سید طہ عارف
مشہور رکن
- شمولیت
- مارچ 18، 2016
- پیغامات
- 737
- ری ایکشن اسکور
- 141
- پوائنٹ
- 118
جب انسان اصول فقہ و فقہ کا یا عقیدہ و علم الکلام کا طالب علم ہو تو اس کا ذہن منطقی ہوجاتا ہے. وہ معاملات کو گہرائی کے ساتھ سمجھنا شروع ہوجاتا ہے مختلف اقوال میں جو احتمالات ہوتے ہیں اس پر اس کی نظر جانی شروع ہوجاتی ہے. ان احتمالات میں سے صائب کو پہچاننے کی صلاحیت پیدا ہونا شروع ہوجاتی اور بقیہ کے جوابات پر قدرت آنا شروع ہوجاتی ہے.
یہ صلاحیتیں جو اللہ تعالی انسان کو عطا کرتا ہے یہ دو دھاری تلوار ہیں. جس انسان کو ان صلاحیتوں میں سے جتنا حصہ ملتا ہے اتنی اس کی ذمہ داری بڑھتی ہے.
ہر انسان سے زندگی میں خطا ہوتی ہے وہ کسی سے محبت کرتا ہے کسی سے نفرت کرتا ہے. عام انسان کا معاملہ آسان ہوتا ہے. وہ ایسے کہ اس کا ذہن اس کے لیے logical fallacies نہی گھڑتا. اگر گھڑتا بھی ہے تو وہ اتنی مضبوط نہی ہوتیں اور سمجھانے والا اس کو سمجھائے تو وہ سمجھ سکتا ہے (اگر وہ مخلص ہو). عالم کا معاملہ سخت ہے. اول تو اس کا دماغ چونکہ عالی ہوتا ہے شیطان اس کے ذریعہ کافی مضبوط تاویلیں گھڑتا ہے. دوم چونکہ وہ دین کا علم رکھتا ہوتا ہے تو اس کے استدلالات دینی نصوص پر مبنی ہوتے ہیں. اگر وہ درست منھج پر بھی ہو شیطان اس درست موقف کو غلط محل پر رکھوانے کی کوشش کرتا ہے. اور ایسے مواقع پر سب سے بڑی آفت یہ ہوتی ہے کہ انسان اپنے آپ کو اخلاص کے ساتھ حق پر سمجھ رہا ہوتا ہے. یا اگر متفق علیہ گناہ ہو تو شیطان انسان کی اپنی صلاحیتوں کے ذریعے اس کا گناہ اس کے سامنے چھوٹا بنانے کی کوشش کرتا ہے.
لہذا ہم میں سے ہر ایک کو اپنا بے لاگ محاسبہ و اصلاح کرتے رہنا چاہئیے. اور اللہ تعالی کے سامنے ہدایت کے لیے اور توبہ و استغفار کے لیے دامن پھیلائے رکھنے چاہئیں.
یہ صلاحیتیں جو اللہ تعالی انسان کو عطا کرتا ہے یہ دو دھاری تلوار ہیں. جس انسان کو ان صلاحیتوں میں سے جتنا حصہ ملتا ہے اتنی اس کی ذمہ داری بڑھتی ہے.
ہر انسان سے زندگی میں خطا ہوتی ہے وہ کسی سے محبت کرتا ہے کسی سے نفرت کرتا ہے. عام انسان کا معاملہ آسان ہوتا ہے. وہ ایسے کہ اس کا ذہن اس کے لیے logical fallacies نہی گھڑتا. اگر گھڑتا بھی ہے تو وہ اتنی مضبوط نہی ہوتیں اور سمجھانے والا اس کو سمجھائے تو وہ سمجھ سکتا ہے (اگر وہ مخلص ہو). عالم کا معاملہ سخت ہے. اول تو اس کا دماغ چونکہ عالی ہوتا ہے شیطان اس کے ذریعہ کافی مضبوط تاویلیں گھڑتا ہے. دوم چونکہ وہ دین کا علم رکھتا ہوتا ہے تو اس کے استدلالات دینی نصوص پر مبنی ہوتے ہیں. اگر وہ درست منھج پر بھی ہو شیطان اس درست موقف کو غلط محل پر رکھوانے کی کوشش کرتا ہے. اور ایسے مواقع پر سب سے بڑی آفت یہ ہوتی ہے کہ انسان اپنے آپ کو اخلاص کے ساتھ حق پر سمجھ رہا ہوتا ہے. یا اگر متفق علیہ گناہ ہو تو شیطان انسان کی اپنی صلاحیتوں کے ذریعے اس کا گناہ اس کے سامنے چھوٹا بنانے کی کوشش کرتا ہے.
لہذا ہم میں سے ہر ایک کو اپنا بے لاگ محاسبہ و اصلاح کرتے رہنا چاہئیے. اور اللہ تعالی کے سامنے ہدایت کے لیے اور توبہ و استغفار کے لیے دامن پھیلائے رکھنے چاہئیں.