اکثریت کو مشرک قرار دینا درست ہے؟
محترم بھائی کون کس اکثریت کو مشرک قرار دے رہا ہے اسکی سمجھ نہیں آئی
اوپر تو صرف اتنا بیان کیا گیا ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چاند دیکھنے والے سے توحید کی گواہی لی تھی اور انکو کسی نے یہ نہیں کہا تھا کہ آپ نے لوگوں کی اکثریت کو مشرک قرار دے دیا ہے
محترم بھائی یہ کسی کو مشرک قرار دینا نہیں بلکہ نقلی دلیل یعنی صدیث رسول اور عمل رسول موجود ہے اور اگر آپ کو عقلی دلیل بھی چاہئے تو وہ بھی ہے کہ آپ کی عقل بھی اسکی اجازت نہیں دے گی البتہ ابھی لاشعوری طور پر آپ کو اسکا ادراک نہیں ہو رہا جیسا کہ عمر رضی اللہ عنہ کو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے وقت وہ آیت یاد نہیں رہی تھی کہ وما محمد الا رسول
آپ کے عقل کے مطابق بات یہ ہے کہ کوئی انسان آپ سے کسی عورت کا رشتہ لینے آئے تو اور وہ کہے کہ میں مسلمان ہوں اور اسکی ایمانداری وغیرہ کی گواہی آپ کو معاشرے سے مل جائے مگر اسکے عقیدہ یعنی بریلوی دیوبندی یا اہل حدیث ہونے کا علم آپ کو نہ ہو تو کیا خالی اسکے مسلمان کہنے سے اسکو دینے پر تیار ہو جائیں گے گر آپ نے س سے عقیدہ پوچھا تو کیا آپ نے اس علاقے میں رہنے والی کثریت کو مشرک قرار دے دیا
محترم بھائی معذرت کے ساتھ میرے خیال میں ایسا نہیں ہو چاہئے کیونکہ اس طرح تو پھر جب ناکے پر پولیس والے ہمارے کاعغات چیک کرتے ہیں تو ہم انکو کہ سکتے ہیں کہ آپ ہمیں کار چور سمجھتے ہیں اسی طرح سکول مین داخلہ کے وقت چیزیں چیک کرنا اور ائیرپورٹ پر چیزیں چیک کرنا اور حج پر چیزیں چیک کرنا پھر کس زمرے میں آئے گا
پس آپ بھی اپنی زندگی میں یہ اصول کبھی نہیں بنائیں گے مگر ابھی تک شاید لاشعوری طور پر بات ہوئی تھی جس طرح عمر رضی اللہ عنہ سے بات ہو گئی تھی واللہ اعلم
الہ کا معنی صرف حاجت روا اور مشکل ہوتا ہے؟
محترم بھائی یہاں بھی آپ کو لاشعوری غلطی لگی ہے ورنہ جس طرح کا ماحول ہوتا ہے اسی طرح کا الہ کا معنی کر کے سوال پوچھا جا سکتا ہے مثلا آپ نے کسی مرزائی کو مسلمان کرنا ہے تو اس وقت آپ خالی اس سے کلمہ نہیں پڑوائیں گے کیونکہ وہ تو پڑھ لے گا مگر محمد رسول اللہ کے معنی کا اس سے اقرار کروائیں گے اور محمد رسول للہ کے معنی میں بھی کافی تفصیل ہے آپ صرف اس معنی کا اقرار کروائیں گے کہ انکے بعد کوئی اور نبی نہیں کیونکہ باقی معاملات پر اسکا اختلاف نہیں
اسی طرح الہ کے معنی تو بہت سے ہیں جن میں حاجت روا اور مشکل کشا سمجھنا بھی ہے مگر چونکہ اکثریت کی بیماری اسی مشکل کشا میں ہے تو ان سے اقرار اسی چیز کا کروایا جائے گا یہی کچھ ہم کرتے ہیں اور آپ بھی اسی کو مانتے ہیں مثلا اوپر والی مثال میں رشتہ دینے پر جب آپ پوچھیں گے تو وہاں وہ لا الہ الا اللہ پڑھ دے تو کیا آپ اسکا موحد ہونا مان لیں گے یا پھر اس سے پوچھیں گے کہ اللہ کے علاوہ کسی کو حاجت روا یا مشکل کشا تو نہیں سمجھتے آپ سب سے پہلے یہی پوچھیں گے اور اسی طرح علماء اہل حدیث بھی تقاریر میں اللہ کے مشکل کشا اور حاجت روا کی ہی بات کرتے نظر آتے ہیں واللہ اعلم