تشریح :
فوائدومسائل
:
غسل خانے میں پیشاب سے بچنا ہی افضل ہے خواہ وہ کچا ہو یا سیمنٹ اور چپس وغیرہ سے بنا ہو کیونکہ آپﷺ نے اس سے منع فرمایا ہے ۔ پیشاب کے لیے جگہ علیحدہ بنی ہوئی ہو تو کوئی حرج نہیں ۔ الغرض طہارت میں بداحتیاطی کی وجہ سے وسوسہ لاحق ہوسکتا ہے۔
آج کل جدید تعمیرات میں "کامن باتھ روم" ہوتا ہے۔ باتھ روم خواہ چھوٹا ہو یا بڑا، اس میں تین علیحدہ علیحدہ پورشن ہوتے ہیں۔
۱۔ انڈین کموڈ یا ویسٹرن سیٹ والا کموڈ
۲۔ واش بیسن (منہ دھونے کا ٹب)
۳۔ غسل کے لئے شاور یا نل
ان تینوں پورشنز میں الگ الگ ضرورتیں پوری کی جاتی ہیں۔ تینوں ایک دوسرے سے الگ الگ بھی ہوتے ہیں۔ حتی کہ تینوں کا ڈرین لائن بھی جدا ہوتا ہے۔ ایسے کامن باتھ رومز یا واش رومز میں پیشاب پائخانہ، وضو اور غسل بلا کراہت درست ہے۔
قدیم زمانے میں یا آج بھی دیہات و قصبات یا پرانی تعمیرات وغیرہ میں "غسل خانہ" اور "بیت الخلا" الگ الگ ہوتے ہیں۔ جہاں یہ دونوں الگ الگ ہوں وہاں غسل خانہ میں پیشاب کرنے سے فرش گندہ ہوجاتا ہے اور غسل یا وضو کرتے وقت گندے چھینٹے جسم پر پڑ سکتے ہیں۔ اس لئے خالص غسل خانوں میں پیشاب نہیں کرنا چاہئے۔
واللہ اعلم بالصواب