• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

:::::: عید الاضحی اور عید الفِطر، شرعی حُکم (حیثیت ) ، اور اہم مسائل :::::::

عادل سہیل

مشہور رکن
شمولیت
اگست 26، 2011
پیغامات
367
ری ایکشن اسکور
943
پوائنٹ
120
: مسئلہ (٤) ::::: عید کی نماز میں اضافی تکبیروں کے ساتھ رفع الیدین کرنا ( دونوں ہاتھوں کو کانوں تک اُٹھانا ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ::::: سنن البیہقی میں عبداللہ ابن عُمر رضی اللہ عنہما کے بارے میں جو روایت ہے کہ وہ نمازِ جنازہ اور نمازِ عید میں سب تکبیروں کے ساتھ رفع الیدین کیا کرتے تھے ، یہ روایت ضعیف یعنی کمزور ناقابلِ حُجت ہے، اِرواء الغلیل/حدیث ٦٤٠ ،
اس کے بارے میں کچھ تفصیلی بتا دیں،،
کہ رفع الدین نہیں کرنا چاہیے؟؟؟
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ ،
محترم بھائی ، ناصر صاحب ، آپ کے سوال کے جواب میں محترم شاکر بھائی نے کچھ معلومات مہیا کی ہیں ، اللہ انہیں جزائے خیر عطاء فرمائے ،
میرا یہ مضمون تین سال پہلے دو تین مختلف فورمز میں نشر ہوا تھا ، اس وقت بھی ایک بھائی نے آپ کے سوال کے جیسا سوال کیا تھا ، الحمد للہ میں نے اس کا تفصیلی جواب ارسال کیا تھا، آپ اور دیگر قارئین کرام """ یہاں """ اس کا مطالعہ فرما سکتے ہیں ،
س کے بعد مزید کوئی اشکال ہو تو ضرور سامنے لایے ، اللہ تبارک و تعالیٰ ہمیں واقعتا اس کے رسول کریم صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کا متبع بننے کی ہمت دے ، و السلام علیکم۔
 

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,982
پوائنٹ
323
[FONT=&quot] یہ فاضل مؤلف کا سہو ہے ! تکبیرات عیدین کے ساتھ رفع الیدین کرنا صحیح حدیث سے ثابت ہے ۔ موصوف نے جو روایت ذکر فرمائی ہے وہ یقینا ضعیف ہے لیکن یہ مسئلہ صحیح حدیث سے ثابت ہے ملاحظہ فرمائیں :[/FONT]
[FONT=&quot]سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نبی کریم صلى اللہ علیہ وسلم کی نماز کا طریقہ کار نقل کرتے ہوئے فرماتے ہیں [/FONT][FONT=&quot]" وَيَرْفَعُهُمَا فِي كُلِّ تَكْبِيرَةٍ يُكَبِّرُهَا قَبْلَ الرُّكُوعِ حَتَّى تَنْقَضِيَ صَلَاتُهُ " [/FONT][FONT=&quot]اور آپ صلى اللہ علیہ وسلم ان دونوں (ہاتھوں) کو ہر اس تکبیر کے ساتھ اٹھاتے تھے جو آپ رکوع سے قبل کہتے حتى کہ نماز ختم ہو جاتی ۔[/FONT]
[FONT=&quot]سنن أبی داود کتاب الصلاۃ باب رفع الیدین فی الصلاۃ ح ۷۲۲[/FONT]
[FONT=&quot]اس حدیث سے واضح طور پر ثابت ہو رہا ہے کہ تکبیرات عیدین کے ساتھ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم رفع الیدین فرماتے تھے , کیونکہ یہ تکبیرات بھی قبل از رکوع ہوتی ہیں[/FONT]
 

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,982
پوائنٹ
323
:
: مسئلہ (٦) ::::: عید کی نماز کے لیے جاتے ہوئے تکبیر بلند کرنا چاہیئے اور نماز شروع ہونے تک بلند کرتے رہنا چاہیئے::::
::::: دلیل ::::: ( کَان صَلی اللَّہُ عَلِیہِ وَسلمَ یَخرُجُ یَومُ الفِطرِ فَیُکَبِّرُ حَتَی یَاتِی المُصَّلَی وحَتَی یَقضِی الصَّلاۃَ فَاِذا قَضَی الصَّلاۃَ قَطعَ التَّکبِیر ) ( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (عید )فِطر کے دِن (نماز کے لیے) نکلتے تو تکبیر بلند کرتے یہاں تک (اسی حالت میں ) مُصلّے پہنچتے اور نماز ادا فرماتے اور اسکے بعد تکبیر روک دیتے سلسۃ الاحادیث الصحیحۃ / حدیث ١٧١ ۔
۔
مذکورہ بالا روایت جسے شیخ البانی رحمہ اللہ نے صحیح کہا ہے ہماری تحقیق کے مطابق وہ ضعیف ہے مرسل ہونے کی بناء پر اور اسکا جو شاہدشیخ صاحب نے سلسلہ میں پیش فرمایا ہے وہ بھی ناقابل احتجاج ہے ۔
اور تکبیرات عیدین جہرا کہنا کتاب وسنت سے ثابت نہیں البتہ عید گاہ میں انہیں جہر کرنے کی دلیل ملتی ہے ۔
رہی ابن عمر و ابن عباس رضی اللہ عنہ والی روایات تووہ منى کے بازار میں تکبیرات بلند کرتے تھے اور وہ حجاج ہوتے تھے اور حاجیوں کے لیے تکبیرات وتلبیہ وتہلیل بلند کرنا ثابت ہے
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
مذکورہ بالا روایت جسے شیخ البانی رحمہ اللہ نے صحیح کہا ہے ہماری تحقیق کے مطابق وہ ضعیف ہے مرسل ہونے کی بناء پر اور اسکا جو شاہدشیخ صاحب نے سلسلہ میں پیش فرمایا ہے وہ بھی ناقابل احتجاج ہے ۔
گویا اب آپ کی تحقیق کے آگے ناصر الدین البانی صاحب کی تحقیق مانند پڑ گئی ہے؟
 

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,982
پوائنٹ
323
گویا اب آپ کی تحقیق کے آگے ناصر الدین البانی صاحب کی تحقیق مانند پڑ گئی ہے؟
ننھے پیارے !
ایسی بات نہیں ہے اور نہ ہوتی ہے اور نہ ہی کہی جاتی ہے
حدیث کی تحقیق کرنے والوں کے مابین اختلاف مختلف وجوہات کی بناء پر ہوتا ہے کبھی اسکا سبب تفاوت علم ہوتا ہے تو کبھی تفاوت منہج اور کبھی کچھ اور
اس روایت کی صحت وضعف میں ہمارا البانی صاحب سے اختلاف تفاوت منہج کی بناء پر ہے ۔
بہر حال چونکہ آپکو ان ساری باتوں کا علم نہیں ہے اس لیے آپ خاموشی سے ان کی باتیں پڑھیں اور سنیں جنہیں ان باتوں کا علم ہے
آہستہ آہستہ آپکو بھی پتہ چلنے لگ جائے گا اور آپ ایسی بات اسکے بعد کبھی نہیں کہیں گے إن شاء اللہ
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
گویا اب آپ کی تحقیق کے آگے ناصر الدین البانی صاحب کی تحقیق مانند پڑ گئی ہے؟
ارسلان بھائی، علمائے کرام کا ادب و احترام اور ان سے بات کرتے وقت شائستگی لازم ہے۔ یہ انداز کچھ مناسب محسوس نہیں ہوتا۔ اگر آپ علامہ البانی رحمہ اللہ اور رفیق طاھر بھائی جان کے دلائل کو پرکھ کر درست و غلط کی تمیز کر سکتے ہیں تو طرفین کے دلائل کا مطالعہ کر لیں اور جس کی غلطی ہو اسے آگاہ کریں۔ ورنہ طالب علمانہ حیثیت سے سوال کیا جانا چاہئے۔ البانی صاحب بھی عالم دین ہی تھے اور ان کی تحقیق سے کئی علمائے کرام ازروئے دلائل اختلاف کرتے آ رہے ہیں۔ رفیق طاھر بھائی نے بھی دلیل دی ہے کہ حدیث مرسل ہے اس لئے ضعیف ہے۔ امید ہے آپ ناراض نہیں ہوں گے۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
ننھے پیارے !
ایسی بات نہیں ہے اور نہ ہوتی ہے اور نہ ہی کہی جاتی ہے
حدیث کی تحقیق کرنے والوں کے مابین اختلاف مختلف وجوہات کی بناء پر ہوتا ہے کبھی اسکا سبب تفاوت علم ہوتا ہے تو کبھی تفاوت منہج اور کبھی کچھ اور
اس روایت کی صحت وضعف میں ہمارا البانی صاحب سے اختلاف تفاوت منہج کی بناء پر ہے ۔
بہر حال چونکہ آپکو ان ساری باتوں کا علم نہیں ہے اس لیے آپ خاموشی سے ان کی باتیں پڑھیں اور سنیں جنہیں ان باتوں کا علم ہے
آہستہ آہستہ آپکو بھی پتہ چلنے لگ جائے گا اور آپ ایسی بات اسکے بعد کبھی نہیں کہیں گے إن شاء اللہ
وضاحت کرنے کا شکریہ آپ کا
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
ارسلان بھائی، علمائے کرام کا ادب و احترام اور ان سے بات کرتے وقت شائستگی لازم ہے۔ یہ انداز کچھ مناسب محسوس نہیں ہوتا۔ اگر آپ علامہ البانی رحمہ اللہ اور رفیق طاھر بھائی جان کے دلائل کو پرکھ کر درست و غلط کی تمیز کر سکتے ہیں تو طرفین کے دلائل کا مطالعہ کر لیں اور جس کی غلطی ہو اسے آگاہ کریں۔ ورنہ طالب علمانہ حیثیت سے سوال کیا جانا چاہئے۔ البانی صاحب بھی عالم دین ہی تھے اور ان کی تحقیق سے کئی علمائے کرام ازروئے دلائل اختلاف کرتے آ رہے ہیں۔ رفیق طاھر بھائی نے بھی دلیل دی ہے کہ حدیث مرسل ہے اس لئے ضعیف ہے۔ امید ہے آپ ناراض نہیں ہوں گے۔
السلام علیکم
اگر میری بات سے کہیں علماء کی بے ادبی یا غیر اخلاقی پہلو نکلتا ہو تو میں معذرت چاہتا ہوں لیکن جن کی پوسٹ پر تبصرہ کیا گیا ہے ان کا ان باتوں کا محسوس نہ کرنا اور ایک عامی کی بات میں چھپی پریشانی کو سمجھ جانے کے بعد کسی دوسرے کا اپنی مرضی کا مفہوم چسپاں کرنا کچھ مناسب نہیں لگا۔خیر یہاں بدگمانی کو ختم کرنے کے لیے وضاحت کر رہا ہوں کہ یہ علماء کی بے ادبی نہیں بلکہ پریشانی کا اظہار ہے۔میں علماء کرام کی کتب کا مطالعہ کرتے ہوں تو ایک بات کثرت سے سامنے آتی ہے وہ یہ کہ جب بھی علماء اہلحدیث اپنی کتاب میں صحیحین کے علاوہ کوئی حدیث کوڈ کرتے ہیں تو وضاحت میں لکھتے ہیں (شیخ البانی نے اس کو صحیح/حسن/حسن لغیرہ/ضعیف/موضوع کہا ہے)اس کا اظہار آپ پروفیسر ڈاکٹر فضل الہی کی کتب میں دیکھ سکتے ہیں۔اور کتب کا مطالعہ کرنے کے بعد یہ پتہ لگتا ہے کہ شیخ البانی کی تحقیقات سے علماء بہت زیادہ متفق ہیں ایسی صورتحال میں کسی آدمی کا شیخ البانی کی تحقیق کو رد کرنا ایک پریشانی کا سبب ہے۔جس کا اظہار کرنے پر تنقید سننی پڑی۔
اللہ ہم سب کو سیدھا راستہ دکھائے آمین۔
رفیق طاھر بھائی نے بھی دلیل دی ہے کہ حدیث مرسل ہے اس لئے ضعیف ہے۔
یہ دلیل مجھے [LINK=http://www.kitabosunnat.com/forum/%D8%AC%D9%85%D8%B9%DB%81-%D9%88%D8%B9%DB%8C%D8%AF%DB%8C%D9%86-73/%D8%B9%DB%8C%D8%AF-%D8%A7%D9%84%D8%A7%D8%B6%D8%AD%DB%8C-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%B9%DB%8C%D8%AF-%D8%A7%D9%84%D9%81%D9%90%D8%B7%D8%B1%D8%8C-%D8%B4%D8%B1%D8%B9%DB%8C-%D8%AD%D9%8F%DA%A9%D9%85-%D8%AD%DB%8C%D8%AB%DB%8C%D8%AA-%D8%8C-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A7%DB%81%D9%85-%D9%85%D8%B3%D8%A7%D8%A6%D9%84-2324/index2.html#post13583]اس مراسلے[/LINK] میں تو نظر نہیں آئی کہیں اور دی گئی ہو تو میں (معلومات میں اضافے کے لیے)دیکھنا چاہتا ہوں۔
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
ارسلان بھائی،
آپ کے مراسلے میں خدانخواستہ بے ادبی یا غیر اخلاقی پہلو نہیں تھا۔ لیکن ایک نیوٹرل انسان کی حیثیت سے مجھے پڑھنے پر انداز تنقیدی لگا۔ آپ نے وضاحت کر دی کہ آپ کی ایسی نیت نہیں تھی۔ لہٰذا میری طرف سے خوش دلی سے معذرت قبول فرمائیں۔

نیز، دلیل اسی مراسلے میں موجود ہے بھائی۔
مذکورہ بالا روایت جسے شیخ البانی رحمہ اللہ نے صحیح کہا ہے ہماری تحقیق کے مطابق وہ ضعیف ہے مرسل ہونے کی بناء پر اور اسکا جو شاہدشیخ صاحب نے سلسلہ میں پیش فرمایا ہے وہ بھی ناقابل احتجاج ہے ۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
ارسلان بھائی،
آپ کے مراسلے میں خدانخواستہ بے ادبی یا غیر اخلاقی پہلو نہیں تھا۔ لیکن ایک نیوٹرل انسان کی حیثیت سے مجھے پڑھنے پر انداز تنقیدی لگا۔ آپ نے وضاحت کر دی کہ آپ کی ایسی نیت نہیں تھی۔ لہٰذا میری طرف سے خوش دلی سے معذرت قبول فرمائیں۔
شاکر بھائی،
جیسے مجھے آپ کا انداز تنقیدی لگا(غلط فہمی کی بنا پر).لہٰذا میری طرف سے بھی خوش دلی سے معذرت قبول فرمائیں۔
ہم نے اپنی غلط فہمیاں دور کر لی۔الحمدللہ
 
Top