• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عیسائی رجسٹرار کے ذریعے بے دین لڑکے سے زبردستی نکاح درست ہے ؟

وہم

رکن
شمولیت
فروری 22، 2014
پیغامات
127
ری ایکشن اسکور
38
پوائنٹ
75
جزاک اللہ خیرا
ایک بات یہ بھی کلئیر علم بڑھانے کے لئے بتا دیجئے کہ کیا مسلمانوں کا نکاح غیر مسلم پڑھا سکتا ہے حالانکہ جب غیر مسلم پڑھائے گا تو وہ اسلامی طریقہ کو ملحوظ بھی نہیں رکھے گا ، ایسے نکاح کے بندھن کی کیا حیثیت ہوگی اگر باقی شرائط پوری ہوں؟
 

وہم

رکن
شمولیت
فروری 22، 2014
پیغامات
127
ری ایکشن اسکور
38
پوائنٹ
75
اور کیا اب وہ لڑکی آزاد ہے یا عدالت سے رجوع کرے پہلے اس غیر شرعی شادی کو ختم کرنے کے لئے تاکہ کسی اور جگہ وہ نکاح شرعی کر سکے؟
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
ایک بات یہ بھی کلئیر علم بڑھانے کے لئے بتا دیجئے کہ کیا مسلمانوں کا نکاح غیر مسلم پڑھا سکتا ہے
جی نہیں ، غیر مسلم نہیں پڑھا سکتا کیونکہ نکاح پڑھانے والا فریقین میں سے کسی ایک وکیل یا ولی ہوتا ہے ، اور غیر مسلم جب مسلمان کے نکاح اور شادی کا گواہ نہیں بن سکتا ،تو ولی یا وکیل کیسے بن سکتا ہے ؟
کیا اب وہ لڑکی آزاد ہے یا عدالت سے رجوع کرے پہلے اس غیر شرعی شادی کو ختم کرنے کے لئے تاکہ کسی اور جگہ وہ نکاح شرعی کر سکے؟
نہیں ، وہ لڑکی ابھی آزاد نہیں ،
پہلے شرعی حکم ان دونوں کو بتایا ، سمجھایا جائے ، اور ولی کی موجودگی و رضا سے معاملہ شرعی عالم۔۔ یا عدالت کے روبرو پیش کرکے ختم کروایا جائے ؛
کیونکہ عدالت یا متعلقہ دفتر میں یہ شادی رجسٹر ہوچکی ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
شیخ فیض صاحب اور محترم ابن داود صاحب نے جیسے فرمایا ، معاملہ واضح نہیں ہے ۔ البتہ جو کچھ لکھا گیا ہے ، اگر درست ہے تو پھر یہ نکاح فاسد ہے :
1۔ ولی نہ ہونے کی وجہ سے ۔
2۔ عورت کی رضا مندی مفقود ہے ۔
3۔ گواہی کے تقاضے پورے نہیں تھے ۔ ( ایک تو عورتیں تھیں ، دوسرا : ان میں بھی غیر مسلم)
رہی بات عیسائی عورت کے پاس نکاح کے لیے جانا ، تو اس كا براه راست امور نکاح سے کوئی تعلق تو نہیں نظر آتا ، لیکن ایک مسلمان کا غیر مسلم کے پاس اپنا شرعی معاملہ لے کر جانا ، یہ سخت سے سخت گناہ سے لے کر ’ ارتداد ‘ بھی ہوسکتا ہے ۔
ہمارے مولوی صاحب نکاح کے وقت عقیدہ توحید ، اتباع سنت کی باتیں کرتے ہیں ، عیسائی اس وقت کیا کرتے ہیں ؟ عیسی ابن اللہ کہتے ہوں گے ؟ وغیرہ ۔ پھر ممکن ہے اس پر اقرار بھی کرواتے ہوں ، ایسی صورت حال میں یہ معاملہ انتہائی خطرناک ہے ۔
البتہ نکاح درست نہیں ہوا ، اس کا حل یہ نہیں دوبارہ نکاح کسی اور سے پڑھایا جائے ، اس کا حل یہ ہے کہ انہیں کے درمیاں شرعی قواعد و ضوابط کے مطابق تجدید نکاح کیا جائے ۔ اگر ممکن نہ ہو تو پھر دوسری طرف جایا جائے ۔
ایسے مسائل کا صحیح اور قابل عمل حل ہے کہ فریقین معاملہ لے کر کسی مستند عالم دین کے پاس جائیں ، انہیں ساری صورت حال بتائیں ، ان کے سوالوں کے جواب دیں ، پھر قرآن وسنت کی روشنی میں وہ جوحل بتائیں ، اس پر عمل کریں ۔
بہر صورت خلاصہ یہ ہے کہ یہ نکاح درست نہیں ، یعنی ہوا ہی نہیں ، البتہ چونکہ رسمی کاروائی کی بنا پر فریقین کو صحت نکاح کا شبہہ تھا ، اس لیے دونوں کے تعلقات میاں بیوی والے ہی تصور ہوں گے ، یعنی زنا وغیرہ کی حد نہیں لگے گی ، اگر عورت کہیں اور شادی کرنا چاہتی ہے تو پہلے شوہر سے تعلقات ختم کرے ، جس رسمی کاروائی کے ذریعے یہ تعلق قائم ہوا ، اس کے ذریعے اس کو ختم کروائے اور عدت گزارے وغیرہ ۔
اللہ تعالی ہمارے حال پر رحم فرمائے ۔
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
شیخ فیض صاحب اور محترم ابن داود صاحب نے جیسے فرمایا ، معاملہ واضح نہیں ہے ۔ البتہ جو کچھ لکھا گیا ہے ، اگر درست ہے تو پھر یہ نکاح فاسد ہے :
1۔ ولی نہ ہونے کی وجہ سے ۔
2۔ عورت کی رضا مندی مفقود ہے ۔
3۔ گواہی کے تقاضے پورے نہیں تھے ۔ ( ایک تو عورتیں تھیں ، دوسرا : ان میں بھی غیر مسلم)
رہی بات عیسائی عورت کے پاس نکاح کے لیے جانا ، تو اس كا براه راست امور نکاح سے کوئی تعلق تو نہیں نظر آتا ، لیکن ایک مسلمان کا غیر مسلم کے پاس اپنا شرعی معاملہ لے کر جانا ، یہ سخت سے سخت گناہ سے لے کر ’ ارتداد ‘ بھی ہوسکتا ہے ۔
ہمارے مولوی صاحب نکاح کے وقت عقیدہ توحید ، اتباع سنت کی باتیں کرتے ہیں ، عیسائی اس وقت کیا کرتے ہیں ؟ عیسی ابن اللہ کہتے ہوں گے ؟ وغیرہ ۔ پھر ممکن ہے اس پر اقرار بھی کرواتے ہوں ، ایسی صورت حال میں یہ معاملہ انتہائی خطرناک ہے ۔
البتہ نکاح درست نہیں ہوا ، اس کا حل یہ نہیں دوبارہ نکاح کسی اور سے پڑھایا جائے ، اس کا حل یہ ہے کہ انہیں کے درمیاں شرعی قواعد و ضوابط کے مطابق تجدید نکاح کیا جائے ۔ اگر ممکن نہ ہو تو پھر دوسری طرف جایا جائے ۔
ایسے مسائل کا صحیح اور قابل عمل حل ہے کہ فریقین معاملہ لے کر کسی مستند عالم دین کے پاس جائیں ، انہیں ساری صورت حال بتائیں ، ان کے سوالوں کے جواب دیں ، پھر قرآن وسنت کی روشنی میں وہ جوحل بتائیں ، اس پر عمل کریں ۔
بہر صورت خلاصہ یہ ہے کہ یہ نکاح درست نہیں ، یعنی ہوا ہی نہیں ، البتہ چونکہ رسمی کاروائی کی بنا پر فریقین کو صحت نکاح کا شبہہ تھا ، اس لیے دونوں کے تعلقات میاں بیوی والے ہی تصور ہوں گے ، یعنی زنا وغیرہ کی حد نہیں لگے گی ، اگر عورت کہیں اور شادی کرنا چاہتی ہے تو پہلے شوہر سے تعلقات ختم کرے ، جس رسمی کاروائی کے ذریعے یہ تعلق قائم ہوا ، اس کے ذریعے اس کو ختم کروائے اور عدت گزارے وغیرہ ۔
اللہ تعالی ہمارے حال پر رحم فرمائے ۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
محترم شیخ
مغربی ممالک یعنی یورپ اور امریکا وغیرہ میں شادی کا اندراج 'رجسٹرار آف میریجز' کے پاس ہوتا ہے۔ یہ ایک انتظامی ضرورت ہے اور بالکل اسی طرح ہے جیسے ہمارے ہاں نکاح یونین کونسل میں رجسٹر کروا کر سرٹیفکیٹ حاصل کیا جاتا ہے۔یہ لازم ہے اس کے بغیر قانونی طور پر شادی کی کوئی حیثیت نہیں۔ اس سے قبل یا بعد میں ہر شخص اپنے مذہب کے مطابق عقد نکاح کرتا ہے۔ عیسائی چرچ میں، ہندو مندر میں، مسلمان مسجد یا کمیونٹی سینٹر میں۔ رجسٹرار 'پیپر میرج' کا شک ہونے پر تحقیق اور سوال و جواب بھی کرسکتے ہیں۔ رجسٹرار عیسائی، یہودی، ہندو، ملحد، مسلمان بھی ہوسکتا ہے۔ یہ شرعی معاملہ عیسائی عورت کے پاس لے جانے اور گناہ یا ارتداد والی کوئی بات نہیں ہے۔ اس موقع پر مذہبی امور عمل میں نہیں لائے جاتے۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
یہ شرعی معاملہ عیسائی عورت کے پاس لے جانے اور گناہ یا ارتداد والی کوئی بات نہیں ہے۔ اس موقع پر مذہبی امور عمل میں نہیں لائے جاتے۔
پھر تو ایک انتظامی معاملہ ہے ، جس میں کوئی حرج نہیں ۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,410
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
1۔ ولی نہ ہونے کی وجہ سے ۔
ولی نے ہی تو عورت کو اس شادی پر مجبور کیا ہے!
2۔ عورت کی رضا مندی مفقود ہے ۔
مفقود کیوں کر ہوئی؟ لڑکی مجبوراً ہی سہی مگر دفتر میں شادی کے وقت ایجاب و قبول میں شامل تھی!
3۔ گواہی کے تقاضے پورے نہیں تھے ۔ ( ایک تو عورتیں تھیں ، دوسرا : ان میں بھی غیر مسلم)
یہ نکتہ اب تک مبہم ہے!
عیسائی اس وقت کیا کرتے ہیں ؟ عیسی ابن اللہ کہتے ہوں گے ؟ وغیرہ ۔ پھر ممکن ہے اس پر اقرار بھی کرواتے ہوں ، ایسی صورت حال میں یہ معاملہ انتہائی خطرناک ہے ۔
ایسا کچھ نہیں ہوتا!

عورت شاید اس نکاح کو فسخ کروانا چاہتی ہے، جیسا کہ سوال کیا گیا:
اور کیا اب وہ لڑکی آزاد ہے یا عدالت سے رجوع کرے پہلے اس غیر شرعی شادی کو ختم کرنے کے لئے تاکہ کسی اور جگہ وہ نکاح شرعی کر سکے؟
اس کا جواب شیخ اسحاق سلفی نے یوں دیا ہے:
نہیں ، وہ لڑکی ابھی آزاد نہیں ،
پہلے شرعی حکم ان دونوں کو بتایا ، سمجھایا جائے ، اور ولی کی موجودگی و رضا سے معاملہ شرعی عالم۔۔ یا عدالت کے روبرو پیش کرکے ختم کروایا جائے ؛
کیونکہ عدالت یا متعلقہ دفتر میں یہ شادی رجسٹر ہوچکی ہے ۔
اور ممکن بھی یوں ہی ہے ، کیونکہ بصورت دیگر، وہ عورت قانونی طور پر نکاح پر نکاح کرنے کی مجرم ہو جائے گے، جب ایک شادی رجسٹر ہو تو اس عورت کی دوسری شادی رجسٹر نہیں ہو پائے گی! قانونی لحاظ سے!
 
Last edited:

وہم

رکن
شمولیت
فروری 22، 2014
پیغامات
127
ری ایکشن اسکور
38
پوائنٹ
75
آپ سب لوگوں کا بہت بہت شکریہ ،نیٹ کی خرابی کی وجہ سے میں لیٹ ہو گیا ، اہل علم بھائیوں نے جو مبہم پوائینٹ ہائی لائیٹ کئے ہیں میں دوبارا سائل سے ان کی تفصیل پوچھ کر آپ کو بتا دوں گا ، اور ان شاء اللہ میرے اگلے کمنٹ میں ان کی تفصیل ہوگی ،علمی معلومات کا خزانہ ایک جگہ اکٹھا ہوا، اس کے لئے میں تمام بھائیوں کا تہہ دل سے مشکور ہوں
 

وہم

رکن
شمولیت
فروری 22، 2014
پیغامات
127
ری ایکشن اسکور
38
پوائنٹ
75
قابل ذکر بات یہ ہے کہ حق مہر نام کی کوئی چیز اس نکاح میں نہیں تھی ، جیسا کہ تصویر میں اس کی وضاحت موجود ہے ،
 

وہم

رکن
شمولیت
فروری 22، 2014
پیغامات
127
ری ایکشن اسکور
38
پوائنٹ
75
تفصیل معلوم کی گئی ہے ، اس کا خلاصہ یہ ہے

1-لڑکی کے والدین لڑکی کی اس لڑکے سے شادی کرانے کے لئے بہت پریشان تھے اور کھانا پیچا چھوڑا ہوا تھا اور والد تہجد میں دعائیں مانگتا تھا اس ساری نفسیاتی پریشانی و الجھن کو دیکھتے ہوئے لڑکی نے بد دلی سے حامی بھر لی

2-نکاح کے لئے بس اس غیر مسلم عورت کے پاس جایا گیا جس نے انگلش میں کوئی لیکچر جھاڑا جس میں ایک دوسرے کے ساتھ وفا کے عہد و پیمان شامل تھے ، پھر اس نے فارم فل کیا جس میں والدین کے نام ، اور خاوند کی ملازمت کی تفصیل و دیگر بنیادی تفصیل تھی ، یہی شادی کا الف سے لے کر ، یکے تک پراسس تھا

3- گواہ دو عورتیں مسلمان تھیں مگر جہاں یہ ساری کاراوئی ہوئی وہاں گواہ عورتوں دلہا دلہن اور نکاح رجسٹر کرنے والی کے علاوہ کوئی مرد یا لوگ موجود نہیں تھے

4-ان کا اب ایک بچہ بھی ہے
 
Top