اگر میرا جواب آپ کے سوال کے مطابق نہ ہو تو میں ہر قسم کا ہرجانہ دینے کو تیار ہوں
آپ نے کہا تھا کہ اس طرح تو زمانے کے ساتھ غیب کی تعریف بدل جائے گی اور پہلے انگلینڈ کے میچ کے حالات مافوق الاسباب تھے اسوقت ولی بتاتا تو آپ شرک کہ دیتے اب آپ کو انگلینڈ کا میچ ماتحت الاسباب نظر آتا ہے یعنی آپ نے مثال میں یہ ثابت کرنا چاہا کہ عبدہ کی تعریف ہر زمانے میں قائم نہیں رہتی تو میں نے جواب دیا تھا کہ اس طرح تو ایک سیکنڈ بعد وہی آج کا میچ مافوق الاسباب بن جائے گا اگر آپ ٹی وی کا بٹن بند کر دیں ذرا نیچے اپنی پوسٹ دوبارہ پڑھ لیں اور حسین رضی اللہ پر ماتم کی بجائے عقل پر ماتم کریں
اب آپ نے جو جواب عنایت فرمایا ہے ایسے میں نے جو اور گندم کی مثال سے کیوں تعبیر کیا اس کی وضاحت عرض کئے دیتا ہوں تاکہ سند رہے اور بوقت ضرورت کام آوے
سوال یہ تھا کہ
کیا ماتحت الاسباب اور مافوق الاسباب کی تعریف زمانے کے حساب سے تبدیل ہوتی رہتی ہے ؟؟
اور آپ نے جو جواب عنایت فرمایا اس کا مرکزی خیال یہ تھا
آج بتاریخ 26 جنوری 2014 عیسوی کو کوئی شخص ٹی وی پر میچ دیکھ رہا ہویعنی زمانہ حال میں لیکن اگر وہ شخص ٹی وی کا بٹن بند کردے تو ایسی وقت وہ زمانہ ماضی بعید یعنی 26 جنوری 1757 عیسوی میں چلا جائے گا زمانے کی تبدیلی کا تعلق ٹی وی کے بٹن کے آن یا آف ہونے سے ہے
اب اس بات پر تو ماتم بھی نہیں کرسکتے !!!
راہ فرار آپ اختیار کر رہے ہیں میں نے کہا کہ پہلی غلطی مان لیں تو دوسری بتاؤں اگر ماننا ہی نہیں تو میرا غلطیاں بتانے کا کیا فائدہ قارئیں انصاف کر دیں اگر ماننے کے بعد نہ بتاؤں تو پھر مجھے جو کہ دیں
اوپر آپ کی غلطی کی نشاندہی کی جاچکی ہے آپ نے یقینا ملاحظہ فرمالی ہوگی
اس پر میں نے پہلی پوسٹ میں بتا دیا ہے کہ اہل علم تعریف کی دلیل نہیں مانگتے بلکہ اس کا صحیح ہونا دیکھتے ہیں کہ اس نے حصر قائم کیا کہ نہیں تھوڑا بہت علم بھی حاصل کر لیں
اہل علم تو دلیل نہیں مانگتے !!! مگر اہل حدیث صرف قرآن و حدیث کی دلیل مانگتے ہیں !!!
انتہائی معذرت کہ میں جواب سوال کی اہمیت کے مطابق دیتا ہوں چونکہ وقت کی کمہہ کا مسئلہ آ رہا ہے تو حساس سوالات کا جواب دے دے کر تھک گیا ہوں اب آ رہا ہوں جلد ان شاءاللہ
میں تو کافی دنوں سے وہاں آپ کا منتظر ہوں