اس مضمون میں کا عنوان ہے’’غلط العام‘‘ شاید اردو زبان کے اصول وقواعد ان کی نگاہوں سے اوجھل ہوگئے۔
اردو اصول وقواعد پر لکھنے والوں میں سے ہرایک نے ’غلط العام ‘اور’غلط العوام‘میں فرق کیاہے اور’غلط العام‘ کومعتبر قراردیاہے اورغلط العوام کی اصلاح کی کوشش کی جاتی ہے۔اگرکوئی لفظ عوام وخواص میں رائج ہوگیاہے تو اب وہی معتبر ہوگا اس میں عربی اورفارسی زبان کے قواعد نہیں چلیں گے۔
اس کی ایک مثال ذکر کرتاہوں۔
ہم بسااوقات لفظ ’مشکور‘ استعمال کرتے ہین اورکہتے ہیں کہ ’ہم آپ کے مشکور ہیں‘۔ عربی زبان کی رو سے دیکھیں یہ بالکل غلط ہے شاکر استعمال ہوناچاہئے تھا لیکن جب یہ ہرطبقہ میں رائج ہے تویہی صحیح ہے اس میں عربی زبان کے قواعد جاری کرنا غلط ہے کیونکہ ہرزبان کو یہ حق ہے کہ وہ دوسرے زبان کے الفاظ میں اپنے تصرفات کرے اس کے معنی کو محدود یامتغیر کرے ۔
استفادہ حاصل کرنا محل نزاع ہے۔ کیونکہ کرناٹک میں یہ لفظ بہت عام ہے اورادیب حضرات بھی اس کو استعمال کرتے ہیں اس پر یہاں کے ایک مشہور اردو محقق راہی فدائی نے اس پر ایک طویل مضمون لکھ کر ثابت کرنے کی کوشش کی ہے اردو میں استفادہ حاصل کرنا لکھنا کوئی معیوب اورغلط نہیں ہے ۔کبھی موقع ملا تواس مضمون کو شیئر کردوں گا۔
اردو اصول وقواعد پر لکھنے والوں میں سے ہرایک نے ’غلط العام ‘اور’غلط العوام‘میں فرق کیاہے اور’غلط العام‘ کومعتبر قراردیاہے اورغلط العوام کی اصلاح کی کوشش کی جاتی ہے۔اگرکوئی لفظ عوام وخواص میں رائج ہوگیاہے تو اب وہی معتبر ہوگا اس میں عربی اورفارسی زبان کے قواعد نہیں چلیں گے۔
اس کی ایک مثال ذکر کرتاہوں۔
ہم بسااوقات لفظ ’مشکور‘ استعمال کرتے ہین اورکہتے ہیں کہ ’ہم آپ کے مشکور ہیں‘۔ عربی زبان کی رو سے دیکھیں یہ بالکل غلط ہے شاکر استعمال ہوناچاہئے تھا لیکن جب یہ ہرطبقہ میں رائج ہے تویہی صحیح ہے اس میں عربی زبان کے قواعد جاری کرنا غلط ہے کیونکہ ہرزبان کو یہ حق ہے کہ وہ دوسرے زبان کے الفاظ میں اپنے تصرفات کرے اس کے معنی کو محدود یامتغیر کرے ۔
استفادہ حاصل کرنا محل نزاع ہے۔ کیونکہ کرناٹک میں یہ لفظ بہت عام ہے اورادیب حضرات بھی اس کو استعمال کرتے ہیں اس پر یہاں کے ایک مشہور اردو محقق راہی فدائی نے اس پر ایک طویل مضمون لکھ کر ثابت کرنے کی کوشش کی ہے اردو میں استفادہ حاصل کرنا لکھنا کوئی معیوب اورغلط نہیں ہے ۔کبھی موقع ملا تواس مضمون کو شیئر کردوں گا۔