• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

غوثِ اعظم کون ہے ؟

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
صدیق اکبر کون ؟
صدیق اکبر کا مطلب سب سے بڑا سچا
بے شک سب سے بڑا سچا اللہ پاک ہے
بے شک اللہ کے سوا کوئی صدیق اکبر نہیں
فاروق اعظم کون ؟
فاروق اعظم کا مطلب سب سے بڑا حق و باطل میں فرق کرنے والا
بے شک سب سے بڑا حق و باطل میں فرق کرنے والا اللہ پاک ہے
بے شک اللہ کے سوا کوئی فاروق اعظم نہیں
غنی کون ؟
غنی کا معنی بے پروا، جو کسی کا محتاج نہیں
بے شک اللہ پاک ہی بے پروا، جو کسی کا محتاج نہیں
بے شک اللہ کے سوا کوئی غنی نہیں
اس میں ایک بات اور ایڈ کر دیتے - تا کہ بات واضح ہو جاتی -

مشکل کشا کون علی (رضی اللہ عنہ) یا اللہ ؟؟؟؟

بے شک اللہ سبحان و تعالیٰ مشکل کشا ہے -

مدد کس سا مانگنی چاہیے (یا علی مدد) ؟؟؟

بے شک اللہ ہی سے مدد مانگنی چاہیے

میرے بھائی میں انکو ان ناموں سے جانتا ہو -

حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ
حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ
حضرت علی رضی اللہ عنہ

اور اللہ سبحان و تعالیٰ ان سے راضی ہو گیا ہے اور وہ جنتی ہے

کیا آپ بھی ان تینوں کو رضی اللہ عنہماء اور جنتی مانتے ہیں ؟؟؟
 
شمولیت
جون 20، 2014
پیغامات
676
ری ایکشن اسکور
55
پوائنٹ
93
میرے خیال سے ہر مسلمان اللہ سے ہی مدد مانگتا ہے اور میں خود اس بات کی قا ئل ہوں کہ مدد صرف اللہ ہی سے مانگنی چاہیے ہاں اگر کوئی غیر اللہ سے مانگتا ہے تو یہ شرک نہیں۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,497
پوائنٹ
964
میرے خیال سے ہر مسلمان اللہ سے ہی مدد مانگتا ہے اور میں خود اس بات کی قا ئل ہوں کہ مدد صرف اللہ ہی سے مانگنی چاہیے ہاں اگر کوئی غیر اللہ سے مانگتا ہے تو یہ شرک نہیں۔
غالبا آپ کا اس موضوع پر کسی جگہ @عبدہ بھائی سے مکالمہ چل رہا ہے ، اس کو آگے بڑھائیں تو زیادہ بہتر ہے ۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
میرے خیال سے ہر مسلمان اللہ سے ہی مدد مانگتا ہے اور میں خود اس بات کی قا ئل ہوں کہ مدد صرف اللہ ہی سے مانگنی چاہیے ہاں اگر کوئی غیر اللہ سے مانگتا ہے تو یہ شرک نہیں۔



 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
محترم -

حقیقی "رب" بھی الله تبارک و تعالیٰ ہے - رب کا مطلب ہے پالنے والا - کیا کبھی آپ نے اپنے والدین کو "یا ربّی" که کرپکارا ہے ؟؟؟ اگر نہیں تو کیوں ؟؟ کیوں کہ دنیا اعتبار سے تو والدین ہی اپنے بچوں کو پالتے پوستے ہیں -
رَّبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّيَانِي صَغِيرًا
(سورة الإسراء)
لیکن اللہ نے ضرور ماں باپ کو ربی یعنی پالنے والا کہہ کر پکارا ہے اور ہمیں یہ سکھایا ہے کہ اپنے والدین کے لئے ان الفاظ کے ساتھ دعا کریں
 

arshadahmad.pk

مبتدی
شمولیت
جولائی 14، 2015
پیغامات
22
ری ایکشن اسکور
6
پوائنٹ
10
((ومن یدعوا مع الله الہ آخر لا برهان لہ بہ فإنما حسابہ عند ربہ))المؤمنون. 117
اور جو اللہ کو چھوڑ کر کسی دوسرے معبود کو پکارتا ہے اس کے پاس اس بات کی کوئی دلیل نہیں ہے. پس اس کا حساب اس کے رب کے پاس ہے''
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
ﷲ کے سوا کسی دْوسرے سے مدد ما نگنا :

سوال :

کسی بزرگ کے مزار پر جا کر یہ کہنا کہ اے فلاں بزرگ ہماری یہ حاجت پوری کردو۔ یا بزرگ کی قبر پر جا کر یہ کہہ سکتے ہیں کہ آپ ہمارے لیے یہ دْعا فرمائیں؟ قرآن وسنت کی روشنی میں وضاحت کرکے عند ﷲ ماجور ہوں۔


جواب :

الله کے نام سے شروع جو بڑا مہربان اور نہایت رحم والا ہے

تمہارا رب کہتا ہے ''مجھے پکارو، میں تمہاری دعائیں قبول کروں گا جو لوگ گھمنڈ میں آ کر میری عبادت سے منہ موڑتے ہیں ، ضرور وہ ذلیل و خوار ہو کر جہنم میں داخل ہوں گے۔ (سورة غافر ، آیت 60)

اور (اے پیغمبر) جب تم سے میرے بندے میرے بارے میں دریافت کریں تو (کہہ دو کہ) میں تو (تمہارے) پاس ہوں جب کوئی پکارنے والا مجھے پکارتا ہے تو میں اس کی دعا قبول کرتا ہوں تو ان کو چاہیئے کہ میرے حکموں کو مانیں اور مجھ پر ایمان لائیں تاکہ نیک رستہ پائیں (سورة البقرة , آیت 186)

ﷲتعالیٰ کے سوا نہ کوئی کسی کو نفع پہنچا سکتا ہے اور نہ ہی نقصان ۔ ایسی اشیاء کے حصول کے لیے جو مخلوق کے اِختیار میں نہیں ہیں' مخلوق کے کسی فرد کو پکارنا شرک ہے اور پھر مْردے کو جو نہ سْن سکتا ہے اور نہ جواب دے سکتا ہے۔

ﷲتعالیٰ فرماتے ہیں:

'' اور ﷲ کے سوا کسی مت پکارو جو نہ تجھے نفع دے سکتا اور نہ نقصان ۔اگر تْونے یہ کام کیا توظالموںمیں شمار ہوگا ۔''(یونس : ۱۰۶)

اِس آیت میں ﷲتعالیٰ نے منع فر مایا ہے کوئی (غیر ﷲ ) کو اپنی حاجت روائی یا مشکل کشائی کے لیے پکارے اور ﷲتعالیٰ نے یہ بھی بتایا ہے کہ ﷲ کے سوا نہ کوئی کسی کو نفع پہنچا سکتا ہے نہ نقصان۔

ﷲتعالیٰ فرماتے ہیں:

'' اگر اﷲ تعا لیٰ تجھ کو کسی مصیبت میں مبتلا کردے تو اْس مصیبت کو دور کرنے والا ﷲ کے سوا کوئی نہیں۔''(یونس : ۱۰۷)

صحیح حدیث ہے ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابنِ عباس رضی اللہ عنہہ کو کہا :

''جان لو کہ اگر ساری اْمت تجھے نفع پہنچانے کے لیے جمع ہو جائے اور اگر اﷲنہ چاہے تو نفع نہیں پہنچا سکتی۔''(متفق علیہ)

قرآ ن میں ایک جگہ ہے :

'' بے شک جن لوگوں کی تم ﷲ کے سوا عبادت کرتے ہو 'وہ تمہارے لیے رزق دینے کا اختیار نہیں رکھتے ۔ پس تم ﷲ کے ہاں رزق مانگو اور اْس کی عبادت کرو۔''(العنکبوت : ۱۷)

ایک اور جگہ پر ﷲتعالیٰ فرماتے ہیں :

''اور ایسے لوگوں سے کون زیادہ گمراہ ہیں جو ﷲتعالیٰ کے سوا ایسے لوگوں کو پکارتے ہیں جو قیامت تک اْن کی دْعا قبول نہ کر سکیں بلکہ اْن کی آواز سے بھی بے خبر ہوں اور جب سب لوگ جمع کیے جائیں گے تو وہ اْن کے دشمن ہو جائیں گے اور اْن کی عبادت سے انکار کر دیں گے۔''(الاحقاف ۵ : ۶)

اِس آیت سے یہ بھی ثابت ہوگیا کہ غیر ﷲ کو حاجت روائی کے لیے پکارنا اْن کی عبادت ہے حالانکہ انسان صرف ﷲ کی عبادت کے لیے پیدا کیا گیا ہے ۔

قرآن میں ایک اور جگہ ارشاد ہے:

''کہ مضطر (بے بس)شخص کی دْعا قبول کرنے والا اور مشکل کو حل کرنے والا ﷲکے سوا کون ہے۔''(النمل : ۶۲)

یہ چند دلیلیں ہیں ورنہ اِس کے بیان کے لیے قرآن میں کئی ایک نصوص موجود ہیں جن کو پڑھ کر کوئی بھی ذی شعور اور صاحب عقل ﷲ کے سوا کسی کو حاجت روا اورمشکل کشا نہیں سمجھ سکتا۔ یہ تو ایسی کھلی حقیقت ہے کہ مشرکینِ مَکّہ بھی اِس کا اعتراف کیے بغیر نہ رہ سکے۔ قرآنِ مجید میں کئی مقامات پر ﷲ تعالیٰ نے اْن کے اِس اعتراف کا ذکر کیا ہے ۔ اگر کسی بزرگ کی قبر پر جا کر حاجت روائی کے لیے پکارنا درست ہوتا تو ﷲکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑا بزرگ دْنیا میں کون ہوسکتا تھا؟ حال یہ ہے کہ صحابہ رضی اللہ عنہما میں سے کسی نے بھی امام الانبیاء ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی قبر جا کر کسی حاجت کے لیے کبھی نہیں پکارا اگر یہ کام جائز ہوتا تو صحابہ خصوصاً خلفائے راشدین رضی اللہ عنہما کو اپنے دور میں بڑی بڑی ضرورتوں اور مصائب کا سامنا وہ ضرور ﷲکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر پر آتے۔بالکل اِسی طرح دْعا کا مسئلہ ہے ۔ ان جلیل القدر صحابہ رضی اللہ عنہما میں سے کسی نے بھی ﷲ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر پر آکر یہ نہیں کہا کہ آ پؐ ہمارے لیے دْعا کر دیں ۔ ہاں ! زندگی میں جو واقعتا بزرگ ہو اْس سے دْعا کروانی درست ہے اور میں بھی بزرگ سے نہیں مانگا جاتا بلکہ اْس سے عرض کی جاتی ہے کہ وہ ﷲسے ہماری بہتری کے لیے دعْا کرے ۔

**********************************************
 
Top