ٹو بی ویری فرینک سسٹر!
مجھے معلوم نہیں کہ خواتین اتنے کمپلیکس کا شکار کیوں رہتی ہیں۔۔بالفرض اگر کوئی خواتین کے حقوق پامال کرتا ہے تو کیاجلنے بھننے اور اپنی کم تری کا رونا رونے سے ( سوری مجھے اور کوئی مناسب لفظ نہیں مل رہا)حقوق مل جائیں گے کہ معاشرہ تبدیل ہو جائے گا؟؟؟؟یا آپ کو خود سے مطمئن کرنے کے لئے عملی اقدامات کرنے پڑیں گے۔۔۔۔؟؟؟
کیا آپ کے ،میرے لئے آخرت کا اجر بہتر نہیں جہاں ذرہ بھر زیادتی کرنے والے کو بھی معاف نہیں کیا جائے گا۔۔۔ہمیں تو خوش ہونا چاہئے کہ ہماری ذمہ داریاں بہ نسبت مردوں کہ کم ہیں اور اجر بڑا۔۔۔
خواتین کے لئے پراڈکٹ اور گھریلو مخلوق کا لفظ استعمال کر کے انہیں جذباتی کرنے والے یہ کیوں بھول جاتے ہیں وہ پراڈکٹ کسی کے کام کی نہیں ہوتی جو ہر قسم کی دھول و مٹی سے غبار آلود ہو۔۔۔ خواتین گھریلو مخلوق اور پیکنگ میں ہی بھلی ہیں ۔۔۔ہاتھ در ہاتھ منتقل ہونے والی اَن پیکڈ پراڈکٹس کے حالاتِ زندگی سے اس کا اندازہ لگایا جا سکتاہے،لازم تو نہیں ہے کہ ہم ہر چیز عملی طور پر کر کے ہی سبق سیکھیں۔۔۔
مرد حاکم ہیں بالکل کوئی شک نہیں لیکن وہ اپنے لئے کس قسم کے حاکم پسند کرتے ہیں ان کی حاکمیت سے اندازہ ہو جاتا ہے۔۔تو حکمرانوں کے متعلق مختلف احادیث ہم سب نے پڑھ رکھی ہیں تو پھر کیا وجہ ہے کہ ہم مایوس ہوں اور اپنے آپکو ضائع سمجھیں؟؟
میں تجرباتی بات کروں تو جو میری بڑی بہن کا مرتبہ ہے وہ بھائی کا نہیں ،،جو میرا ہے وہ میرے چھوٹے بھائی کا نہیں ،،ہر ایک کا اپنامرتبہ مقام ہے ،،،علم کی فضیلت اللہ نے جسے دے دی وہ اللہ کی دین ہے ،،جو علم بھائی کا ہے وہ بہن کے پاس نہیں جوچھوٹے بھائی کا ہے وہ میرے پاس نہیں ،جو علم اللہ نے مجھے دیا وہ چھوٹے بھائی کے پاس نہیں ۔۔۔اور جو چھوٹی بہنوں کے پاس ہے ہوسکتا ہے وہ بڑے بھائی بہنوں کے پاس نہ ہو ۔۔۔
ایک دفعہ چھوٹے بھائی نے بھی ازراہِ مذاق ہی سہی مقابلے کی کوشش کی تھی تو آدھ گھنٹے میں سمجھا دیاتھاکہ مردوں کو زعم کس بات کاہے؟؟ صرف مرد ہونا ہی کوئی بڑائی نہیں جب تک کوئی عمل پاس نہ ہو ۔
معذرت کے ساتھ میری باتیں تلخ لگی ہوں گی لیکن مجھے یہ پسند نہیں کہ عورت باوجود فضیلتوں کے ہر مرحلہ پر خود کو مظلوم و مقہور بناکر پیش کرے۔اور نسل در نسل احساسِ محرومی منتقل ہو تا چلا جائے۔
ایک وقت تھا کہ میں بھی آپ کی طرح ہی سوچتی تھی کہ معاشرہ مردوں کا ہے اور یہ وہ ۔۔لیکن اللہ کی توفیق سے یہ بات سمجھ میں آگئی کہ ان کی فضیلت کیا ہے؟؟ان کی نیکیوں کا ثواب ہمارے سے زیادہ تو نہیں ہے ؟؟ہر ایک کو ثواب برابر ہی ملے گا۔۔یا تو کہیں یہ لکھاہوا نا کہ مرد نیکی کرے تو دس گنا اجر ہے ،،عورت کرے تو دو گنا۔۔۔اگر ایساہے پھر بھی ہم کہیں۔۔۔ہماری نظریں آخرت پہ ہیں اور سوچیں دنیا کی ۔۔بے شمار تحاریر اور شاعری جو، اب پڑھ کر ہنسی آتی ہے وہ سب کیاتھابھلا ایسی ہی باتوں کا شاخسانہ جو ہم بچپن سے پڑھتے،سنتے آرہے ہیں اور ‘‘بے چاری‘‘ عورت کا پیڈ شدہ نعرہ۔جس کے بعد گھنٹوں اپنی مظلومیت کا رونا رویا جائے ۔عمل کا وقت اپنے آپ کو مظلوم ثابت کرنے میں صرف ہو ،کام کی بات کچھ نہ ہو اور سوچیں ہی مزید دکھی کر جائیں ۔۔۔۔۔۔۔کیوں؟ دنیا تو جیسی گزر رہی ہے گزر جائے گی یہ جو قیمتی وقت ہے یہ بھی ضائع ہو جائے اور آخرت بھی برباد کر لیں ؟؟ ۔نہیں بہنو ! ایسا کر کے ہم خود کو خسارے میں ڈال لیں گی اور جن کی وجہ سے دکھی ہوتی ہیں وہ پھر عمل کے میدان میں آگے۔۔۔۔۔۔مقابلہ تو آپ کایہاں پرکرنا ہے ہے تو ہاتھ پر ہاتھ دھر کر بیٹھنے سے کیاملے گا؟؟؟؟جو دنیا لے گئے وہ آسانی سے آخرت بھی لے جائیں؟؟؟؟سوچ لیجئے
جزاک اللہ خیرا مشکوۃ سسٹر
بہت زبردست باتیں کیں ہیں آپ نے، سچی بات ہے آج کل مرد حضرات بالعموم اور خواتین تو بالخصوص اپنے آپ کو مظلوم کہتے نظر آتے ہیں، آپ نے یہاں عورتوں کو جو پیغام دیا ہے، میں سمجھتا ہوں یہ ایک عورت کا اپنے آپ کو "ناحق" مظلوم اور مغلوب ثابت کرنے والی خواتین (چاہے وہ پسِ پردہ سینکڑوں مردوں کو رلانے کا سبب بنی ہوں) کو ایک اچھا پیغام ہے کہ اپنے مقام کو سمجھا جائے۔
ایک اور بھائی بھی آپ کے اس پیغام کی تعریف کر رہے تھے، بہرحال مصروف رہنے کی وجہ سے آج تبصرہ کر رہا ہوں۔ داد دینا تو بنتا ہے نا۔ اللہ تعالیٰ آپ کے علم میں اضافہ فرمائے آمین