قَالَ يَا أَيُّهَا الْمَلَأُ أَيُّكُمْ يَأْتِينِي بِعَرْشِهَا قَبْلَ أَن يَأْتُونِي مُسْلِمِينَ
سورہ نمل آیت 38
سلیمان نے کہا کہ اے دربار والو! کوئی تم میں ایسا ہے کہ قبل اس کے کہ وہ لوگ فرمانبردار ہو کر ہمارے پاس آئیں ملکہ کا تخت میرے پاس لے آئے
کہا جارہا ہے مافوق الاسباب طریقے سے مدد مانگنا عبادت میں شامل ہے تو کیا اس آیت مبارکہ میں حضرت سلیمان علیہ السلام اپنے درباریوں کی عبادت کر رہے ہیں نعوذباللہ کہ ایک مافوق الاسباب مدد مانگ رہیں کہ ملکہ بلقیس کا تخت جو کہ سباء کی سرزمین پر ہے اسے اپنے دربار میں ملکہ بلقیس کے مسلمان ہوکر حاضر ہونے سے پہلے پیش کرنے کے لئے اپنے درباریوں سے مافوق الاسباب مدد مانگ رہے ہیں ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
اس پوسٹ میں جہالت کے سبب ’‘ اپنے ماتحت کو حکم دینے ’‘ کا نام ’‘ مدد ’‘ رکھ دیا ہے ۔۔۔
سیدنا سلیمان علیہ السلام کے قرآن میں بیان کئے گئے ’’ خصائص ’‘ اور ’‘ معجزات ’‘ کو حالت ایمان میں پڑھنے والا ۔۔ایسی بونگی نہیں مار سکتا ؛
لیکن اس کا کیا جائے کہ جب ’’ قرآن ‘‘ کو اپنی کارنر میٹنگز ‘‘ میں تحریف زدہ قرار دینے والے اس کی آیات کو اپنے خود ساختہ ’’ عجمی ، فارسی ‘‘ عقائد کو ثابت کرنے کیلئے استعمال کرنے لگتے ہیں،۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تو ایسی ہی بونگیاں سامنے آتی ہیں
اس جہالت کے ازالہ کے لیئے ہم ۔۔سیدنا سلیمان علیہ السلام کے قرآن مجید میں بیان کئے گئے چند ’’ خصائص و معجزات ’‘ بیان کرتے ہیں :
وَمِنَ الشَّيٰطِيْنِ مَنْ يَّغُوْصُوْنَ لَهٗ وَيَعْمَلُوْنَ عَمَلًا دُوْنَ ذٰلِكَ ۚ وَكُنَّا لَهُمْ حٰفِظِيْنَ (الانبیاء۔82)
اسی طرح سے بہت سے شیاطین (یعنی سرکش جن ) بھی ہم نے اس کے تابع کئے تھے جو اس کے فرمان سے غوتے لگاتے تھے اور اس کے سوا بھی بہت سے کام کرتے تھے، ان کے نگہبان ہم ہی تھے ‘‘
اور دوسرے مقام پر فرمایا :
فَسَخَّرْنَا لَهُ الرِّيْحَ تَجْرِيْ بِاَمْرِهٖ رُخَاۗءً حَيْثُ اَصَابَ (سورہ ص۔36 )
پس ہم نے ہوا کو ان کے ماتحت کردیا وہ آپ کے حکم سے جہاں آپ چاہتے نرمی سے پہنچا دیا کرتی تھی۔
وَالشَّيٰطِيْنَ كُلَّ بَنَّاۗءٍ وَّغَوَّاصٍ ( 37)
اور (طاقتور) جنات کو بھی (ان کے ماتحت کر دیا) ہر عمارت بنانے والے کو اور غوط خور کو ۔
اور سوہ نمل میں فرمایا :
وَحُشِرَ لِسُلَيْمٰنَ جُنُوْدُهٗ مِنَ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ وَالطَّيْرِ فَهُمْ يُوْزَعُوْنَ ( 17)
سلیمان کے سامنے ان کے تمام لشکر جنات اور انسان اور پرند میں سے جمع کئے گئے ، ہر ہر قسم الگ الگ درجہ بندی کردی گئی (٢)
جناب حافظ صلاح الدین یوسف صاحب حفظہ اللہ اس آیت کے تحت لکھتے ہیں :
’’ اس میں حضرت سلیمان (علیہ السلام) کی اس انفرادی خصوصیت و فضیلت کا ذکر ہے، جس میں وہ پوری تاریخ انسانیت میں ممتاز ہیں کہ ان کی حکمرانی صرف انسانوں پر ہی نہ تھی بلکہ جنات، حیوانات اور چرند پرند حتٰی کہ ہوا تک ان کے ماتحت تھی، اس میں کہا گیا ہے کہ سلیمان (علیہ السلام) کے تمام لشکر یعنی جنوں، انسانوں اور پرندوں سب کو جمع کیا گیا۔ یعنی کہیں جانے کے لئے یہ لاؤ لشکر جمع کیا گیا۔
( ٢ )یعنی سب کو الگ الگ گروہوں میں تقسیم (قسم وار) کردیا جاتا تھا، مثلًا انسانوں، جنوں کا گروہ، پرندوں اور حیوانات کا گروہ وغیرہ وغیرہ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اب جس بادشاہ کیلئے خصوصی طور پر ’’ہوا ۔۔جن ۔۔انس کے لشکر ۔۔اور سرکش جنات کے جتھے مسخر کردیئے گئے ہوں
وہ اپنے ان ما تحتوں سے ۔۔استغاثہ ،وفریاد ۔۔کرے گا کہ کوئی میری مدد کرو ۔۔یہ تو انکی سخت توہین ہے ؛
حق اور واضح بات تو یہ ہے کہ انہوں نے بحیثیت ’’حاکم نبی علیہ السلام ‘‘ اپنے ماتحت ،موجود حضرات جن میں جنات بھی تھے ،یہ پوچھا کہ تم میں سے کون ،اس ملکہ کا تخت ۔۔اس کے یہاں پہنچنے سے پہلے ،،میرے پاس لا سکتا ہے ؟
ان کی اس بات کو ۔۔غیر اللہ سے استغاثہ ۔۔کی دلیل بنانا نری جہالت اور زبردستی ہے ؛
کیونکہ اتنی سرعت سے پلک چھپکتے عرش کا وہاں آنا تو محض اللہ کی قدرت اور سلیمان علیہ السلام کا معجزہ تھا
امام ابو حنیفہ کے سکہ بند مقلد ۔۔مشہور حنفی مفسر جناب ابو السعود ؒ اس آیت کریمہ کے ذیل میں لکھتے ہیں :
’’ {قَبْلَ أَن يَأْتُونِى مُسْلِمِينَ} لمَا أنَّ ذلكَ أبدعُ وأغربُ وأبعدُ من الوقوعِ عادةً وأدل على عظيم قدرة الله تعالى وصحَّةِ نبُّوتِه عليه الصَّلاة والسَّلام وليكونَ اختبارُها وإطلاعُها على بدائعِ المعجزاتِ في أولِ مجيئِها‘‘
یعنی عرش کا ایسے اتنی جلد وہاں پہنچنا چونکہ عادۃً انتہائی انوکھا اور عجیب و غریب تھا،اور اللہ کی قدرت عظیمہ پر بہت بڑی دلیل تھا ۔اور سیدنا سلیمان کی نبوت کی حقانیت پر بھی بڑی دلیل تھا،(اس لئے ایسا کیا گیا )اور اس لئے بھی کہ اس ملکہ کو پہلی ملاقات میں امتحان لینا آزمانا ،اور معجزہ نبوی دکھانا مقصود تھا ‘‘
(إرشاد العقل السليم إلى مزايا الكتاب الكريم )
اور تقریباً یہی بات چھٹی صدی کے ’‘ معتزلی حنفی ’‘ علامہ زمخشری نے اپنی تفسیر ۔۔الکشاف ۔۔میں لکھی ہے
اب آنکھیں کھول کر اس حنفی مفسر کے کلام کو دیکھو ،جو واضح لفظوں میں اس واقعہ کو قدرت الہی اور معجزہ پیمبر
کی حیثیت دے رہے ہیں ؛
اور نام کے حنفی اسے ۔۔جناب سلیمان ۔۔کا مدد مانگنا ۔۔کہہ رہے ہیں ۔۔انا للہ وانا الیہ راجعون