ایک مسجد کے باہر کوئی شخص کھڑا ہو جائے اور زور زور سے چلانا شروع ہو جائے،
یہ مسجد ہے، یہ مسجد ہے، یہ مسجد ہے۔
میں آج منوا کے چھوڑوں گا،یہ مسجد ہے، تمہیں ماننا پڑے گا یہ مسجد ہے۔
لوگ کہیں گے حضرت کیا ہو گیا آپ کو؟
کسی نے انکار کیا ہے مسجد کا؟
اس کا مینار بتا رہا ہے یہ مسجد ہے،
گبند بتا رہا ہے یہ مسجد ہے،
محراب بتا رہا ہے یہ مسجد ہے،
اس کی ایک ایک چیز بتا رہی ہے یہ مسجد ہے،
تم نے زور لگانا ہے تو اس بات پہ لگاؤ کہ اس کی عظمت یہ ہے۔
تم نے زور لگانا ہے تو اس بات پہ لگاؤ کہ جو اسے بنائے الله اسے جنت میں گھر دیتا ہے۔
تم نے زور لگانا ہے تو اس بات پہ لگاؤ کہ اس میں با وضو آتے ہیں، اس میں اعتکاف کی نیت سے آتے ہیں۔
تم نے زور لگانا ہے تو اس بات پہ لگاؤ کہ اس میں ایک الله کو پکارا جاتا ہے ، غیر الله کو پکارنے کی نفی کی جاتی ہے۔
یہ کیا زور لگانا شروع ہو گئے کہ مسجد ہے، مسجد ہے۔
جب کوئی انکار کرنے والا ہے ہی نہیں تو تمہارا زور لگانا کیسا؟
.
میلاد ہے، ولادت ہے، بے شک ہے۔
کس نے انکار کیا آقا صلی الله علیہ وسلم کی ولادت با سعادت کا؟
کس نے انکار کیا آقا صلی الله علیہ وسلم کے میلاد مبارک کا؟
مجھے دنیا سے کوئی ایسا کافر لا کے دکھاؤ جو آقا صلی الله علیہ وسلم کی ولادت کا انکار کرے، آقا صلی الله علیہ وسلم کے میلاد کا انکار کرے۔۔
تم نے زور لگانا ہے تو اس بات پر لگاؤ کہ آقا کریم صلی الله علیہ وسلم کا اٹھنا ایسے تھا، آقا کا بیٹھنا ایسے تھا۔
تم نے زور لگانا ہے تو اس بات پر لگاؤ کہ آقا کا چلنا ایسے تھا،
آقا کا کھانا ایسے تھا،
آقا کا پینا ایسے تھا،
آقا کا اوڑھنا ایسے تھا۔
تم نے زور لگانا ہے تو اس بات پر لگاؤ کہ آقا کی غمی ایسے تھی،
آقا کی خوشی ایسے تھی،
آقا کی معیشت ایسے تھی،
آقا کی تجارت ایسے تھی،
آقا کا حسن سلوک ایسے تھا،
آقا کا مزاج ایسے تھا۔
تم نے زور لگانا ہے تو اس بات پر لگاؤ کہ آقا کی صلح ایسے تھی،
آقا کی جنگ ایسی تھی،
آقا کی عبادت ایسی تھی،
آقا کی تلاوت ایسی تھی،
آقا کی دعائیں ایسی تھی،
ادائیں ایسی تھیں، وفائیں ایسی تھی۔۔!!
.
پھر میلاد مناؤ تو آقا صلی الله علیہ وسلم کے مبارک طریقوں اور اداؤں سے انحراف کی جرات ہی نہ رہے۔
طرزِ صحابہ پر میلاد مناؤ تو اپنی ایجاد کردہ خرافات کے حوالے قرآن و حدیث سے ڈھونڈنے کا حوصلہ ہی نہ کر سکو۔
پھر نہ کسی بریلوی کو وضاحت کی ضرورت پڑے اور نہ کسی وہابی اور دیو بندی کو فتوٰی دینے کا تکلف کرنا پڑے۔
اگر ہم مرکزِ عالم ، رحمۃ للعالمین صلی الله علیہ وسلم کے گرد یکجا ہو جائیں تو پھر کون سپر پاور ہے جو ہم مسلمانوں کو میلی آنکھ دکھا سکے۔
اسی درد کو بیان کرتے کرتے علامہ اقبال تھک گئے کہ،
منفعت ایک ہے اس قوم کی نقصان بھی ایک
ایک ہی سب کا نبی دین بھی ایمان بھی ایک
حرم پاک بھی ، اللہ بھی قرآن بھی ایک
کچھ بڑی بات تھی ہوتے جو مسلمان بھی ایک