عبداللہ بھائی
مبتدی
- شمولیت
- جولائی 11، 2015
- پیغامات
- 21
- ری ایکشن اسکور
- 5
- پوائنٹ
- 10
اعتراض نمبر3 ۔ملک کو ایک مطلع ماننے میں غلطی :
حدیث کریب کو دیکھیں تو پتا چلتا ہے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہ نے پوری اسلامی مملکت کے مطلع کوایک تصور نہیں کیا تبھی شام والوں سے اختلاف کیا البتہ اگر بعض فقہاء کے ہاں حکام پورے ملک کو ایک مطلع قرار دے سکتے ہیں جیسا کہ عام وقت کے لئے انہوں نے پورے ملک کا وقت ایک ہی رکھا ہوتا ہے حالانکہ مشرقی اور مغربی علاقوں کے وقت میں فرق پایا جاتا ہے اسی لئے نمازوں اور افطاری سحری میں لاہور کراچی پشاور وغیرہ میں فرق پایا جانے کے باوجود حکام نے پورے ملک کا وقت ایک رکھا ہوا ہے
لیکن اس پر ایک بہت ہی بڑا اعتراض اس حکومتی کمیٹی پر آتا ہے کہ جب پورے ملک کا مطلع ایک ہی ہے تو پھر پشاور والوں کی گواہی کیوں قبول نہیں کی جاتی یہاں کچھ بھائی اتنی کھلی نا انصافی کرتے ہیں کہ جب ان سے کہا جاتا ہے کہ پورے پاکستان کا مطلع ایک کیسے ہو گیا تو وہ کہتے ہیں کہ حکومت نے جب ایک کر دیا ہے تو ہمیں اعتراض نہیں ہونا چاہئے لیکن جب یہی کمیٹی پشاور والوں کی گواہی نہیں مانتی تو اس پر اعتراض کیا جاتا ہے تو وہی بھائی جواب دیتے ہیں کہ جی دیکھیں پشاور کا مطلع اور ہے اور ہمارے اسلام آباد لاہور وغیرہ کا مطلع اور ہے
یہاں پر یہ ڈھال کے طور پر بھی پیش کیا جاتا ہے کہ دیکھیں پشاور والے جھوٹ بولتے ہیں اس لئے ہم انکی گواہی نہیں لیتے تو اس سے بڑی جاہلانہ بات نہیں کی جا سکتی بھلا ان سے کوئی پوچھے کہ کیا تمھاری عدالتیں پھر کیا جب اپنے فیصلے کر رہی ہوتی ہیں تو کیا وہ ان پٹھانوں کی گواہی کو قبول نہیں کرتی یہ بھی پارلیمنٹ میں سے پاس کروا کر قانون بنوا دیں کہ کسی پاکستانی عدالت میں پشاور کے پٹھانوں کی گواہی قبول نہیں کی جائے گی وہ جھوٹ بولتے ہیں بھلا ایک مشرک کی حتی کہ شیعہ کی بھی گواہی لیتے ہوئے تو اس کمیٹی کے سر پہ جوں تک نہ رینگے مگر ان پٹھانوں سے گواہی لیتے ہوئے خود ہی جھوٹ کا فتوی لگا کر رد کر دیا جائے یہ تو ایسے ہی ہے کہ جیسے کوفی نے مچھر مارنے پر دم دینے کا مسئلہ صحابی سے پوچھا تھا تو صحابی رضی اللہ عنہ نے کہا تھا کہ تم نے نواسہ رسول کو شہید کیا اس پر کسی سے نہ پوچھا مگر آج مچھر کو مارنے پر مسئلہ پوچھ رہے ہو
حدیث کریب کو دیکھیں تو پتا چلتا ہے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہ نے پوری اسلامی مملکت کے مطلع کوایک تصور نہیں کیا تبھی شام والوں سے اختلاف کیا البتہ اگر بعض فقہاء کے ہاں حکام پورے ملک کو ایک مطلع قرار دے سکتے ہیں جیسا کہ عام وقت کے لئے انہوں نے پورے ملک کا وقت ایک ہی رکھا ہوتا ہے حالانکہ مشرقی اور مغربی علاقوں کے وقت میں فرق پایا جاتا ہے اسی لئے نمازوں اور افطاری سحری میں لاہور کراچی پشاور وغیرہ میں فرق پایا جانے کے باوجود حکام نے پورے ملک کا وقت ایک رکھا ہوا ہے
لیکن اس پر ایک بہت ہی بڑا اعتراض اس حکومتی کمیٹی پر آتا ہے کہ جب پورے ملک کا مطلع ایک ہی ہے تو پھر پشاور والوں کی گواہی کیوں قبول نہیں کی جاتی یہاں کچھ بھائی اتنی کھلی نا انصافی کرتے ہیں کہ جب ان سے کہا جاتا ہے کہ پورے پاکستان کا مطلع ایک کیسے ہو گیا تو وہ کہتے ہیں کہ حکومت نے جب ایک کر دیا ہے تو ہمیں اعتراض نہیں ہونا چاہئے لیکن جب یہی کمیٹی پشاور والوں کی گواہی نہیں مانتی تو اس پر اعتراض کیا جاتا ہے تو وہی بھائی جواب دیتے ہیں کہ جی دیکھیں پشاور کا مطلع اور ہے اور ہمارے اسلام آباد لاہور وغیرہ کا مطلع اور ہے
یہاں پر یہ ڈھال کے طور پر بھی پیش کیا جاتا ہے کہ دیکھیں پشاور والے جھوٹ بولتے ہیں اس لئے ہم انکی گواہی نہیں لیتے تو اس سے بڑی جاہلانہ بات نہیں کی جا سکتی بھلا ان سے کوئی پوچھے کہ کیا تمھاری عدالتیں پھر کیا جب اپنے فیصلے کر رہی ہوتی ہیں تو کیا وہ ان پٹھانوں کی گواہی کو قبول نہیں کرتی یہ بھی پارلیمنٹ میں سے پاس کروا کر قانون بنوا دیں کہ کسی پاکستانی عدالت میں پشاور کے پٹھانوں کی گواہی قبول نہیں کی جائے گی وہ جھوٹ بولتے ہیں بھلا ایک مشرک کی حتی کہ شیعہ کی بھی گواہی لیتے ہوئے تو اس کمیٹی کے سر پہ جوں تک نہ رینگے مگر ان پٹھانوں سے گواہی لیتے ہوئے خود ہی جھوٹ کا فتوی لگا کر رد کر دیا جائے یہ تو ایسے ہی ہے کہ جیسے کوفی نے مچھر مارنے پر دم دینے کا مسئلہ صحابی سے پوچھا تھا تو صحابی رضی اللہ عنہ نے کہا تھا کہ تم نے نواسہ رسول کو شہید کیا اس پر کسی سے نہ پوچھا مگر آج مچھر کو مارنے پر مسئلہ پوچھ رہے ہو