• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

غیر مقلد عالم کی خلیفہ راشد رضی اللہ عنہ کی شان میں گستاخی

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
آپ کو پہلے بھی کہا تھا کہ مقلد ھو یا غیر مقلد​
بریلوی ھو​
دیوبندی ھو​
اہلحدیث ھو​
کوئی بھی ھو​
جس کی بات بھی قرآن اور صحیح احادیث کے خلاف ھو گی​
رد کر دی جا ے گی​
یہ تو آپ کا کام ہے کہ اپنے بابوں کی جھوٹی کتابوں کا دفاع کرتے پھریں​
غور طلب بات تو یہی ہے مسٹر پیارے ساراوقت کہ آپ غیر مقلدین نے بات رد کی ہے صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کی ۔ نہ کہ جوناگڑھی کی ۔ ثبوت دیکھو پوسٹ نمبر چار میں ، کہ ایک "بڑے " غیر مقلد صاحب نے جونا گڑھی کا دفاع کیا ہے اور فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کو "بھول چوک" کرنے والا کہہ دیا ۔
اب بتاو مسٹر پیارے ساراوقت کہ تمہارا "بابا" جونا گڑھی ہے کہ نہیں جس کو تم لوگ فاروق اعظم رضی اللہ عنہ پر ترجیع دیتے ہو ؟
اک اور ثبوت غیر مقلدین کی صحابہ دشمنی کا یہاں دیکھیں۔
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
غور طلب بات تو یہی ہے مسٹر پیارے ساراوقت کہ آپ غیر مقلدین نے بات رد کی ہے صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کی ۔ نہ کہ جوناگڑھی کی ۔ ثبوت دیکھو پوسٹ نمبر چار میں ، کہ ایک "بڑے " غیر مقلد صاحب نے جونا گڑھی کا دفاع کیا ہے اور فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کو "بھول چوک" کرنے والا کہہ دیا ۔
اب بتاو مسٹر پیارے ساراوقت کہ تمہارا "بابا" جونا گڑھی ہے کہ نہیں جس کو تم لوگ فاروق اعظم رضی اللہ عنہ پر ترجیع دیتے ہو ؟
اک اور ثبوت غیر مقلدین کی صحابہ دشمنی کا یہاں دیکھیں۔
ایک ہی بات جس کی بات بھی اللہ کے قرآن اور محمد صلی اللہ وسلم کے فرمان سے ٹکرا جا ے گی رد کر دی جا ے گی
ہمیں اللہ کا قرآن اور محمّد صلی اللہ وسلم کا فرمان کافی ہے​
 

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
ایک ہی بات جس کی بات بھی اللہ کے قرآن اور محمد صلی اللہ وسلم کے فرمان سے ٹکرا جا ے گی رد کر دی جا ے گی
ہمیں اللہ کا قرآن اور محمّد صلی اللہ وسلم کا فرمان کافی ہے​
وضاحت نہیں کریں گے مسٹر پیارے ساراوقت ؟
کس کی بات قرآن اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے ٹکراگئی ؟
شاباش اب وضاحت کیجئے اور بچوں کی طرح ایک ہی پوسٹ ہربات کے جواب میں نہیں کریں ۔شکریہ
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,717
ری ایکشن اسکور
430
پوائنٹ
197
کتاب : طریق محمدی
مصنف: جونا گڑھی
گستاخانہ عبارت




جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے



"اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو وہ عمر بن خطاب (رضی اﷲ عنہ) ہوتا"(ترمذی)





اور غیر مقلد عالم صاحب نے فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کو بے خبر کہہ دیا !!!معاذ اللہ



مقلد عالم کی خلیفہ راشد رضی اللہ عنہ کی شان میں گستاخی

1079077_10152296461110027_688154871185860197_o.jpg
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,717
ری ایکشن اسکور
430
پوائنٹ
197
کتاب : طریق محمدی
مصنف: جونا گڑھی
گستاخانہ عبارت




جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے



"اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو وہ عمر بن خطاب (رضی اﷲ عنہ) ہوتا"(ترمذی)





اور غیر مقلد عالم صاحب نے فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کو بے خبر کہہ دیا !!!معاذ اللہ

تبلغی جماعت کے رہنما کا بیان
صحابہ کے دور سے رہنمائی نہیں مل سکتی
1394399_223410184501567_22885443_n.jpg
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,717
ری ایکشن اسکور
430
پوائنٹ
197
کتاب : طریق محمدی
مصنف: جونا گڑھی
گستاخانہ عبارت




جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے



"اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو وہ عمر بن خطاب (رضی اﷲ عنہ) ہوتا"(ترمذی)





اور غیر مقلد عالم صاحب نے فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کو بے خبر کہہ دیا !!!معاذ اللہ

مقلد عالم کی ایک اور گستاخی
10303446_568117249971818_3253581092190044656_n.jpg
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
میرے بھائیوں یہاں پر وہ مسائل ذکر کریں -

جس سے حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ بے خبر تھے یعنی جس کو ان کا علم نہیں تھا -

میں یہاں ایک حدیث پیش کرتا ہو جس کا علم حضرت عمر فاروق رضی اللہ
کو نہیں تھا -
3-بَاب مَا جَاءَ فِي أَنَّ الاِسْتِئْذَانَ ثَلاَثٌ
۳-باب: کسی کے گھر داخل ہونے کے لیے تین بار اجازت حاصل کرنے کابیان
2690- حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالأَعْلَى بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: اسْتَأْذَنَ أَبُو مُوسَى عَلَى عُمَرَ، فَقَالَ: السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ أَأَدْخُلُ؟ قَالَ عُمَرُ: وَاحِدَةٌ، ثُمَّ سَكَتَ سَاعَةً، ثُمَّ قَالَ: السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ، أَأَدْخُلُ؟ قَالَ عُمَرُ: ثِنْتَانِ، ثُمَّ سَكَتَ سَاعَةً، فَقَالَ: السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ، أَأَدْخُلُ؟ فَقَالَ عُمَرُ: ثَلاَثٌ، ثُمَّ رَجَعَ، فَقَالَ عُمَرُ لِلْبَوَّابِ: مَا صَنَعَ؟ قَالَ: رَجَعَ، قَالَ عَلَيَّ بِهِ، فَلَمَّا جَاءَهُ، قَالَ: مَا هَذَا الَّذِي صَنَعْتَ؟ قَالَ: السُّنَّةُ، قَالَ: آلسُّنَّةُ! وَاللَّهِ لَتَأْتِيَنِّي عَلَى هَذَا بِبُرْهَانٍ أَوْ بِبَيِّنَةٍ أَوْ لأَفْعَلَنَّ بِكَ، قَالَ: فَأَتَانَا، وَنَحْنُ رُفْقَةٌ مِنَ الأَنْصَارِ، فَقَالَ: يَا مَعْشَرَ الأَنْصَارِ! أَلَسْتُمْ أَعْلَمَ النَّاسِ بِحَدِيثِ رَسُولِ اللهِ ﷺ؟ أَلَمْ يَقُلْ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "الاِسْتِئْذَانُ ثَلاَثٌ، فَإِنْ أُذِنَ لَكَ وَإِلاَّ فَارْجِعْ"، فَجَعَلَ الْقَوْمُ يُمَازِحُونَهُ، قَالَ أَبُو سَعِيدٍ: ثُمَّ رَفَعْتُ رَأْسِي إِلَيْهِ، فَقُلْتُ: فَمَا أَصَابَكَ فِي هَذَا مِنَ الْعُقُوبَةِ فَأَنَا شَرِيكُكَ، قَالَ: فَأَتَى عُمَرَ، فَأَخْبَرَهُ بِذَلِكَ، فَقَالَ عُمَرُ: مَا كُنْتُ عَلِمْتُ بِهَذَا. وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَأُمِّ طَارِقٍ مَوْلاَةِ سَعْدٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْجُرَيْرِيُّ اسْمُهُ سَعِيدُ بْنُ إِيَاسٍ، يُكْنَى أَبَامَسْعُودٍ، وَقَدْ رَوَى هَذَا غَيْرُهُ أَيْضًا عَنْ أَبِي نَضْرَةَ وَأَبُو نَضْرَةَ الْعَبْدِيُّ اسْمُهُ الْمُنْذِرُ بْنُ مَالِكِ بْنِ قُطَعَةَ.
* تخريج: م/الآداب ۷ (۲۱۵۳) (تحفۃ الأشراف: ۴۳۳۰) (صحیح)

۲۶۹۰- ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ابوموسیٰ اشعری
رضی اللہ عنہ نے عمر رضی اللہ عنہ سے ان کے پاس حاضر ہونے کی اجازت طلب کی توانہوں نے کہا: ''السلام علیکم'' کیا میں اندر آسکتاہوں؟ عمر نے (دل میں )کہا: ابھی تو ایک بار اجازت طلب کی ہے، تھوڑی دیر خاموش رہ کر پھر انہوں نے کہا: '' السلام علیکم '' کیا میں اندر آسکتاہوں؟ عمر رضی اللہ عنہ نے (دل میں ) کہا: ابھی تو دوہی بار اجازت طلب کی ہے۔ تھوڑی دیر (مزید) خاموش رہ کر انہوں نے پھرکہا: '' السلام علیکم '' کیا مجھے اندر داخل ہونے کی اجازت ہے؟ عمر نے (دل میں کہا) تین بار اجازت طلب کرچکے، پھرابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ واپس ہولیے، عمر رضی اللہ عنہ نے دربان سے کہا : ابوموسیٰ نے کیا کیا؟ اس نے کہا: لوٹ گئے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہاانہیں بلاکر میرے پاس لاؤ، پھر جب وہ ان کے پاس آئے تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ آپ نے کیاکیا ہے؟ انہوں نے کہا: میں نے سنت پرعمل کیاہے ، عمر رضی اللہ عنہ نے کہا سنت پر؟قسم اللہ کی!تمہیں اس کے سنت ہونے پر دلیل و ثبوت پیش کرنا ہوگا ورنہ میں تمہارے ساتھ سخت برتاؤ کروں گا۔ابوسعیدخدری کہتے ہیں: پھر وہ ہمارے پاس آئے ،اس وقت ہم انصارکی ایک جماعت کے ساتھ تھے۔ ابو موسیٰ اشعری نے کہا: اے انصارکی جماعت! کیاتم رسول اللہ ﷺ کی حدیث کو دوسرے لوگوں سے زیادہ جاننے والے نہیں ہو،کیا رسول اللہ ﷺ نے یہ نہیں فرمایا: '' الاستئذان ثلاث'' (اجازت طلبی) تین بار ہے۔اگر تمہیں اجازت دے دی جائے تو گھر میں جاؤ اور اگر اجازت نہ دی جائے تو لوٹ جاؤ؟ ( یہ سن کر) لوگ ان سے ہنسی مذاق کرنے لگے، ابوسعیدخدری کہتے ہیں: میں نے اپناسرابوموسی اشعری کی طرف اونچا کرکے کہا : اس سلسلے میں جوبھی سزا آپ کوملے گی میں اس میں حصہ دارہوں گا، راوی کہتے ہیں: پھر وہ (ابوسعید) عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، اور ان کو اس حدیث کی خبردی ، عمر نے کہا: مجھے اس حدیث کا علم نہیں تھا ۱؎ ۔

امام ترمذی کہتے ہیں:

۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، اور جریری کانام سعید بن ایاس ہے اور ان کی کنیت ابو مسعود ہے۔ یہ حدیث ان کے سوا اور لوگوں نے بھی ابونضرہ سے روایت کی ہے، اور ابونضرہ عبدی کانام منذر بن مالک بن قطعہ ہے،

۲- اس باب میں علی اور سعد کی آزاد کردہ لونڈی رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

وضاحت ۱ :

اس سے معلوم ہواکہ بسا اوقات ایک ادنی شخص کو علم دین کی وہ بات معلوم ہوسکتی ہے جو کسی بڑے صاحب علم کو معلوم نہیں، چنانچہ عمر رضی اللہ عنہ کو یہ نہیں معلوم تھا کہ تین بار اجازت طلب کرنے پر اگر اجازت نہ ملے تو لوٹ جانا چاہیے۔

 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
غور طلب بات تو یہی ہے مسٹر پیارے ساراوقت کہ آپ غیر مقلدین نے بات رد کی ہے صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کی ۔ نہ کہ جوناگڑھی کی
اب بتاو مسٹر پیارے ساراوقت کہ تمہارا "بابا" جونا گڑھی ہے کہ نہیں جس کو تم لوگ فاروق اعظم رضی اللہ عنہ پر ترجیع دیتے ہو ؟
یا للعجب
کہیں کی اینٹ کہیں کا روڑا بھان متی نے کنبہ جوڑا
اسی طرح کچھ لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ اہل حدیث تو امام بخاری کی بات مانتے ہیں اور ان سے پہلے والے صحابہ اور تابعین کی بات کو ٹھکرا دیتے ہیں حقیقت میں ہم نہ تو امام بخاری رحمہ اللہ کو پہلے صحابہ یا تابعین پر ترجیح دیتے ہیں اور نہ ہی جونا گڑھی رحمہ اللہ کی بات کو کسی صحابی سے افضل سمجھتے ہیں بلکہ آپ کے سمجھنے کا مسئلہ ہے اسکو مندرجہ ذیل طریقے سے سمجھاتا ہوں
دو چیزوں کا موازنہ کیا جا سکتا ہے
1-آج کے مسلمان(جونا گڑھی رحمہ اللہ) کا اپنی بات کو صحابی یا تابعی کی بات سے بہتر سمجھنا
2-آج کے مسلمان کا قرآن و حدیث کی بات کو صحابی یا تابعی کی بات سے بہتر سمجھنا

تو محترم بھائی میرے خیال میں پہلی بات کا تو کوئی ہم میں سے سوچتا بھی نہیں مگر دوسری بات ہمارا نظریہ ہے
اب آپ بتائیں کہ آپ نے اوپر مولانا جونا گڑھی رحمہ اللہ والی بات میں کون سی بات دیکھی ہے دلیل سے بتائیں

وضاحت نہیں کریں گے مسٹر پیارے ساراوقت ؟
کس کی بات قرآن اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے ٹکراگئی ؟
شاباش اب وضاحت کیجئے اور بچوں کی طرح ایک ہی پوسٹ ہربات کے جواب میں نہیں کریں ۔شکریہ
وضآحت تو میں نے اوپر کر دی ہے اب محترم بھائی آپ سے سوال ہے کہ
آپ دیوبندی عالم سے کتے کے جھوٹے کو دھونے کا مسئلہ پوچھتے ہیں تو وہ عالم کہتا ہے کہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سات مرتبہ دھونے کا کہتے ہیں مگر ہمارے ہاں یہ غلط ہے تو آپ کیا اس عالم کی بات مان لیں گے
اگر ہاں تو کیا آپ نے عالم کو صحابی پر ترجیح دے دی
اگر نہیں تو پھر مولانا جونا گڑھی رحمہ اللہ سے مسلکی دشمنی کیوں ولا یجرمنکم شنان قوم علی ان لا تعدلوا اعدلوا ھو اقرب للتقوی
 
Top