• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

غسل خانے میں پیشاب کرنے کا حکم

رانا ابوبکر

تکنیکی ناظم
شمولیت
مارچ 24، 2011
پیغامات
2,075
ری ایکشن اسکور
3,040
پوائنٹ
432
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیاغسل خانے میں پیشاب کرنا جائز ہے یا ناجائز ہے۔؟ اگر ناجائزہے تو اکثر مسجدوں میں غسل خانے اور باتھ روم اکٹھے کیوں بنائے گئے ہیں۔؟
 

Hina Rafique

رکن
شمولیت
اکتوبر 21، 2017
پیغامات
282
ری ایکشن اسکور
18
پوائنٹ
75
السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ
@رانا ابوبکر
پیارے بھائی مجھے غسل خانہ میں پیشاب کرنے والا جواب نہیں شو ہو رہا ۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
وعلیکم السلام
یہ محدث فتوی سائیٹ کا لنک ہے
اور محدث فتوی سائیٹ پر آج کل شاید کام چل رہا ہے اسلئے بند ہے ؛
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
غسل خانہ میں پیشاب
سنن ابی داود (ح28) میں ہے :
عن حميد الحميري وهو ابن عبد الرحمن، قال: لقيت رجلا صحب النبي صلى الله عليه وسلم كما صحبه أبو هريرة، قال: «نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم أن يمتشط أحدنا كل يوم، أو يبول في مغتسله»
ترجمہ :
ثقہ تابعی اور اہل بصرہ کے بڑے فقیہ حمید حمیری ؒکہتے ہیں کہ میں ایک صاحب سے ملا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت سے فیض یافتہ تھے جیسے کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں رہے تھے ، انہوں نے بیان کیا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا کہ ہمارا کوئی شخص ہر روز کنگھی کرے پا اپنے غسل خانے میں پیشاب کرے ۔
سنن ابی داود حدیث نمبر 28 ، سنن النسائی/الطھارة ۱۴۷ (۲۳۹)، (تحفة الأشراف: ۱۵۵۵۴)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۴/۱۱۰، ۱۱۱، ۵/۳۶۹)

قال الشيخ الألباني: صحيح

تشریح : فوائدومسائل: غسل خانے میں پیشاب سے بچنا ہی افضل ہے خواہ وہ کچا ہو یا سیمنٹ اور چپس وغیرہ سے بنا ہو کیونکہ آپﷺ نے اس سے منع فرمایا ہے ۔ پیشاب کے لیے جگہ علیحدہ بنی ہوئی ہو تو کوئی حرج نہیں ۔ الغرض طہارت میں بداحتیاطی کی وجہ سے وسوسہ لاحق ہوسکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
تشریح :
فوائدومسائل
:
غسل خانے میں پیشاب سے بچنا ہی افضل ہے خواہ وہ کچا ہو یا سیمنٹ اور چپس وغیرہ سے بنا ہو کیونکہ آپﷺ نے اس سے منع فرمایا ہے ۔ پیشاب کے لیے جگہ علیحدہ بنی ہوئی ہو تو کوئی حرج نہیں ۔ الغرض طہارت میں بداحتیاطی کی وجہ سے وسوسہ لاحق ہوسکتا ہے۔
آج کل جدید تعمیرات میں "کامن باتھ روم" ہوتا ہے۔ باتھ روم خواہ چھوٹا ہو یا بڑا، اس میں تین علیحدہ علیحدہ پورشن ہوتے ہیں۔
۱۔ انڈین کموڈ یا ویسٹرن سیٹ والا کموڈ
۲۔ واش بیسن (منہ دھونے کا ٹب)
۳۔ غسل کے لئے شاور یا نل
ان تینوں پورشنز میں الگ الگ ضرورتیں پوری کی جاتی ہیں۔ تینوں ایک دوسرے سے الگ الگ بھی ہوتے ہیں۔ حتی کہ تینوں کا ڈرین لائن بھی جدا ہوتا ہے۔ ایسے کامن باتھ رومز یا واش رومز میں پیشاب پائخانہ، وضو اور غسل بلا کراہت درست ہے۔

قدیم زمانے میں یا آج بھی دیہات و قصبات یا پرانی تعمیرات وغیرہ میں "غسل خانہ" اور "بیت الخلا" الگ الگ ہوتے ہیں۔ جہاں یہ دونوں الگ الگ ہوں وہاں غسل خانہ میں پیشاب کرنے سے فرش گندہ ہوجاتا ہے اور غسل یا وضو کرتے وقت گندے چھینٹے جسم پر پڑ سکتے ہیں۔ اس لئے خالص غسل خانوں میں پیشاب نہیں کرنا چاہئے۔
واللہ اعلم بالصواب
 
Top