- شمولیت
- اگست 25، 2014
- پیغامات
- 6,372
- ری ایکشن اسکور
- 2,589
- پوائنٹ
- 791
شیخ جیلانی رحمہ اللہ اور توحید کی دعوت
حضرت شیخ عبد القادر جیلانی رحمة اﷲ علیہ نے ساری زندگی توحید کا درس دیا اور ساری انسانیت کو شرک ، بت پرستی ، قبر پرستی اور غیر اﷲ سے استغاثہ اور استمداد سے روکتے رہے ، فرماتے ہیں :
(1) ” مخلوق کو خالق کے ساتھ شریک کرنا چھوڑ دے ، اور حق تعالیٰ کو یکتا سمجھ ، وہی تمام چیزوں کا پیدا کرنے والا ہے ، اسی کے ہاتھ میں تمام اشیاءہیں، اے غیر اﷲ سے کسی چیز کے مانگنے والے ! تو بے وقوف ہے ، کیا کوئی ایسی چیز ہے جو اﷲ کے خزانوں میں نہ ہو ؟ اﷲ عزوجل فرماتا ہے :” کوئی بھی چیز ایسی نہیں جس کے خزانے ہمارے پاس نہ ہوں “ ( یعنی ہر چیز کے خزانے اس کے پاس ہیں ) “ ( فیوض یزدانی :مجلس نمبرا صفحہ 25)
(2) ”بہادر وہی ہے جس نے اپنے قلب کو ما سوا اﷲ سے پاک بنایا اور قلب کے دروازے پر توحید کی تلوار اور شریعت کی شمشیر لے کر کھڑا ہوگیا کہ مخلوق میں سے کسی کو بھی اس میں داخل ہونے نہیں دیتا ، اپنے قلب کو مقلب القلوب سے وابستہ کرتا ہے ، شریعت اس کے ظاہر کو تہذیب سکھاتی ہے اور توحید ومعرفت باطن کو مہذب بناتی ہے“
( فیوض یزدانی :مجلس نمبر31 صفحہ 88 )
(3) ”تو کب تک مخلوق کو شریک خدا سمجھتا اور ان پر بھروسہ کرتا رہے گا ؟ تجھ پر یہ جاننا واجب ہے کہ ان میں سے کوئی بھی نہ تجھ کو نفع دے سکتا ہے نہ نقصان ، ان کا محتاج وتونگر اور معزز وذلیل سب برابر ہیں ، حق تعالیٰ کا آستانہ پکڑ لے ، نہ مخلوق پر بھروسہ کر اور نہ اپنے کسب پر اور طاقت وزور پر ، بس حق تعالیٰ کے فضل پر بھروسہ کر ، اسی ذات پر بھروسہ کر جس نے تجھ کو کسب پر قدرت بخشی اور تجھ کو کمانا نصیب فرمایا ، پس تو جب ایسا کرے گا وہ تجھ کو اپنے ساتھ سیر کرائے گا اور اپنی قدرت وعلم ازلی کے عجائبات دکھائے گا، تیرے قلب کو اپنے تک پہنچائے گا “۔(فیوض یزدانی :مجلس نمبر48 صفحہ 85)
محترم قارئین !یہ حضرت شیخ عبد القادر جیلانی رحمة اﷲ علیہ کے وہ ملفوظات ہیں جو آپ نے اپنی مجلسوں میں حاضرین اور شاگردوں کے حلقوں میں دئیے ۔ذرادیکھئے آپ کے ان الفاظ میں خالص توحیدکی بوٹپکتی ہے ، عبادت اور بندگی کے تمام اقسام صرف اﷲ کے لیے خاص کردئیے گئے ہيں ، مشرکوں ، ملحدوں، غیر اﷲ کو پکارنے والوں ، مخلوق سے حاجت روائی کی امید رکھنے والوں کی مذمت کی گئی ہے اور اس سے سختی کے ساتھ منع کیا گیا ہے۔
غوثِ اعظم اﷲ ہے
لیکن افسوس کہ آج مسلمانوں کے ایک بڑے طبقے نے حضرت شیخ عبد القادر جیلانی رحمة اﷲ علیہ کی ان تعلیمات کو فراموش کردیا خود ان کو اﷲ کا شریک قرار دے کر انہیں ” غوث اعظم “ اور ” دستگیر “ وغیرہ جیسے خطابات دے ڈالا ، جو صرف اﷲ تعالیٰ کے لیے ہی مخصوص ہیں اور پھر ان سے استمداد اور استغاثہ کرنے لگے ،ان سے رزق، اولاد ،برکتیں طلب کرنے لگے اورحاجت براری کی دہائی دینے لگے ، حالانکہ فریادصرف اﷲ تعالیٰ ہی سے کی جا سکتی ہے ۔
ارشاد باری تعالی ہے :” اور جب تم اپنے رب سے فریاد کررہے تھے تو اس نے تمہاری سن لی“(انفال : 10)
ایک حدیث میں سیدنا عبادہ بن صامت سے مروی ہے کہ رسول اﷲ اہماری جانب نکلے تو سیدنا ابوبکرص نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے کہا :
عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ يَقُولُ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ قُومُوا نَسْتَغِيثُ بِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ هَذَا الْمُنَافِقِ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يُقَامُ لِي، إِنَّمَا يُقَامُ لِلَّهِ "
اٹھو تاکہ ہم اس منافق کے خلاف رسول اکرم صلى الله عليه وسلم کی خدمت میں فریاد کریں “یہ سن کر آپ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا :” استغاثہ ( فریاد طلبی ) مجھ سے نہیں اﷲ تعالیٰ سے کیا جاتا ہے “(مسند احمد : 21648)
وَرَوَى الطَّبَرَانِيُّ بِإِسْنَادِهِ: أَنَّهُ كَانَ فِي زَمَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُنَافِقٌ يُؤْذِي الْمُؤْمِنِينَ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: قُومُوا بِنَا نَسْتَغِيثُ بِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ هَذَا الْمُنَافِقِ. فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّهُ لَا يُسْتَغَاثُ بِي، وَإِنَّمَا يُسْتَغَاثُ بِاللهِ»
ہم اس منافق کے خلاف رسول اکرم صلى الله عليه وسلم کی خدمت میں فریاد کریں “یہ سن کر آپ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا :” استغاثہ ( فریاد طلبی ) مجھ سے نہیں اﷲ تعالیٰ سے کیا جاتا ہے “
نیز آپ انے اپنی لخت جگر نور نظر سیدہ فاطمہ رضي الله عنها کو صبح شام یہ دعا پڑھنے کا حکم دیا تھا:
” یَا حَیُّ یَا قَیُّومُ بِرَحمَتِکَ اَستَغِیثُ، اَصلِح لِی شَانِی کُلَّہُ ، وَلاَ تَکِلنِی اِلٰی نَفسِی طَرفَةَ عَینٍ“ (صحیح الترغیب والترھیب :661) ترجمہ : ” اے وہ جو کہ زندہ ہے ! اے ( زمین وآسمان کو ) قائم رکھنے والے ! میں تیری رحمت کے ساتھ مدد کا طلبگار ہوں، میرے تمام معاملات کو میرے لیے درست کردے ، اور مجھے ایک پل کے لیے بھی میرے نفس کے حوالے نہ فرما “ ۔
Last edited: