• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

غیر مقلدین علماء سے تقریبا چارسو سوالات

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
علماء احناف سے چارسو کے بجاے صرف چار سوالات -


بھائی اگر آپ کا سوال افہام و تفہیم کے لیے ہے تو جواب عرض ہے ورنہ یوں سمجھئے کہ میں نے جواب ہی نہیں دیا۔ میں عموما اس قسم کی ابحاث میں اسی لیے جواب نہیں دیتا کہ ہر فریق ضد پر اٹکا ہوا ہوتا ہے۔ اور سمجھنے کی کوشش کوئی بھی نہیں کر رہا ہوتا۔

-کیا امام ابو حنیفہ رح کا علم صحابہ کرام رضوان الله اجمین سے زیادہ تھا ؟؟؟ اگر ہاں تو ثابت کریں- اگر نہیں تو امام ابو حنیفہ رح کی تقلید پرکیوں اتنا زور ؟؟؟
نہیں تمام صحابہ سے زیادہ نہیں تھا۔ فردا فردا کئی سے زیادہ ہو سکتا ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ ابتدائی دور کے مقابلے میں بعد میں علم پھیل گیا تھا۔
ابو حنیفہ یا کسی بھی امام کی تقلید پر زور اور صحابہ کی تقلید پر زور اس وجہ سے نہیں کہ صحابہ کے مذہب کے اصول و فروع جمع نہیں ہیں اور ائمہ کے جمع ہیں۔ اگر کسی مسئلہ میں ہمیں ضرورت ہو تقلید کی تو مثال کے طور پر عمر رض کا قول کہاں سے ڈھونڈیں گے۔

٢-امام ابو حنیفہ رح کیا پیدائشی مجتہد تھے ؟؟ اگر ہاں تو ثابت کریں -اگر نہیں تو اپنے عامی ہونے کے زمانے میں انہوں نے کسی کی ؛تقلید کیوں نہیں کی ؟؟؟
پیدائشی مجتہد نہیں تھے اور اپنے زمانے کے علماء کے مسائل پر عمل کرتے ہیں۔ شاہ ولی اللہ رح نے تفصیلا بیان کیا ہے کہ پہلے زمانے میں لوگ اپنے آباؤ اجداد سے مسائل معلوم کر کے عمل کر لیا کرتے تھے۔

٣-آپ کے نزدیک الله اور نبی کریم صل الله علیہ وسلم کے قول کو امام ہی سمجھ سکتا ہے -اس لئے اس کی تقلید ضروری ہے - لیکن امام کے قول کو سمجھنے کے لئے کسی عالم کی تقلید ضروری نہیں - ایسا کیوں ؟؟؟
جب ایک چیز میں متعارض نصوص سے امام نے نتیجہ نکال دیا تو اب اس میں سمجھنے کی کیا بات رہ گئی۔ اور اگر کہیں مختلف اقوال ہوں تو عامی اسے عالم کی مدد سے سمجھتا ہے۔

-کیا تمام آئمہ اربع کا فہم قرآن و حدیث کے معاملے میں صحیح تھا- اگر ایسا ہے تو صرف امام ابو حنیفہ رح کی تقلید پر زور کیوں اور صرف ان کو امام اعظم قرار دینا کس طرح صحیح ہے ؟؟ اگرباقی سب غلط تھے یا کم فہم تھے -تو انہوں نے امام ابو حنیفہ رح کی تقلید کیوں نہیں کی؟؟ اور اگر حنفیت ہی حق ہے تو کیا حضرت عیسی علیہ سلام بھی قرب قیامت میں جب نزول دنیا فرمائیں گے تو مذہب حنفیت ہی اختیار کریں گے ؟؟؟-
تمام کا فہم صحیح تھا لیکن اجتہاد میں مختلف اقوال میں ایک ہی درست ہو سکتا ہے۔ ہم ابو حنیفہ رح کی فہم پر زیادہ اعتماد کرتے ہیں۔ باقی سب کا فہم اپنی جگہ۔ سب مجتہد تھے اور مجتہد جس مسئلے میں اجتہاد کر سکتا ہو اس میں اپنے اجتہاد کے خلاف کسی کے قول کو اختیار نہیں کر سکتا۔
عیسی ع نبی ہیں اور نبی سے زیادہ فہم کسی کا نہیں ہو سکتا اس لیے وہ خود مجتہد ہوں گے۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,013
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
بھائی اگر آپ کا سوال افہام و تفہیم کے لیے ہے تو جواب عرض ہے ورنہ یوں سمجھئے کہ میں نے جواب ہی نہیں دیا۔ میں عموما اس قسم کی ابحاث میں اسی لیے جواب نہیں دیتا کہ ہر فریق ضد پر اٹکا ہوا ہوتا ہے۔ اور سمجھنے کی کوشش کوئی بھی نہیں کر رہا ہوتا۔
جی ہمیں معلوم ہے کہ آپ اس قسم کی بحثوں میں کس لئے حصہ نہیں لیتے ضد والی بات تو محض دھوکہ ہے ورنہ تو آپ انتہائی شرمناک اور حیا سوز مسائل میں بھی ضدی بن کر فقہ حنفی کا دفاع فرما رہے ہوتے ہیں۔ بہرحال چونکہ آپ لوگوں کو معلوم ہے کہ اس قسم کی بحث میں آپ لوگوں کے پاس کوئی معقول جواب نہیں ہے اس لئے آپ کی کوشش ہوتی ہے کہ اپنا لولا لنگڑا جواب دے کر پتلی گلی سے نکل جائیں۔

نہیں تمام صحابہ سے زیادہ نہیں تھا۔ فردا فردا کئی سے زیادہ ہو سکتا ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ ابتدائی دور کے مقابلے میں بعد میں علم پھیل گیا تھا۔
جس شخص کو قرآن و حدیث کا بھی صحیح طرح سے علم نہیں تھا اس کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ اسکا ’’فرضی علم‘‘ کئی صحابہ سے زیادہ تھا۔ لا حول ولا قوة إلا بالله

دیکھئے: ابوحنیفہ کی قرآن سے لاعلمی

پیدائشی مجتہد نہیں تھے اور اپنے زمانے کے علماء کے مسائل پر عمل کرتے ہیں۔ شاہ ولی اللہ رح نے تفصیلا بیان کیا ہے کہ پہلے زمانے میں لوگ اپنے آباؤ اجداد سے مسائل معلوم کر کے عمل کر لیا کرتے تھے۔
شرم کیوں آتی ہے سیدھی طرح کیوں نہیں کہتے کہ ابوحنیفہ مجتہد بننے سے پہلے مقلد تھے اور تقلید مطلق پر عامل تھے۔ وہی تقلید مطلق جو حنفی مقلدین کے نزدیک گمراہی اور بے دینی ہے۔ دیکھئے: دیتے ہیں دھوکہ یہ بازیگر کھلا

مقلدین نے آخر ایک تقلید مطلق کے شکار گمراہ شخص کو اپنا امام کیسے بنا لیا؟

جب ایک چیز میں متعارض نصوص سے امام نے نتیجہ نکال دیا تو اب اس میں سمجھنے کی کیا بات رہ گئی۔ اور اگر کہیں مختلف اقوال ہوں تو عامی اسے عالم کی مدد سے سمجھتا ہے۔
متعارض نصوص سے امام نے نتیجہ کیا خاک نکالنا تھا ان میں اتنی صلاحیت ہی نہیں تھی خود انکے اپنے خیالات آپس میں اتنے متعارض اور متناقص تھے ایک ہی مسئلہ بھی کئی کئی فتوے دیتے تھے۔ وہ خود کہتے تھے کہ میری ہر بات نہ لکھا کرو آج میری ایک رائے ہوتی ہے کل بدل جاتی ہے پھر پرسوں وہ بھی بدل جاتی ہے۔

ویسے میں یہاں یہ پوچھنا چاہونگا کہ مقلدین احادیث کو نہ سمجھنے اور تقلید کرنے کی یہ وجہ بتاتے ہیں کہ احادیث آپس میں متعارف ہوتی ہیں اور مقلد اس کا فیصلہ نہیں کرسکتا اس لئے حدیث پر عمل کے بجائے قول امام پر عمل کرتا ہے۔ جب ایک مقلد اپنے امام کے متعارض اقوال کو اپنے عالم کے ذریعے سمجھ سکتا ہے تو متعارض احادیث کو عالم کے ذریعے کیوں نہیں سمجھ سکتا؟ آخر اندھی تقلید پر ہی سارا زور کیوں؟

تمام کا فہم صحیح تھا لیکن اجتہاد میں مختلف اقوال میں ایک ہی درست ہو سکتا ہے۔ ہم ابو حنیفہ رح کی فہم پر زیادہ اعتماد کرتے ہیں۔ باقی سب کا فہم اپنی جگہ۔
لیں جی جس شخص کو قرآن و حدیث کی نہ سمجھ تھی نہ اسکا فہم اسی کی بے فہمی پر احناف اعتماد کرتے ہیں۔ اچھا لطیفہ ہے۔ہنسی آئی۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
جی ہمیں معلوم ہے کہ آپ اس قسم کی بحثوں میں کس لئے حصہ نہیں لیتے ضد والی بات تو محض دھوکہ ہے ورنہ تو آپ انتہائی شرمناک اور حیا سوز مسائل میں بھی ضدی بن کر فقہ حنفی کا دفاع فرما رہے ہوتے ہیں۔ بہرحال چونکہ آپ لوگوں کو معلوم ہے کہ اس قسم کی بحث میں آپ لوگوں کے پاس کوئی معقول جواب نہیں ہے اس لئے آپ کی کوشش ہوتی ہے کہ اپنا لولا لنگڑا جواب دے کر پتلی گلی سے نکل جائیں۔
جہاں آپ کی اونگیوں بونگیوں کا چھوٹا سا آپریشن کیا ہے وہاں تشریف لے کر جائیں۔
یعنی یہاں
باقی بھائیوں کو بھی دعوت ہے۔

پتا نہیں تمہیں صحیح اور حق بات کیوں نہیں لگتی۔ کوئی ٹیکنیکل خرابی ہے شاید۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,013
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
جہاں آپ کی اونگیوں بونگیوں کا چھوٹا سا آپریشن کیا ہے وہاں تشریف لے کر جائیں۔
یعنی یہاں
باقی بھائیوں کو بھی دعوت ہے۔

پتا نہیں تمہیں صحیح اور حق بات کیوں نہیں لگتی۔ کوئی ٹیکنیکل خرابی ہے شاید۔
شاید آپ نے اپنے علماء کی کتابیں نہیں پڑھیں امین اوکاڑوی کی کتابیں پڑھو مضحکہ خیز الزمات، لطیفہ نما دلائل سے ہنسی نہیں رکے گی اور ساری اونگیاں بونگیاں بھول جاؤ گے۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
دیکھئے: ابوحنیفہ کی قرآن سے لاعلمی
واہ جی بہت اچھا لنک دیا ہے۔ پڑھ کر دل خوش ہو گیا۔
تمام بھائیوں کو اس لنک کو تفصیلا آخر تک دیکھنے کی دعوت ہے۔ تھوڑی سی شاہد نذیر بھائی کی جانب سے تھی۔ باقی آخر تک میری جانب سے۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,013
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
واہ جی بہت اچھا لنک دیا ہے۔ پڑھ کر دل خوش ہو گیا۔
تمام بھائیوں کو اس لنک کو تفصیلا آخر تک دیکھنے کی دعوت ہے۔ تھوڑی سی شاہد نذیر بھائی کی جانب سے تھی۔ باقی آخر تک میری جانب سے۔
جی ضرور شروع سے آخر تک پڑھیں اور ایک بات کو خصوصا نوٹ کریں کہ میں نے صرف ایک چھوٹا سا سوال کیا تھا کہ ابوحنیفہ کے فتویٰ رضاعت کی مدت ڈھائی سال کی دلیل کیا ہے۔مقلدوں سے اس کا جواب تو نہ بن پڑا البتہ غیرمتعلقہ بحث سے صفحات کے صفحات کالے کردیے جس میں سب کچھ ہے سوائے ہمارے ننھے سے سوال کے جواب کے۔ وہاں آخر میں جمشید صاحب بھی بڑے جوش سے تشریف لائے لیکن وہ بھی ہمارے بنیادی سوال کا جواب دینے کے بجائے ہمیں امام جصاص رازی کی احکام القرآن کی جلد ثانی کا مشورہ دے کر چلتے بنے۔ اس مسئلہ پر بحث کے دوران مجھے تقلید کی خطرناک بیماری کا صحیح ادراک بھی ہوا اور پتا چلا کہ حنفیوں کے بڑے بڑے ائمہ جیسے صاحب ہدایہ وغیرہ بھی ابوحنیفہ کی جادوئی اور شیطانی محبت میں اس قدر گرفتار ہیں کہ انہوں نے یہ تسلیم کرنا تو گوارا نہیں کیا کہ ابوحنیفہ سے اس مسئلہ میں غلطی ہوئی ہے البتہ ڈھائی سال مدت رضاعت کی دلیل قرآن ہی سے پیش کرکے قرآن میں تضاد ثابت کرنا گوارا کرلیا۔ لعنت ہو ایسی تقلید پر جو مقلد کو شریعت کا مخالف اور گستاخ بناتی ہے۔

اشماریہ صاحب آخر آپ بھی تو ابوحنیفہ کے مقلد ہیں کیا آپ پر انکا اتنا بھی حق ثابت نہیں ہوتا کہ آپ انکے فتویٰ کی لاج رکھتے ہوئے اسکی دلیل فراہم کردیں۔ چلیں کوشش کریں کوئی تاؤیل چاہے کتنی ہی بعید کیوں نہ ہو، کوئی مغالطہ، کوئی جھوٹ، کوئی تحریف، کوئی فریب آخر کو اپنے امام کا دفاع کرنا ہے اس جنگ میں تو سب کچھ جائز ہے۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
جی ضرور شروع سے آخر تک پڑھیں اور ایک بات کو خصوصا نوٹ کریں کہ میں نے صرف ایک چھوٹا سا سوال کیا تھا کہ ابوحنیفہ کے فتویٰ رضاعت کی مدت ڈھائی سال کی دلیل کیا ہے۔مقلدوں سے اس کا جواب تو نہ بن پڑا البتہ غیرمتعلقہ بحث سے صفحات کے صفحات کالے کردیے جس میں سب کچھ ہے سوائے ہمارے ننھے سے سوال کے جواب کے۔ وہاں آخر میں جمشید صاحب بھی بڑے جوش سے تشریف لائے لیکن وہ بھی ہمارے بنیادی سوال کا جواب دینے کے بجائے ہمیں امام جصاص رازی کی احکام القرآن کی جلد ثانی کا مشورہ دے کر چلتے بنے۔ اس مسئلہ پر بحث کے دوران مجھے تقلید کی خطرناک بیماری کا صحیح ادراک بھی ہوا اور پتا چلا کہ حنفیوں کے بڑے بڑے ائمہ جیسے صاحب ہدایہ وغیرہ بھی ابوحنیفہ کی جادوئی اور شیطانی محبت میں اس قدر گرفتار ہیں کہ انہوں نے یہ تسلیم کرنا تو گوارا نہیں کیا کہ ابوحنیفہ سے اس مسئلہ میں غلطی ہوئی ہے البتہ ڈھائی سال مدت رضاعت کی دلیل قرآن ہی سے پیش کرکے قرآن میں تضاد ثابت کرنا گوارا کرلیا۔ لعنت ہو ایسی تقلید پر جو مقلد کو شریعت کا مخالف اور گستاخ بناتی ہے۔

اشماریہ صاحب آخر آپ بھی تو ابوحنیفہ کے مقلد ہیں کیا آپ پر انکا اتنا بھی حق ثابت نہیں ہوتا کہ آپ انکے فتویٰ کی لاج رکھتے ہوئے اسکی دلیل فراہم کردیں۔ چلیں کوشش کریں کوئی تاؤیل چاہے کتنی ہی بعید کیوں نہ ہو، کوئی مغالطہ، کوئی جھوٹ، کوئی تحریف، کوئی فریب آخر کو اپنے امام کا دفاع کرنا ہے اس جنگ میں تو سب کچھ جائز ہے۔
جو پڑھے گا وہ خود ہی دیکھ لے گا۔
کبھی بندہ کو بھی موقع دیجیے گا تو پھر بتاؤں گا۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
نہیں تمام صحابہ سے زیادہ نہیں تھا۔ فردا فردا کئی سے زیادہ ہو سکتا ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ ابتدائی دور کے مقابلے میں بعد میں علم پھیل گیا تھا۔
ابو حنیفہ یا کسی بھی امام کی تقلید پر زور اور صحابہ کی تقلید پر زور اس وجہ سے نہیں کہ صحابہ کے مذہب کے اصول و فروع جمع نہیں ہیں اور ائمہ کے جمع ہیں۔ اگر کسی مسئلہ میں ہمیں ضرورت ہو تقلید کی تو مثال کے طور پر عمر رض کا قول کہاں سے ڈھونڈیں گے۔
اشماریہ بھائی ! اس طرح اقوال تو امام صاحب کے بھی نہیں ملتے ۔ چنانچہ پھر آپ کہتے ہیں کہ ’’ فقہ حنفی ‘‘ کسی ایک کے اقوال کا مجموعہ نہیں بلکہ یہ علماء کی ایک جماعت کی کاوشیں ہیں ۔
جس وجہ سے آپ نے امام سے پہلوں کو چھوڑا ہے قریب قریب وہی اعتراضات امام صاحب پر بھی آتے ہیں ۔ اور جو خصوصیات امام صاحب کے اندر پائی جاتی ہیں اس طرح ( مان لیا کہ ان سے بہتر نہ تھیں ) کی خصوصیات توان کےمعاصرین اور ان سے بعد والوںمیں بھی پائی جاتی ہیں ۔
اور ویسے بھی جب اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا قول کسی مسئلہ میں مل جائے تو پھر دوسرے کسی کے قول کی ضرورت رہ ہی کیا جاتی ہے ؟ آپ کہیں گے کہ افہام و تفہیم کے لیے ۔ اس سے کوئی انکار نہیں ۔ لیکن ان تشریحی اقوال سے اس قدر تمسک کہ اصل کو بھی چھوڑ دیا جائے یہ کیونکر درست ہوسکتا ہے ؟
جب ایک چیز میں متعارض نصوص سے امام نے نتیجہ نکال دیا تو اب اس میں سمجھنے کی کیا بات رہ گئی۔ اور اگر کہیں مختلف اقوال ہوں تو عامی اسے عالم کی مدد سے سمجھتا ہے۔
بات اتنی آسان ہے اور امام صاحب کے اقوال اس قدر قول فیصل کی حیثیت رکھتے ہیں تو پھر ’’ مفتی بہ قول ‘‘ کسی اور کا کیوں ہوتا ہے ؟ اور یہ امام صاحب کا نتیجہ جو آپ کہہ رہے ہیں ان نتائج پر مشتمل کون سی کتاب ہے ؟ ذرا رہنمائی فرمائیں ۔ رہیں قدوری ، ہدایہ ، کنز الدقائق اور عالمگیری وغیرہ تو ان میں تو خود بے شمار مسائل میں اختلاف ہے ۔ اب ان میں سے امام صاحب کا ’’ نتیجہ ‘‘ کون سا سمجھا جائے ؟
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
نہیں تمام صحابہ سے زیادہ نہیں تھا۔ فردا فردا کئی سے زیادہ ہو سکتا ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ ابتدائی دور کے مقابلے میں بعد میں علم پھیل گیا تھا۔
محترم اشماریہ بھائی سرخ کیا گیا فقرہ ایسا ہے کہ کم از کم میں نے آج تک کسی حنفی کو اس کو مانتے نہیں دیکھا شاہد میرا مطالعہ کم ہو کیونکہ اس سے مسئلہ خراب ہو جاتا ہے جیسا کہ محترم خضر حیات بھائی نے نشاندہی کی ہے
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
اشماریہ بھائی ! اس طرح اقوال تو امام صاحب کے بھی نہیں ملتے ۔ چنانچہ پھر آپ کہتے ہیں کہ ’’ فقہ حنفی ‘‘ کسی ایک کے اقوال کا مجموعہ نہیں بلکہ یہ علماء کی ایک جماعت کی کاوشیں ہیں ۔
جس وجہ سے آپ نے امام سے پہلوں کو چھوڑا ہے قریب قریب وہی اعتراضات امام صاحب پر بھی آتے ہیں ۔ اور جو خصوصیات امام صاحب کے اندر پائی جاتی ہیں اس طرح ( مان لیا کہ ان سے بہتر نہ تھیں ) کی خصوصیات توان کےمعاصرین اور ان سے بعد والوںمیں بھی پائی جاتی ہیں ۔
اور ویسے بھی جب اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا قول کسی مسئلہ میں مل جائے تو پھر دوسرے کسی کے قول کی ضرورت رہ ہی کیا جاتی ہے ؟ آپ کہیں گے کہ افہام و تفہیم کے لیے ۔ اس سے کوئی انکار نہیں ۔ لیکن ان تشریحی اقوال سے اس قدر تمسک کہ اصل کو بھی چھوڑ دیا جائے یہ کیونکر درست ہوسکتا ہے ؟

بات اتنی آسان ہے اور امام صاحب کے اقوال اس قدر قول فیصل کی حیثیت رکھتے ہیں تو پھر ’’ مفتی بہ قول ‘‘ کسی اور کا کیوں ہوتا ہے ؟ اور یہ امام صاحب کا نتیجہ جو آپ کہہ رہے ہیں ان نتائج پر مشتمل کون سی کتاب ہے ؟ ذرا رہنمائی فرمائیں ۔ رہیں قدوری ، ہدایہ ، کنز الدقائق اور عالمگیری وغیرہ تو ان میں تو خود بے شمار مسائل میں اختلاف ہے ۔ اب ان میں سے امام صاحب کا ’’ نتیجہ ‘‘ کون سا سمجھا جائے ؟


خضر بھائی دوبارہ ملاحظہ فرمائیے:۔
نہیں تمام صحابہ سے زیادہ نہیں تھا۔ فردا فردا کئی سے زیادہ ہو سکتا ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ ابتدائی دور کے مقابلے میں بعد میں علم پھیل گیا تھا۔
ابو حنیفہ یا کسی بھی امام کی تقلید پر زور اور صحابہ کی تقلید پر زور اس وجہ سے نہیں کہ صحابہ کے مذہب کے اصول و فروع جمع نہیں ہیں اور ائمہ کے جمع ہیں۔ اگر کسی مسئلہ میں ہمیں ضرورت ہو تقلید کی تو مثال کے طور پر عمر رض کا قول کہاں سے ڈھونڈیں گے۔


مذہب کی بات کی ہے صرف امام کے اقوال کے نہیں۔ بے شمار مسائل میں ابو حنیفہ رح کے اقوال بھی ظاہر الروایہ کتب میں مل جاتے ہیں جو امام محمد رح کی تصنیف کردہ ہیں۔ لیکن مکمل مذہب کے نتائج اور تقلید اسی تفصیل کے ساتھ ہوتے ہیں جو میں امیر صنعانی والے تھریڈ میں بیان کر چکا ہوں۔

بات اتنی آسان ہے اور امام صاحب کے اقوال اس قدر قول فیصل کی حیثیت رکھتے ہیں تو پھر '' مفتی بہ قول '' کسی اور کا کیوں ہوتا ہے ؟ اور یہ امام صاحب کا نتیجہ جو آپ کہہ رہے ہیں ان نتائج پر مشتمل کون سی کتاب ہے ؟ ذرا رہنمائی فرمائیں ۔ رہیں قدوری ، ہدایہ ، کنز الدقائق اور عالمگیری وغیرہ تو ان میں تو خود بے شمار مسائل میں اختلاف ہے ۔ اب ان میں سے امام صاحب کا '' نتیجہ '' کون سا سمجھا جائے ؟
ظاہر الروایہ میں جتنے مسائل امام صاحب سے منقول ہیں اور ان میں اختلاف نہیں ہے یعنی امام صاحب نے متعارض روایات وغیرہ سے مسئلہ کو اپنے اصولوں کے مطابق واضح کر دیا ہے اور اس سے کسی نے اختلاف بھی نہیں کیا تو وہ واضح ہو گیا۔ اور اگر اختلاف منقول ہے تو عامی اپنے عالم، مفتی وغیرہ کی مدد سے سمجھتا ہے۔ دوبارہ ملاحظہ فرمائیں:۔
جب ایک چیز میں متعارض نصوص سے امام نے نتیجہ نکال دیا تو اب اس میں سمجھنے کی کیا بات رہ گئی۔ اور اگر کہیں مختلف اقوال ہوں تو عامی اسے عالم کی مدد سے سمجھتا ہے۔
ویسے خضر بھائی یہ ان کو سمجھانے کے لیے مختصرا لکھا ہے۔ آپ سے تفصیلا گفتگو ہو چکی ہے اس پر۔

محترم اشماریہ بھائی سرخ کیا گیا فقرہ ایسا ہے کہ کم از کم میں نے آج تک کسی حنفی کو اس کو مانتے نہیں دیکھا شاہد میرا مطالعہ کم ہو کیونکہ اس سے مسئلہ خراب ہو جاتا ہے جیسا کہ محترم خضر حیات بھائی نے نشاندہی کی ہے
واللہ اعلم عبدہ بھائی۔ میں نے اپنے علم کی حد تک بیان کر دیا۔ کیوں کہ صحابہ اطراف عالم میں پھیل گئے تھے اور علم بھی ان کے ساتھ پھیل گیا تھا۔ لیکن جیسے جیسے روایات ہوتی گئیں تو علوم بھی تمام علاقوں میں پہنچتے گئے۔ یہ بات چند دن پہلے کسی کتاب میں بھی پڑھی لیکن یاد نہیں ہے کہاں۔ شاید شاہ صاحب رح کی کتاب الانصاف میں پڑھی تھی یا کہیں اور۔
 
Top