۔ اللھ سب کو ہدایت عطا فرمائے۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
حضور شاہد صاحب پیچھے والی پوسٹس ٩٣،٩٤،٩٨ کو پھلانگ آئے ہیں آپ۔ برائے مہربانی پہلے ان پر کچھ روشنی پھینک دیجئے یا آگے چلنا ہے تو بے شک چلیں لیکن یہ سمجھ لیں کہ آگے چلتے ہیں تو پچھلی تمام باتیں تو میں نے پیش کیں ہیں وہ آپ کے خلاف " ثابت" مانی جائیں گی ۔
محترم میں نہیں سمجھتا کہ میں نے پچھلی پوسٹس جن کا آپ نے حوالہ دیا ہے ان میں کوئی ایسی قابل ذکر بات نظر انداز کی ہو جس کا جواب دیا جانا واقعی ضروری تھا۔ اگر آپ کسی اعتراض کو معقول خیال کرتے ہیں تو نشاندہی فرمائیں اس کا جواب آپ کو مل جائے گا۔ لیکن آپ کا اعتراض یہی ہے کہ اہل حدیث صحابہ کے گستاخ ہیں آپ کے اسی اعتراض کے جواب میں ہم نے آپ کے اکابرین کی ایسی عبارات پیش کیں ہیں جو آپکے اکابرین کو صحابہ کا بدترین گستاخ ثابت کرتی ہیں جن کا آپ نے کوئی جواب نہیں دیا بلکہ اپنا ہی اعتراض رٹتے رہے تو کیا ہم سمجھ سکتے ہیں کہ دلی طور پر آپ نے اپنے فرقے کو صحابہ کا گستاخ تسلیم کر لیا ہے؟

اور یہ جو آپ نے نئی راہ کھولی ہے کہ کسی دیوبندی عالم نے لکھا ہے کہ " مگر فہم صحابی اور موقوف صحابی حجت نہیں" تو جناب اسمیں بھی آپ نے چالاکی سے کام لیا ہے مکمل بات پیش نہیں کی صرف وہی حصہ پیش کیا ہے جس کو دکھا کر فتنہ مچانا مقصود تھا ۔




اسے پڑھئیے آپ بھی اور باقی ممبران مقلد بھی اور غیر مقلد بھی اور بتائیے کہیں لکھا ہوا ہے کہ صحابی نے غلطی کی ؟؟؟؟؟؟؟ یا یہ کہ صحابی کی اجتہادی غلطی تھی ؟؟؟؟؟بلکہ اس صفحے پر تو یہ بتایا گیا ہے کہ حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا کہ وہ قراءت خلف الامام کرتے ہیں ؟ جبکہ اگر اسکے برعکس ہوتا کہ حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ پوچھتے کہ تم لوگ امام کے پیچھے کیوں قراءت نہیں کرتے ؟ تو پھر کتاب کے لکھاری صاحب سے پوچھا جاسکتا تھا کہ جناب آپ نے ایسا کیوں لکھا ؟ لیکن وضاحت اسی صفحے پر موجود ہے کہ
آپ تو کسی دیوبندی عالم نے لکھا ہے کہہ کر اپنے امام اہل بدعت سرفراز خان صفدر کی گستاخی کر رہے ہیں۔ کیا آپ کے نزدیک سرفراز خان صفدر ایسے ایرے غیرے تھے کہ آپ انہیں جانتے ہی نہیں۔ بہرحال آپ نہ جانتے ہوں لیکن دنیا جانتی ہے کہ جس شخص کے نزدیک صحابہ کا نہ فہم حجت تھا اور نہ قول، وہ شخص دیوبندیوں کا امام ہے۔

آپ بلاوجہ جہلاء کی طرح ادھوری عبارت کا چور مچاتے رہتے ہیں۔ بھائی یہی اصول ہے کہ جب بھی کسی کی بات کا حوالہ دیا جاتا ہے تو اسکی تحریر یا تقریر سے ایک مخصوص حصہ ہی نقل کیا جاتا ہے جو موضوع سے متعلق ہوتا ہے اور باقی تحریر اور تقریر نظر انداز کر دی جاتی ہے۔ اس میں خیانت وہ ہوتی ہے کہ آپ کسی کی تحریر کے کسی مخصوص حصہ سے کسی چیز کی نفی ثابت کررہے ہوں لیکن اسی چیز کا اثبات اس سے اگلی یا پچھلی عبارت میں موجود ہو۔ اسی طرح آپ کسی چیز کا اثبات کسی شخص کی کتاب کے کسی مخصوص جملے سے پیش کر رہے ہیں لیکن اسی چیز کا انکار یا تردید اسی کتاب کی کسی دوسری جگہ موجود ہو۔

اس وضاحت کو مدنظر رکھتے ہوئے آپ ہمارے حوالے پر نظر دوڑائیں تو آپ کو علم ہوگا کہ سرفراز خان صفدر کی جس کتاب سے ہم نے ایک مخصوص جملہ (مگر فہم صحابی اور موقوف صحابی حجت نہیں۔(احسن الکلام ص١٥٦، جلد٢))نقل کیا ہے اس کی تردید اسی کتاب کے مذکورہ صفحہ کی آگے اور پیچھے کی کسی عبارت سے نہیں ہوتی۔ اور سہج صاحب کے اسی صفحہ کے پیش کئے گئے عکس سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ ہم نے جو دعویٰ کیا کہ دیوبندیوں کے ہاں فہم اور موقوف صحابی حجت نہیں ہے بالکل درست ہے کیونکہ اس دعویٰ کی تردید اس صفحہ پر قطعا موجود نہیں۔ اگر سہج صاحب اب بھی آپ بضد ہیں کہ ہم نے ادھوی عبارت پیش کی ہے تو برائے مہربانی اسی صفحہ سے ہمیں کوئی ایسی عبارت دکھا دیں جس میں لکھا ہو کہ دیوبندیوں کے ہاں فہم اور موقوف صحابی حجت ہوتا ہے۔ اگر ایسا ممکن نہ ہو تو ادھوری عبارتیں پیش کرنے کا شور بند کریں۔

سرفراز خان صفدر دیوبندی نے خود اس بات کا ذکر کرکے عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ امام کے پیچھے سورہ فاتحہ پڑھتے تھے اور یہی ان کا مسلک و مذہب تھا۔ یہ کہکر عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کا مسلک اور مذہب رد کر دیا کہ ہمارے ہاں صحابہ کا فہم اور روایت حجت نہیں ہوتی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ سرفراز صفدر دیوبندی کے نزدیک عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کا یہ عمل غلط تھا اگر صحیح ہوتا تو یہ لوگ اس پر عمل کرتے اور یہ نہ کہتے کہ صحابی کا فہم حجت نہیں ہوتا۔

دیوبندی عالم کی اس بات میں اور محمد جوناگڑھی رحمہ اللہ کے اس حوالے میں جسے پیش کرکے سہج صاحب اہل حدیثوں کو گستاخ ثابت کرنا چاہتے ہیں کوئی فرق نہیں بلکہ اگر دیکھا جائے دیوبندی عالم سرفراز صفدر کی یہ بے ہودہ گفتگو جو اس نے عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کے اس عمل کی بنا پر کی جو نبی علیہ السلام کی سنت سے ثابت ہے نہ صرف صحابی کی شدید گستاخی ہے بلکہ نبی علیہ السلام اس حدیث (اس شخص کی نماز نہیں ہوتی جو سورہ فاتحہ نہ پڑھے) کی کھلی تردید بھی ہے جو انہیں صحابہ کے ساتھ نبی علیہ السلام کا گستاخ بھی ثابت کرتی ہے۔

سہج صاحب کچھ انصاف فرمائیے جب ہم نے سرفراز صفدر کی عبارت پیش کی تو آپ نے کھانٹ چھانٹ کا الزام لگایا اور اتنی لمبی وضاحت پیش کردی اپنے عالم کے دفاع میں۔ اور دوسری جانب آپ خود محمد جوناگڑھی رحمہ اللہ کی صرف ہیڈنگ پیش فرما کر ہی انصاف کا تمغہ اپنے سینے پر سجانا چاہتے ہیں۔ ہم بھی تو آپ پر ادھوری عبارت پیش کرنے کا الزام عائد کرسکتے ہیں۔ آپ ہمارے عالم کی نامکمل عبارت پیش کرکے لوگوں کو دھوکہ میں ڈالنا چاہتے ہیں۔ اگر انکی پوری عبارت کو ملاحظہ کیا جائے تو پتا چلتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک پیشنگوئی فرمائی تھی لیکن عمر رضی اللہ عنہ نے اس سے کچھ اور سمجھا اور اسی لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مقابلہ میں عمر رضی اللہ عنہ کی فہم یا سمجھ پوری نہ ہوئی۔ آخر کوئی انصاف پسند ہمیں بتائے کہ اس میں گستاخی کہاں ہے؟

جوناگڑھی رحمہ اللہ صرف ایک خاص مسئلے میں عمر رضی اللہ عنہ کی رائے اور سمجھ کو غیرمعتبر قرار دے رہے ہیں کیونکہ اس مسئلہ میں انکی رائے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کے خلاف تھی۔ اور اس کا اقرار تو سہج صاحب بھی کرچکے ہیں کہ قرآن وحدیث کے مقابلہ پر صحابہ کی فہم معتبر نہیں ہوتی۔دیکھئے:
"فہم صحابی اور موقوف صحابی حجت نہیں خصوصاً قرآن صحیح احادیث اور جمہور صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کے آثار کے مقابلہ میں "
پھر آپ نے یہ بھی فرمایا:
جبکہ امین صفدر رحمہ اللہ تعالٰی علیہ نے کوئی زبان درازی نہیں کی،بلکہ قرآن اور سنت اور اجماع صحابہ کے مقابلہ میں ایک منفرد صحابی کے عمل کا انکار کیا ہے نارمل الفاظ کے ساتھ ۔
اگرچہ یہ بات خلاف واقعہ ہے کہ سرفراز صفدر نے قرآن و سنت کے خلاف منفرد صحابی کے عمل کا انکار کیا ہے لیکن یہ بات جوناگڑھی رحمہ اللہ کی زیر بحث عبارت پر بالکل صادق آتی ہے کہ انہوں نے حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف صحابہ کی سمجھ کو غیرمعتبر قراردیا ہے۔جو وضاحت سہج صاحب اپنے عالم کے لئے کررہے ہیں وہی وضاحت ہم بھی کئے جارہے ہیں لیکن چونکہ یہ سچی بات سہج صاحب کے خلاف ہے اس لئے موصوف حق کو قبول کرنے پر تیار نہیں۔

ایک ہی بات جب ہمارا عالم کہتا ہے تو وہ گستاخ ہوتا ہے لیکن دیوبندی کہتے ہیں تو با ادب ٹھہرتے ہیں۔ اللہ جانے یہ کونسا انصاف ہے؟ ہم سہج صاحب کو اور دیگر دیوبندیوں کو کھلا چیلنج دیتے ہیں کہ محمد جوناگڑھی کی مکمل عبارت پڑھیں اور بتائیں کیا آپ کے نزدیک اس مسئلہ میں عمر رضی اللہ کی سمجھ معتبر ہے جس مسئلہ میں جوناگڑھی نے عمررضی اللہ عنہ کی سمجھ کو غیرمعتبر قرار دیا ہے؟ اور جس خاص مسئلہ کو ذکر کرکے جوناگڑھی رحمہ اللہ نے صحابہ کی درایت کو غیرمعتبر قرار دیا ہے کیا اس مسئلہ میں دیوبندیوں کے نزدیک صحابہ کی درایت معتبر ہے؟
دیوبندیوں ہمت کرو اور جواب دو۔ ہم نے متنازعہ عبارت کے حل کے لئے ایک فیصلہ کن چیلنج دیا ہے اگر سہج نے اس کا جواب نہ دیا تو ثابت ہوجائے گا کہ دوسروں پر صحابہ کی گستاخی کے جھوٹے الزام عائد کرنے والے خود جھوٹے اور صحابہ کے بدترین گستاخ ہیں۔
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top